Weekly "Layalpur Post - Daily News Updates

اے ٹی ایمز کا متبادل؟نادرا نے ’ای پے منٹ سسٹم‘ متعارف کروادی

دنیا میں 80 لاکھ سے زیادہ انسان تمباکو کے استعمال کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں، ماہرین

چڑیامارسکتاہوں یااس پرمیزائل لگالوں:صدرمملکت

 پاکستان ہاکی ٹیم کو آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست

 وزیراعظم، وزیراعلی پنجاب و وزیر داخلہ کیخلاف کارروائی کا حکم

 الیکشن نہیں ہوں گے: آصف زرداری

متحدہ عرب امارات کا انشورنس پروگرام کے تحت بیروزگاری الاؤنس دینے کا فیصلہ

پیپلز پارٹی پنجاب کے گورنر سمیت دیگر آئینی عہدوں سے دست بردار

قوم کی حقیقی آزادی کیلئے پرعزم ہیں، پسپا نہیں ہوں گے: عمران خان

پشاور اور مردان سے چاند کی رویت کی شہادتیں موصول، گواہوں کی جانچ جاری

جنرل (ر) باجوہ کے عمران پر بہت احسانات ہیں : پرویز الہٰی

 لاہور-18دسمبر2022: وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی نے کہا ہے کہ جب خان صاحب جنرل (ر) باجوہ کے خلاف بات کررہے تھے تو مجھے بہت برا لگا، جنرل (ر) باجوہ ہمارے محسن ہیں اور محسنوں کے خلاف بات نہیں کرنی چاہیے۔ وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی حمایت میں کھل کر سامنے آگئے اور کہا ہے کہ جب خان صاحب جنرل (ر) باجوہ کے خلاف بات کررہے تھے تو مجھے بہت برا لگا، جنرل (ر) باجوہ ہمارے محسن ہیں اور محسنوں کے خلاف بات نہیں کرنی چاہیے۔

چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جنرل(ر) باجوہ کے ان پر بہت احسانات ہیں اور احسان فراموشی نہ کی جائے، باجوہ کے خلاف اب اگر بات کی گئی تو سب سے پہلے میں بولوں گا اور میری ساری جماعت بولے گی۔ ق لیگ کے رہنما پرویز الہٰی نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض نے بہت زیادتیاں کیں، ہمیں اندر کرنے کی کوشش کی وہ ہمارے خلاف تھے، میں نے جنرل (ر) باجوہ کو فیض کے بارے میں بتایا تو فیض نے کہا کہ عمران خان کا حکم ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان تو مونس کو ساتھ نہیں بٹھاتے تھے اس کے باوجود ہم نے عمران خان کا بھرپور ساتھ دیا، جب عمران خان نے کہا کہ اسمبلی توڑ دو تو ہم نے فوراً ہامی بھرلی، ہم عمران خان اور پی ٹی آئی کے مخالف نہیں ساتھی ہیں لیکن اپنے محسنوں کو فراموش نہیں کرسکتے۔

پاکستان کے صوبوں اور ریاستوں کی وفاق کے خلاف سیاسی یلغار

 اسلام آباد- 12دسمبر2022:پنجاب، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر حکومتوں نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی حکومت کے خلاف شکایات کے انبار لگا دیے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا کہ ہمارے فنانشل مسائل ہیں، بار بار کہا مگر حل نہ ہوئے۔ 1.3ٹریلین کا بجٹ اس بار خیبر پختونخوا میں دیا ہے۔ یہ عمران خان کے کہنے پر اتنا زیادہ بجٹ رکھا۔ بدقسمتی سے وہ پیسے ہمیں نہ مل سکے۔ انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ یہ کوشش کررہے ہیں کہ ہمیں دیوار سے لگادے۔

محمود خان کا کہنا تھا کہ آج وزیراعلیٰ کی حیثیت سے کھل کر اپنی عوام کی آواز بلند کررہا ہوں۔ وفاق سے کہہ رہے ہیں ہمیں ہمارا فنڈ دے دیں۔ یہ ہمارا حق ہے ہم آپ سے بھیک نہیں مانگ رہے ہیں۔ ایکس فاٹا کا فنڈ ابھی تک ہمیں نہیں مل سکا۔ ہمیں فنڈ نہیں مل رہے تو ہم خاک ترقیاتی کام کرینگے؟ یہ کہتے ہیں خیبرپختونخوا کے پاس تنخواہوں کے پیسے نہیں ہیں تو ہمارے پاس پیسے کہاں سے آئیں گے جب یہ دے ہی نہیں رہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی کے پراجیکٹ سارے واش آوٹ ہوگئے۔ این ایچ پی کے 61 بلین وفاق پر بقایا جات ہیں۔ 189 بلین کے ہمارے کل ملاکر وفاق پر بقایا جات ہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا خیبرپختونخوا پاکستان کا حصہ نہیں؟  اگر ہمارا حق نہیں دیا تو قومی اسمبلی کے باہر دھرنا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں اپوزیشن کو بھی کہا ہے، وہ بھی احتجاج کے لیے تیار ہے۔ پختونخوا کے تمام عوام کو یہاں لاکر احتجاج کریں گے۔

وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشیدنے پریس کانفرنس میں وفاق کے خلاف شکایات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا بلاک ایلوکیشن 18 ارب کا تھا۔ ہماری حکومت کا پورٹ فولیو 48 ارب تک گیا۔ گلگت بلتستان کا بجٹ 40 ارب سے 25 ارب کردیا گیا ہے۔ تاریخ میں ایسی دشمنی اس خطے کیساتھ نہیں ہوئی۔ جو بھی سیاسی حکومت آئی انہوں نے گلگت بلتستان سے ایسی دشمنی نہیں کی۔ انہوں نے آتے ہی ہمارا ترقیاتی بجٹ کاٹا۔

خالد خورشید نے مزید کہا کہ آج 6 مہینے ہوگئے ہیں، اے ڈی پی کے 2 ارب 80 کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔ہم ہر سال قدرتی آفت کا سامنا کررہے ہیں۔ 2 ارب میں ہم کیسے صوبہ چلائیں۔اسکردو شہر میں 21 سے 22 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہے۔ اس سال ہمارے پاس پیسے نہیں کہ ڈی جی سیٹ چلائیں۔ ہم نے ریونیو اتھارٹی بنائی، انہوں نے مخالفت کردی۔ ہم بجلی اور گندم کہاں سے پوری کریں گے؟۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب میں 3 ارب روپے کا اعلان کیا گیا، جو لسٹ میں نے دیکھی اس میں گلگت بلتستان شامل ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا تھا 40 ارب روپے دینگے۔ اس وقت گلگت کے اندر 40 مقامات پر احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔ ہم لوگوں کیساتھ احتجاجی مظاہروں پر جارہے ہیں۔

پریس کانفرنس میں وزیر خزانہ پنجاب محسن لغاری  نے کہا کہ 167.4بلین روپے پنجاب کے ہیں، جو وفاق نہیں دے رہا۔ اعلانات ہوتے رہے لیکن سیلابی صورتحال میں پنجاب میں ایک روپیہ بھی نہیں دیا گیا۔ عمران خان کے ٹیلی تھون کے ذریعے 14 ارب روپے دے گئے۔ سندھ کے بھائیوں اور بلوچستان کے بھائیوں کا سیلاب میں نقصان ہوا، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں بھی سیلاب نے تباہی مچائی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت وفاقی حکومت کا صوبوں کیساتھ تعاون بہت کم ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ہم الگ الگ ملک میں رہتے ہیں۔ مالی معاملات میں ہمیں وفاق سے کوئی سپورٹ نہیں مل رہی۔ وزیر خزانہ آزاد کشمیر عبدالماجد  خان   نے پریس کانفرنس میں کہا کہ کشمیر کی اپنی ایک اہمیت ہے۔ انہوں نے کہا تھا ہم آتے ہی معیشت کو اوپر لے جائیں گے۔ عمران خان کی حکومت میں 6 ہزار ارب ایف بی آر نے اکھٹا کیا۔ انہوں نے ہمارا شیئر ہر صورت میں دینا ہی دینا ہے۔ انہوں نے آتے ہی سب سے پہلے کشمیر کو نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پہلى بار لائن آف کنٹرول پر بیٹھے عوام کو ہيلتھ کارڈ کا منصوبہ شروع کيا، انہوں نے آتے ساتھ اسے بھی ختم کرديا۔ نالہ لئی کے لیے 70 ارب دے سکتے ہیں مگر رياست کشمیر کے لیے 26 ارب حکومت کے پاس نہیں ۔ پی ٹی آئی کی حکومت کى وجہ سے آزاد کشمیر میں بلدياتى انتخابات ہوئے۔ وفاقى حکومت سے پوليس کى اپيل کى، وہ بھی نہیں دى گئى۔ 30 سال بعد پرامن بلدياتى انتخابات کا کريڈيٹ پى ٹى آئى کى حکومت کو جاتا ہے ۔

یوکرین کی بندرگاہ پر روسی حملے میں توانائی کی تنصیبات تباہ

کیف-11دسمبر2022: روس کی جانب سے یوکرین کی بندرگاہ اوڈیسہ میں دو توانائی کی تنصیبات کو نشانہ بنائے جانے کے بعد 15 لاکھ افراد بجلی سے محروم ہوگئے ہیں۔غیرملکی میڈیا کے مطابق روس نے توانائی کی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے ایرانی ساختہ ڈرون استعمال کیے ہیں تاہم آزاد ذرائع سے اس دعویٰ کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

دوسری جانب صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے ویڈیو خطاب میں کہا کہ اوڈیسہ کے علاقے میں صورتحال بہت مشکل ہے، بدقسمتی سے، بجلی بحال کرنے میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے، بدقسمتی سے اس میں گھنٹے نہیں بلکہ چند دن لگیں گے۔ اکتوبر سے ماسکو نے یوکرین کے توانائی کے بنیادی ڈھانچوں کو میزائلوں اور ڈرون حملوں سے نشانہ بنارہا ہے۔ زیلنسکی نے کہا کہ ناروے یوکرین کے توانائی کے نظام کو بحال کرنے میں مدد کے لیے 100 ملین ڈالر بھیج رہا ہے۔

مقامی طور پر تیارکردہ پہلا چینی مسافر طیارہ ایئر لائن کے حوالے

بیجنگ -11 دسمبر 2022: چین کی مقامی فضائی کمپنی نے سرکاری ادارے کا تیارکردہ طویل فاصلہ طے کرنے والا جیٹ طیارہ اپنے بیڑے میں شامل کرلیا ہے۔ اس حوالے سے چین کے سرکاری ٹیلی ویژن نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ طیارے کا ماڈل سی 919چین کی ایسٹرن ائیر لائنز لمیٹڈ کے حوالے کیا گیا ہے جس کا شمار چین کی چار بڑی ائیر لائنز میں کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جیٹ طیارے کا پہلا ماڈل شنگھائی کے ایک ہوائی اڈے پر ایک تقریب کے دوران باضابطہ طور پر چائنا ایسٹرن ایئر لائنز کے حوالے کردیا گیا۔

سرکاری نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ طیارے میں 164 مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے، یہ اقدام چین کی ہوائی جہاز کی صنعت کے سفر میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ چین کے اس نئے کمرشل طیارے کا تعلق کم چوڑائی والے طیاروں سے ہے۔ جن کی چوڑائی تقریباً 13 فٹ ہوتی ہے اور اس کی ایک قطار میں تقریباً 6 نششتیں لگائی جاتی ہیں۔ سی 919 جیٹ لائنر کو ایئر بس اے 320 اور بوئنگ 737 کے مقابل تیار کیا گیا ہے، طیارے میں ایک بار ایندھن بھرنے کے بعد وہ ڈھائی ہزار سے ساڑھے تین ہزار میل تک پرواز کرسکتا ہے۔

پچھلے مہینے کمرشل ائیر کرافٹ کارپوریشن نے بتایا تھا کہ اسے چین کی لیزنگ کمپنیوں سےسی 919 کے 300آرڈرز موصول ہوئے ہیں۔ اس سے قبل کمپنی نے کہا تھا کہ اس کے پاس جی ای کیپٹل ایوی ایشن سروسز اور تھائی لینڈ کی سٹی ائیرویز سمیت سی919 کے لیے 28 صارفین کی جانب سے 815 آرڈرز موصول ہوئے ہیں۔

یوکرینی پائلٹ کی گرتے فائٹر جیٹ سے خون آلود سیلفی

کیف، یوکرین- 10دسمبر2022: یوکرین کے فائٹر جیٹ کے پائلٹ کی خون آلود سیلفی وائرل ہو گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق یوکرین کے ایک پائلٹ نے گرتے فائٹر جیٹ سے اپنی خون آلود سیلفی لے کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دی، یوکرینی صدر نے پائلٹ کو یوکرین کا ہیرو قرار دے دیا۔ پائلٹ وِڈائم واوروشائلوف کو صدر زیلنسکی نے خصوصی انعام سے بھی نوازا، میڈیا رپورٹس کے مطابق شائلوف نے اکتوبر میں یوکرینی شہر وینتسیا کے اوپر ایرانی ساختہ ڈرون کو نشانہ بنایا تھا، اس وقت وہ مگ 29 اڑا رہے تھے۔

پائلٹ کا نشانہ بننے والے ڈرون کا ملبہ شائلوف کے جہاز پر گرا، جس سے وہ توازن کھو بیٹھا اور گرنے والا تھا، تاہم اسی وقت ہی وہ جہاز سے نکل گیا اور ڈرون کا کچھ ملبہ ان کی گردن اور چہرے سے ٹکرایا، جس سے وہ زخمی ہو گیا تھا۔ شائلوف نے اسی وقت ایک سیلفی بنائی اور تھمب اپ کے اشارے کے ساتھ شیئر کر دی، انھوں نے کیپشن میں لکھا ’ہم کو کوئی بھی نہیں توڑ سکتا۔‘

یوکرینی ایئر فورس کے کمانڈر نے شائلوف کو ’ہیرو آف یوکرین‘ کا سرٹیفیکیٹ بھی جاری کیا، صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا میجر وڈائم نے کو گولڈ سٹار کا میڈل بھی دیا جائے گا۔ وڈائم شائلوف کے مطابق وہ اس علاقے کے لوگوں کے پاس بھی گئے اور ان سے معذرت طلب کی جہاں ڈرون کا ملبہ گرا تھا۔

نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیرکی پالیسی واضح

اسلام آباد-09دسمبر2022 (ویب ڈیسک): نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اپنے پیش رو کے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ فوج سیاست سے دور رہے گی، اور ساتھ ہی اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے ادارے کے وقار اور آئین کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، پارلیمنٹ چاہے تو وہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے قانون کو ختم کرنے کیلئے آزاد ہے کیونکہ قانون سازی فوج کا کام نہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج کا کام وفاقی حکومت کے ساتھ معلومات شیئر کرنا اور اس کے احکامات ماننا ہے، نہ کہ اسے ڈکٹیشن دینا۔وہ جی ایچ کیو میں منعقدہ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کی سیکورٹی ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کررہے تھے۔

 روزنامہ جنگ کے مطابق ورکشاپ خصوصی طور پر بلوچستان سے جڑے معاملات پر منعقد کی گئی تھی اسلئے شرکاء کی اکثریت کا تعلق بھی بلوچستان سے تھا۔ تاہم، سیاسی معاملات اور فوج کے کردار پر بھی بحث ہوئی۔ بلوچستان کے حوالے سے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ وہ یہاں سے فوج کے کردار کو کم کرنے کی کوشش کریں گے۔

صحافی عمرچیمہ نے لکھا کہ  کانفرنس میں شریک ایک مہمان نے جنرل عاصم منیر سے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کے بیان پر موقف معلوم کرنا چاہا کہ تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے اور وزیراعلیٰ پنجاب کی تبدیلی کے موقع پر جنرل (ر) باجوہ نے انہیں پی ٹی آئی کا ساتھ دینے کیلئے کہا تھا، ان سے پوچھا گیا کہ اگر فوج نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا تو ان کے پیش رو نے یہ سیاسی کردار کیوں ادا کیا۔ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ انہیں اس معاملے کا علم نہیں لہٰذا وہ اس دعوے پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے  تاہم، فوج کا غیر سیاسی رہنے کا فیصلہ اٹل ہے۔

اگر یہ بات سچ مان بھی لی جائے کہ چوہدریوں کا دعویٰ درست ہے تو (آرمی چیف کا کہنا تھا کہ) تو انہوں نے آرمی چیف سے مشورہ مانگنے کی بجائے اپنا دماغ کیوں استعمال نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا فیصلہ آرمی چیف کا اکیلا فیصلہ نہیں تھا،  جو لوگ فوج کے کلچر کو جانتے ہیں وہ اس بات سے اتفاق کریں گے کہ لوگ اپنی رائے کا اظہار کرنے میں آزاد ہیں اور کئی بار یہ رائے مختلف بھی ہو سکتی ہے  تاہم، جب کوئی فیصلہ کر لیا جائے تو سب کو ’’اگر مگر‘‘ کے بغیر اس پر عمل کرنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ مجھے جانتے ہیں وہ اس بات کی تائید کریں گے کہ میں نے ہمیشہ آئین کو مقدم سمجھا ہے اور بحیثیت آرمی چیف ایسا ہی کرتا رہوں گا۔

انہوں نے کہا کہ میں آئین کی بالادستی اور اپنے ادارے کے وقار پر کوئی سمجھوتا نہیں کروں گا، فوج کا کام کسی معاملے پر اپنی رائے پیش کرنا ہے اور فیصلہ کرنا وفاقی حکومت کا کام ہے پھر وہ جو چاہے درست سمجھے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کا کام حکومت کو ڈکٹیشن دینا نہیں۔ کانفرنس میں شریک ایک مہمان نے آرمی چیف کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ باضابطہ اعلان ہونے سے قبل آرمی چیف کے تقرر کے معاملے پر بحرانی کیفیت پیدا ہوگئی تھی۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہو کہ اگر سینئر ترین کو ہی چیف مقرر کر دیا جائے جس طرح سینئر ترین جج کو چیف جسٹس مقرر کر دیا جاتا ہے۔ شریک مہمان نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 2019ء میں کی گئی اُس قانون سازی کو ختم نہیں کر دینا چاہئے جس کے تحت آرمی چیف کو عہدے میں توسیع دی گئی تھی۔

اس کا جواب دیتے ہوئے جنرل عاصم منیر نے کہا کہ یہ وفاقی حکومت اور پارلیمنٹ کا کام ہے کہ اس قانون کو ختم کرے لہٰذا یہ مطالبہ اُن سے ہی کرنا چاہئے۔ ایک اور شریک مہمان نے اقبال کا شعر پڑھا (اے طائر لاہوتی اُس رزق سے موت اچھی، جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی) اور سوال کیا کہ کیا یہ درست نہ ہوگا کہ پاکستان کی معیشت کو اسلامی طرز پر تشکیل دیا جائے۔ اس کا جواب دیتے ہوئے جنرل منیر نے کہا کہ ایسا کرنے کیلئے، ہمیں اُس سطح پر آنا ہوگا جہاں ہم دنیا پر انحصار کرنے کی بجائے انہیں ڈکٹیشن دے سکیں۔

، وزیراعظم:سچائی حتمی فاتح’ڈیلی میل کی معذرت

اسلام آباد-8دسمبر2022:: وزیراعظم شہباز شریف نے برطانوی اخبار ڈیلی میل کی معذرت پر اہم پیغام جاری کردیا۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ سرخرو ہونےپراللہ کےحضورعاجزی سےسرجھکاتاہوں، تین سال تک عمران خان اوراس کے ساتھی میری کردارکشی کرتےرہے۔

وزیراعظم نے لکھا کہ بےبنیاد الزامات کےذریعےمیرا اورمیرے خاندان کا مذاق اڑایاگیا مگر میرا اللہ پرغیر متزلزل ایمان تھا کہ صرف وہی جھوٹ بے نقاب کرےگا۔ پی ٹی آئی قیادت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ انہیں دوست ملکوں سے تعلقات متاثر ہونے کا بھی خیال نہیں آیا، اور نہ ہی یہ خیال کیا کہ اس اقدام سے ملکی وقار پر اثر پڑے گا۔

شہباز شریف نے مزید لکھا کہ این سی اے کے بعد ڈیلی میل کی کہانی نے یہ سچ ثابت کردیا کہ غلط معلومات اور جعلی خبروں کی زندگی محدود ہوتی ہے اور سچائی حتمی فاتح۔ واضح رہے کہ آج برطانوی اخبار ڈیلی میل نے وزیراعظم شہبازشریف کیخلاف زلزلہ متاثرین کےفنڈز کی چوری کے الزام پر معذرت کی تھی۔

البتہ ڈیلی میل نے شہبازشریف کیخلاف منی لانڈرنگ اور ٹی ٹی اسکینڈل خبر پر معافی نہیں مانگی، اخبار نے لکھا کہ شہبازشریف کیخلاف زلزلہ متاثرین فنڈزمیں کرپشن کی خبر پر معذرت خواہ ہیں۔ ڈیلی میل نے واضح کیا کہ شہبازشریف کیخلاف قومی احتساب بیورو کی تحقیقات کی اطلاع دی گئی تھی بتایا گیا تھا کہ شہبازشریف کیخلاف  متاثرین کی رقم میں خوردبرد کی تحقیقات ہورہی ہیں۔

عمران مجھ سے پوچھتے تو اسمبلی نہ چھوڑنے کا مشورہ دیتا: صدر علوی

لاہور-7دسمبر2022: صدرمملکت عارف علوی کا کہنا ہے کہ عمران خان مشورہ کرتے تو انہیں اسمبلی نہ چھوڑنے کا کہتا، اسحاق ڈار میں مفاہمت کا ٹیلنٹ ہے، دھرنے کے وقت بھی اسحاق ڈار کی کوشش تھی کہ مفاہمت ہو جائے، پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے آرمی چیف کی تقرری پر صدر مملکت نے کہا کہ میرٹ پر تقرری کے بعد آرمی چیف کا معاملہ تین سال کیلئے سیٹل ہوگیا، اب مہنگائی قابو کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔

جنرل باجوہ کے ڈبل گیم کے سوال پر صدر نے کہا کہ یہ بات عمران خان نے اپنے تجربے کی بنیاد پر کہی ہوگی۔ اس کا عمران خان ہی کو زیادہ پتہ ہوگا۔ عارف علوی نے کہا کہ اسحاق ڈار کے ساتھ معیشت پر بات ہوئی، اسحاق ڈار کو توانائی کی بچت کےحوالے سے پروپوزل دیا، مارکیٹیں جلد بند کرنی چاہئیں، تین سے چار ہزار میگا واٹ بجلی کی بچت ہوگی۔ عارف علوی نے کہا کہ عمران خان نے ہر معاملے میں مجھ پر بھروسہ کیا ہے، سیاسی منظر نامے پر ہیجانی کیفیت ہے، آرمی چیف کی تقرری میرٹ پر ہوئی، معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہوا، عمران خان کو آگاہ کیا تھا سمری آئے گی تو آپ سے مشاورت کروں گا، جب سمری آئی تو ان سے مشاورت کی۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت مستحکم ہوگئی ہے، مارشل لا نہیں لگ سکتا، نئی فوجی قیادت سیاست سے دور رہنا چاہتی ہے، عمران خان نے باجوہ سے متعلق ڈبل گیم کی بات اپنے تجربے کی بنیاد پر کہی ہوگی وہ زیادہ واقف ہیں۔ عارف علوی نے کہا کہ نئے آرمی چیف اچھے آدمی ہیں، مجھے سوچ کے اعتبار سے اچھے لگے، سمجھتا ہوں آرمی چیف اداروں کے درمیان عدم اعتماد کو کم کریں گے، میں سمجھتا ہوں سیاستدان بھی عدم اعتماد کو ختم کریں گے۔

صدر مملکت نے مزید کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی پر مجھے رائے نہیں دینی چاہیے، یہ پارلیمینٹ کا کام ہے، کچھ نمبر سنیارٹی اور کچھ کمپیٹنسی کے ہونے چاہئیں، ادارے سے مشورہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فوج یا پولیس کا جو بھی اہل کار شہید ہوتا ہے میں اس کی فیملی کو فون کرتا ہوں۔ عارف علوی نے کہا کہ اعظم سواتی رہا ہوئے تو ان سے ملاقات کی تھی، سابق آرمی چیف سے اعظم سواتی کے سلسلے میں کمیونی کیشن رہی۔

کمرہ عدالت میں ’’گاؤن‘‘ پہننے کا تنازع؛ وکیل کو سزا سنانے پرشدت اختیار کرگیا

لاہور-06دسمبر2022: لاہورہائی کورٹ کے جج شہزاد احمد خان نے کمرہ عدالت میں گاؤن پہننے پر وکیل کے وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے اور پولیس کو فوری طور پر وکیل کو گرفتار کرکے جیل بھیجنے کا حکم سنا دیا- بار اور بنچ کے درمیان تنازعات کا کھڑا ہونا عدالتی تاریخ کا نیا انوکھا واقعہ نہیں ہے ماضی میں بھی بار بنچ کے درمیان تنازعات رہے ہیں جس کی وجہ سے سائلین کو پریشانی کا سامنا رہا ہے۔

رواں برس کے آخری ماہ کے شروع ہوتے ہی ممبر پنجاب بار کونسل اور لاہور ہائیکورٹ کے سینیر ترین جج جسٹس ملک شہزاد احمد خان کے درمیان کمرہ عدالت میں گاؤن پہننے کے معاملے پر تلخ کلامی کا افسوسناک واقعہ رونما ہوا، جس پر لاہور ہائیکورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے ممبر پنجاب بار کونسل رانا آصف کو کمرہ عدالت میں گاؤن پہننے اور فاضل جج سے تلخ کلامی پر شوکاز نوٹس جاری کیا۔

فاضل جج نے ممبر پنجاب بار کونسل رانا آصف کو توہین آمیز رویے پر شوکاز نوٹس جاری کیا، جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے ممبر پنجاب بار رانا آصف کمرہ عدالت میں گاؤن پہننے سے منع کیا تھا، عدالت نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ گاؤن پہننے کی جگہ نہیں آپ باہر جائیں اور گاؤن پہن کر آئیں۔ جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے شوکاز نوٹس پر دو دسمبر کو ایک بجے سماعت کیلئے طلب کیا، اس دوران وکیل کےخلاف توہین عدالت کا معاملہ پر وکلاء جستس ملک شہزاد احمد خان کی عدالت کےباہر جمع ہوئے اور زبردست نعرے بازی کی۔

وکلاء کی جانب سےتوہین عدالت کی کاروائی مقررہ وقت پرشروع نہ کرنے پر نعرے بازی کی گئی، فاضل جج کی سکیورٹی کے پیش نظر کمرہ عدالت کےباہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی اور ایس ایس پی آپریشنز اور ایس پی سول لائنز بھی ہائیکورٹ پہنچ گئے اور پولیس کی اضافی نفری بھی ہائیکورٹ طلب کرلی گئی۔ فاضل جج صاحب نے وکیل کےخلاف توہین عدالت کیس کی چیمبر میں سماعت کی اور جسٹس ملک شہزاد احمد خان کی توہین عدالت کے شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

عدالت نے چیمبر میں ہونے والی سماعت میں توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لینے کی استدعا کو مسترد کیا تاہم وکلاء رانا آصف ایڈووکیٹ کو کمرہ عدالت سے لے کر پنجاب بار کونسل چلے گئے، عدالت نے رانا آصف ایڈووکیٹ کو عدالتی تحویل میں لینے کا حکم دیا تھا جو چار گھنٹے عدالتی تحویل میں رہنے کے بعد وکلاء رانا آصف ایڈووکیٹ کو زبردستی اپنے ہمراہ لے گئے۔

بار کےعہدیدار، وکلاء اور رانا آصف ایڈووکیٹ پنجاب بار کونسل پہنچے، فاضل عدالت نے رانا آصف ایڈووکیٹ کو تین ماہ کی سزاء کا حکم سنایا، سزا کے خلاف ممبر پنجاب بار کونسل نے ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ کے سامنے اپیل دائر کی اپیل کنندہ رانا آصف ایڈووکیٹ کے وکیل شفقت محمود چوہان عدالت پیش ہوئے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس محمد وحید خان پر مشتمل بینچ نے بارہ بجے سماعت کا حکم دیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے وکیل کے نامناسب رویے کی خلاف 4صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا تحریری فیصلہ میں کہا گیا کہ توہین عدالت پر وکیل کو 3 ماہ کی سزاء اور چھ ماہ تک لائسنس معطل کیا جاتا ہے۔ رانا آصف کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جاتے ہیں، پولیس رانا آصف کو گرفتار کرکے جیل بھجوائے۔ تحریری فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ رانا آصف اہڈووکیٹ نے عدالت میں گاون پہنا اور نامناسب رویہ اختیار کیا۔ وکیل کو تین ماہ قید کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کے لیے دورکنی بینچ کی تشکیل نو ہوئی اور جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس محمد وحید خان پر مشتمل تشکیل دیا گیا۔

3 دسمبر کو پنجاب بار کونسل نے جنرل ہاوس کا اپنا اجلاس چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی عدالت کےسامنے بلالیاوائس چیئرمین پنجاب بار کونسل سید جعفر طیار دیگر ممبران کےہمراہ چیف جسٹس بلاک پہنچے۔ دو رکنی بنچ نے سماعت شروع کی تو عدالت نے استفسار کیا کہ رانا آصف ایڈووکیٹ خود کیوں نہیں آئے، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کے سامنے سرنڈر کئے بغیر اپیل کیسے سن سکتے ہیں، توہین عدالت کا قانون خصوصی قانون ہے۔

اپیل کنندہ کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ عدالت کا فیصلہ موجود ہے کہ سرنڈر کئے بغیر بھی اپیل پر سماعت کی جاسکتی ہے۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ رجسٹرار آفس کے پانچ اعتراضات دور کرنا لازم ہے۔ اپیل کنندہ کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت اس معاملے کو ہمدردانہ طور پر دیکھے، فاضل عدالت کے ریمارکس تھے کہ عدالت اس صورت میں ہمدردانہ طور پر دیکھے گی جب وکیل عدالت کےسامنے سرنڈر کرے گا۔ عدالت نے واضح کیا کہ اپیل کا نمبر لگ کر آئے گا تو دیکھیں گے ابھی تو اعتراضی فارم ہمارے سامنے ہے۔ وکیل کی استدعا تھی کہ عدالت اپنے حکم سے ابھی نمبر لگوالے، عدالت نے اپیل کنندہ کے وکیل کو ہدایت کی کہ وکیل رانا آصف کو عدالت کے سامنے پیش کرے تاہم اپیل کنندہ عدالت کے روبرو پیش نہ ہوئے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور پنجاب بار کونسل نے وکیل کے خلاف سزا پر صوبے بھر میں ہڑتال کی کال دی تھی، جس کے باعث آج لاہور سمیت صوبے بھر کی ماتحت عدالتوں میں عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ رہا جب کہ لاہور ہائیکورٹ میں وکلا دن بھر احتجاج کرتے رہے۔ پنجاب بار کونسل کا اجلاس بھی ہوا- جس میں منگل کو بھی ہڑتال کی کال دی گئی جب کہ بدھ کے روز سے ریلیاں نکالنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

جنرل (ر) قمر باجوہ راولپنڈی اسٹیڈیم پہنچ گئے، چوتھے روز کا کھیل دیکھا

راولپنڈی-4دسمبر2022:  راولپنڈی میں جاری پاکستان اور انگلینڈ کے مابین جاری ٹیسٹ میچ کے چوتھے روز سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ پنڈی سٹیڈیم پہنچ گئے۔سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے راولپنڈی سٹیڈیم میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ہونے والے میچ کے چوتھے روز کا کھیل دیکھا۔

جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے میچ کے دوران دونوں ٹیموں کے کھیل کی بھی تعریف کی۔واضح رہے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ حال ہی میں آرمی چیف کے عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے تھے اور انہوں نے فوج کی کمان جنرل عاصم منیر کے سپرد کی تھی۔

ریٹائرمنٹ کے بعد یہ پہلا موقع ہے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کرکٹ میچ سٹیڈیم میں دیکھنے پہنچے ہیں۔ اس سے قبل انہوں 2019 میں بطور آرمی چیف میچ سٹیڈم میں دیکھا تھا۔

روس یوکرین جنگ کی شدت میں کمی کا امکان ہے: امریکی خفیہ ایجنسی

: نیویارک-05 دسمبر2022 : :روس اور یوکرین کی حالیہ جنگ کے بارے میں امریکا کے خفیہ اداروں کا کہنا ہے کہ موسم سرما میں جنگ کی شدت میں نمایاں کمی آجائے گی۔ اس حوالے سے امریکی خفیہ ایجنسی کے سربراہ ایورل ہینس نے یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ موسم سرما میں یہ لڑائی سست پڑنے والی ہے اور ممکنہ طور پر یہ کمی آنے والے مہینوں میں بھی جاری رہے گی۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق امریکی ڈائریکٹر انٹیلی جنس کا یہ بھی کہنا ہے کہ فی الحال یوکرائنی افواج کی جانب سے مزاحمت کم ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔ گزشتہ روز کیلی فورنیا میں ریگن نیشنل ڈیفنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے امریکی نیشنل انٹیلیجنس ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ پیوتن کو معلوم ہے کہ روس کو کس قدر چیلنجز کا سامنا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ہم پہلے سے ہی تنازعات میں کچھ کمی دیکھ رہے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ آنے والے مہینوں میں ایسا ہی ہوگا تاہم یوکرین اور روسی افواج سردیوں کے بعد کسی بھی جوابی حملے کے لیے تیار رہیں گے۔اس کے علاوہ برطانوی وزارت دفاع نے ایک آزاد روسی میڈیا کے ادارے ’میڈوزا‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی مہم کے حوالے سے روس میں عوامی حمایت میں کمی واقع ہو رہی ہے۔

میڈوزا کے سروے کے مطابق روس میں 55 فیصد لوگوں نے یوکرین کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کی، ہے جبکہ 25 فیصد نے جنگ جاری رکھنے کا کہا ہے۔

روس کے ہاتھوں امریکا کو بڑا جنگی نقصان

ماسکو : روس کی وزارت دفاع نے اپنی روزانہ کی بنیاد پر جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی فورسز نے گزشتہ روز حملہ کرنے کی کوشش کی جسے ناکام بنادیا گیا اور اس آپریشن میں یوکرین کے فوجیوں کا بڑا نقصان ہوا۔ روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ جمہوریہ دونیسک کے علاقے اوریخوواتکا میں امریکہ کے ھیمارس میزائل اور اسی طرح ریڈار اے این / ٹی پی کیو -37 کو تباہ کردیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق کوبیانسک، کراسنی لیمان اور دونستک میں ہونے والی کارروائیوں کے دوران یوکرین کے 90 فوجی ہلاک اور اس کے 7 ٹینک تباہ ہوئے۔ اس کے علاوہ دونستک اور زابوروژیا میں بھی یوکرین کے میزائلوں کے تین گوداموں اور ہتھیاروں اور تین ڈرون کو تباہ کر دیا گیا۔واضح رہے روس نے رواں برس فروری میں یوکرین میں فوجی مہم کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد یوکرینی فوج کی جانب سے روسی بولنے والوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو روکنا تھا۔

اس صورتحال میں امریکہ سمیت مغربی ممالک کی جانب سے یوکرین کو بھرپور فوجی اور مالی امداد فراہم کی جارہی ہے اور ہتھیاروں کی فراہمی کا سلسلہ تاحال جاری رکھے ہوئے ہیں۔

عام انتخابات مقررہ وقت سے ایک سال آگے بھی جاسکتے ہیں: فضل الرحمان

کراچی-2دسمبر2022:  پی ڈی ایم  کے صدر اور جمعیت علماء اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ معاشی صورتحال کے پیش نظر اسمبلی کی مدت میں  آئین کے مطابق توسیع کرنے پر غور کیا جاسکتا ہے اور انتخابات مقررہ وقت سے ایک سال آگے بھی جاسکتے ہیں۔ کراچی میں جے یو پی کے سربراہ مولانا شاہ اویس نورانی کی رہائش گاہ پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عمران خان کا ایجنڈا پورا نہیں ہونے دیں گے، وہ  کب تک عوام کو دھوکا دیتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات وقت پر کرانے کے بجائے ایک سال آگے بھی جاسکتے ہیں۔اسمبلیاں توڑنے کی بھڑکیں بہت سنیں ایسا کچھ نہیں ہے، جتنی بھڑکیں انہوں نے ماری ہیں کیا ان پر کوئی عمل ہورہا ہے؟۔ پی ڈی ایم کے صدر نے کہا کہ ہر کسی کو چور چور کہنے کا بیانیہ فیل ہوچکا ہے، ملک کی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کی اجازت نہیں دینگے، پچھتر سالہ تاریخ میں پہلی بار دفاعی ادروں کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی۔ اختلاف کا سب کو حق ہے لیکن سازش کا کسی کو حق نہیں ہے۔ ملک دیوالیہ پن کے قریب تھا ہم اسے واپس لائیں گے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ آئین پاکستان ایک مقدس دستاویز ہے جسے میثاق ملی کی حیثیت حاصل ہے، اس آئین کا بنیادی ڈھانچہ 4 باتوں اسلام، جمہوریت، وفاقی نظام اور پارلیمان طرز جمہوریت پر مشتمل ہے، ملک میں 1973 تک صدارتی نظام رائج تھا ایوب خان کے دور حکومت میں ملک بھر میں تحریک اٹھی تھی جس کے بعد پارلیمانی نظام آیا۔

انہوں نے کہا کہ بھٹو کے دور حکومت میں آئین پاس کیا گیا، آج تک متفقہ آئین کا ٹائٹل موجود ہے، ناکام طریقے کو پھر سے آزمانے کی باتیں ہورہی ہیں، یہ باتیں وہ شخص کررہا ہے جس کی سیاسی بلوغت نہیں اور وہ ہمیں سیاست سکھا رہا ہے۔ فضل الرحمان نے واضح کیا کہ پارلیمانی طرز حکومت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا جبکہ صدارتی نظام سمیت عمران خان  کا کوئی بھی غیر جمہوری منصوبہ کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

عمران خان نے پی ٹی آئی - پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس کل طلب کرلیا

لاہور-01دسمبر2022: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین  عمران خان نے پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس کل طلب کرلیا۔ اجلاس میں پنجاب اسمبلی کے مستقبل کے بارے میں حتمی مشاورت کی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی سے زمان پارک میں ملاقات کے دوران عمران خان نے کہا کہ چوروں کے ٹولے نے معیشت تباہ کر دی ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی نے کہا کہ عمران خان کے کہنے پر پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے میں رتی بھر تاخیر نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی عمران خان کی امانت ہے، یہ امانت انہیں دے دی ہے، عمران خان کے ہر فیصلے کا ساتھ دیں گے، غلط فہمیاں پیدا کرنے والے پہلے کی طرح اب بھی نا کام رہیں گے۔

پرویز الہٰی نے کہا کہ اپوزیشن عدم اعتماد کی تحریک لانے کا شوق پورا کر لے، پہلے کی طرح ناکامی ہوگی، پنجاب میں اپوزیشن کو پہلے بھی مار پڑی اور آئندہ بھی مار پڑے گی، اسمبلی کا اجلاس ہو رہا ہو تو گورنر راج بھی نہیں لگ سکتا۔ رہنما ق لیگ مونس الہٰی نے کہا کہ عمران خان جو کہیں گے بلا تردد عمل کریں گے، پنجاب اسمبلی کیا، عمران خان کے لیےجان بھی حاضر ہے۔

عمران خان استعفے دو ہم مقابلے کیلیے تیار ہیں: بلاول بھٹو

کراچی-30نومبر2022: وزیر خارجہ اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان استعفے دو ہم مقابلے کیلیے تیار ہیں، سیاست میں مداخلت نہ کرنے کا اعلان ہوا تو سلیکٹڈ سیاست دان پریشان ہو گئے۔55 ویں یوم تاسیس پر نشترپارک میں مرکزی جلسے سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ اس سلیکٹڈ کو مسلط کیا گیا جو آئینی حقوق چھیننا چاہتا ہے، ہم ان سے مقابلہ کریں گے تو سیاسی مقابلہ کریں گے، الیکشن کے میدان میں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ کہا جمہوریت ہمارا انتقام ہے، پاکستان کی ایک ہی وفاقی اور جمہوری جماعت کا حصہ بنیں، آج کل لوگ انگلی کٹوا کر شہادت کا منصب حاصل کرنا چاہتے ہیں، بینظیر بھٹو کو معلوم تھا دہشت گرد ان پر حملہ کریں گے۔’’کراچی میں پیپلز پارٹی کا میئرمنتخب ہوگا- بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کراچی کے لیے اپنا میئر منتخب کراکے کراچی کے مسائل حل کرانا ہمارا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی میدان میں بیٹھا ہوا ایک جیالا اس شہر کا میئر منتخب ہوگا، ہم نے ہر طبقے کو معاشی انصاف دلایا ہے، پیپلز پارٹی نے ایک دو نہیں تین آمروں کو بھگایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے نفرت، انتشار کی سیاست پر یقین رکھتی، پیپلز پارٹی امید اور یکجہتی کی سیاست پر یقین رکھتی ہے، جنگ ہاری ہوئی قوم کو ذوالفقار علی بھٹو نے امید دی۔ وزیر خارجہ نے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے جیالوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عمران خان نیازی کے ناک کے نیچے سے بلدیاتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ ’’بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد اگر ہم جلاو، گھیراو کی سیاست کرتے کوئی منع نہ کرتا‘‘

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بے نظیر بھٹو اگر چاہتیں تو پہلے دھماکے کے بعد گھر سے خطاب کر سکتی تھیں، بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد اگر ہم جلاو، گھیراو کی سیاست کرتے کوئی منع نہ کرتا۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کے والد، 2 بھائیوں کو شہید کیا گیا، آصف زرداری نے کبھی میڈیا پر پابندی نہیں لگائی، بندوق کی نوک پر ہماری پارٹی سے لوگ نکالے گئے، ہم ان کا مقابلہ کریں گے تو سیاسی میدان میں کریں گے۔

علاوہ ازیں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جنگ ہارنے کے بعد 5 ہزار مربع کلومیٹر اراضی ہمارے دشمنوں کے پاس تھی لیکن ذوالفقار علی بھٹو کی کاوش کے نتیجے میں وہ زمین پاکستان کو واپس ملی اور آج اسی زمین سے ’’کالا سونا‘‘ تھر کا کوئلہ نکل رہا ہے اور فیصل آباد کی جو صنعتیں ہیں وہ اسی سرزمین کے کوئلہ سے بجلی پیدا کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس فوجی ناکامی کے بعد 90 ہزار جنگی قیدی ہمارے دشمن کے کیمپ میں تھے لیکن ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی سیاست، دانش مندی، کامیاب خارجہ پالیسی سے وہ جنگی قیدی پاکستان واپس لے آئے۔

جنرل عاصم منیر نے پاک فوج کی کمان سنبھال لی

راولپنڈی- 29نومبر2022:جنرل سید عاصم منیر پاک فوج کے نئے سپہ سالار بن گئے- آرمی ہاکی اسٹیڈیم میں منعقدہ پُروقار تقریب میں جنرل قمر جاوید باجوہ نے جنرل عاصم منیر کو کمانڈ کی چھڑی سونپی۔ پاک فوج میں کمانڈ کی تبدیلی کی پُروقار تقریب آرمی ہاکی اسٹیڈیم میں ہوئی۔ تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک اور اس کے بعد قومی ترانہ پڑھنے سے کیا گیا۔ تقریب میں سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جنرل عاصم منیر کو کمانڈ کی چھڑی سونپی جس کے بعد وہ پاک فوج کے سربراہ بن گئے۔

اس سے قبل جنرل قمر جاوید باجوہ نے اعزازی گارڈ کا معائنہ کیا اور تقریب سے خطاب کیا۔ تقریب میں پاک فوج کے بینڈ نے ملی نغموں اور علاقائی نغموں پر خوبصورت دھنیں پیش کیں۔ آرمی کالجز کے ڈرمز نے بھی فن کا مظاہرہ پیش کیا۔ تقریب کے آغاز میں سبکدوش آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل عاصم منیر نے یادگار شہدا پر حاضری دی، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔ جی ایچ کیو میں منعقدہ کمانڈ کی تبدیلی کی تقریب میں سابق عسکری قیادت سمیت وفاقی وزرا، غیر ملکی سفارت، اعلیٰ سول حکام اور میڈیا  کی اہم شخصیات نے شرکت کی۔

گمنامی میں چلا جاؤں گا لیکن فوج سے روحانی رابطہ رہے گا: جنرل باجوہ

راولپنڈی-29نومبر2022: سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ میں گمنامی میں چلا جاؤں گا لیکن روحانی رابطہ فوج سے رہے گا۔ جی ایچ کیو راولپنڈی میں پاک فوج کی کمان کی تبدیلی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ کم وسائل کے باوجود پاک فوج ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کرتی ہے، آنے والے وقت میں فوج جنرل عاصر منیر کی زیر قیادت اس سے بڑھ کر ملک کی خدمت و دفاع کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ میں عنقریب گمنامی میں چلا جاؤں گا لیکن روحانی رابطہ فوج سے قائم رہے گا، فوج کی کامیابی پر خوشی ہوگی، جب فوج پر مشکل وقت آئے گا تو میری دعائیں پاک فوج کے ساتھ رہیں گی۔ جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کیلئے دعاگوہوں، ان کی تعیناتی ملک و فوج کیلئے مثبت ثابت ہوگی، ان سے میری رفاقت 24 سال پرانی ہے، انہیں سپہ سالار بننے پر مبارکباد پیش کرتاہوں، وہ حافظ قرآن ہونے کیساتھ کیساتھ باصلاحیت افسر بھی ہیں، ان کی قیادت میں فوج کامیابی کی نئی منازل عبور کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوج نے ہمیشہ میری آواز پر لبیک کہا ہے،اللہ کا شکر گزار ہوں جس نے اس عظیم فوج میں خدمات کا موقع دیا۔

عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ

راولپنڈی-26نومبر2022: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اب ہم نے اس نظام کا حصہ نہ رہنے اور اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کی تاریخ کا اعلان پارلیمانی پارٹی سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔ پی ٹی آئی کی جانب سے آج راولپنڈی میں جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا۔ پہلے جلسہ فیض آباد پر ہونا تھا انتظامیہ کی ہدایت پر پی ٹی آئی نے جلسہ گاہ کا مقام تبدیل کرکے رحمن آباد کیا گیا۔عمران خان کی جلسہ گاہ آمد پر سینیٹر فیصل جاوید آبدیدہ ہوئے اور انہوں نے جذباتی انداز سے عمران خان کو خراج تحسین پیش کیا، جبکہ اس موقع پر اسٹیج سے ’ہم لے کر رہیں گے آزادی کے نعرے لگائے گئے‘۔ جبکہ کارکنان نے گرمجوشی کے ساتھ اپنے چیئرمین کا استقبال کیا۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہا کہ لاہور سے نکلا تو لوگوں نے ڈرانے کی کوشش کی مگر میں نے صاف انکار کردیا کیونکہ موت کو بہت قریب سے دیکھ چکا ہوں، زخمی ہونے کے بعد جب کنٹینر پر گرا تو گولیاں اوپر سے گزریں مگر اندازہ ہوگیا تھا کہ اللہ نے مجھے زندگی دی جس پر میں نے رب کا شکر ادا کیا، مجھے مکمل صحت یاب ہونے میں تین ماہ لگیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ مجھ پر حملہ کروانے والے تینوں افراد آج بھی عہدوں پر بیٹھے ہوئے ہیں، عزت، موت اور زندگی اللہ کے ہاتھ میں ہے، اسی وجہ سے آج میں یہاں ہوں اور آپ بھی اتنی بڑی تعداد میں نکلے، ماضی میں کبھی اتنی بڑی تعداد میں کسی وزیراعظم یا رہنما کیلیے لوگ باہر نہیں نکلے‘۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’مجھے موت کی فکر نہیں تھی البتہ پیر کا مسئلہ تھا کیونکہ چہل قدمی میں بہت زیادہ پریشانی ہے، انہوں نے 7 ماہ میں میری کردار کشی کر کے رسوا کرنے کی کوشش کی مگر قوم نے اتنی بڑی تعداد میں نکلا جس کے بعد یہ ثابت ہوگیا کہ عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے‘۔ عمران خان نے کہا کہ عظیم قوم بننے کے لیے موت کا خوف ختم کرنا ہوگا کیونکہ یہ خوف انسان کو چھوٹا اور غلام بنادیتا ہے اور پھر انسان اُسی راہ پر چل پڑتا ہے جس کے بعد عظیم بننا ناممکن ہوجاتا ہے-’پاکستان میں ہمیشہ طاقت کے بل بوتے پر فیصلے ہوئے

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’خوشحال ممالک میں عدالتیں انصاف کرتی ہیں، غریب ملکوں میں صرف چھوٹا چور جیل جاتا ہے، مدینہ کی ریاست میں عدل وانصاف اور قانون کی حکمرانی تھی، پاکستان میں ہمیشہ طاقت کے بل بوتے پر فیصلے ہوتے رہے، ہمارے ملک میں کبھی بھی قانون کی حکمرانی نہیں آئی‘۔ انہوں نے کہا کہ ’2خاندانوں نے 30 سال ملک پر حکومت کی لیکن اداروں کو مضبوط نہیں کیا، دونوں خاندانوں نے اپنی کرپشن کیلئے اداروں کو کمزور کیا، انہیں پتہ تھا ادارے مضبوط ہوئے تو یہ کرپشن نہیں کرپائیں گے، کیا مجھ پر کرپشن کا الزام تھا جو ہماری حکومت گرائی گئی، ہماری حکومت کو سازش کے تحت ہٹایا گیا، 2018میں انہوں نے ملک کا دیوالیہ نکالا، ہم نے ملک سنبھالا تو بیرون ملک جا کر دوست ممالک سے پیسے لئے، دوست ممالک سے پیسے مانگنے میں شرم محسوس ہوتی تھی، ملک سنبھالا تو کورونا آگیا جس نے دنیا میں تباہی مچائی‘۔

عمران خان نے کہا کہ ’ہمارے دورِ حکومت میں ایکسپورٹ بڑھی، کسان خوش حال ہوئے، ٹیکس کی ریکارڈ وصولیاں ہوئیں، ملک بہتری کی جانب گامزن تھا تو پھر بیرونی سازش سے ہمیں اقتدار سے کیوں ہٹایا گیا؟۔ ساڑھے تین سالہ حکومت میں کرپٹ لوگوں کو سزا نہ دلوانا غلطی ہے-چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میری ایک غلطی تھی کہ حکومت میں رہنے کے باوجود کرپٹ لوگوں کو سزا نہیں دلوا سکا کیونکہ نیب میرے ماتحت نہیں بلکہ کسی اور کے حکم پر چلتا تھا، مجھے ہمیشہ کہا جاتا تھا کہ آپ معیشت پر دھیان دیں اور کرپشن کو چھوڑیں جبکہ نیب کے افسران بھی کیسز تیار ہونے کے باوجود کہتے تھے کہ ہمیں حکم نہیں مل رہا جو کارروائی کی جائے، بڑے اور طاقتور لوگوں کو کرپشن سے کوئی مسئلہ نہیں اس لیے وہ سازش کر کے انہیں حکومت میں لے آئے۔

عمران خان نے کہا کہ ’سائفر والی بات کو ڈرامہ کہنے والے بیرونی سازش میں ملوث ہیں، اسد مجید نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کیا کہا اور اُس سائفر میں کیا لکھا تھا، یہ جھوٹ نہیں اور نہ عمران خان کی توہین ہے بلکہ یہ ملک کی تضحیک ہے، 7 مہینے میں انہوں نے ملک کادیوالیہ نکال دیا‘۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’اگر انہوں نے سازش نہیں بھی کی تھی تو ان کا راستہ نہیں روکا گیا، جن کے پاس طاقت تھی وہ کرپشن کو برا نہیں سمجھتے تھے، مجھے یہ بھی کہا گیا کہ نیب کا قانون بدل دیں‘۔ عمران خان نے کہا کہ ’سازش کے بعد ہمارے اوپر ظلم کیا گیا، کارکنان کے گھروں میں چھاپے مارے گئے، ہماری خاتون رہنما کو رات تین بجے گھر سے لے گئے، صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ارشد شریف کے ساتھ جو ہوا یہ ظلم پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا‘۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’یہ ظلم خوف پھیلانے کیلیے کیا گیا تاکہ عمران خان کا بیانیہ عوام تک نہ پہنچ سکے، پھر انہوں نے سوشل میڈیا کے بچوں کو بھی اٹھایا اور برہنہ کر کے تشدد کیا اور ہدایت کی کہ اگر کبھی دوبارہ عمران خان کیلیے لکھا تو تمھیں لاپتہ کردیں گے‘۔ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ وزیرآباد میں شہید ہونے والے نوجوان معظم کو شوٹر نے گولی نہیں ماری کی بلکہ اس کو مارنے والی گولی کسی اور سمت سے آئی، جس گولی سے معظم کی ہلاکت ہوئی، وہ شوٹر کی مارنے کے لیے تھی۔

’جب تک انصاف کی بالادستی نہیں ہوگی اور ادارے تمام اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری نہیں کریں گے تب تک ملک کی ترقی ناممکن ہے، یہ تنقید نہیں بلکہ تعمیری بات ہے جس سے پاکستان ترقی کی جانب سفر کرسکتا ہے‘۔ عمران خان نے کہا کہ ملک میں انصاف کیلیے غلامی کی زنجیریں توڑنی ہوگیں، جب انصاف قائم ہوگا تو ملک میں سارے مافیاز اور قبضہ گروپ خود ختم ہوجائیں گے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ گیلپ سروے کے مطابق 75 فیصد پاکستانی نئے انتخابات چاہتے ہیں، سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام نہیں آئے گا، ہم یہاں اداروں اور حکومت پر دباؤ ڈالنے آئے تھے، چوروں کے ٹولے کو بھی معلوم ہے کہ الیکشن کے علاوہ ملک کو دلدل سے نکالنے کا کوئی حل نہیں مگر لندن میں بیٹھا ہوا شخص انتخابات سے خوفزدہ ہے کیونکہ اُسے اور زرداری کو شکست کا خوف ہے اور انہیں پاکستان کے دیوالیہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ اُن کے اربوں روپے بیرون ملک میں پڑے ہوئے ہیں۔

میں آج اداروں اور کرپٹ ٹولے کو یہ بتانے آیا ہوں کہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کا واحد حل الیکشن ہے کیونکہ اگر ہم بینک کرپٹ کی طرف گئے تو قومی سلامتی خطرے میں پڑ سکتی ہے اور ماضی میں ہم سویت یونین کا حل دیکھ چکے ہیں۔’میں نے ہمیشہ آئین و قانون کے تحت ہی سیاست کی، اگر اسلام آباد کی طرف گئے تو لاکھوں لوگوں کو پولیس یا کوئی بھی نہیں روک سکتا اور میری کوشش ہے کہ توڑ پھوڑ نہ ہو کیونکہ ایسی صورت میں گیم سب کے ہاتھ سے نکل جائے گا، اس سے پہلے 25 مارچ کو بھی اسلام آباد جانے کا فیصلہ ملتوی کیا کہ خون خرابے کا خدشہ تھا اسی وجہ سے لانگ مارچ کو بھی ختم کر دیا‘۔

عمران خان نے مزید کہا کہ ہم نے اس کرپٹ نظام کا حصہ نہ رہنے اور اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت میں جلد وزرائے اعلیٰ، اراکین اور پارلیمانی پارٹیوں سے مشاورت کے بعد استعفے دینے کی تاریخ کا اعلان کروں گا‘۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ آج یہاں عوام کا ایک سمندر دیکھ رہا ہوں جو آپ کو اٹھاکر لے جائے گا، میں نے آٹھ ماہ تک اپنی زبان بند رکھی، فوج بھی میری ہے اور عدلیہ بھی میری ہے مجھے پاک فوج پر فخر ہے، رانا ثنا اللہ کہاں ہو سامنے آؤ۔

انہوں ںے کہا کہ ملک کی معیشت تباہ ہوگئی ہے، اسحاق ڈار غلط بیانی کررہے ہیں ملکی معیشت ڈوب رہی ہے، سامراج کے غلاموں کے آنے سے ملک تباہ ہوگیا، جب معیشت تباہ ہوجاتی ہے تو ملکی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوجاتا ہے، آج والدین کے پاس بچوں کے اسکولوں کی فیسیں دینے کے لیے پیسے نہیں، مہنگائی کی وجہ سے لوگ آج بل ادا نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ چوروں کے گینگ سے ہماری لڑائی ہے، ایک ایک ایم این اے کی قیمت لگاکر عمران خان کی حکومت گرائی گئی، فوج کا سیاست سے دور رہنا خوش آئند ہے۔ جلسے کا مرکزی اسٹیج سکستھ روڈ فلائی اوور پر لگایا گيا تھا، جس سے پی ٹی آئی رہنماؤں فواد چوہدری، یاسمین راشد، زرتاج گل، جنرل سیکریٹری اسد عمر اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے بھی شرکا سے خطاب کیا۔

صدر نے سمری پردستخط کردیے، جنرل عاصم منیر نئے آرمی چیف مقرر

 اسلام آباد-24نومبر2022: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیراعظم کی جانب سے بھیجی جانے والی آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی  تقرری کی سمری کو منظور کرلیا۔ صدر مملکت نے عمران خان سے ملاقات کے بعد ایوان صدر میں قانونی ماہرین کے ساتھ اجلاس کیا اور آئین کے آرٹیکل 243 کے تحت وزیراعظم کی بھیجی جانے والی سفارش کی منظوری دی۔

صدر مملکت کی جانب سے سمری کی منظوری کے بعد لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور لیفٹیننٹ جنرل سید عاصم منیر کو چیف آف آرمی اسٹاف مقرر ہوگئے۔ صدر مملکت کی منظوری کے بعد سمری وزیر اعظم ہاؤس کو موصول ہوگی جس کے بعد وزارت دفاع کی جانب سے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تقرری کا باضابطہ نوٹی فکیشن جاری کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق نئے تعینات ہونے والے چیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی ساحر شمشاد سمری کی منظوری کے بعد وزیراعظم ہاؤس پہنچے اور شہباز شریف سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے ساحر شمشاد کو عہدہ ملنے پر مبارکباد دی۔ ذرائع کے مطابق نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی وزیراعظم ہاؤس پہنچے جہاں اُن کی شہباز شریف سے ملاقات ہوئی۔ وزیراعظم نے عاصم منیر کو آرمی چیف تعینات ہونے پر مبارک باد دی۔

قبل ازیں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف پی ایم سے ملاقات کر کے ایوان صدر پہنچے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد کچھ دیر میں صدر مملکت عارف علوی سے ملاقات کریں گے۔ قبل ازیں وزیراعظم نے لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور لیفٹیننٹ جنرل سید عاصم منیر کو چیف آف دی آرمی اسٹاف مقرر کرنے کا فیصلہ کیا اور سمری کو منظوری کیلیے ایوان صدر بھیجا تھا۔

آرمی چیف کی تعیناتی پر مشاورت کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا تھا جس میں وزیراطلاعات مریم اورنگزیب ، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ، شیری رحمان، عون چوہدری، چوہدری سالک حسین، امین الحق، شاہ زین بگٹی، مولانا اسعد محمود اور ریاض پیر زادہ شریک ہوئے۔

اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ٹوئٹ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور لیفٹیننٹ جنرل سید عاصم منیر کو چیف آف دی آرمی اسٹاف مقرر کرنے کا فیصلہ کیا، جس کی سمری منظوری کیلیے صدر مملکت کو ارسال کردی گئی ہے۔

جنرل عاصم منیرکی خدمات پر ایک نظر

جنرل عاصم منیر نے منگلا میں آفیسرز ٹریننگ اسکول پروگرام کے ذریعے پاک فوج کی فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا، اُس وقت کے کمانڈر ٹین کور جنرل قمر جاوید باجوہ کے ماتحت بطور بریگیڈیئر شمالی علاقہ جات فورس کمانڈ کی۔ جنرل عاصم منیر کو 2017ء کے اوائل میں ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس تعینات کیا گیا۔ اکتوبر 2018 ء میں جنرل عاصم منیر کو آئی ایس آئی کا سربراہ بنایا گیا، تاہم 8 ماہ کی مختصر مدت کے بعد ان کی جگہ جنرل فیض حمید کو ڈی جی آئی ایس آئی مقرر کر دیا گیا۔

بطور لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر2 سال تک کور کمانڈر گوجرانوالہ رہے جس کے بعد وہ جی ایچ کیو راولپنڈی میں بطور کوارٹر ماسٹر جنرل اپنی خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔ جنرل عاصم منیر  ملٹری انٹیلی جنس اور آئی ایس آئی میں رہ چکے ہیں، جنرل عاصم منیر پہلے آرمی چیف ہیں جو اعزازی شمشیر یافتہ ہیں۔

جنرل ساحر شمشاد مرزا کی خدمات پر ایک نظر

چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا فور اسٹار جنرلز کی تعیناتی کی سنیارٹی لسٹ میں دوسرے نمبر پر تھے۔ انہوں نے کیریئر کا آغاز 8 سندھ رجمنٹ سے کیا، 2015 سے 2018 بطور ڈی جی ملٹری آپریشنز خدمات انجام دیں، اکتوبر 2018 میں وائس چیف آف جنرل اسٹاف تعینات ہوئے، 2019 میں چیف آف جنرل اسٹاف کے عہدے پر فائز ہوئے، ستمبر 2021 سے کور کمانڈر راولپنڈی تعینات تھے۔

ساحر شمشاد مختصر مدت کیلئے  ایڈجوٹنٹ جنرل جی ایچ کیو بھی رہے، بطور لیفٹیننٹ کرنل، بریگیڈیئر اور میجرجنرل ملٹری، آپریشنز ڈائریکٹوریٹ میں خدمات انجام دیں۔ انہوں نے ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد گروپوں کےخلاف آپریشنز سپروائز کیے، انٹرا افغان ڈائیلاگ میں بھی متحرک کردار ادا کیا،  گلگت بلتستان اصلاحات کمیٹی کا بھی حصہ رہے۔ ساحر شمشاد نے جی او سی 40 انفینٹری ڈویژن اوکاڑہ میں بھی خدمات انجام دیں۔ اس سے قبل آرمی چیف کی تعیناتی پر مشاورت کیلئے صدر مملکت عارف علوی کی زمان پارک لاہور میں عمران خان سے ملاقات ہوئی۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ملاقات میں آرمی چیف کی تقرری پر آئینی، سیاسی، قانونی امور پر بات ہوئی، تمام معاملات آئین اور قانون کے مطابق ہوں گے۔ وفاقی حکومت نے جنرل عاصم منیر کو ریٹین کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کی وفاقی کابینہ نے متفقہ طور پر منظوری دی تھی۔ وزارتِ دفاع نے پہلے ہی لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو ریٹائرمنٹ کی اجازت نہیں دی تھی، قانون کے مطابق میجر اور اس سے اوپر کے رینک ریٹائرمنٹ کیلئے وزارتِ دفاع سے اجازت لیتے ہیں۔ وزارتِ دفاع نے لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو ری ٹین کرنے کی سمری تیار کی تھی۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا  کہنا تھا کہ اگر صدر نے تقرر میں رکاوٹ ڈالی تو پلان بی موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے دو اہم عہدوں پر تقرریاں 28 نومبر تک ہوجائیں گی، چیئرمین جوائنٹ چیف چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا تقرر 27 نومبر سے پہلے ہوجائے گا، دونوں تقرریاں دو مختلف دنوں میں بھی ہوسکتی ہیں۔

صدر مملکت اور وزیراعظم سےچیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا نے الوداعی ملاقات کی، صدر مملکت نے ملکی دفاع کیلئے جنرل ندیم رضا کی خدمات کو سراہا اور جنرل ندیم رضا کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے جنرل ندیم رضا کی دفاع وطن کو مزید مضبوط بنانے اور آرمی کیلئے خدمات کو سراہا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کیلئے آپ کی خدمات پر فخر ہے۔

صدر عارف علوی سمری پر مجھ سے مشورہ کریں گے:عمران خان

لاہور-23نومبر2022: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ صدر عارف علوی میرے ساتھ رابطے میں ہیں اور وہ تقرری کی سمری پر مشورہ کریں گے۔ نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ صدر عارف علوی میرے ساتھ رابطے میں ہیں،صدر کے پاس جو بھی میری سمری جائے گی، وہ میرے ساتھ مشورہ کریں گے۔

عمران خان نے کہا کہ جب وزیراعظم اہم تقرری کے معاملے پر مفرور شخص کے پاس مشاورت کیلیے جاسکتا ہے تو عارف علوی مجھ سے بطور پارٹی سربراہ مشاورت کرسکتے ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’لندن میں مقیم مسلم لیگ ن کے سابق ترجمان تسنیم حیدر کی باتوں میں کتنی سچائی ہے میں نہیں جانتا ہم کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جو خلاف قانون ہو‘۔

علاوہ ازیں لاہور زمان پارک میں اپنی رہائش گاہ پر سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف کی تعنیاتی میرٹ پر ہونی چاہیے، لندن میں بیٹھا مجرم کیسے آرمی چیف لگا سکتا ہے، پسند کا آرمی چیف لگانے کا مقصد صرف تحریک انصاف کو نقصان پہنچانا ہے۔ واضح رہے کہ جی ایچ کیو کی جانب سے گزشتہ شب پاک فوج میں اہم تعیناتیوں کے لیے 6 لیفٹینںٹ جنرلز کے نامور کی سمری وزارت دفاع کو بھیجی گئی جس کے بعد اسے وزیراعظم ہاؤس بھیجا گیا۔

وزیراعظم شہباز شریف اتحادی جماعتوں کی مشاورت کے بعد اپنا آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف اور آرمی چیف کے ناموں کی منظوری دیں گے جس کے بعد اسے منظوری کیلیے صدر مملکت کو ارسال کیا جائے گا۔

سانحہ مشرقی پاکستان فوجی نہیں سیاسی ناکامی تھی: آرمی چیف جنرل قمر باجوہ

راوپنڈی- 23نومبر2022:آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ 1971ء سے متعلق کچھ حقائق درست کرنا چاہتا ہوں، 1971ء میں فوجی نہیں سیاسی ناکامی تھی۔ جی ایچ کیو میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے کہا کہ ہماری فوج مشرقی پاکستان میں بہت جرات مندی سے لڑی۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاک فوج دہشت گردی کا مقابلہ کرنے سے کبھی غافل نہیں ہوگی، سابقہ مشرقی پاکستان کا سانحہ ایک فوجی نہیں سیاسی ناکامی تھی۔

انہوں نے کہا کہ لڑنے والے فوجیوں کی تعداد 92 ہزار نہیں صرف 34 ہزار تھی، 34 ہزار افراد کا مقابلہ ڈھائی لاکھ بھارتی فوج دو لاکھ ٹرینڈ  مکتی باہنی سے تھا۔ آرمی چیف نے کہا کہ 1971میں پاک فوج بہادری سے لڑی اور بے مثال قربانیاں پیش کیں، پاک فوج کی قربانیوں کا اعتراف بھارتی فوج کے آرمی چیف نے بھی کیا، قوم نے ان فوجیوں کی قربانیوں کا اعتراف آج تک نہیں کیا جو بڑی زیادتی ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سیکھنا ہوگا، ہمیں غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، معاشرے میں عدم برداشت کا کلچر ختم کرنا ہوگا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ سیاست میں مداخلت نہ کرنے کے عزم پر کاربند ہیں، قیادت کچھ بھی کرسکتی ہے لیکن ملک کے خلاف نہیں جا سکتی، جو سمجھتے ہیں عوام اور فوج میں دراڑیں ڈال دیں گے ان کی بھول ہے۔

آرمی چیف کی تعیناتی کیلئے سمری تیار: 6 نام شامل

اسلام آباد- 22نومبر2022:نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے سمری تیار کرلی گئی، کسی بھی وقت وزیراعظم ہاؤس کو موصول ہوجائے گی۔ دی نیوز کے ایڈیٹر انویسٹی گیشن انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق سمری میں 6 سینئر ترین لیفٹیننٹ جنرلز کے نام ہیں۔

 ذرائع نے بتایا کہ سمری میں سب سے پہلا نام لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کا ہے جبکہ دوسرا لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد کا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سمری میں لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس، لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود، لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اور لیفٹیننٹ جنرل محمد عامر کا نام شامل ہے۔

انتخابی مہم چلانے کی ضرورت نہیں، ہم نے ہی تو پاور میں آنا ہے: عمران خان

اسلام آباد-22نومبر2022:چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ سرمایہ کار کا پاکستان پر اعتماد صرف الیکشن کرانے سے بحال ہوگا۔ کراچی میں سیمینار سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں عمران خان نے دعویٰ کیا کہ میں نے تو پاور میں آنا ہی ہے، انہیں تو الیکشن مہم چلانے کی بھی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہی کہا تھا حکومت ہمیں ڈیفالٹ کی طرف لےجائے گی، انہیں خوف آرہا ہے کہ حکمران پاکستان کو وہاں لے جائیں گے جہاں سب کچھ ہاتھ سے نکل جائے گا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا، کوئی بھی آجائے معیشت ٹھیک نہیں کرسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی جینیئس آجائے، سیاسی استحکام کے بغیر ملکی معیشت ٹھیک نہیں ہوسکتی، سرمایہ کار کا اعتماد صرف الیکشن کرانے سے بحال ہوگا، فوری طور پر صاف اور شفاف الیکشن کروائے جائیں۔ عمران خان نے یہ بھی کہا کہ پارلیمانی سسٹم میں دو تہائی اکثریت نہ ہو تو آپ کچھ نہیں کرسکتے، ایسی حکومت آنی چاہیے جو بھاری اکثریت سے آئے۔

انہوں نے کہا کہ پہلا مطالبہ ہے صاف شفاف الیکشن ہوں، الیکشن کے نتیجے میں حکومت واضح اکثریت سے آنی چاہیے، قانون کی عمل داری تک گورننس ٹھیک نہیں ہوسکتی۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہم ٹیکنالوجی لانا چاہتے تھے تاکہ ٹیکس وصولی بڑھائیں، ہر سال ایف بی آر کے اندر سے سبوتاژ ہوتا لوگ ٹیکنالوجی نہیں لانے دیتےتھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ماضی میں ایکسپورٹس بڑھانے پر توجہ نہیں دی، اگر سعودی عرب، یو اے ای اور چین مدد نہ کرتا تو ادائیگی کےلیے وسائل نہیں تھے۔

عمران خان نے کہا کہ کورونا کا کرائسس بھی بہت بڑا تھا، اس دوران مکمل لاک ڈاؤن لگادیتے تو یہاں لوگوں نے بھوک سے مرجانا تھا، دوست ممالک مدد نہ کرتے تو مشکل ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کے دور میں ہم نے بہت بہترین فیصلے کیے، آئی ایم ایف کی ہیڈ کو بہت مشکل سے قائل کیا کہ ہمیں ادائیگیوں میں ریلیف دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب سے یہ دو خاندان آئے ہیں ملک نیچے جانا شروع ہوا، میں نے پہلےکہا تھا کہ جو حکومت آئی ہے وہ ہمیں ڈیفالٹ کی طرف لے جائے گی۔

عمران خان نے کہا کہ جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا، کوئی بھی آجائے معیشت ٹھیک نہیں کرسکتا، سیاسی عدم استحکام میں سرمایہ کار پیسا نہیں لگاتے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف معاشی چیلنجز دوسری طرف ملک میں قانون کی بالادستی نہیں ہے، پارلیمانی سسٹم میں ایک تہائی اکثریت نہ ہو تو آپ کچھ نہیں کرسکتے۔

پی ٹی آئی سربراہ نے کہا کہ پاکستان میں ہر جگہ مافیاز بیٹھے ہیں، سب سے بڑا مافیا رئیل اسٹیٹ مافیا ہے، ہم نے ایکسپورٹرز کےلیے رکاوٹوں کو ختم کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ معاشی مسائل کا حل قانون کی حکمرانی سے جڑا ہے، دریا، جنگلات اور زرعی زمین بیچ دی گئی اور پیسا باہر گیا، صرف اسلام آباد کی 1200 ارب کی زمین پر قبضہ ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ہم سے غلطی ہوئی، ایمنسٹی صرف انڈسٹریز کو دینی چاہیے تھی، ہمیں حکومت میں آتے ساتھ ہی روس سے تیل لینا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے روس سے تیل خریدنے کےلیے بھرپور زور لگایا، مجھے یقین ہے کہ ہم امریکیوں کو قائل کرسکتے تھے کہ ہمیں سستا تیل لینے دیں۔

آرمی چیف کا تقرر وہ کریں گے جن کا اختیار ہے: فضل الرحمان

اسلام آباد- 21نومب2022:پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی تقرری پر جن کا اختیار ہے وہ فیصلہ کریں گے، عمران خان کا لانگ مارچ نہیں فرلانگ مارچ ہے، لانگ مارچ کرکے کہتے ہیں اپنی مرضی کا آرمی چیف لائیں گے، آپ سیاسی قیادت کو بلیک میل کررہے ہیں۔،،

انہوں نے کہا کہ جب تک عمران خان سیاست کا حصہ رہے گا، ویڈیو لیک جیسی گند آتی رہے گی۔ سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فضل الرحمان نے کہا کہ ملک کو درپیش چینلنجز سے نمٹنے کیلئے مل بیٹھنے کی ضرورت ہے، ملک کے اداروں پر ہمیں اعتماد کرنا چاہیے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جب محمد بن سلمان پاکستان آ رہے تھے تو دھرنے کا اعلان کردیا، یہ کیا معاملات ہیں، لانگ مارچ کرکے کہتے ہیں اپنی مرضی کا آرمی چیف لائیں گے، آپ سیاسی قیادت کو بلیک میل کر رہے ہیں۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ آئین کے تحت جس کو اختیار ہے وہ تعیناتی کرے،  آرمی چیف جو بھی آئے گا، جن کا اختیار ہے وہ فیصلہ کریں گے، ملک میں ادارے، عدالتیں اور تفتیشی افسران موجود ہیں۔ فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارے لانگ مارچ میں کوئی راستہ بند نہیں ہوا تھا نہ گملا ٹوٹا، عمران خان کو تو عدالت نے اجازت دی، پھر بھی جلاؤ گھیراؤ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ وقت بتائے گا کہ کسی پارٹی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کر سکتے ہیں یا نہیں، توجہ دے رہے ہیں کہ عوام پر بجلی کے بل کا بوجھ کم کریں، اشارے بتا رہے ہیں معیشت کی بہتری کی طرف سفر شروع ہوگیا ہے، عوامی رابطہ مہم کیلئے خیبر پختونخوا، کشمیر اور بلوچستان بھی جا رہا ہوں۔

کوپ 27: غریب ممالک کے لیے خوش خبری، موسمیاتی نقصانات کے ازالے کے لیے عالمی فنڈ قائم

قاہرہ-21نومبر2022: ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر پاکستان کا مؤقف تسلیم کر لیا گیا، عالمی برادری نے متاثرہ ترقی پذیر ملکوں کی امداد کا اعلان کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق مصر میں کاپ ٹوئنٹی سیون میں تاریخی معاہدہ طے پا گیا، غریب ممالک میں موسمیاتی نقصانات کے ازالے کے لیے عالمی فنڈ قائم کر دیا گیا۔

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ سمیت عالمی قائدین نے اس سلسلے میں اہم کردار ادا کیا، ’ڈیمیج اینڈ لاس فنڈ‘ کا قیام موسمیاتی انصاف کی طرف عملی پیش رفت قرار دے دیا گیا، موسمیاتی نقصانات کے شکار ممالک کو اس سے مالی معاونت مل سکے گی۔

فنڈ کے قیام سے پاکستان میں سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو میں بھی بڑی مدد مل سکے گی، یاد رہے کہ کاپ27 کا سربراہی اجلاس شرم الشیخ میں 7 سے 8 نومبر کو منعقد ہوا تھا، کانفرنس اور مصر کے صدر کی خصوصی دعوت پر وزیر اعظم شہباز شریف بھی اس میں شریک ہوئے تھے، اجلاس میں 2 سو ملکوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

پاکستان نے ماحولیاتی تبدیلی کے باعث نقصانات کو عالمی سطح پر بھرپور طریقے سے اٹھایا تھا، رہنماؤں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے میں یہ فنڈ ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے فنڈ کے قیام کا خیر مقدم کیا، انھوں نے کہا فنڈز کا قیام موسمیاتی انصاف کے ہدف کی طرف پہلا اہم قدم ہے، اس سلسلے میں شیری رحمان اور ان کی ٹیم کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔

شیری رحمان نے کہا ترقی پذیر ممالک کے لیے فنڈ کے قیام پر شکرگزار ہیں، یہ کوپ27 کی جانب سے مثبت اور اہم سنگ میل ہے، فنڈ کا قیام سب کے مستقبل کو محفوظ بنانے میں مدد فراہم کرے گا، پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے معاہدے کا خیر مقدم کیا، انھوں نے کہا کوپ27 نے انصاف کی طرف ایک اہم قدم اٹھایا ہے، میں فنڈ کے قیام اور اسے فعال کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہوں، انتونیو گوتریس نے کہا یہ معاہدہ ٹوٹے ہوئے اعتماد کو دوبارہ بحال کرنے میں مدد دے گا۔

بلاول صدر کو دھمکانے کی کوشش کررہے ہیں: شیریں مزاری

اسلام آباد- 19 نومبر2022:پاکستان تحریک اںصاف (پی ٹی آئی) کی سینئر رہنما شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ بلاول صدر کو دھمکانے کی کوشش کررہے ہیں۔ شیریں مزاری نے بلاول بھٹو کے بیان پر ردعمل میں کہا کہ کیا مسلح افواج کے سپریم کمانڈر کو دی جانے والی دھمکی کا نوٹس لیا جائے گا۔

یاد رہے کہ آج بلاول بھٹو  نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران  کہا تھا کہ صدر نے اگر آئینی عمل میں رکاوٹ پیدا کرنےکی کوشش کی تو اس کا نتیجہ بھگتنا ہوگا۔

صدر کے پاس آخری چانس- آرمی چیف تعیناتی پر گڑ بڑ کی تو نتیجہ بھگتنا پڑے گا: بلاول

اسلام آباد- 19نومبر2022: وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ یہ صدر عارف علوی کے پاس آخری چانس ہے، اگر انہوں نے گڑبڑ کی کوشش کی تو اس کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان کے لانگ مارچ کا مقصد آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع بنانا ہے، خان صاحب کا مقصد غیر جمہوری کھیل کھیلنا ہے، عمران خان صرف اپنا سوچتے ہیں، اس کا نقصان صرف خان کو نہیں پورے پاکستان کو بھگتنا پڑے گا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی وزیراعظم کا اختیار ہے، وزیراعظم جو بھی آرمی چیف تعینات کریں گے ہم ساتھ ہوں گے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ لانگ مارچ کا کوئی جمہوری مقصد نہیں، خان صاحب نے اپنی تمام سیاست غیر جمہوری قوتوں کے کندھوں پر سوار ہوکر کی ہے، اب خان صاحب اور تمام قوتوں کو پیغام دیتا ہوں کہ یہ کھیل کھیلنا بند کریں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری کوشش تھی کہ خان صاحب کو جمہوری طریقے سے نکالا جائے، عمران خان نے عدم اعتماد سے بچنے کیلئے تاحیات توسیع کی پیشکش کی، جنرل باجوہ نے پاکستان کیلئے تاحیات توسیع کی پیشکش مسترد کی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان کی سیاست اس سے جڑی ہوئی ہے کہ فیصلہ متنازع ہو، عمران خان آئین پر عمل کرنے کو متنازع کرنا چاہتے ہیں، عمران خان آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کو ناکام کرنا چاہتے تھے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ عمران خان کے وزیراعظم بننے سے پاکستان کو نقصان ہوا ہے، پاکستان کی معیشت اور عوام کو نقصان ہوا، گزشتہ دور حکومت کی وجہ سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کو نقصان ہوا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں ملک کی معیشت کو اتنا نقصان پہنچایا گیا کہ ہم ڈیفالٹ کے خطرے میں ہیں، عمران خان نے 25 مئی کو اسلام آباد آکر آئی ایم ایف سے مذاکرات سبوتاژ کرنے کی کوشش کی۔

 جسٹن ٹروڈونے جی 20 سربراہی اجلاس میں ہند-بحرالکاہل کی مصروفیات اور مشترکہ ترجیحات کو آگے بڑھایا

بالی-15نومبر2022:وزیر اعظم نے جی 20 سربراہی اجلاس میں ہند-بحرالکاہل کی مصروفیات اور مشترکہ ترجیحات کو آگے بڑھایا 16 نومبر 2022 بالی، انڈونیشیا وزیر اعظم، جسٹن ٹروڈو نے آج بالی، انڈونیشیا میں G20 سربراہی اجلاس میں اپنی شرکت کا اختتام کیا، جہاں انہوں نے G20 رہنماؤں کے ساتھ مشترکہ ترجیحات پر پیش رفت کو آگے بڑھانے کے لیے کام کیا، جس میں توانائی اور خوراک کی حفاظت کو یقینی بنانا، عالمی صحت کو بہتر بنانا، ماحولیات کا تحفظ اور آب و ہوا سے لڑنا شامل ہے۔ تبدیلی، اور ایک ایسی معیشت کی تعمیر جو تمام کینیڈینوں کے لیے کام کرے۔

اس نے یوکرائن پر روس کے وحشیانہ اور بلاجواز حملے کی سخت ترین ممکنہ الفاظ میں مذمت بھی جاری رکھی، اور یوکرائنی عوام کے لیے کینیڈا کی ثابت قدم حمایت کا اعادہ کیا۔ G20 سربراہی اجلاس کے دوران، وزیر اعظم نے انڈو پیسیفک میں کینیڈا کو مزید فعال اور مصروف شراکت دار بنانے میں مدد کے لیے حمایت کا اعلان کیا، جس میں کینیڈا کے کاروباروں اور ان کے کارکنوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے تجارت اور سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے سرمایہ کاری کرنا، سلامتی اور استحکام کو فروغ دینا شامل ہے۔ خطہ، وبائی امراض کی لچک میں اضافہ کریں، اور ہر ایک کے لیے ایک صاف ستھرا مستقبل بنائیں۔

وزیراعظم نے کینیڈا-انڈونیشیا جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے کی طرف مذاکرات کو آگے بڑھانے میں حالیہ پیش رفت پر بھی روشنی ڈالی، جس سے دونوں ممالک میں لوگوں اور کاروباروں کے لیے روزگار اور مواقع پیدا ہوں گے۔ اس میں زراعت اور زرعی خوراک، جدید مینوفیکچرنگ، کلین ٹیک، قدرتی وسائل اور خدمات سمیت وسیع شعبوں میں کینیڈا کے باشندوں کے لیے بامعنی مواقع شامل ہو سکتے ہیں۔

کینیڈا اور انڈونیشیا نے 2021 میں مذاکرات کا آغاز کیا اور 2022 میں مذاکرات کے تین دور ہوئے۔ بزنس 20 (B20) سمٹ میں، جس میں G20 بھر سے نجی شعبے کے مندوبین نے شرکت کی، وزیر اعظم ٹروڈو نے ایک کلیدی خطاب کیا جہاں انہوں نے ممکنہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کو آلودگی کو کم کرنے اور صاف ستھری معیشت کو فروغ دینے پر روشنی ڈالی تاکہ سب کو فائدہ ہو۔ انہوں نے صاف توانائی کی منتقلی کو تیز کرنے کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا، اور اس بات پر زور دیا کہ کینیڈا تیزی سے صاف توانائی اور صاف ٹیکنالوجی فراہم کرنے والا بن رہا ہے جن کی دنیا کو ضرورت ہے، خاص طور پر اہم معدنیات، بیٹریوں اور الیکٹرک گاڑیوں میں۔

سربراہی اجلاس کے دوران، G7 رہنماؤں اور انڈونیشیا نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں انڈونیشیا کی حکومت کے ساتھ ایک نئی جسٹ انرجی ٹرانزیشن پارٹنرشپ (JETP) کا اعلان کیا گیا تاکہ اس کی صاف توانائی کی منتقلی کو ایک جامع طریقے سے تیز کیا جا سکے۔ کینیڈا اس نئی شراکت داری کے تحت موجودہ موسمیاتی وعدوں سے انڈونیشیا کو $550 ملین مختص کرے گا۔ کینیڈا انڈونیشیا میں کوئلے کے مرحلے سے باہر نکلنے اور صاف توانائی کی منتقلی میں بھی اپنا حصہ ڈال رہا ہے جس کے ذریعے کلائمیٹ انویسٹمنٹ فنڈز کے ایک بلین ڈالر کے اپنے وعدے کے تحت کول ٹرانزیشن پروگرام کو تیز کیا جا رہا ہے، جس میں سے انڈونیشیا پہلے فنڈنگ ​​حاصل کرنے والوں میں سے ایک تھا۔

وبائی مرض نے تباہ کن اثرات مرتب کیے ہیں، خاص طور پر کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے لوگوں پر۔ عالمی صحت کو مزید تحفظ دینے اور مستقبل میں ہونے والی وبائی امراض کو روکنے کے لیے، وزیر اعظم ٹروڈو نے نئے وبائی فنڈ کے لیے 50 ملین ڈالر کے نئے عزم کا اعلان کیا - عالمی بینک کے زیر اہتمام ایک اہم G20 اقدام - وبائی امراض کی روک تھام، تیاری اور ردعمل کی صلاحیتوں میں اہم خلا کو پر کرنے میں مدد کرنے کے لیے۔ صحت کی دیکھ بھال کرنے والے افرادی قوت میں سرمایہ کاری اور بیماریوں کی نگرانی کو مضبوط بنانے جیسے اہم شعبوں میں کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں۔ انہوں نے افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکہ میں mRNA ویکسینز اور ٹیکنالوجیز کی تیاری کے لیے 15 ملین ڈالر مختص کرنے کا بھی اعلان کیا، 2021 میں G20 سمٹ میں اعلان کردہ کینیڈین فنڈنگ ​​میں 15 ملین ڈالر کی تعمیر، اور مینوفیکچرنگ اور مساوی رسائی کو بڑھانے کے لیے 15 ملین ڈالر مختص کرنے کا اعلان کیا۔

امریکہ میں کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے لیے ویکسین۔ G20 میں، وزیر اعظم ٹروڈو نے یوکرین کی مسلح افواج کو فوجی مدد فراہم کرنے کے لیے اضافی 500 ملین ڈالر کا اعلان کیا۔ انہوں نے روسی حزب اختلاف کے رہنماؤں کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں میں ملوث روسی انصاف اور سلامتی کے شعبوں کے 23 ارکان پر نئی پابندیوں کا بھی اعلان کیا۔ G20 اور مہمان رہنماؤں کے ساتھ اپنی تمام ملاقاتوں کے دوران، انہوں نے یوکرین کی حمایت جاری رکھنے اور روسی جارحیت کے مقابلے میں متحد رہنے کی اہمیت کا اعادہ کیا۔ وزیر اعظم نے یہ بھی اعلان کیا کہ کینیڈا برطانیہ میں یوکرین کی مسلح افواج کے بھرتی ہونے والے کینیڈین آرمڈ فورسزکے تربیتی مشن کو دسمبر 2023 کے آخر تک بڑھا رہا ہے۔

یہ تربیت اگست 2022 میں شروع ہوئی، اور یہ آپریشن کا حصہ ہے۔ یونیفائر۔ G20  روس کی موجودگی کو دیکھتے ہوئے، وزیر اعظم نے اپنی G20 مداخلتوں کو یوکرین پر پوٹن کے حملوں اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی مذمت کے لیے استعمال کیا۔ انہوں نے لوگوں پر روس کی جارحیت کے نتائج، اور خوراک اور توانائی کی سلامتی، خاص طور پر گلوبل ساؤتھ میں، پر بھی زور دیا۔ ہم یوکرین کے لیے اپنی حمایت میں ثابت قدم رہیں گے۔ 16 نومبر کو، یوکرین کے شہروں اور سویلین انفراسٹرکچر پر روس کے تازہ حملوں کے جواب میں، نیٹو اور جی 7 کے رہنماؤں نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں یوکرین کے لیے اپنی ثابت قدم حمایت اور روس کو جوابدہ ٹھہرانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر اعظم ٹروڈو نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سنک کے علاوہ پولینڈ کے صدر آندریز ڈوڈا سے بھی ملاقات کی۔

جی-20 ممالک شرح سود میں کمی اور قرضوں کی پائیداری پر کام کریں: چین

بالی-15نومبر2022: چین کے صدر شی جنپنگ نے انڈونیشیا میں ہونے والے جی 20 سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شرح سود میں اضافے کو روکنے کی ذمہ داری دولت مند ممالک کو لینی چاہیے تاکہ دنیا میں یکساں طور پر ترقی، تعمیر اور خوشحالی کی راہ ہموار ہو۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر شی جنپنگ نے کہا کہ ہر قوم بہتر زندگی کی خواہش رکھتی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کو مخلصانہ طور پر دوسروں کی ترقی میں مدد کرنی چاہیے۔

چین کے صدر نے مزید کہا کہ اس دنیا میں خوشحالی اور استحکام اس وقت تک ممکن نہیں جب تک امیر، امیر تر اور غریب، غریب تر ہوتا چلا جائے۔ ہمیں عالمی افراط زر پر قابو پانے اور معیشت اور مالیات میں منظم خطرات کو حل کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنا چاہیے۔ صدر شی جنپنگ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دولت ممالک اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے تمام ممالک کے لیے ترقی کے یکساں مواقع پیدا کریں۔

چینی صدر نے یہ بھی کہا کہ اسی طرح ترقی یافتہ معیشتوں کو مانیٹری پالیسی ایڈجسٹمنٹ کے منفی اثرات کو کم اور قرضوں کو پائیدار سطح پر مستحکم کرنا چاہیے۔ چینی صدر نے خبردار کیا کہ خوراک اور توانائی کے مسائل کو سیاسی بنانے سے گریز کیا جائے۔ مساوات کے بغیر دنیا میں امن ممکم نہیں۔

آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ آئین کے مطابق حل ہوگا: وزیراعظم

لندن-11نومبر2022: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ آئین کے مطابق ہی حل ہوگا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نواز شریف سے پاکستان روانگی سے قبل اہم ملاقات ہوئی۔ جس میں لیگی رہنما مریم نواز، رانا مبشر، احسان الحق باجوہ، مہرلیاقت سمیت دیگر شریک تھے۔ اس موقع پر سلیمان شہباز شریف، عابد شیر علی اور مسلم لیگ ن برطانیہ کے عہدیدار بھی موجود تھے۔ ملاقات میں ملک کی سیاسی صورت حال اور لانگ مارچ پر غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے بھی اہم گفتگو ہوئی۔

ملاقات کے بعد صحافی کے آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق سوال پر وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ آئینی معاملہ ہے اور آئین کے مطابق ہی حل ہوگا۔ دریں اثنا نواز شریف نے صحافیوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’جتھوں کی پہلے بات مانی نہ اب مانیں گے، اللہ تعالیٰ معاملات کو بہتر بنائے اور ملک کو بھی بہتر راستے پر لے کر آئے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک مشکل میں ہے ہم اسے بہتر راستے پر لائیں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ناکامی عمران خان کا مقدر ہے وہ ملک کو تباہ کرنا چاہتے ہیں جبکہ مریم نواز نے لانگ مارچ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لانگ مارچ کی وجہ سے لوگ مشکلات کا شکار ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف پارٹی قائد سے ملاقات کے بعد روانہ ہوئے تو دونوں بھائیوں نے گلے ملے اور نوازشریف نے مسلم لیگ ن کے صدر کو دعاؤں کے ساتھ رخصت کیا۔ واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف مصر کے شہر شرم الشیخ میں کوپ 27 سمٹ میں شرکت کے بعد دو روزہ دورے پر لندن روانہ ہوئے تھے۔ ان دو دنوں میں اُن کی نواز شریف سے متعدد ملاقاتیں بھی ہوئیں۔

حکومت پاکستان نے نوازشریف کو پاسپورٹ جاری کردیا

لندن-10نومبر2022: مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے سفارتی پاسپورٹ ملنے کی تصدیق کردی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی نواز شریف سے ملاقات ختم ہوگئی، لیگی قیادت کی ملاقات تقریبا ساڑھے تین گھنٹے جاری رہی۔ ملاقات میں مرکزی نائب صدر مریم نواز، خواجہ آصف، ملک احمد خان، سلیمان شہباز، حسین نواز موجود تھے۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف ملاقات کے بعد روانہ ہوگئے ہیں اور نواز شریف نے بھی سفارتی پاسپورٹ ملنے کی تصدیق کردی ہے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاسپورٹ کافی دنوں سے میرے پاس موجود ہے۔ واضح رہے کہ حکومتِ پاکستان کی جانب سے نواز شریف کو سفارتی پاسپورٹ جاری کیا گیا تھا انہیں وزارت خارجہ کی حتمی منظوری کے بعد سفارتی پاسپورٹ جاری کیا گیا تھا۔

منگل کو وہیں سے لانگ مارچ شروع کریں گے جہاں معظم شہید ہوا: عمران خان

 اسلام آباد-6نومبر2022: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ ایک سیاسی جماعت کا سربراہ اور سابق وزیراعظم ہونے کے باوجود اگر میں اپنی مرضی سے ایف آئی آر درج نہیں کراسکتا تو عام آدمی کو انصاف کیسے مل سکتا ہے؟

اسلام  آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ تین لوگوں نے میرے قتل کی سازش کی، یہ میرا حق ہے کہ ان تین افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کراؤں، میں ایک مقبول جماعت کا سربراہ ہوں اور سابق وزیراعظم ہوں اگر میں اپنی مرضی سے ایف آئی آر درج نہیں کراسکتا تو پھر عام آدمی اور پوری قوم کو انصاف کیسے ملے گا؟

یہ پڑھیں : عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر کا معاملہ، آئی جی پنجاب کا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ میں ٹھیک کہتا ہوں کہ یہاں انصاف ملنا مشکل ہے، وہ معاشرہ کبھی ترقی نہیں کرسکتا جہاں انصاف نہ ہو اور قانون کی حکمرانی نہ ہو، میں اگر ایک صاف اور شفاف تحقیقات چاہتا ہوں تو یہ میرا حق ہے، ایک سابق وزیراعظم کہہ رہا ہے کہ مجھ پر قاتلانہ حملے میں تین افراد ملوث ہیں لیکن ہماری ہی پولیس کسی کے کہنے پر ہماری ایف آئی آر درج نہیں کررہی۔

انہوں نے کہا کہ مجھ پر حملے کے ساتھ ہی فوراً پروپیگنڈا شروع کردیا گیا اور ٹوئٹس کرائی گئیں کہ حملہ مذہبی انتہا پسندی کا نتیجہ ہے، یہ ان کا پلان ہے کہ مجھے توہین مذہب کے الزام میں مار دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر حیرت ہے کہ اگر ایک شخص کو نامزد کیا تو اس کا مطلب ہے کہ پوری فوج کو ملوث کیا؟

انہوں نے کہا کہ ہمیں اور ارشد شریف کی والدہ کو پتا ہے کہ ارشد شریف کو کس سے جان کا خطرہ تھا؟ اس کی تحقیقات کے لیے بھی سپریم کورٹ کا جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کہتے ہیں کہ سائفر ڈرامہ ہے، اگر یہ ڈرامہ ہے تو اس کی جوڈیشل تحقیقات کیوں نہیں کرائی؟ کس بات کا ڈر ہے؟ جب نیشنل سیکیورٹی کونسل کہہ رہی ہے کہ مداخلت ہوئی ہے تو آئی ایس پی آر کیوں کہہ رہا ہے کہ مداخلت نہیں ہوئی؟ چیف جسٹس صاحب! سائفر آیا ہوا ہے، جب تک آپ تحقیقات نہیں کریں گے تو مداخلت کا کیسے معلوم ہوگا؟

اعظم سواتی کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس اس معاملے کی بھی تحقیقات کریں کہ اس معاملے میں وہی عناصر ملوث ہیں جو اس سے قبل بھی صحافیوں کو اٹھاتے رہے ہیں، اعظم سواتی کی ویڈیو فیک نہیں ہے، ہم سپریم کورٹ کے باہر بھیج کر احتجاج کریں گے جس میں سواتی کے ساتھ ہمارے تمام سینیٹرز ہوں گے اور مطالبہ کریں گے کہ اعظم سواتی کو انصاف دیا جائے۔

منگل کو وزیرآباد سے دوبارہ مارچ شروع کرنے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ منگل کو وہیں سے مارچ شروع کریں گے جہاں معظم شہید ہوا، سارے پاکستان کے لوگ وہیں اس مقام پر جمع ہوکر اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے اور دس سے 14 دن کے اندر وہاں پہنچ جائیں گے۔

آج کینیڈینوں کی جیبوں میں زیادہ پیسہ واپس ڈالنا ہے: جسٹن ٹروڈو

اوٹاوہ -کینیڈا- 4نومبر2022 (ایل پی پی- ایل پی سی):اآج کینیڈینوں کی جیبوں میں زیادہ پیسہ واپس ڈالنا 4 نومبر 2022 ٹورنٹو، اونٹاریو کینیڈین زندگی کی بڑھتی ہوئی قیمت کو محسوس کر رہے ہیں۔ عالمی افراط زر کی وجہ سے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے، جیسے گروسری اور کرایہ، اور خاندانوں کے لیے مہینے کے آخر میں اپنے اخراجات پورے کرنا مشکل بنا رہا ہے۔ دنیا بھر میں معاشی غیر یقینی صورتحال کے درمیان، حکومت کینیڈا لوگوں کے لیے وہاں موجود رہے گی اور ایک ایسی معیشت بنائے گی جو تمام کینیڈینوں کے لیے کام کرے۔

ہم متوسط ​​طبقے اور ان لوگوں کی مدد جاری رکھیں گے جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، جب انہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہو، اب مزید رقم اپنی جیبوں میں ڈال کر۔ وزیر اعظم، جسٹن ٹروڈو نے آج اعلان کیا کہ کینیڈینوں نے اپنا دوگنا گڈز اینڈ سروسز ٹیکس کریڈٹ (GSTC) ادائیگی حاصل کرنا شروع کر دی ہے۔ 11 ملین افراد اور خاندانوں کی زندگی کے بڑھتے ہوئے اخراجات میں مدد کرنے کے لیے، ہم نے چھ ماہ کے لیے GSTC کو دوگنا کر دیا - دو بچوں والے جوڑے کو اضافی $467 تک اور بزرگوں کو اوسطاً اضافی $225 ملیں گے۔

یہ اس سال کینیڈینوں کے لیے زندگی کو مزید سستی بنانے کے ہمارے منصوبے کا ایک اہم حصہ ہے۔ ہم ایک نیا کینیڈا ڈینٹل بینیفٹ فراہم کرنے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں، جو والدین کو دو سال کے دوران 12 سال سے کم عمر کے ہر بچے کو $1,300 تک فراہم کرے گا، اور کرایہ داروں کے لیے $500 کے کینیڈا ہاؤسنگ بینیفٹ کا ایک بار ٹاپ اپ جن کو اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ اس سال کے آخر تک ریگولیٹڈ چائلڈ کیئر فیسوں کو اوسطاً نصف میں کم کرنے سے لے کر، معمولی آمدنی والے خاندانوں کے لیے اضافی $2,400 تک فراہم کرنے کے لیے کینیڈا ورکرز بینیفٹ کو بڑھانے تک، پورے اولڈ ایج سیکیورٹی پنشنرز کی جیبوں میں اضافی $800 ڈالنے تک۔ 75 سال اور اس سے زیادہ عمر کے، ہم حقیقی نتائج فراہم کر رہے ہیں جو اب کینیڈینوں کی مدد کر رہے ہیں۔

کل، حکومت نے اپنا 2022 فال اکنامک سٹیٹمنٹ جاری کیا، ایک ایسی معیشت کی تعمیر جاری رکھنے کا منصوبہ جو تمام کینیڈینوں کے لیے کام کرے۔ یہ متوسط ​​طبقے اور لوگوں کو ٹارگٹڈ سپورٹ فراہم کرتا ہے جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے، ہاؤسنگ کو مزید سستی بنانے کے لیے حکومت کے جامع منصوبے پر آگے بڑھتا ہے، فیڈرل اسٹوڈنٹ اور اپرنٹس کے قرضوں پر سود کو مستقل طور پر ختم کرتا ہے، اور یہ اربوں قرضوں کو لانا جاری رکھنے کے لیے ایک پرجوش منصوبہ تیار کرتا ہے۔

کینیڈا میں ڈالر کی سرمایہ کاری - صاف طاقت، الیکٹرک گاڑیاں، اور بیٹری مینوفیکچرنگ جیسے شعبوں میں - درمیانی طبقے کی اچھی ملازمتیں پیدا کرنے اور ہماری صاف معیشت کو بڑھانے کے لیے۔ ہم لوگوں کی جیبوں میں مزید پیسہ واپس ڈالنے، ایک ایسی معیشت بنانے کے لیے سخت محنت کرتے رہیں گے جو تمام کینیڈینوں کے لیے کام کرے، اور متوسط ​​طبقے اور اس میں شامل ہونے کے لیے سخت محنت کرنے والے لوگوں کے لیے نتائج فراہم کرے۔

 ’پتہ تھا وزیرآباد یا گوجرانوالہ میں حملہ ہوگا‘

لائلپورسٹی- 4نومبر2022:چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ پتہ چل گیا تھا وزیرآباد یا گوجرانوالہ میں مجھ پر حملہ کیا جائے گا۔ شوکت خانم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 6 ماہ پہلےایک امریکی انڈرسیکریٹری پاکستانی سفیر کو بلاکر دھمکی دیتا ہے امریکی انڈرسیکریٹری کہتاہےعمران خان کونہ ہٹایاتوپاکستان کومعاف نہیں کریں گے ڈونلڈلو کہتا ہےعمران خان کو عدم اعتماد میں ہٹا دیا تو پاکستان کو معاف کر دیں گے امریکی انڈرسیکریٹری کی دھمکی کے بعد منڈی لگتی ہےاورضمیربیچےجاتےہیں لوگوں کو خریدا جاتا ہے اور تحریک عدم اعتماد میں حمایت حاصل کی جاتی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ہمارے پاس تو حکومتی وسائل تھے ہم بھی لوگوں کو خرید سکتے تھے میں نےکہاکسی شخص کے ضمیر کا سودا نہیں کرنا،پیسےنہیں چلانے یہ سمجھتےہیں عمران خان کوہٹائیں گےتولوگ مٹھائیاں تقسیم کریں گے جب مجھے ہٹایا گیا تو لوگ سڑکوں پر نکلےجس سےمیں خود بھی حیران تھا لوگوں نے مٹھائیاں تقسیم کرنے کے بعد ان کیخلاف احتجاج ریکارڈ کرایا مشرف نےجب ان کی حکومت ہٹائی تو لوگوں نے مٹھائیاں تقسیم کیں، لوگ ان کی کرپشن سے تنگ تھےاسی لیےانہوں نےمٹھائیاں تقسیم کیں مشرف ان کیساتھ معاہدہ کرتا ہے اور یہ پھر آتے اور 10 سال لوٹ مار کرتے ہیں، نوازشریف کی طرح وزیراعظم نہیں بناتھا،میں نے22سال جدوجہدکی ہے وزارت عظمیٰ سے ہٹنے کے بعد دوبارہ عوام کے پاس گیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ سمجھ رہےتھےپی ٹی آئی ختم ہوجائےگی،یہ سمجھتےتھےپی ٹی آئی ممی ڈیڈی پارٹی ہے عوام نے بھرپور ردعمل دیا اور سڑکوں پر نکلےجس کی وجہ سےانہیں خوف ہو گیا پنجاب میں ضمنی انتخابات آئے جس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی پنجاب میں ان کی حکومت تھی،سرکاری وسائل استعمال کیےگئے پنجاب ضمنی انتخابات میں الیکشن کمیشن ان کیساتھ ملا ہوا تھا الیکشن کمیشن نےای وی ایم کی مخالفت کی تھی کیونکہ دھاندلی روکنے کا راستہ تھا پنجاب کےضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کلین سویپ کر جاتی ہے سارے دنگ رہ جاتے ہیں.

عمران خان نے حملے سے متعلق کہا کہ مجھے ان کی منصوبہ بندی کا پتہ تھا اسی لیےمیں نےایک اورپلان بنایا ہوا تھا ہم نے لانگ مارچ کا اعلان کیا اور اپنی پوری تیاری کر لی تھی جب عوام کا سمندر نکلتا ہے جب نظریے کا وقت آجاتا ہے تو اسےکوئی نہیں روک سکتا اسلام آبادمیں اتنی عوام آئےگی کہ ملکی تاریخ میں کبھی اتنی عوام نہیں نکلی ہوگی، کرپٹ اورکرمنل مائنڈکےلوگوں کوہمیشہ ڈراورخوف رہتاہے کرپٹ لوگ اپنی کرپشن بچانے کیلئے انتہا پر جاتے ہیں، 3 اور لوگ بھی ہیں جنہوں نےمجھےقتل کرانےکا منصوبہ بنایا انہوں نےدیکھاکہ عوام کی تعداد بڑھتی جا رہی ہےتو مجھے مروانے کا منصوبہ بنایا گیا راناثنااللہ ایک قاتل ہےجن 3لوگوں نےمنصوبہ بنایا اس میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ کنٹینر پر فائرنگ کی جاتی ہےتو میری ٹانگ پر گولی لگتی ہےاور میں گر جاتاہوں ایک حملہ آور نے سائیڈ سے اور دوسرے حملے آور نے سامنے سے فائرنگ کی جب میں گر گیا تھا تو میرے اوپر سےگولیاں گزری ہیں میرے خیال میں جوسامنےحملہ آورتھاجب میں گرگیاوہ سمجھامیں مرگیاہوں، جوایک شخص پکڑا گیا ہے وہ اصل میں جنونی نہیں ہے اس کے پیچھے پورا پلان ہے جو حملہ آور پکڑا گیا ہے اس کی فائرنگ سےمیں بچ سکتا تھا اصل منصوبہ سامنےحملہ آور کا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ابتسام کو بھی سلام پیش کرتا ہوں کیونکہ اس کی دلیری کی وجہ سے حملہ آور ناکام رہا، شہبازشریف، راناثنااللہ سمیت 3 لوگوں پر الزامات ہیں ایف آئی آر کیسےدرج ہوگی، پہلے ان 3 لوگوں کو اپنے عہدوں سے مستعفی ہونا ہو گا ہم انسان ہیں ہمیں جانوروں کی طرح نہ دیکھیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی کے سربراہ کو قتل کرانے کی کوشش کی گئی ہے ملک کی سب سے بڑی پارٹی کےسربراہ کوانصاف نہیں مل رہا، 6 ماہ میں جو ہمارے ساتھ کیا گیا ہےکوئی کسی دشمن کیساتھ ایسا نہیں کرتا، چیلنج کرتا ہوں سندھ کے لوگوں کو زرداری مافیا سے چھڑاؤں گا سندھ کے لوگوں کو زرداری مافیا نے غلام بنایا ہوا ہے، نوازشریف کوبھی چیلنج کرتاہوں ملک میں کسی بھی نشست پرمقابلہ کرلیں، چیف جسٹس صاحب جب تک قانون کی بالادستی نہیں ہوگی ملک ترقی نہیں کرسکتا پوری دنیادیکھ چکاہوں،ترقی کرنے والے ممالک میں قانون کی بالادستی دیکھی دوسرےممالک میں قانون سب کیلئےبرابر ہوتا ہے، لوگوں کوانصاف ملتا ہے ترقی یافتہ ممالک میں کسی طاقتور کی جرم کی جرات نہیں ہےکیونکہ وہاں قانون کی بالادستی ہے

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو اور جمائما کی عمران خان پر حملے کی مذمت

لندن / ٹورنٹو-3نومبر2022: کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو اور جمائما گولڈ اسمتھ نے پاکستان تحریک انصاف چیئرمین عمران خان پر حملے کی مذمت کی ہے۔ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کینیڈین وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان اور ان کے حامیوں پر حملہ ناقابل قبول ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں اس تشدد کی سختی سے مذمت کرتا ہوں کیونکہ سیاست، جمہوریت یا ہمارے معاشرے میں اس کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ وہ عمران خان اور دیگر زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں۔ عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما نے حملے کی خبر کو خوفناک قرار دیتے ہوئے عمران خان کے محفوظ ہونے پر خدا کا شکر ادا کیا ہے۔

انہوں نے اس نوجوان کا عمران خان کے بیٹوں کی طرف سے شکریہ بھی ادا کیا جس نے مسلح شخص کے ساتھ مزاحمت کی تھی۔

عمران خان پر حملہ کر کے ہماری ریڈ لائن کراس کر دی گئی : زرتاج گل

اسلام آباد-3نومبر2022: پاکستان تحریک انصاف کی رہنما اور سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان ہماری ریڈ لائن ہیں ، آج عمران خان پر حملہ کر کے ہماری ریڈ لائن عبوری کی گئی ہے ۔

نجی ٹی وی  سے گفتگو کرتے ہوئے زرتاج گل نے کہا کہ ہم حکومتی ترجمانوں کے تمام ہمدردی کے بیانات کو مسترد کرتے ہیں، یہ طے شدہ حملہ ہے ،عمران خان کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی ہے ،  ایک گھنٹے میں مجرم پکڑا گیا ، اس کا ویڈیو بیان بھی آگیا۔ 

زرتاج گل نے کہا کہ عوامی لیڈر عوام کے  ساتھ چلتا ہے ، عمران خان سے عوام شدید محبت کرتے ہیں ، عوامی لیڈر عوام کے اندر موجود ہیں اور وہ بلٹ پروف شیشہ نہیں رکھتا ، اصلی حملہ آور  گرفتار شخص نہیں بلکہ وہ کہیں اور موجود ہیں ، وہ سامنے آنے چاہئے ۔

حملے کے ذمہ دار شہباز شریف، رانا ثناء اللہ اور جنرل فیصل ہیں: عمران خان

لاہور-3نومبر2022: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے پارٹی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر اور پی ٹی آئی رہنما میاں اسلم اقبال کے ذریعے ایک بیان جاری کروایا ہے جس میں انہوں نے خود پر ہونے والے حملے کا الزام تین افراد پر عائد کیا ہے۔

اسد عمر اور اسلم اقبال نے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا کہ انہیں عمران خان نے اپنے پاس بلایا اور کہا کہ ان کی طرف سے یہ بیان جاری کیا جائے۔ اسد عمر کے مطابق  عمران خان نے کہا کہ  انہیں پہلے سے ہی اطلاعات مل رہی تھیں کہ حملہ ہوسکتا ہے، انہیں شک نہیں بلکہ یقین ہے کہ ان پر یہ حملہ تین لوگوں کی طرف سے کروایا گیا ہے۔

انہوں نے خود پر ہونے والے حملے کا الزام وزیر اعظم شہباز شریف، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان اور پاک فوج کے حاضر سروس افسر میجر جنرل فیصل  پر لگایا۔ خیال رہے کہ  کچھ روز پہلے پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی نے بھی خود پر دوران حراست ہونے والے مبینہ تشدد کے ذمہ داران میں میجر جنرل فیصل کا نام لیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مطالبہ یہ ہے کہ ان تینوں کو اپنے عہدوں سے ہٹایا جائے، اگر انہیں نہ ہٹایا گیا تو ملک گیر احتجاج ہوگا، پھر ایسا نہیں ہوگا کہ ملک ایسے ہی حالات میں چلتا رہے، جس وقت بھی عمران خان کال دیں گے تو ملک گیر احتجاج شروع ہوجائے گا۔ اس موقع پر میاں اسلم اقبال نے کہا کہ ان تینوں افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کروانے جا رہے ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھی کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے رہے ہیں۔

گوجرانوالہ لانگ مارچ:فائرنگ کا واقعہ انتہائی قابل مذمت ہے، آئی ایس پی آر

اسلام آباد۔3نومبر2022 (اے پی پی):پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) نے کہا ہے کہ گوجرانوالہ کے قریب لانگ مارچ کے دوران فائرنگ کا واقعہ انتہائی قابل مذمت ہے۔

آئی ایس پی آر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ناخوشگوار واقعے میں قیمتی جانی ضیاع اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت تمام زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دلی دعائیں ہیں ۔

ملکی سیاست میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہونی چاہئے: وزیراعظم

اسلام آباد۔3نومبر2022 (اے پی پی): وزیراعظم محمد شہباز شریف نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر فائرنگ کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری ملکی سیاست میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہونی چاہئے، پی ٹی آئی چیئرمین اور زخمیوں کی صحتیابی کیلئے دعاگو ہیں۔

جمعرات کو وزیراعظم آفس میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے ٹویٹ میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر فائرنگ کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے وفاقی وزیر داخلہ سے واقعہ کی فوری رپورٹ طلب کر لی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ پی ٹی آئی چیئرمین اور دیگر زخمیوں کی صحتیابی کیلئے دعاگو ہیں، وفاقی حکومت پنجاب حکومت کو سکیورٹی اور تفتیش کیلئے ہرممکن تعاون فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ملکی سیاست میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہونی چاہئے۔

عمران خان قاتلانہ حملے میں زخمی : کارکن سڑکوں پر نکل آئے

وزیر آباد-3نومبر2022: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان قاتلانہ حملے میں زخمی ہو گئے ۔ اپنے کپتان پر حملے کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں پی ٹی آئی کارکن سڑکوں پر نکل آئے ۔

نجی ٹی وی کے مطابق لاہور میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکن مختلف سڑکوں پر آگئے ۔ لبرٹی چوک ، جی پی او ، شاہدرہ چوک ، شادمان چوک ، جیل روڈ پر احتجاج کیا جا رہا ہے ۔ کراچی میں شاہراہ فیصل ، فائیو سٹار چورنگی ، نارتھ ناظم آباد، بنارس پل اور حب ریور روڈ پر کارکنوں نے احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں کو ٹریفک کیلئے بند کر دیا ۔ ادھر میانوالی میں بھی کارکنوں احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے ۔

بائیڈن، شی جن پنگ کی ممکنہ ملاقات کیلئے کام جاری ہے: جان کربی

لائلپورسٹی- 2نومبر2022 (ایل پی پی):وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی صدر شی جن پنگ کی ممکنہ ملاقات کے لیے کام جاری ہے۔ ترجمان وائٹ ہاؤس جان کربی کا میڈیا بریفنگ میں کہنا تھا کہ جی 20 کانفرنس میں دونوں صدور کی ملاقات کے لیے امریکی اور چینی حکام کام کر رہے ہیں۔

جان کربی نے کہا کہ دونوں صدور کی ممکنہ ملاقات کے لیے عملے کی سطح پر کام جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس متعلق امریکی اور چینی عملہ طریقہ کار کے ذریعے کام کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ جی 20 کانفرنس انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں رواں ماہ کے آخر میں ہوگی۔

وزیراعلیٰ پنجاب کا خاتون صحافی صدف نعیم کی بیٹی کو سرکاری ملازمت دینے کا اعلان

 لاہور-31اکتوبر2022: وزیراعلیٰ پنجاب نے عمران خان کے کنٹینر تلے آکر جاں بحق ہونے والے خاتون رپورٹر کی بیٹی کو سرکاری ملازمت اور شوہر کو سرکاری محکمے میں فوٹوگرافر کی نوکری دینے کا اعلان کردیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے کنٹینر کے نیچے آکر زندگی کی بازی ہارنے والی خاتون رپورٹر صدف نعیم کے اہل خانہ کیساتھ افسوسناک واقعہ پر دلی ہمدردی اور تعزیت کیاور بیٹے و بیٹی کو دلاسہ دیا اور شفقت کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ شعبہ صحافت میں مرحومہ کی خدمات کو تادیر یاد رکھا جائے گا کیوں کہ صدف نعیم مرحومہ انتہائی محنتی اور پروفیشنل صحافی تھیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ مرحومہ کی ناگہانی وفات پر شدید رنج وغم ہوا اور غم کی اس گھڑی میں اہل خانہ کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ چودھری پرویز الہٰی سے صدف نعیم کی بیٹی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کی والدہ محترمہ کو واپس تو نہیں لا سکتے لیکن آپ کی ہر طرح سے دیکھ بھال جاری رکھیں گے۔

وزیراعلیٰ چودھری پرویز الٰہی نے بیٹی نمرہ نعیم کو سرکاری ملازمت اور صدف نعیم مرحومہ کے شوہر کو سرکاری محکمے میں فوٹو گرافر کی ملازمت دینے کا اعلان کیا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کی خاتون صحافی صدف نعیم مرحومہ کی بیٹی نمرہ، بیٹے اذان، چچا نوید بھٹی اور قریبی سہیلی مروہ انصر سے ملاقات اور بیٹی کو 50 لاکھ روپے مالی امداد کا چیک دیا۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز سادھوکی کے قریب صدف نعیم کنٹینر پر چڑھ کر سابق وزیراعظم عمران خان کا انٹرویو لینے کی کوشش کررہی تھی، اس دوران مبینہ طور پر دھکا دیا گیا، جس کے باعث زمین پر گری اور کنٹینر تلے کچل گئیں۔

عمران خان نے مشترکہ طور پر آرمی چیف لانے کی پیش کش کی: وزیراعظم

 اسلام آباد-29اکتوبر2022: وزیراعظم شہباز شریف نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے مشترکہ طور پر آرمی چیف لانے کی پیش کش کی تھی جسے میں نے مسترد کردیا۔ وی لاگرز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ عمران خان نے ایک شخص کے ذریعے متفقہ شخص کو آرمی چیف تعینات کرنے کی آفر بھیجی اور کہا کہ آرمی چیف کیلیے تین نام میں اور تین نام آپ دیں۔

شہباز شریف کے مطابق عمران خان نے کہا کہ ہم ان چھ ناموں کو سامنے رکھتے ہوئے نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ کرلیں گے اور اگر اس میں کسی ایک کا نام مشترک ہوا تو اتفاق کرلیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان کی پیش کش پر میں نے شکریہ کہہ کر صاف انکار کردیا اور پیغام بھیجا کہ یہ آئینی فریضہ ہے جو وزیراعظم کو ہی ادا کرنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی میں نے عمران خان کو میثاق جمہوریت اور میثاق معیشت پر بات چیت کرنے کی پیش کش کی ہے۔

شہباز شریف نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ڈی جی آئی ایس آئی ندیم انجم نے مجھ سے اجازت لے کر پریس کانفرنس کی۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ عمران خان دو باتیں مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے خواہش مند ہیں، جس میں ایک مسئلہ آرمی چیف کی تعیناتی کا ہے۔

ہم غدار اور سازشی نہیں ہوسکتے: ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی- 27اکتوبر2022:ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ سائفر اور ارشد شریف کے حوالے سے جڑے واقعات کی تہہ تک پہنچنا ضروری ہے، تاکہ قوم سچ جان سکے، ہم کمزور ہو سکتے ہیں،ہم سے غلطی ہوسکتی ہے لیکن ہم غدار یا سازشی نہیں ہوسکتے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پریس کانفرنس کا مقصد ارشد شریف کی وفات اور اس سے جڑے حالات و واقعات سے متعلق ہے، ارشد شریف پاکستان کی صحافت کا آئیکون تھے، وہ ایک فوجی کے بیٹے، ایک شہید کے بھائی تھے، دکھ تکلیف کی اس گھڑی میں ہم سب ان کے لواحقین کے ساتھ برابر کے شریک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افسوس ناک واقعے نے پوری قوم کو رنج و غم میں مبتلا کردیا ہے، ارشد شریف کی موت کے بعد لوگوں نے رخ فوج کی طرف موڑنا شروع کردیا، اس سے کون فائدہ اٹھا رہا ہے، یہ دیکھنا بہت ضروری ہے، تمام کرداروں کو سامنے لاکر حقائق قوم کے سامنے رکھنا چاہیے، حتمی رپورٹ سامنے آنے تک کسی پر الزام تراشی کسی صورت مناسب نہ ہوگی۔

لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا کہ سائفر اور ارشد شریف کے حوالے سے جڑے واقعات کی تہہ تک پہنچنا ضروری ہے، تاکہ قوم سچ جان سکے، سائفر سے متعلق کئی حقائق منظرعام پر آگئے ہیں، پاکستانی  سفیر کو سیاسی مقاصد کیلیے استعمال کیا گیا ، 27 مارچ کو جلسے میں کاغذ کا ٹکڑا لہرایا گیا، بیانیہ بنانے کی کوشش کی گئی جسکا حقیقت سے کوئی تعلق نہ تھا۔

انہوں نے بتایا کہ آئی ایس آئی کی سائفر سے متعلق فائنڈنگز عوام کے سامنے رکھنا چاہتے تھے مگر اُس وقت کی حکومت نے ایسا نہ کرنے دیا، ہم حقائق سامنے لانا چاہتے تھے لیکن معاملہ حکومت پر چھوڑ دیا، آرمی چیف نے 11 مارچ کو سائفرسےمتعلق وزیراعظم سےذکرکیاتھا، سابق وزیراعظم نے سائفر پر کہا کوئی بڑی بات نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کے قتل کے حوالے سے آرمی چیف پر بھی الزامات لگائے گئے، جھوٹے بیانیے کے ذریعے معاشرے میں غیر معمولی اضطراب کی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، ارشد شریف ملک چھوڑ کر نہیں جانا چاہتے تھے، سلمان اقبال نے چیف ایگزیکٹو عماد یوسف کو ہدایت کی کہ ارشد شریف کو جلد از جلد ملک سے باہر بھیج دیا جائے، ارشد شریف کو دبئی بھیجنے کا انتظام اے آر وائی کی جانب سے کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کو سیکیورٹی تھریٹ وزیراعلی خیبرپختونخواہ کی خصوصی ہدایت پر جاری کیا گیا، تھریٹ الرٹ کا مقصد ارشد شریف کو باہر جانے پر مجبور کرنا تھا، بار بار انہیں باور کرایا جاتا تھا کہ ان کی جان کو خطرہ لاحق ہے، وقار احمد اور خرم احمد کون تھے، کیا ارشد شریف انہیں جانتے تھے، کچھ لوگوں نے ارشد شریف سے لندن میں ملاقات کے دعوے کیے، کیا یہ دعوے بھی فیک نیوز اور ڈس انفارمیشن کا حصہ تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کیس میں بہت سے سوالات جواب طلب ہیں، افسوس ناک واقعے کی شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات ضروری ہیں، ہم نے حکومت سے اعلیٰ سطح تحقیقات کی درخواست کی ہے، عالمی اداروں کی ضرورت ہو تو انہیں بھی شامل کرنا چاہے، اے آر وائے نیوز نے اداروں کیخلاف رجیم چینج کا مخصوص ایجنڈا پروان چڑھایا، ارشد شریف کی موت پرجھوٹا بیانیہ بنایا گیا،لوگوں کو گمراہ کیا گیا، ارشد شریف کے قتل کے سلسلے میں سلمان اقبال کو واپس لا کر انہیں شامل تفتیش کرنا چاہیے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے سوال اٹھائے کہ ارشد شریف سے رابطہ میں رہنے والے لوگ کون تھے اور کس نے ارشد شریف کا ان سے رابطہ کروایا؟ یو اے ای میں ان کے قیام و طعام کا انتظام کون کر رہا تھا، کون انہیں یقین دلا رہا تھا، کس نے انہیں کینیا جانے کا کہا گیا کیوں کہ مزید 34 ممالک ہیں جہاں پاکستانیوں کے  لیے ویزہ فری انٹری ہے، ارشد شریف کو کس نے ملک چھوڑنے پر مجبور کیا تھا؟ ان کی موت کی خبر سب سے پہلے کس نے اور کیسے دی یہ بھی دیکھنا ہوگا؟، انکوائری رپورٹ کا انتظار کرنا چاہیے اور جب تک رپورٹ نہیں آ جاتی تب تک الزام تراشی سے گریز کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی کو سائفر سے متعلق کسی سازش کے شواہد نہیں ملے، لیکن ارشد شریف اور بہت سے ان جیسے صحافیوں کو رجیم چینج کا بیانیہ فیڈ کیا گیا، شہباز گل نے اے آر وائے پر فوج میں بغاوت پر اکسانے کا بیان دیا، اے آر وائے چینل نے پاک فوج اور اس کی قیادت کے خلاف جھوٹے اورسازشی بیانیے کو فروغ دیا۔

لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا کہ پاکستانی اداروں بالخصوص فوج کی قیادت کو نشانہ بنایا گیا، ذہن سازی سے قوم میں افواج پاکستان کیخلاف نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، نیوٹرل اور جانور جیسے الفاظ سے بات چیت کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ لفظ نیوٹرل کو گالی بنادیا گیا ہے، ہمارے شہدا کا مذاق بنایا گیا، اس کے باوجود آرمی چیف نے انتہائی صبر اور تحمل سے کام لیا، سائفر کا بہانہ بنا کر أفواج پاکستان کی تضحیک کی گئی، غیر آئینی کام سے انکار کرنے پر میر جعفر اور میر صادق کے القاب دیے گئے، سیاست سے باہر نکلنے کا فیصلہ آرمی چیف سمیت پورے ادارے کا تھا، پچھلے سال اور مارچ سے بہت دباؤ ڈالا گیا، پاکستانی اداروں کو دنیا میں بدنام کرنے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی، پاکستان آرمی سے سیاسی مداخلت کی توقع کی گئی جو آئین کے خلاف تھی۔

انہوں نے کہا کہ 35 ، 35 سال کی خدمات کے بعد کوئی غداری کا ٹائٹل لے کر گھر نہیں جانا چاہتا، اداروں پر اعتماد رکھیں، اگر ماضی میں کچھ غلطیاں ہوئی ہیں تو پچھلے 20 سال سے ہم اپنے خون سے دھو رہے ہیں، فوج عوام کے بغیر کچھ نہیں ہے، ہم کبھی انسٹی ٹیوشن کے طور پر قوم کو مایوس نہیں کریں گے، یہ ہمارا وعدہ ہے، ہم کمزور ہو سکتے ہیں،ہم سے غلطی ہوسکتی ہے لیکن ہم غدار یا سازشی نہیں ہوسکتے۔

آرمی چیف غدار ہیں تو چھپ کر کیوں ملتے ہیں؟ ڈی جی آئی ایس آئی

 راولپنڈی-27اکتوبر2022:: ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا ہے کہ آرمی چیف کو تاحیات توسیع کی پیش کش کی گئی۔ آپ کا سپہ سالار غدار ہے تو آج بھی اس سے چھپ کر کیوں ملتے ہیں؟۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے کہا کہ آپ کسی کو میر جعفر میر صادق کہیں جب کہ کوئی شواہد نہ ہوں۔  بالکل 100 فی صد جھوٹ پر مبنی بیانیہ بنایا گیا۔ میر جعفر، میر صادق، غدار، نیوٹرل، جانور کہا گیا۔ یہ سب الزامات اس لیے ہیں کہ آرمی چیف اور  ادارے نے غیر آئینی کام کرنے سے انکار کیا۔

انہوں نے کہا کہ اتنی روانی سے جھوٹ بولاجائے کہ فتنہ فساد کا خطرہ ہو تو چپ رہنا ٹھیک نہیں۔ میرے سینے میں بہت سی امانتیں ہیں جو سینے میں رکھ کر قبر میں چلا جاؤں۔ میرے ادارے کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تو میں خاموش نہیں رہ سکتا۔ ڈی جی آئی ایس آئی نے بتایا کہ مارچ میں آرمی چیف کو غیر معینہ مدت ملازمت میں توسیع کی پیشکش کی گئی، جسے جنرل باجوہ نے ٹھکرا دیا۔

ڈی جی آئی ایس آئی نے مزید کہا کہ فیصلہ کیا تھا کہ ادارے کو متنازع رول سے ہٹا کر آئینی راستے پر لانا ہے۔ گزشتہ سال اسٹیبلشمنٹ نے فیصلہ کیا کہ ہم نے خود کو آئینی حدود میں رکھنا ہے۔ گزشتہ سال اور اس سال مارچ میں ہم پر بہت پریشر آیا۔ اس نتیجے پر پہنچے کہ ادارے کا مفاد اسی میں ہے کہ سیاست سے نکل جائیں۔

 لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے مزید کہا کہ آپ کا سپہ سالار غدار ہے تو ماضی قریب میں تعریفوں کے پل کیوں باندھے تھے؟۔ آپ اپنے سپہ سالار کو آفر کررہے ہیں  کہ آپ ساری زندگی اپنے عہدے پر فائز رہیں۔ آرمی چیف کو پیشکش اس وقت کی گئی جب تحریک عدم اعتماد عروج پر تھی۔ رات کی خاموشی میں ہمیں بند کمروں میں ملیں، غیر آئینی خواہشات کا اظہار کریں۔ رات کے اندھیرے میں ملیں، مگر یہ نہیں ہو سکتا کہ دن کی روشنی میں غدار کہیں۔ آپ کا سپہ سالار غدار ہے تو آج بھی چھپ کر اس سے کیوں ملتے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کی زندگی کو پاکستان میں کوئی خطرہ نہیں تھا۔ ارشد شریف کا اسٹیبلشمنٹ اور مجھ سے بھی رابطہ تھا۔ ارشد شریف کے خاندان میں غازی اور شہید بھی ہیں۔ کینیا میں انکوائری ہورہی ہے، میں کینیا میں ہم منصب سے رابطے میں ہوں۔ جو تحقیقات ہورہی ہیں اس میں حکومت اور ہم مطمئن نہیں ہیں، اسی لیے حکومت نے تحقیقاتی ٹیم کینیا بھیجی ہے۔

ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ ہر شہری کا آئینی حق ہے کہ آزادی اظہار رائے کرے۔ ہمارا محاسبہ کریں کہ مگر پیمانہ یہ رکھیں کہ میں نے ملک و قوم کے لیے کیا کیا۔ یہ پیمانہ نہیں ہونا چاہیے کہ میں نے آپ اور آپ کی ذات کے لیے کیا کیا۔ ایک صحافی کی جانب سے عمران خان کو لانے سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس آئی نے جواب دیا کہ اس پر سیر حاصل گفتگو پھر کبھی ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بیرونی خطرات اور عدم تحفظ سے خطرہ نہیں ہے، پاکستان کو  اگر کوئی خطرہ ہے تو عدم استحکام سے ہے۔ پاکستان کا دفاع اس لیے مضبوط ہے کہ اس کی ذمہ داری 22 کروڑ عوام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج کو کسی لانگ مارچ، دھرنے اور احتجاج سے کوئی اختلاف نہیں ہے لیکن ملک کو عدم استحکام کا شکار نہیں ہونے دیں گے اور اس حوالے سے آرمی چیف کی بات ٹھیک ہے۔

لانگ مارچ انقلاب نہیں، مرضی کا آرمی چیف لگانے کیلیے ہے: نواز شریف

 لندن-26اکتوبر2022: مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان کا لانگ مارچ انقلاب نہیں، مرضی کا آرمی چیف لگانے کے لیے ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں سابق وزیراعظم نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کی جانب سے لانگ مارچ کا اعلان کیے جانے کے بعد اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس کا انقلاب اس کی 4 سالہ حکمرانی میں عوام دیکھ چکے ہیں۔

عمران خان کا لانگ مارچ کسی انقلاب کے لیے نہیں بلکہ اپنی مرضی کا آرمی چیف لگانے کے لیے ہے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ دوسروں کو چور کہنے والا عمران خان خود فارن فنڈنگ،توشہ خانہ اور 50 ارب کی ڈکیتی کے ناقابل تردید ثبوتوں کے ساتھ تاریخ کا سب سے بڑا چور ثابت ہوا ہے۔

ارشد شریف کو قتل کیا گیا: فیصل واوڈا

کراجی- 25اکتوبر2022: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ ارشد شریف کو قتل کیا گیا، اس کی سازش پاکستان میں تیار کی گئی۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ مجھے عمران خان کے لانگ مارچ میں خون ہی خون اور جنازے ہی جنازے نظر آرہے ہیں، اس ملک میں لاشوں اورخون کا کھیل بند ہونا چاہیے۔

پی ٹی آئی رہنما نے  دعویٰ کیا کہ ارشد شریف کو استعمال کیا گیا، ان کی موت حادثہ نہیں قتل ہے، جس کی سازش پاکستان میں ہوئی، ارشد شریف کینیا کیسے پہنچا؟ یہ کسی سیاسی شخصیت کا کام نہیں کہ وہ ارشد شریف کو فارم ہاؤس میں چھپائے، انہیں پاکستان میں کہیں سے کوئی خطرہ نہیں تھا، ارشد شریف کا اسٹیبلشمنٹ سےبھی مثبت تعلق تھا۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ ارشد شریف کا نہ موبائل ملے گا، نہ لیپ ٹاپ ملے گا، شواہد مٹا دیے گئے ہیں، میرے خیال میں ارشد شریف کو گاڑی کے اندر سے مارا گیا ہے، انہیں صرف دو گولیاں لگیں، ارشد شریف کو سینے اور سر پر جو دو گولیاں لگیں، وہ لانگ رینج سے نہیں چلائی گئیں، ارشد شریف کو جو دو گولیاں لگیں، وہ قریب سے چلائی گئیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ میں نے ویڈیو بنا کر نام دے دیے ہیں، ویڈیو میں جن لوگوں کے نام بتائے، مجھے کچھ ہوا تو وہ لوگ بھی نہیں بچیں گے۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ ارشد شریف کو سازشیوں نے ڈرایا، اور مجبور کیا کہ ملک سے چلے جاؤ، دبئی سے ارشد شریف کو زبردستی نکالے جانے کی بات درست نہیں ہے، کہا گیا کہ ارشد شریف لندن چلا گیا، لیکن وہ لندن نہیں گیا۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ مجھے عمران خان کے لانگ مارچ میں جنازے نظر آرہے ہیں، لاشوں اور خون کا کھیل اس ملک میں بند ہونا چاہیے، ارشد شریف کو جو مقاصد بتائے گئے، ان کے پیچھے ہی سازش تھی۔ انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کیلئے کینیا کے انتخاب کے پیچھے وہ لوگ ہیں، جو ملک توڑنا چاہتے ہیں، مجھے عمران خان کے لانگ مارچ میں خون ہی خون، جنازے ہی جنازے نظر آ رہے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اگر میرا چیئرمین کچھ بتائے، تو میں ننانوے فیصد یقین کروں گا، ویسے ہی ارشد کو جو شخص کچھ بتا رہا تھا، وہ اس پر یقین کر رہا تھا، میں آخری دن تک ارشد شریف سے رابطے میں تھا۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ میں آخری دن تک ارشد شریف سے رابطے میں تھا، موبائل فون کے فرانزک کیلئے تیار ہوں، پاکستان کے خلاف سازش کرنے والے پاکستان میں موجود ہیں اور انٹرنیشنلی کنکٹڈ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کو پاکستان میں کہیں سے کوئی خطرہ نہیں تھا، ارشد شریف کا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ پازیٹو تعلق تھا۔ پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ لانگ مارچ کے بیانیے کی آڑ میں سازش رچائی جا رہی ہے، امپورٹڈ شخصیات اور کئی لاشیں مارچ کی آڑ میں آنے والے دنوں میں گرنے والی ہیں، عوام ہر چیز پر لبیک کہیں، لیکن کسی اور کیلئے بے گناہ موت نہ مریں، پر امن احتجاج کی آڑ میں بہت سارا خون بہتا دیکھ رہا ہوں۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ عمران خان نے نیک نیتی سے ارشد شریف کو ملک سے جانے کا کہا تھا، ارشد شریف ملک سے جانا نہیں چاہتا تھا، اسے ڈرا دھمکا کر ملک سے جانے پر مجبور کیا گیا، دیکھنا ہوگا کہ ارشد شریف کی موت سے فائدہ کسے پہنچ رہا ہے؟ پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ارشد شریف کو کینیا بھجوایا گیا، کینیا میں فارم ہاؤس ارینج کرنا عام آدمی کے بس کی بات نہیں ہے، میں آنے والے چند دنوں میں نام لے دوں گا۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ تحریک انصاف کے اندر کچھ لوگ ہیں جو اس سازشی بیانیے کو مانتے ہیں، اگر کوئی چاہتا ہے کہ میں ارشد شریف کی موت پر سیاست کروں تو میں ایسا نہیں کر سکتا۔

ارشد شریف کو باہر جانے پر کس نے مجبور کیا: ڈی جی آئی ایس پی آر

 اسلام آباد-25اکتوبر2022(آئی ایس پی آر): فوج نے حکومت سے ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کرنے اور الزامات لگانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی درخواست کردی، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ اس بات کی بھی تحقیقات کی جائیں کہ کس نے ارشد شریف کو باہر جانے پر مجبور کیا۔ پاکستانی آرمی کے جی ایچ کیو (جنرل ہیڈ کوارٹر) کی جانب سے حکومت کو خط لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سینئر صحافی ارشد شریف کی موت کی تفصیلی تحقیقات کی جائیں اس کے ساتھ ہی الزامات عائد کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

اسی ضمن میں نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ ارشد شریف کے قتل کی اعلیٰ سطح تحقیقات کی جائیں تاکہ جو لوگ بھی قیاس آرائیاں کر رہے ہیں، الزامات لگائے جا رہے ہیں ان سب لوگوں کو جواب مل سکے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس معاملے پر قیاس آرائیاں اور الزام تراشی افسوس ناک ہے، صرف یہ تحقیقات نہیں ہونی چاہیے کہ ان کے ساتھ وہاں کیا ہوا بلکہ کس نے انہیں باہر جانے پر مجبور کیا اس بات کی بھی تحقیقات کی جائیں۔

انہوں ںے مزید کہا کہ جو لوگ بغیر ثبوت کے الزامات لگا رہے ہیں ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، بار بار کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کر ادارے پر نام کے کر الزام تراشی کی جاتی ہے۔ دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف نے سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات  کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ہائی کورٹ کے ججز کو شامل کیا جائے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے وڈیو بیان میں کہا کہ کینیا میں ہمارے صحافی ارشد شریف کا جو اندوہناک واقعہ پیش آیا ہے وہ انتہائی قابل مذمت ہے اور عوام اس پر افسردہ ہیں۔ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اس واقعہ کی اعلیٰ عدالتی کمیشن سے شفاف تحقیقات کروائیں گے اور اس کے لیے ہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے لیے درخواست دیں گے۔

عمران خان کی صداقت و امانت کا بت پاش پاش ہوگیا:حکمران اتحاد

 اسلام آباد-22اکتوبر2022:  حکمران اتحاد نے کہا کہ عمران خان کی صداقت و امانت کا بت پاش پاش ہوگیا، سیاسی مخالفین کے بارے میں جھوٹ پھیلانے والا سند یافتہ چور رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے، یہ اب تصدیق شدہ چور ثابت ہو گیا ہے،اسے گرفتار کرکے لوٹا ہوا پیسہ واپس لیا جائے، وزیراعظم شہباز شریف،وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری، سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمن،نائب صدر ن لیگ مریم نواز،سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز،وفاقی وزراء رانا ثناء، اسحق ڈار،احسن اقبال،پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ،شازیہ مری،فیصل کنڈی نےتوشہ خان ریفرنس میں عمران کی نااہلی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عمران پاکستانی سیاست کا غیر ضروری عنصر ہے۔

اسکی امانت، دیانت، صداقت طشت ازبام ہو گئی ہے۔وزیراعظم شہباز شریف صداقت و امانت کا بت پاش پاش ہوگیا ہے، بلاول بھٹو نے کہا سیاسی مخالفین کے بارے میں جھوٹ پھیلانے والا سند یافتہ چور رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ نااہلی کافی نہیں،پکڑیں اور پیسے لیں، فضل الرحمٰن نے کہا کہ اس کوپہلے اقتدار سے نکالا اور آج ملکی سیاست باہر کردیا ہے، یہ ہماری فتح ہے اور میں پوری قوم کو مبارک باد دیتا ہوں۔ مریم اورنگزیب نے کہا طاقتور قانون کے نیچے آگیا اب ملک خوشحال ہوگا، نااہلی کافی نہیں جیل بھی جانا ہوگا۔

مشیر امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے میں قانونی سے زیادہ عمران خان کو اخلاقی شکست ہوئی ۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں انصاف کیا، قوم نے دیکھ لیا کہ کرپٹ پریکٹس کرکے وزیر اعظم کے منصب کو ذاتی آمدنی کا ذریعہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ صداقت و امانت کا بُت پاش پاش ہوگیا، قانون سے لڑنے، گولیاں، ڈنڈے چلانے، فسادی جتھے لانے کے بجائے قانون کے سامنے سر جھکائیں، کوئی قانون سے بالا نہیں ہیں۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان کو کرپٹ سرگرمیوں کا مرتکب قرار دیا ہے، وہ اب نااہل ٹھہر گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس نے اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف مبینہ کرپشن کے بارے میں جھوٹ پھیلایا، اس کو رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری ویڈیو پیغام میں مریم نواز نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ ایک سرٹیفائیڈ چور اپنے انجام کو پہنچا، جو دوسروں کو چور چور کہتا تھا، آج اس پر نہ صرف چوری ثابت ہوگئی ہے بلکہ جو ثبوت ہیں وہ ناقابل تردید ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ ثبوت کے ساتھ پاکستان کا سند یافتہ چور ہے، جس طرح کی چوری اسکی پکڑی گئی ہے، اس پر صرف نااہلی کافی نہیں ہے، اس کے خلاف جیسے ای سی پی نے کہا کہ مجرمانہ کارروائی شروع ہونی چاہیے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ میں روز اول سے کہتا رہا ہوں عمران خان پاکستانی سیاست کا غیر ضروری عنصر ہے اور اسے ہماری سیاست میں فیڈ کیا گیا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ اسکی پشت پر بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ ہے، اسکی امانت، دیانت اور صداقت طشت ازبام ہوئی ہے۔

پاکستان کو فیٹف کی گرے لسٹ سے نکال دیا گیا

 سنگاپور-21اکتوبر2022:منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا۔ تفصیلات کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اہم اجلاس سنگاپور میں ٹی راجہ کمار کی زیر صدارت ہوا۔ ایف اے ٹی ایف کے اعلامیے کے مطابق فیٹف کے صدر نے کہا کہ پاکستان 2018 سے گرے لسٹ میں تھا، متعلقہ حکام نے تمام 34 نکات پر عمل درآمد کرلیا جس پر پاکستان کو اس پیش رفت پر خیرمقدم کرتا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی مانیٹرنگ میں رہے گا، پاکستان کو اینٹی منی لانڈرنگ اورٹیررفنانسنگ قانون پرمزید عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ فیٹف کے صدر ٹی راجہ کمار کا کہنا تھاکہ یوکرین جنگ کی وجہ سے روس کی فیٹف رکنیت معطل کر دی گئی، کانگو، موزمبیق اور تنزانیہ کو گرے لسٹ میں شامل کیا جارہا ہے۔ اس حوالے وزارت خزانہ زرائع نے بتایا کہ فیٹف اجلاس میں ایکشن پلان پر عملدرآمد بارے پیش کی جانے والی رپورٹس اور فیٹف ٹیم کے دورہ پاکستان کی رپورٹ پیش کی گئیں، رپورٹس کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد انہیں تسلی بخش قرار دیا گیا اور پاکستان کا نام گرے لسٹ سے ہٹانے کی منظوری دی گئی۔

وزیراعظم شہبازشریف نے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے پاکستان کا نام نکلنے پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ اور وقار کی بحالی پر قوم کو مبارک ہو۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں یہ ہماری عظیم قربانیوں کا اعتراف ہے، انسداد دہشت گردی کے لیے پاکستان کی کاوشوں کو دنیا نے تسلیم کیا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ اللہ تعالی کا شکر ہے کہ پاکستان کو فاٹف کی گرے لسٹ سے نجات ملی، پاکستان کا سربلند ہونے پر میری گردن اللہ تعالی کے حضور شکر سے جھکی ہوئی ہے، فاٹف میں شامل ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے پاکستان کے مؤقف کو تسلیم کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزارت خارجہ، متعلقہ حکام اور وزارتوں اور افواج پاکستان، ڈی جی ایم او سمیت دیگر تمام ٹیم کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو اس کامیابی میں کلیدی کردار پر سراہتے ہیں اور مبارک دیتے ہیں، حکومت کی اتحادی جماعتوں اور قائدین کا شکریہ ادا کرتاہوں جنہوں نے بھرپور تعاون سے یہ ممکن بنایا۔ شبہاز شریف نے کہا کہ ’این آراو‘ کی تہمتیں برداشت کرکے قومی مفاد کی خاطر اپوزیشن میں بھی ہم نے اس معاملے پر پورا تعاون کیا، ہم نے ہمیشہ قومی اور ریاستی مفاد کو ترجیح دی، یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نے آج یہ کامیابی عطا فرمائی۔

انہوں نے کہا کہ گرے لسٹ سے نجات کے پاکستان کی معیشت، سفارت اور سیاست پر مثبت اثرات ہوں گے، آنے والے وقت میں ملک اور قوم کے لیے اور بھی خوش خبریاں آئیں گی۔ گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے پاکستان کے فیٹف گرے لسٹ سے نکلنے پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ فیٹف گرے لسٹ سے نکلنے سے دنیا میں پاکستان کا وقار بحال ہوا ہے۔ انہوں نے اس کامیابی پر وزیراعظم، افواج، وزارت خارجہ اور وزیراعظم کی تمام ٹیم کو مبارکباد پیش کی۔

ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پاکستانی کے عوام کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت، اداروں اور اشخاص کی انتھک محنت کےنتیجےمیں یہ کامیابی حاصل ہوئی۔عارف علوی نے کہا کہ اِس کاسہرا اُن تمام لوگوں کوجاتا ہے جنہوں نے اِس پرانتھک محنت کی، ہمارے قوانین میں ترامیم کی اورغیرقانونی رقوم کی منتقلی کیخلاف جنگ میں ان قوانین پرعمل درآمدبھی کروایا۔

 الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نااہل قرار دے دیا

اسلام آباد - 21کتوبر2022: الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی چئیرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو  نااہل قرار دے دیا، ان کی قومی اسمبلی کی نشست خالی قرار دے دی ساتھ ہی عمران خان کے خلاف فوج داری کارروائی شروع کرنے کا بھی حکم دے دیا۔ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے متفقہ فیصلہ سنادیا۔

اس موقع پر سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے جب کہ الیکشن کمیشن کا کمرہ عدالت صحافیوں، وکلاء اور پارٹی رہنماؤں کی بڑی تعداد سے بھر گیا۔ رہنماؤں میں فواد چوہدری، اسد عمر، عمر ایوب، شاہ محمود قریشی، شیری مزاری، فیصل جاوید، ملیکہ بخاری و دیگر موجود تھے۔ اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن نے عمران خان کو توشہ خانہ ریفرنس میں اثاثے چھپانے کے جرم میں نااہل قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف فوج داری کارروائی کا حکم دے دیا۔ فیصلے کے بعد عمران خان رکن اسمبلی نہیں رہے اور الیکشن کمیشن نے ان کی قومی اسمبلی کی نشست بھی خالی قرار دے دی۔

الیکشن کمیشن نے قرار دیا کہ عمران خان کرپٹ پریکٹس میں ملوث رہے، جھوٹا اسٹیٹمنٹ جمع کرانے پر آرٹیکل 63 ون پی کے تحت انہیں نااہل قرار دیا جارہا ہے، ان کے خلاف فوج داری کارروائی شروع کی جائے۔ الیکشن کمیشن نے عمران خان کو مس ڈیکلریشن کا مرتکب قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے جان بوجھ کر الیکشن کمیشن میں غلط گوشوارے جمع کرائے اور ملنے والے تحائف گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے، انہوں نے سال 2018-19 میں تحائف کی فروخت سے حاصل رقم بھی ظاہر نہیں کی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان کا پیش کردہ بینک ریکارڈ تحائف کی قیمت سے مطابقت نہیں رکھتا، انہوں نے اپنے جواب میں جو موقف اپنایا وہ مبہم تھا، انہوں نے مالی سال 2020-21 کے گوشواروں میں بھی حقائق چھپائے، جس کے نتیجے میں انہوں نے الیکشن ایکٹ کی دفعات 137، 167 اور 173 کی خلاف ورزی کی۔ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کی دستاویز کے مطابق عمران خان نے توشہ خانہ سے 14 کروڑ 20 لاکھ 42 ہزار روپے مالیت کے تحائف حاصل کیے۔

عمران خان نے ان تحائف کے 3 کروڑ 81 لاکھ 77 ہزار روپے ادا کیے اور 8 لاکھ مالیت کے تحائف کی ادائیگی نہیں کی۔ عمران خان کی اہلیہ نے 58 لاکھ 59 ہزار روپے کے ہار، بُندے، انگوٹھی اور کڑا 29 لاکھ 14 ہزار روپے وصول کیے جب کہ عمران خان نے گھڑی ،کف لنکس، پین، انگوٹھی 2کروڑ 27 لاکھ روپے دے کر حاصل کیے۔ ریفرنس دستاویز میں عمران خان کی حاصل کی گئی گھڑی کی اصل مالیت 8 کروڑ 50 لاکھ ،کف لنکس کی اصل مالیت 56 لاکھ روپے، پین کی اصل مالیت 15 لاکھ اور انگوٹھی کی اصل مالیت 87 لاکھ ہے۔

قبل ازیں الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کارکنان کے پہنچنے یا ممکنہ ہنگامہ آرائی کے خدشے کے پیش نظر پورے علاقے اور خصوصاً عمارت کے ارد گرد سخت سکیورٹی تعینات کردی گئی تھی جب کہ نفری کے لیے آنسو گیس کے شیل سمیت دیگر ضروری سامان بھی پہنچا دیا گیا تھا۔ اس موقع پر سکیورٹی کے لیے پولیس کے علاوہ ایف سی اور رینجرز کے اہلکار بھی تعینات کیے گئے تھے۔

ممکنہ احتجاج پر قابو پانے کے لیے پورے اسلام آباد میں بھاری نفری الرٹ تھی۔ اسلام آباد پولیس نے توشہ خانہ ریفرنس کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے تناظر میں پی ٹی آئی کی جانب سے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر سکیورٹی پلان بنایا تھا، جس کے مطابق ایکسپریس وے اور سری نگر ہائی وے سمیت پورے دارالحکومت میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ آئی جی اسلام آباد نےاعلیٰ افسران کو فیلڈ میں رہنے کی ہدایت کی تھی۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے اگست کے اوائل میں توشہ خانہ کیس کی روشنی میں عمران خان کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجا تھا، جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔

آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ بعد ازاں عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں 7 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا، جس کے مطابق یکم اگست 2018ء سے 31 دسمبر 2021ء کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے۔

جواب میں بتایا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی، جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادائیگی کر کے خریدا تھا۔اپنے جواب میں عمران خان نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم اپنے دور میں 4 تحائف فروخت کیے تھے۔

جسٹس اطہر من اللہ سمیت 4 ججز کی سپریم کورٹ میں تعیناتیوں کیلیے اجلاس طلب

 اسلام آباد-20اکتوبر2022: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے اعلیٰ عدلیہ میں چار جج صاحبان کی تعیناتیوں کے معاملے پر سپریم جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کرلی- جوڈیشل کمیشن کا اجلاس پیر کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی زیر صدارت ہوگا، جس میں  چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ کو سپریم کورٹ کا جج تعینات کرنے پر غور کیا جائے گا۔

جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد وحید ،  سندھ ہائی کورٹ سے جسٹس سید حسن اظہر رضوی کو بطور جج سپریم کورٹ تعینات کرنے پر غور کیا جائے گا، علاوہ ازیں جسٹس شفیع صدیقی کو بطور جج سپریم کورٹ تعینات کرنے پر غور ہوگا۔ واضح رہے اس وقت سپریم کورٹ میں پانچ جج صاحبان کی آسامیاں خالی ہیں، اس حوالے سے تین سینئر جج صاحبان چیف جسٹس کو خط بھی لکھ چکے ہیں۔

نیوکلیئر کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم پر مکمل اعتماد کا اظہار

راولپنڈی-18اکتوبر2022: کور کمانڈرز نے ملک کے نیوکلیئر کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ آئی ایس پی ار کے مطابق  آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیرصدارت جی ایچ کیو میں 252ویں کور کمانڈرز کانفرنس منعقد ہوئی۔

شرکاء نے موجودہ اندرونی اور بیرونی سیکیورٹی صورتحال اور فوج کی آپریشنل تیاریوں کا جامع جائزہ لیا۔ انہوں نے فارمیشنز کی آپریشنل تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔ آرمی چیف نے سیلاب کے دوران فارمیشنز کی آپریشنل تیاری اور مسلسل کوششوں کی تعریف کی۔ شرکاء کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں اور بالخصوص سندھ و بلوچستان میں سیلاب کے بعد کی صورتحال، ریلیف و بحالی کی کوششوں میں فوج کی جانب سے سول انتظامیہ کی مدد سے آگاہ کیا گیا۔

آرمی چیف نے تمام خطرات کے خلاف مادر وطن کے دفاع کے لیے پاک فوج کے عزم کا اعادہ کیا۔ فورم نے پاکستان کے مضبوط نیوکلیئر کمانڈ اینڈ کنٹرول اسٹرکچر اور ملک کے اسٹریٹجک اثاثوں سے متعلق سیکیورٹی انتظامات پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار جوہری ہتھیار رکھنے والا ملک ہے- کور کمانڈر نے کہا کہ پاکستان نے اپنے جوہری سلامتی کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے ہیں، ہمارا نظام بین الاقوامی بہترین اقدامات کے برابر ہے۔

پاکستان کا ایٹمی پروگرام کسی بھی ملک کیلیے خطرہ نہیں: نواز شریف

لندن-15اکتوبر2022: مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام سے متعلق امریکی صدر کے متنازع بیان پر ردعمل دیا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے جو بین الاقوامی قوانین اور طریقوں کا احترام کرتے ہوئے اپنے قومی مفادات کا تحفظ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ 

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے کہا کہ ہمارا ایٹمی پروگرام کسی بھی ملک کے لیے خطرہ نہیں ہے، تمام آزاد ریاستوں کی طرح پاکستان اپنی خود مختاری، اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

ایٹمی پروگرام سے متعلق امریکی صدر کا بیان حقائق کے برعکس اور گمراہ کن ہے: وزیراعظم

 اسلام آباد-15اکتوبر2022: وزیراعظم شہباز شریف نے ایٹمی پروگرام سے متعلق امریکی صدر کے بیان کو حقائق کے برعکس اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے امریکی صدر کے بیان پر کہا کہ کہ گزشتہ دہائیاں ثبوت ہیں کہ پاکستان انتہائی ذمہ دار جوہری ریاست ہے، جوہری پروگرام موثر تکنیکی اور فول پروف کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کے زیر انتظام ہے، جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت سے متعلق پاکستان نے ہمیشہ نہایت ذمہ دارانہ کردار کا مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے عدم پھیلاؤ، سلامتی وتحفظ پر عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی۔اے۔ای۔اے) سمیت عالمی معیارات کے اپنے پختہ عہد کو پورا کیا ہے، عالمی امن کو اصل خطرہ عالمی مروجہ اقدار کو پامال کرنے والی بعض ریاستوں، انتہا پسند قومیت پسندی، غیرقانونی قبضوں کے خلاف جدوجہد کرنے والوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ دنیا کے امن کو اصل خطرہ سرفہرست جوہری ممالک کے درمیان اسلحہ کی دوڑ سے ہے، دنیا کے امن کو اصل خطرہ ان ممالک سے ہے جہاں جوہری سلامتی سے متعلق باربار حادثات ہوئے.

انہوں نے کہا کہ دنیا کے امن کو اصل خطرہ سلامتی کے ان اتحادوں سے ہے جن کی تشکیل سے علاقائی توازن متاثر ہو رہا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان دوستی اور باہمی مفاد پر مبنی تعاون کی ایک طویل تاریخ ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دنیا جب بڑے بڑے مسائل اور مشکلات سے دوچار ہے، ایسے میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کی حقیقی صلاحیت کو پہچاننے کے لئے خالص اور پائیدار کوششیں نہایت ناگزیر ہیں اس مقصد کے لئے غیرضروری بیانات سے پرہیز کیا جائے.

پاکستان دنیا کے خطرناک جوہری ممالک میں سے ایک ہے،: امریکی صدر

واشنگٹن-15اکتوبر2022: امریکی صدر جو بائیڈن نے پاکستان پر دنیا کا خطرناک ترین ملک ہونے کا الزام عائد کردیا۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے ڈیموکریٹک کانگریشنل کیمپین کمیٹی سے خطاب میں پاکستان کو خطرناک ترین ملک قرار دے دیا۔

صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کے خطرناک ترین جوہری ممالک میں سے ایک ہے۔ پاکستان کے جوہری ہتھیار میں کوئی باضابطگی اور ہم آہنگی نہیں۔ امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ چینی صدر کو معلوم ہے کہ انہیں کیا چاہیے لیکن ان کے ساتھ بے شمار مسائل ہیں۔

روس میں کیا ہورہا ہے اور دنیا کے خطرناک جوہری ممالک میں سے ایک پاکستان میں کیا ہورہا ہے اور امریکا کو کس  طرح اس سب کو دیکھنا اور ہینڈل کرنا ہے یہ اہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہت کچھ ہورہا ہے لیکن اس میں امریکا کے لیے مواقع بھی ہیں کہ  وہ صورتحال کو تبدیل کرسکے۔

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس

اسلام آباد۔14اکتوبر2022 (اے پی پی):قومی سلامتی کمیٹی نے وفاقی اور صوبائی سطح پر انسداد دہشت گردی کے نظام کو ازسرنو متحرک کرنے اور مرکزی سطح پر وزیراعظم کی زیر قیادت ایپکس کمیٹی تشکیل دینے ، سی پیک کے منصوبوں کی سکیورٹی فول پروف بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہریوں کے جان و مال کا تحفظ، ملک کی جغرافیائی سالمیت کی حفاظت، آئین و قانون کی حکمرانی اور ریاستی عملداری کیلئے قوم اور ادارے یکجان اور ایک آواز ہیں، ملک میں امن و امان کے قیام اور وطن عزیز کی سلامتی و دفاع کیلئے دی گئی شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دی جائیں گی۔

وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کا اہم اجلاس جمعہ کو وزیراعظم ہائوس میں منعقد ہوا جس میں وفاقی وزرا کے علاوہ سروسز چیفس، حساس اداروں کے سربراہان اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار حسین نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں ملک میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

متعلقہ حکام نے امن و امان کی صورتحال پر بریفنگز دیں۔ اجلاس نے ملک میں امن وامان کے قیام اور وطن عزیز کی سلامتی و دفاع کے لئے پاک فوج، رینجرز، پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کے کردار کو سراہا اور اس عظیم مقصد کے لئے شہید ہونے والے افسران اور جوانوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ اجلاس نے شہدا کے اہلخانہ کو سلام پیش کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ شہدا نے ملک وقوم کے لئے جرأت و بہادری اور شجاعت کی عظیم داستانیں رقم کی ہیں۔

اس عزم کا اعادہ کیاگیا کہ شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دی جائیں گی۔قومی سلامتی کمیٹی نے قرار دیا کہ شہریوں کے جان و مال کا تحفظ، پاکستان کی جغرافیائی سالمیت کی حفاظت، آئین اور قانون کی حکمرانی اور ریاستی عمل داری کے لئے قوم اور ریاستی ادارے یکجان اور ایک آواز ہیں، پوری قوم ان مقاصد پر نہ صرف واضح ذہن کے ساتھ متحد اور یکسو ہے بلکہ ہر قیمت پر ان کے حصول کو یقینی بنایا جائے گا۔

قومی سلامتی کمیٹی نے سوات سمیت ملک کے بعض حصوں میں امن و امان کو خراب کرنے کے واقعات کا جائزہ لیا اور متاثرہ خاندانوں سے افسوس کا اظہار کیا اور مرحومین کے لئے فاتحہ خوانی کی ۔ قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا کہ پاکستان کے ہر شہری کا لہو نہایت قیمتی ہے اور اسے بہانے میں ملوث ہر فرد سے قانون پوری سختی سے نمٹے گا، ہمارے شہریوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی بہادر سپاہ کے ساتھ مل کر بے مثال قربانیاں دیں اور تاریخی کردار ادا کیا ہے۔

قومی سلامتی کمیٹی نے مرکزی سطح پر ایپکس کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا جس کی صدارت وزیراعظم کریں گے۔ انسداد دہشت گردی کے ادارے (نیکٹا) کو فعال بنایا جائے گا جو صوبائی سطح پر انسداد دہشت گردی کے محکموں (سی ٹی ڈی) کے اشتراک عمل سے کام کرے گا۔ قومی سلامتی کمیٹی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ انسداد دہشت کے لئے وفاقی اور صوبائی سطح پر نظام کو ازسرنو متحرک کیاجائے۔ اس کا ازسرنو جائزہ لیتے ہوئے اقدامات کی نشاندہی کی جائے تاکہ نظام کو مزید موثر خطوط پر استوار کیا جاسکے۔

یہ نظام نگرانی کے فرائض بھی انجام دے گا تاکہ مسلسل بہتری کا عمل جاری رہے۔ قومی سلامتی کمیٹی نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں کی سکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لئے موثر اقدامات کی منظوری دی۔ اس ضمن میں نیکٹا اشتراک عمل کی ذمہ داری انجام دے گا جبکہ صوبوں کے ذریعے عملدرآمد کرایا جائے گا۔ قومی سلامتی کمیٹی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ انسداد دہشت گردی کے نظام کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیا جائے، جہاں اپ گریڈیشن درکار ہے،کی جائے، اس ضمن میں وسائل کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی جبکہ استعداد بڑھانے کے لئے بھی اقدامات کئے جائیں گے۔

وفاق یوزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

 راولپنڈی-8اکتوبر2022(ایل ایل پی، ایل ایل سی): اینٹی کرپشن عدالت نے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے، ان کی گرفتاری کے لیے ٹیم تھانہ کوہسار پہنچی تاہم ایس ایچ او نے گرفتاری کے حکم کی تعمیل سے انکار کردیا۔ رانا ثناء اللہ کے خلاف محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے انکوائری جاری ہے۔ انہیں پیش ہونے کا حکم دیا تاہم وہ حاضر نہ ہوئے جس پر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔

ترجمان اینٹی کرپشن کے مطابق رانا ثناء اللہ کے وارنٹ مقدمہ نمبر 20/19 میں اسپیشل جوڈیشل مجسٹریٹ نے جاری کئے اور انہیں گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دیا۔ وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ پر کلر کہار میں نجی سوسائٹی کے مالک سے رشوت میں دو پلاٹ لینے اور غیرقانونی سوسائٹی کی رجسٹریشن کا الزام ہے۔  رانا ثناءاللہ اس وقت وزیرقانون تھے ۔ اس کیس میں بیان ریکارڈ کرانے کے لیے اینٹی کرپشن ہیڈ کوارٹرز طلب کیا گیا تھا۔

وارنٹ جاری ہونے کے بعد چار رکنی اینٹی کرپشن کی ٹیم تھانہ کوہسار پہنچ گئی جس نے ایس ایچ او تھانہ کوہسار سے رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کے لیے نفری کی استدعا کی۔ ایس ایچ او تھانہ کوہسار نے رانا ثناء اللہ کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کروانے سے انکار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اینٹی کرپشن کی ٹیم غلط تھانے میں آ گئی، عدالت سے جاری وارنٹ پر فیصل آباد کا پتا موجود ہے، رانا ثناء اللہ تھانہ کوہسار کی حدود میں رہائش پذیر نہیں۔

ایس ایچ او کے مطابق رانا ثنا اللہ کا نہ ہی کوئی دفتر تھانہ کوہسار کی حدود میں ہے، اینٹی کرپشن ٹیم کی آمد اور روانگی بھی تھانہ کوہسار میں نہیں ڈالی جائے گی، اینٹی کرپشن کی ٹیم کے پاس نامکمل وارنٹ گرفتاری تھے۔ تھانہ ایس ایچ او کے اس موقف کے بعد ٹیم تھانہ کوہسار سے واپس روانہ ہوگئی اور تھانہ سیکریٹریٹ پہنچ گئی۔

رانا ثنا کی گرفتاری کے لیے آنے والی اینٹی کرپشن کی ٹیم نے کہا ہے کہ رانا ثناء اللہ کا نام ایف آئی آر میں نامزد ہے، ہم نے باقاعدہ پراسس فالو کیا ہے، عدالت سے کارروائی کی اجازت لی ہے، پراسس کے لیے بار بار مختلف تھانوں میں جا رہے ہیں لیکن پولیس ہمارے ساتھ تعاون نہیں کر رہی۔

اینٹی کرپشن ٹیم نے کہا ہے کہ ہمیں روزنامچہ میں اپنی آمد اور روانگی بھی درج نہیں کرنے دی، ہم نے باقاعدہ قانونی پراسس فالو کیا ہے اور عدالت کے احکامات کے مطابق یہاں آئے ہیں، ہم یہاں سے عدالت کو جا کر آگاہ کریں گے، اس پر عدالت بتائے گی کہ توہین عدالت لگتی ہے یا کوئی اور پراسس میں جائے گا۔

چار افراد نے توہین مذہب کے نام پر میرے قتل کا فیصلہ کیا ہے: عمران خان

میانوالی-7اکتوبر2022(ایل پی پی، ایل ایل سی): پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ بند کمرے میں بیٹھے چار افراد نے میرے قتل کا فیصلہ کیا ہے جن کے نام ایک ٹیپ میں بتادیے ہیں، قوم انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ میانوالی میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں جیل بھرو تحریک کا اعلان کرنے لگا ہوں، تمہارے پاس جیلوں میں ساٹھ سے ستر ہزار افراد کی گنجائش ہے اور یہاں لاکھوں افراد جیل جانے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بند کمروں میں چار افراد بیٹھے ہوئے ہیں جنہوں نے مجھے مروانے کا فیصلہ کیا ہے اور میرے قتل کے بعد کہیں گے کہ یہ توہین مذہب کے نام پر قتل ہوا، یہ قتل کسی مذہبی جنونی نے کیا کہ عمران خان نے توہین مذہب کی تھی۔ عمران خان نے کہا کہ میں نے اپنی ایک ویڈیو تیار کرکے رکھی ہوئی ہے، جس وقت مجھے کچھ ہوا تو وہ ٹیپ منظر عام پر آجائے گی اور ان چار افراد کے نام ساری قوم کے سامنے آئیں گے جنہوں ںے بند کمرے میں بیٹھ کر میرے قتل کا فیصلہ کیا۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے مزید کہا کہ میں آخرت کو ماننے والا ہوں، زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ لانگ مارچ کے خلاف رانا ثنا اللہ جو تیاری کررہے ہیں ہماری تیاری ان سے بہتر ہے، ن لیگ نے جعلی آڈیو بنائی ہیں ان کے پیچھے مریم نواز ہے۔

سی پیک کے اساسی اصول

ٹورنٹو-7اکتوبر2022(ایل پی سی) چین -پاکستان اقتصادی راہداری کیا ہے؟چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا ایک اہم منصوبہ ہے جسے چینی صدر شی جن پنگ نے تجویز کیا ہے۔ سی پیک چین اور پاکستان کے مابین جامع اور موثر تعاون کا فریم ورک اور پلیٹ فارم ہے۔ سی پیک ایک اہم سنگ  میل ہے جس پر دونوں ممالک کے رہنماؤں نے اتفاق کیا ہے اوراس میگا پراجیکٹ کے ذریعے سے تعمیر و ترقی کے سفر کو  آگے بڑھانے کوخاص طور پراہمیت دی ہے۔ سی پیک کو دونوں ممالک کی سیاسی جماعتوں اور عوام کی بھر پور حمایت حاصل ہے۔

        مئی 2013 میں چینی وزیر اعظم لی کی چیانگ نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران سی پیک کی تجویز پیش کی جس کو فوری طور پر پاکستانی حکومت کی جانب سے مثبت ردعمل اور اہمیت دی گئی۔ جولائی 2013 میں وزیر اعظم نواز شریف کے دورہ چین کے دوران سی پیک پر کام شروع کرنے کے لئے ایک مفاہمت نامے پر دستخط ہوئے۔ اب تک بڑے اوراہم منصوبوں پر عمل در آمد کا سلسلہ  موثر طریقے اورتسلسل  سےجاری ہے مزید بر آں یہ خوش اسلوبی سے تعمیرو ترقی کے سفر پر گامزن ہے۔سی پیک پر وقت کے ساتھ ساتھ مکمل منصوبہ بندی سے عمل در آمد کیا جا رہا ہے  نیز یہ چین اور پاکستان کے مابین دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کررہا ہے۔

         سی پیک کوچین اورپاکستان کی سدا بہار سٹریٹیجک شراکت داری کو مستحکم کرنے اور مشترکہ تعمیر وترقی کی  منازل  طے کرنے کے سفر میں بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ سی پیک ایک نئی جہت اور نئے وژن کے ساتھ پاک چین تعلقات کو جلا بخشنے کا موجب بن رہا ہے۔ سی پیک سے مجموعی طور پر پورا پاکستان استفادہ حاصل کرے گااور اس سے پاکستانی عوام کو بہت سے فوائد حاصل ہوں گے۔سی پیک سے پاکستان کی معاشی اور معاشرتی ترقی کو موثر انداز میں فروغ ملے گا۔ سی پیک کی تعمیر سے چین اور پاکستان کی ترقیاتی حکمت عملی میں روابط فروغ پانے کے ساتھ ساتھ انضمام میں بھی اضافہ ہوگا جس میں دونوں ملکوں کے عوام کا مفاد پوشیدہ  ہے۔ اسی طرح سی پیک  کے تحت دونوں فریق ممالک معیاری اور جامع حکمت عملی کے ساتھ تعمیر و ترقی اور متعدد بڑے منصوبوں کو مکمل کرنے کے لئے پرعزم ہیں جس کے مثبت نتائج حاصل ہورہے ہیں اور چین اور پاکستان کے علاوہ خطے کے دوسرے ممالک کے  لوگوں کو بھی اس سے فائدہ پہنچ رہا ہے۔

سی پیک کی تعمیر کے اصول کیا ہیں؟

           ایک بڑے اور منظم منصوبے کے طور پر سی پیک کی تعمیر کا سفر 2030-2017پر محیط ہے۔ سی پیک کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے چین اور پاکستان کی حکومتوں ، کمپنیوں اور تمام سماجی شعبوں کی مشترکہ اور ان تھک کوششوں کی ضرورت ہے۔ اس کی تعمیر کے عمل میں دونوں فریقوں نے سائنسی منصوبہ بندی کے اصولوں، تسلسل سے عمل درآمد ، مشاورت کے ذریعے اتفاق رائے ، باہمی فائدے اور وِن-وِن ریزلٹس کے ساتھ ساتھ معیار اور حفاظت کو یقینی بنانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ دونوں فریقوں نے ترجیحی یا ارلی ہارویسٹ منصوبوں کی فہرست مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ سی پیک کے لئے طویل المدتی منصوبہ بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ ترجیحی یا ارلی ہارویسٹ منصوبوں سے مراد وہ منصوبے ہیں جو 2018 یا 2020 (ہائیڈرو پاور پراجیکٹس) سے پہلے مکمل ہوجائیں گے۔ سی پیک ایک طویل المدتی منصوبہ بندی پر محیط منصوبہ ہے جس کی مکمل طور پر تکمیل 2030کو ہو جائے گی۔ سی پیک کی منصوبہ بندی اور تعمیر کے عمل میں دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ دونوں ممالک کی حکومتوں کو رہنمائی فراہم  کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے اور کمپنیوں کو مارکیٹ کے قوانین کے مطابق سرمایہ کاری کرنی چاہئے۔مزید بر آں دونوں حکومتیں اور کمپنیاں کام کی واضح تقسیم کے ساتھ ساتھ باہمی تعاون کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ مستقل میں سی پیک کی ترقی کو فروغ دیا جاسکے

سی پیک کون کون سے شعبوں کا احاطہ کرتا ہے؟

        پاکستان اور چین   نے   دو فریقین کے طور پر خصوصی اقتصادی تعاون کو “1 + 4” کےخاکہ کے طور پر فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے جس میں سی پیک کے مرکزی کردار کے ساتھ ساتھ گوادر بندرگاہ ، توانائی ، نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے اور صنعتی تعاون سمیت چار اہم شعبوں کو ملحوِظ نظر رکھا گیا ہے تاکہ وِن-وِن  نتائج اور مشترکہ ترقی کو فروغ دیاجاسکے۔ درمیانی مدت سے طویل المدتی منصوبہ بندی میں دونوں فریقین فنانشل سروسز، سائنس و ٹیکنالوجی ، سیاحت ، تعلیم ، غربت کے خاتمے اور سٹی پلاننگ جیسے شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے مواقع تلاش کریں گےاوروقت کے ساتھ ساتھ اس میں توسیع کریں گے تاکہ چائینہ-پاکستان آل راؤنڈکوآپریشن  کے دائرہ کار میں مزید توسیع کی جاسکے۔

سی پیک کے تعاون کا طریق کار کیا ہے؟

         سی پیک منصوبہ کے سفر کو خوش اسلوبی اور موثر طریقے سے آگے بڑھانے کے لئے چین اور پاکستان نے جوائینٹ کوآپریشن کمیٹی (جے سی سی) تشکیل دی ہے۔ جوائینٹ کوآپریشن کمیٹی کے تحت پانچ جوائینٹ ورکنگ گروپس ہیں جن میں طویل المدتی منصوبہ بندی ، توانائی ، ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر ، صنعتی تعاون اور گوادر بندرگاہ شامل ہیں۔ جے سی سی کے سیکریٹریٹ بالترتیب چین کے نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم  کمیشن اور پاکستا ن کی وزارت منصوبہ بندی ترقی اور اصلاحات میں موجود ہیں۔ یہ دونوں سکریٹریٹ سی پیک پر عملد رآمد کے ذریعے سے تعمیر و ترقی کے سفر کو آگے بڑھانے کے لئے وزارتوں کے ساتھ بات چیت اور ہم آہنگی کے ذمہ دار ہیں۔جوائینٹ کوآرڈنیشن کمیٹی سی پیک کی مجموعی منصوبہ بندی اور دو طرفہ تعاون کو فروغ دیتی ہے جبکہ جوائینٹ ورکنگ گروپس منصوبوں کی نوعیت کے اعتبار سے موثر منصوبہ بندی اور عمل درآمد کے ذمہ دار ہیں۔ جنوری 2020 تک جوائینٹ کوارڈنیشن کمیٹی کے9 اجلاس بلائے گئے ہیں اورسی پیک سے متعلق کئی  امور کو مشترکہ طور پر آگے بڑھانے  پر اتفاق کیا گیا ہےجبکہ یہ کمیٹی سی پیک کی تعمیر کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کررہی ہے۔

سی پیک کے تحت گوادر بندرگاہ میں کیا پیشرفت ہوئی ہے؟

       سی پیک کے جنوبی سرے میں سمندری دہانے پر واقع  گوادر بندرگاہ میگا پراجیکٹ کے اہم  منصوبوں میں سے ایک ہے۔ چائینہ اوورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ (سی او پی ایچ سی) نے بندرگاہ میں سہولیات کی بہتری اور توسیع کا کام سر انجام دیا ہےاور اب اس بندرگاہ نے اپنی ڈیزائن کردہ صلاحیت کو بحال کردیا ہے۔ کارگو لائنرز 2016 کے وسط سے ہر ماہ بندرگاہ پہنچ رہے ہیں۔ 13 نومبر 2016 کو گوادر بندرگاہ میں سی پیک پائلٹ پراجیکٹ کا پہلا تجارتی کانوائی کی آمد پرتقریب کا انعقاد ہوا۔ اس دوران چین پاکستان کا مشترکہ ٹرکوں کا قافلہ دونوں ممالک سے سامان لے کر گوادر بندرگاہ پہنچا۔ یہ پہلاموقع تھا کہ جب تجارتی قافلہ کامیابی کے ساتھ شمال سےجنوبی   حصے کے ذریعے سے پاکستان کے مغربی خطہ پہنچا۔آج گوادر پورٹ بڑی تعداد میں کنٹینر بیرون ممالک کو برآمد کررہا ہے۔یاد رہے کہ یہ پہلا موقع تھا جب چین اور پاکستان نے مشترکہ تجارتی کانوائی کے ذریعے سے پاکستان کے  رستےسے گوادر بندرگاہ کا راستہ طے کیا اور اس بندرگاہ  میں سہولیات کی فراہمی کے نظام کو بھی ایک نئی جہت سے روشناس کیا۔

             چین اور پاکستان ایسٹ بے ایکسپریس وے منصوبے اور نیو گوادر بین الاقوامی ہوائی اڈے کے منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے اپنی مشترکہ کاوشوں کو بروئے کار لا رہے ہیں۔ گوادر سمارٹ پورٹ سٹی ماسٹر پلان کو عملی جامع پہنانے کے لئے دونوں فریق مل کر کام کر رہے ہیں۔سی پیک کے تحت مقامی لوگوں کی معیارِ زندگی کو بہتر بنانے خصوصاََ تعلیمی اور طبی منصوبوں کے ذریعے سے بہتری کی کوششیں کی گئی ہیں۔خاص طور پر فقیر کالونی میں پاک-چائینہ فرینڈشپ  پرائمری سکول ، گوادر ، گوادر اسپتال ، گوادر ووکیشنل کالج ، اور واٹر ڈسیلی نیشن پلانٹ جیسے منصوبے ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیے گئے ہیں ۔

سی پیک کے تحت توانائی کے شعبے میں کیا پیشرفت ہوئی ہے؟

            یہ ایک مسلمہ حقیقت  ہے کہ توانائی کا شعبہ اقتصادی ترقی کے لئے طاقت کاسر چشمہ ہوتا ہے اور پاکستان کی معیشت کی پائیدار ترقی بھی توانائی کے شعبے پر ہی منحصر ہے۔ پاکستان میں چائینہ-پاکستان اقتصادی راہداری کے آغاز سےتوانائی منصوبوں کی تعمیر میں تیزی آئی اور آج اس میگا پراجیکٹ کے ثمرات کے سبب پاکستان میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کے ذریعے سے پائیدار ترقی کے حصول میں مدد ملی ہے۔سی پیک فریم ورک کے تحت دونوں فریقوں نے 16 منصوبوں کو  اہم ترجیحات  کا حصہ بنایا ہے جبکہ 5 پر منصوبہ بندی جاری ہے ا  ن تمام کی مجموعی طور پر توانائی کی پیداوار 17045 میگاواٹ ہوگی۔ سی پیک کے تحت اہم ترجیحات  میں شامل 16 منصوبوں میں سے 9 منصوبوں کو فعال کرکے نیشنل گرڈ میں شامل کیا گیا ہے جبکہ بقیہ پر کام کی پیش رفت جاری ہے۔ 2019 کے اختتام تک تکمیل شدہ توانائی کے منصوبوں میں بہاولپور پنجاب کا 400 میگاواٹ قائداعظم سولر پارک، 50 میگاواٹ داؤد ونڈ فارم، سچل 50 میگاواٹ ونڈ فارم ، پورٹ قاسم 2 × 660 میگاواٹ  کول فائرڈ پاور پلانٹ ، ساہیوال 2 × 660 میگاواٹ کول فائرڈ پاور پلانٹ ، 660 میگاواٹ حبکو کول پاور پلانٹ ، 100 میگاواٹ جھمپیر یو ای پی ونڈ فارم ، چائنا تھری گورجیز سیکنڈ  اینڈ تھرڈونڈ پاور پراجیکٹ اور 2 × 330 میگاواٹ اینگرو تھر کول پاوراینڈ مائن پراجیکٹ شامل ہے۔جبکہ 870 میگاواٹ کے سکی کناری ہائیڈرو پاور اسٹیشن ،1320میگاواٹ تھر بلاک ون،330حبکو تھر کول پاور پراجیکٹ،330تھل نووا تھر کول پاور پراجیکٹ بلاک ٹو ،720میگاواٹ کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ، 600 میگاواٹ قائداعظم سولر پارک  اور مٹیاری (پورٹ قاسم) سے لاہور ٹرانسمیشن لائن  جیسے منصوبوںکی پیش رفت جاری ہے۔علاوہ ازیں1124 کوہالہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، 300 میگاواٹ گوادر کول  پراجیکٹ ، 1320میگاواٹ تھر کول پراجیکٹ بلاک-سکس  ،50میگاواٹ کاچو ونڈ پاور پراجیکٹ اور50میگاواٹ ویسٹرن انرجی پرائیوٹ لمیٹڈ وِنڈ پاور پراجیکٹ  بھی منصوبہ بندی  میں شامل ہیں۔

سی پیک کے تحت نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں کیا پیشرفت ہوئی ہے؟

          اقتصادی ترقی کے لئے موثر اور تیز تر نقل و حمل کا نیٹ ورک انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ سی پیک یقینی طور پر پاکستان میں شمال-جنوبی راہداری کی راہ ہموار کرے گا۔ پہلےسے موجود روڈ نیٹ ورک کو استعمال میں لاکر اورمنقطع روابط کی بحالی کو یقینی بنا کر ترجیحی بنیادوں پر سائنسی اصولوں کی حامل منصوبہ بندی کی گئی ہے اس وقت انفراسٹریکچر کے15000ملین ڈالر کی لاگت کے 6 ارلی ہارویسٹ پراجیکٹس میں سے سکھر-ملتان موٹروے(ایم-5)تکمیل کے مرحلے کو پہنچا ہے جبکہ شاہراہِ قراقرم کا تھاکوٹ-حویلیاں سیکشن  تکمیل کے بالکل قریب ہے۔علاوہ ازیں ایسٹ بے ایکسپریس وے گوادراورنیو گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ  زیرِ تکمیل ہیں   نیزڈی آئی خان-ژوب موٹروے اور ایم ایل ون ریلوے پر متعلق امور جے سی سی کی نویں میٹنگ میں نمٹانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت 15000ملین ڈالر کی لاگت کے 5سی پیک انفراسٹریکچر  پراجیکٹس  شامل ہیں جن میں سے لاہور-ملتان موٹروے،سہراب-خوشاب اورگوادار-تربت –خوشاب تکمیل کے  مرحلے کو پہنچے ہیں جبکہ ہکلہ-ڈی آئی خان موٹروے اورژوب-کوچلک ایکسپریس وے پر کام کی پیش رفت جاری ہے۔

سی پیک کے تحت سرمایہ کاری اورصنعتی تعاون کے شعبے میں کیا پیشرفت ہوئی ہے؟

         صنعتی تعاون سی پیک کا ایک اہم ترین شعبہ ہے۔ دونوںممالک کے درمیان اقتصادی تعاو ن کو وسعت دینے اور بڑھانے کے ساتھ ساتھ ترقی کی نئی راہیں ہموار کرنے کے لئے صنعتی تعاون نہایت اہمیت کی حامل ہے۔یہ بھی ایک اٹل حقیقت ہے کہ اس شعبےمیں تعاو ن کے فروغ  کے  بڑے مواقعوں کو بروئے کار لاکرروشن مستقبل کو یقینی بنیایا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں چین کو تجربہ ، ٹیکنالوجی ، فنانسنگ اور صنعتی صلاحیتوں کا امتیاز حاصل ہے جبکہ پاکستان اپنے وسائل ،افرادی قوت اور مارکیٹ کے سازگار حالات سے استفادہ حاصل کر سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ  دونوں ممالک صنعتی تعاون کو مزید فروغ دینے کے لئے آگے بڑھ کر باہمی مفاد ات اور وِ ن ٹو وِن  نتائج  حاصل کر سکتے ہیں۔

        اسی طرح سی پیک کے فریم ورک کے تحت دونوں ملکوں نے دو صنعتی تعاون کےمنصوبوں کاآغاز کیا  جن میں ہائیر- روبا اکنامک زون (2006)فیز ٹو اور گوادر فری زون شامل ہیں۔ یکم ستمبر 2016 کو گوادر فری زون کی سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں تاجر برادری کی سی پیک کی جانب توجہ مبذول ہوئی۔ سی پیک فریم ورک کے تحت چائینہ اوورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ (سی او پی ایچ سی)نے گوادر فری زون کی تعمیر کو یقینی بنایاہے۔ چین اپنے دیرینہ دوست اور فریق ملک پاکستان کو اعلی معیار کی صنعتی صلاحیتیں فراہم کرنے اور معروف چینی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دینے کا خواہاں ہے۔ دریں اثنا پاکستان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ خصوصی اقتصادی علاقوں کے مقامات کا خوش اسلوبی اور سوچ و بچار کے ساتھ تعین کرے گااور ان میں باہمی اتفاق رائے والے خصوصی اقتصادی علاقوں میں ترجیحی پالیسیاں وضع کرنے کے ساتھ ساتھ سازگار موحول اور سہولیات فراہم کرے گا۔اسی طرح دونوں فریق ممالک صنعتی تعاو ن کو مزید مستحکم کرنے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ گفت و شنید کرتے رہیں ہیں اور امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ دونوں ممالک مرحلہ واروِن-وِن پراجیکٹس کے ذریعے سے اقتصادی اور معاشرتی فوائد حاصل کریں گے۔

       چینی حکومت نے راولپنڈی سے خنجراب تک آپٹیکل فائبر کیبل بچھانے کے لئے بلا سود قرضوں فراہم کیے ہیں اور اس کی تعمیر اپریل 2016 میں شروع ہوئی۔ اس کے علاوہ  متعلقہ چینی کمپنی نے پاکستان میں ڈیجیٹل ٹیرسٹریل ملٹی میڈیا براڈکاسٹ کے استعمال سے متعلق فزیبلٹی اسٹڈی کو حتمی شکل دی ہے۔ دونوں ممالک سی پیک کی طویل المدتی منصوبہ بندی پر کام کر رہے ہیں اور اس کا مسودہ مکمل ہوچکا ہے۔

    پاکستان کے مغربی علاقوں میں سی پیک کے کون سے منصوبے ہیں؟

            سی پیک میں مجموعی طور پر پاکستان کے لئے تعمیر و ترقی کے  بے پناہ مواقع موجود ہیں اور اس سے نہ صرف مغربی خطے کے عوام بلکہ پورے ملک کے عوام کو فائدہ پہنچے گا۔ پاکستان کے مغربی علاقوں میں سی پیک کے کئی منصوبے ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔ مثال کے طور پر قراقرم ہائی وے (تھاکوٹ تا حویلیاں) فیز ٹو اور اور سکی کناری پن بجلی گھر خیبر پختونخوا میں واقع ہیں۔ اسی طرح چین پاکستان کراس بارڈر فائبر آپٹک کیبل پراجیکٹ اور ایم ایل 1 ریلوے اپ گریڈیشن (دسمبر 2016 ء تک زیرِ بحث فریم ورک معاہدہ) بھی خیبر پختونخوا سے گزرتا ہے۔ پشاور اور کوئٹہ کو سی پیک کی سڑکوں میں مرکزی حیثیت کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ جوائینٹ کوآپریشن کمیٹی کے پانچوی اجلاس میں منظور شدہ سی پیک ٹرانسپورٹ مونوگرافک اسٹڈی میں برہان۔ڈی۔آئی خان اور کوئٹہ تا سہراب سڑکیں شارٹ ٹرم پراجیکٹس کے طور پر شامل کیے گئے ہیں۔جبکہ گوادر پورٹ ، گوادر فری زون ، گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے ، گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ ، گوادر کول فائرڈ پاور پلانٹ اور حبکو کول فائرڈ پاور پلانٹ جیسے تمام منصوبے صوبہ بلوچستان میں ہیں۔

         امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ یہ منصوبے روزگار اور ٹیکس کی وصولی کو فروغ دینے ، صوبائی طور پرزمینی رابطہ سازی کو مستحکم کرنے ، معاشی ترقی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ لوگوں کی معیار زندگی کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوں گے۔

سی پیک پاکستان کے تمام خطوں کو کس طرح بہتر فائدہ پہنچا سکتا ہے؟

        چین اور پاکستان “ون کوریڈور ، ملٹیپل پیسیجز” کی بنیاد پر اتفاق رائے کر چکے ہیں جس کا مقصد پاکستان کے تمام صوبوں کی معاشی اور معاشرتی ترقی کو ٖفروغ دینا اور گوادر بندرگاہ تک موثر رابطہ سازی کی فراہمی ہے۔ مغربی روٹ یقینی طور پر سی پیک کا ایک اہم حصہ ہے۔ ابھی پاکستان کے مغربی علاقوں میں سڑک کے رابطے کوآگے بڑھانے کے لئے بے حد کوششیں کی جارہی ہیں اور چین پاکستان کے مغربی اور شمالی علاقوں میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے سازگار حالات پیدا کرنے کے لئے پاکستان کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ مختلف منصوبوں کے نفاذ کے ساتھ سی پیک پاکستان کے مختلف حصوں میں معاشی ترقی کو فروغ دینے اور معیار زندگی کو بلند کرنے میں تیزی سے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

اوٹاوا پولیس افسرکا آزادی کے قافلے کے عطیہ کے لیے بدانتظامی کا اعتراف

اوٹاوا- 6اکتوبر2022:اوٹاوا کے ایک پولیس افسر نے جس نے آزادی کے قافلے کو دو بار رقم عطیہ کی تھی - جس میں پولیس چیف نے شہر کی سڑکوں پر قبضے کو غیر قانونی قرار دینے کے بعد کا دن بھی شامل ہے - نے بدتمیزی کا اعتراف کیا ہے۔ Const کرسٹینا نیلسن نے جمعرات کی صبح 5 فروری کو قافلے کو رقم عطیہ کرنے کے لیے پولیس سروسز ایکٹ کے تحت ناقابلِ اعتبار طرز عمل کی واحد گنتی میں جرم قبول کیا۔ آج تک، وہ اوٹاوا کی واحد پولیس افسر ہیں جنہوں نے قافلے یا اس کے قبضے میں شمولیت کے لیے کسی بھی رسمی قانونی چارہ جوئی کا سامنا کیا ہے۔

کیس کے متفقہ بیان کے حقائق کے مطابق، پراسیکیوٹر انجیلا سٹیورٹ کے ریکارڈ میں پڑھے گئے، نیلسن نے پہلی بار 23 جنوری کو قافلے کو عطیہ دیا، جس کے اگلے دن "سینکڑوں گاڑیوں نے قافلے بنائے اور کینیڈا بھر کا سفر کرکے اوٹاوا میں جمع ہوئے۔ پارلیمنٹ ہل۔" ان گاڑیوں میں "ہزاروں پیدل چلنے والے مظاہرین" کے ساتھ شامل ہوئے، جنہوں نے "اوٹاوا کے مرکز میں پارلیمنٹ ہل کے آس پاس کے علاقے کی مکمل ناکہ بندی کر دی۔" اسٹیورٹ نے کہا کہ یہ "ناکہ بندی" 28 جنوری سے 21 فروری تک جاری تھی۔

افسر نے رقم دینے کا اعتراف کیا۔ پلیٹ فارمز میں سے ایک تھا جو قافلے کے منتظمین "پیشہ شروع کرنے اور جاری رکھنے کے لیے رقم اکٹھا کرتے تھے۔" سٹیورٹ نے کہا کہ ان فنڈز جمع کرنے والوں نے لاکھوں ڈالر اکٹھے کئے۔ 4 فروری کو، GoFundMe نے "آزادی کے قافلے کو ایک پیشے کے طور پر جھنڈا لگایا،" سٹیورٹ نے کہا، اور پلیٹ فارم کے خیال میں اس طرح کے قبضے کے لیے فنڈ ریزنگ اس کی سروس کی شرائط کی خلاف ورزی تھی۔

اس نے تمام رقم منجمد کردی یا واپس کردی۔ جواب میں، فریڈم کانوائے کے دوسرے فنڈ ریزرز پاپ اپ ہوئے، جن میں ایک GiveSendGo پر بھی شامل ہے۔ Const نیلسن دائیں طرف مڑ گیا اور جیسے ہی اسے رقم کی واپسی مل گئی فنڈ ریزنگ پلیٹ فارم کو دوبارہ عطیہ کر دیا۔ - انجیلا سٹیورٹ، پراسیکیوٹر پر 4 فروری، اوٹاوا کے سابق پولیس چیف پیٹر سلولی، نیلسن کے باس، نے مظاہرے کو "غیر قانونی قبضہ" قرار دیا۔ GoFundMe نے نیلسن کا پہلا عطیہ 5 فروری کو واپس کر دیا۔ لیکن اسی دن، اس نے GiveSendGo فنڈ ریزر کو مزید $55 کا عطیہ دیا، سٹیورٹ نے سماعت کو بتایا۔

وہ عطیہ بھی بالآخر 25 مارچ کو دوسرے فنڈ ریزنگ پلیٹ فارم کے ذریعے واپس کر دیا گیا۔ "18 فروری اور 20 فروری کے درمیان، پورے کینیڈا سے میونسپل اور صوبائی پولیس سروسز کے ساتھ ساتھ رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس پر مشتمل ایک بڑے پیمانے پر مشترکہ آپریشن میں، منتظمین اور مظاہرین کو گرفتار کیا گیا، کھڑی گاڑیوں کو ہٹایا گیا، اور اوٹاوا کی سڑکوں سے ناکہ بندیوں کو ختم کیا گیا۔ "اسٹیورٹ نے سماعت کو بتایا۔ "21 فروری تک، زیادہ تر مظاہرین اور گاڑیاں ٹیکس دہندگان کے لیے کافی قیمت پر خالی کر دی گئی تھیں۔" اسٹیورٹ نے کہا کہ فورس کے بدتمیزی یونٹ کو نیلسن کے عطیہ کے بارے میں الرٹ کر دیا گیا تھا اور اس نے اپنی تحقیقات کا آغاز کیا۔ نیلسن نے خود تفتیش کاروں کے ساتھ اپنے انٹرویو کے دوران دونوں عطیات دینے کا اعتراف کیا۔

"آزادی کے قافلے نے 2022 میں ہفتوں اور ہفتوں تک اوٹاوا شہر میں تباہی مچا دی... قافلے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نقطہ نظر کو مقامی، قومی اور یہاں تک کہ بین الاقوامی میڈیا کی اعلیٰ سطحی کوریج ملی،" سٹیورٹ نے سماعت کو بتایا۔ "اوٹاوا پولیس سروس اور حکومت کی تمام سطحوں نے بالآخر اس قافلے کو ایک غیر قانونی قبضہ سمجھا۔ فنڈ اکٹھا کرنے کا اثر اسے طول دینا تھا۔ ٹیکس دہندگان کے لیے ان گاڑیوں اور مظاہرین کو کلیئر کرنے کے لیے ادائیگی کرنا بہت مہنگا تھا۔" سٹیورٹ نے کہا کہ عوام پولیس افسران سے "قانون کی پاسداری اور غیر قانونی احتجاج کے لیے چندہ نہ دینے کی توقع رکھتی ہے۔" اسٹیورٹ نے کہا، "واضح نتیجہ اخذ کرنے کے بجائے کہ قافلے کو چندہ دینا مشکل ہو سکتا ہے،" اسٹیورٹ نے کہا، "کانسٹ۔ نیلسن دائیں طرف مڑ گیا اور جیسے ہی اسے رقم کی واپسی مل گئی ایک اور فنڈ ریزنگ پلیٹ فارم کو دوبارہ عطیہ کر دیا۔ اور دوسرا۔ چندہ اس دن دیا گیا جب پولیس چیف نے قافلے کو غیر قانونی قبضہ قرار دیا تھا۔

نیلسن کو اوٹاوا پولیس سروس نے 2012 میں ملازمت پر رکھا تھا۔ اس سے پہلے، اس نے بحریہ میں 12 سال گزارے، اوٹاوا پولیس ایسوسی ایشن کے مزدور نمائندے پیٹ لافلم نے سماعت کو بتایا۔ اس نے ماسٹر سی مین کا درجہ حاصل کیا اور اسے تین آپریشنل دوروں پر تعینات کیا گیا - ایک افغانستان میں، دو خلیج فارس میں، انہوں نے کہا۔ "بحریہ کے ساتھ اپنے وقت کے دوران، اس نے چھوٹے ہتھیاروں کے ہتھیاروں، مسمار کرنے اور ڈرل میں مہارت حاصل کی۔" Laflamme نے اپنے تین تمغوں پر روشنی ڈالی اور یہ کہ وہ ایک خیراتی تنظیم کے ساتھ رضاکار ہیں جنہوں نے بطور افسر اپنے طرز عمل کی اندرونی اور بیرونی تعریفیں حاصل کی ہیں۔ لافلمے نے کہا کہ وہ ایک مرکزی ڈویژن گشتی افسر ہیں "جس کا اس کی پلاٹون کے ممبران اور ساتھ ہی اس کی قیادت کی ٹیم احترام کرتی ہے۔

جرمانے پر مشترکہ جمع کرانے میں، دفاع اور استغاثہ دونوں افسر سے 40 گھنٹے کی تنخواہ ضبط کرنے اور بحالی انصاف کے جزو میں حصہ لینے کے لیے کہہ رہے ہیں۔ اس جزو کو، اگر ارادہ کے مطابق انجام دیا جائے تو، اوٹاوا کمیونٹی کے اراکین افسر سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھیں گے اور اس کی وضاحت کریں گے کہ کس طرح پیشے کے لیے عطیہ دینے کے اس کے اقدامات نے ان پر اور ان کی فراہم کردہ خدمات کو متاثر کیا۔ سٹیورٹ نے کہا کہ "یہ ایک نئی صورت حال ہے لیکن یہ وہ ہے جو طرز عمل کی شدید مذمت کا مطالبہ کرتی ہے۔" پراسیکیوٹر نے "ڈیوٹی کے دوران برا فیصلہ کال" کرنے پر نظم و ضبط کا سامنا کرنے والے افسران کے متعلقہ کیسز پر روشنی ڈالی لیکن اس کیس کے حقائق کو "بے مثال" قرار دیا۔ نیلسن کا پولیس سے بدتمیزی کا کوئی سابقہ ​​ریکارڈ نہیں ہے۔ اس نے سماعت کو بتایا کہ اس کے پاس کہنے کے لیے "اس وقت کچھ نہیں ہے"۔ مقدمہ کا تحریری فیصلہ غیر متعین تاریخ پر جاری کیا جائے گا۔

 پارلیمان کو نیچا دکھانے والی پٹیشن نہیں سنیں گے:جسٹس اطہر من اللہ

اسلام آباد-6اکتوبر2022: چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے پی ٹی آئی ارکان کی جانب سے استعفوں کی منظوری سے متعلق کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ پارلیمان کی بالادستی نیچا دکھانے والی کوئی پٹیشن نہیں سنیں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ کس ملک میں ہوتا ہے کہ کوئی کہے میری مرضی کے مطابق جاؤ تو آئین مانتے ہیں ورنہ نہیں مانتے۔

تحریک انصاف کے 10 ارکان قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی طریقے کے بغیر استعفے منظور کیے جانے کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔ پٹیشنرز کی جانب سے وکیل علی ظفر نے عدالت میں پیش ہوکر دلائل دیے کہ آرٹیکل 64 کے تحت پراسس کومکمل نہیں کیا گیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ پہلے یہ بتائیں پارٹی کی پالیسی کے خلاف ہیں، کیا پارٹی نے ان کے خلاف ایکشن لیا ۔ اس پٹیشن کا مقصد کیا ہے ؟ کیا یہ پارٹی پالیسی ہے ؟ ۔پہلے یہ پٹیشنرز اپنی نیک نیتی ثابت کریں۔ پارلیمنٹ کے معاملات میں عدالت مداخلت نہیں کرتی۔

وکیل علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ پٹیشنرز پارٹی پالیسی کے ساتھ ہیں، اس کے خلاف نہیں، جس پر عدالت نے سوال کیا کہ تو پھر یہ کیوں وہاں جانا چاہتے ہیں؟ پچھلی پٹیشن اس سے مختلف تھی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ سیاسی معاملات ہیں اور ان کے حل کا فورم پارلیمنٹ ہے۔ یہ مطمئن کریں کہ یہ 10 ارکان پارلیمنٹ میں جانا چاہتے ہیں ۔ اگر یہ کیس ہے تو پھر ٹھیک ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ سیاسی تنازعات ہیں، سیاسی جھگڑے دور کرنے کی جگہ پارلیمنٹ ہے۔ آپ کو ان مسائل کے حل کے لیے سیاسی جماعتوں سے ڈائیلاگ کرنے چاہییں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا یہ مستعفی ارکان واقعی پارلیمنٹ میں جا کر عوام کی خدمت کرنا چاہتے ہیں؟ اس کیس میں پٹیشنرز کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے جینوئن استعفے جمع کروائے ۔ یہ اسپیکر کے پاس واپس جانے کا نہیں بلکہ صرف ٹیکنیکل ایشو ہے ۔

وکیل علی ظفر نے دلائل میں کہا کہ پٹیشنرز نے اپنی مرضی سے جینوئن استعفے دیے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ عدالت اسپیکر قومی اسمبلی کو ہدایات جاری نہیں کر سکتی۔ عدالت نے شکور شاد کیس میں بھی صرف نظرثانی کا کہا ہے۔ وکیل نے بتایا کہ آڈیو لیکس آئی ہیں کہ اسپیکر دوسری پارٹی ممبران کے ساتھ اس سے متعلق بات کر رہا ہے ۔ ہم سمجھتے ہیں ابھی ایم این ہیں کیونکہ ہم نے 123 استعفے دیے تھے جو اکٹھے منظور نہیں کیے گئے۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے استعفے مشروط تھے اگر وہ اکٹھے تسلیم نہیں کیے گئے تو پھر ہم ایم این اے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جن کے استعفے منظور نہیں ہوئے، ان کو پارلیمنٹ میں ہونا چاہیے۔ کیا آپ کا مؤقف ہے کہ پارٹی نے استعفے دینے پر مجبور کیا تھا؟ اگر ایسا ہے پھر تو آپ اب پارٹی پالیسی کے خلاف جا رہے ہیں۔ وکیل نے جواب دیا کہ ایسا نہیں ہے، پارٹی پالیسی کے خلاف یہ ارکان نہیں جا رہے۔

بیرسٹر علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ اسپیکر نے اپنا آئینی فریضہ نہیں نبھایا ۔ کُل 123 ارکان نے استعفے دیے تھے، سب کو منظور ہونا چاہیے تھا۔آڈیو لیک میں سامنے آچکا کہ کیسے صرف 11ارکان کے استعفے منظور کیے گئے۔ ہم نے مشروط استعفے دیے تھے۔ ہمارا سیاسی مقصد تمام 123نشستیں خالی کرنا تھا۔ اگر ہمارا وہ مقصد پورا نہیں ہوا تو ہم سمجھتے ہیں ابھی سب ایم این اے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک طرف آپ پارلیمنٹ کو مانتے نہیں دوسری طرف آپ کہتے ہیں ایک Formality کرنا چاہتے ہیں۔  وکیل علی ظفر نے جواب دیا کہ پارلیمنٹ میں جانے کا فیصلہ بعد میں ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت پارلیمنٹ کے وقار کو نیچا دکھانے کی اجازت نہیں دے گی ۔ اگر یہ پٹیشنرز پارٹی پالیسی کے خلاف ہیں تو یہ بیان حلفی جمع کرائیں۔ پھر عدالت ان کی پٹیشنز کو دیکھے گی۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالتیں 70 سال میں سیاسی معاملات میں بہت زیادہ ملوٹ رہی ہیں، جس کا اس ادارے کو نقصان بھی ہوا ۔ اگر آپ پارٹی پالیسی کے ساتھ جا رہے ہیں تو عدالت اس درخواست کو Entertain  نہیں کرے گی۔ اگر تو آپ پارلیمنٹ واپس جانے کے لیے آئے ہیں تو پھر عدالت یہ کیس سنے گی۔ ایک طرف آپ کہہ رہے ہیں ان کے استعفے جینوئن تھے تو پھر کیس غیر متعلقہ ہوجاتا ہے۔

وکیل نے جواب دیا کہ اس وقت میں ان سوالات کے جواب دینے کی پوزیشن میں نہیں۔ ان 10 ارکان کو ڈی نوٹیفائی کیا جا چکا ہے۔ ایک بار رکنیت بحال ہو پھر واپسی کے سوال پر جواب دے سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ کو جو عزت ملنی چاہیے وہ 70 سال میں نہیں دی گئی۔ اس ملک کے عوام نے انہیں پارلیمنٹ میں بھیجا ہے ۔ سیاسی معاملات کا حل پارلیمنٹ ہی میں ہے۔ ارکان خود مانتے ہیں کہ استعفے جینوئن تھے۔

بیرسٹر علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ ارکان اسمبلی کے استعفے جینوئن مگر مشروط تھے۔ ہم کہتے ہیں کہ تمام استعفے جینوئن تھے اور انہیں منظور کیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے دیکھنا ہے کہ پٹیشنرز کلین ہینڈز کے ساتھ عدالت آئے یا نہیں؟۔ جب تک پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کے استعفے منظور نہیں ہوتے، ان کو پارلیمنٹ میں ہونا چاہیے۔ارکان اسمبلی پارلیمنٹ کا حصہ ہیں یا نہیں؟ یہ تو پی ٹی آئی کے رویے میں تضاد ہے۔ 11 لوگ نہیں پہلے باقی تو پارلیمنٹ چلے جائیں، سیاسی معاملات وہاں حل کریں ۔ سیاسی جماعت اپنے کنڈکٹ سے ثابت تو کرے ۔

وکیل علی ظفر نے کہا کہ پہلے ان 11  پٹیشنرز کے استعفے واپس ہو جائیں پھر پی ٹی آئی پارلیمنٹ واپسی کے حوالے سے سوچے گی۔ اس مرحلے پر ایسا ممکن نہیں کیونکہ آڈیو لیک آئی ہے اور 11 ارکان کو نکال دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ کی بہت بے توقیری ہو گئی ہے، جمہوریت کا مذاق نہ بنائیں۔ پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کی ذمہ داری ہے کہ جن لوگوں نے منتخب کیا ان کی نمائندگی کریں۔ پٹیشنرز اور سیاسی جماعت پارلیمنٹ جائیں، لیکن پہلے نیک نیتی تو ثابت کریں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ ایک دفعہ پارلیمنٹ جائیں پھر یہ پٹیشن یہاں لے کر آئیں، ہم سنیں گے۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں انہوں نے نکال دیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ان 11 نہیں، میں باقی کی بات کر رہا ہوں، پارٹی نیک نیتی تو ثابت کرے۔ اگر یہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے کر رہے ہیں تو عدالت اس کا حصہ نہیں بنے گی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام کو پارلیمنٹ ہی میں ختم کیا جا سکتا ہے۔ یہ چیز باتوں سے نہیں، آپ نے اپنے کنڈکٹ سے ثابت کرنی ہے۔ پٹیشنرز کیا چاہتے ہیں کہ عوام، جنہوں نے ان کو منتخب کیا، انہیں بغیر نمائندگی چھوڑ دیا جائے۔ یہ کورٹ آپ کے سیاسی معاملات میں بالکل مداخلت نہیں کرے گی ۔

وکیل علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ اگر ان پٹیشنرز کے استعفے واپس ہو جائیں تو پارٹی پارلیمنٹ جانے سے متعلق پارٹی دیکھے گی۔ جب تک پٹیشنرز کے نوٹیفیکیشن معطل نہیں ہوں گے، تو یہ کیسے اسپیکر کے پاس جا سکتے ہیں ۔ اگر آپ نوٹیفکیشن معطل کر دیتے ہیں تو ہم اسپیکر کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں، بات کر سکتے ہیں ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک طرف کہہ کر رہے ہیں پارلیمنٹ نہیں مانتے اور اس وجہ سے ملک میں سیاسی غیر یقینی صورتحال ہے ۔ یہ عدالت آپ کے سیاسی ڈائیلاگ میں سہولت کاری نہیں کرے گی۔ کل تک وقت دے دیتے ہیں آپ نیک نیتی ثابت کریں، پارلیمنٹ جائیں، ہم پٹیشن سن لیں گے ۔ اس عدالت کے مدنظر سیاسی جماعت کا مکمل احترام ہے، یہ منتخب نمائندے ہیں۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ جائیں، سیاسی عدم استحکام ختم کریں اور پارلیمنٹ کو احترام دیں ۔ اس ملک کا سب سے بڑا فورم پارلیمنٹ ہے، وہاں جا کر اپنے سیاسی معاملات حل کریں۔ آپ پارلیمنٹ جا کر اپنی نیک نیتی ثابت کریں۔سیاسی جھگڑوں کو عدالت نہیں، پارلیمنٹ میں حل ہونا چاہیے۔ بعد ازاں پی ٹی آئی وکیل علی ظفر نے آدھے گھنٹے کی مہلت طلب کرتے ہوئے کہا کہ پٹیشنرز سے بات کر لیتا ہوں پھر بتاتا ہوں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک گھنٹہ لے لیں اور بتائیں۔ عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا۔

کیس کی دوبارہ سماعت شروع ہونے پر وکیل علی ظفر نے عدالت کو دلائل دیے کہ ہمارا کیس ہے کہ استعفے منظوری کا فیصلہ اسپیکر نے نہیں کیا۔ ہمارے استعفوں کی منظوری کا فیصلہ غیر متعلقہ لوگوں نے کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ان چیزوں میں نہ جائیں۔ اس موقع پر وکیل نے آڈیو لیک میں موجود ایاز صادق سمیت دیگر افراد کے نام پڑھے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کے خیال میں قاسم سوری نے جو کیا،وہ ان کا اپنا فیصلہ تھا ؟۔ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے اگر کوئی اسے تسلیم نہیں کرتا تو پھر ہم پٹیشن کیوں سنیں؟۔اگر کوئی پارلیمنٹ کا احترام نہیں کرتا،  کہتا ہے بائیکاٹ بھی کریں گے، مانیں گے بھی نہیں ۔ عدالتیں ماضی میں سیاسی عدم استحکام کا حصہ رہی ہیں، ہم اس میں نہیں جائیں گے۔

وکیل علی ظفر نے استدعا کی کہ عدالت دیکھے کہ اسپیکر کا استعفے منظوری کا فیصلہ درست تھا یا نہیں۔ ہم پٹیشنرز حقیقت میں پارلیمنٹ میں جانا چاہتے ہیں لیکن باقی پارٹی کا اپنا فیصلہ ہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک طرف آپ کہتے ہیں پارٹی پالیسی کے خلاف نہیں جا رہے، دوسری طرف یہ کہہ رہے ہیں ۔ آپ کو 5 دن دے دیتے ہیں، آپ کنڈکٹ سے ثابت کریں، جس پر وکیل نے استدعا کی کہ آپ ان 10 پٹیشنرز کی حد تک الیکشن کمیشن کا نوٹیفیکیشن معطل کر دیں۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پارلیمنٹ واپس جانے یا نہ جانے کا فیصلہ سیاسی ہو گا، عدالت اس سے دُور رہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آپ کو اس متعلق کچھ نہیں کہہ رہے۔ پٹیشنرز کہہ رہے کہ سیاسی جماعت کی پالیسی کا احترام کرتے ہیں۔ پھر یہ واپس کیوں جانا چاہتے ہیں؟۔ وکیل نے بتایا ہو سکتا ہے کہ بعد میں پارٹی طے کرے کہ اسمبلیوں میں واپس جانا ہے۔ ہو سکتا ہے طے کریں کہ اسمبلی میں جا کر کسی بل کی مخالفت کرنی ہے، مگراس صورت میں ہمارے 11 ارکان واپس نہیں جا سکیں گے۔

عدالت نے سوال کیا کہ کیا عدالت آپ کے استعفے منظوری کا نوٹیفکیشن اس لیے معطل کرے کہ آپ پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر سکیں؟وکیل علی ظفر نے جواب دیا کہ عدالت نے اس پٹیشن میں پارٹی کی پالیسی کو نہیں دیکھنا۔ عدالت نے پٹیشنر کی حد تک کیس دیکھنا ہے ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ سے غیر حاضر رہنا عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے۔آپ پہلے عدالت کو مطمئن کریں کہ پٹیشنر واقعی پارلیمنٹ میں واپسی چاہتے ہیں۔ پھر وہ کہہ دیں کہ دباؤ میں استعفا دیا اور غلطی مان کر اب واپسی چاہتے ہیں۔ وکیل نے جواب دیا کہ پٹیشنرز کہہ رہے ہیں ہم پارلیمنٹ کے ممبر ہیں، عوام کی نمائندگی کرنا چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تو اس طرح ہو گیا کہ کوئی وکیل پٹیشن کرے اور کہے کہ میں عدالت کو مانتا ہی نہیں۔ آپ کہہ رہے ہیں ہم پارلیمنٹ کو نہیں مانتے ۔وکیل نے جواب دیا میں نے پہلے بھی کہا اب بھی کہتا ہوں پارلیمنٹ کو مانتے ہیں۔ہمیں پارلیمنٹ میں بیٹھنے کی Opportunity  تو دی جائے ۔چیف جسٹس نے مکالمہ کرتے ہوئے  جواب دیا آپ تو Opportunity  لینا ہی نہیں چاہ رہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی سیاسی جماعت پارلیمنٹ سے بالادست نہیں۔ پارلیمنٹ صرف ایک عمارت نہیں۔ آج بھی کوئی سول سپریمیسی کی بات نہیں کر رہا۔ اپنے کنڈکٹ سے اس عدالت کو مطمئن کریں کہ پارلیمنٹ کا احترام کرتے ہیں۔ آپ نے شکور شاد کے خلاف کارروائی کی، کیا اس طرح ان پٹیشنرز کے خلاف بھی کارروائی کریں گے؟۔یا تو کہتے ہم سے غلطی ہو گئی، پریشر میں استعفا دیا اب ہم واقعی پارلیمنٹ جانا چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ان 10 اراکین اسمبلی کے بیانات میں تضادات ہیں۔یہ بیان حلفی دے دیں ہم پارٹی پالیسی کو نہیں مانتے تو کیس سن لیتے ہیں۔ آپ کا کیس یہ ہے کہ آپ سپریم کورٹ کا بھی فیصلہ نہیں مانتے ۔ آپ کہتے ہیں اسمبلی توڑ دی تھی تو اب وہ ختم ہے ۔ جو آپ ڈائریکٹ نہیں کر سکتے وہ اس کورٹ کے ذریعے ان ڈائریکٹ کروانا چاہتے ہیں۔ سیاسی جماعت کہتی ہے  نہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو مانتے ہیں نہ پارلیمنٹ کو۔ پٹیشنر کے کیس کو دیکھ کر تو لگتا ہے کہ اسپیکر نے ٹھیک کیا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ کی بالادستی کو نیچا دکھانے والی کسی پٹیشن کو نہیں سنیں گے۔ 123 اراکین اسمبلی نے خود کہا سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہیں مانتے، پارلیمنٹ کو نہیں مانتے، استعفی منظور کریں۔ اگر کہتے ہیں ہم فیصلہ کر دیں تو آج ہی کردیں گے مہلت لینی ہے تو سوچ کر بتا دیں ۔ عدالت اس حوالے سے نہ نوٹس نہ کوئی ڈائریکشن دے گی۔

وکیل پی ٹی آئی بیرسٹر علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ بیان حلفی جمع کرانے کے معاملے پر بھی کچھ وقت درکار ہو گا۔ عدالت نے بغیر کسی حکم کے کیس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی ارکان اسمبلی نے درخواست میں استدعا کی تھی کہ عدالت اسپیکر کو 122 ارکان کو سن کا آئینی تقاضا پورا کرنے کی ہدایت کرے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پٹیشنرز اسپیکر کے سامنے پیش نہیں ہوئے، اس لیے ان کے استعفے منظور نہیں ہوئے ۔

درخواست گزاروں میں علی محمد خان ، فضل محمد خان ، شوکت علی درخواست گزاروں میں شامل ، ڈاکٹر شیریں مزاری، ڈاکٹر شاندانہ گلزار، فخر زمان خان ، فرخ حبیب، اعجاز شاہ ، جمیل احمد  اور  محمد اکرم شامل ہیں۔

بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی: 5 کشمیری نوجوان شہید

سری نگر-5اکتوبر2022 (ایل پی پی، یل پی سی): مقبوضہ کشمیر کے اضلاع شوپیاں اور پلوامہ میں قابض بھارتی فوج کی فائرنگ سے مزید 5 کشمیری نوجوان شہید ہوگئے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جنت نظیر وادی کے ضلع شوپیاں کے علاقے درچ میں قابض بھارتی فوج نے داخلی اور خارجی راستوں کو بند کرکے سرچ آپریشن کیا اور چادر و چار دیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے خواتین کے ساتھ بدتمیزی کی گئی جب کہ بزرگوں اور بچوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔

بھارتی فوج نے سرچ آپریشن کے دوران ایک گھر پر فائرنگ کرکے 3 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا جب کہ شوپیاں کے ہی ایک اور علاقے ’’مولو‘‘ میں فائرنگ کرکے ایک کشمیری نوجوان کو شہید کردیا۔ پانچویں کشمیری نوجوان کی شہادت کا واقعہ ضلع پلوامہ میں پیش آیا جہاں ایک سیکیورٹی پوسٹ پر تعینات بھارتی فوج نے آصف احمد نامی نوجوان کو گولیاں مار کر شدید زخمی کردیا۔

نوجوان کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جام شہادت نوش کرلیا۔ واضح رہے کہ ایک ہفتے میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے نوجوانوں کی تعداد 10 ہوگئی۔ 28 ستمبر کو کلگام میں 3 اور 30 ستمبر کو بارہ مولا میں 2 کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا گیا تھا۔

 مدت پوری ہونے پر ریٹائر ہو جاؤں گا: آرمی چیف

 اسلام آباد-5اکتوبر2022:: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ فوج نے خود کو سیاست سے دُور رکھا ہے۔ دو ماہ بعد عہدے کی دوسری مدت پوری ہونے پر ریٹائرڈ ہو جاؤں گا۔ واشنگٹن میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے عہدے کی مقررہ مدت پوری ہونے پر ریٹائرمنٹ کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو ماہ بعد دوسری مدت پوری ہونے پر ریٹائرڈ ہو جاؤں گا۔انہوں نے کہا کہ اس بات کا اظہار پہلے بھی کیا جا چکا ہے۔

واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے میں ظہرانے کے موقع پر آرمی چیف کا کہنا تھا کہ فوج نے خود کو سیاست سے دُور رکھا ہے۔لاغر ملکی معیشت کو بحال کرنا معاشرے کے تمام طبقات کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ مضبوط معیشت کے بغیر قوم اپنے اہداف حاصل نہیں کر سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ مضبوط معیشت کے بغیر کوئی سفارت کاری نہیں ہو سکتی۔

دریں اثنا پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دورہ امریکا کے دوران سیکرٹری دفاع جنرل (ر) لائیڈ جیمز آسٹن (III)، مشیر قومی سلامتی جیکب جیرمیا سلیوان اور ڈپٹی سیکرٹری آف اسٹیٹ وینڈی روتھ شرمن سے ملاقاتیں کی ہیں، جن میں باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی سلامتی کی صورت حال سمیت مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون پرگفتگو کی گئی۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملاقاتوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون پر امریکی حکام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے عالمی شراکت داروں کی جانب سے کی گئی مدد پاکستان میں سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے اہم ہوگی۔ ملاقات میں دونوں ممالک کی جانب سے اتفاق کیا گیا کہ  پاکستان اور امریکا کے درمیان دوطرفہ تعاون کی طویل تاریخ ہے اور اقتصادی تعلقات، تجارت اور سرمایہ کاری کے ذریعے بہتری کو جاری رکھا جائے گا۔

علاوہ ازیں آرمی چیف نے فلوریڈا میں سمندری طوفان سے ہونے والی ہلاکتوں اور تباہی پر تعزیت کا اظہار کیا۔  انہوں نے کہا کہ  پاکستان متاثرین کے خاندانوں کے نقصان اور درد کو بخوبی سمجھتا ہے کیوں کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے اسی طرح کے اثرات کا سامنا کررہا ہے۔ ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ   افغانستان سمیت اہم بین الاقوامی مسائل پر اور انسانی بحران سے بچنے و خطے میں امن و استحکام کو بہتر بنانے کے لیے تعاون کی ضرورت ہے۔

سینیٹ میں حقوق ٹرانسجینڈر کا نیا قانون اور 2 ترمیمی بلز پیش

 اسلام آباد-3اکتوبر2022: ٹرانس جینڈر ایکٹ میں ترمیم کے لیے دو بلز اور اس ایکٹ کی جگہ خنثہ حقوق بل لانے کے لیے بھی بل سینیٹ میں پیش کردیا گیا، ایوان میں پی ایم ڈی سی بل منظور کرلیا گیا جس پر پی ٹی آئی احتجاج کرتے ہوئے واک آؤٹ کرگئی۔ چئیرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس شروع ہوا۔ اجلاس میں مفت اور لازمی تعلیم کا حق ترمیمی بل 2022ء ایوان میں پیش کردیا گیا۔ بل فوزیہ ارشد نے پیش کیا جس کے بعد چئیرمین سینیٹ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔

ایوان میں توشہ خانہ مینجمنٹ اینڈ ریگولیشن بل 2022ء بھی پیش کیا گیا جسے سینیٹر بہرہ مند تنگی نے پیش کیا اسے بھی چئیرمین نے متعلقہ کمیٹی کو بھی دیا۔ سینیٹر رانا مقبول احمد کی جانب سے اسلام آباد کیپیٹل ٹیرٹیری لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022ء ایوان میں پیش کیا گیا اور اسے بھی متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ سینیٹر انجینئر رخسانہ زبیری کی جانب سے آئین کی دفعہ 215, 218, 228 میں مزید ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیا گیا جسے صادق سنجرانی نے دفعات میں ترامیم سے متعلقہ بل کمیٹی کو ارسال کردیا۔

اسی طرح مخنث افراد (ٹرانس جینڈر) ایکٹ 2022ء میں مزید ترامیم کے دو بل ایوان میں پیش کیے گئے۔ سینٹر محسن عزیز، سینٹر سید محمد صابر شاہ کی طرف سے یہ بل ایوان میں پیش کیے گئے جنہیں چئیرمین سینٹ نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا۔ سینیٹ اجلاس کے دوران خنثہ افراد کے تحفظ ریلیف اور بحالی کے حقوق سے متعلق بل ایوان میں پیش کیا گیا جسے سینیٹر مشتاق احمد کی جانب پیش کیا گیا۔

بل پر بات کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ خنثہ افراد ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں جنہیں حقوق ملنے چاہئی- تمام مکاتب فکر کے علماء اس بات پر متفق ہیں کہ ٹرانس جینڈر بل خلافِ قانون ہے، ایوان سے درخواست ہے کہ ٹرانس جینڈر بل کو کالعدم کیا جائے، ٹرانس جینڈر بل کی جگہ خنثہ حقوق بل ایوان منظور کرے۔ بعدازاں چئیرمین سینیٹ نے بل انسانی حقوق کمیٹی کو ارسال کردیا۔ سینیٹر مولانا عطاء الرحمٰن نے اظہار خیال کیا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر شے کے حقوق کا ذکر کیا ہے، مرد اور عورت کے حقوق بھی واضح ہیں، مخنثہ میں مرد کی عادات ہیں تو مرد کہلائے گا اور عورت کی عادات ہو تو عورت ہو گی اور ان کا وراثت میں بھی حصہ ہے۔

مولانا عطا الرحمان نے کہا کہ شریعت میں ذاتی احساسات کی کوئی گنجائش نہیں، اس حوالے سے حدیث بھی ہے کہ جو مرد عورت اور عورت مرد جیسا حلیہ بنائے اللہ اس پر لعنت کرتا ہے، جو بل پاس ہوا وہ شریعت کے خلاف ہے اسے رد کیا جائے۔ اس دوران ایوان میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار پہنچ گئے۔ چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے قائد ایوان کو خوش آمدید کہا۔

ایوان میں منظوری کے لیے پی ایم ڈی سی بل پیش کیا گیا جس کی شق وار منظوری کی گئی اس دوران تحریک انصاف کے سینیٹرز نے احتجاج کرتے ہوئے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ قائد ایوان حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے بھی احتجاج کیا۔ پی ٹی آئی سینیٹرز اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے، اپوزیشن ارکین کے شور شرابے سے ایوان مچھلی بازار بن گیا۔ پی ٹی آئی ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر سینیٹر سلیم مانڈوی والا پر پھینک دیں۔ پاکستان تحریک انصاف نے بل میں ترمیم کی مخالفت کی اور کہا کہ بل دوبارہ کمیٹی میں بھجوایا جائے۔

قائد ایوان شہزاد وسیم نے کہا کہ حکومت نے ہمیشہ بل بلڈوز کرنے کی کوشش کی، قائمہ کمیٹی میں معاملہ زیر بحث آنے کے بعد یہاں بہت ساری ترامیم لائی گئی، اس بل کو دوبارہ کمیٹی میں بھجوایا جائے۔ احتجاج کے باوجود بل کی شق وار منظوری کا عمل جاری رہا جس پر تحریک انصاف کے ارکان چئیرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے اور حکومت کے خلاف ’’نو نو‘‘ کی نعرے بازی۔ بعدازاں پی ٹی آئی ارکان سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے۔ اس بل کے ذریعے پمز ہسپتال سے ایم ٹی آئی نظام کا خاتمہ کیا جائے گا اور میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی ازسر نو تشکیل کی جائے گی۔

سائفر کے معاملے پر بات کرتے ہوئے سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ حکومت درجنوں پریس کانفرنس کر چکی کہ ہم سائفر کی تحقیقات کریں گے، ہم روز اوّل سے کہہ رہے ہیں کہ تحقیقات کروائیں، ایک جوڈیشل کمیشن بنے جو اس معاملے کی تحقیقات کرے، مسئلہ سائفر یا آڈیو لیکس کا نہیں ایک سموک اسکرین قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کا مقصد مسائل سے توجہ ہٹانا اور مقدمات ختم کروانا ہے۔

ایوان میں آرٹیکل 62 ون ایف میں ترمیم کا بل پیش کردیا گیا۔ ترامیم پیپلز پارٹی کی سینیٹر پلوشہ خان نے پیش کیں۔ سینیٹ چئیرمین نے بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ بل کے تحت آرٹیکل 62 سے صادق اور امین کی عبارت ختم کرنے کی استدعا کی گئی ہے اورکہا گیا ہے کہ صادق اور امین کی عبارت کو راست گو اور وفا شعار میں تبدیل کیا جائے، صادق اور امین دنیا میں صرف نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس ہے۔

ملکہ برطانیہ کے انتقال کی وجہ سامنے آگئی

لندن-30ستمبر2022: 96 سالہ ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم 8 ستمبر کو طبیعت بگڑنے پر اسپتال میں داخل ہوئیں اور سہ پہر 3 بج کر 10 منٹ پر انتقال کرگئی تھیں تاہم اُس وقت ان کی موت کی وجہ نہیں بتائی گئی تھی جو اب ڈیتھ سرٹیفیکٹ کے ذریعے منظر عام پر آگئی۔

عالمی خبر ساں ادارے کے مطابق برطانیہ میں شاہی خاندان کی روایات اور وقار کو مدنظر رکھتے ہوئے ملکہ برطانیہ کے انتقال کے روز ان کی موت کی وجہ ظاہر نہیں کی گئی تھی تاہم 19 ستمبر کو تدفن کے بعد اب ڈیتھ سرٹیفیکٹ جاری کردیا گیا جس میں ساری تفصیلات درج ہیں۔

اسکاٹ لینڈ کے نیشنل ریکارڈز سے جاری ہونے والے ڈیتھ سرٹیفیکیٹ کے مطابق ملکہ برطانیہ کا انتقال بالمورل کیسل اسٹیٹ میں 3 بج کر 10 منٹ پر ہوا یعنی انتقال کی خبریں آنے سے ساڑے تین گھنٹے پہلے ملکہ برطانیہ جہان فانی سے کوچ کرگئی تھیں۔

ڈیتھ سرٹیفیکٹ میں درج ہے کہ  ملکہ برطانیہ کی موت کی رجسٹریشن کے لیے 16 ستمبر کو ان کی اکلوتی بیٹی شہزادی این نے درخواست دی تھی اور وہی اپنی والدہ کے آخری لمحات میں ان کے ساتھ تھیں۔

ملکہ برطانیہ کے ڈیتھ سرٹیفیکٹ میں ان کی موت وجہ بڑھاپے کو قرار دیا گیا اور یہ بھی درج ہے کہ ملکہ برطانیہ مکمل صحت یاب اور کسی بھی بیماری میں مبتلا نہیں تھیں۔

اسلام آباد-29ستمبر2022: مریم نواز کی بریت کے بعد اب نواز شریف نے وطن واپسی کی تیاری شروع کردی، انہوں نے وکلا کو جلد عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی اور کہا ہے کہ مجھ پر ایک دن بھی باہر رہنا بھاری ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور رہنما کپیٹن (ر) صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں بریت کے بعد پارٹی قائد میاں نواز شریف نے وطن واپسی کی تیاری شروع کردی۔

ن لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ آج عدالت سے آنے والے فیصلے کی روشنی میں نواز شریف نے وطن واپسی کا فیصلہ کیا ہے۔ نواز شریف نے واپسی کے لیے وکلا کو جلد عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی، قانونی ٹیم جلد عدالت سے رجوع کرے گی۔ نمائندہ ایکسپریس کے مطابق جو کیس مریم نواز کے اوپر تھا وہی ایون فیلڈ ریفرنس نواز شریف پر موجود ہے جس میں نواز شریف کو کہا گیا تھا کہ وہ پہلے عدالت کے سامنے پیش ہوں پھر اس کیس کا فیصلہ کیا جائے گا،کیس میں نامزد مریم نواز مسلسل عدالت میں پیش ہوتی رہیں اور ان کی اپیل پر آج انہیں بری کردیا گیا۔ اسی طرح اب یہی کیس نواز شریف پر موجود ہے اور وہ پیش ہوکر بری ہوجائیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کی واپسی کی راہ ہموار ہوگئی ہے اور وہ جلد ہی راہداری ضمانت کے لیے درخواست دائر کریں گے بعد ازاں وہ وطن واپس آکر عدالت کا سامنا کریں گے اور اسی طرح اپیل دائر کریں گے جس طرح مریم نواز نے دائر کی۔ذرائع کے مطابق نواز شریف کی اب تک ضمانت طبی بنیادوں پر ہے اور وہ اسی بنیاد پر بیرون ملک موجود ہیں، مریم نواز کی اپیل میں سماعتوں کے دوران ججز نے جس طرح رائے دی ہیں اس سے ظاہر ہوا ہے کہ کیس میں جان نہیں ہے، ججز نے متعدد بار کہا کہ مریم نواز اگر بینیفشری ہے ہیں تو یہ کہیں بھی ثابت نہیں ہورہا اسی طرح آج ججز نے یہ بھی کہا کہ کیس میں کہیں سے بھی ثابت نہیں ہورہا ہےکہ ایون فیلڈ کے اپارٹمنٹس نواز شریف کی ملکیت ہیں۔

دریں اثنا ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے کہا ہے کہ میں جلد پاکستان جانا چاہتا ہوں مجھ پر ایک ایک دن باہر رہنا بھاری ہے۔ نواز شریف نے ایون فیلڈ ریفرنس میں بریت پر مریم نواز کو مبارک باد بھی دی اور کہا کہ میرے اور مریم نواز پر بنائے گئے مقدمات سیاسی تھے، مقدمے کا مقصد ہمیں سیاست سے باہر نکالنا تھا، خدا نے آج جھوٹوں کو بے نقاب کردیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ چاہتے تھے کہ میں سزا کا سن کر وطن واپس نہ آؤں حالاں کہ میں بیمار بیوی کو چھوڑ کر بیٹی کے ہمراہ گرفتاری دینے پاکستان پہنچا تھا۔

اسلام آباد-25ستمبر2022 (اے پی پی):چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ عدلیہ نے بلاتعصب قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا ہے، عدلیہ تمام مسائل حل نہیں کر سکتی، سیاسی لیڈر شپ کو بات چیت کرنی چاہیے- ایگزیکٹو کو فیصلوں پر بلاتاخیر عمل کرنا چاہیے، سیاسی لیڈر شپ کو بات چیت کرنی چاہیے، سستا اور فوری انصاف ہماری ترجیح ہے، عدلیہ آئین اور قانون کے تحت شہریوں کے بنیادی حقوق کی ضامن ہے.

آرٹیکل 9کے تحت شہریوں کے حقوق کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، ہم اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہیں، قانون کی حکمرانی عدلیہ کا فوکس ہے، کمزور اور پسے ہوئے طبقہ کے حقوق کو عدلیہ نے اپنے فیصلوں سے محفوظ کیا، مذہبی ہم آہنگی اور اقلیتوں کے تحفظ کیلئے عدلیہ نے وفاقی حکومت کو احکامات جاری کئے، نظام انصاف میں بہتری لانے کیلئے ایگزیکٹو سمیت تمام شراکت داروں کے ساتھ ملکر کام کرنے کیلئے تیار ہیں.

سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ بار کے فیصلہ سے نظریہ ضرورت کا راستہ بند کر دیا ہے، سپریم کورٹ نے اسمبلی کی تحلیل اور ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دیا، ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی نے آئین سے متصادم رولنگ دی، عدالت نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کو کالعدم قرار دے کر آئین کا نفاذ کیا، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے.

حالیہ سیلاب سے پاکستان میں شدید تباہی آئی ،سیلاب متاثرین کے دکھوں کا مداوا کرنے کیلئے عدلیہ بھی کردار ادا کر رہی ہے،سپریم کورٹ نے ٹرانسجینڈرز کو شناختی کارڈز جاری کرنے کا فیصلہ دیا، عدلیہ نے اقلیتوں کے حقوق سمیت اسکولوں سے متعلق اہم فیصلے دیئے، عدلیہ نے ایک لمبا سفر طے کیا ہے، عدلیہ نے جمہوری بالادستی کے لئے اہم فیصلے دیئے۔

ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے جمعہ کو یہاں لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ دو روزہ 9 ویں انٹر نیشل جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ اچھے اور برے تمام فیصلوں کو یاد رکھے گی، ضرورت اس بات کی ہے کہ ہماری عدلیہ اپنی غلطیوں کو نہ دہرائے۔

کانفرنس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے ججز کے علاوہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹسز، چیف جج گلگت بلتستان، چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر، غیر ملکی سفارتکاروں، وفاقی وزیر قانون، ڈسٹرکٹ جوڈیشری سمیت وکلاء کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ کانفرنس کے آغاز میں سیلاب متاثرین سے اظہار یکجہتی کے طور پر ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔

چیئرمین آرگنائزنگ کمیٹی جسٹس امین الدین خان نے خطبہ استقبالیہ دیتے ہوئے بتایا کہ کانفرنس کا مقصد دنیا کے عدالتی آئیڈیاز کو شئیر کر کے عدلیہ اور سائلین کے درمیان فاصلوں کو کم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف وہ ہوتا ہے جو کمرہ عدالت سے باہر نظر آئے۔

عدالت کے اندر ہونے والی کارروائی کا باہر ہونے والی تشریح سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایگزیکٹو کو اپنے اختیارات سے تجاوز نہیں کرنا چاہئے۔ عدلیہ کو یقینی بنانا ہے کہ قانون کی نظر میں کسی شخص کے ساتھ امتیازی سلوک نا ہو۔ ججز کی تعیناتی عدلیہ کی جانب سے آزادانہ طور پر ہونی چاہئے۔ ججز کو سیاسی معاملات پر پبلک میں گفتگو کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔

چیف جج گلگت بلتستان وزیر شکیل احمد نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ گلگت بلتستان کی اپیلیٹ کورٹ میں خالی آسامیوں پر ججز تعینات کیے جائیں۔ گلت بلتستان کے ججز کی تعیناتی مراعات اور پنشن کو ریگولرائز کیا جائے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ امن و امان کے قیام میں عدلیہ کا کردار بہتر کرنے کیلئے ہائیکورٹ کے ججز سے مشاورت کی۔

بطور ادارہ ہائیکورٹ میں بھی کمی و کوتاہی ہو گی۔ عدلیہ نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت منتخب سیاسی نمائندگان کو نااہل بھی کیا۔ تاریخ اچھے اور برے تمام فیصلوں کو یاد رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہماری عدلیہ اپنی غلطیوں کو نہ دہرائے۔ بہت سے لوگ عدلیہ کو طاقت ور حلقوں میں شمار کرتے ہیں۔ طاقت ذاتی مقاصد کیلئے نہیں بلکہ عوامی مفاد کیلئے ہوتی ہے۔

تمام ججز آئین اور اپنے حلف کی پاسداری کریں تو مسائل ختم ہو جائینگے۔ پارلیمنٹ سپریم ہے عدلیہ ہمیشہ پارلیمان کا احترام کرتی ہے۔ عدلیہ میں زیر التوا مقدمات کا بوجھ ہے۔ عدلیہ کی کارکردگی پر تنقید کرنے والوں کیخلاف کاروائی نہیں کرتے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بہتری لانے کیلئے عوامی رائے لینے کا آغاز کیا ہے۔ ایک سول جج صبح آٹھ بجے سے لیکر شام تک کام کرتا ہے۔

 اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ بنانے پراتفاق

اسلام آباد-25ستمبر2022: لندن میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں جس کے تحت سینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھانے کے بعد اسحاق ڈار بطور وزیر خزانہ حلف اٹھائیں گے۔ اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ اہم ترین ملاقات میں نواز شریف، وزیراعظم شہباز شریف اوراسحاق ڈار شریک تھے جہاں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنی ملک واپسی کے منصوبے سے متعلق وزیراعظم کو بھی آگاہ کیا۔

لیگی ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں ملک کو درپیش مسائل، معاشی چیلنجز سمیت دیگر امور پر گفتگو ہوئی۔ ذرائع کے مطابق سابق وزیر خزانہ نے وطن واپسی بارے اپنے پلان بارے وزیراعظم شہباز شریف کو آگاہ کیا۔ علاوہ ازیں ملاقات میں اسحاق ڈار کی واپسی اور سینیٹ حلف کے معاملے پر بھی مشاورت ہوئی ۔ ذرائع ںے بتایا کہ اسحاق ڈار آئندہ ہفتے ملک واپس آکر احتساب عدالت کے سامنے پیش ہوں گے۔ اسحاق ڈار کو ملک واپسی پر موجودہ وزارت خزانہ کی ٹیم ملک کی موجودہ معاشی حالات پر بریفنگ بھی دی گئی۔

ذرائع کے مطابق سنیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھانے کے بعد اسحاق ڈار بطور وزیر خزانہ حلف اٹھائیں گے، معیشت کو کیسے سنبھالا دیا جائے، مہنگائی اور ڈالر کو کم کرنے پر بھی مشاورت ہوئی۔ ملاقات کے اختتام کے بعد اسحق ڈار نے صحافیوں کو بتایا کہ ملک کی واپسی کے لیے حتمی تاریخ کا اعلان کل ہوگا جبکہ میری بدھ کو فلائٹ کنفرم ہے۔

اسحق ڈار نے بتایا کہ کل پھر اجلاس ہوگا۔ کیا آپ وزیراعظم کے ساتھ پاکستان جارہے ہیں سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ کل بتاوں گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مسلم نواز شریف وزیراعظم شہباز شریف پارٹی رہنماوں سے مشاورت کریں گے اہم فیصلوں کا اعلان کل ہوگا۔

نیویارک ۔23ستمبر2022 (اے پی پی):وزیر اعظم شہباز شریف کی امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ ان کی طرف سے عالمی رہنماوں کے اعزاز میں دیئے گئے استقبالیہ کے موقع پر مختصر بات چیت ہوئی۔ امریکی صدر کی طرف سے یہ استقبالیہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 سالانہ اجلاس کے موقع پر دیا گیا۔

وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی صدر جو بائیڈ ن کے درمیان ہو نے والی مختصر بات چیت مثبت اور تعمیری تھی ۔ وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات ٹھوس بنیادوں پر استوارہو رہے ہیں ۔

انہو ں نے کہا کہ عالمی رہنمائوں نے پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی پر ہمدردی اور خیرسگالی کے جذبات کا اظہار کیا اور اب اس جذبےکو ٹھوس اقدامات میں تبدیل ہو نا چاہیے تاکہ پاکستان سیلاب سے بڑنے پیمانے پر تباہی کے بعد بحالی اور بہتر تعمیر کی طرف جا سکے۔حنا ربانی کھر نے کہا کہ ہم نے موسمیاتی تبدیلی کے نتیجہ میں غیر معمولی بارشوں اور سیلاب سے نقصانات بارے بین الاقوامی برادری کو بھرپورطریقےسے آگاہ کیا ہے۔

عالمی ادارے قرضوں کی واپسی کے لئے پاکستان کو ریلیف دیں : اقوام متحدہ

 نیویارک-23 ستمبر2022: اقوام متحدہ کے ڈیولپمنٹ پروگرام(یو این ڈی پی) کا کہنا ہے کہ پاکستان کو عالمی قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف ملنا چاہیے۔ یو این ڈی پی کے پالیسی میمورینڈم میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو قرض فراہم کرنے والے عالمی اداروں اور ممالک کو قرضوں کی واپسی کے لئے پاکستان کو ریلیف دینا چاہیے تاکہ اسے ماحولیاتی تبدیلی کے باعث آنے والے سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کا موقع مل سکے۔

یو این ڈی پی کے پیپر میں مزید کہا گیا ہے کہ  سیلاب سے متاثر پاکستان کو عالمی قرضوں کی ادائیگی معطل کرنا چاہیے۔ پاکستان میں سیلاب سے بڑے انسانی بحران نے جنم لیا ہے اور پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچایا ہے۔ پاکستان کو قرض فراہم کرنے والے اداروں اورممالک سے اسے ری شیڈول کرنے کی درخواست کرنا چاہیے۔ اس اقدام کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والے بحران  اور اس کے نقصان سے نمٹنا ہے۔

پاکستان کو قرض فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک چین ہے جس نے پاکستان کو بیلٹ اینڈ روڈ اینی شی ایٹو کے تحت 30 بلین ڈالرز فراہم کئے ہیں۔ پاکستان کو قرض فراہم کرنے والے دیگر ملکوں میں جاپان، فرانس ، ورلڈ بینک اوردیگر کمرشل بونڈ ہولڈرز شامل ہیں۔پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے 3 کروڑ افراد متاثر ہوئے ہیں اور 30 کروڑ ڈالرکا نقصان ہوا ہے۔

خاتون جج کو دھمکی پر عمران خان نے معافی مانگ لی: فرد جرم کی کارروائی مؤخر

 اسلام آباد۔22ستمبر2022: خاتون جج کو دھمکی دینے پر توہین عدالت کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان نے ہائی کورٹ میں پیش ہوکر معافی مانگ لی، جس کے بعد عدالت نے عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے  کی کارروائی مؤخر کردی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 5 ججوں پر مشتمل لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس میں عدالت نے عمران خان کی جانب سے معافی منظور کرتے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا۔

سماعت کا آغاز کرتے ہوئے عدالت نے عمران خان کو روسٹرم پر طلب کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آج ہم صرف چارج پڑھیں گے۔  اس موقع پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ پچھلی سماعت پر عمران خان بات کرنا چاہتے تھے۔ عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ میری 26 سال کی کوشش رول آف لا کی ہے۔ میرے سوا جلسوں میں رول آف لا کی کوئی بات نہیں کرتا ۔

عمران خان نے عدالت سے کہا کہ اگر آپ چاہتے ہیں تو میں خاتون جج کے پاس جاؤں ۔ میں معافی مانگنے کے لیے تیار ہوں ۔جو میں نے کہا جان بوجھ کر نہیں کہا ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کا معافی کا بیان سن کر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی موخر کرتے ہوئے عمران خان کو بیان حلفی جمع کرنے کی ہدایت کردی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم appreciate کرتے ہیں۔ جو ہوا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ اگر آپ کو غلطی کا احساس ہوگیا تو عدالت اس کو سراہتی ہے۔

بعد ازاں عدالت نے عمران خان کو بیان کی روشنی میں بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت  اور عمران خان کے خلاف فرد جرم کی کارروائی 3 اکتوبر تک ملتوی کردی۔ عدالت نے کہا کہ ہم فر دجرم کی کارروائی روک رہے ہیں۔ قبل ازیں عدالتی معاون منیر اے ملک اور عمران خان کے وکیل حامد خان عدالت پہنچ چکے تھے۔عمران خان اپنی نشست سے اُٹھ کر وکیل کے ساتھ بیٹھ گئے ۔ اس دوران وکیل سلمان صفدر اور عمران خان کے درمیان کیس سے متعلق گفتگو ہوتی رہی۔

سماعت سے قبل عمران خان عدالت پہنچے، اس موقع پر صحافی کی جانب سے معافی مانگنے کے سوال پر سابق وزیراعظم نے جواب دیا کہ دیکھیں گے۔  عمران خان نے صحافی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی پوری فوج تعینات کی گئی ہے۔ ہمارے لیے تو اندر گھسنا ہی مشکل ہوگیا تھا۔ ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ مشروط یا غیر مشروط معافی مانگیں گے؟ جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ آپ کو پتا چل جائے گا۔ صحافی نے پوچھا کہ آپ کی عدالتوں سے جان کب چھوٹے گی؟ تو عمران خان کا کہنا تھا کہ ابھی تو نہیں چھوٹنے لگی۔

خاتون جج کو دھمکی کے کیس کی سماعت کرنے والے اسلام آباد ہائی کورٹ کے لارجر بینچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس محسن اختر کیانی ، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب، جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس بابر ستار شامل تھے۔ قبل ازیں سماعت میں شرکت کے لیے وکلا ، لا افسران اور صحافیوں کا کمرہ عدالت میں داخلہ انٹری پاس سے مشروط کیا گیا تھا جب کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایت پر عدالت کے پریس روم میں اسپیکرز نصب کیے گئے تھے، تاکہ کیس کی کارروائی کی آڈیو پریس روم میں براہ راست سنی جاسکے گی۔ علاوہ ازیں بار روم میں بھی خصوصی اسپیکرز نصب کیے گئے تھے، جس کا مقصد کمرہ عدالت میں رش کم کرنا تھا۔

کیس کی سماعت سے پہلے ہی ہائی کورٹ کے اندر اور باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جب کہ گزشتہ شب ہی سے حکومت کی جانب سے کسی ممکنہ ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے سکیورٹی سخت کردی گئی تھی جس کے تحت اہم راستوں اور حساس مقامات پر سکیورٹی کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ واضح رہے کہ خاتون جج کو دھمکی پر توہین عدالت کیس  میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے دونوں جواب غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے اُن پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے آج 22 ستمبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔

ٹورنٹو: شملہ کو خالصتان کا دارالحکومت بنائیں گے; گرپتونت سنگھ پنوں

ٹورنٹو۔ 20ستمبر2022:کونسل جنرل سکھ فار جسٹس گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا ہے کہ شملہ کو خالصتان کا دارالحکومت بنائیں گے، کینیڈا میں آباد 10 لاکھ سکھوں میں اکثریت آزاد خالصتان کی حامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا میں ووٹنگ نے لندن کا ریکارڈ بھی توڑ دیا۔ گرپتونت سنگھ پنوں کا مزید کہنا تھا کہ سکھوں نے ثابت کردیا وہ آزادی سے کم کچھ قبول نہیں کریں گے۔

کینیڈامیں خالصتان ریفرنڈم پر تاریخ رقم ہوگئی، ریفرنڈم میں ایک لاکھ 10 ہزار سکھوں نے ووٹ ڈالے۔ ریفرنڈم میں غیرمعمولی تعداد میں سکھوں کی شرکت پر سکھ فارجسٹس نے اظہار تشکر کیا ہے۔ ووٹ ڈالنے سکھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ آزاد خالصتان کا کیپیٹل شملہ چاہیے۔ ریفرنڈم میں مدد کرنے والے 300 رضاکاروں کی بڑی تعداد کینیڈا میں پیدا ہوئی جبکہ کینیڈا میں آباد 10 لاکھ سکھوں میں اکثریت آزاد خالصتان کی حامی ہے۔

بھارتی کاوشوں کے باوجود کینیڈا نے ریفرنڈم کو رکوانے سے انکار کردیا تھا۔ خالصتان کے مسئلے کے سبب کینیڈا اور بھارت کی حکومتوں کے تعلقات میں دراڑ بھی پڑ گئی ہے۔ سکھ فارجسٹس کے مطابق وقت ختم ہونے اور ٹریفک جام کے سبب 35 سے 40 ہزار سکھ ووٹ نہیں ڈال سکے۔ سکھ فار جسٹس کا کہنا ہے کہ برامپٹن میں ہی جلد ریفرنڈم کیلئے دوبارہ ووٹنگ کا اہتمام کیا جائے گا۔ ادھر انڈی پینڈنٹ آبزورز نے بھی ریفرنڈم میں ایک لاکھ 10 ہزار ووٹ ڈالے جانے کی تصدیق کردی ہے۔

ووٹنگ کے 9 بجے آغاز سے قبل ہی ہزاروں سکھ قطاروں میں کھڑے ہوچکے تھے، 12 بجے تک ووٹ ڈالنے والوں کی قطار تقریباً 5 کلو میٹر طویل ہوچکی تھی۔ شرکاء نے بھارت سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ دوسری جانب کینیڈا کی پارلیمنٹ کے رکن ڈین ایلیسن نے سکھوں کے نمایاں ووٹ ڈالنے والوں کی تعداد کو حیرت انگیز قرار دے دیا۔

لندن میں وزیراعظم کی نواز شریف سے ملاقات; الیکشن وقت پر کروانے کا اٹل فیصلہ

لندن-19ستمبر2022: وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے بڑے بھائی اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے ملاقات کی جس میں سیاسی صورتحال سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف ملاقات کے لیے لندن میں حسن نواز کے دفتر پہنچے، ملاقات میں اسحاق ڈار خواجہ آصف سلیمان شہباز مریم اورنگزیب بھی موجود تھیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی حسن نواز کے دفتر آمد پر نواز شریف نے استقبال کیا۔

ملاقات میں سیاسی صورتحال سیلاب کی تباہ کاریوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بعدازاں ملاقات کے بعد شہباز شریف نے میڈیا سے پاکستان میں سیلابی صورتحال پر مختصر بات کی۔ خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف وفد کے ہمراہ برطانیہ پہنچے ہیں وہ ملکہ الزبتھ دوئم کی آخری رسومات میں شرکت کرنے کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس میں شرکت کے لیے لندن سے امریکا روانہ ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کی قیادت نے ملک میں آئندہ عام انتخابات مقررہ وقت پر کروانے کا اٹل فیصلہ کیا ہے۔

بھارتی یونیورسٹی میں نازیبا ویڈیوز بنانے اور وائرل کرنے پر طالبات سراپا احتجاج

چندی گڑھ -18ستمبر2022: بھارت کی چندی گڑھ یونیورسٹی میں نازیبا ویڈیوز بناکر وائرل کرنے کے معاملے پر طالبات نے انتظامیہ کے خلاف شدید احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق چندی گڑھ یونیورسٹی کی طالبات نے انتظامیہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا جس پر پرنسپل نے پولیس کو طلب کرلیا اور مرکزی درازے کو تالا لگادیا۔ مشتعل طالبات نے دروازے پر چڑھ کر یونیورسٹی احاطے میں داخل ہونے کی کوشش کی تاہم موقع پر پولیس نے پہنچ کر طالبات کو باہر نکال دیا۔ طالبات یہ مظاہرہ مبینہ طور پر یونیورسٹی میں بنائی گئی نازیبا ویڈیوز کے وائرل ہونے پر کر رہی تھیں۔

پولیس نے طالبات کو ایف آئی آر درج کرنے اور ذمہ دار کو سزا دلوانے کی یقین دہانی کرائی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ صرف ایک نازیبا ویڈیو بنائی گئی ہے وہ بھی ایک طالبہ نے خود بنائی اور خود ہی ہماچل میں مقیم اپنے بوائے فرینڈ کو بھیجی تھی۔ پولیس نے دعویٰ کیا کہ نہ تو یہ ویڈیو کسی اور نے خفیہ طور پر بنائی اور نہ ہی یونیورسٹی میں خفیہ کیمرے موجود تھے۔ پولیس کے مطابق طالبہ کو جنسی لذت کے حصول کے لیے ویڈیو بنانے اور وائرل کرنے کے الزام میں حراست میں لے لیا ہے جب کہ اس کے بوائے فرینڈ کی گرفتاری کے لیے پولیس ٹیم ہماچل روانہ ہوگئی۔

وزیراعظم شہبازشریف کی، حکومت درست سمت کام کررہی ہے: منیراحمد ڈار

لائلپورسٹی-17ستمبر2022: منیراحمد ڈارپبلشر اینڈ چیف ایڈیٹر ہفت روزہ لائلپورپوسٹ نے کہا ہے۔ کہ میاں شہباز شریف کی حکومت درست سمت میں کام کررہی ہے۔ اور مالی مشکلات میں گھرے ہوئے پاکستان کو اس گرداب سے نکالنے کلئے دن رات کام کررہی ہے۔ ملاں، ملٹری اور پی۔ڈی۔ایم حکومت بڑی خاموشی سے ملکی مالی، سیاسی، سیلابی مشکلات سے نکالنے میں مصروف ہیں۔ جو کہ قابل تحسین ہے۔

منیراحمد ڈار نے مزید کہا ہے۔ کہ عمران خاں بھی اس مشکل وقت میں سیلاب زدہ علاقوں میں متاثرہ افراد کی مدد کرنے کیلئے کی گئی کوششوں میں ممد ثابت ہو۔ حکومتی مشینری بھی تمام سرکاری وسائل کو بہترین طریقے سے بروئے کارلاتے ہوئے سیلاب زدہ علاقوں میں متاثرین سیلاب کے اس مشکل وقت میں انکی بھرپورمدد کریں۔  

روسی صدر ولادمیر پیوٹن پر مبینہ قاتلانہ حملہ، محفوظ رہے

برسلز-16ستمبر2022: روس کے صدر ولادمیر  پیوٹن مبینہ قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی صدر پر قاتلانہ حملے کی خبر جنرل ایس وی آر ٹیلی گرام چینل کی جانب سے دی گئی تاہم یہ معلوم نہ ہوسکا کہ یہ قاتلانہ حملہ کب ہوا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روسی صدر کی لیموزین گاڑی کا بائیں جانب کا اگلا ٹائر زوردار دھماکے سے پھٹا جس کے فوری بعد گاڑی سے دھواں نکلنا شروع ہو گیا تاہم گاڑی کو محفوظ طریقے سے سائیڈ پر لگایا گیا۔

برطانوی میڈیا کے مطابق غیر مصدقہ ذرائع کا بتانا ہے کہ روسی صدر کی گاڑی پر حملہ کیا گیا تھا تاہم سرکاری سطح پر اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مبینہ حملے میں صدر ولادمیر پیوٹن محفوظ رہے تاہم اس واقعے کے بعد کئی گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں۔ یاد رہے کہ روس کی جانب سے رواں برس فروری میں یوکرین پر حملے کے بعد سے صدر ولادمیر پیوٹن کی صحت اور ان کی زندگی کو لاحق خطرات کے حوالے سے افواہیں زیر گردش ہیں۔ روس کے صدر ولادمیر پیوٹن نے 2017 میں انکشاف کیا تھا کہ ان پر اب تک 5 قاتلانہ حملے ہو چکے ہیں۔

پاکستان کو پائپ لائن کے ذریعے گیس کی فراہمی ممکن ہے: روسی صدر

سمرقند۔15ستمبر2022: وزیراعظم شہباز شریف دورے پر ازبکستان پہنچ گئے جہاں ان کی سمر قند میں روسی صدر پیوٹن سے ملاقات ہوئی جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم دو روزہ دورے پر ازبکستان کے شہر سمرقند پہنچ گئے۔ ان کی روسی صدر پیوٹن سے ملاقات ہوئی۔ وزیراعظم نے تاجک صدر امام علی رحمان سے بھی ملاقات کی ۔ دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل سمیت باہمی مفاد اور دو طرفہ تعاون کے تمام پہلوؤں پر بات چیت کی۔

روسی خبر ایجنسی کے مطابق صدر ولادی میر پیوٹن نے پاکستان اور  روس کے درمیان ریلوے  اور  توانائی کے شعبوں میں کام کرنےکی ضرورت پر زور دیا اور پاکستان کو روس سے بذریعہ پائپ لائن گیس کی فراہمی پر آمادگی ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو گیس سپلائی روس، قازقستان اور  ازبکستان کے پہلے سے بنے انفرااسٹرکچر سے ممکن ہے، پاکستان میں ایل این جی فراہمی کے لیے انفرااسٹرکچرکی تعمیر بھی قابل توجہ ہے، پاکستان کو جنوبی ایشیا میں روس کے اہم شراکت دار کے طور پر دیکھتے ہیں اور وقت کے ساتھ پاک روس تعلقات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ روس پاکستان کے تعلقات میں معاشی اور تجارتی شعبوں میں تعاون اہم ہے۔ اس موقع پر روسی صدر نے پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے ہونے والے جانی نقصان پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے مزید امداد بھیجنے کا عندیہ بھی دیا۔ وزیراعظم نے روس کی جانب سے پاکستان میں بڑے پیمانے پر سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے اظہار یکجہتی اور حمایت پر صدر پیوٹن کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر اعظم نے روسی صدر کے ساتھ پاکستان میں سیلاب کی آفت کے تباہ کن اثرات کی تفصیلات بھی شیئر کیں۔

وزیراعظم نے پاکستان روس تعلقات کی بہتری پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات مضبوط باہمی اعتماد اور افہام و تفہیم پر مبنی ہیں۔ وزیراعظم نے پاکستان کے روس کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں ممالک کے فوڈ سیکیورٹی، تجارت اور سرمایہ کاری،توانائی، دفاع اور سیکیورٹی سمیت باہمی فائدے کے تمام شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مزید وسعت دینے پر اتفاق بھی دیا گیا۔

اطلاعات کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے دوران شہباز شریف کا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے سامنا بھی ہوگا جبکہ میاں شہباز شریف ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، اور دیگر رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔ شنھگائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں  تین مواقعوں پر پاک بھارت وزرائے اعظم کا تین مقامات پر آمنا سامنا ہوگا، تمام ممالک کے سربراہان یادگاری پودا لگانے کی تقریب میں اکٹھے ہوں گے- جمعے کے روز صدر ازبکستان شوکت مرزائیوف کی جانب سے سربراہان مملکت کواستقبالیہ دیا جائے گا۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان کونسل کے اجلاس میں رہنما اہم عالمی اور علاقائی مسائل پر غور کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم  جنوبی اور وسطی ایشیا میں پھیلی ایک بڑی بین العلاقائی تنظیم ہے۔2017 میں ایس سی او کا مکمل رکن بننے کے بعد سے پاکستان اپنی شرکت کے ذریعے تنظیم کے بنیادی مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے سرگرم کردار ادا کر رہا ہے۔

کینیڈا کا پاکستان کے سیلاب زدگان کیلیے مزید 25 ملین ڈالر امداد کا اعلان

اٹاوہ-14ستمبر2022: کینیڈا نے پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے مزید ڈھائی کروڑ ڈالر امداد دینے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد مجموعی امداد 30 ملین ڈالر ہوگئی۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے پاکستان میں سیلاب زدگان کے لیے خوراک، صاف پانی اور دیگر ضروری اشیا کی مد میں مزید 25 ملین ڈالر امداد کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل کینیڈا نے پاکستان کے سیلاب زدگان کے لیے 5 ملین ڈالر امداد کا اعلان کیا تھا تاہم اب اس میں 25 ملین ڈالر کا اضافہ کردیا ہے جس کے مجموعی امداد 30 ملیں ڈالر ہوگئی۔

وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ پاکستان نے تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا ہے جس پر کینیڈا انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پاکستانی عوام کی مدد جاری رکھے گا جس کے لیے 28 ستمبر تک 30 ملین فنڈ جمع کرلیں گے۔ پاکستان کے سیلاب زدگان کے لیے امداد میں اضافے کا فیصلہ کینیڈا کی حکومت نے اپنے بین الاقوامی ترقی اور پیسیفک اکنامک ڈیولپمنٹ ایجنسی کے وزیر ہرجیت سجن کے دورۂ پاکستان کے بعد کیا ہے۔ ہرجیت سجن کا کہنا تھا کہ ان کا ملک سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو نہیں بھول سکتا خاص طور پر خواتین، جو غیر متناسب طور پر متاثر ہوئی تھیں۔ ہم اس سانحے سے متاثر ہونے والوں کی مدد کرنے کے دوسرے طریقوں پر بھی غور کر رہے ہیں۔ اس موقع پر ہرجیت سجن نے عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف کے توسط سے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے 20 ملین ڈالر امداد دینے کا بھی اعلان کیا تھا۔

افغان سرزمین سے پاک فوج کی چوکی پر فائرنگ، تین جوان شہید

 راولپنڈی-14ستمبر2022: افغانستان سے دہشت گردوں کی ضلع کرم کے علاقے خرلاچی میں پاک فوج کی چیک پوسٹ پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں تین جوان شہید ہوگئے۔ پاک فوج شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق فائرنگ سے پاک فوج کے تین جوان شہید ہوئے جبکہ پاک فوج کی بھرپور جوابی کارروائی سے دہشت گردوں کو بھاری جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

فائرنگ سے 32 سالہ نائیک محمد رحمان شہید ہوئے جن کا تعلق کرک سے ہے جبکہ شہید نائیک معاویز خان کی عمر 34 سال اور وہ جمرود، خیبرکے رہائشی تھے، فائرنگ میں شہید ہونے والے تیسرے سپاہی عرفان اللہ کی عمر 27 برس اور تعلق مالاکنڈ کے علاقے درگئی سے تھا۔آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان دہشت گردوں کی جانب سے افغان سرزمین کے استعمال کی شدید مذمت کرتا ہے، توقع ہے افغان حکومت مستقبل میں ایسی کسی بھی سرگرمی کی اجازت نہیں دے گی۔

ترجمان کے مطابق پاک فوج دہشت گردی کی لعنت کے خلاف پاکستان کی سرحدوں کے دفاع کے لیے پرعزم ہے، ہمارے بہادر جوانوں کی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط بناتی

 تخت نشنیی پر شہباز شریف کی چارلس کو مبارکباد

اسلام آباد - 13ستمبر2022:ملکہ برطانیہ کی وفات پر برطانوی حکومت اور عوام سے اظہارِ یکجہتی کے لیے پاکستان میں یوم سوگ منایا گیا۔ سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہا۔ ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کے انتقال کے بعد وزارت خارجہ کی تجویز پر وزیراعظم نے پاکستان میں یوم سوگ منانے کی منظوری دی۔ دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف نے برطانوی کنگ چارلس دوئم کو تخت نشینی پر مبارکباد دی ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیراعظم کی جانب سے بادشاہ چارلس دوئم کو تخت نشین ہونے پر نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا ہے۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ برطانوی عوام بادشاہ چارلس دوئم کے دور حکومت میں ترقی کرتے رہیں گے۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی علی پرویز ملک نے ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی اور پارٹی امور کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔ وزیراعظم نے سیلاب متاثرین کی بحالی اور امداد کے حوالے سے علی پرویز ملک کے کردار کو سراہا۔ شہباز شریف سے سابق وزیراعظم اور سینیٹر سید یوسف رضا گیلانی نے پیر کو اسلام آباد میں ملاقات کی۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں وفاقی وزیر اقتصادی امور سردار ایاز صادق اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بھی موجود تھے۔

ملاقات کے دوران ملک کی مجموعی صورت حال اور سیلاب متاثرین کی ریسکیو، ریلیف اور بحالی کے لیے حکومتی اقدامات پر بات چیت کی گئی۔وزیراعظم محمد شہباز شریف سے پاکستان میں فرانسیسی جمہوریہ کے سفیر نکولیس گیلے نے ملاقات کی۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ملاقات میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان فرانس کے ساتھ دوطرفہ اور یورپی یونین کے تناظر میں اپنے دیرینہ تعاون پر مبنی تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔ وزیراعظم نے پاکستان بھر میں حالیہ سیلاب سے ہونے والی وسیع تباہی اور سنگین صورتحال سے نمٹنے کے لیے حکومت کے اقدامات پر روشنی ڈالی۔

کینیڈامیں فائرنگ سے پاکستانی کینیڈین سمیت 2 افراد ہلاک

ٹورنٹو۔ 13ستمبر2022:کینیڈا کے شہروں مِسّی ساگا، ملٹن اور ہملٹن میں فائرنگ کے واقعات میں پاکستانی کینیڈین محمد شکیل اور ایک پولیس افسر ہلاک جبکہ 3 افراد زخمی ہوگئے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق حملہ آور کو ہملٹن شہر میں ہلاک کردیا گیا۔

حملہ آور کی شناخت شان پیٹرے کے نام سے کرلی گئی۔ رپورٹس کے مطابق محمد شکیل ملٹن میں آٹو ورکشاپ کے مالک تھے، فائرنگ کے واقعات کی تحقیقات جاری ہیں۔

ملکہ برطانیہ کا تابوت آج بذریعہ سڑک ایڈنبرا پہنچایا جائیگا

لندن۔ 11ستمبر2022: ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کا تابوت آج بذریعہ سڑک بالمورل سے ایڈنبرا پہنچایا جائے گا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ملکہ برطانیہ کا تابوت ایڈنبرا کے تاریخی ہالیروڈ ہاؤس کے محل پہنچنے پر گارڈ آف آنر دیا جائے گا۔ یہ تابوت شاہی خاندان کے ارکان کے ہمراہ سینٹ جائلز کیتھیڈرل ایڈنبرا تک جائے گا۔ ایڈنبرا کے کیتھیڈرل میں دعائیہ تقریب منعقد ہو گی، جبکہ تابوت 24 گھنٹوں تک یہاں رہے گا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی نے بتایا ہے کہ ملکہ کے تابوت کو بذریعہ ہوائی جہاز کل لندن لایا جائے گا۔ ملکۂ برطانیہ الزبتھ دوم کی آخری رسومات 19 ستمبر کو ادا کی جائیں گی۔ واضح رہے کہ برطانیہ کی ملکہ الزبتھ الیگزینڈرا میری ونڈسر 8 ستمبر کو 96 برس کی عمر میں انتقال کر گئی تھیں۔ ملکہ کو پچھلے سال اکتوبر سے صحت کے مسائل کا سامنا تھا جس کے باعث انہیں چلنے پھرنے اور کھڑے ہونے میں مشکل پیش آتی تھی۔

الزبتھ دوم 6 فروری 1952ء سے 8 ستمبر 2022ء کو اپنی موت تک 70 سال اور 214 دن برطانیہ کی ملکہ رہیں۔ ملکہ کے انتقال پر برطانیہ میں 10 روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔ ملکۂ برطانیہ کے انتقال کے بعد ان کے صاحبزادے شہزادہ چارلس بادشاہ بن چکے ہیں۔

ملکہ برطانیہ ،برطانیہ اوردولت مشترکہ کے اقوام میں عظیم الشان اوریادگاری تبدیلیوں کا مظہرتھیں، وزیراعظم شہبازشریف کا ٹویٹ

اسلام آباد۔11ستمبر2022 (اے پی پی):وزیراعظم شہبازشریف نے کہاہے کہ ملکہ برطانیہ ،برطانیہ اوردولت مشترکہ کے اقوام میں عظیم الشان اوریادگاری تبدیلیوں کا مظہرتھیں۔ ہفتہ کواپنے ٹویٹ میں وزیراعظم شہبازشریف نے کہاہے کہ ملکہ برطانیہ کے انتقال پرتعزیت کیلئے وہ کل برطانیہ کے ہائی کمیشن گئے۔

وزیراعظم نے کہاکہ تعزیتی کتاب میں اپنے تاثرات میں انہوں نے لکھاہے کہ ملکہ برطانیہ تسلسل، متوازن اوردرست پیشین گوئی کئے جانے کی اہلیت کی بناپر برطانیہ اوردولت مشترکہ کے اقوام میں عظیم الشان اوریادگاری تبدیلیوں کا مظہرتھیں۔

ملکہ برطانیہ کی وفات پر پاکستان کا پیر کو یوم سوگ کا اعلان

اسلام آباد-11ستمبر2022: حکومت پاکستان نے ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کی وفاقت پر پیر بارہ ستمبر کو سرکاری سطح پر یوم سوگ کا اعلان کردیا ہے۔ وزارت اطلاعات کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق بارہ ستمبر کو قومی پرچم  سرنگوں رہے گا۔

وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پیر کو یوم سوگ کی منظوری وزارتِ خارجہ کی سفارش پر دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ ملکہ برطانیہ دو روز قبل 96 برس کی عمر میں دار فانی سے کوچ کرگئیں تھی، اُن کی آخری رسومات دارالحکومت میں قائم ویسٹ منسٹر ایبے میں 19 ستمبر کو مقامی وقت کے مطابق دن گیارہ بجے سے ادا کی جائیں گی۔

قائد اعظم محمد علی جناح کی 74ویں برسی

کراچی-11ستمبر2022: برصغیر پاک وہند کے مسلمانوں کے نجات دہندہ،بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی 74 ویں برسی آج انتہائی عقیدت واحترام سے منائی جائیگی۔ شہر کی بندرگاہ کے قریب واقع وزیر مینشن نامی عمارت میں1876کوجناح بھائی پونجا کے گھرآنکھ کھولنے والے محمد علی جناح آنے والے برسوں میں مسلمانان ہند کے میر کارواں بن گئے اور عرصہ دراز سے استحصال میں پھنسی قوم کو اپنی سیاسی بصیرت کی وجہ سے الگ مملکت کی شناخت دی۔

محققین اور تاریخ دانوں کے مطابق برصغیر میں ایک آزاد مسلم ریاست کے قیام کا وہ دیرینہ خواب جو اسلامیان ہند گذشتہ دوصدیوں سے دیکھتے چلے آرہے تھے 14 اگست کو شرمندہ تعبیر ہوا۔

شمالی کوریا کا جوہری ہتھیاروں کی حامل ریاست ہونے کا اعلان

پیانگ یانگ-10ستمبر2022: شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ اُن نے باضابطہ طور پر جوہری ہتھیاروں کی حامل ریاست ہونے کا اعلان کردیا۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے کے مطابق شمالی کوریا نے خود کو جوہری ہتھیاروں کی حامل ریاست قرار دیتے ہوئے ایک قانون پاس کیا ہے۔ جس میں ملک کے رہنما اور جوہری تخفیف پر کسی بھی بات چیت کے امکان کو مسترد کیا گیا ہے۔

یہ قانون ملک کی سلامتی اور تحفظ کے لیے سیکیورٹی فورسز کو پیشگی جوہری حملے کا حق بھی دیتا ہے۔ شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ اُن نے قانون کو ناقابل واپسی قرار دیکر کر عالمی قوتوں کے ساتھ بات چیت کے تمام دروازے بند کرلیے ہیں۔ خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے عائد سخت پابندیوں کے باوجود شمالی کوریا نے 2006 سے 2017 کے درمیان 6 جوہری تجربات کیے ہیں۔

شمالی کوریا کو جوہری ہتیھاروں کی تیاری سے باز رکھنے کے لیے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2019 میں بات چیت کا آغاز کیا تھا اور اس دوران ایک دوسرے کے سخت حریف جنوبی کوریا اور شمالی کوریا کے صدور نے بھی پہلی بار ملاقات کی تھی۔ ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ اُن کی ملاقاتیں بے ثمر ثابت ہوئی تھیں اور شمالی کوریا نے جوہری ہتھیاروں کی تیاری جاری رکھی۔

اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس پاکستان پہنچ گئے

اسلام آباد-9ستمبر2022(ایل۔ایل۔پی): اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے۔ سیکرٹری جنرل سیلاب زدگان سے اظہارِ یکجہتی کیلئے پاکستان آئے ہیں۔ وہ سیلاب متاثرین سے بھی ملاقات کریں گے۔ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کی پاکستان سے محبت نئی نہیں بلکہ اس سے قبل بھی وہ متعدد بار پاکستان سے اپنی محبت کا اظہار کر چکے ہیں۔ انتونیو گوتریس اس سے قبل 10 سال تک اقوامِ متحدہ میں مہاجرین کے ہائی کمشنر بھی رہ چکے ہیں اور انہوں نے ہمیشہ دہشتگردی کے حوالے سے پاکستان کی خدمات کو سراہا ہے۔

وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوگوتیرس کی پاکستان آمد کا خیر مقدم کرتے ہوئے مشکل گھڑی میں یک جہتی کے اظہار کے لئے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیکریٹری جنرل ایسے موقع پر دورہ کر رہے ہیں جب ایک تہائی پاکستان سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے۔ ان کے دورے سے سیلاب متاثرین کے مسائل اور مشکلات کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں مدد ملے گی۔ واضح رہے کہ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے پاکستان کے سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے 160 ملین ڈالر کی فلیش فلڈ اپیل جاری کی ہے۔

وزیراعظم اسلام آبادہائیکورٹ میں پیش- لاپتا افراد کی بازیابی کی یقین دہانی

 اسلام آباد-9ستمبر2022: وزیراعظم شہباز شریف لاپتا افراد کی بازیابی کے کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہو گئے۔انہوں نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ لاپتا افراد کو ان کے اہل خانہ سے ملوائیں گے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کا آغاز کیا اور وزیراعظم سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس ملک کے منتخب نمائندے اور چیف ایگزیکٹو ہیں۔ اس عدالت نے آپ کو اس لیے تکلیف دی ہے کہ کیوں کہ یہ بہت بڑا ایشو ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ایشو کئی ماہ سے یہاں چل رہا ہے لیکن ریاست کا وہ ردعمل نہیں جو ہونا چاہیے تھا ۔ ایک چیف ایگزیکٹو نے 9 سال حکومت کی اور  اپنی کتاب میں فخریہ لکھا کہ اپنے لوگوں بیروں ملک بھیجتے تھے ۔ کئی دفعہ یہ معاملہ وفاقی حکومت کو بھیجا گیا۔ وفاقی کابینہ کا بھی وہ ردعمل نہیں آیا جو آنا چاہیے تھا ۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ یہ کورٹ آئین کو دیکھے تو چیف ایگزیکٹو ہی نے اس کو دیکھنا ہے ۔ آپ کو یہ معاملہ بھیجا، آپ نے کمیٹی بنائی لیکن یہ کمیٹی کا معاملہ نہیں ہے ۔ مسنگ پرسنز کی فیملیز بیٹھی ہیں، ان کی تکلیف بہت زیادہ ہے ۔کئی ہفتے تک مسنگ پرسنز کی فیملیز یہاں احتجاج میں بیٹھی رہیں، لیکن ان تک کوئی نہیں گیا۔ جو لوگ بازیاب بھی ہوئے، ان کو اٹھانے والوں کے خلاف ایکشن نہیں ہوا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اس عدالت کے سامنے اس سے بڑا کوئی ایشو نہیں ۔ بلوچ طلبہ کے جو ایشوز آرہے ہیں وہ بہت ڈسٹرب کرنے والے ہیں۔ یہ تاثر بھی نہیں ہونا چاہیے کہ ہماری ایجنسیز شہریوں کو اٹھاتی ہیں۔ یہ آئین کے خلاف ہے ۔ جبری گمشدگیوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے اپنی بات کا تسلسل جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ اس عدالت کے سامنے جب کوئی آکر بتاتا ہے کہ شہری لاپتا ہے، یا تو پھر یہ کہیں کہ آئین پوری طرح قابل عمل نہیں ہے ، پھر ہم کسی اور کو بلائیں۔یہ عدالت اس معاملے پر ایک فیصلہ دینا چاہتی ہے ۔ بادی النظر میں عدالت کا ماننا ہے کہ یہ جبری گمشدگیاں آئین کو توڑنا ہے ۔

چیف جسٹس نے وزیراعظم سے مکالمہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ کورٹ یقینی بنائے گی کہ سول سپرمیسی پر مکمل عمل درآمد ہو ۔ اچھا نہیں لگتا کہ عدالت آپ کو بلائے۔یا تو بتا دیا جائے آئین بحال نہیں ہے۔ یہ تمام ادارے سویلین کے ایگزیکٹو کنٹرول میں ہیں۔ اس کورٹ کا آپ پر مکمل اعتماد ہے ۔ یہ چھوٹا بچہ جب آتا ہے تو اس کو عدالت کیا جواب دے ۔ آپ منتخب چیف ایگزیکٹو ہیں، اس عدالت کو حل بتا دیں آئندہ جب کوئی آئے تو کس کو ذمے دار ٹھہرائیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے روسٹرم پر آکر جسٹس اطہر من اللہ کو جواب دیا کہ چیف جسٹس صاحب یہ میری ذمے داری ہے ۔ عدالت کی ہدایت پر پیش ہوا ہوں ۔ آج کل میں سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کر رہا ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں  کسی عذر کے پیچھے چھپنا نہیں چاہوں گا۔ میں آمنہ جنجوعہ سے میں ملا ہوں ۔ اس بچے نے کہا وزیر اعظم میرے ابو کو مجھ سے ملا دو ۔ میں لاپتا افراد کے لواحقین، چھوٹے بچے سے ملا۔میری ذمے داری ہے کہ اس بچے کے باپ کو ڈھونڈوں۔

وزیراعظم نے عدالت کو بتایا کہ جو کچھ میری ذمے داریوں میں ہے، اس کے مطابق میں کوشش کروں گا ۔ میں پاکستان کے عوام کو جواب دہ ہوں۔ چھوٹے بچے کا سوال روزانہ مجھے تکلیف دیتا ہے۔ کمیٹی 6 میٹنگز کر چکی ہے متعلقہ اتھارٹیز حکومتوں سے مل چکی ہیں۔ میں کمیٹی کی کارکردگی 2 ہفتے بعد خود دیکھوں گا ۔ ایک ماہ بعد رپورٹ جمع کرائیں گے جو محض فکشن نہیں، حقائق پر مبنی ہوگی۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ آپ جب بھی کہیں گے میں عدالت کے سامنے پیش ہو جاؤں گا ۔ میں یقین دہانی کراتا ہوں لاپتا افراد کو اہل خانہ سے ملاؤں گا۔ میں لاپتا افراد کیسز کو حل کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑوں گا ۔ میں اپنے عوام اور اللہ تعالیٰ کو جواب دہ ہوں۔ 4 برس میں 2 مرتبہ جیل گیا۔ میرے اہلخانہ نے بھی اذیت دیکھی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں کوشش کروں گا کہ ان کے پیاروں کی تلاش کریں۔

چیف جسٹس نے وزیراعظم سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا وقت بہت اہم ہے، عدالت آپ کا وقت ضائع نہیں کرنا چاہتی۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو آرٹیکل سات پڑھنے کی ہدایت کی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ میں نے دن رات محنت کی لیکن پھر بھی سزا دی گئی۔ میں بھی ہر تکلیف سے گزرا ہوں۔میں یہ تو نہیں کہتا کہ سارے لاپتا افراد بازیاب ہوں گے لیکن کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کمیٹیاں بنیں،  بیانات دیے گئے لیکن یہ کافی نہیں ہے ۔ کوئی بھی شخص اس عدالت سے اپروچ نہ کرے کہ اس کا پیارا لاپتا ہے ۔ اس وقت کے چیف ایگزیکٹو نے تسلیم کیا جبری گمشدگی اس وقت پالیسی تھی۔ اس وقت کی پالیسی تھی تو انہوں نے آئین توڑا۔ شہریوں کو لاپتا کرنا آئین توڑنے کے مترادف ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جس نے لوگوں کو لاپتا کرنا شروع کیا وہ آمر تھا۔ میں بھی اس وقت ڈکٹیٹر کا نشانہ بنا، میرا بھائی بھی اس کا نشانہ بنا تھا ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ کا اس عدالت میں بہت احترام ہے ۔ تمام صوبوں کے چیف ایگزیکٹو بھی ذمے دار ہیں اگر ان کے علاقے سے کوئی اٹھایا جاتا ہے۔ یہ ریاست کے لیے ٹیسٹ کیس ہے کہ کسی کے پیارے کو نہ اٹھایا جائے۔صوبے یا مرکز جہاں سے کوئی لاپتا ہو، چیف ایگزیکٹو ذمے دار ہے۔ سول کنٹرول ، سول سپرمیسی پر عمل درآمد آپ کا کام ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بلوچ طلبہ کے لیے اس عدالت نے اپریل میں کمیشن بنایا۔ کمیشن نے آج تک کوئی میٹنگ نہیں بلائی۔ اس عدالت کو اچھا نہیں لگتا کہ کسی کو بلاوجہ سمن کرے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جی میں جانتا ہوں اور مجھے اندازہ ہے کہ آپ بلاوجہ کسی کو نہیں بلاتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس عدالت کے فیصلے سے پہلے ایگزیکٹو نے اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ کوئی لاپتا افراد نہیں ہوں گے۔ اس موقع پر وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت یقینی بنائے گی کہ آئین کی خلاف ورزی نہ ہو ۔ اٹارنی جنرل اور دیگر کو سننے کے بعد ہم فیصلہ دیں گے ۔ جبری گمشدگی کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔ وگرنہ پھر یہ عدالت چیف ایگزیکٹو کو ذمے دار ٹھہرائے گی۔اس ملک میں کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سول بالادستی اور اداروں کا حکومت پر کنٹرول آئین کے مطابق ہونا چاہیے۔ اگر حکومت کا اپنے ماتحت اداروں پر کنٹرول نہیں ہے تو پھر سب کو گھر چلے جانا چاہیے۔اس موقع پر وفاقی وزیر نذیر تارڑ بھی روسٹرم پر آگئے۔ انہوں نے کہا کہ بیس اکیس سال کا ایشو ہے یہ نہیں کہہ سکتے دس روز میں حل ہو سکتا ہے ۔

چیف جسٹس نے وزیراعظم سے استفسار کیا کہ کیا جبری گمشدگیوں پر سکیورٹی کونسل کے ہر ممبر کو عدالت ذمے دار ٹھہرائے ؟۔ عدالت کے پاس کوئی رستہ نہیں کہ ہم کسی کو تلاش کریں۔ جن کی ذمے داری ہے ان کو قابل احتساب ٹھہرائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بلوچستان کا سیاسی حل ہے لیکن اس میں ہم نہیں جائیں گے ۔ عدالت خود لاپتا افراد کو تلاش کرسکتی ہے نہ ہی تحقیقات کرسکتی ہے۔ ایک صحافی کو اسلام آباد سے اٹھایا گیا، سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے ۔ ابھی تک اس کی کیوں تحقیقات آگے نہیں بڑھ سکیں؟۔ یہ وہ حقائق ہیں جو سب کو پتا ہیں۔ ہر پولیس تھانے میں بھی سی ٹی ڈیز بنی ہوئی ہیں، ایف آئی اے والے لوگوں کو اٹھا لے جاتے ہیں۔

وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے استدعا کی کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے وزیراعظم آفس آنا ہے۔ انہوں نے عدالت سے رخصت کی اجازت طلب کی۔ چیف جسٹس نے وزیراعظم سے مخاطب ہوکر کہا کہ آپ کو بہت شکریہ کہ آپ وقت نکال کر یہاں آئے ۔ اس موقع پر مدثر نارو کی ماں نے کہا کہ رانا صاحب سے ملنے کی کوشش کی، فون کیے، تو یہ نہیں ملے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آرمی کی عزت کرتے ہیں، چاہتے ہیں کہ آنے والی نسلیں بھی عزت ہی کریں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزیراعظم صاحب یہ نیشنل سکیورٹی کا ایشو ہے ۔کسی شہری کو شک بھی نہیں ہونا چاہے کہ ان کو کون اٹھاتا ہے۔ریاست کے اندر ریاست نہیں ہے نہ یہ عدالت مانتی ہے۔آئین سپریم ہے اور اس پر عمل ہو گا۔اس عدالت میں لاپتا افراد کا کوئی نیا کیس نہیں آنا چاہیے۔ جو پرانے کیسز ہیں انہیں بھی آپ حل کریں۔ لیکن پرائم منسٹر صاحب، ابھی بھی شکایات آ رہی ہیں۔ وزیر قانون نے کہا کہ اس کو حل کرنے کے لیے ملٹی ڈائمنشنل اپروچ کی ضرورت ہے۔

چیف جسٹس نے مسنگ پرسنز کے اہل خانہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ سب اور یہ عدالت بھی آپ کو جواب دہ ہے۔ بادی النظر میں عدالت سمجھتی ہے کہ لاپتا افراد کیسز آئین توڑنے کے مترادف ہے۔ عدالت آئین اور قانون توڑنے والوں کو ذمے دار سمجھتی ہے۔  وزیراعظم نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب، آپ کا پیغام بہت واضح ہے۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اس عدالت نے گزشتہ سماعت کے حکم میں یہ کہا تھا کہ تمام چیف ایگزیکٹو ذمے دار ہیں۔ ایک آئی جی کے پاس اختیار ہے وہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ وہ اس کا ذمے دار نہیں۔ بعد ازاں وزیراعظم کے طلب کرنے پر چیف جسٹس نے وزیراعظم کو جانے کی اجازت دے دی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہاں مسئلہ یہ ہے کہ جو عہدوں پر بیٹھے ہیں کہتے ہیں ہم نے کچھ نہیں کیا۔ اگر آپ مسئلہ حل نہیں کرسکتے تو پھر عہدہ چھوڑدیں۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل اشتر اوصاف عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت سے کہا کہ وزیر قانون ، وزیر داخلہ اور میں نے درد دل کے ساتھ کام کیا ہے ۔ خدا کی قسم میں اپنے بارے میں کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان نہ ہو تو میں یہاں نہ ہوں ۔ اٹارنی جنرل نے عدالت سے درخواست کی کہ مجھے تھوڑا سا وقت دیجیے، آپ کو شکایت ان شا اللہ نہیں آئے گی۔ مسئلہ وہاں آتا ہے جہاں کوئی ذمے داری لینے کے لیے تیار نہ ہو۔عدالت نے کہا کہ اگر معاملہ حل نہیں ہوتا تو اس عدالت کے پاس کوئی آپشن نہیں رہے گا۔ جو اس کام میں ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ یہ کسی پر احسان نہیں، ہم اپنے آپ پر احسان کررے ہیں۔ بجائے کسی پر الزام تراشیوں کے ہم خود اپنے ذمے دار ہیں۔ اس موقع پر کمرہ عدالت میں مدثر نارو کی والدہ وزیر داخلہ سے ملاقات میں آبدیدہ ہو گئیں۔ فرحت اللہ بابر نے عدالت کو بتایا کہ پارلیمان یہ سمجھ رہا تھا کہ اس کے پیچھے انٹیلی جنس کے ادارے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فرحت اللہ بابر صاحب چیف ایگزیکٹو کون ہے ؟ آپ بھی حکومت کا حصہ ہیں۔ اس طرح نہ کہیں، سب کی ذمے داری ہے اور وہ ذمے داری پوری نہیں کی گئی ۔اگر کوئی جنرل مشرف کی پالیسی پر عمل کرتا رہے تو وہ نہیں کہہ سکتا کہ میں ذمے دار نہیں ہوں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر کوئی چیف ایگزیکٹو کہے کہ انٹیلی جنس ایجنسی اس کے کنٹرول میں نہیں تو اپنے حلف کی خلاف ورزی کر رہا ہے ۔ وہ آئین توڑ رہا ہے۔ اگر ہائیکورٹ میں کچھ غلط ہو تو کیا میں کہوں کہ رجسٹرار غلط کررہا  ہے؟۔ چیف جسٹس نے وزیر قانون سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالت مسنگ پرسنز کیس میں ایک فیصلہ دینا چاہتی ہے اور اس ججمنٹ کا فائدہ آپ ہی کو ہو گا۔

چیف جسٹس نے فرحت اللہ بابر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ عدالت پارلیمان کی بے توقیری نہیں کررہی۔ پارلیمان کا بہت بڑا اسٹیٹس ہے۔ پارلیمان چیف ایگزیکٹو کو ہٹا سکتی ہے ان کے اتنی طاقت ہے۔ یہ عدالت بے توقیری نہیں کرنا چاہتی مگر پارلیمان نے بھی کوئی ذمے داری پوری نہیں کی۔ آپ نے خود کہا کہ آپ نے بل بھیجا اور پارلیمان نے اس پر عمل نہیں کیا۔

آمنہ مسعود جنجوعہ نے عدالت میں کہا کہ حکومت لاپتا افراد کیسز میں اپیلیں واپس لے تو بھی ریلیف مل سکتا ہے ۔ ماہرہ ساجد کیس میں عدالت نے ایک اچھا فیصلہ دیا مگر حکومت اپیل میں چلی گئی۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جو لوگ ریاست پاکستان کے خلاف ہیں یا دہشت گردی کررہے ہیں ان کےخلاف ایکشن ہوگا۔ ہم وزارت داخلہ میں ایک سیل بنا رہے ہیں۔ مسنگ پرسنز کیسز کے لیے عدالت آنے کے بجائے پہلے وہاں جانا ہو گا۔

اسلام آبادہائیکورٹ نے وزیر قانون کی جانب سے اقدامات کے لیے 2 ماہ کی مہلت دینے کی استدعا منظور کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو لاپتا افراد کیسز پر اقدامات کے لیے مطلوبہ وقت دے دیا۔ عدالت نے لاپتا افراد کیسز کی سماعت 14 نومبر تک ملتوی کردی۔ قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ، وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور اعظم نذیر تارڑ بھی اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے۔ وزیراعظم کی آمد پر صحافیوں نے پولیس کے ناروا رویے سے متعلق شکایت کی، جس پر وزیراعظم نے کارروائی کی یقین دہانی کروائی۔ کمرہ عدالت میں وزیراعظم شہباز شریف سے مدثر نارو کے بیٹے نے اپنی دادی کے ساتھ ملاقات کی۔

وزیراعظم کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی سے قبل عدالت کے اطراف سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جب کہ پولیس اور اسپیشل برانچ کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی۔ پولیس کی جانب سے عدالت کے آنے جانے والے راستوں  پر خاردار تاریں بچھا دی گئی تھیں جب کہ غیر متعلقہ افراد کا داخلہ ممنوع تھا۔ہائی کورٹ میں صرف رجسٹرار کی طرف سے جاری فہرست کے مطابق ہی افراد کو داخلے کی اجازت دی گئی۔ پیشی سے قبل لاپتا افراد کے لواحقین عدالت پہنچ گئے تھے، جن میں لاپتا صحافی مدثر نارو کا بیٹا اور آمنہ مسعود جنجوعہ بھی شامل تھیں۔ علاوہ ازیں آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خان بھی اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے جولائی میں لاپتا افراد کیس میں حکم جاری کیا تھا  کہ لاپتا افراد 9 ستمبر تک بازیاب نہ ہوئے تو وزیر اعظم خود پیش ہوں۔ جس کے بعد وزیراعظم نے گزشتہ روز ہائی کورٹ میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔اہم کیس کی وجہ سےآج اسلام آباد ہائی کورٹ میں کسی دوسرے کیس کی سماعت مقرر نہیں کی گئی تھی۔

پاکستان میں بارشوں سے سیلابی  صورتحال  مزید خراب ہوسکتی ہے: اقوام متحدہ

       نیویارک۔7ستمبر2022۔: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بارشیں ہوئیں تو سیلابی صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔ اقوام متحدہ کی پناہ گزین ادارے نے بیان میں کہا کہ آنے والے مہینوں میں پاکستان میں بارشیں ہوئیں تو سیلابی صورتحال مزید بدترین ہوجائے گی۔اقوام متحدہ کے ادارے نے مزید کہا کہ اس صورتحال میں سیلاب متاثرین کی مشکلات بڑھنے اور بے گھر افراد کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا تھا کہ    آج پاکستان ہے تو کل ایسا کسی اور ملک کے ساتھ ہو سکتا ہے اور پاکستان کا شمار موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات کے سب سے زیادہ شکار ممالک میں ہوتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے مسئلے پر آنکھیں کھولنے کی ضرورت ہے۔

وزیر خارجہ لز ٹرس برطانیہ کی نئی وزیراعظم منتخب

لندن: 47 سالہ خاتون وزیر خارجہ لز ٹُرس مخالف امیدوار رشی سنک کو واضح شکست دیکر برطانیہ کی نئی وزیراعظم بن گئیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ میں وزیر اعظم کے چناؤ کے لیے ہونے والے الیکشن میں لز ٹرس نے میدان مارلیا۔ ان کے مدمقابل سابق وزیر خزانہ 42 سالہ رشی سنک تھے۔ وزیر خارجہ رہنے والی لز ٹرس کنزرویٹو کی چوتھی اور ملک کی تیسری خاتون وزیراعظم بن گئیں ان سے قبل تھریسامنے اور مارگریٹ تھیچر ملک کی خاتون وزیراعظم رہ چکی ہیں۔

ملک کی نئی وزیراعظم کا انتخاب ووٹ دینے کے اہل 2 لاکھ  ٹوری اراکین کے ذریعے کیا گیا جس میں آغاز سے ہی لز ٹُرس کو اپنے مدمقابل امیدوار رشی سنک پر سقبت حاصل رہی تھی اور حتمی نتیجہ بھی لز ٹُرس کے حق میں ہی آیا۔ وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں لز ٹرس نے الیکشن کو سخت جدوجہد کا مقابلہ قرار دیا اور اس کے لیے مخلاف امیدوار رشی سنک کا شکریہ بھی ادا کیا اور ملک میں سیاسی بحران کے خاتمے کا عہد کیا۔

خیال رہے کہ بورس جانسن کو کورونا پابندیوں کی خلاف ورزی کا اسکینڈل سامنے آنے کے بعد جولائی میں مستعفی ہوگئے تھے اور اب وہ کل ملکہ الزبتھ سے ملنے اسکاٹ لینڈ جائیں گے تاکہ باضابطہ طور پر اپنا استعفیٰ پیش کر سکیں۔بورس جانسن کے باضابطے مستعفی ہونے کے بعد لز ٹُرس ملکہ برطانیہ سے ملاقات کریں گی جو انھیں حکومت بنانے کی دعوت دیں گی۔

والد کے قتل کے بعد دہلی میں کئی سال تک نام بدل کر رہنا پڑا: حسینہ واجد

نئی دہلی-5ستمبر2022: بنگلا دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے کہا کہ 15 اگست 1975 کو والد شیخ مجیب الرحمان اور اہل خانہ کے فوجی بغاوت میں قتل کیے جانے کے بعد مجھے اپنی زندگی بچانے کے لیے بھارت میں کئی عرصے تک نام بدل کر رہنا پڑا تھا۔ بھارتی میڈیا کو انٹرویو میں بنگلادیش کی وزیراعظم حسینہ واجد نے انکشاف کیا کہ والد اور اہل خانہ سے میری آخری ملاقات 30 جولائی 1975 کو ہوئی جب میں جرمنی جارہی تھی اور یہ تمام لوگ مجھے ایئرپورٹ پر الوداع کہنے ٓآئے تھے۔

بھارت کے 4 روزہ دورے پر آئیں حسینہ واجد انٹرویو کے دوران کئی بار جذباتی ہوگئیں اور انھوں نے درد بھرے لہجے میں کہا کہ مجھے نہیں معلوم تھا کہ یہ میری اہل خانہ سے آخری ملاقات ثابت ہوگی کیوں کہ اگلے ماہ ہی باغیوں نے والد سمیت گھر کے ایک ایک فرد کو قتل کردیا۔ حسینہ واجد نے بتایا کہ مجھے جرمنی میں بنگلادیش کے سفارت کار نے اطلاع دی کہ آپ کے والد وزیراعظم مجیب الرحمان کو قتل کردیا اور باغیوں نے خاندان کے دیگر افراد کو بھی موت گھاٹ اتار دیا۔

وزیراعظم حسینہ واجد کے مطابق پہلے تو انھیں یقین نہیں آیا اور نہ یہ سمجھ آیا کہ کیا ردعمل دیں پھر دماغ میں یہی بات آئی کہ خاندان میں کتنے افراد بچے اور مجھ سے دس سال چھوٹی بہن نے یہ سب کیسے برداشت کیا ہوگا۔ انٹرویو کے دوران اُس وقت کو یاد کرتے ہوئے حسینہ واجد کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور انھوں نے بھرائی ہوئی آواز میں بتایا کہ خاندان کے قتل کے بعد بھی ہمارے دیگر رشتہ داروں، ملازمین اور واقف کاروں کے گھروں پر حملے کیے گئے اور مجموعی طور 18 افراد کا قتل کیا گیا جب کہ میرے والد سے وفاداری سے کا اظہار کرنے والے دیگر 4 رہنماؤں کو ڈھاکا جیل میں ہی قتل کردیا گیا۔

حسینہ واجد کے بقول اس کٹھن وقت میں سب سے پہلے اُس وقت کی بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے فون کرکے مدد کی پیشکش کی اس کے بعد یوگوسلاویہ کے مارشل ٹیٹو نے بھی پیغام بھیجا تھا لیکن میں نے بھارت کا انتخاب کیا کیوں کہ یہاں سے وطن واپسی ممکن تھی۔ تین بار بنگلادیش کی وزیراعظم اور اتنی ہی بار اپوزیشن لیڈر رہنے والی حسینہ واجد نے مزید بتایا کہ میں 24 اگست 1975 کو بھارت پہنچی اور اندرا گاندھی سے ملی۔ انھوں نے نئی دہلی میں سیکیورٹی حصار سے گھرا ایک مکان رہنے کو دیا اور میرے شوہر کی نوکری کا بندوبست کیا۔

حسینہ واجد کے بقول بھارت میں انھیں اپنی شناخت چھپانا پڑی تھی کیوں کہ خدشہ تھا کہ والد کے قاتل مجھ تک بھی پہنچنے کی کوشش کریں گے کہ باغیوں نے اس عزم کا اظہار کیا تھا اس خاندان کے تمام افراد کو قتل کرکے ان کے اقتدار میں آنے کا راستہ روکا جا سکے۔ بھارت میں بغیر شناخت ظاہر کیے رہنا بہت کٹھن دور تھا۔ ابتدا کے دو یا تین سال تو بہت ہی مشکل تھے۔ بیٹا صرف چار سال کا اور بیٹی تو اور بھی چھوٹی تھی۔ دونوں اپنے نانا نانی کو یاد کرکے روتے بہت روتے تھے۔ پھر میں نے سوچا کہ اس طرح تو ساری زندگی نہیں گزاری جا سکتی کچھ تو کرنا ہوگا۔

اس کے بعد بھارت میں رہتے ہوئے بنگلادیش میں اپنی جماعت کو منظم کیا اور 1981 میں پارٹی سربراہی ملنے پر اپنے وطن واپس گئی۔ اس وقت تک وہاں حالات کافی حد تک بدل چکے تھے۔

سیلاب زدگان کی بحالی کیلیے دوست ممالک آرمی چیف سے رابطے میں ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

اسلام آباد-3ستمبر2022: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ سیلاب زدگان کی بحالی اور امداد کے لیے دوست ممالک آرمی چیف سے مسلسل رابطے میں ہیں، موجودہ صورتحال کے پیش نظر یومِ دفاع کی مرکزی تقریب مؤخر کردی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ میں آپ کواب تک سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں افواجِ پاکستان کی امدادی کارروائیوں سے متعلق آگاہ کروں گا، فوج  متاثرہ علاقوں میں دو ماہ سے دن رات مصروفِ عمل ہے، جولائی اور اگست میں ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنسز میں بھی سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کرنے کا عزم کیا گیا اور اس حوالے سے آرمی چیف نے خصوصی ہدایات دیں۔

انہوں نے کہا کہ آرمی کی سطح پر کمانڈر آرمی ائیر ڈیفنس کمانڈ کی سر براہی میں آرمی فلڈ ریلیف کوآرڈی نیشن سینٹر قائم کیا گیا ہے،  RRR Strategy یعنی ریلیف، ریسکیو اینڈ ری ہیبلی ٹیشن کے تحت افواجِ پاکستان سول انتظامیہ اور فلاحی اداروں کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے۔

بابر افتخار نے کہا کہ آرمی چیف نے سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا اور پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے تفصیلی دورے کیے ہیں اور وہاں پر جاری امدادی کارروائیوں کا جائزہ بھی لیا ہے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاکستان آرمی کی تمام فارمیشنز اور سینئر کمانڈرز موجود ہیں اور امدادی کارروائیوں میں مصروفِ عمل ہیں،  پاکستان آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز مسلسل متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائی کررہے ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ اب تک ہیلی کاپٹر کی 276 پروازیں مختلف علاقوں میں آپریٹ کی گئیں، خراب موسم اور دیگر مسائل کے باوجود پاکستان آرمی ایوی ایشن کے پائلٹس نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر نا صرف لوگوں کو ریلیف دیا بل کہ اُن تک ضروری اشیا کی دستیابی کو بھی یقینی بنایا۔ کمراٹ اور کالام میں پھنسے لوگوں کو آرمی نے ریسکیو کیا، کسی بھی ہنگامی صورتحال میں KPK کی ہیلپ لائن 1125 جبکہ باقی صوبوں کے لئے آرمی ہیلپ لائن 1135 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں پاک افواج کے 147 ریلیف کیمپس ہیں جس میں 50 ہزار سے زائد متاثرین کو ریلیف مہیا کیا گیا ہے جبکہ 250 میڈیکل کیمپس میں آرمی ڈاکٹرز، نرسنگ اور پیرامیڈیکس سٹاف اب تک 83ہزار سے زائد مریضوں کو فری طبی امداد فراہم کرچکا ہے علاوہ ازیں سندھ کے لیے آرمی کے اضافی میڈیکل اور انجینئرنگ کور کو بھیجا گیا۔

میجر جنرل کے مطابق  آرمی نے سیلاب متاثرین کے لیے تین دن کا راشن (تقریبا 1685 ٹن) بھیجا جبکہ ٹینٹ اور دیگر اشیا بھی تقسیم کی گئیں، ملک بھر میں 284 کلیکشن پوائنٹس قائم کیے گئے جن پر 2294 ٹن راشن جبکہ 311 ٹن سے زائد ضروریات ِ زندگی کی بنیادی اشیاء اور 10 لاکھ 70 ہزار سے زائد ادویات پورے پاکستان کے لوگوں نے جمع کروائیں،  اب تک 1793 ٹن راشن اور 277 ٹن کا دیگر ضروریات کا سامان متاثرین میں تقسیم کیا جا چکا ہے۔ علاوہ ازیں 7 لاکھ 70 ہزار کے قریب ادویات بھی سیلاب متاثرین کو فراہم کی جا چکی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان ائیرفورس اور نیوی کی امدادی ٹیمیں بھی ملک بھر میں سرگرم ہیں،  سیلاب زدگان کی امداد کے لئے ”آرمی ریلیف فنڈ اکاؤنٹ برائے سیلاب زدگان“ بھی قائم کیا گیا ہے جس میں ملک بھر سے لوگ اپنے متاثرہ بہن بھائیوں کیلئے دل کھول کر مدد کرر ہے ہیں، اب تک اس فنڈ میں 417 ملین روپے جمع ہو چکے ہیں جبکہ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران 44 ملین روپے جمع ہوئے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ دوست ممالک کی لیڈر شپ بھی آرمی چیف سے مسلسل رابطے میں ہے تاکہ سیلاب سے متاثرہ افراد کی ہر ممکن مدد کے لیے اقدامات کیے جاسکیں، پاکستان آرمی نے موجودہ صورتحال کے پیش نظر اور سیلاب متاثرین سے اظہارِ یکجہتی کیلئے یومِ دفاع کی مرکزی تقریب مؤخر کردی ہے تاہم شہداء پاکستان ہمارا اثاثہ ہیں جن کے دَم سے ہم ایک آزاد وطن میں سانس لے رہے ہیں۔

وزیراعظم کا 300 یونٹ والوں کیلیے بھی فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم کرنے کا اعلان

اسلام آباد۔۔1ستمبر2022: وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی کے 300 یونٹ والے صارفین کے لیے بھی فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم کرنے اور دس ہزار میگا واٹ کا شمسی توانائی کا منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کردیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پارٹی کے ارکان قومی و صوبائی کا اہم اجلاس ہوا جس میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا گیا۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ارکانِ قومی و صوبائی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کو سیلاب کی مصبیت سے بچانے کی بھرپور کوشش کرے گی بقیہ نتائج اللہ کے حوالے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت سنبھالتے ہی مصیبتیں آئیں گویا سرمنڈاتے ہی اولے پڑے، تیل کی قیمتیں دنیا بھر میں تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں، سیلاب آپ کے سامنے ہے، پاکستان کی نااہل ترین حکومت نے ساڑھے تین سال میں عوام کو ایک دھیلے کی بھی سہولت نہیں دی اور ان کی زندگی میں کوئی بہتر نہیں لائی لیکن جانے والے حکمران بھی ہمارے لیے گڑھا کھود کر گئے یعنی نہ ہوگا بانس اور نہ بجے گی بانسری، وہ تیل کی بڑھتی ہوئی قیمت کے باوجود قیمت کم رکھ کر چلے گئے۔

شہباز شریف ںے کہا کہ عمران خان کے پاس دماغ نہیں ہے، یہ تو اللہ کی دین ہے، سابقہ حکومت نے 20 ہزار ارب روپے کے قرض لیے جو پاکستان کی تاریخ کے قرضوں کا 80 فیصد ہے اور وہ تیل کی قیمت کم کرگئے یعنی پاکستان کو معاشی تباہی کی جانب دھکیل دیا، قیمت بڑھانے کا معاہدہ آئی ایم ایف سے انہوں ںے کیا اور اس معاہدے کو پارہ پارہ کردیا، جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو آئی ایم ایف کے کہنے پر اس معاہدے پر عمل درآمد شروع کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان کی حکومت سے قبل چینی 52 روپے تھی اور ان کے دور میں چینی 100 روپے کلو سے تجاوز کرگئی، انہوں نے چینی کو وافر ذخائر کہہ کر ایکسپورٹ کردیا پھر چینی پر سبسڈی دے کر اربوں روپے ہڑپ کیے اور روپے کی قدر کم کردی، اسی طرح گندم پہلے ایکسپورٹ کی پھر مہنگی داموں امپورٹ کی اس طرح معاشی تباہی کی۔

شہباز شریف نے کہا کہ کووڈ کے دوران گیس کوڑیوں کے بھاؤ ملتی رہی لیکن انہوں ںے اسے لانگ یا شارٹ ٹرم کسی طرح سے نہیں خریدا، روسی یوکرین جنگ کے بعد ہمارے لیے گیس خریدنا دشوار ہوگیا جس کے سبب ہمیں مہنگا ترین تیل خریدنا پڑا اور اس سے بجلی بناکر عوام کو فراہم کی۔ انہوں ںے کہا کہ خدا کا شکر ہے ہم ڈیفالٹ سے بچ گئے، لیکن یہ کوئی خوشی کی بات نہیں ہے، ہم نے آئی ایم ایف سے قرض لیا ہے، عمران خان یہی چاہتا تھا کہ ملک ڈیفالٹ کرجائے اور چاہتا تھا کہ پاکستان سری لنکا بن جائے، کے پی حکومت کا آئی ایم ایف کو خط پہنچ گیا اور پنجاب حکومت کا باقی تھا کہ پی ٹی آئی والوں کی آڈیو لیک ہوگئی، پتا چل گیا کون ملک سے مخلص ہے اس بارے میں کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے، اس سے بڑی سازش اور کیا ہوگی کہ ملک کو دیوالیہ کرنے کی سازش کی جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے سخت فیصلے ضرور کیے لیکن عوام عمران خان کا چہرہ پہچان لے، جب ہمارے پارٹی اپوزیشن میں تھی تو کس طرح عمران حکومت نے ہمارے ساتھ سلوک کیا اور رہنماؤں کو جیلوں میں ڈالا، سلام ہے نواز شریف کو ہماری قیادت نے بہادری سے مقابلہ کیا اور رونا دھونا نہیں کیا، گزشتہ حکومت نے بیٹیوں اور بہنوں کو بھی نہیں چھوڑا، مریم اور زرداری صاحب کی بہن کے ساتھ ظلم کیا، جیلوں میں سختی کی گئی۔

شہباز شریف نے کہا کہ انسان کو اپنی اوقات میں رہنا چاہیے، ہم پر کس طرح بے بنیاد مقدمات بنائے گئے، نواز شریف، خواجہ آصف، مریم نواز اور دیگر کے خلاف آرٹیکل سکس تک کے مقدمات بنائے گئے، نیب اور ایف آئی اے کو انہوں نے ہمارے خلاف چھوڑا ہوا تھا، عمران خان نے خود بیٹھ کر اداروں کو ہدایات دیں کہ خواجہ آصف، مریم نواز، سعد رفیق اور رانا ثنا پر اس اس طرح مقدمات قائم کرو۔

وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان پیدا ہی اُس دن ہوا جس دن سب لوگ جھوٹ بول رہے تھے، عمران خان جیسا جھوٹا، مکار اور ملک دشمن شخص آج تک دنیا میں پیدا ہی نہیں ہوا، عمران خان کس منہ سے لوگوں کو چور ڈاکو کہتا ہے، عمران خان کو ایک ادارے نے پالا اور پوسہ اور نخرے اٹھائے لیکن عمران نے اداروں کو تقسیم کرنے کی بات کی، فوج کے خلاف بولنے والوں کے خلاف کارروائی کی تو ان کی کمر میں درد شروع ہوگیا۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر انہوں نے کہا کہ پوری رات لگا رہا کہ قیمت نہ بڑھے مگر مجبوری میں قیمت بڑھانی پڑی۔

انہوں ںے کہا کہ بجلی مہنگے بننے کے سبب بلوں میں مجبوراً اضافہ کرنا پڑا ایف اے سی کے نام پر، مارچ میں جو بجلی مہنگی بنی اس کا بل دو ماہ بعد بڑھایا گیا جون اور جولائی میں، اس بل بڑھنے سے عام آدمی پریشان ہوگیا، میں نے لڑائی کی کہ اگر ہمیں یہی کرنا ہے تو کہیں جاکر حجرے میں بیٹھ جائیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں دو سو یونٹ والوں پر ایف اے سی معاف کردیا لیکن میں اڑا رہا کہ جب تک تین سو یونٹ والوں کو ریلیف نہیں ملے گا بات نہیں بنی، 300 یونٹ والوں کو ریلیف دینے کے لیے بھی پوچھنا پڑتا ہے ورنہ کہیں آئی ایم ایف ہمارا حقہ پانی بند نہ کردے، آج اعلان کرتا ہوں کہ تین سو یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں پر بھی ایف اے سی معاف کیا جارہا ہے، اب ملک بھر کے 75 فیصد صارفین ایف اے سی سے مستثنی ہوگئے ہیں۔

وزیراعظم نے پی ٹی آئی چیئرمین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر ہم چوروں اور ڈاکوؤں نے کچھ نہیں کیا تو آپ کے پاس چار سال کام کرنے کا موقع تھا، جس میں آپ نے سوائے نااہلی کے اپنی کوئی صلاحیت ظاہر نہیں کی‘۔ شہباز شریف نے کہا کہ ماضی میں دوست اور برادر ممالک منصوبے پاکستان لائے مگر سابق حکومت نے انکار کیا، اب کی بار دورہ قطر میں جب سولر سے بجلی کی پیداوار سے متعلق بات کی تو انہیں نے گلے لگا کر کہا کہ ہماری بھی یہی خواہش ہے‘۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’سولر پینل کے بعد ہمیں اربوں روپے کی تیل کی درآمد پر بچیں گے، جس کے براہ راست ثمرات عوام کو ملیں گے، یہ منصوبہ 10 ہزار میگا واٹ کا ہوگا‘۔ وزیراعظم نے خواجہ سعد رفیق، مصدق ملک، رانا ثنا اللہ کو اپنا بازو قرار دیتے ہوئے اُن سمیت تمام اتحادی جماعتوں کے وزرا کا شکریہ بھی ادا کیا۔ انہوں نے دعا کی کہ ’اللہ کرے آئندہ پندرہ روز میں تیل کی قیمتیں مزید کم ہوجائیں تاکہ میری فکر دور ہوجائے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم سب اس وقت سیلاب زدگان کی مدد میں مصروف ہیں، سیلاب متاثرین کے لیے صوبائی تاثر کو ختم کرنا ہوگا، بلوچستان، آزاد کشمیر، سندھ، خیبرپختونخواہ میں متاثر ہونے والے بھی ہمارے بھائی اور مسلمان ہیں، اگر اُن کا خیال نہ کیا تو یہ کفر ہوگا اور رب ہم سے ناراض ہوجائے گا‘۔

بھارتی وزیراعظم کا پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی پر اظہار افسوس

نئی دلی: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ قدرتی آفت سے متاثر ہونے والے سیلاب متاثرین کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان میں جلد سب کچھ پر معمول پر آجائے گا۔ واضح رہے کہ بھارت سمیت دنیا کے دیگر ممالک نے بھی پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی پر افسوس کا اظہار کیا ہے جبکہ بعض ممالک نے امداد بھی بھیجی ہے۔

وزیراعظم نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا،اتحادی جماعتیں اورعسکری قیادت شریک ہوگی

اسلام آباد۔29اگست2022 (اے پی پی):وزیراعظم شہباز شریف نے حکومتی اتحادی جماعتوں کا ہنگامی اجلاس آج پیر کو بلا لیا ۔ اتوار کو جاری بیان کے مطابق اجلاس شام چھ بجے وزیراعظم ہاؤس میں ہوگا ۔

اجلاس میں حکومت کے تمام اتحادی شریک ہوں گےجبکہ اجلاس میں وزراء اعلی کو بھی مدعو کیاگیا ہے ،تینوں مسلح افواج کی قیادت بھی ہنگامی اجلاس میں شریک ہو گی ۔اجلاس میں ملک کی موجودہ صورتحال پر غور ہو گا اورموجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے اہم فیصلے متوقع ہیں۔

ملک بھر میں سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 1030 سے تجاوز

اسلام آباد-28اگست2022: خیبر پختون خوا اور بلوچستان سمیت ملک بھر میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 119 افراد جاں بحق جبکہ 70 سے زائد زخمی ہیں۔ ملک بھر میں مسلسل بارشوں کے بعد سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 1030 سے تجاوز کرگئی ہے، گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران سندھ میں 74، خیبر پختونخوا میں 31، پنجاب میں 1، بلوچستان میں 4، گلگت بلتستان 6 اور آزاد کشمیر میں بھی 1 شخص زندگی کی بازی ہار گیا۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ (این ڈی ایم اے)کی جانب سے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق بارشوں کے بعد سیلاب سے جاں بحق ہونے والوں میں 32 بچے 56 مرد 9 خواتین شامل ہیں جبکہ متاثرین کی تعداد 57 لاکھ 73 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب کے سبب 9 لاکھ 49 ہزار گھر ،7 لاکھ 19 ہزار سے زائد لائف اسٹاک سیلاب کی نظر ہوئے، 2 لاکھ 67 ہزار 719گھر ملیا میٹ، 3 ہزار 116 کلومیٹر شاہراہیں، 149 پُل سیلاب میں بہہ گئے۔

سندھ میں 49 لاکھ، پنجاب میں 4 لاکھ 50 ہزار، بلوچستان میں 3 لاکھ 60 ہزار افراد سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ دوسری جانب سیلاب سے متاثر ہونے والوں کے لیے ترکیہ سے امدادی سامان لے کر دو جہاز کل کراچی پہنچیں گے، کراچی میں ترکیہ کے قونصل جنرل کل صبح ہوائی اڈے پر امدادی سامان پاکستانی حکام کے حوالے کریں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے گزشتہ روز ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی تھی، جہاں وزیراعظم نے ترک صدر کو پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے آگاہ کیا تھا۔ ترکیہ کی جانب سے بھیجے گئے سامان میں خیمے، ادویات اور دیگر اشیاء شامل ہیں جبکہ امداد کی ایک اور کھیپ جلد ملنے کا امکان ہے۔

جنیوا۔21اگست2022(ایل ایل پی): اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے خصوصی نمائندے نے کہا ہے کہ چین کے ایغور، بھارت کے دلت، خلیجی ممالک، برازیل اور کولمبیا کے گھریلو ملازمین جدید دنیا میں غلامی ایک شکل ہیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے انسانی حقوق ٹومویا اوبوکاٹا نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ آج بھی دنیا میں غلامی اپنی نئی شکل میں موجود ہے۔ خصوصی نمائندہ برائے انسانی حقوق ٹومویا اوبوکاٹا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین میں ایغور مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک رکھا جاتا ہے اور جبری مزدوری کرائی جاتی ہے اور بنیادی حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے۔

رپورٹ میں خصوصی طور پر بھارت کی نچلی ذات سمجھے جانے والے دلتوں کا زکر ہے جن کا نہ صرف سماجی بائیکاٹ کیا جاتا ہے بلکہ ملازمتوں اور تعلیمی اداروں کے دروازے بھی بند ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ موریطانیہ، مالی، نائیجر اور افریقہ کے ساحل علاقے میں تو اقلیتوں کو روایتی طورپر غلام بناکر رکھنے کے واقعات کا بھی ذکر موجود ہے جب کہ خلیجی ممالک، برازیل اور کولمبیا کا بھی خاص طور پر ذکر کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بچوں سے جبری ملازمتوں کے حوالے سے ہولناک اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں۔ ایشیا اور بحرالکاہل، مشرق وسطیٰ، امریکہ اور یورپ میں چار سے چھ فیصد، افریقا میں 21.6 فیصد جب کہ سب سے زایدہ سہارا افریقا میں 23.9 فیصد واقعات سامنے آئے ہیں۔رپورٹ میں جنسی غلامی کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انسانی بحران کا شکار علاقوں میں اس کا رجحان پریشان کن ہے۔

صدر و وزیراعظم کی بلوچستان میں دہشتگردانہ حملے کی مذمت

اسلام آباد15اگست2022: وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کی چوکی پر دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی قوم ملک کی حفاظت کرتے اپنے شہداء کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔ بلوچستان کے علاقے خوست اور ہرنائی میں گزشتہ شب دہشت گردوں نے سیکیورٹی فورسز کی چوکی پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں پاک فوج کے دو جوان شہید ہوئے تھے۔

وزیراعظم نے دہشت گردوں کے حملے کی مذمت اور دہشت گردوں کے مزموم عزائم کو ناکام بناتے ہوئے نائیک عاطف اور سپاہی قیوم کی شہادت پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا۔ شہباز شریف نے اللہ تعالی سے شہداء کے درجات بلند کرنے اور ان کے اہلِ خانہ کیلئے صبر جمیل کی دعا کی اور کہا کہ واقعے میں زخمی ہونے والے میجر عمر کی جلد صحتیابی کیلئے دعا گو ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم ملک کی حفاظت کرتے اپنے شہداء کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کر سکتی، شہداء ہمارا فخر ہیں. مجھ سمیت پوری قوم کی تمام تر دعائیں شہداء اور انکے اہلِ خانہ کے ساتھ ہیں۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بلوچستان کے علاقے ہرنائی میں سیکیورٹی فورسز پر دہشتگردوں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے نائیک عاطف اور سپاہی قیوم کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے زخمی میجر کیلئے دعائے صحت کی اپیل بھی کی۔ صدر مملکت کا مزید کہنا تھا کہ جشن آزادی کے موقع پر ملک کی سلامتی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے علاقے ہرنائی میں سیکیورٹی فورسز کی چوکی پر حملے میں پاک فوج کے دو جوان نائیک عاطف اور سپاہی قیوم شہید اور میجر عمر زخمی ہوئے تھے۔

یوم آزادی:پاک افواج کے افسروں اور جوانوں کیلیے ملٹری ایوارڈز

اسلام آباد14اگست 2022 (ایل ایل پی): صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پاک فوج، بحریہ اور فضائیہ کے افسروں اور جوانوں کو فوجی اعزازات عطاکیے۔ مجموعی طور پر2ستارہِ بسالت،68تمغہِ بسالت،33امتیازی اسناد،68آرمی چیف تعریفی کارڈز، 22 ہلالِ امتیاز (ملٹری)، 102 ستارہ امتیاز (ملٹری) اور 130 تمغہِ امتیازملٹری) دیئے گئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ستارہ بسالت پانے والوں میں میجر شجاعت حسین (شہید) اور کیپٹن محمد بلال خلیل (شہید) شامل ہیں۔

جن افسران اور جوانوں کو تمغہ بسالت سے نوازا گیا ان میں بریگیڈیئر عامر نوید حسین، کیپٹن سید حیدر عباس (شہید)، کیپٹن سعد بن عامر (شہید)، شیر محمد (شہید)، محمد اسلم (شہید) ، صفدر حیات (شہید)، زبید علی (شہید)، شاہد اللہ (شہید)، زاہد گل ( شہید)، نذیر خان (شہید)، حافط آیت اللہ (شہید)، حوالدارمحمد منور (شہید)، محمد اسحاق (شہید)، سہیل اقبال (شہید)، حافط عبدالحنان (شہید)، زین العابدین (شہید)، نور مر جان (شہید)، خلیل اللہ (شہید)، سونا خان (شہید)، رحمان اللہ (شہید)، طاہر رسول (شہید)، عنایت اللہ (شہید)، عارف اللہ (شہید)، واحد علی (شہید)، ریاض خان (شہید)، زاہد احمد (شہید)، علی غلام (شہید)، محمد اسلم (شہید)، ولی رحمان (شہید)، بابر حفیظ عاصم (شہید)، عبدالمجید (شہید)، لیاقت اقبال (شہید)، محمد فہد (شہید)، تنویر احمد (شہید)، محمد سہیل (شہید)، محمد خالد (شہید)، سیف اللہ (شہید)،الیاس خان (شہید)، محمد رمضان (شہید) ، شبیر علی (شہید)، شاکر اللہ (شہید)،محمد خداداد (شہید)،نثار احمد (شہید)، ظفر محمود خان (شہید)،قیصر (شہید)، فرحان (شہید)،ذکاء اللہ (شہید)، شوکت علی (شہید)، فرید اللہ (شہید)، شعیب حسن (شہید)، محمد شیراز (شہید)، وقاص احمد (شہید) شہید، مسکین علی (شہید)، سپاہی میر (شہید)، محمد الیاس (شہید)، محمد قیصر (شہید)، عمران خان (شہید)، عامر اقبال (شہید)، عمر یعقوب (شہید)، روحیل حسین علی (شہید)، نوید عمر (شہید)، غفور جان (شہید)، مدثر محمد (شہید)، جمشید (شہید)، ہدایت اللہ (شہید)، محمد رمضان (شہید)،فرزند علی (شہید)، صابر اقبال شامل ہیں۔

جن افسران کو ہلال امتیاز (ملٹری) سے نوازا گیا ان میں میجر جنرل خرم نثار، میجر جنرل عادل رحمانی، میجر جنرل محمد حسن خٹک، میجر جنرل محمد شجاع انور، میجر جنرل ماجد جہانگیر، میجر جنرل اظہر وقاص، میجر جنرل آصف محمود گورائیہ، میجر جنرل عاکف اقبال، میجر جنرل راشد محمود، میجر جنرل محمد عرفان، میجر جنرل دلاور خان، میجر جنرل عبدالمعید، میجر جنرل قمر النساء چودھری، میجر جنرل عرفان علی مرزا، میجر جنرل رفیق ظفر، میجر جنرل محمد سہیل امین، میجر جنرل محمد علیم، ریئر ایڈمرل محمد سہیل ارشد، ریئر ایڈمرل سلمان الیاس، ایئر مارشل چودھری احسن رفیق، ایئر مارشل وقاص احمد سلہری، ایئر وائس مارشل سلمان عباس شاہ، شامل ہیں۔

جن افسران کو ستارہ امتیاز (ملٹری) سے نوازا گیا ہے ان میں بریگیڈیئر عمران اقبال، بریگیڈیئر سید عمران اختر، بریگیڈیئر ذیشان فیصل خان، بریگیڈیئر سلمان مجید، بریگیڈیئر رفاقت اسلام، بریگیڈیئر فیصل نواز جنجوعہ، بریگیڈیئر محمد ظفر اقبال، بریگیڈیئر احسن محمود کیانی، بریگیڈیئر محمد ندیم اسلم، بریگیڈیئر نذیر حسین، بریگیڈیئر شاہد اقبال ملک، بریگیڈیئر تابش سجاد، بریگیڈیئر ہاشم علی خان، بریگیڈیئر ندیم اختر حسین، بریگیڈیئر وقار حیدر اکبر، بریگیڈیئر چوہدری جہانزیب مرتضیٰ، بریگیڈیئر عرفان افتخار، بریگیڈیئر ظفر اقبال، بریگیڈیئر محمد عمران شفیع، بریگیڈیئر تیمور داؤد خان، بریگیڈیئر سہیل احمد،بریگیڈیئر منیر احمد اسد، بریگیڈیئر شہزاد اکرم، بریگیڈیئر محمد امین خان، بریگیڈیئر محمد راشد منہاس، بریگیڈیئر غفران حمید، بریگیڈیئر آفتاب رمیز، بریگیڈیئر محمد طارق محمود، بریگیڈیئر شیخ عدیل خالق، بریگیڈیئر حیدر علی، بریگیڈیئر خاور ظفر، بریگیڈیئر کامران افسر، بریگیڈیئر رضوان افضل ملک، بریگیڈیئر عمران عزیز، بریگیڈیئر ممتاز علی، بریگیڈیئر کاشف بٹ، بریگیڈیئر منظر جاوید، بریگیڈیئر عامر علی قریشی، بریگیڈیئر کاشف اعجاز چوہدری، بریگیڈیئر تمسیل داؤد، بریگیڈیئر خان امجد آزاد، بریگیڈیئر بابر ظفر خان نیازی، بریگیڈیئر بابر ظفر خان نیازی نسیم احمد، بریگیڈیئر نعیم فخر ملک، بریگیڈیئر ممتاز احمد راجہ، بریگیڈیئر عبدالمجید منظور، بریگیڈیئر عمر حیات، بریگیڈیئر سعید ہارون، بریگیڈیئر شعیب احمد، بریگیڈیئر گلناز احمد، بریگیڈیئر امتیاز عالم شاہ، بریگیڈیئر عامر وحید بٹ، بریگیڈیئر ارم لہراسب، بریگیڈیئر گلزار علی بخاری، کرنل کاشف امین، کرنل عمران اشرف، کرنل محمد عاقب، کرنل محمد عاقب، فرحت نعیم احمد، کرنل مبشر حسین، کرنل تبسم بشیر، کرنل محمد سہیل اشرف، کرنل محمد عثمان نسیم، کرنل ارشد علی فاروقی، کرنل اشتیاق الرحمان، کرنل محمد طاہر، کرنل تسبیح الحسن، کرنل سعید احمد بھٹی، کرنل سید علی رضا شاہ، کرنل مظہر حسین، کرنل شوکت، کرنل عرفان رستم، کرنل وقار احمد، کرنل یاسر مختار، کرنل شاہد حسین ترمذی، کرنل عاصم رسول، کرنل عباس حیدر، کرنل گلاب خان، کموڈور عامر حنیف، کموڈور فاروق اقبال خان خٹک، کموڈور شرجیل افتخار، کموڈور سید طلعت حسین، ایئر کموڈور سجاد نوری، ایئر کموڈور عاصم رانا، ائیر کموڈور انعام اللہ، ایئر کموڈور ذیشان سعید، ایئر کموڈور نعمان خلیل، ایئر کموڈور سہیل عجائب، ایئر کموڈور احسن یوسف، ایئر کموڈور حسن فیصل، ایئر کموڈور محمد عاصم، ایئر کموڈور عمر رشید، ایئر کموڈور بابر علی شمس، ایئر کموڈور عدنان لطیف مغل، ایئر کموڈور سلمان احمد ملک، ایئر کموڈور توصیف الرحمان، ایئر کموڈور عبدالمتین، ایئر کموڈور علی عطا احسن، ایئر کموڈور ساجد رشید، ایئر کموڈور محمد فاروق، ایئر کموڈور ارمغان حیدر، ایئر کموڈور مقصود اختر، ایئر کموڈور اسد نعیم، شامل ہیں۔جن افسران کو تمغہ امتیاز (ملٹری) سے نوازا گیا ان میں لیفٹیننٹ کرنل ساجد قیوم، لیفٹیننٹ کرنل شاہد عمران تارڑ، لیفٹیننٹ کرنل محمد بلال، لیفٹیننٹ کرنل محمد طاہر، لیفٹیننٹ کرنل افتخار محمد فضل، لیفٹیننٹ کرنل فیصل سعید، لیفٹیننٹ کرنل محمد کاشف نذیر، لیفٹیننٹ کرنل سالک صدیقی، لیفٹیننٹ کرنل ندیم ارشاد، لیفٹیننٹ کرنل عبدالحمید، لیفٹیننٹ کرنل عثمان خالد، لیفٹیننٹ کرنل نوید احمد خان، لیفٹیننٹ کرنل محمد رضوان بیگ، لیفٹیننٹ کرنل محمد رضوان بیگ، کرنل احمد رضا خان، لیفٹیننٹ کرنل افتخار علی، لیفٹیننٹ کرنل منصور الٰہی، لیفٹیننٹ کرنل طلحہ جمال، لیفٹیننٹ کرنل جاوید اکبر، لیفٹیننٹ کرنل محمد نعیم یوسف، لیفٹیننٹ کرنل رب نواز، لیفٹیننٹ کرنل بابر نذر، لیفٹیننٹ کرنل عبدالرحمان، لیفٹیننٹ کرنل طارق فاروق، لیفٹیننٹ کرنل صفوان نواز، لیفٹیننٹ کرنل محمد احمد، لیفٹیننٹ کرنل امتیاز ظفر، لیفٹیننٹ کرنل علی رضا، لیفٹیننٹ کرنل وقار حیدر، لیفٹیننٹ کرنل ناصر محمود، لیفٹیننٹ کرنل کاشف اعجاز، لیفٹیننٹ کرنل اسد اللہ عامر صادق، لیفٹیننٹ کرنل جواد ریاض، لیفٹیننٹ کرنل احمد عثمان، لیفٹیننٹ کرنل عمران گھا فور، لیفٹیننٹ کرنل نعیم اقبال، لیفٹیننٹ کرنل وقار نوازش، لیفٹیننٹ کرنل محمد پرویز، لیفٹیننٹ کرنل سہیل خان، لیفٹیننٹ کرنل فراز ولی خان، لیفٹیننٹ کرنل عارف، لیفٹیننٹ کرنل عارف افتخار حسین بلوچ، لیفٹیننٹ کرنل عظمت عباس خان، لیفٹیننٹ کرنل شیخ راحیل نثار، لیفٹیننٹ کرنل خالد یوسف، لیفٹیننٹ کرنل نوید وقاص، لیفٹیننٹ کرنل اکرام، لیفٹیننٹ کرنل عبدالنعیم خان بنگش، لیفٹیننٹ کرنل محمد طفیل، لیفٹیننٹ کرنل شہزاد یونس، ایف ایف، لیفٹیننٹ کرنل محسن علی، لیفٹیننٹ کرنل کاشف ملک، لیفٹیننٹ کرنل سید علی عدنان حسنی، لیفٹیننٹ کرنل فرخ اکرام، لیفٹیننٹ کرنل فرخ اکرام، وسیم عباس، لیفٹیننٹ کرنل علی مدد، لیفٹیننٹ کرنل جواد حفیظ، لیفٹیننٹ کرنل قیصر گل، لیفٹیننٹ کرنل سکندر حیات، لیفٹیننٹ کرنل رضوان اختر، لیفٹیننٹ کرنل نوید ظفر عباسی، لیفٹیننٹ کرنل عرفان اسلم، لیفٹیننٹ کرنل خرم رسول، لیفٹیننٹ کرنل فرحان اعظم گھمن، لیفٹیننٹ کرنل عثمان ابو بکر، لیفٹیننٹ کرنل شکیل احمد، لیفٹیننٹ کرنل خادم حسین، لیفٹیننٹ کرنل خادم حسین، کرنل عتیق الرحمان نیازی، لیفٹیننٹ کرنل محمد علی، لیفٹیننٹ کرنل خرم علی، لیفٹیننٹ کرنل عامر اقبال خان، لیفٹیننٹ کرنل ریاض الحق، لیفٹیننٹ کرنل زاہد بشیر کیانی، لیفٹیننٹ کرنل عبدالرحیم، لیفٹیننٹ کرنل اسجد مجید، لیفٹیننٹ کرنل عثمان خالد سید، لیفٹیننٹ کرنل سید عمر رضوان بخاری، لیفٹیننٹ کرنل سید گل حسن نقوی، لیفٹیننٹ کرنل احسن نواز، لیفٹیننٹ کرنل مدثر الحسن، لیفٹیننٹ کرنل محمد مراد تاجور، لیفٹیننٹ کرنل رضوان علی خان، لیفٹیننٹ کرنل جاوید اقبال، لیفٹیننٹ کرنل نعمان رزاق، لیفٹیننٹ کرنل حامد اشرف، لیفٹیننٹ کرنل راحت علی، لیفٹیننٹ کرنل طاہر اقبال، لیفٹیننٹ کرنل محمد منور خان، لیفٹیننٹ کرنل محمد الیاس، لیفٹیننٹ کرنل عمران مسعود خان، لیفٹیننٹ کرنل محمد غنی، لیفٹیننٹ کرنل شاہ جہاں، لیفٹیننٹ کرنل بلال اجمل، لیفٹیننٹ کرنل سید، آصف حسین، لیفٹیننٹ کرنل عمر خان، لیفٹیننٹ کرنل سعدیہ فاطمہ، لیفٹیننٹ کرنل ہمایوں منیر تارڑ، لیفٹیننٹ کرنل ادیبہ اختر خلیل، لیفٹیننٹ کرنل نعیم رضا ہمدانی، لیفٹیننٹ کرنل سید نعیم رضا ہمدانی،رخسانہ پروین، میجر سلمان مظہر، میجر ساجد، میجر فیصل احمد خان، میجر سلطانہ یاسمین، میجر راشدہ پروین، میجر سوریہ صغیر، میجر مسرت بی بی، کمانڈر احمد سعد بن عثمان، کبیر یحییٰ خان، کمانڈر محمد عاطف خان، لیفٹیننٹ کمانڈر کامران جاوید، لیفٹیننٹ کمانڈر فیصل ایوب، لیفٹیننٹ کمانڈر سید ایم حسن رضوی، ونگ کمانڈر محمد طلحہ سعید، ونگ کمانڈر فہد عزیز بن حدید، ونگ کمانڈر کاشف اقبال، ونگ کمانڈر آصف بھٹی، ونگ کمانڈر ذیشان اللہ بریار ، ونگ کمانڈر راحیل شوکت، ونگ کمانڈر حافظ یاسر خان، ونگ کمانڈر عثمان خان نیازی، ونگ کمانڈر بلال امین، ونگ کمانڈر جمشید مہدی، ونگ کمانڈر عبداللہ قادر وڑائچ، ونگ کمانڈر عامر عباس لاشاری، ونگ کمانڈر ایس انور شامل ہیں۔

آج کا دن لاتعداد قربانیوں کی یاد دلاتا ہے: صدرمملکت

اسلام آباد۔ 14اگست 2022 (ایل ایل پی): صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ آج کا دن مادر وطن کے حصول کے لیے قائداعظم کی قیادت میں لاتعداد قربانیوں کی یاد دلاتا ہے۔ یوم آزادی پر اپنے پیغام میں صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیاں نہیں بھولیں گے۔

انہوں نے کہا کہ شہداء نے مادروطن کی سلامتی کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ صدر مملکت نے مزید کہا کہ یواین قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھیں گے۔

پاکستان کے 75ویں یوم آزادی پر وزیراعظم کی قوم کو مبارکباد

 اسلام آباد14اگست 2022 (ایل ایل پی): وزیراعظم میاں شہباز شریف نے پاکستان کے 75ویں یوم آزادی پر پوری قوم سمیت دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانیوں کو مبارکباد پیش کی ہے۔ اسلام آباد کے جناح کنونشن سینٹر میں پرچم کشائی کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ مشاہیر پاکستان کی عظمت کو سلام ہے جس کی وجہ سے آزاد وطن میسر آیا اور ہم آزاد ملک میں سانس لے رہے ہیں جس کا اللہ کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ہمارے آباؤ اجداد کی عظیم قربانیوں کا ثمر ہے جنہوں نے خون کے دریا عبور کیے اور شہادتیں دیں لیکن مقصد حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ ماوں، بہنوں اور بیٹیوں کو سلام پیش کرتے ہیں جو تقسیم ہند کے خون کی نذر ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان ہمارے لیے ایک بہت بڑا سبق ہے، آئین، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے لیے ملک حاصل کیا گیا، پاکستان کی ترقی کے سفر میں ہم سے کوتاہیاں ہوئی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ جوہری قوت بن سکتے ہیں تو معاشی قوت کیوں نہیں بن سکتے؟ اس کے لیے ہمیں زیادہ سے زیادہ کام کرنا ہوگا، ملک کو معاشی قوت بنانے کا عہد کیا ہے اس لیے آئیں کشکول توڑنے کے لیے ہم سب ایک ہو جائیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ شر پسند قوتوں کو ملی یکجہتی اور باہمی اتحاد سے کچل دیں گے اور مسلح افواج کے ساتھ مل کر دشمن کے عزائم خاک میں ملا دیں گے، مایوسیاں پھیلانے والوں کی پھر ہار ہوگی۔

مقبوضہ کشمیر کو جلد آزادی ملے گی، اللہ تعالی مقبوضہ کشمیر اور فلسطینی عوام کو آزادی نصیب فرمائے۔ واضح رہے کہ یوم آزادی کے موقع پر دن کا آغاز 31 توپوں کی سلامی سے ہوا، اسلام آباد میں 31 توپوں کی سلامی دی گئی۔

پاکستان کا 75واں جشن آزادی آج جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے

کراچی: ملک بھر میں چودہ اگست کا آغاز ہوتے ہی 75 ویں آزادی کا جشن بھرپور عقیدت اور احترام سے منایا جا رہا ہے جبکہ فضا قومی نعروں اور ملی نغموں سے گونج اٹھی ہے۔ ملک بھر میں یوم آزادی کی مناسبت سے سرکاری عمارات کو برقی قمقموں سے سجایا گیا ہے جبکہ شہروں، گلیوں محلوں میں قومی پرچم اور جھنڈیاں لگائی گئیں ہیں۔

رات بارہ بجتے ہی ملک کے مختلف شہروں میں نوجوان قومی پرچم ہاتھوں میں تھامے سڑکوں پر نکل آئے جبکہ لاہور میں لبرٹی چوک، نیشنل ہاکی اسٹیڈیم سمیت دیگر مقامات کے علاوہ کراچی، پشاور، اسلام آباد اور راولپنڈی میں شاندار آتشبازی کا مظاہرہ کیا گیا، جس سے آسمان مختلف رنگوں میں رنگ گیا۔ یوم آزادی کے موقع پر بچے، بڑے، بوڑھے، جوان، خواتین سب ہی وطن سے اپنی والہانہ محبت کا اظہار کسی نہ کسی صورت کر رہے ہیں۔

نماز فجر کے بعد دن کے آغاز پر ملک اور قوم کی سلامتی، ترقی اور خوشحالی کے لئے خصوصی دعائیں کی گئیں، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21، 21 توپوں کی سلامی دی گئی جبکہ مزار قائد اور مزار اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب ہوئی۔گریٹر اقبال پارک (مینار پاکستان ) پر 10 منٹ جبکہ جیلانی پارک (ریس کورس ) میں 5 منٹ تک سحر انگیز آتشباز ی کا مظاہرہ کیا گیا۔ آتش بازی کا دلکش ، سحر انگیز اوردل موہ لینے والا نظارہ دیکھ کر شہری خوشی سے نہال ہوئے۔

وزیراعظم شہبازشریف نےمیثاق معیشت کی پیشکش کردی

اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک مرتبہ پھر میثاق معیشت کی پیشکش کرتے کہا ہے کہ آج محض ایک مبارکباد کافی نہیں ہوگی ہم ہر سال دھوم دھام سے یوم آزادی مناتے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ ہم 75 برس میں اصل مقصد کو اپنانے میں ناکام رہے ہیں۔ قوم سے خطاب کے دوران 75 ویں یوم آزادی کی مبارکباد دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے بطور اپوزیشن لیڈر میثاق معیشت کی پیش کش کی تھی اور آج بطور وزیراعظم پھر میثاق معیشت کی پیش کش کرتا ہوں۔

شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حالات کا تقاضہ ہے کہ اب ہم بحیثیت قوم درست سمت میں اپنے سفر کو جاری رکھیں، یوم آزادی کے موقع پر میرا دل مسرور بھی ہے اور بے چین بھی، ہم ان بحرانوں سے کیوں دوچار ہوئے جس میں سب سے بڑھ کر معاشی بحران ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج قوم کو تقسیم در تقسیم کرنے کی کوشش جاری ہے، انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، وسائل نہ ہونے کے باوجود بھٹو کے دور میں ایٹمی پلانٹ شروع کیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ اس قوم نے ہولناک زلزلے اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا مقابلہ کیا اسی قوم نے کھیل کے میدان میں پوری دنیا میں اپنا سر فخر سے بلند کیا اور اس قوم نے مل کر دہشت گردی کو شکست دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ تعمیر پاکستان کے اس مشن کو ہماری قومی و سیاسی قیادت نے آگے بڑھایا، وسائل نہ ہونے کے باوجود ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں ایٹمی پروگرام شروع کیا، ہماری قوم ہر مقصد کو حاصل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔

شہباز شریف ںے تسلیم کیا کہ کھلے دل سے تسلیم کرتا ہوں کہ نوجوان نسل کو انکا حق نہیں دے سکے لیکن ہم نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچالیا، سابق حکومت نے 48 ارب ڈالر کا خسارہ دیا اور اب وہ ہی لوگ حقیقی آزادی کا نعرہ لگا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 18-2017 میں ہم پاکستان کو گندم میں خود کفیل چھوڑ کر گئے تھے لیکن پچھلی حکومت کی غفلت کی وجہ سے گندم باہر سے منگوانے پر مجبور ہوگئے۔ شہباز شریف نے کہا کہ 75 سال سے اس دن کو منایا جا رہا ہے مگر مقاصد کو نہیں منایا گیا۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ پچھلی حکومت نے مجرمانہ غفلت کا مظاہر کرتے ہوئے ایل این جی کا کوئی معاہدہ نہیں کیا۔

چڑیامارسکتاہوں یااس پرمیزائل لگالوں: صدرمملکت

لاہور: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ میرےپاس توایک ہی آئینی بندوق ہے،اس سےچڑیامارسکتاہوں یااس پرمیزائل لگالوں۔ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے گورنر ہاؤس لاہور میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاستدانوں کو ہمیشہ اداروں پر تنقید کرنے سے روکا ہے، ملک کی خاطر شہباز شریف اور عمران خان سے بات کرنے کو تیار ہوں، میری کوشش ہو گی کہ دونوں میں نفرتیں کم ہوں اور جلد انتخابات کے لیے ماحول سازگار بنایا جا سکے۔

صدرمملکت عارف علوی کا کہنا تھا کہ سیاستدان ایک میزپرنہیں بیٹھ رہے،ان کواکٹھابٹھانےکی ضرورت ہے، صدرکی حیثیت سےخوداکٹھانہیں کرسکتا،کہہ ہی سکتاہوں، پریشان ہوں اورمحسوس کرتاہوں کہ خلیج بڑھتی جارہی ہے،اسکوکم ہوناچاہیے، سیاستدانوں کوکلاس روم کی طرح گھنٹی بجاکرتوبٹھایانہیں جاسکتا،

انہوں نے کہا کہ جتنی ملاقات اورفون پرشہبازشریف سےگفتگوہوئی اتنی بطوروزیراعظم عمران خان سےنہیں ہوئی، عمران خان میرےلیڈراورمیرےدوست ہیں ان سےواٹس ایپ پررابطہ رہتاہے، الیکشن اچھاحل ہے،تمام مل بیٹھ کرطےکریں کہ کب الیکشن ہونےچاہئیں، عمران خان کی حکومت جانےپرپارٹی کےدوستوں نےبہت مشورےدیےتھے، میرےپاس توایک ہی آئینی بندوق ہے،اس سےچڑیامارسکتاہوں یااس پرمیزائل لگالوں۔

عارف علوی نے کہا کہ وفاق اور صوبوں کا تنازعہ ملک کے لیے خطرناک ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے 85 سمری بھجوائی گئیں سب پر سائن کیے صرف دو سمریاں واپس کیں، جن میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کی سمری شامل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ میں ہم حساب کتاب رکھنےپرپکڑےگئے، پارٹی سیکرٹری کےطورپرمیں نےاسدقیصراورسیماضیاکواکاؤنٹ کھولنےکاکہاتھا، امریکی قانون کےمطابق فنڈنگ کےلیےکمپنی بناناہوتی ہے، امریکااورکینیڈامیں قانون کےمطابق کمپنی کھلونےپرکہاکہ پرائیویٹ کمپنی ہے۔

عارف علوی نے مزید کہا کہ سیاستدانوں کوسمجھاتارہاہوں کہ فوج کوزیربحث مت لایاکریں،لاہور:فوج ملکی سلامتی کی ضامن ہے،فوج کومتنازع نہیں بناناچاہیے، ان کااحترام کرناچاہیے، عدلیہ میں ججزکی تقرری پرچیف جسٹس نےکہاکوئی معیارہوناچاہیےاورمیں اسکاحامی ہوں،

 بڑی پارٹی کو فوج سے لڑوانے کی سازش کی جارہی ہے:عمران خان

اسلام آباد: پاکستان تحریک اںصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اب سازش کی جارہی ہے کہ ملک کی سب سے بڑی پارٹی کو فوج سے لڑوایا جائے اور ایسا تاثر دیا جارہا ہے کہ پی ٹی آئی پاک فوج کے خلاف ہے۔ عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج بتایا جارہا ہے کہ ہم غدار ہیں اور یہ محب وطن ہیں، فوج اور ہمارے درمیان لڑائی کی سازش کرنے والے وہ ہی ہیں جو آج امپورٹڈ حکومت میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کے مفادات ملک سے باہر ہیں، یہ آج ہمیں کہہ رہے ہیں کہ ہم غدار ہیں، آپ ملک کی سب سے بڑی پارٹی کو فوج کے خلاف کھڑا کردیں تو اس سے زیادہ خطرناک بات کوئی نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ فارن فنڈنگ کیس میں کچھ بھی نہیں ہے، کرپٹ پارٹیاں کبھی فنڈ ریزنگ نہیں کرسکتیں، ضمنی الیکشن میں انہوں نے بھرپور دھاندلی کی پھر بھی ان کے تمام منصوبے فیل ہوگئے۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے فنڈنگ کی ساری تفصیلات الیکشن کمیشن میں دی ہیں لیکن پھر بھی نزلہ ہم پر گررہا ہے، لوگوں نے ہمیں پیسے دیے ہمارے پاس آڈٹ بک موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمیں اگلے الیکشن نہیں ہراسکتے اس لیے یہ ٹیکنیکل ناک آؤٹ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ توشہ خانہ سے جو کچھ لیا ہے قانون کے مطابق لیا ہے، ممنوعہ فنڈنگ اور توشہ خانہ کیس میں یہ لوگ مجھے نااہل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، اب یہ میری کردار کشی کی مہم چلائیں گے جبکہ میرا مؤقف چلانے والوں کو بند کرنا شروع کردیا ہے، اب یہ یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا کی طرف آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو بڑی تکلیف تھی کہ عمران خان اور فوج ایک ہی پیج پر ہیں اور نئی دہلی نے ہمیں بدنام کرنے کے لیے ڈس انفولیب قائم کیا لیکن ہمارے سوشل میڈیا کے نوجوانوں نے ڈس انفولیب کو بے نقاب کیا۔ عمران خان نے کہا کہ رجیم چینج کی سازش اب بھی جاری ہے، ہماری حکومت گرانے کے بعد بھارت میں خوشیاں منائی گئیں۔ ایسی خوشیاں منائی گئیں جیسے کوئی بھارت سے پاکستان کا وزیر اعظم منتخب ہوگیا ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ میر جعفر اور میر صادق نے مل کر بیرونی سازش سے ہماری حکومت گرائی، فوج اور پی ٹی آئی کے درمیان لڑائی کروانے والے وہی کردار ہیں جنہوں نے رجیم چینج کی سازش تیار کی اور اس پر عمل درآمد بھی کروایا۔

عمران خان نے کہا کہ شہباز گل کو کل جس طرح گرفتار کیا گیا وہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے، آئین نے ہر شخص کو آزادی اظہار رائے کا حق دیا ہے، گل نے کچھ غلط نہیں کہا اگر اُس نے خلاف قانون کوئی بات کی تو قانونی کارروائی کریں اور اُسے صفائی پیش کرنے کا موقع دیں، اگر وہ قصور وار ہو تو پھر بے شک سزا دے دیں۔

چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ارشد ندیم کو مبارکباد

راولپنڈی۔8اگست2022 (اے پی پی):چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ارشدندیم کی جانب سے کامن ویلتھ گیمز میں جیولن تھرو میں تاریخ رقم کرنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہےکہ وہ قوم کا فخر اور ہمارے قومی ہیرو ہیں۔

پیر کو ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کئے گئے ٹویٹ میں آرمی چیف نے کہا کہ ارشد ندیم نے اپنی شاندار کارکردگی سےکامن ویلتھ گیمز میں نئی تاریخ رقم کی اور نیا ریکارڈ قائم کیا۔ارشد ندیم قوم کے فخر اور ہمارے قومی ہیرو ہیں

 شہداء کی قربانیوں کی توہین اور ان کا مذاق اڑانے والی مہم خوفناک ہے: وزیر اعظم

اسلام آباد۔7اگست 2022(اے پی پی):وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمارے شہداء کی قربانیوں کی توہین اور ان کا مذاق اڑانے والی مہم خوفناک ہے،خود پسند سیاسی بیانیے کا یہی نتیجہ ہوتا ہے۔ اتوار کو اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ ایسے سیاسی بیانیے نوجوانوں کے ذہنوں کو زہر آلود کرتے ہیں،خود پسند سیاسی بیانیہ سیاسی تقریر کو ہتھیار بنا دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں سوچنا چاہییے کہ ہم کس راہ پر چل پڑے ہیں۔یہ لمحہ گہرے غوروفکر کا تقاضا کرتا ہے۔

شہدا کے جنازے میں تنازعہ کھڑا کیا گیا: صدر مملکت

اسلام آباد(ایل پی پی): صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ہیلی کاپٹر حادثے کے شہدا کے نماز جنازوں میں میری عدم  شرکت پر غیر ضروری تنازع کھڑا کیا گیا، مجھے ایک موقع ملا ہے کہ میں ان لوگوں کی جانب سے نفرت انگیز ٹویٹس کی مذمت کروں جو نہ تو ہماری ثقافت اور نہ ہی ہمارے مذہب سے واقف ہیں۔ 

انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ جن لوگوں نے وطن کی خاطر جان قربان کی ہم ان کی یاد کی توہین کیسے کرسکتے ہیں؟، قرآن کریم میں شہید کا مقام واضح ہے اور اللہ تعالیٰ نے انہیں حیات جاوداں بخشی ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے مزید کہا کہ پاکستانیوں کی طرح میں بھی ساری زندگی شہدا کا معترف رہا ہوں، جب سے پاکستانی عوام نے مجھے اس ایوان کی ذمے داری سونپی ہے تب سے میں سینکڑوں شہدا کے لواحقین سے بات کرچکا ہوں، جنازوں میں بھی شرکت کی اور خاندانوں سے ملاقات کی۔

صدر مملک نے کہا کہ میں قوم کی جانب سے ایسا کرنا اپنا فرض سمجھتا ہوں، اگرچہ خاندانوں کو قربانیوں پر فخر ہے مگر ہمیں اس دنیا میں ان کے غم اور شدید ذاتی نقصان کا احساس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان خاندانوں کے ساتھ تعزیت کرنا خاص طور پر مشکل ہے جنہوں نے ورثا میں کم عمر بچے چھوڑے ہیں، جب شہدا کے گھر والے روئے تو میں بھی رویا، میرے ذہن میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان ان کی لازوال قربانیوں کی وجہ سے ہی محفوظ ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ میرے لیے پاکستان کی یہی بات قابل فخر ہے۔

پی ٹی آئی پر ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہوگئی

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان کے 3 رکنی بینچ نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنا دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف پر ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہوگئی ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے 3 رکنی بینچ نے 21 جون کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، جو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے آج صبح پڑھ کر سنا دیا، جس کے مطابق پی ٹی آئی کو ممنوعہ ذرائع سے فنڈنگ موصول ہوئی۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کو ابراج گروپ سمیت غیر ملکی کمپنیوں سے فنڈنگ موصول ہوئی۔ پی ٹی آئی نے اپنے 16 اکاؤنٹس الیکشن کمیشن سے چھپائے۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے الیکشن کمیشن میں مس ڈیکلیریشن جمع کرایا۔ پی ٹی آئی چیئرمین کا سرٹیفکیٹ غلط تھا۔ عمران خان کے بیان حلفی میں غلط بیانی کی گئی ہے۔

الیکشن کمیشن کے متفقہ فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے امریکا سے ایل ایل سی سے فنڈنگ لی۔ پی ٹی آئی نے آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی کی ہے۔ کمیشن مطمئن ہوگیا ہے کہ مختلف کمپنیوں سے ممنوعہ فنڈنگ لی گئی ہے۔ پی ٹی آئی نے شروع میں 8 اکاؤنٹس کی تصدیق کی۔ پی ٹی آئی نے 34 غیرملکی کمنیوں سے فنڈنگ لی۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو شوکاز نوٹس جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ کیوں نہ آپ کے فنڈز ضبط کرلیے جائیں۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے کی کاپی وفاقی حکومت کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا 70 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس کے مطابق تحریک انصاف نے دانستہ طور پر ووٹن کرکٹ لمیٹڈ سے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔ پی ٹی آئی نے دانستہ طور پر متحدہ عرب امارات کی کمپنی برسٹل انجینئرنگ سے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔ جاری کردہ تحریری فیصلے میں درج ہے کہ سوئزرلینڈ کی ای پلینٹ ٹرسٹیز کمپنی، برطانیہ کی ایس ایس مارکیٹنگ کمپنی سے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی گئی۔ الیکشن کمیشن کے متفقہ فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی کو یو ایس اے ایل ایل سی سے حاصل کردہ فنڈنگ بھی ممنوعہ ثابت ہوگئی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے فنڈنگ درست ہونے کے سرٹیفکیٹ درست نہیں تھے۔

تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کو ووٹن کرکٹ سے 21 لاکھ 21 ہزار 500 ڈالر فنڈز ملے۔ برسٹل انجینئرنگ سے 49 ہزار 964 ڈالر منتقل ہوئے۔ ای پلینٹ ٹرسٹیز اور ایس ایس مارکیٹنگ کمپنیوں سے پی ٹی آئی کو 1 لاکھ 17 ہزار سے زائد کی فنڈنگ ہوئی۔ فیصلے میں پی ٹی آئی کو یوکے سے ملنے والے 7 لاکھ 92 ہزار پاؤنڈز، پی ٹی آئی کینیڈا سے 35 لاکھ 81 ہزار 186 روپے، آسٹریلین کمپنی انور برادرز سے ملنے والے 6 لاکھ 79 ہزار روپے ممنوعہ قرار دیے گئے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے صرف 8 اکاؤنٹس ظاہر کیے تھے۔ جن اکاؤنٹس سے لاتعلقی ظاہر کی گئی تھی، وہ پی ٹی آئی کی سینئر قیادت چلا رہی تھی۔ پی ٹی آئی نے اپنی قیادت کے زیر انتظام چلنے والے مجموعی طور پر 16 اکاؤنٹس چھپائے۔ اکاؤنٹس ظاہر نہ کرنا پی ٹی آئی کی جانب سے آرٹیکل 17(3) کی خلاف ورزی ہے۔ متفقہ فیصلے کے مطابق سال 2008ء سے 2013ء تک عمران خان کے جمع کرائے گئے سرٹیفکیٹ صریحاً غلط ہیں۔ عمران خان کے سرٹیفکیٹ اسٹیٹ بینک ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتے۔ ممنوعہ فنڈنگ کا معاملہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء کی شق چھ (3) کے زمرے میں آتا ہے۔

الیکشن کمیشن نے پولیٹیکل پارٹیز رولز کی شق 6 کے تحت تحریک انصاف کو فنڈز ضبط کرنے کا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیوں نہ تمام ممنوعہ فنڈز ضبط کرلیے جائیں۔واضح رہے کہ دو روز قبل ممنوعہ فنڈنگ کیس سے متعلق الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سابق سیکریٹری کنور دلشاد کا کہنا تھا کہ فارن اور ممنوعہ فنڈنگ ایک ہی چیز ہے، اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں فارن فنڈنگ ثابت ہوچکی ہے، فیصلہ خلاف آنے  کی صورت میں ممنوعہ فنڈنگ ضبط ہوجائے گی،  سیکشن 215 کے تحت پارٹی کا نشان بھی واپس لیا جاسکتا ہے، ممنوعہ فنڈنگ پر پارٹی کی رجسٹریشن بھی منسوخ کی جاسکتی ہے۔

مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کا یوم پیدائش آج منایا جا رہا ہے

اسلام آباد: بانی پاکستان کی ہمشیرہ و مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کا 129 واں یوم پیدائش آج منایا جا رہا ہے۔مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کا 129 واں یوم پیدائش آج منایا جا رہا ہے تاہم اس حوالے سے ملک بھر میں مختلف سیاسی وسماجی تنظیموں کے زیراہتمام تقاریب ہوں گی جن میں مادرملت کی زندگی، ملک وملت کیلیے عظیم خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔

محترمہ فاطمہ جناح31 جولائی 1893 کو کراچی میں پیدا ہوئی تھیں، انھوں نے 1965 میں متحدہ اپوزیشن کے پلیٹ فارم سے منصب صدارت کیلیے ایوب خان کا مقابلہ کیا لیکن کامیابی سے ہمکنار نہ ہو سکیں، محترمہ فاطمہ جناح 9 جولائی 1967 کو انتقال کر گئیں۔

 تاجروں کو فکس ٹیکس کی شرح کم کرنے کا عندیہ

 اسلام آباد: چیئرمین ایف بی آر نے تیس ہزار روپے ماہانہ سے کم بجلی کے بلوں پر چھوٹے تاجروں کے لیے فکس ٹیکس کی شرح کم کرنے اور اس کے نئے سلیب بنا کر چھوٹے تاجر کو ریلیف دینے کی یقین دہانی کرادی۔ یہ بات انہوں نے مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری کی سربراہی میں ملاقات کے لیے آئے تاجروں کے وفد سے کہی۔ ملاقات میں مرکزی تنظیم تاجران پنجاب کے صدر شرجیل میر، ترجمان راجہ ضیاء احمد اور ایف بی آر کے ممبر آئی آر قیصر اقبال بھی مو جو د تھے۔

اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد نے کہا کہ ہم نے تاجروں کی سہولت کیلئے یہ فکس ٹیکس کا نظام متعارف کروایا ہے، البتہ ماہانہ تیس ہزار سے کم بجلی کے بلوں کیلئے ہم فکس ٹیکس کی شرح کو کم اور اس کے نئے سلیب بنا کر چھوٹے تاجروں کو ریلیف دینے پر غور کررہے ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ 30 ہزار روپے ماہانہ بجلی کے بلوں پر بھی فائلر کے لیے یہ ٹیکس چھ ہزار نہیں تین ہزار رو پے ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی چیئرمین ایف بی آر نے بجلی کمپنیوں کو ہدایت جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ بجلی کے میٹرز صرف ایک درخواست پر اور آن لائن فوری طور پر کاروبار کرنے والے افراد کے نام منتقل کیے جائیں تاکہ تمام فائلرز پر یہ ٹیکس کم ہو سکے۔

مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے اعلامیے کے مطابق تاجروں نے چیئرمین ایف بی آر کو بجلی کے بلوں میں شامل فکس ٹیکس واپس لینے کا کہا اور بتایا کہ ملک بھر کے گوداموں اور بجلی کے بند میٹرز حتی کہ ایک یونٹ بجلی استعمال نہ کرنے والے اور چند سو کے بلز پر بھی ماہانہ چھ ہزار سیلز ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔ تاجروں نے چیئرمین ایف بی آر سے کہا کہ بجلی کے بلوں پر تاجر پہلے ہی انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور دیگر ٹیکس ادا کر رہے ہیں، ان ٹیکسز کے ساتھ یہ اضافی ٹیکس عائد کرنا سراسر ظلم ہے، لہذا فکس ٹیکس کو فی الفور ختم کیا جائے بصورت دیگر ملک بھر کے تاجر بجلی کے بل جمع نہیں کروائیں گے۔

کاشف چوہدری نے کہا کہ تاجر قیادت ایف بی آر اور وزارت خزانہ سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن معاملات طے ہونے اور عملی اقدامات تک ہمارا احتجاج اور بجلی کے بل جمع نہ کروانے کا فیصلہ قائم رہے گا۔ شرجیل میر نے کہا کہ تاجروں کے لیے مہنگائی، بارشوں اور ملکی معاشی صورتحال میں اپنے اخراجات پورے کرنا ممکن نہیں ایسے وقت میں تاجر دوست پالیسیوں کی بجائے اس طرح کے ٹیکسز کا نفاذ نقصانات کا باعث بن رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بجلی کمپنیوں کو ہدایت دے رہے ہیں کہ بجلی کے میٹرز صرف ایک درخواست پر اور آن لائن فوری طور پر کاروبار کرنے والے افراد کے نام منتقل کیے جائیں تاکہ تمام فائلرز پر یہ ٹیکس کم ہوسکے۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ماہانہ تین ہزار دینے والے تاجر کو سیل ٹیکس اور انکم ٹیکس رجسٹرڈ تصور کیا جائے گا، ان تاجروں کو سیل ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کروانا پڑے گا جبکہ سال کے آخر میں سادہ انکم ٹیکس فارم جمع کروانا ہوگا اور وہ فائلر تصور ہو گا اور اسے فائلر کی تمام سہولیات حاصل ہوں گی۔

چوہدری پرویز الہٰی نے وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف اٹھا لیا

اسلام آباد:چوہدری پرویز الہٰی نے ایوانِ صدر میں وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف اٹھا لیا۔ اسلام آباد میں ایوانِ صدر میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پرویز الٰہی سے حلف لیا۔ حلف برداری کی تقریب میں فواد چودھری، پرویز خٹک، مونس الٰہی اور دیگر شریک تھے۔ چوہدری پرویز الہٰی حلف برداری کے لیے خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور سے اسلام آباد پہنچے تھے۔

قبل ازیں سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے چوہدری پرویز الہٰی سے وزارت اعلیٰ کا حلف لینے سے معذرت کرلی تھی۔ پی ٹی آئی پنجاب کے رہنما میاں محمود الرشید نے گورنر پنجاب کے انکار کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے رابطہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان نے چوہدری پرویز الہٰی کی درخواست منظور کرتے ہوئے وزیرِاعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی رولنگ کالعدم قرار دیدی تھی جبکہ پرویز الہٰی کو پنجاب کا وزیراعلیٰ قرار دیا تھا۔

حمزہ شہباز کا حلف کالعدم قرار، پرویز الہیٰ وزیراعلیٰ پنجاب قرار

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری کی رولنگ اور حمزہ شہباز کے حلف کو کالعدم قرار دیتے ہوئے چوہدری پرویز الہیٰ کو رات ساڑھے گیارہ بجے تک وزیراعلیٰ کا حلف اٹھانے کا حکم جاری کردیا۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی رولنگ کیس کی سماعت کی۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے فیصلہ تاخیر کا شکار ہونے پر سب سے پہلے معذرت کرتے ہوئے فیصلہ سنانا شروع کیا، جس میں پرویز الہیٰ کی درخواست کو منظور کرنے، ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ق لیگ کے مسترد شدہ ووٹوں کو درست قرار دیا۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی نے سپریم کورٹ کے حکم کو غلط سمجھا اور رولنگ دیتے ہوئے ق لیگ کے درست ووٹوں کو مسترد کیا۔

عدالت نے حکم کی کاپی فریقین کو فوری فراہم کرنے کی ہدایت کی اور حمزہ شہباز سمیت پوری کابینہ کو فوری دفاتر خالی کرنے کا حکم دیا۔ فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ۔پنجاب اسمبلی میں حمزہ نے 179 ووٹ جبکہ پرویز الہیٰ نے 186 ووٹ حاصل کیے، اس اعتبار سے وہ ہی وزیراعلیٰ پنجاب ہیں۔ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے حمزہ شہباز کی بطور وزیراعلیٰ حلف برداری اور کابینہ کی تشکیل نو کو بھی کالعدم قرار دیتے ہوئے پرویز الہیٰ کو رات گیارہ بجے حلف اٹھانے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ اگر گورنر پنجاب دستیاب نہ ہوں تو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی پرویز الہیٰ سے حلف لیں۔

ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کے وکیل عرفان قادر عدالت میں پیش ہوئے اور حکومتی بائیکاٹ سے متعلق بتایا کہ مجھے کہا گیا ہے عدالتی کارروائی کا مزید حصہ نہیں بنیں گے، ہم فل کورٹ درخواست مسترد کرنے کے حکم کیخلاف نظر ثانی دائر کرینگے۔ یہ کہہ کر عرفان قادر سپریم کورٹ سے واپس چلے گئے۔ وکیل فاروق ایچ نائیک پیش ہوئے اور کہا کہ پی پی پی بھی عدالت میں پیش نہیں ہوگی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ فل کورٹ کی تشکیل کیس لٹکانے سے زیادہ کچھ نہیں تھا، ستمبر کے دوسرے ہفتے سے پہلے ججز دستیاب نہیں، گورننس اور بحران کے حل کیلئے جلدی کیس نمٹانا چاہتے ہیں، آرٹیکل 63 اے کے مقدمہ میں پارلیمانی پارٹی کی ہدایات کا کوئی ایشو نہیں تھا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عدالت کے سامنے 8 جج کے فیصلہ کا حوالہ دیا گیا، آرٹیکل 63 اے سے متعلق 8 ججز کا فیصلہ اکثریتی نہیں ہے، جس کیس میں 8 ججز نے فیصلہ دیا وہ 17 رکنی بینچ تھا، آرٹیکل 63 سے فیصلہ 9 رکنی ہوتا تو اکثریتی کہلاتا، فل کورٹ بنچ کی اکثریت نے پارٹی سربراہ کے ہدایت دینے سے اتفاق نہیں کیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ موجودہ کیس میں فل کورٹ بنانے کی ضرورت نہیں ہے، کیا سترہ میں سے آٹھ ججز کی رائے کی سپریم کورٹ پابند ہو سکتی ہے؟۔

چیف جسٹس نے پرویز الہی کے وکیل علی ظفر کو ہدایت کی کہ قانونی سوالات پر عدالت کی معاونت کریں، دوسرا راستہ ہے کہ ہم بینچ سے الگ ہو جائیں، عدالتی بائیکاٹ کرنے والے گریس (شائستگی) کا مظاہرہ کریں، بائیکاٹ کردیا ہے تو عدالتی کارروائی کو سنیں، دوسرے فریق سن رہے ہیں لیکن کارروائی میں حصہ نہیں لے رہے، اس وقت انکی حیثیت ایسے ہی ہے جیسے اقوام متحدہ میں مبصر ممالک کی ہوتی ہے۔

علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 21 ویں ترمیم کیخلاف درخواستیں 13/4 کے تناسب سے خارج ہوئی تھیں، اس کیس میں جسٹس جواد خواجہ نے آرٹیکل 63 اے کو خلاف آئین قرار دیا تھا، ان کی رائے تھی کہ آرٹیکل 63 اے ارکان کو آزادی سے ووٹ دینے سے روکتا ہے، ان کی رائے سے اتفاق نہیں کرتا۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا پارلیمنٹری  پارٹی، پارٹی سربراہ سے الگ ہے؟ ۔ وکیل نے جواب دیا کہ پارلیمانی جماعت اور پارٹی لیڈر دو الگ الگ چیزیں ہیں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ پارلیمانی لیڈر والا لفظ کہاں استعمال ہوا ہے؟ ۔ وکیل علی ظفر نے جواب دیا کہ 2002 میں سیاسی جماعتیں کے قانون میں پارلیمانی پارٹی کا ذکر ہوا۔ جسٹس اعجازالااحسن نے کہا کہ پارلیمنٹری پارٹی کی جگہ پارلیمانی لیڈر کا لفظ محض غلطی تھی، کیا ووٹنگ سے پہلے چوہدری شجاعت کا خط پارلیمانی پارٹی کے  اجلاس میں پڑھا گیا یا نہیں۔

وکیل علی ظفر نے دلائل دیے کہ پارٹی سربراہ کا پارٹی پر کنٹرول کا کوئی سوال نہیں ہے، پارٹی کے اندر تمام اختیارات سربراہ کے ہی ہوتے ہیں، لیکن آرٹیکل 63 میں ارکان کو ہدایت دینا پارلیمانی پارٹی کا اختیار ہے، پارٹی سربراہ پارلیمانی پارٹی کو ہدایات دے سکتا ہے لیکن ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا، ووٹ کا فیصلہ پارلیمانی پارٹی نے کرنا ہے، عائشہ گلالئی کیس میں قرار دیا گیا کہ پارٹی سربراہ یا اس کا نامزد نمائندہ نااہلی ریفرنس بھیج سکتا ہے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ یہ تو واضح ہے کہ اگر کسی ممبر کو ضمیر کے مطابق پارٹی پالیسی کے مطابق ووٹ نہیں دینا تو استفی دے کر دوبارہ آ جائے، عائشہ گلالئی کیس کا فیصلہ تو آپ کے موکل کے خلاف جاتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اختیارات پارٹی ہیڈ کے ذریعے ہی منتقل ہوتے ہیں، لیکن ووٹنگ کیلئے ہدایات پارلیمانی پارٹی سربراہ جاری کرتا ہے، کل عدالت میں بھی الیکشن کمیشن کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا تھا، سپریم کورٹ کس قانون کے تحت الیکشن کمیشن کے فیصلوں کی پابند ہے؟۔

علی ظفر نے کہا کہ کوئی قانون سپریم کورٹ کو الیکشن کمیشن فیصلے کا پابند نہیں بناتا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے پوچھا کہ کتنے منحرف ارکان نے ضمنی الیکشن میں حصہ لیا؟۔ وکیل فیصل چوہدری نے بتایا کہ بیس میں سے 16 نے ن لیگ، دو نے آزاد الیکشن لڑا، جن 18 نے الیکشن لڑا ان میں سے 17 کو شکست ہوئی۔ جسٹس اعجاز الااحسن نے کہا کہ فریق دفاع کے مطابق منحرف ارکان کے کیس میں ہدایات پارٹی ہیڈ عمران خان نے دی اور اگر الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم ہوا تو 25 ارکان بحال ہو جائیں گے اور حمزہ کے ووٹ 197 ہوجائیں گے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا معاملہ طے ہو چکا، اب مزید تشریح کی ضرورت نہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ عدالت کی خدمت میں چند گزارشات پیش کرنا چاہتا ہوں۔ جسٹس منیب اختر نے پوچھا کہ کیا حکمران اتحاد کے بائیکاٹ کے فیصلے سے وفاقی حکومت الگ ہوگئی ہے؟ ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ آرٹیکل 27 اے کے تحت عدالت کی معاونت کروں گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کی معاونت کیلئے سب کو ویلکم کرینگے۔

عامر رحمان نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کے فیصلے میں واضح ہے ووٹ شمار نہیں ہوگا، ہدایات پارلیمانی پارٹی یا پارٹی صدر دیگا اس پر وضاحت نہیں۔ جسٹس منیب اختر نے ٹوکا کہ آرٹیکل 63 اے میں پارلیمانی پارٹی واضح لکھا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ 2015 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق پارٹی سربراہ ہدایت دے سکتا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے ہر عدالت کیلئے ماننا ضروری ہیں۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ہر فیصلے پر عملدرآمد لازمی نہیں۔ سپریم کورٹ میں وزیراعلی پنجاب کے الیکشن پر ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس کی سماعت مکمل ہوگئی۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو آج شام پونے 6 بجے سنایا جائے گا۔

علاوہ ازیں ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس میں سپریم کورٹ نے گزشتہ روز کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا۔ تحریری حکمنامہ تین صفحات پر مشتمل ہے جس میں فیصلہ سنایا گیا کہ دوران سماعت فریقین کے وکلا نے فل کورٹ کے حوالے سے گزارشات کیں، ہم نے وکلا کو فل کورٹ کے حوالے سے گھنٹوں سنا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ کیس میں صرف ایک ہی قانونی نکتہ شامل ہے، کہ آیا 63 ون بی کے تحت پارلیمانی سربراہ ہدایات جاری کر سکتا ہے یا پارٹی کا سربراہ، شجاعت حسین، پیپلز پارٹی اور ڈپٹی اسپیکر کے وکلا نے پارٹی ہیڈ کے ہدایات جاری کرنے کے حق میں دلائل دیے۔

تحریری حکمنامے میں کہا گیا کہ کیس تفصیلی سننے کے بعد فل کورٹ بھجوانے کی حد تک استدعا مسترد کرتے ہیں، دوران سماعت فریقین کے وکلا نے گزارشات کے لیے مذید مہلت کی استدعا کی جسے منظور کیا۔

حمزہ شہباز پیر تک بطور ٹرسٹی وزیراعلیٰ پنجاب رہیں گے: سپریم کورٹ

 لاہور: سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کے خلاف کیس میں حمزہ شہباز کو بطور ٹرسٹی وزیراعلی پنجاب کام جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کیخلاف اسپیکر پرویز الہی کی درخواست پر سماعت کی۔

تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر نے دلائل دیے کہ گزشتہ روز وزیراعلی پنجاب کا انتخاب ہوا جس میں حمزہ شہباز نے 179 اور پرویز الہی نے 186 ووٹ حاصل کیے ، لیکن ڈپٹی اسپیکر نے  چوہدری شجاعت حسین کے مبینہ خط کو بنیاد بنا کر ق لیگ کے دس ووٹ مسترد کردیے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جمہوری روایات یہی ہیں کہ پارلیمانی پارٹی ہی طے کرتی ہے کس امیدوار کو ووٹ ڈالنا ہے، ہم ڈپٹی اسپیکر کو ذاتی حیثیت میں سننا چاہتے ہیں، عدالت نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کو الیکشن ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ حمزہ شہباز  کے  حلف  سے فرق نہیں پڑتا،  آئین اور قانون کی بات کرنی ہے۔ سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کی خلاف درخواست کو قابل سماعت قرار دے کر تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔ عدالت نے حمزہ شہباز ،چیف سیکریٹری ، ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی ، ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سمیت دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کرکے آج 2 بجے طلب کرتے ہوئے وقفہ کردیا گیا۔

عدالت نے تحریری حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ بظاہر معاملہ کافی پیچیدہ ہے، ڈپٹی اسپیکر نے اپنی رولنگ میں لارجر بینچ کا حوالہ دیا، لیکن انہوں نے اس پیرا گراف کو پوائنٹ نہیں کیا جس کا حوالہ دیا گیا۔ وقفے کے بعد دوبارہ سماعت ہوئی تو ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری سپریم کورٹ میں پیش  نہیں ہوئے بلکہ ان کے وکیل پیش ہوئے۔ دوست مزاری کے وکیل عرفان قادر نے عدالت سے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگ لی۔ عدالت کے استفسار پر  وکیل نے بتایا کہ آپ نے پچھلے آرڈر میں لکھا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر کیسے رولنگ دے سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ پڑھ کر سنا دیں کونسے پیرا میں لکھا ہے، ہمیں بتائیں کہ آپ نے کس طرح دس ووٹ نکالے ہیں؟ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ منحرف اراکین کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ پارٹی پالیسی کے برعکس ووٹ ڈالنے والوں کے ووٹ شمار نہ کئے جائیں، عدالتی فیصلے میں پارلیمانی لیڈر کا کردار واضح ہے، عدالت نے پارلیمانی لیڈر کی ہدایات پرعمل نہ کرنے والے کا ووٹ شمار نہ کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔ عدالتی ریمارکس پر کمرہ عدالت تالیوں سے گونج اٹھا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے کس حکم کی آڑ لے کر رولنگ دی، عدالت میں یہ حکم پڑھ کرسنایاجائے خاص طور پرمتعلقہ پیرا پڑھیں۔ عرفان قادر نے کہا کہ میری رائے یہی ہے کہ اسپیکر نے سپریم کورٹ کی رولنگ کو درست سمجھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت اس موضوع پر 17 مئی کو فیصلہ دے چکی ہے، بادی النظر میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ اس فیصلے کےخلاف ہے، اگر پارٹی سربراہ کی ہی بات ماننی ہےتو اس کا مطلب پارٹی میں آمریت قائم کردی جائے، ہم وہ خط دیکھنا چاہتے ہیں جو پارٹی سربراہ کی جانب سے بھیجا گیا، عدالت جائزہ لے گی کہ پارٹی سربراہ اور پارلیمانی سربراہ کی ہدایات میں کیا فرق ہے، سادہ سوال ہے کہ پارٹی سربراہ کی ہدایت چلنی ہے یا پارلیمانی سربراہ کی ہدایت چلنی ہے۔

حمزہ شہباز کے وکیل منصور سرور نے کہا کہ مجھے درخواست کے قابل سماعت ہونے پراعتراض ہے، انفرادی شخص کامعاملہ آئین کےآرٹیکل 184 کےسیکشن تین کےتحت قابل سماعت نہیں، اسے الیکشن کمیشن جانا چاہیے، اگر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کےخلاف فیصلہ آیا تو صوبے کے انتظامی امور متاثر ہوں گے۔ عدالت نے حکم دیا کہ ڈپٹی اسپیکر رولنگ کا ریکارڈ پیش کریں اور اس کی بنیاد پیش کرے، ہم صوبے کو خالی نہیں چھوڑسکتے۔

سپریم کورٹ نے حمزہ شہباز کو ٹرسٹی وزیراعلیٰ کے طور پر کام کرنے کا حکم دیتے ہوئے انہیں صرف رسمی اختیارات استعمال کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے قرار دیا کہ حمزہ شہباز معمول کے اختیارات استعمال کرسکیں گے، سپریم کورٹ وزیراعلی کے امور کی نگرانی کرے گی۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے درخواست میں کہا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر نے آئین کے آرٹیکل 4، 5 اور 63 اے کی خلاف ورزی کی ہے اور اکثریتی رائے کیخلاف فیصلہ دیا، چوہدری شجاعت کا اصل خط بغیر کسی تصدیق کے ڈپٹی اسپیکر نے قبول کرکے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا اور پارلیمانی لیڈر کی ہدایات نظر انداز کرکے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی۔مدعی نے استدعا کی کہ عدالت رولنگ معطل کرکے حمزہ شہباز کو حلف اٹھانے اور وزیراعلیٰ کے اختیارات استعمال کرنے سے روکے۔

حمزہ وزیراعلیٰ پنجاب منتخب

لاہور(ایجنسیاں) سابق صدر آصف علی زرداری کا آخری لمحات میں سرپرائز ‘ چوہدری شجاعت کو قائل کرنے میں کامیاب ‘سپریم کورٹ کے حکم پر منعقد ہونے والے وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے امیدوار حمزہ شہباز 179ووٹ لے کر دوبارہ وزیر اعلی ٰپنجاب منتخب ہو گئے جبکہ ان کے مد مقابل تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق)کے امیدوار چوہدری پرویز الہٰی نے 176ووٹ حاصل کئے.

 ووٹنگ کے نتیجے کے مطابق پرویز الٰہی کو 186ووٹ ملے تھے تاہم ڈپٹی اسپیکر نے مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت کی جانب سے اراکین اسمبلی کو دی گئی ہدایات کے برعکس ووٹ دینے پر مسلم لیگ(ق) کے 10ووٹ مسترد کر دئیے اور حمزہ شہباز کی کامیابی کا اعلان کیا‘ تحریک انصاف اور مسلم لیگ(ق) نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف عدلیہ سے رجوع کرنے کا اعلان کر دیا‘ وزیر اعلیٰ پنجاب بر قرار رہنے پر مسلم لیگ(ن) کی جانب سے ایوان میں شیر شیر کے نعرے لگائے گئے اور تمام اراکین اسمبلی نے حمزہ شہباز کومبارکباد دی ۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت 4بجے کی بجائے2گھنٹے 55منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردا ر دوست محمد مزاری کی صدارت میں شروع ہوا ۔وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے سب سے پہلے ایوان میں پانچ منٹ کے لئے گھنٹیاں بجائی گئیں‘اس کے بعد ایوان کے تمام دروازے لاک کر دئیے گئے‘تحریک انصاف اور(ق) لیگ کے اراکین اپنے امیدوار کو ووٹ دینے کیلئے ڈپٹی اسپیکر کی بائیں جانب جبکہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے اراکین ڈپٹی اسپیکر کی دائیں جانب سے اپنے نام کے اندراج کرانے کے بعد لابی میں چلے گئے ۔ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے نتائج کا اعلان کیا گیا جس کے مطابق حمزہ شہباز نے 179جبکہ پرویز الہی نے 186ووٹ حاصل کئے تاہم شجاعت کے خط کی وجہ سے ق لیگ کے 10ووٹ گنتی سے نکال دیئے گئے جس کی وجہ سے پرویزالٰہی کے ووٹوں کی تعداد 176رہ گئی۔

راجہ بشارت کی جانب سے احتجاج پر دوست محمد مزار ی نے چوہدری شجاعت حسین کی جانب سے لکھے گئے خط کے حوالے سے ایوان کو آگاہ کیا جس کے مطابق مسلم لیگ (ق) کے تمام اراکین کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپنا ووٹ حمزہ شہباز کو کاسٹ کریں گے ۔ راجہ بشارت نے کہا کہ 63اے کے مطابق شجاعت پارٹی ارکان کو ہدایت دینے کے مجاز نہیں ‘پارلیمانی لیڈر اراکین کو ہدایات دینے کا اختیار رکھتا ہے‘ہم نے پارلیمانی پارٹی کے فیصلے پر ووٹ دیئے ہیں ‘اس حوالے سے راجہ بشارت نے آئینی شق پڑھ کر سنائی ۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ یہ پارٹی چیف کا اختیار ہے ، آپ عدالت کا حکم پڑھیں۔

دوست محمد مزاری نے کہا کہ میں نے خود چوہدری شجاعت حسین کو ٹیلیفون کال کر کے پوچھا انہوں نے تین مرتبہ کہاکہ یہ خط صحیح ہے ۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ میں نے سپریم کورٹ کی رولنگ کے مطابق فیصلہ دیاہے ‘راجہ بشارت نے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین اس کے مجازہے ہی نہیں ۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ آپ اس کو چیلنج کریں ۔ اس کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے حمزہ شہباز کے وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کی رولنگ دی اس کے ساتھ ہی ڈپٹی سپیکر نے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اجلاس کی کارروائی مکمل ہونے پر اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا ۔

ڈپٹی اسپیکر نے ایوان کو چوہدری شجاعت کا خط پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے کہا کہ ق لیگ کےتمام 10 ارکان حمزہ شہباز کو ووٹ دیں گے۔ اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا،اجلاس شروع ہوا تو گھنٹیاں بجائی گئیں جسکے بعد اسمبلی احاطے کے مین گیٹ کو تالا لگا دیا گیا ۔ڈپٹی اسپیکر نے راولپنڈی سے منتخب ہونے والے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رکن اسمبلی راجا صغیر سے رکنیت کا حلف لیا۔پنجاب میں وزارت اعلیٰ کے امیدوار حمزہ شہباز پنجاب اسمبلی پہنچے تو انہوں نے میڈیا سے مختصر گفتگو کی۔

صحافی نے متوقع نتائج کے متعلق سوال کیا تو حمزہ شہبازنے کہا کہ اللہ کی ذات بہتر کرے گی،انہوں نے کہا کہ سدا بادشاہی اللہ کی ہے۔مسلم لیگ (ن) کی جانب سے 10 اراکین پر مشتمل 18 گروپس بنا کر ہر گروپ کا ایک ہیڈ مقرر کیا گیا۔مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں جبکہ پی ٹی آئی اور ق لیگ نے گزشتہ رات اپنے اراکین کو ہوٹلز میں قیام کروایا ہے۔مقامی ہوٹل میں قیام پذیر تحریک انصاف اور مسلم لیگ(ق) کے اراکین اسمبلی پانچ لگژری بسوں میں سوار ہو کر ہوٹل سے پنجاب اسمبلی پہنچے۔

حکمت عملی کے تحت ہوٹل میں حاضری مکمل کرنے کے بعد پہلے دو بسوں کے ذریعے اراکین کو پنجاب اسمبلی کیلئے روانہ کئے گئے جس کے کچھ وقفے کے بعد باقی اراکین کی حاضری مکمل کی گئی اور انہیں بھی تین بسوں میں سوار کر کے پنجاب اسمبلی کی جانب روانہ کیا گیا ۔ تحریک انصاف کے مرکزی رہنما بھی اراکین اسمبلی کے ہمراہ بسوں میں موجود تھے۔ اراکین اسمبلی بسوںمیں سیلفیاں لیتے رہے اور ویڈیوز بناتے رہے۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں چار بجے کی بجائے اڑھائی گھنٹے سے زائد تاخیر کے ساتھ شروع ہوا، ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری اپنے چیمبر میں موجود رہے تاہم پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ قاف کے 186اراکین اسمبلی ایوان میں ان کا انتظار کرتے رہے۔

پی ٹی آئی رہنما میاں اسلم اقبال نے ایوان میں 186اراکین کی گنتی کی اور اعلان کیا جس پر اراکین اسمبلی نے زبر دست ڈیسک بجائے ، اس وقت ایوان میں مسلم لیگ نون کے چند ایک ہی ارکان موجود تھے۔ قریباً اڑھائی گھنٹے کے بعد ڈپٹی سپیکر نے رائے شماری کا طریقہ کار بتانے کے لیے سیکرٹری اسمبلی کو دعوت دی جس کے بعد ایوان کے دروازے بند کردیئے گئے اور دونوں امیدواروں کے حامی اراکین اسمبلی ایوان کے دائیں اوربائیں حصے میں چلے گئے ۔ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کو گاڑیوں کی طویل قطار کے باعث گاڑی دور پارک کرکے اسمبلی کے سکیورٹی سٹاف کے حصار میں پیدل ایوان تک پہنچایاگیا۔

خلیل طاہر سندھو اور وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کے سکیورٹی سٹاف کی اسمبلی کے سکیورٹی سٹاف سے تلخ کلامی بھی ہوئے جبکہ عطا اللہ تارڑ اسمبلی سکیورٹی کے روکنے کے باوجود حمزہ شہباز کے ساتھ زبردستی اسمبلی میں داخل ہوگئے۔ اجلاس میں تاخیر کی وجہ سے پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان سے توہین عدالت کے معاملے پر صلاح و مشورہ بھی کیاگیا ۔ اجلاس میں تاخیر کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان زمان پارک میں موجود تھے اور انہیں لمحہ بہ لمحہ صورتحال سے آگاہ کیا جاتا رہا۔

پاکستان تحریک انصاف اور قاف لیگ نے حکمت عملی کے تحت اپنے اراکین کو نماز جمعہ سے پہلے ہی پنجاب اسمبلی میں پہنچادیا تھا اس لیے دوپہر کا کھانا انہوں نے وہیں کھایا۔ ڈپٹی سپیکر کے فیصلے کے اعلان کے بعد دونوں جانب سے ایک دوسرے کے خلاف زبردست نعرے بازی کی گئی جبکہ اسمبلی کے باہر موجود پی ٹی آئی کے ورکرز نے زبردست احتجاج کیا اور اطلاعات کے مطابق نون لیگ کے بعض لوگوں کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔   

ملک بھر میں پیٹرول پمپس 18 جولائی سے بند کرنے کا اعلان برقرار

اسلام آباد: پیٹرولیم ڈیلز ایسوسی ایشن نے حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں پیشرفت نہ ہونے کے بعد 18 جولائی سے ملک بھر میں پمپس بند کرنے کے فیصلے پر قائم رہنے کا اعلان کردیا۔ پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن اور حکومتی کمیٹی کے درمیان مذاکرات ہوئے، جس میں وفاقی وزیر پیٹرولیم، چیئرمین اوگرا اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی موجود تھے۔

مذاکرات میں ایک بار پھر پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے ٹیکس کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے ختم کرنے کا مطالبہ کیا جس پر حکومتی نمائندوں نے فوری جواب دینے سے انکار کیا۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبد السمیع خان نے بتایا کہ مذاکرات میں ڈیڈلاک برقرار ہے تاہم شاہد خاقان عباسی کی حکومتی کمیٹی میں شمولیت ہمارے لیے خوش آئند ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں ہم نے اپنے اخراجات اور آمدنی کا گوشوارہ حکومت کو پیش کردیا ہے، حکومت حالات سے باخبر ہے  اور ہمارے مطالبات بھی جائز ہیں جنہیں قبول کرنا ہوگا۔ عبد السمیع خان نے کہا کہ حکومت آرڈینس جاری کرے یا مثبت پیش رفت کرے تو بات آگے بڑھ سکتی ہے، ہم پُرامید ہیں کہ جائز مطالبات کی سنوائی ہوگئی، جب تک کوئی نوٹی فکیشن جاری نہیں ہوتا ہم 18 جولائی سے پمپس بند کرنے کی کال واپس نہیں لے سکے۔انہوں نے کہا کہ 18 جولائی سے پیٹرول پمپس کی ہڑتال اعلان کے مطابق ہوگی۔

 پاکستانبھر میں عید الاضحیٰ مذہبی جوش وجذبے سے منائی جا رہی ہے

اسلام آباد: ملک بھر میں عید الاضحٰی مذہبی جوش و جذبے کیساتھ منائی جا رہی ہے۔ ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں، قصبوں اور دیہات میں عید کی نماز کے اجتماعات منعقد کیے گئے، نماز کے بعد ملک کی سلامتی، ترقی، خوشحالی کے لئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔ اس کے علاوہ فلسطین و مقبوضہ کشمیر کی آزادی اور مسلم ممالک میں جاری فتنہ و فساد کے خاتمے کے لئے بھی اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا کی گئی۔

این سی او سی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ نماز عید الاضحی کی ادائیگی کے دوران ماسک کا استعمال کریں اورکورونا ایس او پیز پر سختی عمل کریں۔بارش کے باعث بیشتر عید گاہوں، میدانوں اور پارکوں میں پانی جمع ہے، اس جمع پانی کی نکاسی نہ ہونے کے سبب ان میں عید الاضحی کی نماز کی ادائیگی ممکن نہیں ہے اس لیے نماز عید کے اجتماعات کا انعقاد زیادہ تر مساجد میں ہوا۔

نماز عید الاضحی کے بعد تینوں ایام میں سنت ابراہیمی کی ادائیگی کے لیے جانور قربان کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا، شہری اللہ کی راہ میں انفرادی اور اجتماعی قربانی کریں گے، قربانی کا گوشت مساکین اور غربا میں تقسیم کیا جائے گا۔

پاکستان کی یوکرین کے عوام کیلئے مزید 7.5 ٹن کیامداد

لائلپور سٹی:پاکستان نے یوکرین کے جنگ سے متاثرہ عوام کے لیے مزید 7.5 ٹن امداد بھیجی ہے، یہ امداد لے کر پاکستان ایئر فورس کا ایک اور طیارہ آج پولینڈ پہنچا ہے۔ اس امدادی سامان میں بھی ادویات، کمبل اور خوراک سمیت ضرورت کی دوسری اشیاء شامل ہیں۔

ایئر فورس کا یہ طیارہ امدادی سامان لیکر جب وارسا کے چوپین ایئر پورٹ پہنچا تو اس کا استقبال پولینڈ میں پاکستانی سفیر ملک محمد فاروق، پولینڈ میں پاکستان کے دفاعی اتاشی برگیڈیئر قاسم، یوکرین کے پولینڈ میں سفارت خانے کے افسر اور دیگر نے کیا۔

 یاد رہے کہ اس ہفتے میں پاکستان کی جانب سے انسانی بنیادوں پر یوکرین کے عوام کے لیے بھیجے جانے والے امدادی سامان کی یہ دوسری کھیپ ہے۔

 سپریم کورٹ کا پی ٹی آئی قیادت کےخلاف کارروائی کا عندیہ

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک اںصاف (پی ٹی آئی) لانگ مارچ کے دوران کارکنوں کی گرفتاری اور راستوں کی بندش سے متعلق اسلام آباد بار کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے پی ٹی آئی قیادت کے خلاف کارروائی کا عندیہ دے دیا۔ 12 صفحات پر مشتمل اکثریتی فیصلہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیا جس میں کہا گیا کہ حقائق جاننے کیلئے واقعات کی تصدیق کی ضرورت ہے، عدالتی احکامات اور دی گئی یقین دہانیوں کو نظر انداز کرنے پر علیحدہ کارروائی کی ضرورت ہے۔

عدالت کی نیک نیتی سے کی جانے والی کوشش کی بے توقیری دیکھ کر مایوسی ہوئ۔ سپریم کورٹ نے اپنے عدالتی فیصلے میں کہا کہ عدالت کی نیک نیتی سے کی جانے والی کوشش کی بے توقیری دیکھ کر مایوسی ہوئی، سپریم کورٹ کا حکمنامہ فریقین کے مابین عوام کے حقوق کے تحفظ کیلئے تھا، سپریم کورٹ کا فیصلہ فریقین کے مابین ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے دیا گیا تھا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ موجودہ صورتحال میں فریقین کی اخلاقی بلندی میں کمی ہوئی ہے، توقع ہے کہ پی ٹی آئی قیادت اور حکومتی عہدیدارمنصفانہ ضابطہ اخلاق کی پاسداری کریں گی، پر امن احتجاج آئینی حق ہے، پرامن احتجاج کا آئینی حق ریاست کی اجازت سے مشروط ہے۔ ’آزادانہ کارروائی کے لیے قابل اعتماد مواد کی ضروت ہے۔‘

علاوہ ازیں عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ آزادانہ کارروائی کے لیے قابل اعتماد مواد کی ضروت ہے، تحریک انصاف کی قیادت اور مظاہرین نے احتجاج ختم کردیا ہے، آزادانہ نقل و حرکت میں کوئی رکاوٹ نہیں۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت درخواست دائر کرنے کا مقصد پورا ہوچکا، لانگ مارچ کے ختم ہونے کے بعد تمام شاہراوں کو کھول دیا گیا، احتجاج کے حق کو بغیر ٹھوس وجوہات کے نہیں روکنا چاہیے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیا کہ کسی بھی معاملے پر حقائق جاننے کیلئے شواہد ہونا ضروری ہے، اگر کوئی ہو تو اکسانے والوں کی شناخت ضروری ہے۔

علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے واقع پر ڈی جی آئی ایس آئی، آئی بی، آئی جی اسلا م آباد، چیف کمشنر اسلام آباد سے متعدد سوالات پر رپورٹ طلب کرلی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے طلب کی گئی رپورٹ میں استفسار کیا گیا کہ عمران خان نے کس وقت کارکنان کو ڈی چوک پہنچنے کی ہدایت کی؟ عوام کس وقت اور کیسے سیل کئے گئے زون میں داخل ہوے؟

 کیا ریڈ زون میں داخل ہونے والا مجمع منظم یا کسی نگرانی میں تھا؟  کارکنان کے خلاف کیا واقع کے بعد حکومت کی جانب سے کوئی کارروائی کی گئی؟ کتنے کارکنان ریڈ زون میں داخل ہو ئے؟ سیکیورٹی اداروں نے کن انتظامات کو نرم کیا؟ کیا کارکنان نے کسی سیکیورٹی رکاوٹ کو توڑا؟ کیا کوئی کارکن جی نائن ایچ نائن گراونڈ میں پہنچے؟ واقع میں کتنے شہری زخمی یا ہلاک یا گرفتارہو ئے؟

عدالت عظمیٰ نے متعلقہ اداروں سے ایک ہفتے میں بیان کردہ سوالات پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔ سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ میں شامل جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی نوٹ بھی تحریر کیا کہ عمران خان نے مبینہ طور پر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی، عمران خان کے خلاف عدالت کے پاس مواد نہ ہونے کی آبزویشن سے متفق نہیں ہوں۔

جسٹس یحی خان آفریدی نے لکھا کہ تقریر میں عمران خان نے کارکنان کو ڈی پہنچنے کی ہدایت کی تھی، بادی انظر میں عمران خان کا بیان اور رویہ سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے لکھا کہ سپریم کورٹ مبینہ طور پر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی، عمران خان کو نوٹس جاری کر رہا ہوں کہ کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

پی ٹی آئی نے ملک کو دلدل میں پھنسایا: نواز شریف

لندن:پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے ملک کو مسائل کی دلدل میں پھنسایا۔ لندن میں مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کے سربراہ ساجد میر نے نوازشریف سے ملاقات کی، اس موقع پر مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ نواز شریف نے کہا کہ ایک جماعت مسائل کا حل نہیں نکال سکتی، پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں کے اشتراک سے ملک کو بحران سے نکالیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئندہ عام انتخابات میں اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے لائحہ عمل طے کریں گے۔ نواز شریف نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے پاکستان کو عالمی تنہائی کا شکار کردیا، دوست ممالک کو بھی دور کیا گیا۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ مہنگائی اور بیروزگاری کے طوفان کی ذمہ دار عمران حکومت ہے، ورثے میں ملے مسائل کو حل کرنے میں وقت لگے گا۔

بلیغ الرحمٰن نے گورنر پنجاب کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

 لاہور:پنجاب میں دو ماہ سے جاری آئینی بحران کی شدت کم ہونے لگی۔ سب سے بڑے صوبے میں دو ماہ بعد آئینی سربراہ کا تقرر ہو گیا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما بلیغ الرحمٰن نے بطور گورنر پنجاب عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد امیر بھٹی نےگورنر سے حلف لیا۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے تقرری سے متعلق نوٹیفکیشن پڑھ کر سنایا، حلف برداری تقریب میں وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز بھی شریک ہوئے۔

حلف برداری کی تقریب میں پارلیمنٹیرینز، لاہورہائی کورٹ کےجج صاحبان نے بھی شرکت کی، صوبائی سیکرٹریز، مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے بھی تقریب میں شرکت کی۔ بلیغ الرحمٰن 21 دسمبر 1970 کو بہاولپور میں پیدا ہوئے۔ پہلی بار 2008 کے عام انتخابات میں ن لیگ کے ٹکٹ پر این اے 185 سے ایم این اےمنتخب ہوئے۔ میاں بلیغ الرحمن دوسری بار 2013 میں بہاولپور کے حلقہ این اے 185 سے ن لیگ کے ٹکٹ پر 88 ہزار ووٹ لےکررکن قومی اسمبلی بنے۔

نومبر 2013 میں انہیں نواز شریف کابینہ میں وزیر مملکت برائے داخلہ اور انسداد منشیات کا چارج دیا گیا۔ وہ جولائی 2017 تک اس عہدے پر رہے۔ اگست 2017 میں شاہد خاقان عباسی کے دور میں وفاقی وزیر تعلیم و تربیت کا قلمدان سونپا گیا۔ تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد ن لیگ نے بلیغ الرحمٰن کو گورنر پنجاب نامزد کیا اور 30 مئی 2022 کو صدر مملکت عارف علوی نے اسکی منظوری دے دی۔

  انتشار پھیلانے والے جلسے جلوسوں کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ

اسلام آباد: حکومت نے اسلام آباد میں انتشار پھیلانے والے جلسے، جلوسوں پر مستقل پابندی عائد اور کسی بھی جلسے جلسوس کو انتظامیہ سے تحریری معاہدے کے بعد اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

 وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں سیکریٹری داخلہ سمیت آئی جی پولیس پنجاب، آئی جی پولیس اسلام آباد، ضلع راولپنڈی، سرگودھا، فیصل آباد، سرگودھا اور شیخو پورہ کے آر پی اوز نے شرکت کی۔

اجلاس میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے نتیجے میں ملک بھر میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی تفصیلات پیش کی گئیں۔ لانگ مارچ میں شامل شرپسند عناصر کی پولیس، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں، پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں اور گاڑیوں سے برآمد اسلحہ کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں۔

اجلاس میں سیاسی جماعت کے بہروپ میں پُرتشدد جلسے جلوسوں کو سختی سے روکنے کے لیے حکمت عملی تیار کرنے اور اسلام آباد میں فتنہ، فساد اور شر پھیلانے والے جلسے، جلوسوں کے داخلے پرمستقل پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس میں اسلام آباد کی انتظامیہ کو فسادی مارچ کا راستہ روکنے کے لیے مزید موثر اقدامات کی ہدایات کی گئی جب کہ ریاست کی طرف سے امن و امان کو ہاتھ میں لینے والے شر پسند عناصر کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنانے اور اسلام آباد میں جلسے جلوسوں کو انتظامیہ کے ساتھ تحریری معاہدوں کے بعد اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ فسادی جتھے اور شرپسند عناصر کے ہاتھوں ملک کو یرغمال بننے کی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی، مستقبل میں کسی بھی فسادی لانگ مارچ یا جلوس کو اسلام آباد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ  فسادی جتھوں کے ہاتھوں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اہل کاروں پر تشدد کی اجازت نہیں دی جاسکتی، پولیس کانسٹیبل کمال احمد کی شہادت کا واقعہ بہت دلخراش ہے، شہریوں کے جان و مال کی ذمہ داری ریاست کی ہے اس لیے ریاستی ادارے امن وامان کو ہرصورت یقینی بنائیں۔

الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ سے متعلق  ترامیم ختم

اسلام آباد: قومی اسمبلی نے انتخابات ترمیمی بل 2022ء کے ذریعے سابق حکومت کی الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق ترامیم ختم کرنے کی منظوری دے دی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں  وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے الیکشن اصلاحات ایوان میں پیش کیا۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے الیکشن اصلاحات بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ای وی ایم سے متعلق قانون سازی پر کافی اعتراضات تھے، قانون میں بہتری کی گنجائش رہتی ہے، 2018ء کے انتخابات میں کچھ کمی بیشی رہ گئی تھی جسے دور کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں ںے کہا کہ الیکشن ریفارمز کی آڑ میں اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہ لے کر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا کہا گیا، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے الیکشن کمیشن، فافن اور پلڈاٹ کا بھی موقف دیا گیا، تحریک انصاف کی حکومت میں اس قانون میں بہت سی ترمیم کی گئیں،  ای وی ایم مشین پر الیکشن کمیشن نے بہت سے اعتراضات اٹھائے۔

وزیر قانون نے کہا کہ  بہت کم فرق سے اس بل کو قومی اسمبلی سے پاس کروایا گیا، یہ بل سینیٹ میں آیا تو اسے کمیٹی میں بھیجا گیا، ہم نے اس کے اوپر بہت سے اجلاس کیے لیکن  رولز کو بلڈوز کرتے ہوئے اس بل کو منظور کیا گیا۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو کوئی بھی ووٹ کے حق سے محروم نہیں کرسکتا، اس حوالے سے ہمارے بارے میں افواہ ہے کہ شاید ہم اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ دینے کے حق میں نہیں ہیں، ہم ای وی ایم ٹیکنالوجی کے خلاف نہیں ہم صرف ڈرتے ہیں کہ جب آر ٹی ایس بیٹھ سکتا ہے تو کچھ بھی ہوسکتا ہے۔

وزیر قانون نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جس میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہے صرف وہ لوگ شامل نہیں ہیں جو باہر درختوں اور املاک کو آگ لگا رہے ہیں۔وزیر قانون کے اظہار خیال کے بعد اسپیکر نے انتخابات ایکٹ 2017ء میں مزید ترمیم کرتے ہوئے انتخابات ترمیمی بل 2022ء کی ترامیم پیش کرنے کی اجازت دے دی بعدازاں اسے شق وار منظور کرلیا گیا اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین سمیت اوورسیز ووٹنگ کے حوالے سے سابق حکومت کی ترامیم ختم کردی گئیں۔

بل کے مطابق انتخابات ایکٹ 2017ء کے سیکشن 94 اور سیکشن 103 میں ترامیم کی گئی ہیں۔ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ضمنی انتخابات میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کے لیے پائلٹ پراجیکٹ کرے، الیکٹرانک اور بایو میٹرک ووٹنگ مشینوں کا بھی ضمنی انتخابات میں پائلٹ پراجیکٹ کیا جائے۔

آرٹیکل 63 اے: منحرف ارکان تاحیات نااہلی سے بچ گئے

اسلام آباد:منحرف اراکین سے متعلق آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ کا فیصلہ سامنے آگیا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے ججز کورٹ روم میں آگئے ہیں، صدارتی ریفرنس پرعدالت عظمیٰ کےچیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے اپنی رائے دینا شروع کردی ہے۔ صدارتی ریفرنس پرچیف جسٹس عمر عطابندیال ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجازالاحسن نے اکثریت رائے دے دی۔

پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کی درخواستیں خارج کردیں، جس کے بعد منحرف ارکان تاحیات نا اہلی سے بچ گئے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ منحرف رکن کا ووٹ کاسٹ نہیں ہو سکتا، انحراف پر نااہلی کےلیےقانون سازی کادرست وقت یہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کو اکیلے نہیں پڑھا جاسکتا ہے ،آرٹیکل 63 اے اور آرٹیکل 17 سیاسی جماعتوں کے حقوق کے تحفظ کےلیے ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتوں میں استحکام لازم ہے،انحراف کینسر ہے، سیاسی جماعتوں میں عدم استحکام پارلیمانی نظام جمہوریت کے خلاف ہے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ انحراف کرنا سیاسی جماعتوں کو غیر مستحکم اور پارلیمانی نظام کو ڈی ریل کرسکتا ہے۔ سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ صدارتی ریفرنس میں پوچھے گئے چوتھے سوال کو واپس بھیج دیا گیا ہے۔

جسٹس مظہر عالم اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اختلافی نوٹ لکھے اور اقلیتی فیصلے میں کہا گیا کہ وہ اکثریتی فیصلے سے متفق نہیں ہیں۔ اقلیتی فیصلے میں کہا گیا کہ آئین پاکستان پارلیمانی جمہوریت سے متعلق مکمل کوڈ دیتا ہے،آرٹیکل 63 اے میں دیے گئے نتائج کافی ہیں۔ اقلیتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ کوئی انحراف کرےتوڈی سیٹ ہونےکےبعد اس کی نشست خالی تصورہوگی۔ سپریم کورٹ نے صدر ڈاکٹر عارف علوی کےآرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلقہ ریفرنس پر 20 سماعتوں کے بعد رائے محفوظ کرلی ہے۔

صدر مملکت نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا ریفرنس 21 مارچ کو سپریم کورٹ بھیجا تھا ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لاجر بینچ نے کیس سنا۔ جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل لارجر بینچ کا حصہ ہیں۔ صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں 58 دن تک زیر سماعت رہا ، اٹارنی جنرل خالد جاوید کے دلائل سے ریفرنس کا آغاز ہوا ۔ اٹارنی جنرل اشتراوصاف کے دلائل پر لارجر بینچ میں سماعت مکمل ہوئی، سیاسی جماعتوں کے وکلاء نے بھی صدارتی ریفرنس پر دلائل دیے۔

کراچی: ایم اے جناح روڈ پر بولٹن مارکیٹ کے قریب دھماکےمیں خاتون جاں بحق اور 10 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ اس حوالے سے بتایا گیا کہ ایم اے جناح روڈ پر نیومیمن مسجد کے قریب دھماکا ہوا جس کے بعد آگ لگ گئی۔ پولیس نے کہا کہ دھماکے میں پولیس وین کو نشانہ بنایا گیا تھا اور دھماکے کی جگہ پر ساری کپڑے کی دکانیں ہیں۔

دوسری جانب ہنگامی صورتحال کے پیش نظر بم ڈسپوزل اسکواڈ کاعملہ بھی وقوعہ پر پہنچ گیا ہے۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق بم موٹر سائیکل میں نصب تھا۔  حکام نے بتایا کہ زخمیوں کو قریبی اسپتال میں منتقل کردیا گیا ہے جبکہ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا۔ ایم ایس سول ڈاکٹر روبینا نے دھماکے میں خاتون جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 4 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ حکام نے جاں بحق خاتون کی شناخت ثانیہ کے نام سے کی ہے۔

دھماکے کے حوالے سے بی ڈی ایس ذرائع کا کہنا ہے کہ دیسی ساختہ ایمپروائس ایکسپلوزیو ڈیوائس (آئی ای ڈی) موٹر سائیکل کی سیٹ کے نیچے نصب کی گئی تھی جس میں 2 کلو کے قریب دھماکا خیز مواد موجود تھا جبکہ اس میں بال بیرنگ بھی شامل کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ  پولیس دھماکے میں تباہ ہونے والی موٹر سائیکل کے پارٹس جمع کر کے انجن اور چیسسز نمبر چیک کر رہی ہے تاکہ اس بات کا پتہ چلایا جا سکے کہ مذکورہ موٹر سائیکل کا چوری یا چھینے جانے کا کوئی مقدمہ درج ہے یا پھر وہ کلیئر ہے۔

سربراہ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کراچی دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے جاں بحق خاتون کی بلندی درجات اور اہل خانہ کےلیے صبر جمیل اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کےلیے بھی دعا کی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے بولٹن مارکیٹ کے قریب ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے خاتون سمیت 12 زخمی افراد اور ان کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کی ہے اور ملوث عناصر کی جلد گرفتاری کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے وفاق کی جانب سے سندھ حکومت کو مکمل معاونت کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ تمام صوبے امن وامان کی صورتحال اور عوام کے جان و مال کو یقینی بنانے کے لئے سکیورٹی انتظامات میں بہتری لائیں۔ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے دھماکے کا نوٹس لیا ہے جبکہ سول اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضی وہاب نے بتایا کہ سید مراد علی شاہ نے دھماکے سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔

خیال رہے کہ کراچی میں رواں ماہ کو یہ تیسرا دھماکا ہے۔ اس سے قبل 12 مئی کو صدر کے مصروف ترین مقام کے قریب زور دار دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور 5 گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں تھیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابتدائی معلومات کے مطابق پولیس موبائل کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افسوس ناک واقعہ ہے، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے امدادی کارروائیاں تیز کر دی ہیں جبکہ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے احکامات دے دیے ہیں۔شرجیل میمن نے کہا کہ تفتیشی ادارے اور سیکیورٹی ادارے دھماکے کی نوعیت کا جائزہ لے رہے ہیں، حتمی بات رپورٹ آنے کے بعد بتائی جا سکتی ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ کراچی کا امن دشمنوں کو ہضم نہیں ہو رہا، ایسی حرکتوں سے حکومت اور قوم کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔

فوری انتخابات اور نگراں حکومت پر مشاورت، اتحادی جماعتوں کا اجلاس طلب

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے مخلوط حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کا اجلاس پیر کو طلب کرلیا، جس میں فوری انتخابات اور نگراں حکومت کے معاملے پر مشاورت کی جائے گی اور حکومتی مستقبل کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔ حکومتی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کا اجلاس پیر کو ہوگا،  جس میں ملکی کی موجودہ معاشی صورت حال، آئی ایم ایف سمیت دیگر معاملات کا جائزہ لے کر اتحادیوں کی حمایت و تائید سے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔

حکومتی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ فوری اسمبلیاں توڑنے کا کوئی آپشن زیر غور نہیں ہے تاہم شہباز شریف حکومت کے مستقبل سے متعلق آپشنز اور لندن دورے میں طے پانے والی چیزوں کو اتحادیوں کے سامنے رکھیں گے، حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ تین سے چار مہینے کے لیے سخت فیصلے کرنا ہوں گے۔ یہ تجویز بھی سامنے آئی کہ حکومت کی جانب سے لیے گئے سخت فیصلوں کو تمام اتحادی جماعتیں اون کریں کیونکہ اسمبلیاں توڑنے سے معاشی مسائل حل نہیں ہوں گے، اگر اسمبلیاں توڑ دیں تو نگران حکومت میں معیشت کا زیادہ برا حال ہوگا کیونکہ آئی ایم ایف شرائط کی وجہ سے سبسڈی نہیں دی جا سکتی۔

حکومتی ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ نیا معاہدہ طے پاتے ہی دوست ممالک پاکستان کی کھل کر مدد کریں گے،  تین سے چار مہینے کی مشکلات کے بعد معیشت مستحکم ہونے کا امکان ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اتحادی جماعتوں کی حمایت و تائید کے بعد حکومت حتمی فیصلہ کرے گی، اگر اتحادی متفق ہوئے تو پھر انتخابات ہی واحد حل ہوں گے،  کل اجلاس میں فوری طور پر انتخابی اصلاحات اور نگران سیٹ اپ پر مشاورت کی جائے گی، اس حوالے سے حکومت پاکستان تحریک انصاف سے بھی رابطہ کرے گی اور اگر پی ٹی آئی نے دلچسپی نہ دکھائی تو اپوزیشن لیڈر کا انتخاب کر کے معاملات کا فیصلہ کرلیا جائے گا۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ حکومت فیصلے جلد بازی میں نہیں بلکہ حکمت کے ساتھ طے کرے گی جبکہ ملکی مستقبل سے متعلق ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے بھی بات کی جائے گی علاوہ ازیں ملکی مستقبل سے متعلق نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس بھی متوقع ہے۔

اقوام متحدہ نے پاکستان کو خشک سالی سے متاثرہ ممالک میں شامل کرلیا

نیویارک: اقوام متحدہ نے خشک سالی سے متاثر ہونے والی فہرست میں پاکستان کو بھی شامل کرلیا ہے جس میں امریکا سمیت دیگر 22 ممالک بھی شامل ہیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے کنونشن برائے انسداد بنجرپن کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ ’گلوبل لینڈ آؤٹ لک‘ میں پاکستان بھی ان 23 ممالک میں شامل ہے جو گزشتہ 2 برسوں سے خشک سالی کی ہنگامی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارے ’’یو این سی سی ڈی‘‘ کی رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ گزشتہ صدی کے دوران خشک سالی سے سب سے زیادہ متاثر ایشیائی ممالک کے باشندے ہوئے تھے اور اب صورت حال یہی نظر آرہی ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ زمین کی 40 فیصد سطح تباہ حالی کا شکار ہے جو نہ صرف دنیا کی نصف آبادی بلکہ 44 کھرب ڈالرز کے نزدیک عالمی معیشت کے نصف کو بھی خطرے میں ڈال رہی ہے۔

رپورٹ میں 2050 تک درپیش ہونے والے خطرات کی پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2050 تک اضافی 40 لاکھ مربع کلومیٹر قدرتی علاقوں کو حیاتیاتی تنوع، پانی کے ضابطے، مٹی اور کاربن کے ذخیرے کے تحفظ، اور ماحولیاتی نظام سے متعلق بحالی اقدامات کرنا ہوں گے۔

رپورٹ کے مطابق جن ممالک کو خشک سالی کی ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے ان میں پاکستان کے علاوہ امریکا،افغانستان، انگولا، برازیل، برکینا فاسو، چلی، ایتھوپیا، ایران، عراق، قازقستان، کینیا، لیسوتھو، مالی، موریطانیہ، مدغاسکر، ملاوی، موزمبیک، نائجر، سومالیہ، جنوبی سوڈان، شام اور زیمبیا شامل ہیں۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین مذاکرات 18 مئی کو دوحہ میں ہونگے

اسلام آباد: پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین ساتویں جائزہ پر پالیسی سطح کے مذاکرات 18 مئی سے دوحہ قطر میں شروع ہونگے ، آئی ایم ایف کے مشن ہیڈ پاکستانی حکام کے ساتھ مذاکرات کریں گے، آئی ایم ایف کی کنٹری نمائندہ ایستھر پریز رویز نے تصدیق کر دی کہ18مئی سے مذاکرات کا آغاز ہوگا۔

ساتویں جائزہ مذاکرات کی کامیابی کے بعد آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ پاکستان کو 96کروڑ ڈالر کی اگلی قسط کی منظوری دے گا تاہم مذاکرات کی کامیابی کےلیے پاکستان کوآئی ایم ایف کی پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈیز کے خاتمے ، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ اور صنعتی ایمنسٹی سکیم ختم کرنے کی شرائط پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔

وزیراعظم اور نواز شریف کی ایک اور اہم ملاقات، ملکی معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال

وزیراعظم شہباز شریف اور ن لیگی قائد نواز شریف کی ایک اور اہم ملاقات ہوئی، ملک کی معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور بحالی کے اقدامات پر بھی مشاورت کی گئی۔وزیراعظم شہباز شریف سابق وزیراعظم نواز شریف سے تیسری ملاقات کے لئے حسن نواز کے دفتر میں پہنچے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ دورے میں ایک دن کی توسیع مزید مشاورت کیلئے کی گئی، اگر شہباز شریف کل عدالت نہ پہنچ سکے تو ایک دن کی غیر حاضری کی درخواست دے دیں گے، ڈالر کی بڑھتی قیمت گزشتہ حکومت کی معاشی تباہی کا نتیجہ ہے، عمران خان نوجوانوں کو گمراہ کر رہا ہے۔

حکومت تبدیلی مبینہ سازش کی تحقیقات: صدر کا چیف جسٹس کو خط

اسلام آباد:حکومت کی تبدیلی کی مبینہ سازش کی تحقیقات کے لیے صدر عارف علوی نے جوڈیشل کمیشن بنانے کے لیے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ دیا۔ صدر مملکت کے خط میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کی سربراہی ترجیحاً چیف جسٹس خود کریں، ملک کو سیاسی و معاشی بحران سے بچانے کی ضرورت ہے، صورت حال مزید بگڑنے سے روکنے کی ضرورت ہے۔

خط میں کہا گیا کہ ملک میں سنگین سیاسی بحران منڈلا رہا ہے، حالیہ واقعات کے تناظر میں عوام میں بڑی سیاسی تفریق پیدا ہورہی ہے، تمام اداروں کا فرض ہے ملک کو مزید نقصان سے بچانے کی بھرپور کوششیں کریں۔ صدر مملکت نے کہا کہ افسوس تبصرے سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیے جارہے ہیں، غلط فہمیاں بڑھ رہی ہیں، مواقع ضائع ہورہے ہیں، کنفیوژن پھیل رہی ہے، معیشت بھی بحران میں ہے۔

خط میں کہا گیا کہ جوڈیشل کمیشن نے 2013 کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی انکوائری کی، میموگیٹ معاملے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کیا گیا۔ صدر مملکت کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے ماضی میں قومی سلامتی، سالمیت، خود مختاری کےمعاملات میں کمیشن بنائے، سپریم کورٹ نے ماضی میں مفاد عامہ کے معاملات میں عدالتی کمیشن بنائے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم نے بھی کمیشن کے قیام کی خواہش کا اظہار کیا، قوم سپریم کورٹ کا احترام کرتی ہے، توقعات پر پورا اترنے کی امید کرتی ہے۔  صدر مملکت نے کہا کہ کمیشن کو تحقیقات قانون کی تکنیکی بنیادوں پر نہیں انصاف کی اصل روح کے مطابق کرنی چاہیے، عالمی تاریخ میں سازشوں سےحکومت تبدیلی کی کارروائیوں کی بے شمار مثالیں ہیں۔ خط میں کہا گیا کہ ریکارڈ شدہ حالات و واقعات پر مبنی شواہد نتائج کی طرف لےجا سکتے ہیں، درخواست ہےجوڈیشل کمیشن مبینہ سازش کے معاملے کی مکمل تحقیقات کرے۔

بیجنگ: عالمی میڈیا کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ چین کے صدر شی جن پنگ ایک دماغی مرض ’سیریبرل انیوریزم‘ میں مبتلا ہوگئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ کی ایک پراسرار بیماری سے متعلق خبریں 2019 میں کورونا وبا کے دوران آنا شروع ہوئی تھیں جب اٹلی کے دورے میں صدر شی جن پنگ لنگڑا کر چل رہے تھے۔ اٹلی کے دورے میں صدر شی جن پنگ کو کرسی پر بیٹھنے کے لیے بھی سہارا لیتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ علاوہ ازیں چینی صدر نے بیجنگ میں ہونے والے سرمائی اولمپکس میں بھی غیر ملکی رہنماؤں سے ملنے سے گریز کیا تھا۔

علاوہ ازیں 2020 میں چین کے صدر شی جن پنگ کے شینزین میں عوام سے خطاب کے لیے تاخیر سے پہنچنے، آہستہ بولنے اور کھانسنے کی وجہ سے بھی ان کی خرابیٔ صحت کے بارے میں افواہیں گردش کررہی تھیں۔ تاہم اب عالمی میڈیا میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صدر شی جن پنگ ایک دماغی مرض’سیریبرل انیوریزم‘ میں مبتلا ہوگئے جس پر انھیں گزشتہ سال کے آخری ماہ میں اسپتال میں داخل بھی ہونا پڑا تھا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شی جن پنگ نے دماغی مرض کی سرجری کروانے کے بجائے روایتی چینی ادویات سے علاج کرانے کو ترجیح دی تھی جو خون کی نالیوں کو نرم کردیتی ہیں۔

سیریبرل انیوریزم دراصل دماغ کی شریان میں غیر معمولی طور پر پھیلنے والے غبارے نما غدود ہیں جو خون کی نالی کی دیوار میں اندرونی پٹھوں کی تہہ کے کمزور ہونے سے بنتے ہیں جس کے باعث دماغ کی خون کی نالی پھٹنے کا خدشہ رہتا ہے۔ واضح رہے کہ چین کی جانب سے صدر شی جن پنگ کی بیماری سے متعلق خبروں پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی لندن میں نواز شریف سے ملاقات

لندن: وزیراعظم شہباز شریف کی مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف سے ملاقات ہوئی۔ لندن میں مقیم مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے وزیراعظم شہبازشریف نے ملاقات کی۔ نواز شریف انتہائی گرم جوشی سے ملے اور شہباز شریف کو تھپکی بھی دی۔

اس موقع پر نواز شریف سے احسن اقبال، مفتاح اسماعیل، مریم اورنگزیب، خواجہ آصف شاہد خاقان اور سعد رفیق نے بھی ملاقات کی، اس موقع پر اسحاق ڈار عابد شیر علی اور سلیمان شہباز بھی موجود تھے۔

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شہباز شریف اور نوازشریف کی ملاقات کی تصویر شیئر کی اور لکھا کہ ’وہ کتنے خوش قسمت ہوتے ہیں جنہیں یہ عقیدتیں اور محبتیں نصیب ہوتی ہیں‘۔

پاکستان کے مفاد میں فوج کو سیاسی گفتگو سے دور رکھا جائے: آئی ایس پی آر

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ مسلح افواج کو سیاسی گفتگو میں گھسیٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ افواج کو ملکی بہترین مفاد میں سیاسی گفتگو سے دور رکھیں۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ توقع ہے سب قانون کی پاسداری کریں گے، غیر مصدقہ اشتعال انگیز بیانات انتہائی نقصان دہ ہیں۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاک فوج اور قیادت کو سیاسی معاملات میں گھسیٹنے کی دانستہ کوششیں کی گئی ہیں، کچھ سیاسی شخصیات، چند صحافی اور تجزیہ کار سوشل میڈیا اور دیگر فورمز پر افواج کو سیاست میں گھسیٹ رہے ہیں۔آئی ایس پی آر نے کہا کہ حقیقت کے برخلاف ہتک آمیز اور اشتعال انگیز بیانات نہایت نقصان دہ ہیں، ملک کے بہترین مفاد میں مسلح افواج کو ایسے غیر قانونی اور غیر اخلاقی عمل سے دور رکھا جائے۔

عمران خان کی حکومت بے فیض ہوتے ہی دھڑام گر گئی: مریم نواز

صدر عارف علوی سے گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کی ملاقات