
چیئرمین نیب کوطلب کرکےتفتیش کی جائے:شاہد خاقان عباسی
اسلام آباد۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نواز شریف پر دشمن ملک پر پیسہ بھیجنے کا الزام سنجیدہ معاملہ ہے اس لئے ایوان چیئرمین نیب کو طلب کرے اور ان سے پوچھ گچھ کرے، نیب ایوان کوبتائے اس کے پاس اس حوالے سے کیا ثبوت ہیں، موجودہ حالات میں اس طرح کے الزامات قبل از انتخابات دھاندلی کے زمرے میں آتا ہے۔بدھ کوقومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اہم مسئلے کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں جو حالات نیب کی وجہ سے پیدا ہو رہے ہیں اس کی کوئی مثال تاریخ میں نہیں، نیب کو سیاسی جماعتوں کو توڑنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ نیب کرپشن کے خلاف اپنا کردار ادا کرے اور انصاف کے تقاضے پورے کرے، نوازشریف پربھی نیب کی عدالتوں میں کیسز چل رہے ہیں، ان کی ہفتے میں چھ پیشیاں ہورہی ہیں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
نیب کی عدالتوں سے ہمیں انصاف ملتا نظر نہیں آرہا۔وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ چیئرمین نیب کا نام انہوں نے اور قائد حزب اختلاف نے باہمی مشاورت سے تجویز کیا تھا، ملک کا بجٹ 35 ارب ڈالر ہے، جب کوئی ادارہ یا اس کا سربراہ ایسی بات کرے کہ نیب سربراہ کہتے ہیں نوازشریف نے 4 اعشاریہ 9 ارب ڈالرز بھارت بھیجے، نیب نے ملک کے سابق وزیراعظم پرسنگین الزام لگایا، اگر ادارے یا اس کے سربراہ اس قسم کے کام کریں تو ملک نہیں چل سکے گا، اس قسم کی سوچ رکھنے والے ادارے اور چیئرمین ہوں گے تو نیب کیسے چلے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ سابق وزیراعظم پر دشمن ملک پر پیسہ بھیجنے کا الزام سنجیدہ معاملہ ہے، موجودہ حالات میں اس طرح کے الزامات قبل از انتخابات دھاندلی کے زمرے میں آتا ہے، ایوان چیئرمین نیب کو طلب کرے اور ان سے پوچھ گچھ کرے، نیب ایوان کوبتائے اس کے پاس اس حوالے سے کیا ثبوت ہیں، خصوصی کمیٹی بنا کر چیئرمین نیب کو طلب کیا جائے اور حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ اسمبلی کی آئینی مدت پوری ہونے میں ابھی 3 ہفتے باقی ہیں، ہم احتساب قانون میں ترمیم کرنے کو تیار ہیں، احتساب قانون میں ترمیم پر اپوزیشن چاہے تو بحث کرلے ہم تیار ہیں۔ہم الیکشن میں جارہے ہیں اور نیب کا ادارہ یہ الزام لگارہا ہے، ملک کے سابق وزیراعظم پر ایسے الزامات ہمارے لیے شرمندگی اور تکلیف کی بات ہے لہذا رول 244 کے تحت اسپیشل کمیٹی بنائی جائے جو اس معاملے کی تفتیش کرے، نیب کے اراکین کو طلب کرکے پوچھیں، رپورٹ بنا کر ایوان میں پیش کریں تاکہ حقائق عوام کے سامنے آجائیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ نیب کیا کررہا ہے اور کس طرح الزام لگارہا ہے، اپوزیشن سے گزارش کروں گا کہ اب بھی وقت ہے، احتساب قانون میں ترمیم کرنے پر جو اتفاق ہوا تھا اسے بے شک ماضی میں نہ لے کر جائیں بلکہ مستقبل کے لیے فیصلہ کرلیں، ہم اسی سیشن میں تیار ہیں۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھاکہ نیب کے اس خاص الزام پر ایک اسپیشل کمیٹی بنائیں، متفقہ قرارداد منظور کریں تاکہ اس کے حقائق عوام کے سامنے آجائیں۔