بچوں میں جگر کی پراسرار بیماری پھیلنے لگی

بلڈ پریشر کی روزانہ ادویہ سے نجات، ایک انجکشن ہی کافی ہوگا

ورزش سے ذیابیطس کے مریضوں میں نئی رگوں کی افزائش ممکن

فضائی آلودگی فوری طور پر دل کے دورے کی وجہ بھی بن سکتی ہے، تحقیق

گُڑ یا شہد میں سے کیا صحت مند ہے؟

چینی کے بارے میں بہت کچھ کہا گیا ہے کہ چینی آپ کی صحت کے لیے اچھی نہیں ہے، یہ میٹھی کھانے کی چیز آپ کے جسم پر واقعی نقصان دہ اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ موٹاپے، دل کی بیماری یا ذیابیطس کے خطرات سے، یہ خیال کیا جاتا ہے کہ چینی آپ کے دانتوں، اور مدافعتی نظام کو متاثر کرتی ہے اور بڑھاپے کو بھی تیز کرتی ہے۔ چینی آپ کی جِلد کے لیے بھی اچھی نہیں ہے اور، پھر کچھ لوگ محسوس کرتے ہیں کہ وہ چینی کے لیے کچھ متبادل استعمال کر سکتے ہیں جیسے گڑ یا شہد۔ تاہم، اس بارے میں ایک عام الجھن پیدا ہوئی ہے کہ شہد صحت بخش ہے یا گُڑ۔ 

اس حوالے سے ماہرین غذائیت کا کہنا ہے کہ کوئی بھی شوگر چینی ہوتی ہے، چاہے وہ شہد ہو، گڑ، گنے کی شکر، کھجور کی شکر، تمام چینی پروٹین کے مالیکیولز کے ساتھ منسلک ہو جائیں گی اور ان کے نتیجے میں پیشگی گلائیکیشن ختم ہونے والی مصنوعات پیدا ہوں گی، یہ زہریلے فری ریڈیکلز ہیں جو کہ جلد کو نقصان پہنچائیں گے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ چینیIGF1 کی سطح کو بڑھا سکتی ہے جو مہاسوں کا سبب بن سکتی ہے لہٰذا شہد یا گُڑ ایک جیسا ہے۔ 

ماہرین اکثر مشورہ دیتے ہیں کہ اگر ہم جوان جِلد حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں چینی کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیے اور جو لوگ بڑھتی عُمر کو چھپانا چاہتے ہیں، انہیں چینی سے دور رہنا چاہیے، بشمول گنے کی شکر، نارمل چینی، گڑ۔ بنیادی طور پر، ہر قسم کی چینی سے پرہیز کریں۔  

 اسپرین کا روزانہ استعمال بزرگ افراد کو بیمار کرسکتا ہے؟

میری لینڈ: امریکی ماہرین کے ایک وسیع پینل نے تجویز کیا ہے کہ 60 سال یا اس سے زیادہ عمر کے صحت مند بزرگ افراد اسپرین کے روزانہ استعمال میں احتیاط برتیں کیونکہ یہ ان کےلیے مفید کے بجائے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ اسپرین دنیا میں سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی دوا ہے جو خون کو پتلا کرتے ہوئے رگوں میں خون کا بہاؤ آسان کرتی ہے۔ اپنی اسی خاصیت کی بناء پر اسپرین کو دل کے دورے اور فالج سے بچاؤ میں بھی عام استعمال کیا جاتا ہے۔

یہی نہیں بلکہ 60 سال یا اس سے زیادہ عمر کے صحت مند بزرگ افراد بھی امراضِ قلب اور فالج سے بچنے کےلیے (احتیاطی تدبیر کے طور پر) روزانہ اسپرین کی کم مقدار والی خوراک لینا شروع کردیتے ہیں، حالانکہ انہیں ان بیماریوں کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ پچھلے پچاس سال کے دوران مختلف طبّی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ غیر ضروری طور پر اسپرین کے روزانہ استعمال سے، چاہے وہ کم مقدار ہی میں کیوں نہ ہو، فائدے سے زیادہ نقصان ہوسکتا ہے۔ 2019 میں ایک جامع مطالعے (میٹا اسٹڈی) میں اسپرین پر کی گئی درجنوں تحقیقات کا جائزہ لینے کے بعد معلوم ہوا کہ 60 سال سے زائد عمر کے صحت مند بزرگوں کو روزانہ کم مقدار میں اسپرین استعمال کرنے کا بہت معمولی فائدہ پہنچتا ہے لیکن اس سے نقصان کہیں زیادہ ہوتا ہے۔

روزانہ اسپرین استعمال کرنے والے بزرگوں کا خون اس قدر پتلا ہوجاتا ہے کہ ان کی آنتوں اور دماغ کی رگوں سے خون رِسنے (جریانِ خون) کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ یہ اور اس جیسے دیگر مطالعات کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکا کی ’’یو ایس پریوینٹیو سروسز ہیلتھ فورس‘‘ (USPTSF) نے تجویز کیا ہے کہ 60 سال یا اس سے زیادہ عمر والے ایسے صحت مند بزرگ جنہیں پہلے کبھی دل یا شریانوں کی کوئی بیماری نہ رہی ہو، انہیں روزانہ اسپرین استعمال کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

البتہ، اگر وہ کبھی اس کی ضرورت محسوس کریں تو وہ ڈاکٹر کے مشورے اور ہدایت کے بغیر ایسا ہر گز نہ کریں۔ تاہم 40 سے 59 سال کے ادھیڑ عمر/ بزرگ افراد جنہیں دل اور شریانوں کی بیماری کا خطرہ ہو، وہ اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے روزانہ اسپرین کی کچھ مقدار استعمال کرسکتے ہیں تاکہ فالج کے حملے یا دل کے دورے سے ہر ممکن حد تک محفوظ رہ سکیں۔واضح رہے کہ ’’یو ایس پی ٹی ایس ایف‘‘ ایک غیر سرکاری امریکی تنظیم ہے جو صحت کے مختلف پہلوؤں کے حوالے سے امریکی حکومت کو مشورے اور رہنمائی دیتی رہتی ہے؛ جنہیں اکثر اوقات نہ صرف قبول کیا جاتا ہے بلکہ ان پر عمل درآمد بھی یقینی بنایا جاتا ہے۔ یہ ادارہ 1982 سے کام کررہا ہے۔