Daily "Layalpur Post"

پشاور اور مردان سے چاند کی رویت کی شہادتیں موصول، گواہوں کی جانچ جاری

وزیراعظم شہباز شریف، ترک صدر، امیر قطر شاہ بحرین میں رابطہ

 اسلام آباد: وزیر اعظم شہبازشریف کا ترک صدر رجب طیب اردوان سے ٹیلی فون پر رابطہ ہوا، وزیراعظم نے ترکی کی حکومت قیادت اورعوام کو عیدالفطر کی مبارکباد دی۔ وزیر اعظم شہبازشریف اور ترک صدر رجب طیب اردوان نے دونوں ممالک کے درمیان بہترین دو طرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا اور باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں بالخصوص تجارت اور سرمایہ کاری میں ان تعلقات کو مزید آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

اپنی حکومت کی کاروبار دوست پالیسیوں کو اجاگر کرتے ہوئے شہباز شریف نے ترک تاجروں اور سرمایہ کاروں کو پاکستان کا دورہ کرنے اور ایسی پالیسیوں سے مستفید ہونے کی دعوت دی۔ وزیراعظم نے کشمیر تنازع پر ترکی کی اصولی اور ثابت قدم حمایت پر صدر اردگان کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے افغانستان میں انسانی بحران روکنے کی اہمیت پر زور دیا دونوں رہنمائوں نے تمام بنیادی مسائل پر ایک دوسرے کے ساتھ قریبی رابطے میں رہنے کے عزم کا اعادہ کیا وزیراعظم نے ترک صدر کو دورہ پاکستان جبکہ صدر اردوان نے وزیراعظم کو دورہ ترکی کی دعوت دی، دونوں رہنمائوں نے اعلی سطح کے تبادلے جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

شہباز شریف کا امیر قطر شیخ تمیم بن حمدبن خلیفہ آل ثانی سے بھی ٹیلیفونک رابطہ ہوا، سیاسی اور اقتصادی تعاون کو آگے بڑھانے کا عزم کرتے ہوئے دونوں رہنمائوں نے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم نے امیر قطر کو عیدالفطر کی مبارکباد اور جلد دورہ پاکستان کی دعوت دی۔ وزیراعظم نے بحرین کے شاہ حمد بن عیسی آل خلیفہ سے بھی ٹیلی فون پر گفتگو کی اور انھیں عیدالفطر کے پرمسرت موقع پر مبارک پیش کی۔ انھوں نے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے اپنے عزم کا اظہار کیا۔ شاہِ بحرین نے کہاکہ وہ وزیراعظم کے ساتھ قریبی تعاون اور مل کر کام کرنے کیلئے چشم براہ ہیں۔

علاوہ ازیں متحدہ عرب امارات کے معاشی ماہرین کا وفد پاکستان کا آج ہنگامی دورہ اور وزیر اعظم شہباز شریف سے لاہور میں ملاقات کریگا۔ وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق پاکستان اور متحدہ عرب امارات کی قیادت کے فیصلوں پر عملدرآمد کیلئے یو اے ای کی معاشی ٹیم پاکستان کا دورہ کریگی، وزیراعظم سے ملاقات میں پاکستان اور یو اے ای کے درمیان معاشی سرگرمیاں تیز کرنے سے متعلق تجاویز پر غور ہوگا۔

وزیراعظم وفد کے اعزاز میں عشائیہ دیں گے۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان معاشی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے فروغ سے متعلق بات چیت ہوگی۔ وفد کو پاکستان میں سرمایہ کاری سے متعلق ماحول اور پالیسی سے آگاہ کیا جائے گا۔ توانائی، معاشیات، پٹرولیم انڈسٹری کے شعبوں میں تعاون پربھی بات چیت ہوگی۔ وزیراعظم آج عید کی سرکاری تعطیل کے باوجود یو اے ای کی معاشی ٹیم سے ملاقات کرینگے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہبازشریف کی ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید آل نہیان سے ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔

اعلامیہ کے مطابق دونوں رہنمائوں نے متعدد دوطرفہ، علاقائی اور عالمی امور پر تفصیلی مشاورت کی۔ مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کا جائزہ لیتے ہوئے دونوں رہنمائوں نے سرمایہ کاری، معاشی ترقی، توانائی، ڈھانچے اور زراعت کے شعبوں میں شراکت داریاں تشکیل دینے اور تعاون تیز کرنے پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے تجارت اور معاشی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا عزم ظاہر کیا۔

ولی عہد نے دنوں ممالک کی آنے والی نسلوں کے مفاد میں قریبی دوطرفہ برادرانہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے موثر کاوشیں کرنے سے متعلق وزیراعظم کو یقین دلایا اور کہا پاکستان اور یو اے ای ہر مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور مستقبل میں بھی ایک دوسرے کی مدد جاری رکھیں گے۔ دونوں ملک اقوام متحدہ، او آئی سی سمیت کثیرالقومی فورمز پر اشتراک عمل سے مؤقف اختیار کرنے کیلئے مستقل رابطہ برقرار رکھیں گے۔

دریں اثناء وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ غریب افراد کو صحت کی معیاری سہولیات کی مفت فراہمی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، نادار اور مفلس طبقے پر توجہ نہ دینے کی سوچ کو بدلنے اور ان کی خدمت کو ترجیحات میں سر فہرست رکھنے کی ضرورت ہے، پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی) کو ٹرسٹ بنایا جائے اور نرسنگ یونیورسٹی کے منصوبے کو جلد مکمل کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں پی کے ایل آئی پر جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

وزیراعظم کو بتایا گیا کہ گزشتہ سال290 کڈنی ٹرانسپلانٹ اور190 لیور ٹرانسپلانٹ کئے گئے، مریضوں میں سے صرف17فیصد کو ہی مفت علاج کی سہولت فراہم کی گئی۔ وزیر اعظم نے پی کے ایل آئی منصوبے کی تکمیل میں کوتاہی برتنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے یہاں مریضوں کو دی جانے والی موجودہ سہولیات کو غیر تسلی بخش قرار دیا، انہوں نے ہسپتال میں سہولیات کو عالمی معیار کے مطابق بنانے اور کم از کم پچاس فیصد غریب مریضوں کو مفت علاج فراہم کرنے کی ہدایات جاری کیں۔

شہباز شریف نے کہا پی کے ایل آئی کا مقصد پورے ملک کے غریب اور نادار لوگوں کو مفت ٹرانسپلانٹ کی سہولت فراہم کرنا تھا تاکہ انہیں خطیر رقم خرچ کرکے علاج کیلئے دوسرے ممالک نہ جانا پڑے۔ وزیراعظم نے پی کے ایل آئی کو مالی طور پر خود مختار بنانے کیلئے چیف سیکرٹری پنجاب کو ہدایت کی کہ وہ مکمل حکمت عملی مرتب کرکے تین دن میں رپورٹ پیش کریں۔

انہوں نے ہدایت کی کہ مالی وجوہات کی وجہ سے کسی مریض کو علاج سے محروم نہ رکھا جائے۔ وزیراعظم نے پی کے ایل آئی کو ٹرسٹ بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نرسنگ یونیورسٹی کے منصوبے کو جلد مکمل کیا جائے اور پی کے ایل آئی کی صفائی کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے کے لئے اگر ضرورت پیش آئے تو صفائی کے نظام کو آوٹ سورس کردیا جائے۔

پاکستان میں عیدالفطر آج مذہبی جوش و جذبے سے منائی جا رہی ہے

اسلام آباد: ملک بھر میں آج عیدالفطر مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منائی جا رہی ہے، عید کی نماز کے بڑے اجتماعات منعقد ہوئے جس میں ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے لیے خصوصی دعائیں بھی کی گئیں۔ عیدالفطر آج مذہبی جوش وجذبے کے ساتھ منائی جا رہی ہے۔ اس موقع پر عید کی نماز کے بڑے اجتماعات منعقد ہوئے جس میں ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں جب کہ اجتماعات کی سیکیورٹی کے لیے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

عید کے اس پُرمسرت موقع پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قوم کو عیدالفطر کی مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہوں کہ وہ اس مبارک دن کو تمام پاکستانیوں اور عالم اسلام کے لیے خوشیوں اور آسانیوں کا سبب بنائے، اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ اس نے ہمیں بھرپور طریقے سے رمضان المبارک میں اجتماعی عبادت کرنے کا موقع اور توفیق عطا فرمائی۔ صدر مملکت نے کہا کہ آج عید الفطر کے پُرمسرت لمحات میں ہم اس توفیق پر اللہ تعالیٰ کا شکر بجالا رہے ہیں اور خوشی و مسرت کا اظہار کر رہے ہیں،

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ عید الفطر کا دن اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے بخشش، رحمت اور عفو و درگزر کا دن ہے، یہ دن خوشیاں بانٹنے اور اپنے معاشرے کے محروم طبقے کے لیے ایثار و قربانی کا دن ہے، ضرورت مندوں، ناداروں، غریبوں اور محتاجوں کی بھرپور مدد کرتے ہوئے انہیں بھی عید کی خوشیوں میں شامل ہونے کا موقع فراہم کریں۔ صدر مملکت نے کہا کہ عید کی حقیقی خوشی تب ہی مل سکتی ہے جب ہم دوسروں کو بھی اپنی خوشی میں شریک کریں۔

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ عبادت، ضبطِ نفس اور ایثار و قربانی کو ہماری شخصیت اور کردار کا حصہ بنائے، اللہ ہمیں نہ صرف اپنی ذات بلکہ ملک و قوم کی فلاح و ترقی کا سبب بنائے، اللہ ہمیں ملکی سالمیت و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

 اسلام آباد میں پکڑ دھکڑ کی توعدلیہ کیلئے چیلنج ہوگا :عمران خان

اسلام آباد: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف  اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہم مئی کے آخر میں عوام کو اسلام آباد میں جمع کریں گے ، اگر پکڑ دھکڑ کی گئی تو یہ عدلیہ کے لئے چیلنج ہوگا۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے  سابق وزیر اعظم نے کہا کہ  پر امن احتجاج کرنا ہمارا حق ہے ، ہماری 26 سال کی سیاست دیک لیں ہم نے کبھی تصادم نہیں کیا  نہ عوام کو انتشار کا کہا ہے ،  عوام کو اسلام آباد میں  جمع کریں گے ۔

اگر پکڑ دھکڑ کی گئی و یہ عدالتوں کیلئے چیلنج ہے ،  فیسلہ کر لیں کہ ملک میں جمہوریت ہے یا نہیں ہے ،  کیا صرف پی ٹی آئی کی حکومت کوہی یاد دلانا تھا کہ جمہوریت ہے ؟، ہم فیک نیوز پر بھی ایکشن لیتے تو کہتے کہ آزادی صحافت پر قدغن ہے ، آج دیکھیں  میڈیا پر جو دباو ڈالا جا رہا ہے ہم اس سے متعلق سوچ بھی نہیں  سکتے تھے ۔ عابد شیر علی کا والد شیر علی کہتا تھا کہ رانا ثناء اللہ نے  18قتل کئے  ہیں ، دیکھ لیں انہوں نے اسے وزیر داخلہ  بنا دیا ہے ،  لیکن اگر انہوں  انہوں نے سختی کی تو حکومت کیسے چلائیں گے ؟۔ 

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ  ان کے خلاف تین کیسز کے فیصلے ہو چکے ہیں ،پانامہ  پیپرز میں انکشاف ہوا کہ ان کے لندن کے سب سے مہنگے علاقے مے فیئر میں چار اپارٹمنٹس  مریم کے نام پر ہیں ،  پہلی بار ان کو بتانا پڑا کہ یہ ہمارے اپارٹمنٹس ہیں ، انہیں مجبوری میں تسلیم کرنا پڑا ،  سپریم  کورٹ میں  کیس چلا ، پھر جے آئی ٹی بنی اور پھر سپریم کورٹ نے سزا دی ۔نواز شریف کو ڈیڑھ ارب روپے ، بچیس ملین ڈالر ، اور آٹھ ملین  پاؤنڈ کا  جرمانہ ، 10سال قید کی سزا ہوئی پھر وہ بیماری کا بہانہ کر کے ضمانت پر باہربھاگ گیا۔ مریم نواز کو 8 سال کی سزا ور دو ملین پاؤنڈ کی سزا ہو چکی ہے جبکہ نواز شرف کے بیٹے حسن نواز اور حسن نواز ان کے ہی دور میں ملک سے مفرور ہو گئے ۔

 کپتان نے کہا کہ انہوں نےاپنے گھروں کے ملازمین کے نام پر  ٹی ٹیز منگوائیں  جب  ان کے پاسپورٹ چیک کریں تو علم ہوتا ہے کہ وہ بیچارے کبھی بیرون ملک گئے ہی نہیں ، انہوں نے پیسہ چوری کرکے پہلے بیرون ملک بھیجا اورپھر وہاں سے اپنے  ملازموں کے اکاؤنٹس  میں منگوایا ۔ شہباز شریف نے بطور وزیر اعلیٰ ، وزیر اعظم کا جہاز استعمال کیا ، انہوں نے  39 دورے بیرون لک اور 515 اندرون ملک اسی جہاز پر کئے ، اس طرح  قومی خزانے کو 42 کروڑ کا نقصان پہنچا ، یہ سیدھا سیدھا نیب کیس ہے ۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ  ان کے ملازم گلزار چپراسی کے بینک اکاؤنٹ میں  50 لاکھ روپے آتے ہیں جو کوئی اورنگزیب بٹ دیتاہے ، اس ک بعد اورنگزیب بٹ چیئرمین بیوٹیفکیشن گجرات بنا دیا جاتا ہے اور ڈی سی ، ٹی ایم او ا س کے نیچے رکھ دئے جاتے ہیں تا کہ وہ اپنا پیسہ پورا کر سکے ۔ احسن اقبال کے بھائی کو  قوانین میں نرمی کر کے ہارٹیکلچر کا کنٹریکٹ دیا جاتا ہے  وہ ساڑھے چار کروڑ روپے کے پودے بیچتا ہے  ، یہ بھی  نیب کیس  ہے ۔ جب نواز شریف 2013 میں اقتدار میں آتا ہے تو لاہور کا ماسٹر پلان تبدیل کر دیا جاتا ہے ، فوری طور پر مریم نواز 80 کرور روپے کی  زمین رائیونڈکے قریب  خرید کر  براہ راست فائدہ اٹھا لیتی ہے ۔ چودھری شوگر ملز میں مریم نواز 12 ملین شیئرز خریدتی ہے جس کیلئے وہ 99 کروڑ روپے دیتی ہے مگر اس 99 کروڑ کی کوئی سورس آف انکم نہیں بتائی جاتی ۔

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کرپشن کیسز ختم کرا کر چوری کا بازار شروع کرینگے۔ یہ سارے کیسز ان کے دور کے ہیں۔ ہمارے دور میں بنایا گیا ایف آئی اے کا مقصود چپڑاسی والا کیس مضبوط ترین کیس ہے۔ لیکن ہمارا انصاف کا نظام ایسا ہے کہ تاریخ پر تاریخ دے دی جاتی ہے۔ کبھی بینچ ٹوٹ جاتا ہے۔ نیب میں جانا ہو تو جلسہ کر دیا جاتا ہے۔ ایونٹ فیلڈ کے سوا کسی کیس  کو اختتام تک نہیں پہنچایا گیا۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کی جو کال دی ہے وہ تاریخ کی سب سے بڑی عوامی  موومنٹ ہو گی ۔ عوام اس طرح کبھی گھروں سے نہیں نکلی ہو گی جس طرح اب نکلے گی ، میں چاہوں تو آج بھی عوام کو نکال سکتا ہوں  لیکن چاہتا ہوں کہ ان کی ٹریننگ ہو ۔ رہی بات  انتقامی کارروائیوں کی تو یہ عوام کو اور جوش دیں گی ۔ شریفوں نے ساری زندگی انتقامی کارروائی کی ۔ یہ ان کے ڈی این اے میں ہے۔ انہوں نےجب نجم سیٹھی کو بند کر کے ڈنڈے مارے  ۔ آج ہماری عدلیہ  آزاد  بیٹھی ہے ، ایسی آزاد عدلیہ کبھی نہیں تھی  ، پختونخوا  میں 9 سال ہو گئے ، ہم نے ایک جھوٹا کیس نہیں کیا  لیکن  انہوں نے آتے ہی  ہمارے خلاف جھوٹے کیسز بنائے جن کے ثبوت بھی نہیں ہیں ۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ ایف آئی آر درج کیسے ہو سکتی ہے مجھے سمجھ نہیں آتی۔

انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کی تیاریوں اور نئی حلقہ بندیوں سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ آئین  الیکشن کمیشن آئین  کو کہتا ہے کہ 90 دن میں  الیکشن کرانے کی تیاری ہونی چاہئے  یہ اگر نوے دن میں الیکشن نہیں کرا سکتے تو ان کے خلاف ایکشن ہونا چاہئے ،   اس چیف الیکشن کمیشن پر ہمیں کوئی اعتماد نہیں  ، اس نے ہر موقع پر ہمیں نقصان پہنچایا ،  عدالتوں کو اسی وقت اسے برطرف کرنا چاہئے تھا جب اس نے کہا کہ ہم تو کئی مہینے تک الیکنشن نہیں کرا سکتے ۔

وقت گزر جاتا ہے ، 70 کی دہائی میں وقت اور تھا، یہ سوشل میڈیا کا ٹائم ہے۔ پہلے کبھی بھی ایک خبر اتنی تیزی سے نہیں پھیلی جتنی آج پھیلتی ہے ، آج دو تین گھنٹے میں ساری دنیا میں بات پھیل جاتی ہے ، آج جس کے پاس موبائل فون ہے ، اس کی آواز ہے ،  اگر  کوئی عوامی رائے کو کنٹرو ل کرنے کی سوچ رہا ہے تو وہ پرانے دور میں رہ رہا ہے ،   میں عوام کو دیکھ رہا ہوں ،میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ عوام میں اتنا شعور ہوگا،   اسلام آباد مارچ میں  عورتیں بچے ، فیملیز نکلیں گی ۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ 22 کروڑعوام کے خلاف اتنی بڑی سازش ہوئی ہے۔ کہ اگر وہ بنانا ریپبلک میں بھی ہوتی تو وہاں سے بہت بڑا رد عمل آتا ، ان کے اداروں نے بھی سنجیدہ لینا تھا۔ ایک منتخب وزیراعظم کی حکومت کو بیرونی سازش اور اندر موجود میر جعفر نے  تبدیل کیا۔ عوام کو تکلیف ہے کہ بد ترین کرپٹ افیا کو ان پر مسلط کر دیا۔ اب اداروں کو بہتر کام کرنا چاہئے۔ ہم نے اداروں کو کال کیا ہے کہ وہ اپنی ساکھ کیلئے اس کو ایکسپوز کریں ۔

شہباز شریف پاکستان کیلئے 8 ارب ڈالرز کا پیکیج لینے میں کامیاب

اسلام آباد: پاکستان، سعودی عرب سے تقریباً 8ارب ڈالرز کا پیکیج حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مفتاح اسماعیل طریقہ کار کو حتمی شکل دے رہے ہیں، دستاویز تیاری میں دو ہفتے لگیں گے۔ تفصیلات کے مطابق، وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے موقع پر پاکستان، سعودی عرب سے تقریباً 8 ارب ڈالرز کے معقول حجم کا پیکیج حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے جس میں تیل فنانسنگ کی سہولت، اضافی رقوم چاہے وہ ڈپوزٹس کی صورت میں ہو یا سکوک اور موجودہ 4.2 ارب ڈالرز کے رول اوور کی صورت میں ہو، ملے گی۔

اعلیٰ حکام نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی نیوز کو تصدیق کی ہے کہ اس ضمن میں تکنیکی تفصیلات پر کام ہورہا ہے اور تمام دستاویزات تیاری میں دو ہفتے کا وقت لگے گا جس کے بعد اس پر دستخط ہوں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ان کا سرکاری وفد سعودی عرب سے روانہ ہوچکا ہے لیکن وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اب بھی وہاں ہیں اور اضافی مالی پیکیج کے طریقہ کار کو حتمی شکل دے رہے ہیں۔ عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاکستان نے تیل کی سہولت 1.2 ارب ڈالرز سے بڑھا کر 2.4 ارب ڈالرز کرنے کا کہا تھا، جسے سعودی عرب نے قبول کرلیا ہے۔ جب کہ 3 ارب ڈالرز کے موجودہ ڈپوزٹ کو بھی جون 2023 تک رول اوور کرنے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔

سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب نے 2 ارب ڈالرز کے اضافی پیکیج کو ڈپوزٹ یا سکوک کے ذریعے فراہم کرنے پر بات چیت کی اور ممکنہ طور پر مزید رقم پاکستان کو فراہم کی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ مجموعی پیکیج کے حجم کا اندازہ اس وقت لگایا جائے گا جب اضافی رقم کو حتمی شکل دی جائے گی، یہ رقم مجموعی طور پر 8 ارب ڈالرز کے قریب ہوگی۔ سعودی عرب نے دسمبر، 2021 میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں 3 ارب ڈالرز جمع کیے تھے۔ جب کہ سعودی تیل سہولت (ایس او ایف) مارچ، 2022 سے فعال ہوئی ہے، اس کے علاوہ پاکستان کو تیل کے حصول کے لیے 10 کروڑ ڈالرز کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔

یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ سعودی عرب نے 2013-18 میں ن لیگ دور حکومت میں 7.5 ارب ڈالرز کا پیکیج فراہم کیا تھا۔ جب کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں سعودی عرب نے 4.2 ارب ڈالرز کا پیکیج دیا۔ اب سعودی عرب، اسلام آباد کو اضافی مالی پیکیج دے رہا ہے، جب کہ پاکستان کو اس کی سخت ضرورت ہے۔ پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ ذخائر گزشتہ 6 سے 7 ہفتوں میں 6 ارب ڈالرز کم ہوکر 10.5 ارب ڈالرز پر پہنچ چکے ہیں۔ ابتدائی 9 ماہ میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ بڑھ کر 13.2 ارب ڈالرز تک پہنچ چکا ہے اور بیرونی قرض ادائیگی کا دبائو بڑھا ہے، ایسے میں پاکستان کو جون، 2022 تک 9 ارب ڈالرز سے 12 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے۔

پاکستان کو رواں مالی سال میں (اپریل سے جون کے درمیان) آخری سہ ماہی میں 3 ارب ڈالرز کے قرض واجبات ادا کرنا ہیں۔ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کو لازمی سمجھا جارہا ہے کیوں کہ مجموعی بیرونی مالی ضروریات کا تخمینہ آئندہ مالی سال 2022-23 کے لیے 35 ارب ڈالرز لگایا گیا ہے، جب کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر یہ بڑا مالی فرق ختم نہیں ہوسکتا۔تاہم، کچھ آزاد ماہر اقتصادیات بالخصوص ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے تجویز دی ہے کہ لگژری کاروں سمیت دیگر غیر ضروری اشیاء کی درآمدات پر پابندی لگانی چاہیے۔

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ایک پیغام میں کہا ہے کہ جدہ ایئرپورٹ پر ابھی وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر ساتھیوں کو خدا حافظ کہا ہے، وفدابوظہبی میں مختصر قیام کرتے ہوئے اسلام آباد پہنچے گا، ابو ظہبی میں ولی عہد محمد بن زاید سے ملاقات ہوگی، میں سعودی حکام سے ملاقات اور تکنیکی سطح کے مذاکرات شروع کرنے کیلئے سعودی عرب میں ہی قیام کرونگا۔

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

روزنامہ "لائلپورپوسٹ" خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی ایک بڑی اوربہت زیادہ وزٹ کی جانے والی گلوبل ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق روزنامہ "لائلپورپوسٹ" محفوظ ہیں۔