جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ سینئرز کو کیسے نظر انداز کردیا گیا، عدالت کے علم میں ہے کہ احسن اقبال کا تعیناتی میں کیا کردار ہے۔اس موقع پر وزیر ہائر ایجوکیشن علی رضا گیلانی نے کہا کہ عظمی قریشی کی تعیناتی میرے دور میں نہیں ہوئی اور تعیناتی سے متعلق انکوائری میرے پاس آئی تھی۔لاہور کالج یونیورسٹی کی وائس چانسلر عظمی قریشی نے اس موقع پر کہا کہ احسن اقبال میرے والد کے شاگرد ہیں، حلفاً کہتی ہوں احسن اقبال کا تعیناتی میں کوئی کردار نہیں۔چیف جسٹس نے میرٹ کے برعکس سرکاری یونیورسٹیز کے متعدد وائس چانسلرز کو استعفے دینے کی ہدایت کرتے ہوئے نئی سرچ کمیٹیاں قائم کر کے وائس چانسلرز کی جلد تعیناتیاں کرنے کے احکامات جاری کردئیے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ بتایا جائے سینئر لوگوں کو کیوں نظر اندازکیا گیا، ہائیر ایجوکیشن کے وزیر کہاں ہیں، پنجاب یونیورسٹی اہم ترین ہے، ڈھائی سال سے مستقل وی سی کیوں تعینات نہیں کیا گیا ۔چیف جسٹس نے سیکرٹری ہائر ایجوکیشن سے استفسار کیا کہ بتایا جائے کوتاہی کا ذمہ دار کون ہے، سیکرٹری، وزیر یا وزیراعلی میں سے کس کو ذمہ دار ٹھہرائیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ اڑھائی سال سے مستقل تعیناتی نہ ہونے کا مطلب آپ نااہل ہیں جس پر سیکرٹری ہائی ایجوکیشن نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں مستقل تعیناتی کے لیے اگست تک کا وقت درکار ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس وقت تو موجودہ حکومت نہیں ہوگی،کیا اتنا طویل وقت اسی لئے مانگا جارہا ہے۔سیکرٹری ہائر ایجوکیشن نے کہا کہ درخواستوں کو پراسس کرنے کے لیے وقت چاہیے جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اتنا متعصب ڈی ایم جی افسر میں نے نہیں دیکھا جو سیاسی حکومت کا دفاع کررہا ہے، اگر 6 ہفتوں میں مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی نہ ہوئی تو ذاتی طور تم ذمہ دار ہوگے۔ سپریم کورٹ نے لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کی وائس چانسلر عظمی قریشی کو معطل کردیا اور 3 سینئیر ترین پروفیسرز میں سے ایک کو قائم مقام وی سی تعینات کرنے کے احکامات جاری کردیے۔عدالت نے کہا کہ ڈاکٹر عظمی قریشی انکوائری میں پیش ہوں جب کہ عدالت نے وی سی کی تعیناتی کے لیے نئی سرچ کمیٹی بنانے کا حکم دیا۔اس موقع پر وی سی عظمی قریشی نے کہا کہ میری تعیناتی میرٹ پر ہوئی ہے استعفی نہیں دوں گی، میں بالکل سفارشی نہیں ہوں، معطل نہ کیا جائے اس سے میری ساکھ متاثر ہوگی۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نئی سرچ کمیٹی میں دوبارہ سے اپلائی کریں اور میرٹ پر پورا آئیں تو تعینات ہوجائیں گی۔

سپریم کورٹ نے میرٹ کے برعکس سرکاری یونیورسٹیز کے متعدد وائس چانسلرز کو استعفے دینے کی ہدایت کردی جبکہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ نظام تعلیم کا بیڑا غرق کر کے رکھ دیا، یہ ہے پنجاب حکومت کی کارکردگی، وی سی لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی عظمی قریشی نے استعفی دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میری تعیناتی میرٹ پر ہوئی ہے استعفی نہیں دوں گی، میں بالکل سفارشی نہیں ہوں، معطل نہ کیا جائے اس سے میری ساکھ متاثر ہوگی۔اتوار کوچیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں وائس چانسلر لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کی تعیناتی سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔چیف