


لندن سے چوری مہنگی گاڑی "بینٹلی ملسن" کراچی سے برآمد
ملک بھر میں سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 1030 سے تجاوز

وزیراعظم کا گوادرمیں ترقیاتی کام کی رفتار پرعدم اطمینان کا اظہار

فوج تباہ ہوجائے گی، پاکستان کے تین ٹکڑے ہوجائیں گے:عمران خان





شہباز شریف کے کپڑوں سے پاکستان کیلئے محنت کے پسینے کی خوشبو آرہی ہے، رانا ثنااللّٰہ

پیپلز پارٹی پنجاب کے گورنر سمیت دیگر آئینی عہدوں سے دست بردار
پاکستان میں کورونا اموات کی تعداد تصدیق شدہ ہے: وزارتِ صحت
جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دے کر بہت بڑی غلطی کی تھی: عمران خان

لاہور-3دسمبر2022:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے سابق آرمی چیف جنرل باجوہ پر ڈبل گیم کا الزام لگا دیا۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دے کر بہت بڑی غلطی کی تھی، جنرل باجوہ نے ڈبل گیم کھیلا۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ جنرل فیض کو ہٹایا تو اس کے بعد ان کا گیم چل پڑا تھا، ہو سکتا ہے مونس الہٰی کو کہا گیا ہو کہ پی ٹی آئی کی طرف جاؤ، مگر ق لیگ میں دوسرے کو کہا گیا ہوگا کہ ن لیگ میں چلے جاؤ۔
انہوں نے کہا کہ جو جنرل باجوہ کہتے میں اس کا بھروسا کر لیتا تھا، ان کے ساتھ گزرے ساڑھے تین برسوں میں پہلی بار معلوم ہوا کہ بھروسا کرنا کتنی بڑی کم زوری ہے۔ عمران خان نے کہا کہ آئی بی سے رپورٹ آرہی تھی کہ گیم چل رہا ہے ، میں نے ایک دن ان سے کہا کہ مجھے کلیئر کردیں آپ اِدھر ہیں یا اُدھر ہیں ، اگر آپ اِدھر نہیں ہیں تو پھر میری اور حکمت عملی ہوگی ، میں اپنے لوگوں کے پاس جاؤں گا۔ عمران خان نے کہا کہ میں نے کہا کہ اگر اس وقت حکومت کو ہٹایا تو معیشت کوئی نہیں سنبھال سکے گا، میں نے کہا کہ عدم استحکام آیا تو معیشت کوئی نہیں سنبھال سکے گا یہ چور تو بالکل نہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے شوکت ترین کو بھیجا اس کو بھی کہا گیا کہ فکر نہ کرو تسلسل رہے گا، میں نے ایک دن کہا کہ مجھے کلیئر کردیں آپ ادھر ہیں یا ادھر ہیں، میں نے کہا کہ اگر آپ ادھر نہیں ہیں تو بتا دیں پھر میری اور حکمت عملی ہوگی، پوچھا گیا کیا حکمت عملی، تو میں نے کہا کہ اپنے لوگوں کے پاس جاؤں گا۔ عمران خان نے کہا کہ شروع میں مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کیوں طاقتور کا احتساب نہیں کرتے، وہ کہتے تھے آپ فکر نہ کریں اور وہ ان سے ڈیل کرتے رہے ہیں، نیب میرے کنٹرول میں نہیں تھی نیب تو ان کے کنٹرول میں تھی، مسئلہ یہ تھا کہ یہ کرپشن کو بری چیز سمجھتے ہی نہیں تھے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ بجٹ کے بعد الیکشن کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا، یہ ملک کو نیچے لے کر جا رہے ہیں، اگر یہ مارچ کے آخر تک الیکشن پر تیار ہیں تو ہم اسیمبلیاں توڑنے سے رک جاتے ہیں، نہیں تو ہمیں فوری طور پر کے پی اور پنجاب میں اسمبلی تحلیل کرکے الیکشن کروانا ہے، ہم مارچ سے آگے نہیں جانے لگے اگر انہوں نے نہیں مانا تو اس ماہ اسمبلیاں تحلیل کر دینی ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ان لوگوں سے کیا بات چیت ہوسکتی، ان کو 35 سال سے جانتا ہوں، شریف خاندان کو 40 سال سے جانتا ہوں، یہ اقتدار میں آکر ملک کا خون چوستے ہیں اور پھر باہر چلے جاتے ہیں، ان کا مقصد یہ ہے کہ چوری کا پیسہ بناتے ہیں اور اس میں اداروں کو کمزور کرتے ہیں، ان کے 30 سال دیکھ لیں ان کی کوشش ہوتی ہے کہ چوری کے پیسے کو بچائیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ ملک بہت تیزی سے نیچے جا رہا ہے، مفتاح اسماعیل کہہ رہا ہے کہ اسحاق ڈار ملک کو ڈیفالٹ کی طرف لیکر جا رہا ہے، ملک ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے تو اب انہوں نے کسی کو تو ذمہ دار ٹھہرانا ہے، ان کو لانے والے زیادہ قصور وار ہیں، جب سے یہ دو خاندان آئے ہیں ملک پیچھے چلا گیا۔ عمران خان نے مزید کہا کہ یہ ملک کو دیوالیہ کرگئے تھے ہم ملک کو سنبھال کر اوپر لے کر آئے، ہم ملک کو اوپر لے کر گئے تھے یہ دوبارہ نیچے لے کر آگئے، ذمہ دار وہ ہیں جنہوں نے ان چوروں کو ہم پر مسلط ہونے دیا۔
الطاف حسین کیخلاف جائیداد کا مقدمہ نہیں لانا چاہئے تھا: ندیم نصرت

لندن-1دسمبر2022: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سابق کنوینر اور اس کے بانی الطاف حسین کے دور کے چیف لیفٹیننٹ ندیم نصرت نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کی علیحدگی پسند قیادت کو لندن ہائی کورٹ میں پارٹی کے بانی کے خلاف سات جائیدادوں کا کیس کبھی نہیں لانا چاہیے تھا۔
انسولوینسی اینڈ کمپنیز کورٹ (آئی سی سی) کے جج مسٹر کلائیو جونز کے سامنے ہائی کورٹ کے پراپرٹیز اینڈ بزنس ڈویژن میں اپنی گواہی دینے کے بعد جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے سابق کنوینر نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم اور ایم کیو ایم گروپوں کو اختلافات کے باوجود یہ معاملہ عدالت سے باہر حل کرنا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں اس کیس کو لڑنے کے لیے ڈیڑھ لاکھ خرچ کر رہے ہیں۔ یہ رقم ایم کیو ایم کے مستحق خاندانوں کو دی جائے۔ ندیم نصرت نے جیو نیوز کو بتایا کہ مقدمے کے نتائج سے قطع نظر انہیں یقین نہیں کہ ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت لندن کی سات جائیدادوں سے حاصل ہونے والی رقم کو ایمانداری سے ڈیل کرے گی اگر ایم کیو ایم پاکستان کے فائدے میں فروخت کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ لندن کی جائیدادیں نہ لندن دھڑے اور نہ ہی الگ ہونے والی پاکستان پارٹی کے پاس جانی چاہئیں جن کے قائد اور وفاقی وزیر سید امین الحق الطاف حسین کے خلاف دعویٰ لے کر آئے ہیں۔ ندیم نصرت نے سوال کیا کہ سید امین الحق کو الطاف حسین کے خلاف مقدمہ شروع کرنے کی ترغیب دینے کے بعد ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی دعوے اور کیس میں کہیں کیوں نہیں؟ ندیم نصرت نے خالد مقبول صدیقی اور دیگر سے ایم کیو ایم کی وہ جائیدادیں خالی کرنے کا مطالبہ کیا ہے جنہیں وہ ذاتی استعمال میں لے رہے ہیں۔
پی ڈی ایم نے پی ٹی آئی کے خلاف جوابی حکمت عملی تیار کرلی:محمد صالح ظافر

اسلام آباد-26نومبر2022: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے پی ٹی آئی کی جانب سے اپنی صوبائی حکومتوں سے مستعفی ہوکر سیاسی بحران پیدا کرنے کیخلاف جوابی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔ قابل اعتبار سیاسی ذرائع نے ہفتے کے روز بتایا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں نے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کی ممکنہ تحلیل کیخلاف اپنی تیاری مکمل کرلی ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے ہفتے کی شام اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کرکے اپنی حکمت عملی سے متعلق مزید ابہام پیدا کردیا ہے کیوں کہ انہوں نے اسبلیاں تحلیل کرنے کا ذہن نہیں بنایا ہے یا وہ رکنیت سے مستعفی نہیں ہوں گے۔ انہوں نے اس ضمن میں حتمی فیصلے کی کوئی ڈیڈ لائن نہیں دی ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ سیاسی ناکامیوں اور دھچکوں کے بعد عمران کے پاس فیس سیونگ کے علاوہ اس طرح کا اعلان کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ ذرائع نے باور کروایا کہ اگر پی ٹی آئی چیئرمین اپنے اعلان پر عملدرآمد کرتے ہیں تو انہیں چاروں صوبائی اسمبلیوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی اسمبلیوں سے استعفے دینے ہوں گے۔ ارکان سینیٹ کو بھی اپنی نشستیں چھوڑنی ہوں گی کیوں کہ یہ اسمبلیاں اور سینیٹ اسی نظام کا حصہ ہیں جسے وہ بدنام کررہے ہیں اور اس سے اپنی راہیں جدا کرنا چاہتے ہیں۔ عمران نے اپنے خطاب میں یہ بھی بتایا کہ ڈاکٹرز نے انہیں تین ماہ کے آرام کا مشورہ دیا ہے جبکہ آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ جمہوری نظام آئندہ 18 ماہ تک اسی طرح برقرار رہے گا جبکہ اس کے بعد قومی یا صوبائی سطح پر کوئی ضمنی انتخاب ممکن نہیں ہوگا۔ 20 اپریل کے بعد اسمبلیوں سے مستعفی ہونے یا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیوں کہ اس ڈیڈ لائن کے بعد کوئی ضمنی انتخاب آئینی طور پر ممکن نہیں ہوگا۔
ماہرین نے اس حوالے سے آئین کے آرٹیکل 224 کی شق 4 کا حوالہ دیا جس میں عام انتخابات اور ضنی انتخاب کا وقت مقرر ہے۔ آئینی طور پر کوئی بھی نشست خالی ہو تو اس پر 60 روز کے اندر اندر الیکشن کروانا لازمی ہے لیکن اگر اسمبلیوں کی مدت پوری ہونے میں 120 روز سے کم وقت رہ گیا ہو اور کوئی نشست خالی ہو تو اس پر ضمنی انتخاب نہیں ہوسکتا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ پی ٹی آئی پس پردہ حکومت کیساتھ رابطے میں ہیں اور عمران خان کو چند ہفتوں کیلئے بیرون ملک بھیجے جانے کیلئے مذاکرات کئے جارہے ہیں۔ حکومت پر زور دیا جارہا ہے کہ وہ بیرون ملک سفر کی سہولت فراہم کرے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ عمران خان کیلئے مشکل ہوگا کہ وہ اپنے تمام ارکان کو اسمبلیوں سے مستعفی ہونے پر آمادہ کرسکیں۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے 50 فیصد ارکان اسمبلی مستعفی نہیں ہوں گے۔ اسی طرح اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد آئندہ تین روز کے دوران پنجاب اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کیخلاف تحریک عدم اعتماد لاسکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق تحریک عدم اعتماد صوبائی حکومت کی تقدیر کا فیصلہ بھی کردے گی۔
نئے آرمی چیف کا تقرر اگلے 48 گھنٹے کی بات ہے:خواجہ آصف

اسلام آباد- 22نومبر2022:وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ نئے آرمی چیف کا تقرر اگلے 48 گھنٹے کی بات ہے۔ جیو نیوز سے گفتگو خواجہ محمد آصف نے کہا کہ وزارت دفاع کے پاس کل سینئر افسران کے نام آجائيں گے۔ صحافی نے وزیر دفاع سے استفسار کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف وزیراعظم کی تقرری میں کتنا وقت لیں گے؟ دراصل انہیں ترکی بھی جانا ہے۔
انہوں نے جواب دیا کہ اگلے 24 گھنٹوں میں تعیناتی ہو جائے گی، آرمی چیف کی تقرری ٹوٹل 48 گھنٹے کی بات ہے۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ سول ملٹری تعلقات میں تناؤ نہیں ہے، الحمدللّٰہ معاملات درست جا رہے ہیں، سیاست کے ساتھ فوج کا تعلق آئین اور قانون کے مطابق ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی کے لحاظ سے اب افواج نے اپنا کردار نیوٹرل کر دیا ہے، جنرل باجوہ سے وقتاً فوقتاً ملاقات ہوتی رہتی ہے۔
خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ ہفتہ دس دن بعد جنرل باجوہ سے ملاقات ہوتی رہتی ہے، جب جنرل باجوہ کی تعیناتی ہوئی اس کے بعد محبت اور احترام کا رشتہ رہا۔ صحافی نے سوال کیا کہ موجودہ آرمی چیف سے ذاتی تعلق ہے کیا کوئی بات چیت ہوئی یا پلان بتایا؟ وزیر دفاع نے جواب دیا کہ جنرل باجوہ کے ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی کے لئے نیک خواہشات ہیں۔ صحافی نے استفسار کیا کہ میاں صاحب نے جنرل باجوہ کے بارے میں باتیں کیں؟خواجہ آصف نے جواب دیا کہ عمران خان اور ان کے ساتھیوں نے جو گفتگو کی نوازشریف نے ایسا نہ کہا، وقت گزر کیا اور باقی وقت آبرو کے ساتھ گزرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت دفاع کے پاس آنے والے نام وہ وزیراعظم شہباز شریف کے حوالے کریں گے، جنہوں نے فیصلہ کرنا ہے۔ وزیر دفاع نے مزید کہا کہ سینئر فوجی افسران کا نام بھیجنے کا استحقاق جنرل ہیڈکوارٹر (جی ایچ کیو) کا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سول ملٹری تعلقات میں قطعی کوئی تناؤ نہیں ہے، جنرل باجوہ نواز شریف کا احترام کرتے ہیں۔
شہباز شریف کدھر پھنس گیا ہے: عمران خان

اسلام آباد- 12نومبر2022:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے ایک اخبار پر ہرجانہ کیا کہ میری توہین کی گئی ہے، اب شہباز شریف کو عدالت میں بتانا پڑے گا، شہباز شریف کو نہیں پتا کہ وہ کدھر پھنس گیا ہے۔ پی ٹی آئی لانگ مارچ کے شرکا سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کیا ان کے ہینڈلرز کو پاکستان کی فکر نہیں؟ کیا ان کو سمجھ نہیں آرہی کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے؟ کیا ان کو تب بھی سمجھ نہیں آرہی تھی جب چوروں کو مسلط کیاجا رہا تھا، جو 30 سال سے ملک لوٹ رہے تھے ان کو پھر سے مسلط کیا گیا ہے، جو ہو رہا ہے وہ تو ہونا تھا کیونکہ انہوں نے ماضی میں بھی یہی کیا ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ پانچ دن سے وزیراعظم لندن گئے ہوئے ہیں، ہماری سیکیورٹی کے سب سے اہم عہدے آرمی چیف کا فیصلہ لندن میں ہو رہا ہے، یہ لوگ ن لیگ کے دور میں ملک سے باہر بھاگ کر گئے، یہ بتا نہیں سکتے تھے کہ اربوں کی پراپرٹی کہاں سے آئی؟ ساتھ ہے ان کی بیٹی جس کے نام پر پاناما میں انکشاف ہوا کہ 4 فلیٹس ہیں، جب تک این آر او نہیں دیا اسحاق ڈار ملک سے بھاگا ہوا تھا، شہباز شریف کا بیٹا سلمان شہباز ملک سے باہر بیٹھا ہوا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ جب تک ملک میں عدل و انصاف نہیں ہوتا معاشرہ خوشحال نہیں ہو سکتا، جس معاشرے میں کمزور کو قانون تحفظ نہیں دیتا وہاں جنگل کا قانون ہوتا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں نے یہ ملک دیکھے ہوئے ہیں ٹائم گزارا ہوا ہے، بیرون ملک پاکستانیوں سے پوچھیں وہ یہاں کیوں پیسا نہیں لگاتے، بیرون ملک پاکستانی کہتے ہیں یہاں انہیں اپنی زمین پر قبضے کا ڈر ہوتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ کسی مہذب ملک میں نہیں ہوتا کہ مفرور فیصلے کریں، شہباز شریف اور بیٹوں پر ٹی ٹی کیس ہے، شہباز شریف کو غلط فہمی ہوئی کہ لندن میں مرضی کا فیصلہ لے گا، باہر بیٹھا چوروں کا ٹبر ملک کے فیصلے کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں کہتا ہوں میرٹ پر آرمی چیف بنانا چاہیے، مجھے نہ کوئی اپنا جج چاہیے نہ آئی جی چاہیے نہ نیب کا ہیڈ، مجھے میرٹ پر بہترین لوگ چاہیئں، مجھ پر الزام لگائے کہ آرمی چیف کا معاملہ متنازعہ کردیا، میں نے تو کبھی آرمی چیف کا معاملہ متنازع نہیں کیا، میں کہتا ہوں میرٹ پر آرمی چیف بنانا چاہیے، مجھے تو کوئی اپنا آرمی چیف نہیں چاہیے۔
عمران خان نے کہا کہ ہر آدمی ان کا اپنا ہونا چاہیے، شہباز شریف نے اسلام آباد کا آئی جی لگایا، آئی جی کو سیف سٹی کیس میں سزا ہونے والی تھی، آئی جی کو اس لیے بنایا کہ وہ کرپٹ ہے اب اس کی خدمت کرے گا، یہ اس لیے لوگوں کو لے کر آتے ہیں کہ ان کیلئے غلط کام کریں گے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے دیانتدار چیف جسٹس سجاد علی شاہ کو بھگایا، انہوں نے اس لیے چیف جسٹس کو بھگایا کہ عدلیہ ان کے نیچے نہیں تھی، جن کی پوری تاریخ ہی یہ ہو وہ لندن میں آرمی چیف کا فیصلہ کریں گے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ شہباز حکومت کے آتے ہی مہنگائی آسمان پر چلی گئی، آئی ایم ایف تو ہمارے دور میں بھی تھا، جو ملک ہم چھوڑ کر گئے تھے، 17سال بعد ملک کی دولت میں بہترین اضافہ ہو رہا تھا، ہمیں یہ سازش سے نہ ہٹاتے تو ترقی کی شرح کو 7 فیصد پر لے جاتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے دور میں مہنگائی 15سے 16فیصد تک گئی تھی، انہوں نے شور مچایا ہوا تھا، آج مہنگائی 27 فیصد ہے، جو 50 سال کے بعد پاکستان میں سب سے زیادہ مہنگائی ہے، یہ معیشت ہینڈل نہیں کر سکتے، ان کے دور میں ڈالر 49 روپے مہنگا ہوا ہے۔
عمران خان، اعتزاز احسن ملاقات

اسلام آباد- 8نومبر2022:چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اعتزاز احسن کی ملاقات میں کس نے کیا کہا؟ ذرائع کے مطابق لاہور میں ہونے والی ملاقات میں عمران خان نے انکشاف کیا کہ اعتزاز احسن کو 17 سال پہلے بھی پی ٹی آئی میں شامل ہونے کی دعوت دی تھی۔ ذرائع کے مطابق عمران خان نے دوران گفتگو کہا کہ ہمارا اور اعتزاز احسن کا نظریہ ایک ہی ہے، ان کا مستقبل ہمارے ساتھ ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے انکشاف کیا کہ اعتزاز احسن ماضی میں میرے وکٹ کیپر ہوا کرتے تھے، یہ کرکٹ کو بخوبی جانتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اعتزاز احسن نے کہا کہ جب عمران خان پر وزیر آباد میں فائرنگ ہوئی، اُس وقت وہ ٹی وی دیکھ رہے تھے۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ جیسے ہی عمران خان پر فائرنگ کی اطلاع ملی تو انہماک سے ٹی وی دیکھنا شروع کردیا۔ ذرائع کے مطابق پی پی رہنما نے مزید کہا کہ ملزم نوید کے ویڈیو بیان کے بعد مجھے فون آیا تو میں نے کہا کہ طوطا بول رہا ہے۔
رانا ثناء اللّٰہ کے عمران خان سے چند سوالات ؟

اسلام آباد- 6نومبر2022:وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے مطالبے پر اُن سے سوالات پوچھ لیے۔ جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کے دوران رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ الزام تو عمران خان پر بھی بحیثیت وزیراعظم لگتے رہے ہیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ عمران خان اپنے دور میں اُن الزامات کی تفتیش کے لیے وزارت عظمیٰ سے مستعفی کیوں نہیں ہوئے؟
وزیر داخلہ نے سوال اٹھایا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پی ٹی آئی چیئرمین کو بدعنوانی میں ملوث قرار دیا تو انہوں نے پارٹی عہدہ کیوں نہیں چھوڑا؟ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان دراصل ایک جھوٹی ایف آئی آر درج کروانا چاہتے ہیں، کوئی فراڈیا مذموم مقاصد کے تحت پرچہ کٹوانا چاہے تو پولیس اس سے انکار کر سکتی ہے۔ رانا ثناء اللّٰہ نے مزید کہا کہ عمران خان ریاست سے غداری کا مرتکب ہو رہا ہے، اس پر مقدمہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی استفسار کیا کہ سینئر افسر پر جھوٹی ایف آئی آر درج ہوگی تو ہمسائیہ ملک میں ہم پر کیسے تبصرے ہوں گے؟ وزیر داخلہ نے کہا کہ ریاست کے خلاف آپ ایف آئی آر درج کروانا چاہتے ہیں تو آپ کے لیے رکاوٹ ہوگی، میرے اور شہباز شریف کے خلاف کئی مقدمات درج ہوتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنا شیطانی چکر چلانے کے لیے اداروں کو مجبور کر رہا ہے، اگر یہ کسی ذمہ دار سینئر آفیسر کو ملوث کیا جائے گا تو اصل میں ادارے کو ہی ملوث کرے گا۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ یہ اس نہج پر پہنچ چکا کہ ادارے کے لوگوں کے خلاف پرچہ درج کرانے پر تلا ہوا ہے، عمران خان کا مطالبہ ایک ہی ہے دوبارہ گود لیں اور وزیراعظم کی کرسی پر بٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ ادارے، حکومت، پارلیمنٹ اور عدلیہ کو اس کے بدبخت ایجنڈے کے سامنے ڈٹ جانا چاہیے، عمران خان آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع بنانا چاہتا ہے، ملک اور قوم کے خلاف یہ ایجنڈا کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ انہیں اپنی عزت نفس کا بھی کوئی احساس نہیں، حقیقت نہیں تو ایسی بات نہ کریں صرف اس لیے کہ سیاسی ایجنڈے کو تقویت ملے گی۔ رانا ثناء اللّٰہ نے مزید کہا کہ سینیٹر اعظم سواتی کی مبینہ ویڈیو کے سوال پر کہا کہ جو ویڈیو گردش کر رہی ہے وہ پہلی نظر میں ہی جعلی ثابت ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 3 سیکنڈز میں پتہ چل جاتا ہے کہ ویڈیو جعلی ہے، ان کو چاہیے تھا کہتے، جس نے جعلی ویڈیو بنا کر چلائی اس کی تحقیقات کر کے سزا دیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اعظم سواتی نے ویڈیو مان لی اور جگہ بھی بتادی کہ فلاں جگہ پر بنی، صرف اس لیے کہ الزام لگاسکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنے آدمیوں کو اتنا پاگل کر دیا ہے کہ وہ سیاسی ایجنڈے کی خاطر خود پر جنسی تشدد کا الزام لگوانے کے لیے بھی تیار ہیں۔ راناثناء اللّٰہ نے کہا کہ کم از کم یہ تو دیکھو ویڈیو جعلی ہے یا نہیں، یہ سارا دو نمبری کام ہے، جس ویڈیو پر پریس کانفرنس کی ہے۔
قدرت کا قانون ہے، آگ لگانے والا خود بھی نہیں بچتا: وزیر داخلہ

کراچی- 3نومبر2022(ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ عمران خان کی طرف سے جیسے بیانات ہوں گے ویسا جواب بھی ہوگا، نفرت ، مارا ماری اور ایک دوسرے کو تباہ کرنے کی سیاست عمران خان نے شروع کی، کون ہے جو نفرت کے بیج بورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مخالفوں سے بات کرنے پر موت کو ترجیح دیتا ہے، قانون قدرت ہے جو نفرت کی آگ لگاتا ہے وہ خود بھی اس آگ سے بچ نہیں سکتا۔عمران خان لاش اور اپنے زخموں کو گھٹیا سیاست کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے پہلے بھی ہم پر بہت سے جھوٹے مقدمات درج کرائے، اب بھی مقدمہ کرینگے تو ہم اس کا سامنا کریں گے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حملہ آور کو روکنے والے شہری ابتسام حسن نے کہا کہ ملزم کے پاس آٹومیٹک گن تھی۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ تحریک انصاف اور عمران خان کے رویے نے ملک کو اس انتہا پر پہنچادیا ہے، ان لوگوں نے نفرت کی سیاست کی اور لوگوں کے ذہنوں کو پراگندہ کی۔ وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عمران خان سمیت پی ٹی آئی قیادت آسانی، روانی اور فراوانی سے جھوٹ بولتی ہے، عمران خان پر قاتلانہ حملہ قابل مذمت اور افسوسناک ہے، زخمی ہونے والوں کی صحت کیلئے دعا گو ہیں، شہید شہری کو اللہ تعالیٰ غریق رحمت کرے، عمران خان شہری کی لاش اور اپنے زخموں کو اپنی گھٹیا اور گندی سیاست کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
رانا ثناء اللہ کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی جھوٹ بولے گی تو مقابلہ میں سچ سامنے رکھا جائے گا، اس سے پہلے بھی انہوں نے ہم پر بہت سے جھوٹے مقدمات درج کرائے،اب بھی یہ ہم پر مقدمہ کریں گے تو ہم اس کا سامنا کریں گے، عمران خان کا مقصد اور ایجنڈا ملک میں آگ لگانا ہے، ہم تحقیقات کیلئے صرف تیار نہیں بلکہ یہ ہمارا مطالبہ ہے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر پنجاب حکومت، چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کو شفاف تحقیقات کیلئے سینئر افسران پر مشتمل جے آئی ٹی بنانے کیلئے لکھ دیا ہے، حملہ آور کو پولیس نے گرفتار کیا پولیس ہماری نہیں پنجاب اور گجرات کی ہے، جس نے حملہ آور کو پکڑا وہ بھی پی ٹی آئی کا کارکن ہے، ملزم کے بیان کی ساکھ کا معاملہ جے آئی ٹی کا ہے وہ تفتیش کرے، تھانہ معطل کرنے سے گناہ گار نہ بے گناہ نہ بے گناہ گناہگار ہوگا۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے تفتیش سے پہلے کیسے مجھ پر، وزیراعظم اور ڈی جی سی پر الزام لگادیا، تفتیش سے پہلے ہی الزام لگانا عمران خان کا سیاسی بیانیہ اور پوشیدہ ایجنڈا ہے، اگر تحریک انصاف کے ردعمل کا پس منظر ہے تو اس واقعہ کا پس منظر بھی ہے، کون سا قانون اجازت دیتا ہے کہ بغیر تحقیقات کسی پر قتل کا الزام لگادیا جائے، انہوں نے تفتیش سے پہلے ہی کہا کہ باہر نکلو، بدلہ لو اور ان کے گھروں پر حملہ کرو، کیا ان کے گھر آسمانوں پر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی غلط عمل کرے گی تو ردعمل میں خیر کا عمل نہیں ملے گا، ہم پہلے دن سے رواداری اور عزت و احترام کی سیاست کی بات کررہے ہیں، ان لوگوں نے مسجد نبویؐ میں انتہائی گھٹیا فعل کیا پھر بھی وزیراعظم نے ان سب کو معافی دلوائی۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ حکومت میں رہتے ہوئے یہ گالیاں دیتے تھے اور شہباز شریف کہتے تھے آؤ بات کرو، ہمارے اندر کوئی ہٹ دھرمی اور نفرت نہیں ہے، اس سے بات کیسے کریں جو ساتھ بیٹھنے پر موت کو ترجیح دیتا ہو، عمران خان لانگ مارچ کی صبح کا آغاز مجھے گالیاں دینے سے کرتا ہے، جو اپنے دن کی ابتداء ہمیں گالیاں دینے سے کرے کیا ہم اس کی شان میں قصیدے پڑھیں، اگر میں نے قتل کئے تھے تو عمران خان کو مجھ پر جعلی ہیروئن ڈالنے کی کیا ضرورت تھی۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان جن کے ساتھ بیٹھنا چاہتا ہے ان کو بھی گالیاں دیتا ہے، مارشل لاء لگانے والے اسی بات پر ہوتے تو پچھلے چھ ماہ میں پانچ مرتبہ مارشل لاء لگ سکتا تھا، انہوں نے ملک و قوم کی خاطر آئین کے مطابق چلنے کا فیصلہ کیا ہے جو عمران خان کو ہضم نہیں ہورہا، عمران خان کہتا ہے میں آپ کو آئین و قانون کے مطابق چلنے نہیں دوں گا، آپ سیاسی مداخلت کر کے مجھے برسراقتدار لائیں اور اپوزیشن کا خاتمہ کریں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان کا مقصد صرف اقتدار میں آنا نہیں اپوزیشن کو بھی صفحہ ہستی سے مٹانا ہے، مارشل لاء کا خطرہ بڑھتا محسوس نہیں کررہا ہوں، آرمی چیف نے واضح کردیا ہے کوئی گروہ ملک کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش کرے گا تو وہ سامنے آئیں گے، ادارہ اپنے فیصلے پر قائم رہتے ہوئے ملک کا تحفظ کرے گا،آرمی چیف کی تقرری کا معاملہ فوجی قیادت اور وزیراعظم کے درمیان ہے، نومبر کے پہلے ہفتے کے بعد کسی وقت بھی آرمی چیف کی تقرری کا فیصلہ ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب حملہ آور کو روکنے والے ابتسام حسن نے کہا کہ حملہ آور میرے سامنے کھڑا تھا اس نے پستول نکالی تو میں نے فوری طور پر اسے پکڑلیا، اس وقت تک حملہ آور پستول کا رخ اوپر کی طرف کرکے ایک فائر کرچکا تھا، جب میں نے اسے پکڑا تو اس کا نشانہ ہٹ گیا اور ساری گولیاں نیچے زمین پر لگیں، حملہ آور کی فائرنگ سے پہلے کوئی فائرنگ نہیں ہوئی تھی۔ حملہ آور کے پاس آٹومیٹک گن تھی ساری گولیاں ایک ہی باری میں چل گئی تھیں، وہ میرے ہاتھوں سے نکل کر بھاگا تو اس کی پستول گرگئی جو خالی ہوچکی تھی، اللہ تعالیٰ نے مجھے ہمت دی اور امت مسلمہ کے لیڈر کو ہم نے بچالیا۔
نمائندہ جیو نیوز لاہور احمد فراز نے کہا کہ قاتلانہ حملے کے وقت آر پی اور اور ڈی پی او موجود تھے مگر میڈیا سے بات نہیں کی، پولیس کی غیرذمہ داری دیکھیں پکڑے جانے والے انتہائی ہائی پروفائل ملزم کا ویڈیو بیان لیک کردیا گیا، ملزم کا ویڈیو بیان جس طرح لیا گیا عدالتیں ایسے بیانات نہیں مانتیں،
عمران خان کون ہوتا ہے آرمی چیف کے معاملے میں مشورے دینے والا: وزیر دفاع

اسلام آباد-30اکتوبر2022: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ یہ کہاں کی روایت ہے کہ سیاست دان مذاکرات کرکے آرمی چیف لگائیں، عمران خان کون ہوتا ہے آرمی چیف کے معاملے میں مشورے دینے والا؟ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کا قافلہ 10 سے 12 ہزار سے شروع ہوا، مریدکے میں عمران خان کے قافلے میں ڈھائی ہزار لوگ تھے، اب اسلام آباد پہنچتے پہنچتے کیا حال ہوگا اندازہ کرلیں، تمام تر حکومتی مشینری لگا کر کتنے لوگ جمع کرسکے سب کے سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کا سفر 90 فیصد پنجاب اور خیبر پختونخوا کے حصوں سے گزرے گا، گنڈا پور جو باتیں کررہے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں 100 فیصد خون خرابے کا جو رولا ڈالا ہے وہ ان کے سر ہے کیوں کہ خونی مارچ اور لاشیں گرانے کا عمران خان خود کہہ چکا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کا اصلی چہرہ سب کے سامنے آچکا، وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا کہ عمران خان نے آرمی چیف کے حوالے سے رابطہ کیا، عمران خان نے پیغام بھیجا کہ آرمی چیف کا فیصلہ ہم مل کر کریں گے، آئین نے یہ فرض وزیر اعظم کو دیا ہے، عمران خان کے ذہن میں یہ کہاں سے آگیا کہ یہ سیاست کا حصہ ہے، یہ کہاں کی روایت ہے کہ سیاستدان مذاکرات کرکے آرمی چیف لگائیں؟ آرمی چیف کی تعیناتی سیاست دان مذاکرات کرکے کریں گے تو پھر کیا رہ جائے گا؟
وزیر دفاع نے کہا کہ فوج نے چار ماہ میں 77 شہادتیں دی ہیں لیکن فوج آپ کا ساتھ نہ دے تو آپ تنقید کرتے ہیں، عمران خان کون ہوتا ہے آرمی چیف کے معاملے میں مشورے دینے والا؟ عمران خان اس وقت اسمبلی کا ممبر بھی نہیں ہے اور وہ نااہل ہوچکا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بہت سے ارکان قومی اور صوبائی اسمبلی ہم سے رابطہ کررہے ہیں جو پی ٹی آئی کو چھوڑنے کے لیے تیار ہیں اور وہ اگلے انتخابات کے حوالے ہم سے یقین دہانی چاہتے ہیں۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ پچھلے کئی روز سے ہندوستان میں جس طرح خوشیاں منائی جارہی ہیں وہ سب نے دیکھا، پچھلے 3 روز سے عمران خان نے لگاتار پروپیگنڈا کرکے بھارت کو موقع فراہم کیا ہے، ہندوستان میں جشن منایا جارہا ہے، پی ٹی آئی کا ایک صاحب بھاتی چینل میں بھی بات کرنے پہنچ گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری فوج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں شمار ہوتا ہے، ہماری انٹیلی جنس ایجنسی کا شمار دنیا کی بہترین ایجنسیز میں ہوتا ہے، اقتدار چھن جانے پر تنقید کو اس حد تک نہیں لے جانا چاہیے۔
پی ٹی آئی کے جلد انتخابات کے مطالبے پر وزیر دفاع نے کہا کہ یہ انتخابات کی تاریخ مانگ رہے ہیں، 13 اگست کے بعد 90 دن گن لیں وہ الیکشن کی تاریخ ہے لے لیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ارشد شریف کی موت پر بھی پی ٹی آئی نے سیاسی فائدہ اٹھایا، جس وقت یہ واقعہ ہوا سلمان اقبال نے 3 سے 4 پاکستان کالیں کیں، واقعہ سے متعلق تحقیقات کیلئے کل رات کمیشن بن گیا ہے، سلمان اقبال اور عمران خان کے پاس اگر کوئی معلومات ہیں تو اسے نہ چھپائیں کیوں کہ جرم کی معلومات کو چھپانا بہت بڑا جرم ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ ارشد شریف کے قتل میں کون ملوث ہے، اس سلسلے میں ہم قانونی کارروائی پوری کریں گے، یہ لوگ اگر سیاسی فائدہ نہیں اٹھا رہے ہیں تو کمیشن کے سامنے پیش ہوں، اس خاندان کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے اس سے متعلق اطلاعات ہیں تو بتائیں، اگر عمران خان اور سلمان اقبال کمیشن میں نہیں آتے تو کمیشن انہیں بلا بھی سکتا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو رہے، جو آئین ہمیں اجازت دے رہا ہے وہ راستہ اختیار کریں گے، اسٹیبلشمنٹ نے کہا ہے کہ ہم سیاست سے دور رہیں گے، ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس آئی نے دو ٹوک کہہ دیا ہے کہ آئینی کردار میں محدود رہیں گے، یہ بہت خوش آئند بات ہے اس کے اچھے نتائج آئیں گے۔
رجسٹرڈ تعلیمی اداروں کو انتباہ جاری: پروفیسر رفیعہ ملاح

کراجی- 27اکتوبر2022:ڈائریکٹوریٹ آف انسپکشن اینڈ رجسٹریشن آف پرائیویث انسٹیٹوشنز سندھ کی ایڈیشنل ڈائریکٹر و رجسٹرار پروفیسر رفیعہ ملاح نے ایک گشتی مراسلہ جاری کیا ہے۔ پروفیسر رفیعہ ملاح نے گشتی مراسلے میں انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی رجسٹرڈ اسکول و کالج غیر رجسٹرڈ اسکول و کالجز کے طلباء کے انرولمنٹ و امتحانی فارم اپنی طرف سے جمع نہ کرائے۔
جاری کردہ مراسلے کے مطابق یہ بات بڑی تشویش کے ساتھ نوٹ کی گئی ہے کہ بعض رجسٹرڈ اسکولوں کی انتظامیہ غیر رجسٹرڈ اسکولوں کے طلباء و طالبات کے انرولمنٹ ، رجسٹریشن اور امتحانی فارم ثانوی اور اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ میں جمع کرا کے غیر قانونی کام کرتے ہیں۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ثانوی و اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈز کی انتظامیہ ان اسکولوں کے نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں کے امتحانی فارم جمع کرتے وقت ان کی حاضری و رجسٹرڈ کو جانچ لیا کریں تاکہ کوئی اسکول دوسرے کے فارم جمع نہ کرا سکے۔
ڈائریکٹوریٹ سے غیر الحاق شدہ اسکول جو بغیر کسی قانونی حیثیت کے کام کر رہے ہیں ان کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہئے۔ مراسلے کے مطالق بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اور بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن، مبں غیر رجسٹرڈ اسکولوں کے فارمز کو اپنا ظاہر کرنا قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔ جس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
مراسلے میں پرنسپلز ، ایڈمنسٹریٹر ، اسکولوں کے مالکان کو متنبہ کیا گیا ہے کہ اگر غیر رجسٹرڈ اسکولوں کے طلباء کے فارم ثانوی بورڈ اور اعلی ثانوی بورڈ، میں جمع کرائے گئے تو اس صورت میں غفلت اور خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سخت کارروائی کی جائے گی۔
ایکٹ کی شق 8 کے تحت اسکول کی رجسٹریشن کی منسوخی کی جائے گی۔ واضح رہے کہ ڈائریکٹوریٹ اسکول کو شکایت موصول ہوئی ہیں کہ بعص اسکول غیر رجسٹرڈ اسکولوں کے فارم اپنے اسکولوں کے نام پر جمع کراتے ہیں جبکہ بعض غیر رجسٹرڈ اسکول فارم لے لیتے ہیں اور آگے جمع ہی نہیں کراتے۔
عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ کا حکم نامہ جاری

اسلام آباد-26اکتوبر2022: سپریم کورٹ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا جس میں وزارت داخلہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ لانگ مارچ سے متعلق ایجنسیوں کی رپورٹ عمران خان، بابر اعوان اور فیصل چوہدری کو فراہم کریں اور پھر تینوں فریقین اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو جواب جمع کروائیں۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق پی ٹی آئی نے ریلی کو پر امن رکھنے کی یقین دہانی کروائی ہے، عمران خان اور اُن کے وکلا نے یقین دہانی کو توڑ پھوڑ نہیں کی جائے گی اگر ایسا ہوا تو توہین عدالت ہوگی۔
حکم نامے کے مطابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی چلانے کی استدعا کی مگر اس کارروائی سے پہلے ضروری ہے کہ یقین دہانی توڑنے کے حقیقی پہلوؤں کو جانچا جائے، عمران خان ،بابر اعوان اور فیصل چوہدری کو ایجنسیوں کی رپورٹس فراہم کی جائیں اور تینوں فریقین رپورٹس پڑھنے کے بعد ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے الزامات کا بھی جواب دیں۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ تینوں فریقین جوابات 31 اکتوبر کی تاریخ تک جمع کروائیں، کیس کو 31 اکتوبر سے شروع ہونے والے ہفتے میں دوبارہ سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔
قبل ازیں سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے لانگ مارچ کا اعلان کرنے پر حکم امتناع جاری کرنے کی حکومتی درخواست مسترد کردی جب کہ توہین عدالت کی درخواست پر عمران خان کو نوٹس جاری کیا۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمن نے عدالت کو بتایا کہ پولیس اور حساس اداروں کی رپورٹس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ پولیس، آئی ایس آئی اور آئی بی رپورٹس ہی پر سب اداروں کا انحصار ہے۔ عدالت کا پہلا سوال تھا کہ عمران خان نے ڈی چوک آنے کی کال کب دی تھی۔عدالتی حکم 25 مئی کو شام 6 بجے آیا تھا، عمران خان نے 6 بج کر 50 منٹ پر ڈی چوک کا اعلان کیا۔عمران خان نے دوسرا اعلان 9 بج کر 54 منٹ پر کیا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے سرینگر ہائی وے پر دھرنے کی درخواست دی تھی، عمران خان نے عدالتی حکم سے پہلے بھی ڈی چوک جانے کا اعلان کیا تھا، عمران خان کے بعد شیری مزاری،فواد چودھری،صداقت عباسی نے بھی ڈی چوک کی کال دی۔عثمان ڈار ،شہباز گل اور سیف اللہ نیازی نے بھی ڈی چوک کی کال دی۔عمران خان کی ڈی چوک کال توہین عدالت ہے۔عمران خان مختص جگہ سے آگے آئے اور ریلی ختم کی۔
چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ یقین دہانی عمران خان کی جانب سے وکلا نے دی تھی۔عمران خان کے بیان سے لگتا ہے انہیں عدالتی حکم سے آگاہ کیا گیا۔عمران خان نے کہا سپریم کورٹ نے رکاوٹیں ہٹانے کا کہا ہے۔عمران خان کو کیا بتایا گیا اصل سوال یہ ہے۔عمران خان آکر عدالت کو واضح کردیں کس نے کیا کہا تھا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بابر اعوان، فیصل چودھری نے عمران خان کی طرف یقین دہانی کروائی تھی۔یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ سڑکیں بلاک ہوں گی نہ مختص مقام سے آگے جائیں گے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نوٹس میں یقین دہانی کا ذکر ہے لیکن تحریری طور پر کہاں ہے؟۔عامر رحمن نے کہا کہ عدالت نے فیصل چودھری اور بابر اعوان کو عمران خان سے ہدایات لینے کا کہا تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مناسب ہو گا حکومتی الزامات پر یقین دہانی کرانے والوں سے جواب مانگ لیں۔تحریری مواد نہ ہوتو کسی کو بلانے کا فائدہ نہیں۔رپورٹس میں اتنا جواز موجود ہے کہ عمران خان سے جواب مانگا جائے۔اگر نوٹس بھی کریں تو عمران خان کا پیش ہونا ضرور ی نہیں۔سرخیاں نہیں بنوانا چاہتے،قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں۔سول نوعیت کی توہین عدالت میں شوکاز پر ہی پیش ہونا پڑتا ہے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے عمران خان کو توہین عدالت کیس میں جواب کے لیے نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے جمعہ کے روز لانگ مارچ کے اعلان پر نوٹس جاری کرنے کی استدعا مسترد کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ فی الحال توہین عدالت کا نوٹس یا شوکاز نوٹس جاری نہیں کر رہے۔ عمران خان کا جواب آ جائے پھر جائزہ لیں گے کہ توہین عدالت ہوئی یا نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ جائزہ لینا ہے کیا یقین دہانی ڈی چوک نہ آنے کی کرائی گئی تھی یا نہیں۔ حکومتی الزامات پر بھی عمران خان کا مؤقف سننا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت کے پاس قانون کی خلاف ورزی پر کارروائی کا اختیار ہے۔عدالت صرف چاہتی تھی کہ کوئی ظالمانہ اقدام نہ کیا جائے۔قانون کے مطابق احتجاج سب کا حق ہے۔حفاظتی اقدامات کرنا حکومت کا کام ہے وہ کرے۔اپنے قلم کو چھڑی نہیں بنائیں گے۔ عدالت نے عمران خان، بابر اعوان اور فیصل چودھری کو جواب کے لیے خفیہ رپورٹس فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ رپورٹ کی روشنی میں جواب جمع کروایا جائے۔
توشہ خانہ کےتحائف بیچنے ہی پڑیں گے:عمران خان

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اگر مجھے دو تہائی اکثریت نہ ملی تو حکومت نہیں لوں گا، انہوں نے نااہلی کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ توشہ خانہ کا کیا کریں گے؟ آخر میں تحائف بیچنے ہی پڑیں گے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ اس بار ہم بہت تیاری کے ساتھ لانگ مارچ کیلیے آرہے ہیں، حکومت کچھ بھی کر کے عوام کے سمندر کو نہیں روک سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں چوری اور کرپشن کو روکنا عمران خان کے علاوہ کسی کی ذمہ داری نہیں؟ توشہ خانہ کا کیا کریں گے؟ آخر میں بیچنے ہی پڑیں گے نہ‘۔ میں چیلنج کرتا ہوں نااہلی کا فیصلہ عدالت میں نہیں ٹھرے گا کیونکہ اس کی کوئی قانونی اہمیت نہیں ہے اور نہ ہی یہ ثابت کرسکیں گے، ، الیکشن کمیشن بزد ل اور ڈرپوک ہے فیصلے نہیں کرسکتا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ بلاول بھٹو کی بات کو سنجیدگی سے نہیں لیتا کیونکہ اُس نے زندگی میں ایک دن بھی کام نہیں کیا، بھارت کے وزیر خارجہ کے مقابلے میں بلاول بچہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف اور زرداری نے بھی توشہ خانہ سے گاڑیاں لیں، نواز شریف نے 17 فیکٹریاں بنائیں، یہ توشہ خانہ کیس میں عدالت کو ایک چیز نہیں بتاسکے اور نہ ہی اپنی بے گناہی ثابت کرسکے۔ عمران خان نے کہا کہ جو بائیڈن نے پاکستان کو دنیا کا خطرناک ملک قرار دیا، کہاں ہے سفارتکاری، مجھے دو تہائی اکژیت نہ ملی کو حکومت نہیں لوں گا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سائفر میں صاف لکھا ہے کہ عمران خان کو ہٹا کر شہباز شریف کو وزیر اعظم لے کر آؤ۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 6 تاریخ کو مراسلہ آتا ہے کہ 7 تاریخ کو عدم اعتماد آ جاتی ہے، نواز شریف کی واپسی سے ہمارا فائدہ ہوگا۔ عمران خان نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف سے نکلنے میں ہماری ٹیم نے بہت محنت کی، مسلم لیگ ن اور پی پی کو کرپشن کی وجہ سے ہٹایا گیا، اب مافیا نے ملک کو کنٹرول کرلیا۔ قبل ازیں سنی اتحاد کونسل پاکستان اور متحدہ علماء بورڈ پنجاب کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا کی قیادت میں سنی اتحاد کونسل سے وابستہ 30 سے زائد جید مفتیانِ کرام کے وفد نے سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے ان کی رہائش گاہ بنی گالہ پر اہم ملاقات کی۔ اس موقع پر سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور سینیٹر شبلی فراز بھی موجود تھے۔
ملاقات میں ملکی صورتحال، لانگ مارچ اور انتخابات کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔ عمران خان نے صاحبزادہ حامد رضا کی بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے کوششوں کو بھی سراہا۔ سنی اتحاد کونسل پاکستان اور متحدہ علماء بورڈ پنجاب کے 30 مفتیان کرام نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف دوبارہ اقتدار میں آکر ملک میں نظام مصطفیﷺ کا عملی نفاذ کرے۔ عمران خان نے مفتیانِ کرام کے وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انبیاء کرام علیہ السلام کے ناموس کے تحفظ کے لیے عالمی سطح پر قانون سازی ہونی چاہیے، پاکستان کی سلامتی و استحکام کے لیے دہشت گردی، انتہاپسندی اور فرقہ واریت کا خاتمہ ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ محب وطن قوتوں کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے، مستحکم پاکستان عالم اسلام کی ضرورت ہے، علماء نوجوان نسل میں امن پسندی بیدار کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں، مغربی قوتیں مسلمانوں کے جذبہ عشقِ رسول سے خائف ہیں۔ مفتیان کرام کے وفد نے کہا کہ اسلامو فوبیا کے متعلق عمران خان کی تاریخی قرارداد کی او آئی سی کے اجلاس سے منظوری اور 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کا عالمی دن قرار دینا عظیم کارنامہ ہے، تعلیمی نصاب میں قرآن و سنت، ناظرہ، ترجمہ قرآن لازمی، رحمتہ اللعالمین اتھارٹی کا قیام اور دنیا بھر میں اسلام کا درست تشخیص اجاگر کرنے اور ڈیڑھ ارب مسلمانوں کا مقدمہ اقوام متحدہ میں لڑنا قابل ستائش اقدامات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف دوبارہ اقتدار میں آکر ملک میں نظام مصطفیﷺ کا عملی نفاذ کرے کیونکہ تمام مسائلِ کا حل نظام مصطفیﷺ کے نفاذ میں مضمر ہے۔ علاوہ ازیں صاحبزادہ حامد رضا نے عمران خان سے ون آن ون ملاقات کی۔ دو گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں لانگ مارچ اور آئندہ کی سیاسی حکمت عملی طے کی گئی۔صاحبزادہ حامد رضا نے عمران خان کو یقین دلایا کہ ہم اہل وفا لوگ ہیں اور تحریک انصاف اور عمران خان کے سیاسی اتحادی ہیں، مشکل کی اس گھڑی میں تحریک انصاف کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
حامد رضا نے مزید کہا کہ عمران خان کی حقیقی آزادی کی تحریک میں ان کا ساتھ دیتے رہیں گے، سنی اتحاد کونسل نے اپنی تنظیمات اور کارکنانِ کو لانگ مارچ میں شرکت کی ہدایات جاری کردی ہیں، ہر محاذ پر سنی اتحاد کونسل تحریک انصاف کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس، عمران خان کی نااہلی، الیکشن کمیشن کے تاریخی فیصلے پر بحث

اسلام آباد -22اکتوبر2022:توشہ خانہ میں خرد برد کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو نا اہل کردیا ہے، یہ معاملہ پیر کے روز قومی اسمبلی اجلاس کے آخری روز موضوع بحث ہوگا۔ اس فیصلے کے بعد یہ اشارے بھی ملے ہیں کہ پی ٹی آئی صوبائی اسمبلیاں تحلیل کردے گی جس کے بعد اس کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔
باخبر پارلیمانی ذرائع نے جنگ کو بتایا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس جمعے کی شام کو ختم ہونا تھا تاہم ارکان پارلیمنٹ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسے پیر کے روز تک بڑھادیں تاکہ وہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مختلف پہلووں پر بحث کرسکیں۔ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکال کر وائٹ لسٹ میں ڈالنے کا معاملہ بھی اجلاس میں زیر بحث آئے گا جبکہ ارکان اسمبلی پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے والے افراد کو خراج تحسیشن پیش کرین گے۔
امکان ہے کہ الیکشن کمیشن کے بے خوف فیصلے پر پارلیمنٹ ایک قرارداد بھی منظور کرلے گی، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی چیئرمین کی دھمکیوں کے باوجود بہادری کا مظاہرہ کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف، وزیرخارجہ بلاول زرداری بھٹو بھی قومی اسمبلی کے اجلس میں شرکت کریں گے۔ یہ پارلیمنٹ کے موجودہ سیشن میں وزیراعظم کی واحد شرکت ہوگی۔
دوسری تجویز یہ بھی ہے کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بھی بلایا جاسکتا ہے جسے نومبر کے آخری ہفتے تک موخر کردیا گیا تھا تاہم اسپیکر راجہ پرویز اشرف اسے شیڈول سے پہلے پیر کے روز بھی طلب کرسکتے ہیں۔
آرمی ایکٹ میں ترمیم کیلئے قانون سازی نہیں ہورہی: وزیر دفاع

کراچی-15اکتوبر2022 (ایل پی پی، ایل پی سی) وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ باہمی احترام پر مبنی تعلقات چاہتے ہیں،لگتا ہے امریکا کو روس یوکرین تنازع میں پاکستان کا غیرجانبدارانہ موقف پسند نہیں آیا، پاکستان کی نیوکلیئر صلاحیت خطے میں امن کیلئے سب سے بڑا ڈیٹرنٹ ہے، صدر بائیڈن کے بیان کے بعد غیرملکی سازش کا بیانیہ ختم ہوگیا ،امریکی صدر کے بیان پر پاکستان کا ردعمل محتاط ہے ایسا ہی ہونا چاہئے، آرمی ایکٹ میں ترمیم پر نظرثانی کیلئے کوئی قانون سازی نہیں ہورہی ہے۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرہے تھے۔ پروگرام میں ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر فاروق باجوہ بھی شریک تھے۔
فاروق باجوہ نے کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف کیس مضبوط تھا، جج نے چار دن کی اسکروٹنی کے بعد اس کیس کو ٹرائل کیلئے فٹ قرار دیا تھا، عدالت کو کہا تھا کہ وائٹ کالر کرائم میں براہ راست شواہد نہیں ہوتے، تعلق ثابت کرنا ہوتا ہے کہ کون اکاؤنٹ آپریٹ کررہا ہے اور کون اس کا فائدہ لے رہا ہے، میری رائے میں ایف آئی اے کو اس کیس میں اپیل میں لے کر جانا چاہئے، مونس الٰہی کا ایک کیس ختم ہوا جو اس سے بھی مضبوط کیس تھا۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کے ساتھ باہمی احترام پر مبنی تعلقات چاہتے ہیں،پاکستان پچاس کی دہائی سے امریکا کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا رہا ہے، پاکستان کے مشکل وقت میں امریکا کتنا کام آیا تاریخ اس کی شہادت دیتی ہے، ہمیں تاریخ سے سبق سیکھنا چاہئے اگر تاریخ سے سبق نہیں سیکھا تو تاریخ معاف نہیں کرے گی، صدر بائیڈن کے بیان سے لگتا ہے ان کو تاریخ یاد نہیں کہ پاکستان نے امریکا کیلئے کیا کیا کام کیے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے روس یوکرین تنازع میں خوددار قوم کی حیثیت سے موقف اختیار کیا، لگتا ہے امریکا کو روس یوکرین تنازع میں پاکستان کا غیرجانبدارانہ موقف پسند نہیں آیا، امریکی پالیسیوں کی آنکھیں بند کر کے حمایت کریں تو ان کی ہمارے بارے میں رائے بدل جائے گی، پاکستان کی نیوکلیئر صلاحیت خطے میں امن کیلئے سب سے بڑا ڈیٹرنٹ ہے، امریکی صدر کو پاکستان کی جوہری سیکورٹی سے متعلق اپنی رائے میں توازن لانے کی ضرورت ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پچھلے تین چار مہینوں میں امریکا کے ساتھ بات چیت اچھے لیول پر رہی ہے، امریکی عہدیداروں سے ملاقاتوں میں اچھی وائبز ملتی رہی ہیں، وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری بھی واشنگٹن گئے، امریکی صدر کی اس بات سے پاک امریکا تعلقات اپ سیٹ نہیں ہوں گے، صدر بائیڈن کے اس بیان کے بعد غیرملکی سازش کا بیانیہ ختم ہوگیا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے بیان پر پاکستان کا ردعمل محتاط ہے ایسا ہی ہونا چاہئے، اگلے ایک دو روز پیشرفت کا جائزہ لیں گے اس کے بعد دیکھیں گے کہ دوبارہ بیان کی ضرورت ہے یا نہیں ہے۔آرمی ایکٹ کی ترمیم پر نظرثانی کی خبر کے سوال پر وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ آج شام تک ایسی کسی قانون سازی کا دور دور تک نام و نشان نہیں ہے، انصار عباسی باخبر صحافی ہیں ہوسکتا ہے انہیں کہیں سے کوئی بھنک پڑی ہو مگر مجھے اس کا علم نہیں ہے۔
ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر فاروق باجوہ نے کہا کہ عدالت کو کہا تھا کہ وائٹ کالر کرائم میں براہ راست شواہد نہیں ہوتے، وائٹ کالر کرائمز میں تحقیقاتی ایجنسی کو یہی تعلق ثابت کرنا ہوتا ہے کہ کون اکاؤنٹ آپریٹ کررہا ہے اور کون اس کا فائدہ لے رہا ہے، شہباز شریف رمضان شوگر ملز کے نہ مالک تھے نہ ڈائریکٹر تھے، رمضان شوگر ملز حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کی ملکیت تھی، عدالت سے گزارش کی تھی کہ جن ملازمین کے اکاؤنٹس میں پیسہ آیا وہ سلیمان شہباز کی ملکیت مل کے ملازم ہیں، ملازمین کہتے ہیں انہیں نہیں پتا کہ ان کے اکاؤنٹس سے اتنی ٹرانزیکشنز ہورہی ہیں، ہم نے ثابت کیا کہ شہباز شریف اور دونوں صاحبزادے ان اکاؤنٹس کے بینیفشری ہیں۔
فاروق باجوہ کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف کیس مضبوط تھا، جج نے چار دن کی اسکروٹنی کے بعد اس کیس کو ٹرائل کیلئے فٹ قرار دیا تھا، ایف آئی اے کو الزام نہیں دیا جاسکتا کہ تحقیقات اچھے طریقے سے نہیں کیں، ایف آئی اے نے دستیاب شواہد جمع کر کے عدالت میں پیش کیے، دوران سماعت جج صاحب سے میرا مکالمہ بھی ہوا تھا، جج صاحب سے پوچھا تھا آپ کے اکاؤنٹ میں کوئی ایسے ہی پیسے جمع کرواسکات ہے،عدالت فرد جرم عائد کرے گی تب ہی چیزیں مزید کھل کر سامنے آئیں گی، ایسی صورتحال میں عدالت کا بھی کچھ رول بنتا ہے، عدالت وکیل صفائی اور پراسیکیوٹرز دونوں کے دلائل سے مطمئن نہیں تو ریکارڈ اس کے سامنے ہے۔
فاروق باجوہ نے کہا کہ وفاقی وزیرداخلہ کا اس معاملہ پرا پنا موقف ہوسکتا ہے، رانا ثناء اللہ کے ماتحت ادارہ کا ذمہ دار پراسیکیوٹر ہوں، میں نے بطور وکیل عدالت میں اپنے ادارے کا تحفظ کیا ہے، عدالت کو مطمئن کرنے کی پوری کوشش کی کہ تحقیقاتی ادارہ ایسے ہی شواہد پر ٹرائل آگے چلاتا ہے، مجسٹریٹ کے سامنے گواہان کا 161کا بیان ہی ہونا تھا، جج صاحب کا استفسار تھا کہ آپ کے گواہان میں سے کوئی ایسا گواہ ہے جو شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو براہ راست شامل کرتا ہے، اس کا جواب مجھے یہی دینا تھا کہ ان 64گواہوں میں سے کسی ایک گواہ نے بھی شہباز شریف اور حمزہ شہباز کا نام نہیں لیا کیونکہ یہ ان کے ساتھ جڑے ہوئے تھے بلکہ ان کے ملازمین کے ساتھ جڑے تھے۔
فاروق باجوہ نے کہا کہ مقصود چپراسی 2018ء سے دبئی میں ہے، اس وقت منی لانڈرنگ مقدمہ کا چالان بھی عدالت میں نہیں آیا تھا، دوسرے ملزم سلیمان شہباز بھی مقدمہ کے چالان سے پہلے غائب ہیں، ملزم گلزار احمد جس کے اکاؤنٹ میں براہ راست دو چیک آئے وہ 2018ء میں فوت ہوچکا ہے، ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور ڈاکٹر رضوان کینسر سروائیور تھے، بطور پراسیکیوٹر کسی نے مجھ پر اس کیس میں دباؤ نہیں ڈالا۔
فاروق باجوہ کا کہنا تھا کہ میٹنگ میں فیصلہ ہوگا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کے فیصلے کو چیلنج کرنا ہے یا نہیں کرنا، میری رائے میں ایف آئی اے کو اس کیس میں اپیل میں لے کر جانا چاہئے، مونس الٰہی کا ایک کیس ختم ہوگیا جو اس سے بھی مضبوط کیس تھا، مجھ پر سوال اٹھائے جارہے ہیں لیکن اس کیس میں پیش ہونے والے پراسیکیوٹر پر کسی نے سوال نہیں اٹھایا۔
جوبائیڈن کا ایٹمی پروگرام پر بیان پر امریکی سفیر کو ڈیمارش کا فیصلہ

کراچی-15اکتوبر2022: وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستانی ایٹمی پروگرام سے متعلق بیان پر امریکی سفیر کو طلب کرکے ڈیمارش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر کے بیان پر وزیراعظم شہباز شریف سے بات کی ہے، اس بیان پر حیرت ہوئی، بائیڈن کے بیان پر امریکی سفیر ڈونلڈ آرنلڈ بلوم کو دفتر خارجہ طلب کیا ہے اور ڈیمارش دیں گے، سفیر سے تحفظات پر بات کریں گے اور معاملے پر موقف لیں گے، وہ اپنا موقف واضح کریں گے۔
بلاول بھٹو نے زور دیا کہ بائیڈن کے بیان سے پاکستان امریکہ تعلقات پر منفی اثر نہیں پڑے گا ، امریکی صدر نے غلط فہمی کی بنیادپر بیان دیاہوگا، پاکستان اپنی سالمیت کے لیے پر عزم ہے، ہم اپنے ایٹمی اثاثوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، اگر کسی ملک کے ایٹمی ہتھیاروں پر سوال اٹھتا ہے تو وہ بھارت ہے، ماضی میں اس نے غلطی سے ایک میزائل بھی فائر کیا۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بائیڈن کا پاکستان سے متعلق بیان غیر رسمی گفتگو کا حصہ تھا، امریکی صدر نے پاکستان کے خلاف بات عوام سے خطاب میں نہیں کی، بلکہ کسی غیر سرکاری فنڈریزنگ تقریب سے خطاب میں کی۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے اور اپنے مفادات کا تحفظ کرنا بخوبی جانتاہے، پاکستان کو ایف اے ٹی ایف سے نکالنے کی کوشش کررہےہیں، پاکستان پر پابندیوں کے حوالے سے تاحال کوئی خطرہ نہیں ، پابندیاں لگانے والے اور جن پر لگی جاتی ہیں دونوں متاثر ہوتے ہیں، پابندی کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہوتی، بائیڈن کے بیان پر قیاس آرائیوں سے گریز کرناچاہیے۔
ضمنی انتخابات، پنجاب پولیس کی تیاریاں مکمل

لاہور-15اکتوبر2022(ایل پی پی، ایل پی سی) پنجاب پولیس نے صوبے کے تین قومی اور تین صوبائی حلقوں میں ضمنی انتخابات کیلئے سکیورٹی انتظامات مکمل کرلئے، پولیس،ایف سی، رینجرز، کوئیک رسپانس فورس اور آرمی کے جوان سکیورٹی مہیا کرینگے،چھ اضلاع میں 1434 پولنگ اسٹیشنز پر23 ہزار اہلکار وافسران سکیورٹی فرائض سر انجام دیں گے ۔
الیکشن کمیشن نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے عملے کیلئے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا، پولیس،ایف سی، رینجرز، کوئیک رسپانس فورس اور پاک آرمی کے جوان ضمنی انتخاب میں سکیورٹی مہیا کریں گے۔ آئی جی پنجاب نے کہاکہ انتخابی عمل کی مکمل مانیٹرنگ کیلئے سنٹرل پولیس آفس میں سپیشل کنٹرول روم قائم کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق فیصل آباد، ننکانہ، ملتان کے قومی اسمبلی کے تین حلقوں میں جبکہ شیخوپورہ، خانیوال اور بہاولنگر کے 3 صوبائی حلقوں میں کل 16 اکتوبر کو ضمنی انتخابات ہونگے۔ ادھرالیکشن کمیشن کے مطابق فارم 45 کی اصل کاپی ریٹرنگ افسران کے حوالے کی جائیگی۔
سیلاب متاثرین کی امداد قرض کی شکل میں نہیں چاہتے: شہباز شریف

اسلام آباد-6اکتوبر2022: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مدد کی بھیک نہیں عالمی برادری سے ماحولیاتی انصاف چاہتے ہیں، مالی معاونت قرض کی صورت میں نہیں چاہیے کیوں کہ ماحولیاتی تباہی کے اصل ذمہ دار ترقی یافتہ ممالک ہیں۔
برطانوی اخبار گارڈین کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ تباہ کن سیلاب آنے کے بعد اُن امیر ممالک سے پاکستان کو مدد کی بھیک مانگنے پر مجبور نہیں کرنا چاہیے جن کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی کے ان مسائل نے جنم لیا، مدد کی بھیک نہیں عالمی برادری سے ماحولیاتی انصاف چاہتے ہیں، مالی معاونت قرض کی صورت میں نہیں چاہیے۔
پاکستان کو اس وقت صحت، غذا اور تباہ کن سیلاب سے بے گھر ہونے والے شہریوں جیسے مسائل کا سامنا ہے، مون سون کی تباہ کن بارشوں سے ایک تہائی پاکستان پانی میں ڈوبا ہوا ہے، بعض علاقوں میں 1.7 ملی میٹر بارش ہوئی ہے یہ اب تک ہونے والی سب سے زیادہ بارش ہے۔
انہوں نے کہاکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے یہ سب ہورہا ہے، ماحول میں زہریلی گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا 0.8 فیصد حصہ بنتا ہے جو نہ ہونے کے برابر ہے لیکن ترقی یافتہ ممالک اس صورتحال کے اصل ذمہ دار ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایسی تباہی میں نے کبھی نہیں دیکھی جو حالیہ سیلاب سے پاکستان میں ہوئی ہے، لاکھوں لوگ بے گھر ہوکر کھلے آسمان تلے آگئے ہیں، وہ اپنے ہی ملک میں مہاجر بن چکے ہیں۔
اربوں روپے کی عالمی امداد اور عطیات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگرچہ مزید مدد کا بھی وعدہ کیا گیا ہے لیکن یہ ’ناکافی‘ ہے، تباہی کا حجم اور دائرہ اتنا وسیع ہے جو پاکستان کے اپنے وسائل سے پورا ہونا ناممکن ہے۔
ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نوازاورصفدر کی سزائیں کالعدم قرار، نااہلی ختم

اسلام آباد- 29ستمبر2022:اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن (ر ) صفدر کی سزائیں کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کردیا اس کے ساتھ ہی مریم نواز کی نااہلی بھی ختم ہوگئی۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور کپیٹن (ر) صفدر کی اپیلوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔ عدالت میں نیب پراسیکوٹر عثمان جی راشد چیمہ آج پیش نہیں ہوئے دوسرے نیب پراسیکوٹر سردار مظفر عباسی، مریم نواز کے وکیل امجد پرویز پیش ہوئے۔
عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے متعدد سوالات پوچھ رکھے تھے جس پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے اپنے دلائل شروع کیے۔ مظفر عباسی نے کیس میں نیب کا ریکارڈ پڑھا کہ حسن اور حسین نواز نے سپریم کورٹ میں ایک متفرق درخواست دی، چھبیس جنوری 2017ء کو یہ درخواست دی گئی تھی، طارق شفیع کا بیان حلفی ریکارڈ پر رکھا گیا تھا، اُس بیان حلفی میں گلف اسٹیل کی فروخت کا بتایا گیا، سپریم کورٹ نے سوال اٹھایا تھا گلف اسٹیل مل بنی کیسے؟ طارق شفیع یہ دکھانے میں ناکام رہے تھے کہ وہ بزنس پارٹنر تھے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سوال پھر وہیں سے شروع ہوتا ہے کہ چارج کیسے ثابت ہورہا ہے؟ آمدن سے زائد اثاثوں میں نواز شریف ، مریم کا لنک بتا دیں، ابھی تک ان کا کہیں بھی لنک ثابت نہیں ہو رہا پھر بھی آپ پڑھیں۔عدالت نے کہا کہ واجد ضیا کا یہ بیان اور سارا مواد پراسیکیوشن کا کیس کیسے ثابت کرتا ہے؟ سوال وہی ہے اس سارے مواد سے آپ کوئی جرم کیسے ثابت کرتے ہیں؟ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ واجد ضیا نے یہ سارا ریکارڈ خود دیکھا تھا، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اثاثوں کے کیس میں مریم نواز کا نواز شریف سے لنک کیا ہے؟ دیانت داری سے نہیں تو ابھی تک کوئی لنک آپ نے نہیں دکھایا۔
سردار مظفر نے کہا کہ میں دستاویزات سے ہی پڑھ کر دکھاؤں گا جس پر عدالت نے کہا کہ وقت کیوں ضائع کرنا سیدھا اُس طرف آئیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ تفتیشی افسر کی رائے کو شواہد کے طور پر نہیں لیا جاسکتا، جے آئی ٹی نے کوئی حقائق بیان نہیں کیے، صرف جمع کی گئی معلومات دیں۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ بتائیں کہ ان سب باتوں سے الزام کیسے ثابت ہو رہا ہے؟ نیب پراسیکیورٹر مظفر عباسی نے کہا کہ واجد ضیا نے یہ ڈاکومنٹس خود دیکھے اور اس پر اپنی رائے کا اظہار کیا، میں ڈاکومنٹس سے دکھاؤں گا کہ یہ پراپرٹیز 1999ء میں خریدی گئیں۔
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ ان پراپرٹیز کی خریداری کے لیے کتنی رقم ادا کی گئی؟ آپ اس متعلق ڈاکومنٹ دکھائیں، زبانی بات نہ کریں، کل یہ ساری چیزیں ججمنٹ میں آنی ہیں، آف شور کمپنیوں نے اپارٹمنٹ کتنی قیمت میں خریدا؟ اپیل میں کام آسان ہوتا ہے کہ جو چیزیں ریکارڈ پر موجود ہیں انہی کو دیکھنا ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے نیب سے سوال کیا کہ نواز شریف کا اس کیس کے حوالے سے موقف کیا ہے؟ جس پر مظفر عباسی نے کہا کہ نواز شریف کا موقف تھا کہ ان کا اس پراپرٹی سے کوئی تعلق نہیں۔
عدالت نے کہا کہ جب نواز شریف نے بیان دیا کہ ان کا تعلق نہیں تو پھر آپ کو ریکارڈ سے تعلق ثابت کرنا ہے، آپ متضاد بات کر رہے ہیں گزشتہ سماعت پر نیب پراسیکوٹر نے کہا تھا پراپرٹیز خریدنے میں مریم کا کوئی کردار نہیں اب آپ کہہ رہے ہیں مریم نواز کا کردار اس وقت تھا پہلے کلئیر تو کرلی۔ عدالت نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ میں سی ایم اے فائل نا ہوتی تو آپ کا کیس تو کچھ بھی نہیں تھا، وہاں ہر چیز ڈاکیومینٹڈ ہوتی ہے، ریکارڈ لانا مشکل نہیں جس پر سردار مظفر عباسی نے کہا کہ نے پراپرٹی کی ملکیت ثابت کردی ہے، مالیت غیر اہم ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ غلط بات کر رہے ہیں، آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں قیمت کا تعین ضروری ہے، نیب کا پورا کیس شریف خاندان کے اپنے جوابات پر بنایا گیا، اگر شریف خاندان سپریم کورٹ میں جواب دائر نہ کرتا تو کیس نہیں بن سکتا تھا، گزشتہ سماعت پر دوسرے پراسیکیوٹر نے ایک الگ موقف لیا اور اُس پراسیکیوٹر نے کہا تھا کہ مریم نواز کا جائیداد کی خریداری میں کوئی تعلق نہیں اور آج آپ کہہ رہے ہیں کہ مریم نواز 1993ء سے بینیفشل مالک تھیں۔ نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے کہا کہ ہمارا موقف ہے کہ نواز شریف نے یہ جائیدادیں مریم کے ذریعے چھپائیں اس پر جسٹس عمر فاروق نے کہا کہ آپ جو بات کہہ رہے ہیں اسے شواہد سے ثابت کریں، آپ اِدھر اُدھر نہ جائیں جو خود کہا اسے ثابت کریں۔
مظفر عباسی نے کہا کہ یہ بیرون ملک بنائی گئی جائیداد کا کیس ہے جس کی دستاویزات بھی وہی بنیں، جو ریکارڈ رسائی میں تھا وہی دستاویزات لائے اور کیا لاتے؟ اس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ اس کیس کو زیادہ بہتر طریقے سے بنا سکتے تھے، واجد ضیا کو پتا چلا تھا اگر پانچ سو ملین مالیت ہے تو دستاویزات لائی جا سکتی تھیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ جو بات سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے بیان کی ہے یہ واجد ضیا اپنے بیان میں ذکر کر چکے ہیں، سپریم کورٹ میں جمع کرائی سی ایم اے نواز شریف کا بیان نہیں ہے، جو بھی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع ہوئیں ان کی تحقیقات نہیں ہوئیں، نیب نے تحقیقات کرنی تھیں جو نہیں کیں۔
عدالت نے نیب سے استفسار کیا کہ آپ دستاویزات سے بتائیں جو انہوں نے سی ایم اے میں کہا وہ غلط ہے یا ٹھیک، آپ نے کہاں ثابت کیا کہ یہ ساری پراپرٹیز نواز شریف کی ہیں، اگر نواز شریف کا کردار ثابت ہوگا تب ہی مریم کے کردار کو دیکھیں گے، سردار صاحب کیس تقریباً مکمل ہو گیا ہے اب وہ ڈاکومنٹ دیکھا دیں جو کہیں چھپا ہوا ہے۔ وکیل مریم نواز امجد پرویز نے کہا کہ ان کے پاس سرٹیفائیڈ ڈاکیومنٹ کی فوٹو کاپی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ گواہ اور ملزم بیانات ریکارڈ کراتے ہیں، تفتیشی افسر نے شواہد اکٹھے کرنے تھے، دادا اگر اپنے پوتے کے لیے کوئی سیٹلمنٹ کر رہا ہے تو اس میں نواز شریف تو کہیں نہیں آیا، فلیٹس کمپنی کی اونر شپ ہونے پر تو کوئی اختلاف نہیں اس پر مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ جی بالکل کوئی اختلاف نہیں۔
اس دوران نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے نیلسن اور نیسکول کی رجسٹریشن کا دستاویز دکھایا جس پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ یہ تصدیق شدہ سرٹیفکیٹ آف اِن کارپوریشن کی کاپی ہے۔ عدالت نے کہا کہ کئی دستاویزات پر ملزمان کے وکلا نے ٹرائل میں اعتراضات اٹھائے تھے ، دیکھنا ہے کیا ٹرائل کورٹ نے فیصلے میں ان اعتراضات کو وجوہات سے مسترد کیا؟ وکیل مریم نواز نے کہا کہ یہ جو دستاویزات دکھا رہے ہیں ان پر لکھا کہ کسی کے” کئیر آف‘‘ سے آئیں جس پر عدالت نے پوچھا کہ کیا جن کے ذریعے یہ دستاویزات آئیں ان کا بیان لیا؟ اس پر نیب نے کہا کہ ہمیں ضروت نہیں تھی، ملزمان کو جرح کرنی تھی تو لے آتے۔
جسٹس محسن نے ریمارکس دیے کہ آپ کہہ رہے ہیں چاروں اپارٹمنٹس کی اونرشپ ان کمپنیوں کے نام ہے اور بینفشل اونر مریم ہے، نواز شریف کہاں ہیں ؟ وہ کہیں نہیں؟ اگر ان کا اعتراف بھی مان لیا جائے تو ان کا کیس 2006ء سے ہی بنتا ہے، ڈسٹرکٹ کورٹ سے کسی وکیل کو ہائر کریں تو وہ خود لکھتا ہے کہ میری معلومات میں یہ ہے، اس دستاویز کی بنیاد پر دعویٰ ڈگری نہیں ہوتا سزا تو مختلف بات ہے، اس طرح تو آپ کا کیس تو مریم نواز کے حوالے سے ہے دیگر ملزمان کے خلاف تو ہے ہی نہیں۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ نواز شریف کے حوالے سے کوئی ایک ثبوت دے دیں کہ وہ کہیں لنک کر رہا ہے، آپ کے کہنے سے تو نہیں ہو جائے گا ڈاکومنٹ سے دکھائیں،اب آپ کہہ رہے ہیں کہ مریم نواز ساری جائیداد کی بینیفشل مالک ہیں؟ تو کیا اب یہ سمجھیں کہ نواز شریف کا اس کیس سے تعلق ہی نہیں تھا؟ نواز شریف کا تو نام کہیں بھی نہیں آرہا، سمجھ نہیں آتی نواز شریف کو آپ لنک کیسے کر رہے ہیں؟
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ مان لیتے ہیں کہ سپریم کورٹ میں جو سی ایم اے انہوں نے ڈالی وہ غلط ہے، دو ڈاکومنٹس پر آپ کا کیس ہے ان میں نواز شریف سے متعلق ثبوت بتا دیں، مریم پر پرائمری چارج نہیں، اگر پرنسپل کیس ثابت نہ کرسکے تو یہ بھی کچھ نہیں ہوگا، آپ کی دستاویزات اب کہتی ہیں مالک مریم نواز تھیں، مریم نواز تو پبلک آفس ہولڈر نہیں تھیں ان پر اثاثوں کا کیس نہیں بنتا، یہ کوئی الگ ٹیکس کا کیس تو ہوسکتا ہے آمدن سے زائد اثاثوں کا نہیں۔
نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے کہا کہ ہمارا کیس ہے کہ مریم نواز بطور نوازشریف کی بے نامی ملکیت رکھتی تھیں،اس پر جسٹس فاروق نے کہا کہ ہم آپ کی بات مان لیتے ہیں پھر اس کے شواہد دے دیں۔ سردار عباسی نے کہا کہ مائی لارڈ یہی جو دستاویزات آپ کو دیں یہ ثبوت ہی ہیں ناں۔
عدالت نے کہا کہ بینفشل اونر یا شئیر ہولڈر مریم اس میں کب آئیں؟ اس حوالے سے کوئی ڈاکومنٹ نہیں، کیا مریم نواز آج بینفشل اونر ہیں؟ اس پر سردار عباسی نے کہا کہ جی بالکل! مریم نواز آج بھی ہیں، برطانیہ کے محکمہ داخلہ کا لیٹر ریکارڈ پر موجود ہے، لیٹر کے مطابق مریم نواز ہی بینیفشل مالک ہیں، مریم نواز کے اپنے ذرائع آمدن نہیں تھے، کمپنیوں کی ان کارپوریشن کے دستاویزات بھی دکھا دیئے ہیں۔
عدالت نے پوچھا کہ اب اُس لیٹر کو درست بھی مان لیں تو کیا ثبوت ہے وہ آج بھی بینیفشل مالک ہیں؟ ان سارے ملزمان کو تو کچھ بھی نہیں کہنا تھا نیب نے یہ کیس ثابت کرنا تھا اور نیب اپنے کیس کو ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے، الزام عائد کرنا آسان ہے لیکن آپ کو عدالت کے سامنے ثابت کرنا ہوتا ہے۔
سردار مظفر عباسی نے کہا کہ میں نے پہلے بھی بتایا تھا کہ نیلسن اور نیسکول کمپنیاں کب بنیں، پھر بتایا کہ ان کمپنیوں نے یہ پراپرٹیز کب خریدیں، انہوں نے انکار کیا کہ یہ پراپرٹیز 1993ء سے ان کے پاس ہیں، کمپنیز نے اس عرصے میں ضرور پراپرٹیز خریدیں، مگر وہ کہتے ہیں کہ 2006ء میں قطری فیملی سے سیٹلمنٹ کے بعد ان کے پاس آئیں، کیپٹین صفدر یہ نہیں کہہ رہا کہ ڈاکیومنٹ کب بنا وہ کہہ رہا ہے مریم کے دستخط ہیں ، اس بنیاد پر آپ کیسے کسی کو سزا دے سکتے ہیں؟ اگر تفتیش میں کوئی جواب نہیں دیتا تو پھر بھی الزام آپ کو ہی ثابت کرنا ہے۔
عدالت نے کہا کہ آمدن سے زائد اثاثوں میں نواز شریف اور مریم نواز کا تعلق ثابت نہیں ہو رہا، نیب عدالت کو مطئمن کرنے میں ناکام رہا۔ بعد ازاں عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہونے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ کچھ دیر بعد جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے فیصلہ سنایا اس دوران مریم نواز کو روسٹرم پر بلالیا گیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی چار سال کے بعد اپیلیں منظور کرتے ہوئے انہیں بری کرنے کا حکم دے دیا اور مریم نواز کو سنائی گئی 7 سال کی سزا کالعدم قرار دے دی۔ اس کے ساتھ ہی مریم نواز کی نااہلی بھی ختم ہوگئی۔ فیصلہ سنتے ہی مریم نواز نے والد نواز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور انہیں مبارک باد دی۔ فیصلے پر عدالت کے باہر ن لیگی کارکنوں نے خوشی سے نعرے بازی کی۔
یاد رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں متعدد سماعتوں کے بعد جولائی 2018ء میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو 11 سال قید کی سزا سناتے ہوئے ان پر 80 لاکھ برطانوی پاؤنڈ جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔عدالت نے اس ریفرنس میں مریم نواز کو سات سال قید کی سزا سناتے ہوئے 20 لاکھ برٹش پاؤنڈ جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔ اسی طرح کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی تاہم عدالت نے مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کا مقدمہ نواز شریف کے مقدمے سے علیحدہ کردیا تھا۔
راولپنڈی-28ستمبر2022: کور کمانڈرز کانفرنس میں سلامتی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت جی ایچ کیو میں 251 ویں کور کمانڈرز کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں بیرونی اور داخلی سلامتی کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ کانفرنس میں خاص طور پر سیلاب کی صورتحال اور ملک بھر میں آرمی فارمیشنز کی جانب سے جاری امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا۔
فورم نے سیلاب متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ان کی امداد اور بحالی کے لیے زیادہ سے زیادہ مدد فراہم کرنے کا عزم کیا۔ فورم نے سرحدوں کی صورتحال، داخلی سلامتی اور فوج کے دیگر پیشہ ورانہ امور پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے سلامتی کے ماحول کا ایک جامع جائزہ لیا۔ فورم نے عزم کیا کہ دہشت گردی کی بحالی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
آرمی چیف نے فارمیشنز کی آپریشنل تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فارمیشن کو تمام سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑنی چاہیے، تمام فارمیشن کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے سخت چوکس رہیں۔
رحیم یارخان-25ستمبر2022: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ احتجاج کی کال اُس وقت دوں گا جب ایک گیند سے تین وکٹیں لینے کا یقین ہوگا،مخلوط حکومت کے خلاف ’’حقیقی آزادی‘‘ کی تحریک قبل از وقت اور شفاف انتخابات کے اعلان تک نہیں رکے گی۔ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’ وہ دن دور نہیں جب میں آپ کو احتجاج کی کال دوں گا، آپ تیار رہیں اور اگلی کال کا انتظار کریں، یہ اُس وقت ہوگا جب مخالفین کو میری شکست کا یقین ہوجائے گا‘۔
عمران خان نے کہا کہ ’میں کارکنان کی تیاریوں کی نگرانی کررہا ہوں، جب مجھے تیاری کا پوری طرح سے یقین ہوجائے گا تو آپ کو کال دے دوں گا، امپورٹڈ حکومت کے خلاف اب جو احتجاج کی کال ہوگی وہ آخری ہوگی، اُس کے بعد پھر کوئی احتجاج یا لانگ مارچ نہیں کیا جائے گا، ہم آزاد اور شفاف انتخابات کے ذریعے پاکستان کو بچانے کے لیے نکلیں گے کیونکہ ملک بچانے کا یہ ہی ایک واحد راستہ ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سیاسی استحکام اور مستحکم حکومت کے بغیر ملک کی معاشی مشکلات حل نہیں ہو سکتیں، صرف آزادانہ اور شفاف انتخابات سے ہی معیشت اور ملک میں استحکام آسکتا ہے۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے اسلام آباد مارچ کے خلاف انتباہ پر ردعمل دیتے ہوئے عمران نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج کرنا ان ہمارا آئینی اور جمہوری حق ہے، جس شخص (رانا ثنا اللہ) کو جیل میں ہونا چاہیے وہ ہمیں جمہوریت پر لیکچر دے رہا ہے۔
رانا ثنا اللہ کیا کریں گے سب جانتے ہیں مگر کوئی یہ نہیں جانتا میں کیا کروں گا-عمران خان نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کان کھول کر سن لیں اس بار ہم پوری پلاننگ کے ساتھ آئیں گے، سب جانتے ہیں کہ رانا ثنا اللہ کیا کریں گے لیکن کوئی نہیں جانتا کہ میں کیا کروں گا‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’میں نے عوام میں ایسی بیداری کبھی نہیں دیکھی جس کا میں آج مشاہدہ کر رہا ہوں، میں نے کبھی اپنی قوم کو گرم موسم میں گھروں سے باہر نکلتے نہیں دیکھا۔‘
عمران نے کہا کہ اس حکومت میں کوئی بھی اعلیٰ مقام حاصل نہیں کر سکتا جب تک کوئی بڑا جرم نہ کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “نہ تو ہم نے اپنی حکومت کے دوران اپوزیشن کو احتجاج کرنے سے روکا اور نہ ہی رکاوٹیں کھڑی کیں اور نہ ہی کوئی کنٹینر رکھا، اس کے بجائے ہم نے ان کے شرکاء کو کھانا پیش کیا۔’شہباز شریف اور اُن کے وفد نے مہنگے ہوٹلوں میں قیام کیا‘
وزیراعظم کے دورۂ امریکا پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ’شہباز شریف اور اُن کا وفد امریکا کے مہنگے ہوٹلوں میں قیام پذیر ہے، جس کا مقصد اُن لوگوں کو دکھانا ہے جن سے وہ چندہ مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم شہباز کو ملک پر اس لیے مسلط کیا گیا کہ ان میں کوئی قائدانہ صلاحیت نہیں بلکہ وہ آئی ایم ایف سمیت عالمی طاقتوں سے ڈکٹیشن لینا جانتا ہے۔
پی ٹی آئی کے سربراہ نے کہا کہ اگر منی لانڈرنگ کیس میں فرد جرم عائد کیے جانے والے وزیر اعظم شہباز اور ان کے بیٹے سمیت ایسے کرپٹ رہنما حکومت کرتے رہے تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے، انہوں نے اقتدار میں خود کو این آر او دیا اور 1100 ارب روپے کے کرپشن کیسز بند کرائے ہیں۔ “غیر ملکی طاقتوں نے بدعنوان لیڈروں کو مسلط کیا تاکہ ان پر آسانی سے قابو پایا جا سکے۔’غیرملکی امداد کی وجہ سے قومی مفاد پر سمجھوتہ کرنا پڑے گا‘
عمران خان نے کہا کہ اگر ہم 11 ہزار ارب روپے کی چوری اور ان امپورٹڈ حکمرانوں کی غلامی کو تسلیم کر لیں تو ہمارا کوئی مستقبل نہیں۔ سیلاب زدگان کے لیے بین الاقوامی برادری سے عطیات مانگنے پر وزیر اعظم شہباز پر طنز کرتے ہوئے عمران نے کہا کہ ملک کو غیر ملکی امداد حاصل کرکے قومی مفاد پر سمجھوتہ کرنا پڑے گا کیونکہ “کوئی مفت میں کچھ بھی نہیں دیتا‘۔’مجھے قتل کرنے کا منصوبہ چار لوگوں نے بنایا اور وہ اس پر کام کررہے ہیں‘
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران انہیں نااہل قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ وہ عوامی طاقت سے خوفزدہ ہیں، چار لوگوں نے مجھے قتل کرنے کے لیے بند کمرے میں منصوبہ بنایا اور وہ اس پر کام کررہے ہیں، جس کے لیے حال ہی میں مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی اور مجھ پر توہین مذہب کا الزام عائد کر کے لوگوں کو حملے پر اکسایا تاکہ کوئی قتل کر دے اور بعد میں اُسے ’مذہبی جنونیت‘ کا حملہ قرار دے دیا جائے۔
امریکی سائفر کی تحقیقات کی جائیں تو اسمبلی آسکتے ہیں: عمران خان

اسلام آباد- 24ستمبر2022:چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں واپسی کی شرط رکھ دی ہے۔اسلام آباد میں اکانومی بیٹ رپورٹر سے بات چیت میں عمران خان نے کہا کہ امریکی سائفر کی تحقیقات کی جائیں تو اسمبلی میں واپس آسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے ہمارے اچھے تعلقات تھے، پتا نہیں یہ کب اور کیسے خراب ہوئے۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ اپوزیشن سے زیادہ حکومت کو اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات کی ضرورت ہوتی ہے۔
اُنہوں نے استفسار کیا کہ ہم اپوزیشن میں ہیں، اپوزیشن میں رہتے ہوئے ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات کیسے ہو سکتے ہیں؟ عمران خان نے یہ بھی کہا کہ خطے میں سب کے ساتھ ملکی مفاد کے تحت تعلقات چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت معیشت کو ایسے مقام پر لے آئی ہے کہ دوا کے بجائے سرجری کی ضرورت ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ مفتاح اسماعیل کینسر کا علاج ڈسپرین سے کر رہے ہیں، حکومت کی ترجیحات معیشت نہیں بلکہ اپنے کرپشن کیسز ختم کرانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے 11 سو ارب روپے کے مقدمات ختم کرائے۔عمران خان نے مزید کہا کہ نیب کا کیس ختم ہوتے ہی اسحاق ڈار وطن واپس آنے کو تیار ہیں، جس کے بعد نواز شریف بھی واپسی کی تیاری کررہا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف پہلی بار حکومت میں آئی تھی اس لیے غلطیاں ہوئیں، اب حکومت ملی تو ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائیں گے۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ معیشت کو مستحکم بنانے کےلیے جامع منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
ہم دہشتگردوں سے کس کے کہنے پر اور کیا مذاکرات کر رہے ہیں؟ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

اسلام آباد-24ستمبر2022:جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں نے بچیوں کے1 ہزار اسکولوں پر حملہ کیا، ہم ان دہشت گردوں سے کس کے کہنے پر اور کیا مذاکرات کر رہے ہیں، مذاکرات کرنے کی کس نے منظوری دی؟ اسلام آباد میں انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سوات میں بچیوں کے جس اسکول پر حملہ ہوا وہ 5 سال تک بند رہا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ قرآن میں بھی عورت کے احترام کا حکم دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے ہمیں خود عملی اقدامات کرنا ہوں گے، غریب تو اپنا حصہ ڈال رہا ہے وہ پیدل چلتا ہے، سائیکل پر سفر کرتا ہے، مغرب میں ہے کہ پیدل چلیں، سائیکل استعمال کریں یا پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کریں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ ججوں، بیورو کریٹس، فوجی افسران کو کاریں دینا بند کردیں، وہی پیسا سائیکل اور پیدل چلنے کے راستوں، پبلک ٹرانسپورٹ پر خرچ کیا جائے۔
پاکستان کو سیلاب کے باعث قرض میں ریلیف فراہم دیا جائے: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ۔23ستمبر2022 (اے پی پی):اقوام متحدہ نےکہا کہ پاکستان کو قرض دینے والے ممالک کو قرضوں کی واپسی میں ریلیف دینے پر غور کرنا چاہئے تاکہ پاکستانی حکام سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سرگرمیوں پر توجہ زیادہ مرکوز کرسکیں۔ جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق برطانوی اخبار فنانشئل ٹائمز نے اقوام متحدہ کی ایک پالیسی دستاویز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب کے باعث پاکستان کے مالیاتی بحران میں کافی اضافہ ہوا ہے اس لیے پاکستان کو بین الاقوامی قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف اور قرضوں کی تنظیم نو کرنی چاہئے۔
پاکستان میں حالیہ سیلاب سے 3کروڑ 30لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں اور 1576 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ تاہم اموات کی اصل تعداد اس سے زیادہ ہو سکتی ہے جبکہ نقصانات کا تخمینہ 30 ارب ڈالر سے زیادہ کا ہے۔ اخبار نے کہا ہے کہ پالیسی دستاویز، جسے اقوام متحدہ کا ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) رواں ہفتے حکومت پاکستان کے ساتھ شیئر کرے گا، میں کہا گیا ہے کہ ملک کو قرضے دینے والے ممالک کو قرضوں کی واپسی میں ریلیف دینے پر غور کرنا چاہئے تاکہ پاکستانی پالیسی سازوں کو قرض کی ادائیگی پر اپنی توجہ مرکوز کرنے کے بجائے سیلاب کی تباہی سے پیدا شدہ حالات کے مدنظر راحت اور امدادی کاموں کو ترجیح دینے کا زیادہ موقع مل سکے۔
حکومت پاکستان اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریسں نے سیلاب کے لیے ماحولیاتی تبدیلی کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ اخبار نے لکھا ہے کہ پالیسی دستاویز میں قرضوں کی تنظیم نو یا تبادلہ کی تجویز پیش کی گئی ہے، جس کے تحت قرض دہندگان پاکستان کی طرف سے موسمیاتی تبدیلیوں سے بچنے والے انفراسٹرکچر کی تیاری میں سرمایہ کاری پر رضامندی کے بدلے میں قرض کی ادائیگیوں میں ریلیف فراہم کریں گے۔
نئے عدالتی سال پر چیف جسٹس کی تقریر مایوس کن تھی: جسٹس قاضی فائز اور سردار طارق کا مشترکہ خط

اسلام آباد-16ستمبر2022: سپریم کورٹ کے ججز جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹر سردار طارق مسعود نے نئے عدالتی سال پر چیف جسٹس کے خطاب کو مایوس کن قرار دے دیا۔ نئے عدالتی سال کے موقع پر چیف جسٹس پاکستان کی تقریر کے معاملے پر سپریم کورٹ ججز جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود نے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے دیگر ججز کو مشترکہ خط لکھ دیا۔ مشترکہ خط میں دونوں ججز نے نئے عدالتی سال کے آغاز پر چیف جسٹس کے خطاب نے مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ تنہا چیف جسٹس نہیں بلکہ تمام ججوں پر مشتمل ہے، چیف جسٹس نے اپنے خطاب میں سپریم کورٹ کے فیصلوں اور ان پر تنقید کا جواب دیا اور یکطرفہ بات کی اور زیر سماعت مقدمات پر تبصرہ کیا جو پریشان کن بات ہے۔
جسٹس فائز اور جسٹس طارق نے خط میں لکھا کہ چیف جسٹس نے بار عہدیداروں کے متعلق اہانت آمیز باتیں کیں اور سیاسی پارٹی بازی کا الزام لگایا، بار عہدیداروں نے فل کورٹ کی درخواست کی تھی، آئین سپریم کورٹ سے فیصلہ دینے کا تقاضا کرتا ہے جبکہ چیف جسٹس نے کہا جوڈیشل کمیشن نے چیئرمین کے امیدواروں کی منظوری نہیں دی اور الزام وفاقی حکومت کے نمائندوں پر لگادیا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے فیصلوں کی تعمیل کی ذمہ داری دوسروں سے زیادہ چیف جسٹس پر ہے، چیف جسٹس کو زیب نہیں دیتا کہ وہ جوڈیشل کمیشن کے ا رکان پر حملہ کر یں۔
دونوں ججز نے خط میں لکھا کہ جوڈیشل کمیشن کے چار ارکان نے چیف جسٹس کے امیدواروں کی حمایت نہیں کی، اجلاس کو پہلے سے طے شدہ کہنا اور ملتوی کیے جانے کا تاثر دینا بھی غلط ہے، چیئرمین ہدف حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوئے تو اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ آئین لازم کرتا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کل ارکان کی اکثریت سے ججز تعینات کرے، ایک تہائی سے زیادہ سپریم کورٹ کے عہدے خالی پڑے ہے، اسے معذور نہیں چھوڑا جا سکتا، تقریب کے وقار کے تحفظ کی خاطر ہم چیف جسٹس کے خطاب کے دوران خاموش رہے، ہماری خاموشی کو غلط مفہوم پہناتے ہوئے رضامندی سے تعبیر نہ کیا جائے۔
عمران خان نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کی تجویز پیش کردی

اسلام آباد ۔ 13ستمبر2022: پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کی تجویز پیش کردی۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کی تجویز سامنے آئی ہے۔ اپنے بیان میں عمران خان نے کہا ہے کہ نئے آرمی چیف کی تقرری کا معاملہ نئی حکومت کے آنے تک مؤخر کردینا چاہیے اور نئی حکومت ہی نئے آرمی چیف کا انتخاب کرے۔
خاتون جج زیبا چوہدری کے خلاف دھمکی آمیز بیان کے مقدمے سے متعلق انہوں نے کہا کہ اگر اسلام آباد ہائی کورٹ مجھے بات کرنے کی اجازت دیتی تو شاید معافی مانگ لیتا۔ ملک گیر انتخابات کے معاملے میں انہوں نے کہا کہ میں الیکشن کے معاملے پر حکومت سے بات چیت کرنے کے لیے تیار ہوں۔ عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے جو بہت سنجیدہ معاملہ ہے، لوگ کہتے ہیں اس سیلابی صورتحال میں سندھ میں الیکشن کیسے ہو سکتا ہے؟ سیلاب سے بھی بڑا امتحان گرتی ہوئی معیشت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ڈیفالٹ ہوگئے تو سیلاب سے بڑا ڈیزاسٹر ہوگا ،عدم اعتماد آئی تو ڈالر 178پر تھا، آج ڈالر 230سے بھی اوپر چلا گیا،مک میں سیاسی استحکام آئے گا تو معاشی استحکام آئے گا، میں جو بھی کرونگا آئین کے اندر رہتے ہوئے کرونگا جتنی دیر یہ بیٹھے گے ملک اتنا ہی نیچے جائے گا۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ اصل سیلاب کی تباہی سردیوں میں آپ کو نظر آئے گی اناج، کاٹن، چاول کی فصلیں تباہ ہوگئیں ہیں، سال میں ملک میں کوئی ڈیم شروع نہیں کیا گیا، کوہ سلیمان کے خشک علاقے میں 3ڈیمز کا منصوبہ تھا سندھ میں بااثر لوگ پانی دیہاتوں کی طرف نکال دیتے تھے سیلاب کے پانی سے سندھ میں چاول کی فصل تباہ ہوگئی۔ انہوں نے کہ آئی ایم ایف کا پیسہ آنے کے باوجود روپیہ روز گر رہا ہے ملک میں اگر معاشی،اور سیاسی استحکام نہیں آتا تو ملک ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ ہے۔
پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے قائداعظم کے فرمودات کے مطابق اتحاد، ایمان اور نظم و ضبط کے سنہری اصولوں پر عمل کریں گے: صدر مملکت عارف علوی

اسلام آباد۔11ستمبر2022 (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ہم بحیثیت قوم ایک بار پھر عہد کرتے ہیں کہ پاکستان کو ایک مثالی اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے قائداعظم محمد علی جناح کے فرمودات کے مطابق اتحاد، ایمان اور نظم و ضبط کے سنہری اصولوں پر عمل کریں گے جہاں مساوات، آزادی کے اسلامی اصول ہیں۔ انصاف اور جمہوریت کو برقرار رکھنا ہے۔آج کے دن ہم پاکستان بھر میں گلوبل وارمنگ کی وجہ سے سپر فلڈ کے متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں اور ان کی مکمل بحالی تک اپنے وسائل اور کوششوں کا عہد کرتے ہیں۔
قائد اعظم محمد علی جناح کی 74ویں برسی کے موقع پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہاکہ قائداعظم محمد علی جناح کے 74ویں یوم وفات پر ہم بانی پاکستان کو برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن حاصل کرنے کے لیے ان کے وژن، غیر متزلزل عزم، انتھک محنت اور کرشماتی قیادت کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس دن ہم قائد کو ہمارے لئے ایک ملک کے حصول کے لیے ان کی جدوجہدکو بھی یاد کرتے ہیں اور عہد کرتے ہیں کہ ہم اپنے اندر ہر سطح پر اتحاد، ایمان اور نظم و ضبط پیدا کرنے کے لیے ان کےفرمودات پر عمل کریں گے ۔صدر مملکت نے کہاکہ شاعر مشرق اور فلسفی علامہ اقبال نے ہندوستان کے مسلمانوں کے لیے الگ وطن کا خواب دیکھا اور قائداعظم نے اس خواب کو حقیقت میں بدل دیا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ ہمارے قائد نے اپنے ایک خطاب میں پاکستان بنانے کا مقصد بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ مساوات اور بھائی چارہ، یہ سب ہمارے مذہب، ثقافت اور تہذیب کے بنیادی نکات ہیں۔ اور ہم نے پاکستان کے لیے جنگ لڑی کیونکہ برصغیر میں ہمیں اپنے انسانی حقوق سے محرومی کا خطرہ تھا۔صدر مملکت نے کہاکہ ہم ایک قوم کیسے بن سکتے ہیں اس بارے میں بھی قائداعظم نے رہنمائی فرمائی۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ہم سب پاکستانی ہیں، پٹھان، سندھی، بنگالی، پنجابی وغیرہ نہیں ہیں اور پاکستانی ہونے کے ناطے ہمیں محسوس کرنا چاہیے، برتاؤ کرنا چاہیے اور عمل کرنا چاہیے اور ہمیں پاکستانی ہونے پر فخر ہونا چاہیے اور کچھ نہیں۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ اس موقع پر ہم بحیثیت قوم ایک بار پھر عہد کرتے ہیں کہ پاکستان کو ایک مثالی اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے اپنے پیارے قائداعظم کے فرمودات کے مطابق اتحاد، ایمان اور نظم و ضبط کے سنہری اصولوں پر عمل کریں گے جہاں مساوات، آزادی کے اسلامی اصول ہیں۔انصاف اور جمہوریت کو برقرار رکھنا ہے۔انہوں نے کہاکہ آج کے دن ہم پاکستان بھر میں گلوبل وارمنگ کی وجہ سے سپر فلڈ کے متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں اور ان کی مکمل بحالی تک اپنے وسائل اور کوششوں کا عہد کرتے ہیں
آرمی چیف امدادی کاموں کا جائزہ لینے بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں پہنچ گئے

کوئٹہ: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ امدادی کاموں کا جائزہ لینے بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے امدادی کاموں کا جائزہ لیا ہے۔
آئی ایس پی آر نے جاری بیان میں کہا ہے کہ آرمی چیف نے ضلع جعفر آباد کے علاقے اوستہ محمد بھی پہنچے اور متاثرین سیلاب اور امدادی سرگرمیوں میں مصروف ٹروپس سے ملاقات کریں گے۔خیال رہے کہ بلوچستان میں سیلاب کے باعث اب تک 260 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں، مرنے والوں میں 125 مرد، 56 خواتین اور 76 بچے شامل ہیں۔
سیلاب سے مزید 24 افراد جاں بحق، ہلاکتوں کی تعداد 1314 ہوگئی

اسلام آباد-6ستمبر2022: سیلاب کے باعث ملک بھر میں 24 گھنٹے کے دوران مزید 24 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 1314 ہوگئی۔ سول اور فوجی انتظامیہ اور فلاحی اداروں کی جانب سے سیلاب زدگان کی امداد کا عمل جاری ہے، گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران مزید 24 افراد جاں بحق اور 115 زخمی ہوگئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 1314 اور زخمیوں کی تعداد 12 ہزار 703 ہوگئی۔
دریں اثنا فوج کی جانب سے متاثرین کی بحالی کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز کی متاثرین کے انخلا کے لیے 338 پروازیں کیں، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 31 پروازوں پر 483 متاثرین کا انخلا ہوا، 41 ٹن راشن پہنچایا گیا، اب تک آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز پر 3585 متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
ملک بھر میں پاک فوج کے 147 ریلیف کمیپس، 284 ریلیف آئٹمز کلیکشن پوائنٹس کام کر رہے ہیں، ریلیف کیمپس اور کلیکشن پوائنٹس پر امدادی اشیا کی وصولی اور تقسیم کا کام جاری ہے، اب تک 3 ہزار 570 ٹن خوراک اور 463 ٹن بنیادی ضرورت کی اشیا جمع کی جا چکی ہیں، کلیکشن پوائنٹس پر 17 لاکھ 78 ہزار 212 ادوایات بھی وصول کی گئیں۔اب تک 3021 ٹن خوراک، 407 ٹن اشیائے ضرورت 14 لاکھ 80 ہزار ادویات تقسیم کی جا چکی ہیں ایک ہزار 617 ٹن راشن کے ساتھ پاک فوج 2 لاکھ 32 ہزار 811 راشن پیکس بھی تقسیم کر چکی ہے۔
پاک فوج کے ملک بھر میں 250 میڈیکل کیمپس پر 93 ہزار سے زیادہ متاثرین کا علاج و معالجہ جاری ہے، مریضوں کو تین سے پانچ روز کی مفت ادویات بھی فراہم کی گئیں۔ سیلاب سے متاثرہ ڈیرہ اسماعیل خان میں ساگو پل کی تعمیر نو جاری ہے، ستونوں کی تعمیر مکمل کرلی گئی ہے، سیہون کو بچانے کے لیے منچھر جھیل میں کٹ لگایا گیا ہے۔
این ایف آر سی سی کے مطابق پاک بحریہ کا ریلیف اینڈ ریسکیو آپریشن بھی جاری ہے، پاک بحریہ کے ہیلی کاپٹرز کی 38 پروازیں، 10 ہزار 956 متاثرین ریسکیو کیے گئے۔ پاک بحریہ کی جانب سے 807 خاندانوں کو پناہ گاہیں فراہم کی گئیں۔ پاک بحریہ کی جانب سے 980 ٹن راشن اور 300 کلو گرام ادوایات بھی متاثرین کو فراہم کیا گیا۔ پاک بحریہ کی میڈیکل ٹیم کی جانب سے 23 ہزار 554 افراد کا علاج و معالجہ کیا گیا۔
پاک فضائیہ کی جانب سے 152 پروازیں ہوئیں اور ایک ہزار 521 افراد کو ریسکیو کیا گیا۔ پاک فضائیہ کی جانب سے 2 ہزار 763 خیمے اور ایک لاکھ سے زیادہ کھانے کے پیکٹس فراہم کیے گئے۔ پاک فضائیہ نے ایک ہزار 280 ٹن راشن بھی فراہم کیا۔ پاک فضائیہ نے 16 ٹینٹ سٹیز اور 41 ریلیف کیمپس قائم کیے۔ پاک فضائیہ کے 35 فری میڈیکل کیمپس میں 27 ہزار 156 مریضوں کا معائنہ کیا گیا۔
عمران خان آرمی چیف سے متعلق اپنی بات کی خود وضاحت کریں: صدر مملکت

اسلام آباد / پشاور: صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ عمران خان آرمی چیف سے متعلق اپنی بات کی خود وضاحت کریں۔ صدر مملکت نے گورنر ہاؤس پشاور میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف سمیت پوری فوج محب وطن ہے جن کی حب الوطنی پر شک نہیں کرنا چاہیے ، عمران خان نے آرمی چیف کے حوالے سے جو بات کی وہ خود وضاحت کریں ، میں کوئی کنفیوژن پیدا نہیں کرنا چاہتا، جو بیان دے وہ خود ہی اس کی وضاحت بھی کرے۔
صدر مملکت نے کہا کہ میں قومی حکومت کے قیام کی کوشش نہیں بلکہ سب کو ایک ساتھ بٹھانا چاہتا ہوں، اس کام میں کامیابی کے لیے پرامید ہوں ، وزیراعظم سے ملاقات ہوتی رہتی ہے، اگر رابطہ نہیں ہے تو فاصلے بھی نہیں ، شفافیت آجائے تو صوبوں کے مابین بداعتمادی ختم ہوجائے گی۔ صدر مملکت نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بہتر ڈیل ہے ، پاکستان معاشی دباؤ سے نکل آیا ہے ، دیگر ادارے بھی اب تعاون کریں گے ، دعا ہے کہ مہنگائی جلد ختم ہوجائے۔
صدر مملکت نے کہا کہ سوشل میڈیا ایک جانور ہے جسے زیادہ اہمیت نہیں دینی چاہیے اس کے ساتھ گزارا کرنا ہوگا، یہ ریگولیٹ نہیں ہوسکتا، جو کوئی بھی بات کرے احتیاط سے بات کرے۔صدر عارف علوی نے مزید کہا کہ لوگوں کے فون ٹیپ کرنا خطرناک ہے ، تاہم ایسا دنیا بھر میں ہوتاہے ، میں ای ووٹنگ کا حامی ہوں ، میں نے اس سلسلے میں کافی کام کیا ہے۔
مسلح افواج سے متعلق بیان، عمران خان اپنے لیے مشکلات پیدا کریں گے:چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد-5اگست2022: اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی تقاریر کو براہ راست دکھانے سے متعلق پیمرا نوٹیفکشن کے خلاف سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق پیمرا کو ریگولیٹ کرنے کی ہدایت کردی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی تقاریر کو براہ راست دکھانے سے متعلق پیمرا نوٹیفکیشن کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ہر شہری محب وطن ہے اور خاص طور پر آرمڈ فورسز کے بارے میں یہ بیان، کیا ان کا مورال ڈاؤن کرنا چاہتے ہیں۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے عمران خان کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی بیان دے کہ کوئی محب وطن ہے اور کوئی محب وطن نہیں ہے، پھر آپ کہتے ہیں ان کو کھلی چھٹی دے دیں۔ کیا کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ آرمڈ فورسز کا کوئی جنرل محب وطن نہیں ہو گا؟ چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے عمران خان کا کل کا بیان سنا ہے؟ جو کچھ کل کہا گیا، اس وقت آرمڈ فورسز عوام کو ریسکیو کررہے ہیں کیا کوئی اس بیان کو جسٹیفائی کرسکتا ہے؟
اطہر من اللہ نے کہا کہ غیر ذمہ دارانہ بیانات دئیے گئے ہیں کیا آپ چاہتے ہیں عدالت ان کو فری لائسنس دے دے، یاد رکھیں جب آپ پبلک میں کوئی بیان دیتے ہیں تو اس کا اثر زیادہ ہوتا ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پی ٹی آئی وکلا سے مکالمہ کیا کہ کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ آئین کی خلاف ورزی ہو، آپ جانتے ہیں کہ جس سیاسی لیڈر کی فالونگ ہوتی ہے اس کے الزام کا اثر بھی زیادہ ہوتا ہے، اگر وہ اس قسم کی غیر آئینی بات کریں اور اشتعال پھیلائیں تو یہ آزادی اظہار رائے میں نہیں آتا، اگر کوئی اس طرح کا غیر ذمہ دار بیان دے گا تو کیا اس کو جسٹیفائی کیا جا سکتا ہے؟
عدالت نے کہا کہ کیا کسی آرمی جنرل کی حب الوطنی پر سوال اٹھایا جا سکتا ہے؟ آپ چاہتے ہیں آپ ایسی باتیں کریں اور پھر پیمرا کنٹرول بھی نہ کرے؟ چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ کا عمران خان سے متعلق کہنا تھا کہ پہلے آپ خود تو طے کر لیں آپ کرنا کیا چاہتے ہیں؟ یہ سب کر کے توقع نہ رکھیں عدالتوں سے ریلیف ملے گا، آپ اپنی خود احتسابی بھی کریں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ کیا پولیٹیکل لیڈر شپ اس طرح ہوتی ہے، گیم آف تھرونز کیلئے ہر چیز کو اسٹیک پر لگا دیا جاتا ہے؟ آرمڈ فورسز ہمارے لیے جان قربان کرتے ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں جو مرضی کہتے رہیں اور ریگولیٹر ریگولیٹ بھی نہ کرے، عدالت نے عمران خان کے وکلاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدالتوں سے ریلیف کی امید نہ رکھیں، یہ عدالت کا استحقاق ہے۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ہر شہری محب وطن ہے کسی کے پاس یہ سرٹیفکیٹ دینے کا اختیار نہیں کہ کون محب وطن ہے اور کون نہیں۔ اور آرمڈ فورسز کے بارے میں جو شہید ہو رہے ہیں اس طرح کی بات کیسے کی جا سکتی ہے؟ عمران خان کی تقاریر براہ راست دکھانے سے متعلق پیمرا کے نوٹیفکشن کے خلاف سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق پیمرا کو ریگولیٹ کرنے کی ہدایت کردی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اس طرح کے بیان سے آپ اپنے لیے مشکلات پیدا کریں گے، کیا تمام جرنیل محب وطن نہیں ہیں؟ آپ اپنے دشمنوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟ عدالت نے عمران خان کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اپنے بیانات کے بارے میں سوچیں، ایسے بیانات دے کر عدالتوں سے ریلیف کی توقع نہ کریں، فوج کے افسران اور جوان شہید ہو رہے ہیں اور ااپ ان کی حب الوطنی پر سوال اٹھا رہے ہیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا جائزہ لینے کےلئے جعفرآباد روانہ

لاہور8اگست 2022: ملک بھر میں آج 9 محرم الحرام کے موقع پر محرم الحرام کے جلوس نکالے جائیں گے۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں جب کہ بیشتر مقامات پر موبائل فون سروس بھی بند ہے۔ شہر قائد سمیت ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں آج 9 محرم الحرام کے روز جلوسوں نکالے جائیں گے۔ اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے ملک بھر میں خصوصا حساس شہروں اور علاقوں میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کے تحت پولیس، رینجرز اور فوج کی نفری تعینات کی گئی ہے جب کہ قیام امن کے لیے حساس مقامات پر موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بھی جزوی طور پر بند کردی گئی ہے۔ علاوہ ازیں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد ہے۔
سکیورٹی انتظامات کے تحت انتظامیہ کی جانب سے جلوسوں کے راستوں میں کنٹینرز اور خاردار تاروں سمیت دیگر رکاوٹیں کھڑی کرکے راستے بند کردیے گئے ہیں جب کہ مرکزی علاقوں کو چاروں جانب سے سیل کرکے آنے والوں کو واک تھرو گیٹ سے گزرنے کے بعد داخلے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ کراچی میں 9 محرم الحرام کی مناسبت سے مرکزی جلوس حسب روایت نشتر پارک سے دوپہر ایک بجے برآمد ہوگا، جو ایم اے جناح روڈ سے صدر کی ایمپریس مارکیٹ اور تبت سینٹر سے گزرتا ہوا کھارادر میں امام بارگاہ حسینیہ ایرانیان پر ختم ہوگا۔
پنجاب کے صوبائی دارالحکومت میں مرکزی جلوس اسلام پورہ کی پانڈو اسٹریٹ سے برآمد ہوکر مقررہ راستوں سے گزرتا ہوا واپس اپنے آغاز کے مقام پر ختم ہوگا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں آج 9 محرم الحرام کا مرکزی جلوس امام بارگاہ اثنا عشری جی سکس ٹو سے برآمد ہوکر واپس اسی مقام پر ختم ہوگا۔
اُدھر پشاور میں 9 محرم الحرام کا مرکزی جلوس امام بارگاہ حسینیہ ہال سے برآمد ہوگا۔ کوئٹہ میں بھی مرکزی جلوس میکانگی روڈ سے برآمد ہوگا۔ ملک بھر میں جلوسوں کے راستوں اور امام بارگاہوں پر سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں۔ اس موقع پر پولیس، رینجرز اور فوج کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ جب کہ موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس جزوی طور پر معطل کرنے کے علاوہ ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد ہے۔
علاوہ ازیں اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے موبائل فون سروس معطل کیے جانے سے متعلق تفصیل جاری کی گئی ہے، جس کے مطابق 9اور 10 محرم الحرام کو جی سکس، جی سیون، جی ایٹ اور جی نائن کے علاقوں میں صبح 9 بجے سے رات 12 بجے تک موبائل فون سروس بند رہے گی جب کہ آئی ٹین اور گردو نواح کے علاقوں میں 9محرم کو رات 10 بجے سے صبح 6 بجے تک موبائل فون سروس بند رہے گی۔ 10 محرم کو صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک بند رہے گی۔11 محرم کو بری امام کے علاقوں میں موبائل فون سروس صبح 9 بجے سے رات 10 بجے تک بند رکھے جائے گی۔ دریں اثنا وفاقی دارالحکومت میں محرم الحرام کے جلوسوں کی مناسبت سے متبادل راستوں کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر نقشے بھی جاری کیے گئے ہیں۔
اسلام آباد۔7اگست 2022 (اے پی پی):وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ فارن فنڈنگ کے مجرم 8 سال سے قانونی ٹچ سے بھاگ رہے ہیں، اسلامی ٹچ دینے والے فنکاروں کو اب قانونی ٹچ کی ضرورت ہے، فارن فنڈنگ کیس کے فیصلہ سے پتہ چلا کہ عمران نیازی کتنا گندا کردار ہے، شہداء کے خلاف نفرت انگیز مہم چلانے والے گندے اور گھٹیا کردار ہیں۔
اتوار کو سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ عالمی بنارسی ٹھگ غیر ملکیوں سے غیر قانونی ڈالر لیتے پکڑے گئے ہیں، اسلامی ٹچ دینے والے ان فنکاروں کو اب قانونی ٹچ دینے کی ضرورت ہے، فارن فنڈنگ کے مجرم 8 سال سے قانونی ٹچ سے بھاگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر چوری پکڑے جانے پر جھوٹا عمران اینڈ فارن ایجنٹس کمپنی مکاری، فنکاری اور عیاری کرنے لگتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس سے پتہ چلا کہ عمران نیازی کتنا گندا کردار ہے، شہداء کے خلاف نفرت انگیز مہم چلانے والے گندے اور گھٹیا کردار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے 8 سال پوری کوشش کی کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ نہ آئے لیکن اللہ تعالی نے اکبر ایس بابر کو سچا ثابت کر دیا، اللہ تعالی کا پاکستان پر یہ کرم ہوا اور جعلی صادق اور امین کی اصلیت قوم کے سامنے آ گئی۔
امریکا میں پاکستانی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے : مسعود خان

لائلپورسٹی۔ (ایل پی پی):پاکستانی سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ امریکا میں پاکستانی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے جس کے بعد حجم 9 ارب ڈالرز ہو گیا، جبکہ 9 ارب ڈالرز کی پاکستانی برآمدات میں سالانہ 35 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اپنے ایک بیان میں پاکستانی سفیر مسعود خان نے کہا کہ گزشتہ سال امریکا کے لیے پاکستانی برآمدات 7 ارب ڈالرز تھیں جبکہ 9 ارب ڈالرز کی پاکستانی برآمدات میں اشیاء کی تجارت 6.8 ارب ڈالرز رہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ سروسز بشمول آئی ٹی کی برآمدات 2.2 ارب ڈالرز رہیں، پاکستان سے 1.4 ارب ڈالرز کی آئی ٹی مصنوعات امریکا برآمد کی گئیں۔ مسعود خان نے بتایا کہ 22-2021ء میں امریکا سے درآمدات 3 ارب ڈالرز رہیں جبکہ گزشتہ سال درآمدات 2.4 ارب ڈالرز تھیں، اس سال پاک امریکا کے مابین کل تجارتی حجم بڑھ کر 12 ارب ڈالرز ہو گیا۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ سال پاک امریکا تجارتی حجم تقریباً ساڑھے 9 ارب ڈالرز تھا اور اگر برآمدات میں 35 فیصد سالانہ اضافہ جاری رہا تو آئندہ 3 سال میں پاک امریکا تجارتی حجم 20 ارب ڈالرز تک پہنچ جائے گا۔ مسعود خان نے یہ بھی بتایا ہے کہ گزشتہ 1 سال میں پاکستانی ٹیک اسٹارٹ اپس نے 800 ملین ڈالرز کمائے، ان میں سے 60 فیصد کو امریکی وینچر کیپیٹل کمپنیوں کی جانب سے فنڈنگ فراہم کی گئی۔
مریم نواز نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو ’جوڈیشل کُو‘ قرار دے دیا

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری کی رولنگ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو ’جوڈیشل کُو‘ قرار دے دیا۔ سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری کی رولنگ اور حمزہ شہباز کے حلف کو کالعدم قرار دیتے ہوئے چوہدری پرویز الہیٰ کو رات ساڑھے گیارہ بجے تک وزیراعلیٰ کا حلف اٹھانے کا حکم جاری کیا ہے۔
مریم نواز نے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے ٹوئٹ کیا جس میں انہوں نے ’’جوڈیشل کُو‘‘ لکھا۔خیال رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ پر اپنا فیصلہ سنا دیا ہے جس میں انہوں نے پرویز الہیٰ کی درخواست کو منظور کرنے اور ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ق لیگ کے مسترد شدہ ووٹوں کو درست قرار دیا۔
پاکستان اور بھارت کا سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد کرنے کے عزم

اسلام آباد:اس عزم کا اظہار پاکستان بھارت مستقل انڈس کمیشن کے نئی دہلی میں ہونے والے دوروزہ مذاکرات کے دوران کیا گیا جو آج (منگل)اختتام پذیر ہو گئے۔یہ 1960ء میں طے پانے والے سندھ طاس معاہدے کی متعلقہ دفعات کے تحت ہونے والا 118واں سالانہ اجلاس تھا۔
پاکستانی وفد کی سربراہی انڈس واٹر کمشنر سید مہر علی شاہ جبکہ بھارت کی جانب سے بھارتی انڈس واٹر کمشنر اے کے پال نے اپنے وفد کی قیادت کی۔اس ملاقات میں پانی سے متعلق مختلف امور زیربحث آئے جس میں سیلاب سے متعلق پیشگی معلومات کا تبادلہ بھی شامل تھا۔
بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ معاہدے کے تحت سیلاب کی پیشگی اطلاع دے جیسا کہ 1989ء سے 2018ء تک دی جاتی رہی ہے۔پاکستان نے مغربی دریاؤں بشمول Pakal Dul پر پن بجلی منصوبوں پر اپنے اعتراضات کو اجاگر کیا۔بھارت کی طرف سے آنے والے سیلابی موسم کے بعد سائٹ کے معائنے اور دورے کے انتظامات کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اسمبلیاں تحلیل اور حکومت ختم ہو گئی: فواد چوہدری

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے سپریم کورٹ کی رائے کو فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا وفاقی اور پنجاب حکومت عملی طور پر آج ختم ہوچکی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے سپریم کورٹ کے آرٹیکل 63 اے سے متعلق رائے پر ردعمل دیتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ آج کے فیصلے کا مطلب ہے اسمبلیاں تحلیل اور حکومت ختم ہو گئی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ سپریم کورٹ کی رائے فیصلہ ہوتا ہے اور فیصلے سے کنفرم ہو گیا کہ یہ نااہل ہو گئے ہیں اور ان کا ووٹ شمار نہیں ہوگا۔ رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ وفاقی اور پنجاب حکومت عملی طور پر آج ختم ہو چکی ہیں، انہیں فوری طور پر عہدے چھوڑ دینے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے بعد 25 منحرف ارکان کا ووٹ حمزہ شہباز کے ساتھ نہیں رہا بلکہ کسی کے پاس اکثریت نہیں صدر اسمبلی توڑ دیں کیوں کہ آج کے فیصلے کا مطلب ہے کہ اسمبلیاں تحلیل اور حکومت ختم ہوگئی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ملک نئے انتخابات کی طرف جارہا ہے لہذا چیف الیکشن کمشنر کو تبدیل ہونا چاہیے، اگر یہ فیصلہ تحریک عدم اعتماد سے پہلے آجاتا تو شاید بہتر ہوتا۔ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی معیشت کی انہوں نے چولیں ہلا دی ہیں، ڈیڑھ ماہ میں ہماری محنت کا انہوں نے بیڑا غرق کردیا ہے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس کی سماعت کرتے ہوئے منحرف اراکین کے ووٹ کو شمار نہ کرنے کا فیصلہ دیا ہے۔

گجرات: مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا رونا پیٹنا بتا رہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کا نمبر بلا کردیا ہے اور جس نمبر پر وہ فون کررہا ہے وہ فون نمبر بدل گیا ہے۔ گجرات میں عوامی جلسہ سے خطاب کے دوران مریم نواز نے کہا مسلم لیگ (ن) عمران خان کی کوشش کامیاب نہیں ہونے دے گی، عوام سے ووٹ مانگو گے تو آواز آئے گی رانگ نمبر اور پاکستان میں اس وقت انتخابات ہوں گے جب ہمارا قائد نواز شریف لندن سے بیٹھ کر فیصلہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے بدترین دشمن کے لیے بھی موت کی دعا نہیں کرتے، ہم دعا گو ہیں کہ عمران خان تم زندہ رہو اور نواز شریف کی کامیابیاں دیکھو، اگر ویڈیو ہے تو سامنے لاؤ، ہم ضمانت دیتے ہیں کہ نواز شریف تمہیں دل سے سیکیورٹی دے گا۔مریم نواز نے کہا کہ یہ وہ ہی نواز شریف ہے جس نے تم سے گالیاں بھی سنیں، انتخابی ریلی کے دوران تمھارا حال پوچھا لیکن تمہیں کوئی شرم نہیں ہے، عمران خان جھوٹ پر مبنی سیاست کررہے ہیں۔
نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف تم نے ایسا کیا کیا کہ کوٹ لکھپت جیل میں انہیں کھانا دیا گیا اور ایک ہی رات میں زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا کردیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی وفد کے ہمراہ لندن قیام میں توسیع

اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں لندن آنے والے وفد کے قیام میں ایک دن کی توسیع کردی گئی۔ ن لیگ کا وفد آج بھی پارٹی کے قائد نواز شریف سے ملاقات میں ملکی معاملے پر مشاورت کرے گا۔ پارلیمانی وفد کی گزشتہ روز نواز شریف سے ملاقات تقریباً 3 گھنٹے جاری رہی تھی۔
واضح رہے کہ لندن میں ن لیگ کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت پارٹی حسن نواز کے دفتر میں پارٹی اجلاس ہوا تھا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملکی معیشت اور سیاست سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔اجلاس میں نواز شریف کے علاوہ وزیر اعظم شہباز شریف، شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب اور رانا ثناء کے علاوہ دیگر اہم رہنماؤں نے شرکت کی تھی۔
نواز شریف نے لندن میں پارٹی اجلاس طلب کرلیا

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف آج رات لندن روانہ ہوں گے جہاں وہ سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کریں گے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق نواز شریف نے سینیئر قیادت کو لندن طلب کر لیا ہے، پارٹی اجلاس میں ملکی معاشی صورتحال سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال ہوگا۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ آج رات برطانوی ائیر لائن سے لندن روانہ ہوں گے جبکہ احسن اقبال، مریم اورنگزیب، سعد رفیق، خواجہ آصف، ایاز صادق، ملک احمد خان، عطاء اللہ تارڑ اور خرم دستگیر بھی لندن جائیں گے۔
شاہد خاقان عباسی پہلے ہی لندن میں موجود ہیں۔تمام پارٹی رہنماء برطانوی ایئر لائن کی فلائٹ نمبر 2260 سے بدھ رات 12:40 پر لندن کے لیے روانہ ہوں گے، تمام پارٹی رہنماء لندن میں اجلاس میں شرکت کے بعد جمعہ کو پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر 2بجے واپس وطن کے لیے روانہ ہوں گے۔ پارٹی اجلاس میں حکومتی، معاشی اور سیاسی اُمور پر غور ہوگا۔
عمران نیازی اس قوم کا میر جعفر اور میر صادق ہے: مولانا فضل الرحمان

پشاور: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے سابق وزیراعظم عمران خان کے ساڑھے تین سالہ دور اقتدار کے حوالے سےچارج شیٹ جاری کردی جس میں کہا گیا کہ عمران نیازی اس قوم کا میر جعفر اور میر صادق ہے اور اپنے ایجنڈے کو پورا نہ کرنے کی وجہ سے تشویش میں مبتلا ہے۔انہوں نے کہا کہ اپنے ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے پاکستان کو پوری دنیا میں رسوا کررہا ہے، اس نے ساڑھے تین سال ملک کو تباہ و برباد کردیا، ملک کو معاشی اور اخلاقی طور پر تباہ جبکہ سفارتی سطح پر تنہائی کا شکار کردیا۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا ہمارے دفاعی ادارے کے خلاف بیانات کا مقصد فوج کو تقسیم کرنا ہے، ہم نے ادارے کی کسی فرد کی رائے یا اس کے کسی اقدام سے اختلاف کیا ہے لیکن فوج کی بحیثیت دفاعی ادارہ ہمیشہ احترام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے بیانات فوج میں انتشار ڈالنے کے لیے ہیں، ایلیٹ کلاس کی ایک لابی اس کے پیچھے ہے، ہم ملک اور ملکی اداروں کو تباہ کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے اداروں اور اس کے جغرافیائی سرحدات کی حفاظت کریں گے، اسلامی سربراہی کانفرنس میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کی اور اب وہ ایک خاص قسم کی لابی کی پشت پناہی سے دفاعی ادارے کو تقسیم کرنا چاہتا ہے جو بہت بڑا جرم ہے، امریکا کی آنکھوں میں کھٹکنے والا سی پیک منصوبہ امریکا کے کہنے پر ساڑھے تین سال منجمد کئے رکھا۔
عمران نیازی کے سی پیک منصوبوں کے فرانزک آڈٹ سے چین سخت ناراض ہے: وزیراعظم

اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عمران نیازی نے سی پیک کا برا حال کیا ہے، عمران خان نے سی پیک منصوبوں کا فرانزک آڈٹ کروایا جس سے چینی دوست سخت ناراض ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف سے سی پی این ای کے عہدیداروں نے ملاقات کی، سی پی این ای کے وفد سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازریف کا کہنا تھا کہ پیکا آرڈیننس پر حکومت کی اجازت کے بغیر سپریم کورٹ نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے والے ایف آئی اے کے افسران کے خلاف کارروائی ہوگی۔ وزیراعظم نے وزیرقانون اعظم رفیق تارڑ کو ہدایت کی کہ پیکا آرڈییننس پر فوری نظرثانی کی جائے، آزادی صحافت کے منافی شقیں فوری ختم کی جائیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بیورو کریٹس سے تفصیلی میٹینگ ہوئی ہے، نیب کی موجودگی میں بیورو کریٹس شدید دباؤ کا شکار ہیں، اور ان کا کہنا ہے کہ نیب کی موجودگی میں کام نہیں کر سکتے، صحافی سمیع ابراہیم کو جاری ہونے والے نوٹس کا بھی نوٹس لے لیا ہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت ملکی تاریخ کے بد ترین مالیاتی خسارے کا شکار ہے، عمران نیازی نے سی پیک کا برا حال کیا ہے، عمران خان نے سی پیک منصوبوں کا فرانزک آڈٹ کروایا جس سے چینی دوست سخت ناراض ہیں، مارچ میں تیل کی قیمتیں منجمد کرکے عمران خان نے اگلی حکومت کے لئے بارودی سرنگ بچھائی، اب پرندہ پنجرے میں پھڑپھڑا رہا ہے۔
ہم عوام کو ریلیف دینا چاہتے ہیں مگر عالمی سطح پر تیل کی بڑھتی قیمتیں ہمارے پاؤں کی زنجیر ہیں، سعودی عرب اور یو اے ای میں ہمیں بہت عزت ملی، ہم نے انہیں مدد کی درخواست کر دی ہے، فیصلہ اب انہوں نے کرنا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر پر ہمارا مؤقف وہی ہے جو کشمیریوں کا ہے، کشمیر کے معاملے پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل ہونا چاہیے، کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل ہونے سے پاکستان اور بھارت اچھے ہمسایوں کی طرح رہ سکیں گے، پاکستان کی معاشی خوشحالی اور مضبوطی کشمیریوں کو ہماری طرف راغب کرے گی، ہم مضبوط ہوں گے تو ہمیں کوئی ڈکٹیٹ نہیں کرسکتا، ’’ baggers can’t be choosers‘‘ والی بات پر میں آج بھی قائم ہوں، جب تک ہم مضبوط نہیں ہوں گے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو سکتا۔
عوامی رابطہ مہم: مریم نواز کے جلسوں کیلئے شیڈول جاری

لاہور: پارٹی کی نائب صدر مریم نواز کے جلسوں کے لیے مسلم لیگ (ن) نے تیاریاں شروع کردیں، عوامی رابطہ مہم کے تحت پنجاب اور خیبرپختونخوا میں جلسوں کا شیڈول جاری کردیا۔ ذرائع کے مطابق مریم نواز مئی کے آخری ہفتے میں بہاولپور میں بڑا جلسہ کریں گی، مریم نواز 6 مئی کو اٹک، 8 مئی کو اوکاڑہ اور 11 مئی کو صوابی میں جلسے کریں گی۔
انہوں نے بتایا کہ مریم نواز سینٹرل پنجاب، جنوبی پنجاب اور کے پی کے میں جلسے اور مریم نواز عید کے بعد عوامی رابطہ مہم کی قیادت کریں گی۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی عوامی رابطہ مہم عید الفطر کے فوری بعد شروع کی جائے گی، پاکستان مسلم لیگ (ن) کا عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
امت مسلمہ کے مفادات کا فروغ پاکستان کی خارجہ پالیسی ہے: وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم نے کہا ہے کہ امت مسلمہ کے مفادات کا فروغ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف سے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہٰ نے ملاقات کی۔وزیراعظم نے تنازعہ جموں و کشمیر پر او آئی سی کی دو ٹوک اور مسلسل حمایت پر سیکرٹری جنرل او آئی سی کا شکریہ ادا کیا۔شہباز شریف نے تنظیم پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے
مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے پرامن اور پائیدار حل کیلئے سفارتی کوششوں کی قیادت کرے۔وزیراعظم نے اپنی حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ امت مسلمہ کے مفادات کا فروغ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے۔شہبازشریف نے کہا کہ او آئی سی وزراءخارجہ کونسل کے موجودہ چیئرمین کی حیثیت سے پاکستان او آئی سی کے رکن ممالک کی دلچسپی اور ان کی تشویش سے متعلقہ امور میں فعال کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے۔
وزیراعظم نے زور دیا کہ اسرائیل کو مقدس ومبارک مسجد اقصی کو مختلف عقائد رکھنے والے لوگوں کے درمیان عارضی یا مقامی طور پر تقسیم کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔وزیراعظم شہبازشریف نے افغانستان کے عوام کے لئے فوری انسانی مدد کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ کہ عالمی سطح پر اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے مسئلے سے نمٹنے کے لئے او آئی سی کو اپنی کوششیں تیز کرنی چاہئیں۔وزیراعظم شہبازشریف نے سیکریٹری جنرل کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جسے سیکریٹری جنرل نے قبول کرلیا۔
ملاقات میں سیکریٹری جنرل نے وزیراعظم شہبازشریف کو منصب سنبھالنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے او آئی سی کے بانی رکن کے طور پر پاکستان کے فعال اور اہم کردار کو اجاگر کیا۔سیکریٹری جنرل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ جموں وکشمیر کے پرامن اور منصفانہ حل کے لئے او آئی سی کی حمایت کا اعادہ کیا۔سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہٰ نے امت مسلمہ کو درپیش کلیدی مسائل بالخصوص فلسطین، افغانستان اور اسلاموفوبیا پر پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
نوازشریف عمران خان کو سیاست سے باہر پھینک دیگا: مریم نواز

لاہور جمعرات 28 اپريل 2022: مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو مخاطب کرکے کہا ہے کہ ابھی نواز شریف نے تمھیں وزیراعظم ہاؤس سے باہر پھینکا اب تمہیں سیاست سے بھی بے دخل کردے گا۔ کھوکھر پیلس میں کارکنوں سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ عزت بھی اللہ کے ہاتھ میں ہے ذلت بھی اللہ کے ہاتھ میں ہے، تہتر سال میں پہلا وزیر اعظم تھا جس کو ووٹ اور عوام نے باہر پھینکا دیا۔
انہوں نے کارکنوں کو مخاطب کرکے کہا کہ مجھے یاد ہے جب ان کی چادر چاردیواری کو پامال کیا گیا تھا، آپ سب کے جذبے اور ہمت، استحکام ، کھوکھر پیلس کی وفاداری کو سلام پیش کرتی ہوں۔مریم نواز نے کہا کہ کارکنوں نے نواز شریف کا ساتھ نہ چھوڑا اسی کا نتیجہ ہے کہ عمران خان سے جان چھٹ گئی ہے، ابھی نواز شریف نے تمھیں وزیراعظم ہاؤس سے باہر پھینکا ابھی تمھاری سیاست بھی ختم کردے گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جھوٹ بول بول کر ناک میں دم کردیا ہے اور ہمیں کہتا رہا کہ گھبرانا نہیں ہے اور خود جب سے اقتدار گیا ہے دھاڑے مار مار کر روتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں کہتا تھا 50 لاکھ گھر دوں گا ایک ہی گھر مکمل ہوا وہ زمان پارک کا گھر تھا، جب آخری گیند کا وقت آیا تھا میدان چھوڑ کر بھاگ گیا، بڑا معصوم ہوکر کہتا ہے میرے لیے 12 بجے عدالتیں کیوں کھلی تم نے خودکش حملہ کیا تھا۔مریم نواز نے کہا صدر، گورنر پنجاب، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی عمران خان کے ملازم بن گئے تھے، حمزہ شہباز حلف اٹھا کر رہے گا۔