نوازشریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید، کمرہ عدالت سے گرفتار
نواز شریف جب احتساب عدالت پہنچے تو کارکنوں کی بڑی تعداد نے ان کے ساتھ عدالت کے احاطے میں داخل ہونے کی کوشش کی، پولیس نے کارکنوں کو پیچھے دھکیلا تو مسلم لیگ (ن) کے کارکن مشتعل ہوگئے، پولیس کی جانب سے شیلنگ پر انہوں نے پتھراؤ شروع کردیا جب کہ شیلنگ سے مظاہرین منتشر ہوگئے۔ ’امید ہے مجھے انصاف ملے گا‘ -
عدالتی فیصلے سے قبل مسلم لیگ (ن) کے رہنماوٴں نے نوازشریف سے ملاقات کی، اس موقع پر نواز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے کسی قسم کا خوف نہیں، ایمانداری سے ملک اور عوام کی خدمت کی، کرپشن اور اختیارات کا ناجائز استعمال بھی نہیں کیا،کوئی غلط کام نہیں کیا جس پر سرجھکانا پڑے، اللہ سے پوری امید ہے کہ مجھے انصاف ملے گا۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد پر بیرون ملک جائیدادوں کے حقیقی مالک ہونے کا الزام ہے۔
نیب کے مطابق نواز شریف نے بے نامی جائیدادیں بنائیں اور ان کے اثاثے ان کے معلوم ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے، ان پر سیکشن 9 اے 5 کے تحت فرد جرم عائد کی گئی۔ نواز شریف کو الزام ثابت ہونے پر 14 سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔
احتساب عدالت کو اس الزام کے تحت کم سے کم سزا دینے کا بھی اختیار حاصل ہے۔ یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کو 10 اور مریم نواز کو 7 سال قید کی سزا واضح رہے کہ پہلے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10، مریم کو 7 جب کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا ہوچکی ہے۔