Daily "Layalpur Post"

ایشیا کپ: سری لنکا نے پاکستان کو پانچ وکٹوں سے شکست دے دی

عمران خان کو چیلنج کرتا ہوں دوبارہ مارچ اسلام آباد لے کر آئیں، رانا ثناء اللّٰہ

اسٹیبلشمنٹ نے درست فیصلے نہ کیے تو فوج تباہ ہوجائے گی، پاکستان کے تین ٹکڑے ہوجائیں گے:عمران خان

یوکرینی افواج نے روسی حملے کو روکنے کیلئے ڈیم کھول دیا

کینیڈا کے وزیراعظم کی مسلمانوں کو عید کی مبارکباد

روزگار کیلئے کینیڈا جانے والے غیرملکیوں کیلئے اہم خبر

اوٹاوا-25نومبر2022 : کینیڈا میں ٹرانسپورٹ ٹرک ڈرائیوروں کی طلب میں اضافہ ہورہا ہے وہاں جانے کے خواہشمند غیرملکیوں کو نوکری کی پیشکش کے ساتھ دیگر مراعات بھی مہیا کی جائیں گی۔ تفصیلات کے مطابق شمالی امریکہ کے بڑے ملک کینیڈا کو وبائی امراض اور عمر رسیدہ افرادی قوت کی وجہ سے ٹرک ڈرائیوروں کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے۔ اگر آپ یا آپ کا کوئی عزیز ٹرانسپورٹ ٹرک ڈرائیور کی حیثیت سے کینیڈا جاکر ملازمت کرنے کا خواہشمند ہے تو اس حوالے سے درکار تمام معلومات یہاں موجود ہیں۔

رواں ہفتے کینیڈا کی وزارت داخلہ نے امیگریشن، ریفیوجیز اینڈ سٹیزن شپ سے متعلق این او سی جاری کیا ہے جس میں ایکسپریس انٹری کے لیے اہل اور درکار پیشوں کی فہرست میں 16 نئے پیشوں کا اضافہ کیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ فہرست میں مزدوروں کی کٹیگری میں نمایاں کمی کی وجہ سے ٹرانسپورٹ ٹرک ڈرائیوروں کو خصوصی طور پر اولین ترجیح میں رکھا گیا ہے۔

ٹرک ڈرائیونگ کینیڈا کی سپلائی چین کا ایک اہم جزو ہے لیکن افرادی قوت میں کمی کے باعث ملکی معیشت پر اس کا بہت زیادہ اثر پڑتا ہے۔ کینیڈا کی لیبر مارکیٹ کے ادارے کے مطابق گزشتہ سال ٹرک ڈرائیونگ کے شعبے میں 18ہزار خالی آسامیاں تھیں۔ کینیڈا میں ٹرک ڈرائیوروں کی کمی کی بڑی وجہ کورونا وبا کے ایام میں ملازمین کی برطرفی اور بڑی تعداد میں ان کی ریٹائرمنٹ ہے۔عالمی وبا کے آغاز پر فاریسٹ پروڈکٹس ایسوسی ایشن آف کینیڈا کا کہنا تھا کہ ٹرک ڈرائیورز کی کمی کی وجہ سے صنعت کو تقریباً 450 ملین ڈالر کی پیداواری صلاحیت کا نقصان ہو رہا ہے۔

ایکسپریس انٹری پروگرام کیا ہے؟
ایکسپریس انٹری پروگرام غیرملکی ہنرمند کارکنوں کے لیے امیگریشن کا سب سے نمایاں راستہ ہے۔ یہ ایک ایپلیکیشن مینجمنٹ سسٹم ہے جو تین اقتصادی امیگریشن پروگراموں کے ساتھ کام کرتا ہے تاکہ درخواستوں کی کارروائی کو تیز کیا جاسکے۔ اس مرحلے کیلئے درخواست گزار کو اپنے تمام تر کوائف کے ساتھ اپلائی کرنا ہوگا، امیدوار کو خود اندازہ ہونا چاہیے کہ آیا وہ ایکسپریس انٹری پروگرام کے لیے اہل ہے یا نہیں۔

اس کے بعد امیدواروں کو زبان اور ضروری تعلیمی اسناد کے کے بارے میں آگاہ کرنا ہوگا، ان مراحل کے مکمل ہونے کے بعد اگلا مرحلہ آئی آر سی سی کی ویب سائٹ پر اپنی پروفائل اپ لوڈ کرنی ہے اور جواب کا انتظار کرنا ہے۔ ایکسپریس انٹری پروگرام ازخود امیدواروں کے پروفائلز کی درجہ بندی کرنے کے لیے پوائنٹس پر مبنی نظام، جامع رینکنگ سسٹم کا استعمال کرتی ہے جس میں درخواست گزار کا پروفائل چیک کرنے کے بعد دیگر تمام امیدواروں کے ساتھ درجہ بندی کی جائے گی۔

امیدوار کو مطلوبہ معیار پر اترنے کے بعد باقاعدہ ایک دعوت نامہ (آئی ٹی اے) ارسال کیا جاتا ہے تاکہ وہ اگلے مرحلے میں مستقل رہائش کے لیے درخواست دے سکے۔جب کسی امیدوار کو آئی ٹی اے موصول ہوتا ہے تو اس کے پاس آئی آر سی سی کو حتمی درخواست بھیجنے کے لیے 60 دن کا وقت ہوتا ہے۔

نیٹو کا روس کے خلاف جنگ میں آخری وقت تک یوکرین کی مدد کرنے کا عزم

برسلز-25نومبر2022: نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ روسی جارحیت سے اپنے دفاع میں یوکرین کو جتنا بھی وقت لگے، ہم مدد کرتے رہیں گے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ مغربی ممالک کے عسکری اتحاد کی 30 رکن ممالک یوکرین کو ایندھن، جنریٹرز، طبی سامان، سرمائی سازوسامان اور ڈرون جیمنگ ڈیوائسز سمیت غیر معمولی اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔

نیٹو کے جنرل سیکرٹری نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ اتحادی ممالک کے وزرائے خارجہ بھی یوکرین کی سفارتی حمایت کو جاری رکھیں گے اور رومانیہ میں ہونے والے نیٹو اجلاس میں کچھ مزید مطالبات بھی رکھوں گا۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے اُن غیر نیٹو ممالک پر زور دیا ہے جو انفرادی طور پر یا گروہی طور پر یوکرین کی مدد کرنا چاہتے ہیں کہ یوکرین کو فضائی دفاعی نظام اور دیگر ہتھیار فراہمی کوشش کرتے رہیں کیوں کہ بطور تنظیم نیٹو اسلحہ فراہم نہیں کرسکتا۔

جنرل سیکرٹری جینز اسٹولٹن برگ نے روس سے جنگ کے خاتمے تک یوکرین کی مدد کرتے رہنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کے شکار ملک یوکرین کی مسلح افواج کو مغربی معیار کے مطابق جدید فوج میں تبدیل کرنے میں مدد کریں گے۔ خیال رہے کہ رومانیہ کے دارالحکومت بخارسٹ میں 29 اور 30 نومبر کو ہونے والا نیٹو اجلاس اس وعدے کے تقریباً 15 سال بعد منعقد ہو رہا ہے کہ یوکرین اور جارجیا ایک دن نیٹو میں شامل ہوں گے اور اسی پر اعتراض کرتے ہوئے روس نے یوکرین پر حملہ کیا ہے۔ اس اجلاس میں بوسنیا، جارجیا اور مالڈووا کے وزرائے خارجہ بھی شرکت کریں گے جن کے بارے میں نیٹو کا مؤقف ہے کہ وہ روس کے دباؤ میں آ رہے ہیں۔

ملائشیا انتخابات : مہاتیر محمد کو 53 سالوں میں پہلی بار شکست

کوالالمپور-21نومبر2022 : ملائیشیا میں ہونے والے عام انتخابات میں سابق وزیراعظم مہاتیر محمد کو شکست کا سامنا کرنا پڑا، ان کے مخالف جماعت امیدوار نے میدان مار لیا۔ تفصیلات کے مطابق ملائیشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد 53سال بعد پہلی بار انتخابات میں شکست سے دوچار ہوئے۔ عالمی خبر ایجنسی کے مطابق مہاتیر محمد کی اس انتخابی شکست کے نتیجے میں ان کے دہائیوں کے سیاسی کیریئر کا خاتمہ بھی ہوسکتا ہے۔

خبر کے مطابق 97سالہ مہاتیر محمد دو دہائیوں سے زائد عرصے تک ملائیشیا کے وزیراعظم رہے، وہ اپنے حلقے میں اس بار اپنی پارلیمانی نشست برقرار رکھنے میں ناکام رہے۔ خبر ایجنسی کے مطابق سابق وزیر اعظم مہاتیر محمد کی نشست پر پیریکاتن اتحاد کے امیدوار محمد سہیمی عبداللہ کامیاب قرار پائے ہیں۔  واضح رہے کہ ملائیشیا میں گزشتہ ماہ اسمبلیاں تحلیل کیے جانے کے بعد ملک بھر میں قبل از وقت عام انتخابات کا اعلان کیا گیا تھا۔

ایک اندازے کے مطابق تقریباً 21 ملین ملائیشین شہریوں کو مذکورہ انتخابات میں 222 نشستوں پر مشتمل اسمبلی کے ارکان کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالنے کا اہل قرار دیا گیا تھا۔مہاتیر محمد نے ملائیشیا پر 1981 سے 2003 تک آہنی گرفت کے ساتھ حکمرانی کی اور ملکی سیاست میں ہمیشہ کنگ میکر کا کردار ادا کیا۔ اس کے بعد سال 2018 میں ایک بار پھر بھرپور کامیابی حاصل کرتے ہوئے کرسی اقتدار پر براجمان ہوئے، انہوں نے اپنے ہی لائے ہوئے وزیراعظم نجیب رزاق کو حکومت سے محروم کرکے  وزارت عظمیٰ سنبھالی تھی۔

ترکیہ میں ہونے والے دھماکے کی مرکزی ملزمہ گرفتار

استنبول-14نومبر2022:: ترکیہ میں گزشتہ روز ہونے والے  بم دھما کے مرکزی کردار شامی نژاد کرد لڑکی احلام البشیر کو گرفتار کر لیا گیا جس کا تعلق علیحدگی پسند عسکری جماعت کردستان ورکرز پارٹی سے ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق استنبول پولیس نے استقلال ایونیو میں ہونے والے بم دھماکے کے مرکزی کردار کو سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے گرفتار کرلیا گیا۔ ملزمہ کی شناخت 23 سالہ احلام البشیر کے نام سے ہوئی ہے جو شام کے شہر عفرین سے ترکیہ آئی تھی۔

ملکی سیکیورٹی ایجنسیز کا دعویٰ ہے کہ ملزمہ کا تعلق ترکیہ میں دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظیم کردستان ورکرز پارٹی سے ہے جس کے تانے بانے شام سے ملتے ہیں۔ امریکا، مغربی اتحاد اور اقوام متحدہ بھی اس تنظیم کو بلیک لسٹ کر چکے ہیں۔ قبل ازیں ترک وزیرداخلہ سلیمان سوئلو کا کہنا تھا کہ پولیس نے استقلال ایونیو پر بم نصب کرنے والے شخص کو گرفتار کر لیا تاہم انھوں نے گرفتار ہونے والے مرکزی کردار کی شناخت ظاہر نہیں کی تھی۔ بعد ازاں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز اور تصاویر سے انکشاف ہوا کہ بم ایک خاتون نے نصب کیا تھا اور گرفتار ہونے والا مرکزی کردار بھی خاتون ہی ہیں۔

استنبول پولیس کی جانب سے ایک تصویر اور ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں ملزمہ کے گھر چھاپے، اس کی گرفتاری اور تلاشی کے مناظر ہیں جب کہ تصویر میں کوئی تاریخ درج نہیں ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز ترک صدر رجب طیب اردگان نے واردات کو دہشتگردی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ  ابتدائی معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ اس حملے میں ایک خاتون کا کردارہے۔ ترکیہ کے وزیر انصاف بیکر بوزداگ نے بھی مقامی میڈیا کو بتایا تھا کہ ایک مشتبہ خاتون کو استقلال ایونیو کے ایک بینچ پر 40 منٹ سے زیادہ بیٹھتے ہوئے دیکھا گیا اور جیسے ہی وہ اُٹھ کر وہاں سے گئی تو دھماکا ہوگیا۔

استنبول پولیس کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر خاتون نے جو پارسل بینچ کے نیچے رکھا اس میں مقناطیسی بم تھا جسے ریموٹ کنٹرول ڈیوائس سے اُڑا گیا۔ استنبول میں ہونے والے بم دھماکے میں 8 افراد جاں بحق اور 81 زخمی ہوئے تھے جن میں سے 50 سے زائد کو طبی امداد کے بعد گھر جانے کی اجازت دیدی گئی تھی جب کہ 5 کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔ دھماکے کی سی سی ٹی وی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جائے وقوعہ پر سیاحوں کی بڑی تعداد موجود تھی اور دھماکے کے بعد افراتفری پھیل گئی جس میں کچلے جانے کے باعث بھی لوگوں کی بڑی تعداد زخمی ہوئی۔

یونان کے ساحل پر تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی

ایتھنز- 2نومبر2022:یونان کے ساحل پر تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے درجنوں تارکین وطن لاپتہ ہوگئے، یونانی کوسٹ گارڈز ڈوبنے والے افراد کی تلاش کر رہے ہیں۔ یونانی حکام کے مطابق ڈوبنے والی کشتی کے 10 مسافروں کو نکال لیا گیا ہے۔

یونانی کوسٹ گارڈز کا کہنا ہے کہ کشتی پر موجود درجنوں لاپتہ مسافروں کی تلاش جاری ہے، بچنے والے مسافر کے مطابق ترکی سے آنے والی کشتی میں 68 تارکین وطن سوار تھے۔ حکام  کی جانب سے ہیلی کاپٹر اور دو کشتیاں لاپتہ افراد کی تلاش میں حصہ لے رہی ہیں۔

اسرائیل انتخابات، سابق وزیراعظم نیتن یاہو کو برتری حاصل

یروشلم- 2نومبر2022:اسرائیل کے انتخابات میں سابق وزیراعظم نیتن یاہو اور ان کی اتحادی جماعتوں نے برتری حاصل کرلی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل میں انتخابات کے سرکاری نتائج آنے سے پہلے ہی امکان ظاہر کیا گیا کہ نیتن یاہو اور ان کے اتحادی جیت کے قریب ہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق ایگزٹ پولز کے نتائج بتا رہے ہیں کہ 12 سال تک اقتدار میں رہنے والے نیتن یاہو ایک مرتبہ پھر بازی پلٹنے والے ہیں۔

برطانوی میڈیا کے مطابق یروشلم میں اپنے حامیوں سے بات چیت کرتے ہوئے نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ہم ایک بڑی فتح کے قریب ہیں۔ دوسری جانب نیتن یاہو کے حریف اور موجودہ وزیراعظم یائر لاپڈ کا کہنا ہے کہ ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل میں چار سال سے بھی کم عرصے کے دوران پانچویں مرتبہ انتخابات ہوئے ہیں، اس الیکشن میں ٹرن آؤٹ 2015 کے بعد سے بلند ترین سطح پر رپورٹ ہوا ہے۔

ایران نے جرمن نشریاتی ادارے پر مظاہروں کی کوریج پر پابندی لگادی

کراچی-26اکتوبر2022: ایران نے مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کی کوریج کرنے پر جرمنی کے نشریاتی ادارے سمیت دیگرکئی غیر ملکی اداروں پر پابندی عائد کردی ہے، جرمنی کے نشریاتی ادارے کے مطابق ایران نے الزام لگایا ہے غیر ملکی میڈیا کے یہ ادارے مظاہرین کی حوصلہ افزائی کرکے مظاہروں کی شدت میں اضافہ کررہے ہیں

ایرانی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ جن یورپی اداروں اور ان کے کارکنوں پر پابندیاں لگائی گئی ہیں، ان پر ʼدہشت گردی کی حمایت‘ کا الزام ہے۔ ان پابندیوں کے تحت متعلقہ اداروں یا ان کے کارکنوں کا ایران میں داخلہ ممنوع قرار دے دیا گیا ہے اور ان کی ایران میں املاک اور اثاثے ضبط کیے جا سکتے ہیں۔

روسی صدر کو 70 ویں سالگرہ پر ٹریکٹر کا تحفہ

سینٹ پیٹرز برگ- 8اکتوبر2022(ایل پی پی، ایل سی سی): روسی صدر ولادیمر پیوٹن کو 70 ویں سالگرہ کے موقع پر بیلاروس کے صدر کی جانب سے تحفے میں ٹریکٹر دے دیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعے کے روز روسی شہر سینٹ پیٹرز برگ کےوِنٹر پیلس میں ہونے والی ملاقات میں بیلاروس کے صدر ایلگزینڈر لُوکاشینکو نے روسی ہم منصب کو ٹریکٹر کا گفٹ سرٹیفیکیٹ پیش کیا۔

بیلاروسی صدر کا کہنا تھا کہ انہوں نے پیوٹن کو اس ہی ماڈل کا ٹریکٹر تحفے میں دیا ہے جو اپنے باغ میں استعمال کرتے ہیں۔ تاہم، روسی صدر کی جانب سے اس تحفے پر ردِ عمل واضح نہیں ہے۔نہ ہی انہوں نے کسی بیان میں اس تحفے کا ذکر کیا۔

حکومت سی پیک منصوبوں کی بروقت تکمیل یقینی بنائے گی:وزیراعظم

ٹورنٹو-کینیڈا- 7اکتوبر2022(ایل پی سی): وزیراعظم شہباز شریف کے مطابق حکومت چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبوں کو ترجیح دے رہی ہے۔ وزیر اعظم نے چائنا روڈ اینڈ برج کارپوریشن کی ایک ٹیم کے ساتھ ملاقات میں جس کی سربراہی صدر یی چنگین کر رہے تھے، کہا کہ حکومت عوامی سرمایہ کی حفاظت کے لیے عوام کے سامنے جوابدہ ہے۔

ان کے بقول عوامی مفاد کے منصوبوں کو ترجیح دینے کے ساتھ ساتھ حکومت ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت کو بھی یقینی بنارہی ہے۔ وزیر اعظم کے مطابق چین نے مشکل وقت میں پاکستان کا مسلسل ساتھ دیا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ دوستی کی عکاسی کی ہے۔

ایرانی شہر زاہدان میں ہنگامے؛ 5 اہلکاروں سمیت41 افراد ہلاک

تہران-3اکتوبر2022: ایران کے شہر زاہدان میں پاسداران انقلاب، مسلح افراد اور مشتعل مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں 41 افراد ہلاک ہوگئے جن میں پاسداران کے کمانڈرز سمیت 5 سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ناروے میں قائم این جی او ’’ایران ہیومن رائٹس‘‘ کی جانب سے جاری بیان میں  جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان کے شہر زاہدان میں دو روزسے جاری ہنگاموں میں ہلاکتوں کی تعداد 41 ہوگئی جس میں زیادہ تر شہری شامل ہیں۔

این جی او کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ زاہدان میں نماز جمعے کے بعد شروع ہونے والے احتجاجی مظاہرے کو پاسداران انقلاب نے طاقت کے ذریعے کچلنے کی کوشش کی اور مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کی اور یہ سلسلہ زاہدان کے مختلف علاقوں میں تاحال جاری ہے۔ ادھر ایران کے سرکاری میڈیا نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ نماز جمعے کے بعد باغی مسلح افراد نے نمازیوں کے درمیان خود کو چھپالیا اور سیکیورٹی چیک پوسٹ کے قریب پہنچ کر دھاوا بول دیا جس میں پاسداران انقلاب کے کمانڈر سمیت 5 اہلکار ہلاک ہوگئے۔

دوسری جانب عالمی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ زاہدان میں ہونے والے ہنگاموں کا آغاز صوبے سیستان بلوچستان کے بندرگاہی شہر چابہار سے ہوا تھا جہاں مبینہ طور پر پولیس سربراہ نے ایک 15 سالہ لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا تھا۔ ایران کے سرکاری میڈیا نے 15 سالہ لڑکی سے زیادتی کے واقعے کی تردید کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کو مسلح باغیوں کی سازش قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ ایران میں پہلے ہی 22 سالہ مھسا امینی کی پولیس کے زیر حراست ہلاکت پر دو ہفتوں سے مظاہرے جاری ہے اور ان مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن میں 92 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

تین سو یونٹ بجلی مفت

مہنگائی کے اس دور میں شاید یہ ہوائی بات لگے مگر یہ حقیقت ہے۔ بھارتی ریاست پنجاب کی حکومت 300 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو بجلی مفت فراہم کر رہی ہے۔اس عوام دوست سرکاری اسکیم سے ریاست کے لاکھوں گھرانے مستفید ہو رہے ہیں جن کا تعلق نچلے اور متوسط طبقوں سے ہے۔غریبوں کو سہولت پہنچانے والے اس عمدہ منصوبے کے خالق عاپ (عام آدمی پارٹی)کے بانی، اروند کیجروال ہیں۔

رشوت ستانی کا بازار: اروند کیجروال بھارتی دارالحکومت، دہلی کے سرکاری افسر تھے۔اچھا کما اور کھا رہے تھے۔مگر جب انھوں نے سرکاری محکموں میں رشوت ستانی کا بازار گرم دیکھا تو اپنی ملازمت سے متنفر ہو بیٹھے۔سرکاری ملازمت کو خیرباد کہا اور میدان سیاست میں داخل ہو گئے۔

وہ حکومت سنبھال کر سرکاری محکموں میں جاری وساری رشوت خوری ختم کرنا چاہتے تھے جسے ہر ملک میں ترقی و تعمیر اور غریبوں کی سب سے بڑی دشمن سمجھا جاتا ہے۔آج جو ممالک ترقی یافتہ اور خوشحال ہیں، وہ اسی لیے اس بلند درجے تک پہنچے کہ وہاں کا حکمران طبقہ مملکت میں قانون و انصاف کو طاقتور بنا کے رشوت ستانی ختم کرنے میں کامیاب رہا۔

عوام کا خادم اور خدمت گذار: رشوت ستانی کے خلاف مہم کا آغاز کرتے ہوئے کیجروال نے 2012ء میں عاپ کی بنیاد رکھی۔اس جماعت کو اہل دہلی نے پذیرائی بخشی جو تعلیم یافتہ اور باشعور ہیں۔کیجروال 2015ء سے وزیراعلی دہلی چلے آ رہے ہیں۔

وہ اپنے آپ کو حکمران اور سیاست داں نہیں ’’عوام کا خادم اور خدمت گزار‘‘کہتے ہیں۔ان کا سات سالہ دور حکمرانی گواہ ہے کہ وہ زیادہ تر اپنے کہے پہ پورا اترے۔وزیراعلی دہلی بنتے ہی پہلے تو انھوں نے سرکاری محکموں سے رشوت خوری کی لعنت ختم کرنے کے لیے زوردار مہم چلائی جس میں انھیں خاطر خواہ کامیابی نصیب ہوئی۔پھرعوام کی فلاح وبہبود کے کئی منصوبے شروع کر دئیے۔انہی میں ایک اہم منصوبہ یہ تھا کہ 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے اہل دہلی کو بجلی مفت دی جائے۔

 عوام دوست گورنمنٹ: نئی دہلی میں کیجروال حکومت پچھلے پانچ سال سے 200 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کو بجلی مفت دے رہی ہے۔ان سے کسی قسم کا ٹیکس حتی کہ میٹر کا کرایہ بھی نہیں لیا جاتا۔یہ سہولت پا کر بھارتی دارالحکومت کے لاکھوں کم آمدن والے شہری بہت خوش ہیں۔وہ زیادہ بل آنے کا خوف کیے بغیر گرمیوں میں پنکھا چلاتے اور ہوا پا کر کیجروال کو دعائیں دیتے ہیں۔یہی نہیں ،جو شہری 201 سے 400 یونٹ بجلی استعمال کرتے ہیں، انھیں بھی ’’پچاس فیصد‘‘رعایت دی جاتی ہے۔

درج بالا سچائی سے آشکارا ہے کہ کیجروال حکومت صحیح معنوں میں عوام دوست گورنمنٹ ہے۔فی الوقت دہلی کے 27 لاکھ 70 ہزار گھرانے مفت بجلی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔جبکہ 201 تا 400 یونٹ بجلی برتنے والے 15 لاکھ 50 ہزار گھرانوں کو پچاس فیصد رعایت ملتی ہے۔دور جدید میں مہنگی بجلی مفت یا سستی مل جانا غریب و کم آمدن والے طبقوں کے لیے بہت بڑا ریلیف ہے۔

فلاحی اقدمات: یہ ہے ایک آئیڈیل فلاحی حکومت جس کے حکمران عوام کے مسائل اور تکالیف کا احساس کرتے ہوئے انھیں ہر ممکن مدد دینے کی سعی کرتے ہیں۔کیجروال حکومت نے نچلے اور متوسط طبقات کی بہتری کے لیے جو فلاحی اقدمات کیے ، ان کا مختصر ذکر خیر پیش ہے:

٭تعلیم …کیجروال نے وزیراعلی بن کر سرکاری اسکولوں کی حالت ِزار پہ توجہ دی اور اسے تبدیل کرنے کی کوشش کرنے لگے۔انھوں نے اسکولوں میں تعلیم کی سبھی جدید ترین سہولتیں مہیا کیں اور انھیں مہنگے نجی تعلیمی اداروں کے ہم پلّہ بنا دیا۔اس طرح ایک غریب کا بچہ بھی اعلی اور معیاری تعلیم حاصل کرنے لگا۔

قابل ذکر بات یہ کہ کیجروال نے اپنے بچے بھی انہی سرکاری اسکولوںمیںداخل کرائے اور ایک حقیقی عوامی رہنما ہونے کا ثبوت دیا۔ وزیراعلی دہلی کے بچے سرکاری اسکول میں مزدور ومحنت کشوں کے بچوں کی معیت میں تعلیم پاتے ہیں۔یہ اقدام وہی عوام دوست اور دلیر حکمران کر سکتے ہیں جن کا جینا مرنا اپنے وطن میں ہو۔ان کی دولت، اثاثے اور جائیدادیں بیرون ممالک میں نہ ہوں۔

عاپ حکومت نے 2015ء سے 2021ء کے دوران دہلی ریاست کے سرکاری اسکولوں کی حالت سدھارنے کے لیے ’’آٹھ سو ارب روپے‘‘خرچ کیے جو زر کثیر ہے۔ حکومت نے غریب طلباء و طالبات کے لیے بلا سود قرضوں کا اجرا کیا تاکہ مالی مسئلہ ان کی تعلیم میں رکاوٹ نہ بن سکے۔اس اسکیم کے تحت کوئی بھی طالب علم دس لاکھ روپے تک کا قرض لے سکتا ہے۔سرکاری اسکولوں میں بیس ہزار نئی کلاسوں کا اضافہ کیا گیا۔

فی الوقت یہ اسکول اساتذہ کی کمی کا شکار ہیں۔لہذا عاپ حکومت نے سرکاری استاد کی تنخواہ اچھی خاصی بڑھا دی تاکہ نجی اسکولوں سے اساتذہ آ سکیں۔آج سرکاری اسکولوں سے نکلے کئی طالب علم اعلی عہدوں پہ فائز ہیں۔غریب طبقے کے لیے یہ سرکاری اسکول کیجروال کی طرف سے بہت بڑا تحفہ ہے کیونکہ وہ ان کی زندگیوں میں انقلاب لا رہے ہیں۔

٭صحت…دہلی حکومت سنبھالتے ہی اروند کیجروال نے شہریوں کو صحت کی سہولتیں بھی بہم پہنچائیں۔ انھوں نے سب سے پہلے پانچ سو سے زائد ’’محلہ کلینک‘‘قائم کیے جہاں ہر شہری کو تشخیص، علاج، ادویّہ اور دو سو سے زیادہ ٹیسٹوں کی مفت خدمات فراہم کی گئیں۔پھر تین نئے سرکاری اسپتال قائم کیے۔نیز پہلے سے موجود سرکاری اسپتالوں کو توسیع دے کر وہاں بیس ہزار نئے بستروں کا اضافہ کیا۔ان اسپتالوں میں غریبوں کا ہر قسم کا علاج مفت ہوتا ہے۔

کیجروال حکومت نے سرکاری ایمبولینسوں کی تعداد دگنی کر دی۔پولی کلینک کا نظام بھی بہتر بنایا۔2015ء میں ریاستی حکومت شعبہ صحت پر دو ہزار کروڑ روپے سالانہ خرچ کر رہی تھی۔کیجروال نے یہ بجٹ اب دس ہزار کروڑ روپے تک پہنچا دیا ہے۔ ان کا عزم یہ ہے کہ ہر ایک کلومیٹر کے قطر میں ایک محلہ کلینک کھل جائے تاکہ ہر شہری کو آسانی سے علاج کی سہولت مہیا ہو سکے۔چند برس قبل عاپ حکومت نے ’’مفت سرجری اسکیم‘‘بھی متعارف کرائی۔اس اسکیم کے تحت ریاست کے باشندے 1061 مختلف اقسام کی سرجریاں مفت کرا سکتے ہیں۔

٭دیگر عوام دوست اقدامات…کیجراول نے حکومت بناتے ہی بوڑھوں اور معذروں کی پنشنوں میں خاطر خواہ اضافہ کر دیا۔اسی طرح کم از کم تنخواہ بھی بڑھا دی گئی۔غریبوں کو اپنے پیروں پہ کھڑا کرنے کے لیے بلا سود قرضوں کا پروگرام شروع کیا گیا۔ عوام کو مفت پانی دینے کا منصوبہ بنایا گیا۔اس کے تحت ہر شہری کو 20ہزار لیٹر پانی ہر ماہ مفت ملتا ہے۔خواتین کے لیے ایک انوکھی اسکیم شروع کی گئی۔اس کی رو سے خواتین دہلی بھر میں سرکاری بسوں میں مفت سفر کر سکتی ہیں۔

ایک منصوبہ ضیعف مردوخواتین کے لیے بنایا گیا۔اس کے تحت اگر وہ کسی مذہبی مقام پہ جانا چاہیں تو سفر کے تمام اخراجات دہلی گورنمنٹ برداشت کرتی ہے۔کیجروال حکومت غریبوں کے لیے ایک لاکھ مکان تعمیر کر چکی۔نیز کھیل کے نئے پچاس میدان بنائے گئے۔

صرف ایک قابل لیڈر: اروند کیجروال کی مثال سے عیاں ہے کہ محض ایک انسان…ایک قابل، محنتی،مخلص اور عوام دوست حکمران بھی پورے کرپٹ نظام کو بدلنے کی طاقت وصلاحیت رکھتا ہے۔بس تبدیلی لانے کا عزم ہونا چاہیے اور نیک نیتی بھی۔اس موقع پہ قدرتاً یہ سوال جنم لیتا ہے کہ کیجروال حکومت نے عوام کی فلاح وبہبود کے جو منصوبے شروع کیے، ان کے لیے بھاری رقم کہاں سے آئی؟

سوال کا جواب آسان ہے۔ہوا یہ کہ جب کیجروال نے اقتدار سنبھالا تو انھوں نے رشوت ستانی کے سلسلے میں ’’زیرو ٹالرینس‘‘کی پالیسی اپنا لی۔یعنی ریاستی حکومت کا جو افسر یا کارندہ رشوت خوری میں ملوث نکلا، اسے فوراً ملازمت سے نکال دیا جاتا۔نیز انھوں نے رشوت لینے دینے کے سبھی چور دروازے بند کر دئیے۔ سرکاری محکموں میں رشوت ستانی کے خلاف زوردار مہم چلانے کا نتیجہ یہ نکلا کہ پہلے سرکاری خزانے میں آنے والی جو کثیر رقم افسر آپس میں مل بانٹ لیتے تھے،وہ اب اپنی منزل پر پہنچنے لگی۔اس طرح حکومت کی آمدن میں خاطر خواہ اضافہ ہو گیا۔

پر والا اسے سلامت رکھے: کیجروال نے فیصلہ کیا کہ یہ رقم امرا کو گرانٹس دینے کے بجائے غریبوں کے منصوبوں پہ خرچ کی جائے۔اس طرح غریب کے لیے نئی اسکیمیں وجود میں آئیں۔ ان میں 200 یونٹ بجلی مفت دینے اور علاج مفت کرانے کی عمدہ اسکیمیں بھی شامل تھیں۔دونوں خرچے اب غریب کے واسطے حکومت خود برداشت کرنے لگی۔عاپ حکومت کے منصوبوں کو نچلے و متوسط طبقات میں بہت مقبولیت ملی۔غریب اٹھتے بیٹھتے کیجروال کو دعائیں دینے لگے کہ اوپر والا اسے سلامت رکھے۔اور وہ یونہی رشوت ستانی کے خلاف جھاڑو چلاتا رہے۔(یاد رہے، عاپ کا انتخابی نشان جھاڑو ہے)

پنجاب میں مہم: جون 2021ء سے اروند کیجروال اور ان کے ساتھی ریاست پنجاب میں انتخابی مہم چلانے لگے جہاں فروری 22ء میں الیکشن ہونے تھے۔الیکشن 2017ء میں عاپ پنجاب کی 117 نشستوں میں سے بیس نشتیں جیتنے میں کامیاب رہی تھی۔اب کیجروال کو یقین تھا کہ دہلی حکومت کے عوام دوست ماڈل سے متاثر ہو کر اہل پنجاب انھیں بڑی تعداد میں ووٹ دے سکتے ہیں۔

انھوں نے ٹکٹ بھی ایسے امیدواروں کو دئیے جو نچلے یا متوسط طبقوں سے تعلق رکھتے تھے۔اسی انتخابی مہم کے دوران کیجروال نے اہل پنجاب سے وعدہ کیا کہ اگر ریاست میں عاپ حکومت آ گئی تو 300 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو بجلی مفت دی جائے گی۔ایک جلسے میں کیجروال نے انکشاف کیا کہ پنجاب میں بجلی کیوں مہنگی ہے۔انھوں نے کہا:

’’پنجاب میں دس ہزار میگا واٹ سے زائد بجلی پیدا ہوتی ہے۔مگر شہریوں کو یہ بجلی بہت مہنگی ملتی ہے۔وجہ یہ ہے کہ حکمران طبقے اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے گٹھ جوڑ کر رکھا ہے۔یہ کرپٹ لوگ بجلی سستی بنا کر عوام کو مہنگی بیچتے ہیں۔جو زیادہ رقم موصول ہو، وہ آپس میں مل بانٹ لی جاتی ہے۔ہم برسراقتدار آ کر بجلی کی یہ کرپشن اور بندربانٹ ختم کر دیں گے۔اور غریبوں اور متوسط طبقے کے لوگوں کو بجلی مفت دیں گے۔‘‘

یہ واضح رہے کہ بھارت کے آئین کی رو سے شہریوں کو بجلی فراہم کرنا ریاستی حکومتوں کی ذمے داری ہے۔اسی باعث ریاستی حکومتیں ہی اپنے شہریوں کو بجلی فراہم کرتی ہیں۔ہر ریاست نے ریاستی محکمہ بجلی و توانائی بنا رکھا ہے جو مطلوبہ بجلی کا بندوبست کرتا ہے۔وہ نئے بجلی گھر قائم کرتا اور بجلی کی تقسیم کے سبھی معاملات دیکھتا ہے۔اگر ایک ریاست کو اپنے وسائل سے مطلوبہ بجلی نہیں مل رہی تو وہ دیگر ریاستوں سے بجلی خرید سکتی ہے۔

جیت مل گئی: اروند کیجروال کی پیشنگوئی درست ثابت ہوئی۔پنجاب کے ووٹر بھی دہلی جیسا حکمرانی کا عوام دوست ماڈل چاہتے تھے۔چناں چہ انھوں نے الیکشن فروری 22ء میں عاپ کے 192 امیدوار کامیاب کرا دئیے۔یوں پنجاب اسمبلی میں فیصلہ کن برتری پا کر عاپ نے حکومت قائم کر لی۔کیجروال نے ایک سابق مزاحیہ اداکار، بھگوت مان کو وزیراعلی بنا دیا۔

نئی حکومت کے عوامی ا قدام: حکومت سنبھالتے ہی بھگوت مان نے کیجروال کے نقش قدم پہ چلتے ہوئے رشوت ستانی کے خلاف سرگرمی سے جہاد شروع کر دیا۔حکومت نے شہریوں کو ایک فون نمبر فراہم کیا جس پہ کوئی بھی کسی بھی سرکاری افسر کے خلاف شکایت درج کرا سکتا تھا۔اس نمبر کو پنجاب میں بہت شہرت ملی۔پہلے عوام کا خیال تھا کہ انسداد رشوت ستانی محض عاپ کا نمائشی نعرہ ہے۔مگر جب کرپٹ سرکاری افسروں کے خلاف قانونی کارروائی ہونے لگی تو عام آدمی کو پتا چلا کہ حکومت پنجاب واقعی سنجیدہ ہے۔

کرپشن مٹاؤ مہم کو مزید تقویت تب ملی جب حکومت کے اینٹی کرپشن اسکواڈ نے اپنے ہی وزیر صحت ، وجے شکلا کو رشوت لینے کے الزام میں گرفتار کر لیا۔وہ ایک پروجیکٹ میں ’’1 فیصد‘‘کمیشن مانگ رہا تھا۔وزیر صحت کی گرفتاری سے سبھی عیاں ہو گیا کہ عاپ حکومت اپنے ہی کرپٹ لیڈروں کو بھی نہیں چھوڑے گی۔چناں چہ اب پنجاب میں ہائی پروفائل اور بڑے طاقتور سرکاری افسروں ، سیاست دانوں اور سابق فوجی افسروں کے خلاف انکوائریاں چل رہی ہیں۔جبکہ دو سو سے زائد ایف آئی آر کاٹی جا چکیں۔

نئے وزیراعلی نے سابق وزرا و ارکان اسمبلی کی سیکورٹی پہ مامور سپاہی بھی واپس تھانوں میں تعنیات کر دئیے۔اس طرح انھوں نے وی وی آئی پی کلچر کو کاری ضرب لگائی۔ان کا کہنا ہے:’’پولیس کا کام وی آئی پی شخصیات نہیں عوام کی حفاظت کرنا ہے۔‘‘

بھگوت مان نے ریاستی محکمہ تعلیم میں کرتے ہزارہا عارضی اساتذہ کو مستقل کر دیا۔نیز سرکاری محکموں میں 25 ہزار نئی ملازمتیں دینے کا اعلان کیا۔نجی تعلیمی اداروں کو انتباہ کیا گیا کہ وہ اپنی فیسوں میں قطعاً اضافہ نہ کریں۔اسی طرح ریاست بھر میں محلہ کلینک کھولے جا رہے ہیں۔ریاست میں سرکاری بسیں چلائی جا رہی ہیں جن کا کرایہ نجی بسوں کے مقابلے میں آدھا ہے۔جن کسانوں کی فصلیں خراب ہو گئی تھیں، انھیں ایک ہزار کروڑ روپے ہرجانہ دیا گیا۔غرض پنجاب میں عاپ حکومت عوام کی فلاح وبہبود پر بھاری رقم خرچ کر رہی ہے۔

اپوزیشن بھی نقش قدم پر: ہماچل پردیش میں مودی کی بی جے پی (بھارتیہ جنتا پارٹی)برسراقتدار ہے۔رواں سال کے آخر میں وہاں بھی الیکشن ہے۔کچھ عرصہ قبل ہماچل پردیش میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیجروال نے اعلان کیا تھا کہ اگر عاپ نے ریاست میں حکومت سنبھالی تو ہر شہری کو ۳۰۰ یونٹ بجلی مفت ملے گی۔نیز ہر خاتون کو ایک ہزار روپے گذارہ الاؤنس دیا جائے گا۔عاپ کی دیکھی کانگریس اور بی جے پی عوام کو سہولیات دینے کے اعلان کرنے لگیں۔بلکہ حکمران جماعت، بی جے پی 150 یونٹ تک بجلی مفت فراہم کرنے لگی۔

ماہرین معاشیات کا دعوی ہے کہ عوام کو سرکاری خدمات میں سبسڈی دی جائے تو حکومتیں قرضوں کے بوجھ تلے دب جاتی ہیں۔یہ بات کسی حد تک درست ہے۔مگر کیجروال کی دہلی حکومت پہ قرضوں کا کوئی بوجھ نہیں۔اسی طرح پنجاب حکومت بھی اخراجات اور آمدن میں توازن رکھنے میں کامیاب رہی۔ سوال یہ ہے، کیجروال کے پاس کون سی گیدڑسنگھی ہے کہ وہ عوام کو مختلف طریقوں سے بھاری سبسڈی دے رہے ہیں اور ان کی حکومتیں قرضوں کے جال میں نہیں پھنستیں۔ جواب یہی کہ گڈگورنس کے ذریعے اور کرپشن پہ قابو سے کیجروال اس قابل ہو گئے کہ عوام دوست پروگرام شروع کرنے کی رقم پا سکیں۔

مودی حکومت کو خطرہ: عاپ اور اروند کیجروال پہ طرح طرح کے الزامات لگتے ہیں۔عاپ کے بعض وزیر مالی بدعنوانی کے کیسوں میں ملوث بھی پائے گئے۔مگر مجموعی طور پہ کیجروال اور عاپ کی کارکردگی تسلی بخش ہے۔اسی لیے پارٹی کو اب دیگر ریاستوں میں بھی مقبولیت مل رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے برسوں میں عاپ قومی سطح کی سیاسی جماعت بن کر بی جے پی کو مشکلات میں گرفتار کرا سکتی ہے۔الیکشن 24ء میں خصوصاً تمام اپوزیشن پارٹیوں نے اتحاد کر لیا تو مودی حکومت کا خاتمہ ممکن ہے۔

ٹیکسوں کی بھرمار: بدقسمتی سے پاکستان میں عاپ جیسی کوئی سیاسی پارٹی موجود نہیں جسے خاص طور پر غریبوں کی فلاح وبہبود کا خیال ہو۔پی ٹی آئی سے امید بندھی تھی اور اس نے عوام دوست منصوبے شروع بھی کیے مگر بنیادی حکمت عملی ناکام ہونے کے سبب عمران خان کی غربت مٹاؤ کوششوں پر پانی پھر گیا۔

انھوں نے اقتدار سنبھال کر یہ حکمت عملی اپنائی کہ قرضے اور سود ادا کرنے کی غرض سے رقم پانے کے لیے ٹیکسوں کی شرح بڑھا دی اور نئے ٹیکس بھی لگائے۔اس عمل نے مگر پاکستان میں مہنگائی کی لہر پیدا کر دی جس پہ پی ٹی آئی حکومت قابو نہ پاسکی۔یہی نہیں ، اس کے دور میں قرضے بھی بے حساب لیے گئے۔یوں پاکستان مذید قرضوں تلے دب گیا۔

پی ڈی ایم حکومت آئی تو اس نے پی ٹی آئی کی حکمت عملی کو برقرار رکھا۔بلکہ آئی ایم ایف سے محض ایک ارب ڈالر پانے کی خاطر خوراک، ایندھن اور عام استعمال کی دیگر اشیا پہ ٹیکسوں کی شرح بڑھا دی اور نئے ٹیکس بھی لگائے۔پی ٹی آئی حکومت عوام کو جو سبسڈیاں دے رہی تھیں، وہ ختم کر دی گئیں۔اس حکمت عملی نے پاکستان میں خصوصاً اشیائے خور ونوش اور ایندھن کی قیمتیں بڑھا دیں۔اور اسی عمل سے مذید مہنگائی نے جنم لیا۔

دھوکے بازی: بجلی کے بلوں میں جب نت نئے ٹیکس لگانے کی وجہ سے بہت اضافہ ہوا تو عوام چیخ اٹھے۔تب وزیراعظم شہباز شریف نے 300یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کے بلوں سے فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج نامی ٹیکس ختم کرنے کا اعلان کر دیا جس سے عوام کو کچھ ریلیف ملا۔تاہم پھر یہ خبر آئی کہ حکومت اقساط میں ٹیکس موصول کرے گی۔کیا یہ ایک قسم کی دھوکے بازی نہیں؟ہمارے پڑوس میں تو ریاستیں غریبوں کو مفت بجلی فراہم کررہی ہیں اور پاکستان میں حکومت نے مختلف حربے آزما کر نہ صرف بجلی مہنگی سے مہنگی تر کر دی بلکہ غریبوں کو بھی بخشنے کے لیے تیّار نہیں۔

صرف اپنے مفادات کی تکمیل: پاکستانی حکمران طبقے کی روش سے آشکارا ہے کہ اسے بس یہ فکر وپریشانی ہے ، اس نے جو شاہانہ طرز ِزندگی اور تام جھام اختیار کر لیا ہے، وہ ہر قیمت پر برقرار رہے۔اس کو زندہ رکھنے کے لیے اسے مطلوبہ رقم مل جائے چاہے آئی ایم ایف اور غیر ملکی سربراہوں کے سامنے بھیک ہی مانگنا پڑے۔یا پھر یہ رقم پاکستانی عوام کا لہو نچوڑ کر حاصل کی جائے۔اس سے حکمران طبقے کو کوئی فرق نہیں پڑتا،وہ صرف اپنے مفادات کی تکمیل چاہتا ہے۔

پاکستان کا قیام اس لیے عمل میں آیا تھا کہ مسلمانانِ ہندوستان اکثریتی ہندوؤں کی گرفت سے نکل کر مذہبی، معاشی، معاشرتی اور سیاسی طور پہ آزاد ہو سکیں۔پاکستانی عوام کو مذہبی آزادی تو مل گئی مگر بقیہ آزادیاں نہ مل سکیں۔پہلے انگریز اور بنیے ہندو آقا تھے، اب دیسی لیڈر سامنے آ گئے جو امریکی آقاؤں کے اشاروں پہ چلتے ہیں تاکہ انھیں ڈالروں کی فراہمی جاری رہے۔

قرضوں کا بوجھ: ماہرین معاشیات کے مطابق فی الوقت ایف بی آر ٹیکسوں کے ذریعے جو رقم حاصل کرتا ہے، اس کا 90 فیصد صرف تین شعبوں…سود دینے و قرضے اتارنے، دفاع اور مختلف کارٹلز کو گرانٹس دینے پہ خرچ ہو جاتا ہے۔بقیہ 10 فیصد رقم حکمران طبقہ اپنے اوپر خرچ کرتا ہے۔یوں عوام کی فلاح وبہبود کے منصوبوں کی خاطر حکومت کے پاس معمولی رقم بچتی ہے۔یہ بڑا خوفناک مذاق ہے جو حکمران طبقے نے عوام کے ساتھ کیا۔پچھلے ستر سال میں پاکستانی حکومت کو جو قرضے ملے، ان کا بیشتر حصہ کرپشن کی نذر ہو گیا۔یہی وجہ ہے،عوام ِپاکستان کی حالت درست نہ ہو سکی اور وہ آج بھی غربت، جہالت اور بیماری کے اسیر ہیں۔سونے پہ سہاگہ یہ کہ ان کے ناتواں کاندھوں پہ بھاری ٹیکسوں کا بوجھ لاد دیا گیا تاکہ حکمران طبقے کا شاہانہ چلن زندگی برقرار رہے۔

پاکستان میں بجلی مہنگی کیوں؟آج پوری دنیا کی حکومتیں جان چکیں کہ تیل اگلے تیس چالیس سال میں ختم ہو جائے گا۔لہذا بجلی مستقبل کا ایندھن ہے۔اسی لیے وہ قابل تجدید ذرائع سے بجلی بنانے کے پروجیکٹ بنا رہی ہیں۔ہمارے پڑوسی، بھارت کو ہی لیجیے۔آج وہ ایک لاکھ ساٹھ ہزار میگاواٹ بجلی پانی، دھوپ اور ہوا وغیرہ کی مدد سے بنا رہا ہے۔

درست کہ پاکستان کا رقبہ کم ہے مگر ماہرین کی رو سے وہ بھی قابل تجدید ذرائع سے کم ازکم پچاس ہزار میگا واٹ بجلی بنا سکتا ہے۔مگر ہمارے ارباب اختیار نے اس طرف توجہ ہی نہیں دی کیونکہ حکمران طبقے کی اکثر اولاد بیرون ممالک جا بستی ہے۔لہذا پاکستان اپنی ساٹھ تا ستر فیصد بجلی مہنگے رکازی ایندھن سے بناتا ہے۔اور اسی لیے پاکستان میں بجلی مہنگی ہے جس نے پاکستانی معاشرے میں ہلچل مچا دی۔

پاکستان میں ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ جو حکومت آئے، اپوزیشن اس کے خلاف محاذ بنا لیتی ہے اور اسے کام نہیں کرنے دیتی۔چناں چہ وزیراعظم سے لے کر وزرا تک، سبھی کی پیشتر توانائی اپنی کرسیاں بچانے پر صرف ہوتی ہے۔اگر کوئی نیک نیتی سے ملک وقوم کی خدمت کرنا چاہے تو معاندانہ ومنفی ماحول میں نہیں کر پاتا۔سیاسی جماعتوں کی ان باہمی لڑائیوں نے بھی پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔کیونکہ مضبوط حکومت کی عدم موجودگی میں گڈ گورنس نہ ہو پائی اور ریاست ترقی نہیں کر سکی۔

تھر کے کوئلے کا معاملہ ہی لیجیے۔تیس چالیس سال پہلے ہمارا حکمران طبقہ جان گیا تھا کہ تھر میں کوئلے کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔مگر یہ کوئلہ نکالنے کے لیے نہ کوئی ٹکنالوجی حاصل کی گئی اور نہ کسی قسم کا انفراسٹرکچر کھڑا کیا گیا۔حالانکہ 1984ء سے قوم پہ لوڈشیڈنگ کا عذاب نازل ہونے لگا تھا۔حکمران طبقہ دوراندیش اور قابل ہوتا تو اسی وقت کوئلہ نکالنے کی کوششیں شروع کر دیتا۔آج بھی صرف 650 میگاواٹ بجلی تھر کے کوئلے سے بن رہی ہے۔

حکومت نے چند ماہ میں یہ عدد 2 ہزار میگاواٹ پہنچنے کی نوید سنائی ہے۔مگر یہ اب بھی بہت کم ہے۔پاکستان چاہے تو اپنی ساری مطلوبہ بجلی تھر کے کوئلے سے بنا سکتا ہے۔ماہرین کہتے ہیں کہ یہ کوئلہ اگلے دو سو برس تک پچاس ہزار سے ایک لاکھ میگاواٹ بجلی بنا سکتا ہے۔پھر بھی حکمرانوں کی توجہ انتہائی مہنگے درآمدی تیل وگیس پہ مرکوز ہے۔آخر وجہ کیا ہے؟

ڈیموں میں بنی آبی بجلی کے بعد مقامی کوئلے سے بنی بجلی ہی سستی پڑتی ہے۔اس کا فی یونٹ گیارہ بارہ روپے میں پڑتا ہے۔جبکہ درآمدی ایندھن سے بنی بجلی تیس پنتیس روپے میں بن رہی ہے۔جب اس رقم میں حکومت کے عائد کردہ مختلف ٹیکس شامل ہو جائیں تو فی یونٹ قیمت ساٹھ روپے تک پہنچ جاتی ہے۔

درآمدی ایندھن سے بنی مہنگی بجلی ہی نے نہ صرف غریبوں کو پریشان کر ڈالا بلکہ قومی معشیت کا بھی بیڑا غرق کر دیا۔عوام کے احتجاج پہ حکمران طبقے کو ہوش آیا۔مگر اب بھی شمسی و ہوائی تونائی سے بجلی بنانے کی ’’باتیں‘‘ہو رہی ہیں جو خاصی مہنگی ہو گی۔اب بھی تھر کے کوئلے پر توجہ مرکوز نہیں جس سے سستی بجلی بن سکتی ہے۔

واشنگٹن-1اکتوبر2022: صدر پوٹن نے یوکرین کے شہروں کھیرسن، زپوریزہیا، ڈونیٹسک اور لوہانسک اپنا حصہ قرار دیدیا جس پر امریکا نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے روس پر پابندیاں مزید سخت کردیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی فوج کے حمایت یافتہ علیحدگی پسند باغیوں نے یوکرین کے 4 شہروں پر قبضہ کرکے اپنی حکومت قائم کرنے کا اعلان کیا تھا اور حال ہی میں روس نے ان شہروں میں الحاق سے متعلق ریفرنڈم کرایا تھا۔

روسی صدر پوٹن نے ایک سرکاری تقریب میں ریفرنڈم کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کھیرسن، زپوریزہیا، ڈونیٹسک اور لوہانسک کو روس کا حصہ قرار دیدیا اور یوکرین کے 15 فیصد حصے پر کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ یوکرین کے خودمختار علاقوں پر دھونس اور دھمکی سے قبضے کی مذمت کرتے ہیں۔ روس بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کو پامال کرکے پُر امن قوموں کی توہین کر رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا کہ اس غیر قانونی اقدام کے جواب میں روس پر مزید تیزی سے سخت پابندیاں عائد کر رہا ہے جب کہ G7 اتحاد بھی کسی ایسے ملک پر بھی پابندیاں عائد کرنے کا حامی ہے جو یوکرائنی علاقوں کے الحاق پر روس کی حمایت کرے گا۔

کینیڈین حکومت کا بھارتی دباؤ کے باوجود خالصتان ریفرنڈم کو روکنے سے انکار

اسلام آباد۔19ستمبر2022 (اے پی پی):کینیڈا کی حکومت نے خالصتان ریفرنڈم کے ذریعے سکھوں کو اپنی رائے کااظہار کرنے سے روکنے سے انکار کرتے ہوئے اسے کینیڈین قوانین کے قانونی پیرائے کے اندر ایک پرامن اور جمہوری عمل قرار دیا ہے ۔ ایک ہندو مندر پر حملے اور خالصتان سکھ رہنما کے پوسٹر پھاڑنے کے بعد پیداہونے والی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کینیڈین حکومت کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ کینیڈین شہریوں کو اظہار رائے کی آزادی سے متعلق کینیڈین قوانین کے تحت اپنی رائے اور خیالات کے اظہار کی مکمل آزادی حاصل ہے۔کینیڈین حکومت کی طرف سے یہ بیان بھارتی حکومت کی طرف سے پروپیگنڈہ کے بعد آیا جس میں کینیڈا کی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ کینیڈا میں خالصتان کے حامیوں کے خلاف کارروائی کرے جو دس لاکھ سے زیادہ سکھوں کا گھر ہے۔

خالصتان کے لیے ایک ہائی پروفائل مہم خالصتان اور علیحدگی پسند گروپ سکھز فار جسٹس چلا رہی ہے۔عالمی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بھارتی حکومت نے 18 ستمبر کو اونٹاریو کے برامپٹن میں گور میڈوز کمیونٹی سینٹر میں خالصتان ریفرنڈم کی ووٹنگ سے قبل کینیڈین حکومت پر سفارتی دباؤ ڈالنے کی کوشش کی۔ ووٹنگ کی تیاریوں کے لیے ہفتہ کو سینکڑوں سکھ مرکز میں جمع ہوئے۔ کینیڈین حکام کے حوالے سے کہا گیا کہ کینیڈا کے شہریوں کو کسی بھی قسم کی سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے اور پرامن اور جمہوری طریقوں سے اپنے حقوق کا مطالبہ کرنے کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔کینیڈا کے رکن پارلیمنٹ سکھ مندر سنگھ دھالیوال کا بھی کہنا ہے کہ آئینی اور جمہوری سیاسی اظہار کو روکا نہیں جا سکتا۔

سکھز فار جسٹس کے کونسل جنرل اور نیویارک اٹارنی گروپتون سنگھ پنن نے کہا کہ بھارتی حکومت نے سکھوں کو مغرب کے سامنے پرانتہاپسند کے طو رپر پیش کرنے کے لئے ہر حربہ استعمال کیا لیکن جمہوری حکومتوں نے بھارتی دباؤ میں آنے سے انکار کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد کیس اقوام متحدہ میں اٹھایا جائے گا۔گروپتون سنگھ پنون نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سکھز فار جسٹس اور دیگر خالصتان نواز تنظیموں کا تشدد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہمارا مقصد ووٹ کی طاقت کا استعمال کرنا ہے ، گولی نہیں، بھارت امن کے لیے ہمارے نقطہ نظر سے نفرت کرتا ہے ۔

سکھز فار جسٹس کے پالیسی ڈائریکٹر جتندر سنگھ گریوال نے کہا کہ خالصتان ریفرنڈم کا مسئلہ آزادی اظہار کے حق کے دائرہ میں آتا ہے، جو ایک بنیادی حق ہے جو کینیڈا کے تمام شہریوں کوحاصل ہے ۔ بھارت کو اس اصول کو سمجھنے میں دشواری کا سامنا ہے کیونکہ اس نے منظم طریقے سے اپنی ریاست کے اپنے حق کےلئے آواز بلند کرنے والوں کو مجرم بنا دیا ہے اور آج لاکھوں سکھ جو اپنے حق خود ارادیت کا استعمال کرنا چاہتے ہیں انہیں دہشت گردقرار دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھارت اس نظام کو مغرب پر بھی تھونپنے کی کوشش کررہا ہے لیکن کینیڈین چارٹر آف رائٹس اینڈ فریڈم اس حق کی ضمانت دیتا ہے اور کوئی بھی بھارتی دباؤ اس حقیقت کو تبدیل نہیں کرے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مودی کی حکومت کےلئے دیگر ملکوں کے دارالحکومتوں میں ہزاروں سکھوں کا اکٹھے ہونا اوربھارت سے آزادی اور خالصتان کی آزاد ریاست کے قیام کا مطالبہ ایک تکلیف دہ منظر ہے۔ سکھ علیحدگی پسندی کا مسئلہ چند سال قبل وزیر اعظم ٹروڈو کے دورہ بھارت کے دوران تنازعات کی ایک بڑی وجہ تھا۔ بھارتی حکومت نے کینیڈا کے حکام پر کینیڈا میں خالصتانیوں کے ساتھ نرمی برتنے کا کھلے عام الزام لگایا تھا۔ بھارتی حکومت نے کینیڈا کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ لوگوں کو تشدد پر اکسانے اور دہشت گردوں کو شہیدوں کا درجہ دینےکے لیے اظہار رائے کی آزادی کے حق کا غلط استعمال کرنے سے روکے تاہم سکھز فار جسٹس نے بھارتی حکومت کے اس موقف کو سختی سے مسترد کیا۔

میڈیا کے مطابق اس ہفتے کے شروع میں، بھارتی حکام نے کینیڈین حکومت کے ساتھ سخت احتجاج شروع کیا جب ٹورنٹو میں بی اے پی ایس سوامینرائن مندر میں 18 ستمبر کو خالصتان ریفرنڈم ووٹنگ سے قبل داخلی دروازے پر لکھے گئے بھارت مخالف اور خالصتان کے حق میں نعروں کے ساتھ توڑ پھوڑ کی گئی۔ بھارت نے رسمی طور پر 2021 میں کینیڈا کی انتظامیہ کو ایک درخواست جمع کرائی تھی جس میں سکھز فار جسٹس پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

تاہم کینیڈین حکومت کی طرف سے عدم مداخلت اور ریفرنڈم کا انعقاد دیکھ کر یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ بھارتی مطالبات پر کوئی کان نہیں دھرا گیا ۔ کینیڈا کے وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ میں آپ کو یاد دلاتا ہوں کہ کینیڈا پرامن احتجاج کے حق کے دفاع کے لیے ہمیشہ موجود رہے گا۔ ہم بات چیت کی اہمیت پر یقین رکھتے ہیں اور اسی وجہ سے ہم نے اپنے خدشات کو اجاگر کرنے کے لیے متعدد ذرائع سے براہ راست بھارتی حکام تک پہنچایا ہے۔

ایران، شنگھائی تعاون تنظیم کا مکمل رُکن بن گیا، تنظیم کے رکن ممالک کے لئے ایک کرنسی کی تجویز

تہران ۔16ستمبر2022 (اے پی پی):ایران، شنگھائی تعاون تنظیم کا مکمل رُکن بن گیا ہے اور اس نے تنظیم کے رکن ممالک کے لئے ایک کرنسی کی تجویز پپش کردی ہے۔ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے سوشل میڈیا پر جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ازبکستان کے شہر سمرقند میں ہم نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل زانگ مِنگ کے ہمراہ رکنیت کے میمورنڈم پر دستخط کر دئیے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ مکمل رکنیت کے بعد شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ ہمارے باہمی تعلقات ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں۔ یہ رکنیت انرجی سے لے کر اقتصادیات تک تجارت کے متعدد شعبوں میں باہمی تعاون کے فروغ کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت ہے۔

واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم 1996 میں چین کے شہر شنگھائی میں، قزاخستان، کرغزستان اور تاجکستان کے نمائندوں کے درمیان، سرحدی علاقوں میں فوجی سلامتی کے، سمجھوتے کے ساتھ وجود میں آئی۔ازبکستان، پاکستان اور بھارت کی مکمل رکنیت کے بعد رکن ممالک کی تعداد 8 ہو گئی۔

ایران نے 2005 کے اجلاس میں بحیثیت مبصر ملک شرکت کی اور ستمبر 2021 میں ایران کی مکمل رکنیت کا مرحلہ شروع کروا دیا گیا۔ایران کے نائب وزیر خارجہ نے اس موقع پر شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے لئے یورو کی طرز پر ایک کرنسی کی تجویز پیش کی اور کہا کہ اس سے تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان باہمی تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم کرنے اورباہمی طور پر مفید مالیاتی پالیسیوں پر اتفاق رائے میں سہولت ہو گی۔

ترکیہ اوراقوام متحدہ یوکرین میں جنگ کے اثرات کوکم کرنے میں اپنی توانائیاں صرف کررہے ہیں: انتونیو گوتریس

انقرہ۔16ستمبر2022 (اے پی پی):اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ ترکیہ اور اقوام متحدہ یوکرین میں جنگ کے اثرات کو کم کرنے کے لیے بہت محنت کر رہے ہیں۔ترک ذرائع ابلاغ کے مطابق انتونیو گوتریس نے اقوام متحدہ کی 77 ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس سے پہلے ترکیہ کی انادولو ایجنسی (اے اے) کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ جنرل اسمبلی سب بڑا سفارت کاری فورم ہے جہاں 20 ستمبر کو نیویارک میں عالمی رہنماں یکجاہوں گے۔

انتونیو گوتریس نے کہا کہ روس اور یوکرین جنگ جو 24 فروری سے جاری ہے ختم ہونے میں وقت لگے گا۔یوکرین میں جنگ کے ڈرامائی نتائج کا حل تلاش کرنے میں اقوام متحدہ اور ترکیہ کے درمیان ٹھوس شراکت داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلیک سی گرین انیشیٹو اقوام متحدہ اور ترکیہ کی ثالثی کی بدولت عمل میں آیا۔ صدر رجب طیب اردوان اور میں ذاتی طور پر معاہدے کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔انہوں نے زور دیا کہ وہ فی الحال روس کی طرف سے امونیم نائٹریٹ کی برآمد کے امکان پر بات چیت کر رہے ہیں جس کے ذریعے پائپ لائن یوکرین سے انہی چینلز سے گزرے گی۔

ترکیہ اور اقوام متحدہ یوکرین میں جنگ کے اثرات کو کم کرنے کے لیے بہت محنت کر رہے ہیں، مثال کے طور پر میں نے آج روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بات کی اورصدراردوان ازبکستان کے شہر سمرقند میں ان سے ملاقات کریں گے۔ مجھے یقین ہے کہ یوکرین اور روس دونوں کے ساتھ ملاقات کے وقت ہمارے پیغامات کافی یکساں ہوں گے کیونکہ ترکیہ اور اقوام متحدہ دونوں امن کے لیے کوشاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب کھاد کی مارکیٹ سکڑ رہی ہے، روسی کھاد کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ دنیا کے بہت سے حصوں میں لوگ کھاد کی کمی کی وجہ سے اپنی تمام زمین پر کاشت نہیں کر سکتے،ہم روس سے یوکرین کے راستے امونیم نائٹریٹ کی برآمد کو ہدف بناتے ہوئے مذاکرات کر رہے ہیں۔اس لیے ہم حاصل کردہ کامیابیوں کو برقرار رکھنے اور اسے بڑھانے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں اور ترکیہ کے ساتھ تعاون بڑی اہمیت کا حامل ہے۔

سوئیڈن کی وزیراعظم نے انتخابی شکست تسلیم کرلی: عہدے سے مستعفی

اسٹاک ہوم-15ستمبر2022: سوئیڈن کی وزیراعظم میگڈالینا اینڈرسن نے انتخابات میں اپنی پارٹی کی شکست تسلیم کرتے ہوئے عہدے سے استعفٰی دے دیا۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق سوئیڈن کی وزیراعظم میگڈالینا اینڈرسن نے عام انتخابات میں دائیں بازو کی جماعتوں کے اتحاد کی کامیابی کے بعد شکست تسلیم کرلی۔ انہوں نے اپنے عہدے سے استعفٰی دے دیا ہے۔

سوئیڈن میں عام انتخابات میں ڈالے گئے 99 فیصد ووٹوں کی گنتی کے مطابق حکمران جماعت نے 173 جبکہ دائیں بازو کی جماعتوں کے اتحاد نے 176 ووٹ حاصل کئے۔ سوئیڈن کے قانون کے مطابق انتخابات کے حتمی نتائج کا اعلان ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے بعد کیا جائے گا۔

پاپوا نیو گنی میں زلزلے کے جھٹکے،ریکٹر سکیل پر شدت 7.6 رہی

پورٹ مورسبے۔11ستمبر2022 (اے پی پی):بحرالکاہل میں واقع ملک پاپوانیوگنی میں 7.6شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔چینی زلزلہ نیٹ ورکس سینٹر(سی ای این سی )کے مطابق پاپوانیوگنی میں اتوار کو علیٰ الصبح مقامی وقت کے مطابق 3بجکر 56منٹ پر زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جن کی ریکٹر سکیل پر شدت 7.6ریکارڈ کی گئی۔

زلزلے کا مرکز سطح زمین سے 70کلومیٹر کی گہرائی میں تھا،فوری طور پر کسی جانی ومالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

انڈونیشیا میں 6.2 شدت کا زلزلہ، سونامی کا خطرہ نہیں

جکارتہ۔10ستمبر2022 (اے پی پی):انڈونیشیا کے مشرقی صوبہ پاپوا میں 6.2 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ۔ چینی خبر رساں ادارے نے انڈونیشین محکمہ موسمیات اور جیو فزکس ایجنسی کے حوالے سے بتایا کہ مشرقی صوبہ پاپوا میں ہفتہ کی صبح مقامی وقت کے مطابق 5بجکر 7منٹ پر زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے ریکٹر سکیل پرجس کی شدت 6.2 ریکارڈ کی گئی ۔

زلزلے کا مرکز ضلع ممبرامو میں ممبراموٹینگہ کے شمال مغرب میں 37کلومیٹر میں دور10 کلومیٹر زمین کی گہرائی میں تھا۔زلزلے کے بعد سونامی کی وارننگ جاری نہیں کی گئی اور نہ ہی کسی جانی و مالی نقصان کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔

ملکہ برطانیہ کا انتقال، چارلس بادشاہ بن گئے

لندن-9ستمبر2022 : برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوئم 70 برس  (1952-2022) کی حکمرانی کے بعد انتقال کر گئی ہیں، جس وقت ملکہ کی موت ہوئی، تخت فوراً اور بغیر کسی تقریب کے ان کے وارث، چارلس، سابق پرنس آف ویلز کے پاس چلا گیا، لیکن کئی عملی  اور روایتی  اقدامات ایسے ہیں جن سے  چارلس کو  بادشاہ بننے کے لیے گزرنا ہوگا۔

بی بی سی کے مطابق  سب سے پہلے چارلس نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ انہوں نے حکمرانی کیلئے چارلس سوئم کا نام رکھنا ہے یا اپنا نام تبدیل کریں گے، مثال کے طور پر، ان  کے دادا جارج ششم کا پہلا نام البرٹ تھا، لیکن انہوں نے اپنے درمیانی ناموں میں سے ایک کا استعمال کرتے ہوئے حکومت کی۔ چارلس اپنے چار ناموں "چارلس فلپ آرتھر جارج"  میں سے کسی ایک کا انتخاب کر سکتے ہیں۔وہ اکیلے  نہیں ہیں جنہیں  نام اور عہدے  کی تبدیلی کا سامنا کرنا ہے۔ (اس خبر کے شائع ہونے کے بعد یہ اعلان سامنے آیا ہے کہ بادشاہ چارلس نے اپنے لیے چارلس سوئم کا نام منتخب کیا ہے)

چارلس کے بادشاہ بننے کے بعد اگرچہ ان کے بڑے صاحبزادے شہزادہ ولیم ولی عہد بن گئے ہیں لیکن وہ خود بخود اپنے والد کی جگہ پرنس آف ویلز نہیں بنیں گے تاہم وہ فوری طور پر اپنے والد کے دوسرے لقب، ڈیوک آف کارن ویل کے  وارث بن گئے ہیں ۔ ان کی اہلیہ کیتھرین کو ڈچز آف کارن ویل کے نام سے جانا جائے گا۔ اس کے علاوہ چارلس کی اہلیہ کیلئے "کوئین کونسورٹ" کی اصطلاح استعمال ہوگی، یہ وہ اصطلاح ہے جو بادشاہ کی شریک حیات کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوم انتقال کرگئیں

لندن-9ستمبر2022: برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوم مختصر علالت کے بعد 96 برس کی عمر میں انتقال کرگئیں۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹروں نے ان کی صحت کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا جس کے بعد رائل فیملی کے افراد نے بکنگم پیلس میں آنے شروع کردیا تھا۔ برطانیہ کی سب سے طویل عرصے تک بادشاہت کرنے والی ملکہ الزبتھ دوم 70 سال تک حکومت کرنے کے بعد 96 سال کی عمر میں بالمورل میں انتقال کر گئیں۔

ملکہ 1952 میں تخت پر آئی اور بہت بڑی سماجی تبدیلی بھی دیکھنے میں آئی۔ ان کی موت کے بعد ان کے بڑے بیٹے چارلس، سابق پرنس آف ویلز، نئے بادشاہ اور دولت مشترکہ کے 14 ریاستوں کے سربراہ کی حیثیت سے ملک کی قیادت کریں گے۔ ایک بیان میں بکنگھم پیلس نے کہا ملکہ آج سہ پہر بالمورل میں انتقال کر گئیں اور بادشاہ اور ملکہ کی ہمشیرہ آج شام بالمورال میں رہیں گے اور کل لندن واپس آئیں گے۔ ڈاکٹروں کی جانب سے ملکہ کو طبی نگرانی میں رکھنے کے بعد ملکہ کے تمام بچوں نے ایبرڈین کے قریب بالمورل کا سفر کیا۔ ان کا پوتا شہزادہ ولیم بھی اپنے بھائی شہزادہ ہیری کے ساتھ راستے میں موجود ہے۔

اس سے قبل الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق بکنگھم پیلس نے کہا کہ ڈاکٹروں کو برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوم کی صحت کے بارے میں تشویش ہے اور انہوں نے ملکہ کو طبی نگرانی میں رہنے کی سفارش کی ہے۔ خیال رہے کہ بکنگھم پیلس کی جانب سے یہ اعلان 96 سالہ ملکہ کی اپنی پریوی کونسل کی میٹنگ منسوخ کرنے کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔ برطانیہ کی نئی وزیر اعظم لز ٹرس نے ملکہ الزبتھ دوم کی صحت سے متعلق کہا کہ “بکنگھم پیلس سے آنے والی خبروں سے پورا ملک شدید فکر مند ہو گا”۔ انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ  کہ میرے خیالات اور ہمارے برطانیہ بھر کے لوگوں کے خیالات اس وقت ملکہ اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔

انڈونیشیا میں پٹرول قیمتوں میں 30 فیصد اضافے پر ہنگامے پھوٹ پڑے

جکارتہ -7ستمبر2022: انڈونیشیا میں پٹرولیم مصنوعات میں 30 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جس پر ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا اور مشتعل عوام نے جلاؤ گھیراؤ اور ہنگامہ آرائی کی۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر انڈونیشیا میں ملک گیر احتجاج جاری ہے۔ دارالحکومت جکارتہ سمیت تمام بڑے شہروں میں احتجاج کے دوران مظاہرین نے سڑکیں بلاک کردیں اور سرکاری املاک کو نذر آتش کردیا۔

اندونیشیا کے شہروں سورابایا، مکاسار، کینڈاری، ایچ اور یوگیاکارتہ میں مشتعل مظاہرین اور پولس کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ پولیس نے لاٹھی چارج کیا جس پر مظاہرین نے پتھر برسائے اور پولیس وین کو آگ لگادی۔ان مظاہروں میں طلبا کی بڑی تعداد شریک ہے۔ اپوزیشن جماعتوں اور مظاہرین نے حکومت سے پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کو فوری طور پر واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔

دوسری جانب انڈونیشیا کے صدر جوکو ویڈوڈو نے کہا کہ پٹرول کی قیمتوں 30 فیصد اضافے کا فیصلہ مشکل حالات کے تحت کیا۔ حکومت کے پاس کوئی چارہ باقی نہ رہا۔ بڑھتی ہوئی عالمی قیمتوں پر سبسڈی دینا ناممکن ہے۔ خیال رہے کہ انڈویشیا میں کئی برسوں سے حکومت پٹرولیم قیمتوں پر بھاری سبسیڈیز دیتی آئی ہیں تاکہ عوام کو ریلیف دیا سکے تاہم اب اچانک 30 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے۔

بائیڈن ’ریاست کا دشمن‘ ہے: سابق صدر ٹرمپ کا الزام

واشنگٹن۔4 ستمبر2022: ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ریزوٹ پر ایف بی آئی کے چھاپے کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن کو ’ریاست کا دشمن‘ قرار دے دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق سابق امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پنسیلونیا میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے موجودہ صدر جوبائیڈن پر الزام لگائے گئے۔ واضح رہے کہ سابق امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ کے فلوریڈا ریزوٹ پر حساس دستاویزات کی تلاش کیلئے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کی چھاپے کے بعد پہلی ریلی کا انعقاد ہوا جس میں ٹرمپ نے صدر بائیڈن پر الزامات کی بارش کی۔

ٹرمپ نے ریلی کے ہزاروں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے جوبائیڈن پر اپنے خلاف ایف بی آئی کو اسلحے کے استعمال کی اجازت دینے کا بھی الزام عائد کیا۔ سابق امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ میرے ریزوٹ پر کی گئی ’چھاپہ مار کارروائی انتظامیہ کی جانب سے طاقت کے استعمال کی بدترین مثال ہے جس کی نظیر تاریخ میں نہیں ملتی‘۔ 76 سالہ سابق صدر ٹرمپ نے ریلی سے خطاب میں ایک مرتبہ پھر 2020 کے صدارتی انتخابات میں دھاندلی اور چوری کا الزام لگایا، اس دوران ٹرمپ نے منشیات استعمال کرنے والوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا۔

سری لنکا سے فرار سابق صدر کی وطن واپسی

کولمبو۔3ستمبر2022:سری لنکا میں مظاہروں اور احتجاج کے بعد ملک سے فرار ہونے والے سابق صدر گوٹا بایا راجا پاکسے وطن واپس پہنچ گئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق 73 سالہ سابق صدر گوٹا بایا راجا پاکسے جولائی میں بدترین معاشی بحران کے بعد حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج اور مظاہروں کے سبب ملک سے فرار ہوئے تھے۔

سابق صدر گوٹا بایا راجا پاکسے عارضی ویزے پر تھائی لینڈ میں قیام پذیر تھے جہاں سے وہ واپس اپنے وطن پہنچے ہیں۔ سری لنکا کے سابق صدر کی واپسی کے موقع پر ایئرپورٹ پر سابق صدر سے کچھ وزراء نے ملاقات کی اور انہیں گلدستہ پیش کیا۔ واضح رہے کہ سری لنکا میں ایندھن اور غذائی اشیا کی قلت نے شدید معاشی بحران پیدا کردیا تھا اور ملک بھر میں حکومت کے خلاف شدید احتجاج اور مظاہرے کئے گئے تھے۔

اس موقع پر سابق صدر گوٹا بایا راجا پاکسے فوج کی نگرانی میں سری لنکا سے فرار ہوئے تھے، غیر مسلح ہجوم نے ان کی سرکاری رہائش گاہ پر دھاوا بھی بول دیا تھا۔ سابق صدر نے تھائی لینڈ جانے سے پہلے سنگاپور سے اپنا استعفیٰ بھجوا دیا تھا۔

اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری

بیروت (ایل پی پی): اسرائیلی طیاروں کی غزہ پر وحشیانہ بمباری سے 5 سالہ بچی سمیت 15 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم یائر لیپڈ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ طیاروں نے جہادی تنظیم کے کمانڈر تیسیر الجبری کو نشانہ بنایا۔ صہیونی حملوں کے نتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینوں کی شہادت میں اضافے کا خدشہ ہے جبکہ مقامی وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ جاں بحق ہونے والوں میں ایک 5 سالہ بچی بھی شامل ہے۔

دوسری جانب اسرائیل حملے کے جواب میں اسلامک جہاد نے شدید ردعمل دیتے ہوئے جوابی کارروائی کی اور اسرائیل پر 100 سے زائد میزائل داغے۔ فلسطین کی نمائندہ مزاحتمی تنظیم حماس نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل دوبارہ جنگی جرائم کا مرتکب ہوا جس کی اسے قیمت چکانی پڑے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ میں اسرائیلی بمباری پر شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 5 سالہ بچی سمیت 10 فلسطینیوں کی شہادت اسرائیلی دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہے، اسرائیل نتائج کی پراوہ کیے بغیر فلسطینوں کو نشانہ بنارہا ہے۔ 

لندن۔ (ایل پی پی):برطانوی ولی عہد شہزادہ چارلس کا نیا فنڈ ریزنگ اسکینڈل سامنے آگیا۔ پرنس چارلس کی چیریٹی نے اسامہ بن لادن کی فیملی سے 10 لاکھ پاؤنڈ وصول کیے۔ رپورٹس کے مطابق پرنس چارلس کے آفس نے فنڈز لینے کی تصدیق کردی ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق پرنس کو خبردار کیا گیا تھا کہ قومی غم وغصہ سامنے آسکتا ہے مگر انہوں نے نظرانداز کردیا۔

یہ رقم لادن فیملی کے شیخ بکر بن لادن اور ان کے بھائی شیخ شفیق نے چندہ کی تھی۔ بکر اور شفیق کا دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث ہونے یا فنڈنگ سے تعلق نہیں۔ کلیرنس ہاؤس کا کہنا ہے کہ پرنس نے ڈیل میں ثالثی کی نہ ہی اسے قبول کرنے کا فیصلہ کیا، چندہ قبول کرنے کا فیصلہ پرنس آف ویلز کے چیریٹیبل فنڈ کے ٹرسٹیز نے کیا۔

نیویارک (ایل پی پی): امریکی کانگریس کی اسپیکر نینسی پلوسی کے جلد تائیوان کے دورے کی خبروں نے چین، امریکا کشیدگی میں اضافہ کردیا۔ چین نے امریکا کو سخت الفاظ میں وارننگ دی ہے کہ اگر امریکی عہدیدار نے تائیوان کا رخ کیا تو چین فوجی طاقت کا استعمال بھی کرسکتا ہے۔ امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو ایک ٹیلی فون کال کے ذریعے چین کے صدر شی جن پنگ نے امریکی صدر جو بائیڈن کو تائیوان تنازع پر دخل اندازی سے باز رہنے کے لیے خبردار کیا۔

 واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تائیوان کے معاملے پر ایک عرصے سے تناؤ ہے، چین کا دعویٰ ہے کہ تائیوان اس کا حصہ ہے اور وہ ضرورت پڑنے پر طاقت کے ذریعے اسے واپس لے سکتا ہے۔ نینسی پلوسی 1997 کے بعد تائیوان کا دورہ کرنے والی اعلیٰ سطح کی پہلی امریکی عہدیدار ہوں گی۔

امریکہ عالمی امن و ترقی کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرے: چین

واشنگٹن(اے پی پی)چین نے کہا ہے کہ امریکاعالمی امن و ترقی کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو صحیح معنوں میں ادا کرے۔چینی ریڈیو کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان چا لی جیان نے  میڈیا بریفنگ میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے اس دعوے کے جواب میں کہ امریکا ایک "غیر کامل لیکن آزاد" آرڈر تشکیل دینا چاہتا ہے ، کہا کہ  اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکا جو چاہے کر سکتا ہے جبکہ دوسرے ممالک صرف وہی کر سکتے ہیں جو امریکا کہے یا چاہے ۔

ترجمان نے سوالیہ انداز میں کہا کہ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکا من مانی ، غیر قانونی اور یکطرفہ طور پر دوسرے خودمختار ممالک پر پابندیاں عائد سکتا ہے جبکہ دوسرے ممالک صرف دستبردار ہو سکتے ہیں؟ ترجمان نے کہا کہ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکا دوسرے ممالک کی جائز خودمختاری، سلامتی اور ترقی کے حقوق پر حملہ کر سکتا ہے، انہیں دبا سکتا ہے  اور قبضہ کر سکتا ہے، جبکہ دوسرے ممالک صرف انتظار کر سکتے ہیں اور کبھی اپنا دفاع نہیں کر سکتے؟

ترجمان نے واضح کیا کہ  یہ آزادی نہیں بلکہ تسلط اور غنڈہ گردی ہے۔چا لی جیان نے مزید کہا کہ دنیا میں کوئی بھی امریکا سے یہ "غیر کامل لیکن آزاد"آرڈر نہیں چاہتا ہے ۔دنیا مساوی حقوق ، اشتراک، مشترکہ سلامتی، مشترکہ ترقی اور خوشحالی کی خواہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ امریکا خود پر غور کرے اور عالمی امن اور ترقی کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو صحیح معنوں میں ادا کرے۔

دنیا میں 73 کروڑ افراد بجلی سے محروم: عالمی بنک

نیویارک: عالمی بینک کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 73 کروڑ 30 لاکھ افراد کو بجلی تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ جبکہ 2 ارب 40 کروڑ لوگ ایسے ہیں کہ جو ابھی تک ایندھن پر انحصار کر رہے ہیں جو کہ صحت اور ماحولیات کے لیے نقصان دہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق حالیہ 'انرجی پروگریس رپورٹ'، جو ٹریکنگ ایس ڈی جی 7 کا 2022 ایڈیشن ہے، میں کہا گیا کہ سال 2030 تک 67 کروڑ افراد بجلی سے محروم رہیں گے۔

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ افریقہ اور ایشیا کے جن 9 کروڑ افراد کو اس سے پہلے بجلی تک رسائی حاصل تھی وہ اب بجلی کی بنیادی ضرورت کو پورا کرنے لیے ادائیگی سے قاصر ہیں۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ معاشی سرگرمیوں اور سپلائی چینز میں جاری رکاوٹوں کے باوجود، قابل تجدید توانائی ہی اس وبائی مرض سے گزر کر ترقی کرنے کا واحد ذریعہ تھی۔

تاہم قابل تجدید توانائی کے ان مثبت عالمی اور علاقائی رجحانات نے بجلی کی سب سے زیادہ ضرورت والے ممالک کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ 2030 کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے نئے کنکشنز کی تعداد کو سالانہ 10 کروڑ تک بڑھانے کی ضرورت ہے۔

یوکرینی افواج نے روسی حملے کو روکنے کیلئے ڈیم کھول دیا

یوکرینی افواج نے روسی افواج کے ملک کے دارالحکومت کیف پر حملے کو روکنے کے لیے ایک ڈیم کھول دیا۔ بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، یوکرین کے دارالحکومت کیف کے شمال میں واقع ایک چھوٹے سے گاؤں میں ڈیمیڈیو میں یوکرینی افواج نے جنگ کے آغاز پر روسی فوجیوں اور ٹینکوں پر حملے کو روکنے کے لیے جان بوجھ کر ایک ڈیم کھول دیا تھا، جس کی وجہ سے دریائے ارپن میں سیلاب آگیا اور ارد گرد ہزاروں ایکڑ اراضی زیر آب آ گئی تھی۔

یوکرینی فوج کے اس اقدام کے بارے میں ایک یوکرینی شہری نے اپنا نام نہ بتانے کی شرط پرمیڈیا کو بتایا کہ یقیناً، یہ اچھا اقدام تھا۔ شہری نے مزید کہا کہ’کیا ہوتا اگر روسی افواج چھوٹے دریا کوعبور کرنے میں کامیاب ہو جاتی اور پھر کیف کی طرف جاتی؟ ایک اور شہری نے بھی اپنی پہچان ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’کچھ کھیتوں میں ایک تہائی سے زائد پانی بھر گیا۔‘

رپورٹ کے مطابق، تقریباً دو ماہ بعد تک بھی اس گاؤں کے لوگ اب بھی سیلاب کے بعد کی تباہ کاریوں سے نمٹ رہے تھے، اِدھر اُدھر گھومنے پھرنے کے لیے کشتیوں کا استعمال کر رہے تھے اور جو بھی خشک زمین بچ گئی تھی اس میں پھول اور سبزیاں لگا رہے تھے۔روس یوکرین تنازع جوکہ 3 ماہ سےجاری ہے اب تک ہزاروں شہریوں کی جانیں لے چکا ہے،اس دوران  لاکھوں یوکرینی شہریوں کو نقل مکانی پربھی مجبور ہوئے جبکہ یوکرین کے کئی شہر ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی طبیعت ناساز ہے؟

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی طبیعت کی ناسازی کے حوالے سے میڈیا پر ایک بار پھر سےقیاس آرائیاں ہوناشروع ہوگئی ہیں۔ ولادیمیر پیوٹن کی کچھ تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہیں، ان تصاویر اور ویڈیوز میں دنیا کے پیوٹن کو ماسکو کے ریڈ اسکوائر ’وکٹری ڈے‘ کے حوالے سے منعقد کی جانے والی پریڈ کے دوران جنگ عظیم دوئم کے فوجیوں اور سینئر معززین کے درمیان گھٹنوں پر چادر اوڑھ کر بیٹے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ 

اس کے علاوہ، ایک غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، روسی صدرکو کھانستے ہوئے بھی دیکھا گیا تھا اور وہ تقریب میں موجود واحد شخص تھے جنہیں روس کے دارالحکومت ماسکو کے نسبتاً گرم موسم یعنی 9 ڈگری سینٹی گریڈ میں سردی سے نمٹنے کے لیے اضافی چادر کی ضرورت پڑی۔ جبکہ سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں بھی روس کے اس طاقتورترین اور غصیلےحکمران کو کپکپاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

ولادیمیر پیوٹن کی خرابی صحت کے حوالےسے یہ افواہیں بھی گردش کررہی ہیں کہ ممکنہ طور دنیا کا پیوٹن کو کینسر یا پارکنسنز کا جان لیوا مرض لاحق ہوسکتا ہے۔یہ افواہیں اس وقت سے گردش کرنا شروع ہوئی ہیں جب روسی صدر کے بارے میں یہ خبر سامنے  یہ اطلاع ملی تھی کہ کریملن کے رہنما کی ممکنہ طور پر کینسر کی سرجری ہو سکتی ہے۔ روسی ٹیلی گرام چینل جنرل ایس وی آر کا حوالہ دیتے ہوئے، انڈیپنڈنٹ نے رپورٹ کیا کہ مسٹر پوٹن کے ڈاکٹروں نے انہیں خبردار کیا ہے کہ سرجری انہیں "مختصر وقت" کے لیے معذور کر سکتی ہے۔

متحدہ عرب امارات کا انشورنس پروگرام کے تحت بیروزگاری الاؤنس دینے کا فیصلہ

دبئی: متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیراعظم شیخ محمد بن راشد المکتوم نے بیروزگار ہوجانے والے ملازمین کو مخصوص عرصے تک خصوصی الاؤنس دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور دبئی کے حکمراں محمد بن راشد المکتوم نے ملازمین کے لیے ایسا انشورنس پروگرام متعارف کرایا ہے جس کے تحت ملازمین کے بیروزگار ہونے پر محدود عرصے تک بیروزگاری الاؤنس دیا جائے گا۔

بیروزگاری الاؤنس ایسے ملازمین کے لیے ہے جن کی نوکری اچانک کسی بھی وجہ سے ختم ہوجائے۔ یہ الاؤنس ایسے ملازمین کو نئی ملازمت ملنے تک مالی تحفظ فراہم کرے گا۔ دبئی کے حکمراں شیخ محمد بن راشد المکتوم نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ اس الاؤنس کا مقصد متحدہ عرب امارات میں لیبر مارکیٹ کی مسابقت کو بڑھانا، ملازمین کی حفاظت کرنا اور روزگار کا ایک مستحکم ماحول قائم کرنا ہے۔

بیروزگاری الاؤنس دینے کا فیصلہ دبئی کے حکمراں محمد بن راشد المکتوم کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں کیا گیا۔ اس اجلاس میں معیشت، تعلیم اور تجارت کے حوالے کئی دیگر بڑے فیصلے بھی کیے گئے۔بیروزگاری الاؤنس سے متعلق مزید تفصیلات متعلقہ وزارتوں کی منظوری اور انشورنس پروگرام کی تکمiل کے بعد فراہم کی جائیں گی۔

 انڈیامیں کورونا سے 47 لاکھ اموات ہوئیں: عالمی ادارہ صحت

نیویارک/بھارت: عالمی ادارہ صحت نے سال 2020 سے 2021 کے دوران بھارت میں 47 لاکھ افراد کی اموات کا چونکا دینے والا انکشاف کردیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنازئیشن نے اپنے جاری کردہ اعداد و شمار میں انکشاف کیا ہے کہ یکم جنوری 2020 سے 31 دسمبر 2021 میں بھارت میں 47 لاکھ افراد لقمہ اجل بنے، جس کی بلواسطہ یا بلاواسطہ وجہ کورونا کو قرار دیا گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے دعویٰ کیا ہے کہ دنیا میں اموات کی شرح 1 کروڑ 49 لاکھ رہی۔

اس حوالے سے ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا ہے کہ پیش کردہ ڈیٹا صرف وبائی صورتحال کو واضح نہیں کرتا بلکہ تمام ممالک کو اپنا ہیلتھ سسٹم کو بہتر بنانے کی ترغیب دلاتا ہے۔ڈبلیو ایچ او کے کے مطابق بھارت میں یکم جنوری 2020 سے 31 دسمبر 2021 تک بلواسطہ یا بلاواسطی ریکارڈ 47 لاکھ اموات ہوئیں جب کہ بھارتی حکام نے اموات کی تعداد 5 لاکھ 20 ہزار بتائی کی ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق مارچ میں ملک بھر میں 62 ہزار افراد بخار کے باعث انتقال کرگئے تھے، اموات میں اضافہ ستمبر 2020 میں ہوا جب کورونا کی پہلی لہر نے بھارت کو اپنی لپیٹ میں لیا جب کہ اپریل، مئی اور جون دوسری لہر کے دوران 2021 میں 27 لاکھ افراد لقمہ اجل بنے۔

دنیا کا واحد ملک افغانستان جہاں آج عید الفطر منائی جارہی ہے

کابل: (مانیٹرنگ ڈیسک) شوال کا چاند نظر آگیا، دنیا کا واحد اسلامی ملک جہاں آج بروز اتوار کو عید الفطر منائی جارہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وہ تمام ممالک جہاں 30 اپریل بروز ہفتہ کو رمضان المبارک کا 29 واں روزہ تھا، ان ممالک کی اکثریت میں شوال کا چاند نظر نہیں آیا۔ تاہم افغانستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں شوال کا چاند نظر آگیا۔

 افغانستان میں شوال کا چاند آج 30 اپریل بروز ہفتہ کو نظر آنے کا باضابطہ اعلان کر دیا گیا، جس کے بعد پاکستان کے اس پڑوسی ملک میں بروز اتوار یکم مئی کو عید الفطر منائی جارہی ہے۔ دوسری جانب تمام خلیجی ممالک نے عید الفطر کی تاریخ کا اعلان کر دیا۔ گلف نیوز کے مطابق ہفتہ 30 اپریل کو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، کویت، بحرین اور عمان میں شوال کے چاند کی شہادت موصول نہیں ہوئی، لہذا عید الفطر 2 مئی بروز پیر کو ہو گی۔ خلیجی ممالک میں سب سے پہلے سعودی عرب نے عید الفطر کی تاریخ کا اعلان کیا۔

آج دنیابھرمیں محنت کشوں کاعالمی دن منایاجارہاہے

لائلپورسٹی: آج دنیا بھر میں محنت کشوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اس سال دن کا موضوع ہے''محفوظ اورصحت مندانہ ماحول کیلئے مل جل کر کام کرنا''.محنت کشوں کی بین الاقوامی تنظیم کے مطابق یہ دن دنیا بھر میں کارکنوں کی خدمات اور قربانیوں کی یاد میں اور کام کی جگہوں پر تحفظ اور صحت کیلئے منایا جاتا ہے تاکہ ان میں اپنے حقوق کا شعور اجاگر کیا جا سکے۔

افغانستان میں مسجد کے اندر زوردار دھماکا؛ 50 نمازی شہید

کابل: افغان دارالحکومت کی ایک مسجد میں زوردار دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں 50 نمازی شہید اور 20 زخمی ہوگئے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں مسجد خلیفہ آغا گل جان میں اُس وقت دھماکا ہوگیا جب وہاں نماز جمعہ ادا کی جارہی تھی اور سیکڑوں نمازی شریک تھے۔

دھماکا اتنا زوردار تھا کہ مسجد کے دروازے اور شیشے ٹوٹ گئے جب کہ آس پاس کی عمارتوں کے کھڑکیوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ دھماکے کے بعد بھگدڑ مچ گئی اور ہر طرف آہ و بکا کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔ ریسکیو ادارے نے امدادی کاموں کے دوران 30 سے زائد افراد کو اسپتال منتقل کیا جن میں سے 50 کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی گئی ہے جب کہ 20 شدید زخمی ہیں جن میں سے 6 کی حالت نازک ہے۔

دھماکے کے بعد طالبان اہلکاروں نے جائے وقوعہ کا محاصرہ کرلیا۔ تاحال دھماکے کی نوعیت کا تعین نہیں ہوسکا ہے۔ اس حوالے سے طالبان سیکیورٹی فورسز تفتیش کر رہی ہیں۔تاحال کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم گزشتہ برس اگست کے وسط میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے مساجد اور سیکیورٹی اہلکاروں پر حملے کی ذمہ داری داعش قبول کرتی آئی ہے۔

گزشتہ روز بھی افغانستان کے صوبے بلخ میں 2 مختلف مقامت پر بم دھماکے ہوئے تھے جس میں مجموعی طور پر 11 افراد جاں بحق اور 14 زخمی ہوگئے تھے جب کہ گزشتہ جمعے کو بھی قندوز کی مسجد میں بم دھماکے میں 33 افراد شہید ہوگئے تھے۔