اسلام آباد: ملک بھر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 13 ہزار 915 ہوگئی جب کہ اب تک یہ وائرس 292 افراد کی جان لے چکا ہے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں لوگوں میں کورونا وائرس کی تشخیص کا سلسلہ جاری ہے جس کے بعد اس وائرس کا شکار افراد کی مصدقہ تعداد 13 ہزار 915 ہوگئی ہے تاہم اس میں سے 3029 افراد صحت یاب ہوگئے ہیں۔

پنجاب میں کورونا مریضوں کی تعداد 5526 ہے، اس کے علاوہ سندھ میں 4996، خیبرپختونخوا 1984، بلوچستان میں 781، اسلام آباد میں 245، گلگت بلتستان میں 318  جب کہ آزاد کشمیر میں کورونا کے مریضوں کی تعداد65  ہوگئی ہے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں کورونا وائرس نے ایک دن میں مزید 11 افراد کی جان لے لی، جس کے بعد ملک میں اس وائرس کے ہاتھوں جہاں فانی سے کوچ کرنے والوں کی تعداد 292 ہوگئی ہے۔

کراچی میں صدر الیکٹرانکس مارکیٹ اور موبائل مارکیٹ کے باہر پولیس نے تاجروں کو دکانیں کھولنے سے روک دیا جس پر سینکڑوں کی تعداد میں دکاندار جمع ہوگئے، دکانداروں کا کہنا ہے کہ ڈی سی آفس سے اجازت نامہ لیکر آنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ تاجروں نے پولیس پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ مختلف مارکیٹوں میں تاجر موجود ہیں تاہم پولیس شٹر اٹھانے نہیں دے رہی، شٹر نہیں اٹھے گا تو کاروبار کیسے چلے گا۔

صدر کراچی الیکڑنک ڈیلرز ایسوسی ایشن رضوان عرفان کا کہنا ہے کہ اجازت کے باوجود پولیس دکانیں نہیں کھولنے دے رہی، سندھ حکومت نے آن لائن کاروبار کی اجازت دی ہے، معاملے پر سندھ حکومت سے بات کررہے ہیں۔

دوسری جانب کراچی کے تاجروں نے آن لائن کاروبار کا فارمولہ مسترد کردیا ہے، صدر انجمن تاجران بولٹن مارکیٹ رفیق جدون کا کہنا ہے کہ 90 فیصد ریٹیلر آن لائن کاروبار کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، گاہگ جب تک اشیا، چیز کو دیکھ نہ لے وہ خریدے گا کیسے، آن لائن کاروبار کرنے والے تاجروں کی تعداد محدود ہوگئی، گاہگ کو مختلف کوالٹی اور قیمت بتانے کے بعد ہی کاروبار ممکن ہے۔

صدر انجمن تاجران بولٹن مارکیٹ رفیق جدون نے کہا کہ ہمارا معاشی قتل کیا جارہا ہے، یہی صورتحال رہی تو تاجردیوالیہ ہوجائیں گے، حکومت اپنی بنائی گئی ایس او پیز پر نظر ثانی کرے، تاجروں کی اکثریت حکومتی ایس او پیز سے لاعلم ہے۔

کمشنر کراچی افتخار شالوانی نے صدر کے علاقہ میں دکانداروں کے جمع ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ شٹر بند رکھ کر آن لائن کاروبار کی اجازت ہے، دکان کھول کر کاروبار کی اجازت نہیں، کوئی دکان نہ کھولے بند شٹر کے ساتھ آن لائن کاروبارکیا جائے، ایک شخص دکان میں کام کر سکتا ہے، دکاندار جمع ہونے سے گریز کریں سماجی فاصلہ کی پابندی پر عمل کریں۔

پی آئی اے کے مزید تین فضائی میزبان کورونا وائرس سے متاثر ہوگئے ہیں۔ تینوں فضائی میزبان لندن کی پرواز پر ڈیوٹی کے بعد پاکستان پہنچے تھے اور کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر انہیں ہوٹل میں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔ ان میں سے دو کا تعلق لاہور اور ایک کا پشاور سے ہے۔ پی آئی اے کے اب تک دس ملازمین کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔

چین سے خریدے گئے طبی سامان ایک اور کھیپ پاکستان پہنچ گئی۔ پی آئی اے کا خصوصی طیارہ 18 ٹن سامان لیکر اسلام آباد ایئر پورٹ پہنچا۔ سامان میں 159 وینٹلیٹرز، 15ایکسرے مشین، 200 تھرمل گنز، ڈاکٹروں اور طبی عملہ کے لیے ذاتی حفاظتی اشیاء، مختلف ضروری ادویات، 30 ہزار دستانوں کے جوڑے، 5ہزار حفاظتی عینکیں، 2لاکھ 90ہزار سرجیکل ماسک اور 15ہزار حفاظتی سوٹ شامل ہیں۔

حکومت نے رمضان المبارک کے دوران کورونا سے بچنے کے لیے عبادات سمیت مختلف شعبوں کے لیے احتیاطی تدابیر پر مشتمل رہنما اصول جاری کردیے ہیں۔ جس کے تحت مساجد میں 50 سال سے زیادہ عمر کے افراد اور بچوں کی اجازت نہیں ہوگی، رمضان المبارک کے دوران مساجد کا رخ کرنے والوں کے لیے گھر سے وضو کرکے آنا، باجماعت نماز اور تراویح کے لیے صفوں کے درمیان چھ فٹ کا فاصلہ رکھنا، سحر و افطار کے اجتماعات نہیں ہوں، قالین یا چٹائی اٹھا کر فرش کو باقاعدگی سے کلورینٹڈ پانی سے دھونا ہوگا۔ اعتکاف کے خواہش مند گھر پر ہی اعتکاف بیٹھیں گے۔

کورونا وائرس کے خلاف یہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے اس وبا کے خلاف جنگ جیتنا آسان ہوسکتا ہے۔ صبح کا کچھ وقت دھوپ میں گزارنا چاہیے، کمروں کو بند کرکے نہ بیٹھیں بلکہ دروازہ کھڑکیاں کھول دیں اور ہلکی دھوپ کو کمروں میں آنے دیں۔ بند کمروں میں اے سی چلاکر بیٹھنے کے بجائے پنکھے کی ہوا میں بیٹھیں۔

سورج کی شعاعوں میں موجود یو وی شعاعیں وائرس کی بیرونی ساخت پر ابھرے ہوئے ہوئے پروٹین کو متاثر کرتی ہیں اور وائرس کو کمزور کردیتی ہیں۔ درجہ حرارت یا گرمی کے زیادہ ہونے سے وائرس پر کوئی اثر نہیں ہوتا لیکن یو وی شعاعوں کے زیادہ پڑنے سے وائرس کمزور ہوجاتا ہے۔پانی گرم کرکے تھرماس میں رکھ لیں اور ہر ایک گھنٹے بعد آدھا کپ نیم گرم پانی نوش کریں۔ وائرس سب سے پہلے گلے میں انفیکشن کرتا ہے اور وہاں سے پھیپھڑوں تک پہنچ جاتا ہے، گرم پانی کے استعمال سے وائرس گلے سے معدے میں چلا جاتا ہے، جہاں وائرس ناکارہ ہوجاتا ہے۔