
روضہ رسولؐ کے سامنے اذیت ناک سیاسی مظاہرہ

”ہماراکلچر توبس ایگری کلچرہے“
روضہ رسولؐ کے سامنے اذیت ناک سیاسی مظاہرہ

مسجد نبویؐ کے حَرم میں تحریک انصاف کے ارکان کا وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف پرجوش مظاہرہ، ’’چورچور‘‘ کے نعرے، گندی گالیاں… عوام میں شدید غصہ و احتجاج!O وزیراعظم کے ساتھ74 میں سے صرف 13 افراد سعودی عرب گئے! O سابق خاتون اول (نمبر3) کی قریبی سہیلی کے بنک اکائونٹس میں 85 کروڑ روپے منتقل ہونے کا انکشاف، نیب کی تحقیقات شروعO ملک میںبجلی کی شدید قلت، لاہور میں آٹھ گھنٹے، چھوٹے شہروں قصبوں میں 16 گھنٹے لوڈ شیڈنگO کراچی:3 چینی افراد کی ہلاکت کا کیس، چین نے پاکستان کو معاف کر دیا، نئے انکشافات! O بنی گالہ میں ’دشمن‘ کے خلاف دُعائیں، اسی وقت مدینہ منورہ میں روضہ رسولؐ رحمت کی توہین!O آصف زرداری ای سی ایل سے نکلتے ہی دبئی پہنچ گئےO گورنر پنجاب دوسری بار حمزہ شہباز کو حلف دینے سے انکار، حمزہ تیسری بار ہائی کورٹ میں، پرویز الٰہی: لاہور ہائیکورٹ پر شدید تنقید، عدالتی فیصلوں کو مسترد کر دیا۔
٭قارئین کرام! مدینہ منورہ میں حضور نبی رحمت، سرور کائناتؐ کے روضہ اقدس کے سامنے پاکستان کی ایک سیاسی پارٹی (تحریک انصاف) کے کارکنوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی آمد پر بلند آواز میں بے ہودہ نعرے اور گالیوں کا مظاہرہ کیا، اس پر کل رات سے ذہن سُن ہے، سخت سردرد ہو رہا ہے، کوئی دوا اثر نہیں کر رہی۔ مگرمجھے ہر حالت میں لکھنا ہے شہباز شریف کو چھوڑیں چند بدبخت نام نہاد مسلمانوں نے رحمت دو عالم حضور نبی کریمؐ کے روضہ اقدس کے سامنے اس کی جو بے حرمتی کی ہے، اس ’خباثت‘ سے کم کوئی نرم لفظ ذہن میں نہیں آ رہا۔ ایک اہم بات: حضور ہادی اعظم آنحضورؐ کی عزت و احترام اور توقیر کے بارے میں ان کی حیات میں ایک اہم آیت نازل ہوئی کہ ’’اے ایمان لانے والے لوگو! نبی کریمؐ کی آواز سے اپنی آواز اونچی نہ کرو، آپس میں بھی ان کی آواز سے بلند باتیںنہیں کرو! تم نے ایسا کیا تو تمہارے سب اعمال ضائع ہو جائیں گے‘‘ (آیت الحجرات) یہ آیت مبارکہ، روضہ اقدس پر سب سے اوپر نمایاں انداز میں درج ہے۔
‘‘ روضہ رسولؐ کے سامنے بے ہودہ نعرے لگانے والوں کو کوئی شرم، حیا محسوس نہ ہوئی۔ عالم یہ ہے کہ اس آیت کریمہ کے تقدس کے مدنظر، مسجد نبیؐ میں قرآن مجید کی بھی آہستہ بہت نرم آواز میں تلاوت کی جاتی ہے۔ بیک وقت سینکڑوں، ہزاروں افراد قرآن مجید کی نہائت دھیمی آواز میں تلاوت کر رہے ہوتے ہیں کوئی شور سنائی نہیں دیتا۔ میں اپنے بارے میں صرف ایک سطر کہ مسجد نبویؐ میں حضور سرور دو جہاںؐ کے روضہ اقدس پر پہلی نظر پڑی تو میں جہاں کھڑا تھا، وہیں کھڑا رہ گیا۔ تقریباً چھ گھنٹے قدم آگے نہ بڑھ سکے!! پتہ نہیں یہ کیسے بدبخت نام نہاد مسلمان تھے جو انتہائی گندی سیاست میں الجھ کر مخالف سیاسی لیڈر کا نام لے کر اسے گالیاں دیتے اور اپنے ’’ریاست مدینہ‘‘ کے علم بردار لیڈر کے حق میں نعرے لگاتے رہے۔
شائد بعض قارئین کے لئے نئی بات ہو کہ روضہ مقدس کے ارد گرد مدینہ شہر سمیت تقریباً 10 کلو میٹر کے دائرہ کے علاقے کو مقدس ’حَرم‘ قرار دیا گیا ہے۔ اس وسیع علاقہ میں کسی پرندے کا شکار نہیں کیا جا سکتا، یہاں تک کہ کسی درخت کی ٹہنی بھی نہیں توڑی جا سکتی۔ درخت کا پھل نہیں کاٹا جا سکتا۔ پھل حاصل کرنے کے لئے درختوں کی شاخوں کو صِرف ہلانے کی اجازت ہے۔ عظیم محسن انسانیتؐ کی عزت و تقریم، احترام کا یہ عالم اور چند بدنہاد افراد کی یہ جرأت، یہ بدبختی کہ اپنے سیاسی باس کو خوش کرنے کے لئے منہ پھاڑ کر اس کی حمایت میں نعرے لگائے! سنو بدبختو، عمران خاں، نوازشریف، زرداری وغیرہ نبی کریمؐ حضور کے مبارک قدموں کی خاک کے برابر بھی نہیں۔
مگر ایک پہلو اور بھی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ پہلی بار عمرے کا شرف حاصل کرنے والی ہر وقت بولنے والی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب بھی توہین رسالت میں پیچھے نہیں رہی۔ بڑے سے بڑے پاٹے خاں شہنشاہوں کی زبانیں روضہ نبی کریمؐ کے سامنے گنگ ہو جاتی ہیں۔ ہر قسم کی ثقافت، عہدے سب بُھول جاتے ہیں۔ لازم تھا کہ کچھ نابکار افرادنے روضہ اقدس کے سامنے دریدہ دہنی کی تھی تو اس کا جواب بھی اسی لہجے اور انداز میں دینے کی بجائے نرم ترین الفاظ میں دکھ اور افسوس کا اظہار کر دیا جاتا۔ ان بدبختوں کو محبت اور پیار کے ساتھ روضہ اقدس کی تقدیس بتائی جاتی…مگر مریم اطلاعات نے اس کے برعکس وہیں اپنے باس وزیراعظم کی خوشنودی کے لئے ان افراد کی بھرپور ایسی تیسی کر دی! کیا فرق ہوا دونوں میں؟
اور میں نہائت دکھ اور اذیت کے ساتھ لکھ رہا ہوں کہ تادم تحریر (جمعہ ڈھائی بجے تک) ’ریاست مدینہ‘ کے علم بردار عمران خاں کا اس ناقابل برداشت واقعہ کی مذمت یا سادہ افسوس کا بھی ایک لفظ دکھائی نہیں دیا۔ ممکن ہے بعد میں کچھ رسمی الفاظ کہہ دیئے ہوں٭اور! وہی کچھ ہو رہا ہے جو حکومتیں تبدیل ہونے اور مخالفین کی حکومتیں آنے پر ہوا کرتا ہے کہ نئی حکومت کے برسراقتدار آتے ہی ای سی ایل (باہرجانے پر پابندی کی فہرست) میں شامل 200 سے زیادہ افراد کے نام فہرست سے خارج کر دیئے گئے۔ بہت سے اہم نام فوراً باہر بھاگ گئے، نمایاں نام آصف زرداری کا ہے جو پانچ سال کے بعد اپنے مستقل وطن دبئی چلے گئے ہیں۔
مریم نواز اس لئے وزیراعظم کے ساتھ نہ جا سکیں کہ اس نے ہائی کورٹ کی تحویل میں موجود اپنے پاسپورٹ کی واپسی کی درخواست دائرکی مگر اس کی سماعت اس لئے نہ ہو سکی کہ سماعت کے لئے یکے بعد دیگرے تین عدالتی بنچ بنے مگر ان کے ججوں نے کسی ’مجبوری‘ کے تحت سماعت سے انکارکر دیا۔ چوتھا بنچ اس وقت آیا جب سماعت اور فیصلے کی فوری سماعت کا وقت ہی نہیں رہا تھا۔ مزید یہ کہ وزارت قانون نے وزیراعظم کے حکم پر ایک مفرور سزا یافتہ ’مجرم‘ کو سفارتی پاسپورٹ دینے سے قانونی معذرت کر دی اور نوازشریف کی شاہانہ کروفر کے ساتھ آزادانہ پاکستان آمد کی بجائے ہوائی اڈے پر ہی گرفتاری اور جیل بھیجے جانے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔
مریم نواز کو عمرے سے زیادہ والد کو شان و شوکت کے ساتھ پاکستان لانے کی دلچسپی تھی، ایسا نہ ہو سکا تو پاسپورٹ کی واپسی بے کار تھی۔ سو پاسپورٹ کی واپسی کی درخواست ہی واپس لے لی۔٭ایک اور قابل ذکر بات کہ ایک خبر آئی کہ وزیراعظم پی آئی اے کے سب سے بڑے 777 طیارے پر 74 افراد کے ساتھ عمرے پر جائیں گے۔ لمبی فہرست بن گئی۔ مفت سفر، مفت عمرہ، فائیو سٹار ہوٹلوں میں مفت رہائش اور پھر شاہی محل میں اعلیٰ ضیافت کے ساتھ نہائت قیمتی گھڑیاں …مگر افسوس کہ صحافیوں نے اربوں کے سرکاری اخراجات کا شور مچا دیا۔ اس پر اطلاع آئی کہ 777 جہاز کی بکنگ روک دی گئی ہے البتہ پی آئی اے کے ایک مسافر طیارے میں 80 نشستیں بک کرا دی گئی ہیں۔ یہاں تک بھی غنیمت تھا مگر صحافی شور مچانے سے باز نہ آئے (فی کس عمرہ کم از کم تین لاکھ روپے میں پڑتا ہے)۔
اس پر پھر دھماکہ ہوا، وزیراعظم نے گھبرا کر اعلان کر دیا کہ ہر شخص اپنے ذاتی خرچ پرعمرے پرجائے گا! اس پر معذرتیں شروع ہوگئیں! اور اور آخر میںصرف 13 افراد رہ گئے!! ویسے قارئین کی اطلاع کے لئے کہ متعدد ممالک خاص طور پر مغربی ملکوں نے باقاعدہ ضابطے مقرر کئے ہوئے ہیں کہ کسی غیر ملکی سرکاری وفد کی تعداد زیادہ سے زیادہ 13 ہونی چاہئے۔ اس سے زیادہ کی سرکاری مہمان داری نہیں کی جا سکتی۔ پتہ نہیں سعودی عرب کے مہمان داری کے ضابطے کیا ہیں؟ بہرحال وزیراعظم کے ساتھ صرف 13 افراد گئے۔
نام اخبارات میں موجود ہیں اس میں ایم کیو ایم کے خالد مقبول، ق لیگ کے سالک حسین، محسن داوڑ (منظور پشتین گروپ) اور…اور…عمران خاں کے نہائت معتمد ساتھی مولانا طاہر اشرفی بھی ساتھ تھے۔٭سابق خاتون اول بشریٰ کی قریب ترین سہیلی فرح خاں کے اکائونٹ میں 85 کروڑ روپے نکل آئے آیان علی کے پاس 5 کروڑ نکلے، یہ خاتون 17 گنا زیادہ کی مالدار نکلی! کل تفصیل سے بیان کروں گا!!