’پرانے الزامات کی تکرار ہے‘ جن سے اقوامِ متحدہ کا ایٹمی ہتھیاروں کی نگرانی کا ادارہ پہلے ہی نمٹ چکا ہے۔جواد ظریف نے نتن یاہو کے بارے میں کہا کہ یہ ان کی طرف سے صدر ٹرمپ کو ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کے بارے میں فیصلہ کرنے سے قبل متاثر کرنے کا بچگانہ ہتھکنڈا ہے۔امریکی ایوانِ صدر وائٹ ہاو¿س کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نتن یاہو نے جو معلومات دی ہیں وہ امریکہ کو ایران کے خفیہ ایٹمی اسلحہ پروگرام کے بارے میں پہلے سے حاصل کردہ معلومات سے مطابقت رکھتی ہیں۔ادھر صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ انھوں نے نتن یاہو کی پریزنٹیشن کا ایک حصہ دیکھا ہے اور یہ صورتِ حال ’ناقابلِ قبول‘ ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ 12 مئی کو ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ برقرار رکھنے کے بارے میں فیصلہ کریں
گے۔امریکی صدر ٹرمپ ایران کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے سخت مخالف ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ ’شرمناک‘ ہے۔ انھیں 12 مئی سے قبل اس معاہدے کو جاری رکھنے یا ختم کرنے کے بارے میں فیصلہ کرنا ہے۔تل ابیب سے انگریزی میں تقریر کرتے ہوئے نتن یاہو نے دستاویزات دکھا کر کہا کہ یہ ان دستاویزات کی نقول ہیں جو اسرائیلی جاسوس ادارے نے تہران سے حاصل کی ہیں۔انھوں نے کہا کہ 55 ہزار صفحات اور 153 سی ڈیز پر مشتمل یہ دستاویزات ایران کے ایٹمی اسلحے کے پروگرام سے متعلق ہیں جس کا خفیہ نام 'پروجیکٹ آماد' تھا۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ اس پروجیکٹ کا واضح مقصد پانچ ایٹم بم تیار کرنا تھا، جن میں سے ہر ایک کی طاقت دس کلو ٹن ٹی این ٹی کے برابر ہوتی۔پاور پوائنٹ پریزنٹیشن پیش کرتے ہوئے نتن یاہو نے کہا کہ ان کی حاصل کردہ دستاویزات ہیں سے پتہ چلتا ہے کہ ایران نے ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام کے اہم اجزا پر کام کیا تھا جن میں ان کا ڈیزائن اور ایٹمی تجربے کی تیاری شامل ہیں۔انھوں نے کہا کہ ایران نے ایٹمی تجربے کے لیے پانچ مختلف جگہوں پر غور کیا تھا۔ اسرائیلی وزیرِ اعظم نے کہا: 'ان فائلوں سے قطعی طور پر ثابت ہو جاتا ہے کہ ایران جب یہ کہہ رہا تھا کہ وہ ایٹم بم نہیں بنا رہا تو وہ سفید جھوٹ بول رہا تھا۔'نتن یاہو نے بتایا کہ یہ فائلیں امریکہ کے ساتھ شیئر کر دی گئی ہیں اور انھیں ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے آئی اے ای اے کے بھی حوالے کیا جائے گا۔2007 میں امریکی انٹیلی جنس نے 'بڑے اعتماد کے ساتھ' تخمینہ لگایا تھا کہ ایران 2003 تک ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام پر کام کر رہا تھا، لیکن بعد میں اس نے اسے ترک کر دیا۔