پاناما لیکس؛ عمران خان نے شریف خاندان کے خلاف دستاویزات اورشواہد جمع کرادیے۔ کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 7 فوجی شہید ہوگئے ہیں۔ صدر مملکت ممنون حسین کا کہنا ہے کہ پاک فوج کے شہیدوں کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی اور مسلح افواج ہر طرح کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح چوکس ہے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بھارتی فائرنگ پر بھرپور اورموثر جواب جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مادروطن کے دفاع میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی کر رہی ہے تاہم پاکستان کسی بھی جارحیت کی صورت میں دفاع کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ مسلمانوں کو ہراساں کرنا چھوڑدیں۔ ٹرمپ نے کہاکہ ’وہ یہ کہناچاہتے ہیں کہ ایسا مت کریں، یہ خطرناک ہے کیونکہ وہ اس ملک کو اکٹھاکرنے جارہے ہیں۔ لاہور پریس کلب کے نئے ارکان کےلئے جرنلسٹ کالونی فیز 2 کی منظوری دے دی گئی ہے۔

شمالی اور جنوبی کوریا کے صدور کے درمیان تاریخی ملاقات ہوئی ، ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، جنوبی کوریا کے سربراہ نے کم جونگ  استقبال کیا،گلدستے پیش کئے گئے اور   قومی ترانوں سے فضا گونج اٹھی  ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق  کم جونگ ان پینسٹھ سال بعد جنوبی کوریا جانیوالے شمالی کوریا کے پہلے رہنما ہیں  جو جنوبی کوریا آئے ، جنوبی کوریا کے سربراہ نے کم جونگ ان کا استقبال کیا،گلدستے پیش کئے گئے اور دونوں ملکوں کے قومی ترانوں سے فضا گونج اٹھی ، شمالی کوریا کے رہنما نے گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا۔ کم جونگ ان اور مون جائے کے درمیان جزیرہ نما کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک بنانے اور دو طرفہ تنازعات ختم کرنے پر مذاکرات ہوئے۔پینسٹھ برس کے بعد شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے صدور کے درمیان ون آن ون  ملاقات غیر فوجی زون میں ہوئی۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ شمالی کوریا کے صدر نے اپنے پڑوسی ملک کے ہم منصب سے ملاقات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکیوں کے بعد کی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ شمالی کوریا نے ایٹمی پروگرام ختم نہیں کیا تو پیانگ یانگ کو صفحہ ہستی سے مٹادیا جائیگا۔ٹرمپ نے اس وقت کے سی آئی اے کے ڈائریکٹر مائیک پومپیو کو پیانگ یانگ بھیجا تھا۔ پومپیونے کم جونگ ان سے ملاقات بھی کی تھی۔ ملاقات میں کم نے ٹرمپ سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے اپنا ایٹمی پروگرام ختم کرنے کی مشروط پیشکش کی تھی۔ کم نے شرط رکھی کہ امریکا حملہ نہ کرنے کی ضمانت دے تو وہ ایٹمی پروگرام ختم کرنے کیلئے تیار ہیں۔