پرامید ہوں کہ پاناما کیس کا معاملہ سپریم کورٹ میں قانون کے مطابق حل ہوگا، وزیراعظم - نوازشریف اپنے خلاف سپریم کورٹ میں کیس چلنے پر استعفیٰ دیں، عمران خان- عمران خان نے ہمیشہ نوازشریف کی سیاست کو مضبوط کیا ہے، خورشید شاہ - سوئزرلینڈ میں پولیس کا مسجد پر چھاپہ، امام سمیت 4 افراد گرفتار - دنیا کے غریب ترین سربراہانِ مملکت - سپریم کورٹ کا انقلابی اقدام ، ملک خانہ جنگی سے بچ گیا ،ضیاع شاہد ۔ عمران خان کے پی کے میں ناکام، فوج اقتدار میں نہیں آئے گی:پرویز مشرف

واشنگٹن (نیٹ نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان پر بے بنیاد الزام تراشی کرتے ہوئے دھمکی آمیز پیغام جاری کیا ہے کہ امریکہ نے 15 سال میں 33 ارب ڈالر سے زائد کی امداد دے کر بے وقوفی کی لیکن اب پاکستان کو کوئی امداد نہیں دی جائے گی۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پاکستان کے نام ایک بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان نے امداد کے بدلے ہمیں جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا، پاکستان امریکی حکام کو بے وقوف سمجھتا ہے۔ امریکی صدر نے مزید کہا کہ پاکستان ان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے، جنہیں ہم افغانستان میں نشانہ بنا رہے ہیں، پاکستان ہم سے معمولی تعاون کرتا ہے، اب ایسا نہیں چلے گا۔ ٹرمپ نے ایران میں جاری احتجاج پر کہا کہ ایران کے عوام کئی برس سے ظلم کا شکار ہیں، اوباما انتظامیہ سے ایٹمی ڈیل کے باوجود تہران ہر سطح پر ناکام رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوباما انتظامیہ سے ایٹمی ڈیل کے باوجود ایران ہر سطح پر ناکام ہورہا ہے۔ ایران کے عظیم عوام کئی برسوں سے ظلم کا شکار ہیں۔ ایران کے عوام خوراک، آزادی اور انسانی حقوق کیلئے ترس رہے ہیں، ایران کی قومی دولت لوٹی جارہی ہے، اب تبدیلی کا وقت آگیا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر کی حالیہ ٹویٹ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں تنائو کے باعث سامنے آئے۔ امریکہ پہلے بھی دھمکیاں دیتا رہا ہے۔ گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی نئی قومی سلامتی کی پالیسی جاری کرتے ہوئے یاد دہانی کرائی کہ پاکستان، امریکا کی مدد کرنے کا پابند ہے کیونکہ وہ ہر سال واشنگٹن سے ایک بڑی رقم وصول کرتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں رونالڈ ریگن عمارت سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ ہم نے پاکستان پر واضح کردیا ہے کہ جب ہم مسلسل شراکت داری قائم رکھنا چاہتے ہیں تو ہم ان کے ملک میں کام کرنے والے دہشت گرد گروہوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی دیکھنا چاہیں گے کیونکہ ہم ہر سال پاکستان کو بڑے پیمانے پر ادائیگی کرتے ہیں لہٰذا انہیں مدد کرنا ہوگی۔ دسمبر میں ہی ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس کو بتایا کہ وہ پاکستان کے ساتھ مل کر کشیدہ علاقوں میں یک طرفہ اقدام اٹھانے کی خواہشمند ہے جس سے دونوں ممالک کے مفاد میں تعاون کی فضا بحال ہوسکے گی۔ امریکی نائب صدر مائیک پنس کی جانب سے بیان سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسلام آباد کو ’نوٹس‘ پر رکھ لیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کو دہشت گردوں اور مجرموں کو پناہ دینے پر بہت کچھ کھونا پڑے گا لیکن امریکا کے ساتھ شراکت داری پر پاکستان بہت کچھ حاصل کرسکتا ہے۔