Daily "Layalpur Post"

ناک میں اسپرے کے ذریعے کورونا وائرس کا علاج دریافت کر لیا گیا

لندن- 30نومبر2022:ناک میں اسپرے کے ذریعے کورونا وائرس کا علاج دریافت کر لیا گیا۔ لاہور میں واقع یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز برطانوی اداروں کے اشتراک سے اس کا کلینکل ٹرائل کرے گی۔ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ترجمان کے مطابق ٹرائل کے آغاز کے لیے برطانوی سائنسدان ڈاکٹر آئزک جان لاہور پہنچ گئے۔ برطانوی سائنسدان کی جانب سے کورونا کے علاج کے لیے نیزل اسپرے کی افادیت کو جانچا جائے گا۔

نیزل اسپرے کا ٹرائل لاہور جنرل اسپتال کے اشتراک سے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں ہو گا۔ فیز ٹو بی کلینکل ٹرائل میں 80 رضا کاروں کو شامل کیا جائے گا، پاکستانی ریسرچ ٹیم کی قیادت پروفیسر احسن وحید اور پروفیسر ثاقب محمود کریں گے۔ نیزل اسپرے پودوں سے کشید کردہ ایک قدرتی پراڈکٹ ہے، جس کا 10 سال سے یورپی اور شمالی امریکا میں بطور اینٹی وائرل اسپرے استعمال ہو رہا ہے۔

کلینکل ٹرائل جنوری 2023ء تک مکمل کر لیا جائے گا، نتائج مثبت آنے پر اسپرے کو کورونا کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ اس کلینکل ٹرائل کے لیے فنڈز امریکی کمپنی فراہم کرے گی،جس کے کامیاب انعقاد کے لیے یو ایچ ایس کے ریسرچرز کی تربیت کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ترجمان کے مطابق برطانوی ڈاکٹر آئزک جان نے ٹرائل کے پروٹوکولز سے آگاہ کیا۔

موسمیاتی بحران سے بچنے کے لیے گوشت کا استعمال کم کرنے کی درخواست

برلن-30اکتوبر2022: ایک نئی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہر ہفتے فی شخص کھائے جانے والے دو برگر میں استعمال کیے جانے والے بیف کے برابر گوشت کی کھپت میں کمی سے موسمیاتی بحران کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔ بدھ کے روز جاری ہونے والی نئی اسٹیٹ آف کلائمیٹ ایکشن 2022 رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پیرس معاہدے میں طے کیے گئے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے انسانیت کو کتنا کام درکار ہے۔

انسانوں کی جانب سے ’کونسے کام کیے جانے چاہیئں‘ کی فہرست میں رپورٹ نے گوشت خور افراد سے گلوبل وارمنگ کم کرنے کے لیے اپنا حصہ ڈالنے کی درخواست کی ہے۔ ان تمام خطوں میں جہاں گوشت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے 2030 تک گوشت کی روزانہ کھپت کو 79 کلو کیلوریز تک اور 2050 تک 60 کلو کیلوریز تک محدود کرنے کی ضرورت ہوگی۔ یہ مقدار ہر ہفتے دو بیف برگر کھانے ک برابر ہے۔

لیکن یہ صرف ایک عمل ہے جو پیرس معاہدے میں طے کیے جانے والے مقصد یعنی عالمی درجہ حرارت میں ہونے والے اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیئس تک محدود کرنے میں مدد کرے گا۔ رپورٹ کے مطابق دیگر کاموں میں پبلک ٹرانسپورٹ کو چھ گُنا تیز کرنا، جنگلات کے کاٹے جانے کی سالانہ شرح میں کمی لانے میں 2.5 گُنا تیزی لانا اور کوئلے کا بطور بجلی کی پیداوار کے ذریعے کے استعمال میں تیزی سے کمی شامل ہیں۔

200 صفحات پر مشتمل اس نئی رپورٹ کے مطابق صحت مند غذا پر منتقلی کی شرح موجودہ شرح سے پانچ گُنا زیادہ تیز کرنے ہوگی۔

بیٹوں کے والدین کا دماغ جلد بوڑھا ہوسکتا ہے: تحقیق

نیو یارک-26اکتوبر2022: سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ بیٹوں کے والدین کے دماغ جلد بوڑھے ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔ امریکا میں 50 برس سے اوپر 13 ہزار سے زائد افراد پر کی جانے والی تحقیق میں معلوم ہوا کہ وہ والدین جن کا کم از کم ایک بیٹا بھی تھا ان کی دماغی صلاحیتوں میں جن کے بیٹے نہیں تھے ان کے مقابلے میں تیزی سے کمی واقع ہوئی۔

جبکہ وہ والدین جن کے ایک سے زیادہ بیٹے تھے ان کی دماغی صلاحیتیں ان افراد کی نسبت جن کی صرف بیٹیاں تھیں زیادہ تیزی سے کم ہوئیں۔ امریکا اور چیک ریپبلک سے تعلق رکھنے والے محققین نے اس معاملے کے سبب کے متعلق تحقیق نہیں کی۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور اس کی وجہ بیٹیوں کا والدین کا بڑھتی عمر میں خیال رکھنا ہو سکتا ہے جو ان کو صحت مند رکھتا ہے۔

دوسری جانب بیٹوں کے والدین کے صحت مند طرزِ زندگی گزارنے کے کم امکانات ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر مطالعے بتاتے ہیں کہ بیٹیوں کے والدین میں شراب نوشی، منشیات کا استعمال اور تمباکو نوشی کرنے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ جبکہ لڑکوں کی ماؤں کا وزن زیادہ ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔

پراگ کی چارلس یونیورسٹی اور نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے محققین پر مشتمل ٹیم نے 50 برس سے زیادہ عمر والے 30 ہزار سے زائد افراد کا مع شریک حیات  ڈیٹا اکٹھا کیا۔ ان افراد میں 13 ہزار 222 والدین حالیہ تحقیق کے لیے اہل قرار پائے جن پر تقریباً 14 سالوں تک نظر رکھی گئی۔

تحقیق میں ان والدین نے اپنے بچوں کی تعداد اور ان کی جنس کے متعلق بتایا۔ ساتھ ہی وہ والدین مستقل بنیادوں پر ذہنی صلاحیتوں، جیسے کہ یاد داشت، توجہ، سوچنے اور سمجھنے کے جائزے کے لیے ٹیسٹ بھی دیتے گئے۔ ان مشقوں میں 10 الفاظ کی فہرست کو یاد رکھنا، سات کے دورانیے سے 100 سے نیچے تک گنتی گننا اور 10 مسلسل عداد کو الٹا گننا شامل تھیں۔

تحقیق میں شامل کُل 10 ہزار 872 شرکاء کی اولادوں میں بیٹے تھے۔ 4 ہزار 862 والدین کا ایک بیٹا تھا، 3 ہزار 523 والدین کے 2 اور 2 ہزار 487 والدین کے تین یا اس سے زائد بیٹے تھے۔

فضائی آلودگی بچوں کے دماغ کو نقصان پہنچاسکتی ہے: تحقیق

بارسلونا-24ستمبر2022: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دورانِ حمل اور زندگی کے ابتدائی ساڑھے آٹھ برس میں بچے پر فضائی آلودگی کے اثرات بچے کے دماغ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ انوائرنمنٹل پولوشن جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں فضائی آلودگی اور دماغ سریبرل سفید مادے کے درمیان تعلق کی تصدیق کی گئی۔

سریبرل سفید مادے کے نشانات دماغ کے مختلف حصوں کے درمیان رابطے کو یقینی بناتے ہیں۔ اس رابطے کی پیمائش سفید مادے کی باریک ڈھانچے کا مشاہدہ کر کے کی جاسکتی ہے جو دماغ کے نشو نما کی خاص علامت ہے۔ بارسلونا انسٹیٹیوٹ برائے عالمی صحت کے ماہرین، جن کی رہنمائی سے یہ تحقیق ہوئی، کہتے ہیں کہ تحقیق کے نتائج اس لیے اہم ہیں کیوں کہ غیر معمولی سفید مادے کے ڈھانچے کا ذہنی صحت کے مسائل جیسے ڈپریشن اور بے چینی سے تعلق پایا گیا ہے۔

تحقیق میں معلوم ہوا کہ پانچ سال کی عمر تک بچہ جتنا زیادہ آلودگی میں افشا ہوگا، اتنا زیادہ دماغ کا ڈھانچہ متاثر ہوگا۔ محققین کو معلوم ہوا کہ زندگی کے ابتدائی دو سالوں میں غبار، دھوئیں یا آلودہ مائع کے ذرات جیسے آلودہ ذرّات کی زد میں جتنا آئے گا دماغ کا بیرونی حصہ اتنا بڑا ہوگا۔

ادارے کی محقق این-کلیئر بِنٹر، جو اس تحقیق کی شریک مصفنہ بھی تھیں، کا کہنا تھا کہ دماغ کے بیرونی حصے کے بڑے ہونے کا تعلق کچھ مخصوص نفسیاتی بیماریوں (شٹزوفرینیا، آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر اور آبسیسو-کمپلسِو اسپیکٹرم ڈِس آرڈرز) سے ہوتا ہے۔

روزانہ چار کپ چائے ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرات میں کمی کیلئے مددگار

اسٹاک ہوم-23ستمبر2022: ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ روزانہ چار یا اس سے زیادہ کپ چائے پینے سے ٹائپ 2 ذیا بیطس کے خطرات میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔ اسٹاک ہوم میں ذیا بیطس پر کیےجانے والے مطالعات کے حوالے سے منعقد ہونے والی سالانہ تقریب میں پیش کی گئی اس تحقیق میں دیکھا گیا کہ10 سال سے زائد کے عرصے میں روزانہ قہوا، سبز چائے یا اُولونگ کی چائے پینے سے ذیا بیطس لاحق ہونے کے امکانات 17 فی صد کم ہوئے تھے۔

تحقیق کے مطابق روزانہ ایک سے تین کپ چائے پینے کے سبب ذیا بیطس کے امکانات 4 فی صد تک کم ہوجاتے ہیں۔ وُوہان یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے سربراہ مصنف شیایِنگ لی کا کہنا تھا کہ محققین کے نتائج دلچسپ ہیں کیوں کہ نتائج بتاتے ہیں کہ لوگ ٹائپ 2 ذیابیطس لاحق ہونے کے خطرات کو کم کرنے کے لیے روزانہ چار کپ چائے پینے جیسا سادہ کام کرسکتے ہیں۔

گزشتہ تحقیق میں معلوم ہوا تھا کہ چائے ہماری صحت کے لیے جزوی طور پر فائدہ مند ہوسکتی ہے کیوں کہ اس میں اینٹی آکسیڈنٹس اور پولی فینولز ہوتے ہیں جو بیماریوں کے خلاف حفاظت کرسکتے ہیں۔ تاہم، ٹائپ 2 ذیا بیطس کے خطرات کو کم کرنے کے لیے ماہرین اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ لوگوں کو اپنے وزن کا خیال رکھنا چاہیئے کیوں کہ موٹاپا 80 سے 85 فی صد تک اس بیماری کا سبب بنتا ہے۔

دس لاکھ سے زائد لوگوں پر کیے گئے 19 مطالعات کے جائزے پر مبنی یہ تحقیق فی الحال کسی جرنل میں شائع نہیں کی گئی ہے۔

دنیا میں 80 لاکھ سے زیادہ انسان تمباکو کے استعمال کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں: ماہرین

لائلپورسٹی۔ 10ستمبر2022:پاکستان سمیت دنیا بھر میں زیادہ تر موزی امراض و اموات کا سبب تمباکو کا استعمال ہے۔ اندازے کے مطابق پاکستان میں 2کروڑ 40 لاکھ سے زائد افراد تمباکو استعمال کرتے ہیں، تمباکو کے استعمال کے حوالے سے پہلے دس ممالک میںپاکستان شامل ہے۔دنیا بھر میں 80لاکھ افراد تمباکو کے استعمال سے ہلاک ہو تے ہیں ۔ پاکستان میں اس کے استعمال سے کنسر سمیت 18 موزی امراض کا بڑھتا ہوا تناسب سامنے آ رہا ہے۔

اس امر کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی(ایس ڈی پی آئی) اور یونین برائے ٹی بی و پھیپھڑوں کے امراض کے انسداد ِ تمباکو و کارکنان کی تربیتی یادداشت میں کیاگیاجس کا اہتمام مقامی ہوٹل میں کیا گیا۔ اس نشست سے اظہار خیال کرتے ہوئے ایس ڈی پی آئی کے ماہر ، محقق ڈاکٹر نسیم جنجوعہ نے کہا کہ تاریخ میںاس امر کا انکشاف ہوا کہ تمباکو کا پودہ امریکہ سے یورپ آیا جہاں مذہبی و رسمی مقاصد میں استعمال کیا جانے لگا۔ جوکہ بعد ازاں تفریخ کا سبب بن گیا۔ تمباکوکے پودے کے بارے میں کسی بھی جگہ اس سے صحت کے لئے فوائد کی بجائے نقصانات سامنے آئے ہیں۔ وسیم جنجوعہ نے کہا کہ تمباکو کی صنعت دنیا بھر میں صدیوں سے تو نہیں بلکہ کئی برسوں سے ایک ہی ڈگر پر چل رہی ہے۔ اب پوری دنیا میں اس صنعت نے اپنے صارفین کے لئے پر کشش مصنوعات متعارف کرا رکھی ہیں۔

جس کی طرف مزید انسان راغب ہو کر موت کی جانب سفرمیں کمی کر رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کی طرف سے جاری کردہ اعلامیہ جو کہ تمباکو کے کنٹرول کے حوالے سے ہے ، پاکستان بھی دستخط کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔ جس میں تمباکو کی تشہیر اور صنعت پر بھاری ٹیکسوں کے نفاذ سمیت متعدد اقدامات شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے اعلامیہ اور معاہداتی شرائط پر پاکستان میں سختی سے کام کرنے کی مزید ضرورت ہے تاہم صوبائی اور وفاقی سطح پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر جنجوعہ نے مزیدکہا کہ انسداد تمباکو کے حوالے سے پاکستان میں متعددقوانین اور اقدامات موجود ہیں مگر کمزور سیاسی ڈھانچہ کے سبب مو ثر نتائج بر آمد نہیںہو رہے ہیں۔پاکستان میں تمباکو کی صنعت بھی مراعات حاصل کرتی رہتی ہے۔ جس سے اس کو تقویت میسر ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمباکو کی مصنوعات کے حوالے سے انتہائی حدت سامنے آئی ہے جس پر قانون کی گرفت نظر نہیں آئی اور دن بدن مقبول ہو رہی ہے۔ اس موقع پر پاکستان میں یونین کے نمائندے خرم ہاشمی نے بھی اپنے خیالات کا اظہا رکرتے ہوئے مقاصد بیان کئے اور اس پر کام کرنے والے افراد کی سماجی ذمہ داری قرار دیتے ہوئے ہر اول دستہ کے طور پر کام کرنے پر زور دیا۔

واشنگٹن- 9ستمبر2022:: فربہ مرد و زن اپنی بڑھتی ہوئی توند سے پریشان رہتے ہیں اور اب جیب میں سما جانے والا الٹراساؤنڈ اسکینر ان کے بدن میں چربی کی مقدار بتاتا ہے اور ساتھ ہی ایک ایپ چکنائی گھلانے طریقے اور ورزش بھی بتاتی رہتی ہے۔ اسے حقیقی وقت میں تصویر کشی اور الٹرا ساؤنڈ کی مدد سے چربی نوٹ کرنے والا دنیا کا پہلا دستی (پورٹیبل) آلہ قرار دیا گیا ہے۔ اس وقت کراؤڈ فنڈنگ ویب سائٹ ’انڈی گوگو‘ پر اس کی تشہیر جاری ہے۔ اسکینر کے نتائج براہِ راست اسمارٹ فون ایپ پر دیکھے جاسکتے ہیں اور یوں الگورتھم جسمانی چربی میں کمی یا اضافے کی خبر بھی دیتا رہتا ہے۔

ایپ یہ بھی بتاتا ہے کہ جسم کے کس مقام پر خالص چربی کی تہہ کتنی موٹی ہے۔ جو خواتین و حضرات چربی کم کرنے کے لیے ورزش، غذا اور علاج کے اثرات جاننا چاہتے ہیں تو مارووٹو زیڈ 1 سے بڑھ کر مددگارآلہ کوئی اور نہیں ہوسکتا ۔

نتیجہ دو سیکنڈ میں: پیٹ اور اطراف کے چربی بھرے حصے پر آپ الٹراساؤنڈ جیل لگائیں اور آلے کو وہاں رکھ کر گھمائیں اور دو سیکنڈ میں چربی کی مقدار اسمارٹ فون پر ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ اسے محفوظ رکھ کر آپ چربی کم کرنے کا موازنہ بھی کرسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ورزش سے چربی میں کمی کو براہِ راست دیکھ کر وزن کم کرنے کی مزید تحریک پیدا ہوتی ہے۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ کمپنی آپ کو وزن کم کرنے اور چربی گھٹانے کے کئی آسان اور قابلِ عمل طریقے بھی بتاتی ہے جو ایپ پر ظاہر ہوتے رہتے ہیں۔ اس آلے کی قیمت 140 سے 200 ڈالر کے درمیان ہے۔

پاکستان میں 25 فیصد مریض خود ادویات تجویز کرتے ہیں

لائلپورسٹی۔ 7ستمبر2022:پاکستان میں تقریباً 25 فیصد مریض اپنے لیے ادویات خود تجویز کرتے ہیں اور یہ ادویات براہ راست میڈیکل اسٹورز سے خرید لیتے ہیں، خاص طور پر اینٹی بائیوٹک ادویات کا بغیر ڈاکٹری نسخے کے استعمال بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے اکثر بیماریوں میں یہ ادویات بے اثر ثابت ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ہسٹری آف ہیلتھ سائنسز لاہور کے وائس چانسلر اور پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کراچی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن کی جنرل سیکرٹری پروفیسر ڈاکٹر صومیہ اقتدار، پروفیسر آفتاب محسن، پروفیسر ڈاکٹر زمان شیخ، پروفیسر ڈاکٹر عیس محمد، ڈاکٹر فرحان عیسیٰ، پروفیسر ڈاکٹر عزیز الرحمان سمیت دیگر ماہرین صحت بھی موجود تھے۔ پروفیسر جاوید اکرم نے اس موقع پر بتایا کہ کل سے کراچی میں پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن کی تیسری کانفرنس شروع ہو رہی ہے جس کے دوران 92 سائنٹیفک سیشنز ہونگے جن میں ڈاکٹروں کو سائنسی بنیادوں پر ثابت شدہ ادویات کے استعمال کی جانب راغب کیا جائے گا۔

پروفیسر جاوید اکرم کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں بدقسمتی سے متعدی اور غیر متعدی امراض بڑھتے جا رہے ہیں، پاکستان میں ہر دوسرا بالغ فرد ہائی بلڈ پریشر کا مریض ہے، اور پاکستان کی تقریبا 25 فیصد آبادی شوگر کے مرض میں مبتلا ہے، جب تک ان مریضوں کو سائنسی تحقیق پر مبنی ادویات نہیں دی جائیں گی ان کا علاج ممکن نہیں۔ انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ پاکستان میں تقریبا 42 فی صد بچے وزن کی زیادتی یا موٹاپے کا شکار ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ آنے والے سالوں میں یہ بچے بھی ہائی بلڈ پریشر اور شوگر کے مرض میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔

بچوں میں شوگر کے مرض میں مبتلا ہونے کی بڑھتی ہوئی شرح کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تحقیق سے یہ بات بھی ثابت ہوئی ہے کہ 10 سال کی عمر میں شوگر کے مرض کا شکار ہونے والے اکثر بچوں کو انسولین کی ضرورت نہیں ہوتی اور ایسے بچوں میں وزن کم کرنے سمیت کھانے والی ادویات کے ذریعے شوگر کو کنٹرول کر کے انہیں صحت مند رکھا جا سکتا ہے۔

انہوں نے اس موقع پر بتایا کہ پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن اپنی کانفرنس کے دوران سائنسی طور پر ثابت شدہ ادویات کا سرچ انجن شروع کرنے جا رہی ہے جس کے ذریعے ڈاکٹروں کو مریضوں کی علامات اور ان کے ٹیسٹ رزلٹ کو سامنے رکھ کر ان کے لیے موزوں ترین ادویات تجویز کرنے میں آسانی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا سائنسی تحقیق کے ساتھ ساتھ ڈاکٹروں کو قرآن پاک کی تعلیم اور اخلاقیات کی تربیت بھی فراہم کی جا رہی ہے تاکہ وہ مریضوں کو اپنے جیسا انسان سمجھ کر ہمدردی کے ساتھ ان کا علاج کر سکیں۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن کے رہنما پروفیسر ڈاکٹر آفتاب محسن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سالانہ ایک ارب انجکشن لگائے جاتے ہیں، جن میں سے تقریبا 90 فیصد غیر ضروری طور پر لگائے جاتے ہیں جبکہ 70 فیصد انجیکشن غلط طریقوں سے لگائے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان میں میں ڈاکٹروں کو اس بات کی تربیت دی جائے کہ وہ مریضوں کو سائنسی طور پر ثابت شدہ ادویات اور طریقہ علاج فراہم کرے تاکہ وہ اپنے امراض سے چھٹکارا پا سکیں۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن کے ایک اور رہنما پروفیسر ڈاکٹر عزیز الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ان کی کانفرنس میں پاکستان کے مختلف شہروں سمیت مشرق وسطیٰ، یورپ کے مختلف ممالک اور امریکہ سے ماہرین صحت شرکت کر رہے ہیں جو کہ اپنی جدید تحقیق کے ذریعے سائنسی طور پر ثابت شدہ ادویات کے استعمال کے حوالے سے اپنی تحقیق پیش کریں گے۔پریس کانفرنس سے پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن کی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر سومیہ اقتدار اور پروفیسر زمان شیخ نے بھی خطاب کیا۔

 زندگی بڑھانے والی غذاؤں کی نئی فہرست جاری

کیلفورنیا: اس میں شک نہیں کہ موت یقینی اوراس کا وقت بھی پیشگوئی کا اہل نہیں لیکن بعض غذائیں ایسی بھی ہیں جو جسم کو تندرست رکھتے ہوئے عمر کی طوالت بڑھا سکتی ہیں۔ اس فہرست میں سائنسدانوں نے بعض نئی غذاؤں کا اضافہ کیا ہے۔ یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے غذائی ماہر نے کہا ہے کہ فاقہ اور مناسب غذا کے امتزاج کو برقرار رکھتے ہوئے انفرادی سطح پر زندگی کو طویل بنایا جاسکتا ہے۔ اس ضمن میں جامعہ وسکانس کی پروفیسر روزالین اینڈرسن نے بھی مدد کی ہے اور انہوں نے غذا اور طویل زندگی کے سائنسی لٹریچر کا تفصیلی جائزہ لیا ہے۔ اس طرح جین، غذائیت، فاقہ اور دیگر اہم امور کو مطالعے میں شامل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ حشرات، بوزنوں، چوپایوں اور سوبرس سے اوپر زندہ رہنے والے جانداروں کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔

لیکن اس کا کوئی لگا بندھا فارمولہ نہیں اور نہ ہی ایک شخص کا نسخہ دوسرے کے لیے کارآمد ہوسکتا ہے۔ اب جو فہرست دی گئ ہیں ان میں نان ریفائنڈ کاربوہائیڈریٹس شامل ہیں جن میں مکمل اناج، دالیں، ہرموسم کے پھل اور سبزیاں، گری دار میوے یعنی بادام، پستے، اخروٹ اور دیگر طرح کے مغزیات، زیتون کا تیل اور گہری رنگت والی چاکلیٹ شامل ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ وقفہ دار فاقے کو بھی اہم قرار دیا گیا ہے یعنی ضروری ہے کہ ہر تین سے چار ماہ بعد پانچ روز تک 12 گھنٹے کچھ بھی نہ کھایا  جائے تو اس سے فائدہ ہوتا ہے۔ پھر ضروری ہے کہ بلڈ پریشر اور کولیسٹرول پر گہری نظر رکھی جائے۔یہ تحقیق بنیادی سائنس کے جرنل ’سیل‘ میں شائع ہوئی ہے۔

 اسپرین کا روزانہ استعمال بزرگ افراد کو بیمار کرسکتا ہے؟

میری لینڈ: امریکی ماہرین کے ایک وسیع پینل نے تجویز کیا ہے کہ 60 سال یا اس سے زیادہ عمر کے صحت مند بزرگ افراد اسپرین کے روزانہ استعمال میں احتیاط برتیں کیونکہ یہ ان کےلیے مفید کے بجائے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ اسپرین دنیا میں سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی دوا ہے جو خون کو پتلا کرتے ہوئے رگوں میں خون کا بہاؤ آسان کرتی ہے۔ اپنی اسی خاصیت کی بناء پر اسپرین کو دل کے دورے اور فالج سے بچاؤ میں بھی عام استعمال کیا جاتا ہے۔

یہی نہیں بلکہ 60 سال یا اس سے زیادہ عمر کے صحت مند بزرگ افراد بھی امراضِ قلب اور فالج سے بچنے کےلیے (احتیاطی تدبیر کے طور پر) روزانہ اسپرین کی کم مقدار والی خوراک لینا شروع کردیتے ہیں، حالانکہ انہیں ان بیماریوں کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ پچھلے پچاس سال کے دوران مختلف طبّی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ غیر ضروری طور پر اسپرین کے روزانہ استعمال سے، چاہے وہ کم مقدار ہی میں کیوں نہ ہو، فائدے سے زیادہ نقصان ہوسکتا ہے۔ 2019 میں ایک جامع مطالعے (میٹا اسٹڈی) میں اسپرین پر کی گئی درجنوں تحقیقات کا جائزہ لینے کے بعد معلوم ہوا کہ 60 سال سے زائد عمر کے صحت مند بزرگوں کو روزانہ کم مقدار میں اسپرین استعمال کرنے کا بہت معمولی فائدہ پہنچتا ہے لیکن اس سے نقصان کہیں زیادہ ہوتا ہے۔

روزانہ اسپرین استعمال کرنے والے بزرگوں کا خون اس قدر پتلا ہوجاتا ہے کہ ان کی آنتوں اور دماغ کی رگوں سے خون رِسنے (جریانِ خون) کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ یہ اور اس جیسے دیگر مطالعات کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکا کی ’’یو ایس پریوینٹیو سروسز ہیلتھ فورس‘‘ (USPTSF) نے تجویز کیا ہے کہ 60 سال یا اس سے زیادہ عمر والے ایسے صحت مند بزرگ جنہیں پہلے کبھی دل یا شریانوں کی کوئی بیماری نہ رہی ہو، انہیں روزانہ اسپرین استعمال کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

البتہ، اگر وہ کبھی اس کی ضرورت محسوس کریں تو وہ ڈاکٹر کے مشورے اور ہدایت کے بغیر ایسا ہر گز نہ کریں۔ تاہم 40 سے 59 سال کے ادھیڑ عمر/ بزرگ افراد جنہیں دل اور شریانوں کی بیماری کا خطرہ ہو، وہ اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے روزانہ اسپرین کی کچھ مقدار استعمال کرسکتے ہیں تاکہ فالج کے حملے یا دل کے دورے سے ہر ممکن حد تک محفوظ رہ سکیں۔واضح رہے کہ ’’یو ایس پی ٹی ایس ایف‘‘ ایک غیر سرکاری امریکی تنظیم ہے جو صحت کے مختلف پہلوؤں کے حوالے سے امریکی حکومت کو مشورے اور رہنمائی دیتی رہتی ہے؛ جنہیں اکثر اوقات نہ صرف قبول کیا جاتا ہے بلکہ ان پر عمل درآمد بھی یقینی بنایا جاتا ہے۔ یہ ادارہ 1982 سے کام کررہا ہے۔