
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے جان کے خطرے کا شکار افراد سے سکیورٹی واپس نہ لینے اور تمامصوبوں کو سکیورٹی فراہمی کا فارمولا ایک ہفتے میں طے کرنے کا حکم دیا ہے۔پیر کو چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتملتین رکنی بینچ نے غیر متعلقہ افراد کی سکیورٹی واپس لینے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے حکم دیا کہ جن لوگوں کو جان کا خطرہ ہے ان سے سکیورٹی واپس نہ لی جائے اور تمام صوبے سیکیورٹی فراہمی کا فارمولا ایک ہفتے میں طے کرلیں۔ آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ جن افراد کے نام وزارت داخلہ نے دیئے ہیں ان کو سیکیورٹی فراہم کرتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ کچھ لوگوں کو سکیورٹی واپس لینے پر اعتراض ہے، جس کی زندگی کو خطرہ ہے اس کو سکیورٹی ملنی چاہیے ، اس سے سیکورٹی واپس نہ لیں، کسی کی زندگی کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتے، نواز شریف کو بطور سابق وزیراعظم سیکیورٹی ملی ہے، قانون کے مطابق نواز شریف کی جوسیکیورٹی بنتی ہے ملنی چاہیے ، معلوم کریں اسفند یار ولی خان کو سیکیورٹی ملی؟ چیف جسٹس نے کہا کہ پنجاب میں غیر متعلقہ افراد کو سکیورٹی کا خرچہ ایک ارب 38 کروڑ بنتا ہے، سفید کپڑوں میں ملبوس افراد کو بھی سکیورٹی پر مامور کیا جاتا ہے۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ تمام صوبے اپنے سکیورٹی کے قواعد یا طریقہ کار بنا لیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ لاہور میں دیکھا ہے سرکاری گاڑیاں بچے چلارہے ہیں. سرکاری گاڑیوں کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے ، تمام صوبے سکیورٹی فراہمی سے متعلق یکساں فارمولہ بنائیں۔ ایسے لوگوں کو سکیورٹی نہیں ملنی چاہیے جو اہلیت نہیں رکھتے. سکیورٹی سے متعلق ایکشن لینے کا مقصد ٹیکس کا پیسہ بچانا ہے۔ کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی گئی۔