کم میں موجود نہ ہونا افسوسناک بات ہے۔ ایسی صورتحال میں بجٹ پر بحث کی کوئی اہمیت نہیں ہے، بجٹ لے آئیں اوربحث کے بغیر منظور کرا لیں، میری بھی مصروفیات اور ذمہ داریاں ہیں، ہم بھی انسان ہیں، ہم آگے کی بجائے پیچھے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ارکان کی تعداد بھی کم ہے، ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ بغیر کٹوتی کی تحاریک کے آج ہی بجٹ لے آئیں، ہم منظور کرلیتے ہیں، عمران خان بھی نہ آکر پارلیمنٹ کو عزت نہیں دیتے۔ سپیکر نے قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ کے موقف کا اعتراف کرتے ہوئے ارکان کی غیرحاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تمام ارکان کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ بجٹ پر بحث کے موقع پر موجود رہیں تاہم زیادہ ذمہ داری حکومت کی بنتی ہے۔ارکان کی نشاندہی پر سپیکر نے ڈائریکٹر پی ٹی وی کو طلب کرکےہدایت کی کہ سینٹ کی طرح قومی اسمبلی کی کارروائی بھی براہ راست دکھائی جائے۔ وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ نے کہا ہے کہ ایوان میں ارکان کی کم تعداد میں حاضری پر قائد حزب اختلاف کے موقف کی مکمل تائید کرتا ہوں، سیاسی ورکرز کی پذیرائی نہیں ہے، ان کے پاس سوائے گتھم گتھا ہونے کے اور کوئی کام نہیں رہ گیا، لوگ ہمارا گریبان بھی پکڑتے ہیں۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ کے نکتہ اعتراض کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے جمہوریت کیلئے جدوجہد کی ہے، وقت کے ساتھ ساتھ بہت کچھ بدل گیا ہے، سیاسی ورکرز کی پذیرائی ہی نہیں ہے، ورکروں کے پاس سوائے گتھم گتھا ہونے کے اور کوئی کام نہیں رہ گیا، لوگ ہمارا گریبان بھی پکڑتے ہیں، سیاسی قیادت کو یہ بات مدنظر رکھنی چاہئے۔ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اﷲ نے وفاقی بجٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ میں آمدن کم اور اخراجات زیادہ دکھائے گئے ہیں، قرضوں پر انحصار نامناسب بات ہے، نئے این ایف سی ایوارڈ کا اجراء نہ ہونے سے بجٹ میں آئینی سقم موجود ہے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اﷲ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے چھٹا بجٹ پیش کیا ہے۔ حکومت کی طرف سے 2018-19ء کا بجٹ پیش کرنا سوالیہ نشان ہے کیونکہ یہ آنے والی حکومت کا اختیار استعمال کرنے کے مترادف ہے۔ اپوزیشن نے ہماری صرف چار ماہ کا بجٹ پیش کرنے کی تجویز تسلیم نہیں کی۔ 2007ء کے بعد این ایف سی نہیں دیا گیا۔ قومی اقتصادی کونسل سے تین صوبوں نے واک آئوٹ کیا۔ صوبوں کا اتفاق رائے لازمی تھا۔ اس صورتحال میں صوبوں میں محاصل تقسیم کرنے کا طریقہ کار کیا ہوگا۔ بجٹ کا مقصد قوم کے لئے موثر منصوبہ بندی ہے۔قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی شام پانچ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ پیر کو بھی آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث جاری رہے گی۔

بجٹ کو بغیر بحث منظور کر لیتے ہیں : اپوزیشن لیڈر
اسلام آباد (اے پی پی) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے ایوان میں بجٹ پر بحث کے موقع پر اپوزیشن اور حکومتی ارکان کی عدم موجودگی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو پیشکش کی ہے کہ ان حالات میں بغیر بحث کے بجٹ لے آئیں، ہم منظور کرلیتے ہیں۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں نقطہ اعتراض پر قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ میں نے ہمیشہ پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کی ہے مگر بجٹ کے دوران حکومتی ارکان کا ایوانمیں موجود نہ ہونا افسوسناک بات ہے۔ ایسی صورتحال میں بجٹ پر بحث کی کوئی اہمیت نہیں ہے، بجٹ لے آئیں اوربحث کے بغیر منظور کرا لیں، میری بھی مصروفیات اور ذمہ داریاں ہیں، ہم بھی انسان ہیں، ہم آگے کی بجائے پیچھے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ارکان کی تعداد