
یوکرینی افواج نے روسی حملے کو روکنے کیلئے ڈیم کھول دیا

کینیڈا کے وزیراعظم کی مسلمانوں کو عید کی مبارکباد

اسلام آباد۔19مئی (اے پی پی):وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ خوراک کے بڑھتے ہوئے ایک ایسے عالمی بحران پر قابو پانے کے لیے مشترکہ کوششوں کے ساتھ مل کر کام کرے جس سے دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کی زندگیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں “گلوبل فوڈ سکیورٹی” کے موضوع پر وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ خوراک کا بحران سرحدوں کا پابند نہیں اور کوئی بھی ملک تنہا اس پر قابو نہیں پا سکتا۔
لاکھوں لوگوں کو بھوک سے نکالنے کا ہمارا واحد موقع مل کر، فوری اور یکجہتی کے ساتھ کام کرنا ہے۔ بھوک کا خاتمہ ہماری دسترس میں ہے۔ اگر ہم مل کر کام کریں تو ہماری دنیا میں ہر ایک کے لیے کافی خوراک ہے۔ بلاول نے مزید خبردار کیا کہ اگر آج اس مسئلے کو حل نہیں کرتے تو آنے والے مہینوں میں عالمی خوراک کی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ عالمی سطح پر بھوک کی سطح ایک نئی بلندی پر ہے۔ صرف دو سالوں میں شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار لوگوں کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے، جو کہ 135 ملین سے آج 276 ملین ہو گئی ہے۔ نصف ملین سے زیادہ لوگ قحط کے حالات میں زندگی گزار رہے ہیں 2016 کے بعد سے 500 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے، یہ خوفناک اعداد و شمار ہیں جو تنازعات کی وجہ بن سکتے ہیں۔
وزیر خارجہ نے حکومتوں، بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور دیگر کے لیے قلیل مدتی بحران کے حل اور طویل المدتی تباہی کو روکنے کے لیے پانچ فوری اقدامات تجویز کیے ہیں۔ سب سے پہلے، انہوں نے کہا کہ خوراک اور کھاد کی سپلائی بڑھا کر فوری طور پر مارکیٹوں پر دباؤ کم کرنا چاہیے۔ برآمدات پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے اور زیادہ سے زیادہ ضرورت مندوں کے لیے سرپلسز مہیا کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے باوجود یوکرین کی خوراک کی پیداوار کے ساتھ ساتھ روس اور بیلاروس کی طرف سے تیار کردہ خوراک اور کھاد کو عالمی منڈیوں میں شامل کیے بغیر خوراک کے بحران کا کوئی موثر حل نہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ روس کو یوکرین کی بندرگاہوں میں ذخیرہ شدہ اناج کی محفوظ برآمد کی اجازت دینی چاہیے۔ اسی طرح متبادل نقل و حمل کے راستوں کو تلاش کیا جا سکتا ہے جبکہ روسی خوراک اور کھادوں کی عالمی منڈیوں تک بلاواسطہ رکاوٹوں کے بغیر غیر محدود رسائی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس معاملے پر روسی فیڈریشن، یوکرین، ترکی، امریکہ، یورپی یونین اور کئی دیگر اہم ممالک کے ساتھ رابطہ کر رہا ہوں۔ میں پر امید ہوں، لیکن ابھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پیچیدہ سکیورٹی، اقتصادی اور مالیاتی اثرات کے لیے پیکج ڈیل تک پہنچنے کے لیے ہر طرف سے خیر سگالی کی ضرورت ہے۔ دوسرا، انہوں نے کہا کہ سماجی تحفظ کے نظام کو ہر ضرورت مند کا احاطہ کرنے کی ضرورت ہے، جس میں خوراک، نقد رقم اور پانی، صفائی ستھرائی، غذائیت، اور ذریعہ معاش کے صحیح امتزاج شامل ہیں۔ تیسرا یہ کہ فنانس ضروری ہے، ترقی پذیر ممالک کو لیکویڈیٹی تک رسائی ہونی چاہیے تاکہ وہ ہر ضرورت مند کو سماجی تحفظ فراہم کر سکیں۔
بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو عالمی قرضوں کے بحران کو روکنے کے لیے فراخدلی سے سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ مالیاتی بحران کے حل کے بغیر خوراک کے بحران کا کوئی حل نہیں ہے۔ سرکاری ترقیاتی امداد پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے، اس کو دوسری ترجیحات کی طرف موڑنا کوئی آپشن نہیں ہے جبکہ دنیا بڑے پیمانے پر بھوک کے دہانے پر ہے۔ بلاول نے کہا کہ حکومتوں کو زرعی پیداوار کو فروغ دینا چاہیے اور خوراک کے لچکدار نظام میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔ کسانوں کے لیے ایندھن اور کھاد کی موجودہ بلند قیمتوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے زور دیا کہ حکومتوں کو سبسڈی کے ساتھ ان کی مدد کرنے کے قابل ہونا چاہیے اور انھیں منڈیوں سے منسلک کرنا چاہیے۔
پانچواں یہ کہ قحط کو روکنے اور بھوک کو کم کرنے کے لیے انسانی بنیادوں پر کارروائیوں کو مکمل طور پر فنڈز فراہم کیے جائیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی تنظیموں کے پاس قحط کو روکنے کا ایک ثابت شدہ ٹریک ریکارڈ ہے لیکن انہیں وسائل کی ضرورت ہے۔ اور ان وسائل کو انسانی بنیادوں پر خوراک کی خریداری کو ٹیکسوں اور دیگر پابندیوں سے استثنیٰ دے کر زیادہ سے زیادہ بھلائی کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔ وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ خوراک، توانائی اور مالیات سے متعلق گلوبل کرائسز ریسپانس گروپ کمزور لوگوں پر بحران کے اثرات سے نمٹ رہا ہے، اس کی نشاندہی کر رہا ہے اور ان کے حل کی طرف زور دے رہا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ موسمیاتی ایمرجنسی عالمی بھوک کا ایک اور محرک ہے۔
گزشتہ دہائی کے دوران، 1.7 بلین لوگ انتہائی موسمی اور آب و ہوا سے متعلق آفات سے متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ- 19 وباکیوجہ سے اقتصادی بحران نے خوراک کے عدم تحفظ کو بڑھا دیا ہے، آمدنی میں کمی اور سپلائی چین میں خلل آیا ہے، وبائی مرض سے غیر مساویانہ بحالی کے رحجان نے پہلے ہی بہت سے ترقی پذیر ممالک کو ڈیفالٹ کے دہانے پر کھڑا کر دیا ہے اور مالیاتی منڈیوں تک رسائی کو محدود کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس یوکرین تنازعہ اور اس کے فوڈ سکیورٹی پر اثرات کو اجاگر کیا اور کہا کہ گزشتہ ایک سال میں خوراک کی عالمی قیمتوں میں تقریباً ایک تہائی، کھاد کی نصف سے زیادہ اور تیل کی قیمتوں میں تقریباً دو تہائی اضافہ ہوا ہے۔
زیادہ تر ترقی پذیر ممالک کے پاس ان بھاری اضافے کے دھچکے کو کم کرنے کے لیے مالی گنجائش کی کمی ہے اور وہ مشکلات کا شکار ہیں۔ وزیر خارجہ بلاول نے مزید کہا کہ بھوک کی بلند شرح افراد، خاندانوں اور معاشروں پر تباہ کن اثرات مرتب کرتی ہے۔
یوکرینی افواج نے روسی حملے کو روکنے کیلئے ڈیم کھول دیا

یوکرینی افواج نے روسی افواج کے ملک کے دارالحکومت کیف پر حملے کو روکنے کے لیے ایک ڈیم کھول دیا۔ بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، یوکرین کے دارالحکومت کیف کے شمال میں واقع ایک چھوٹے سے گاؤں میں ڈیمیڈیو میں یوکرینی افواج نے جنگ کے آغاز پر روسی فوجیوں اور ٹینکوں پر حملے کو روکنے کے لیے جان بوجھ کر ایک ڈیم کھول دیا تھا، جس کی وجہ سے دریائے ارپن میں سیلاب آگیا اور ارد گرد ہزاروں ایکڑ اراضی زیر آب آ گئی تھی۔
یوکرینی فوج کے اس اقدام کے بارے میں ایک یوکرینی شہری نے اپنا نام نہ بتانے کی شرط پرمیڈیا کو بتایا کہ یقیناً، یہ اچھا اقدام تھا۔ شہری نے مزید کہا کہ’کیا ہوتا اگر روسی افواج چھوٹے دریا کوعبور کرنے میں کامیاب ہو جاتی اور پھر کیف کی طرف جاتی؟ ایک اور شہری نے بھی اپنی پہچان ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’کچھ کھیتوں میں ایک تہائی سے زائد پانی بھر گیا۔‘
رپورٹ کے مطابق، تقریباً دو ماہ بعد تک بھی اس گاؤں کے لوگ اب بھی سیلاب کے بعد کی تباہ کاریوں سے نمٹ رہے تھے، اِدھر اُدھر گھومنے پھرنے کے لیے کشتیوں کا استعمال کر رہے تھے اور جو بھی خشک زمین بچ گئی تھی اس میں پھول اور سبزیاں لگا رہے تھے۔روس یوکرین تنازع جوکہ 3 ماہ سےجاری ہے اب تک ہزاروں شہریوں کی جانیں لے چکا ہے،اس دوران لاکھوں یوکرینی شہریوں کو نقل مکانی پربھی مجبور ہوئے جبکہ یوکرین کے کئی شہر ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی طبیعت ناساز ہے؟

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی طبیعت کی ناسازی کے حوالے سے میڈیا پر ایک بار پھر سےقیاس آرائیاں ہوناشروع ہوگئی ہیں۔ ولادیمیر پیوٹن کی کچھ تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہیں، ان تصاویر اور ویڈیوز میں دنیا کے پیوٹن کو ماسکو کے ریڈ اسکوائر ’وکٹری ڈے‘ کے حوالے سے منعقد کی جانے والی پریڈ کے دوران جنگ عظیم دوئم کے فوجیوں اور سینئر معززین کے درمیان گھٹنوں پر چادر اوڑھ کر بیٹے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
اس کے علاوہ، ایک غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، روسی صدرکو کھانستے ہوئے بھی دیکھا گیا تھا اور وہ تقریب میں موجود واحد شخص تھے جنہیں روس کے دارالحکومت ماسکو کے نسبتاً گرم موسم یعنی 9 ڈگری سینٹی گریڈ میں سردی سے نمٹنے کے لیے اضافی چادر کی ضرورت پڑی۔ جبکہ سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں بھی روس کے اس طاقتورترین اور غصیلےحکمران کو کپکپاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
ولادیمیر پیوٹن کی خرابی صحت کے حوالےسے یہ افواہیں بھی گردش کررہی ہیں کہ ممکنہ طور دنیا کا پیوٹن کو کینسر یا پارکنسنز کا جان لیوا مرض لاحق ہوسکتا ہے۔یہ افواہیں اس وقت سے گردش کرنا شروع ہوئی ہیں جب روسی صدر کے بارے میں یہ خبر سامنے یہ اطلاع ملی تھی کہ کریملن کے رہنما کی ممکنہ طور پر کینسر کی سرجری ہو سکتی ہے۔ روسی ٹیلی گرام چینل جنرل ایس وی آر کا حوالہ دیتے ہوئے، انڈیپنڈنٹ نے رپورٹ کیا کہ مسٹر پوٹن کے ڈاکٹروں نے انہیں خبردار کیا ہے کہ سرجری انہیں "مختصر وقت" کے لیے معذور کر سکتی ہے۔
متحدہ عرب امارات کا انشورنس پروگرام کے تحت بیروزگاری الاؤنس دینے کا فیصلہ

دبئی: متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیراعظم شیخ محمد بن راشد المکتوم نے بیروزگار ہوجانے والے ملازمین کو مخصوص عرصے تک خصوصی الاؤنس دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور دبئی کے حکمراں محمد بن راشد المکتوم نے ملازمین کے لیے ایسا انشورنس پروگرام متعارف کرایا ہے جس کے تحت ملازمین کے بیروزگار ہونے پر محدود عرصے تک بیروزگاری الاؤنس دیا جائے گا۔
بیروزگاری الاؤنس ایسے ملازمین کے لیے ہے جن کی نوکری اچانک کسی بھی وجہ سے ختم ہوجائے۔ یہ الاؤنس ایسے ملازمین کو نئی ملازمت ملنے تک مالی تحفظ فراہم کرے گا۔ دبئی کے حکمراں شیخ محمد بن راشد المکتوم نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ اس الاؤنس کا مقصد متحدہ عرب امارات میں لیبر مارکیٹ کی مسابقت کو بڑھانا، ملازمین کی حفاظت کرنا اور روزگار کا ایک مستحکم ماحول قائم کرنا ہے۔
بیروزگاری الاؤنس دینے کا فیصلہ دبئی کے حکمراں محمد بن راشد المکتوم کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں کیا گیا۔ اس اجلاس میں معیشت، تعلیم اور تجارت کے حوالے کئی دیگر بڑے فیصلے بھی کیے گئے۔بیروزگاری الاؤنس سے متعلق مزید تفصیلات متعلقہ وزارتوں کی منظوری اور انشورنس پروگرام کی تکمiل کے بعد فراہم کی جائیں گی۔
انڈیامیں کورونا سے 47 لاکھ اموات ہوئیں: عالمی ادارہ صحت

نیویارک/بھارت: عالمی ادارہ صحت نے سال 2020 سے 2021 کے دوران بھارت میں 47 لاکھ افراد کی اموات کا چونکا دینے والا انکشاف کردیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنازئیشن نے اپنے جاری کردہ اعداد و شمار میں انکشاف کیا ہے کہ یکم جنوری 2020 سے 31 دسمبر 2021 میں بھارت میں 47 لاکھ افراد لقمہ اجل بنے، جس کی بلواسطہ یا بلاواسطہ وجہ کورونا کو قرار دیا گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے دعویٰ کیا ہے کہ دنیا میں اموات کی شرح 1 کروڑ 49 لاکھ رہی۔
اس حوالے سے ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا ہے کہ پیش کردہ ڈیٹا صرف وبائی صورتحال کو واضح نہیں کرتا بلکہ تمام ممالک کو اپنا ہیلتھ سسٹم کو بہتر بنانے کی ترغیب دلاتا ہے۔ڈبلیو ایچ او کے کے مطابق بھارت میں یکم جنوری 2020 سے 31 دسمبر 2021 تک بلواسطہ یا بلاواسطی ریکارڈ 47 لاکھ اموات ہوئیں جب کہ بھارتی حکام نے اموات کی تعداد 5 لاکھ 20 ہزار بتائی کی ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق مارچ میں ملک بھر میں 62 ہزار افراد بخار کے باعث انتقال کرگئے تھے، اموات میں اضافہ ستمبر 2020 میں ہوا جب کورونا کی پہلی لہر نے بھارت کو اپنی لپیٹ میں لیا جب کہ اپریل، مئی اور جون دوسری لہر کے دوران 2021 میں 27 لاکھ افراد لقمہ اجل بنے۔
دنیا کا واحد ملک افغانستان جہاں آج عید الفطر منائی جارہی ہے

کابل: (مانیٹرنگ ڈیسک) شوال کا چاند نظر آگیا، دنیا کا واحد اسلامی ملک جہاں آج بروز اتوار کو عید الفطر منائی جارہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وہ تمام ممالک جہاں 30 اپریل بروز ہفتہ کو رمضان المبارک کا 29 واں روزہ تھا، ان ممالک کی اکثریت میں شوال کا چاند نظر نہیں آیا۔ تاہم افغانستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں شوال کا چاند نظر آگیا۔
افغانستان میں شوال کا چاند آج 30 اپریل بروز ہفتہ کو نظر آنے کا باضابطہ اعلان کر دیا گیا، جس کے بعد پاکستان کے اس پڑوسی ملک میں بروز اتوار یکم مئی کو عید الفطر منائی جارہی ہے۔ دوسری جانب تمام خلیجی ممالک نے عید الفطر کی تاریخ کا اعلان کر دیا۔ گلف نیوز کے مطابق ہفتہ 30 اپریل کو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، کویت، بحرین اور عمان میں شوال کے چاند کی شہادت موصول نہیں ہوئی، لہذا عید الفطر 2 مئی بروز پیر کو ہو گی۔ خلیجی ممالک میں سب سے پہلے سعودی عرب نے عید الفطر کی تاریخ کا اعلان کیا۔
آج دنیابھرمیں محنت کشوں کاعالمی دن منایاجارہاہے

لائلپورسٹی: آج دنیا بھر میں محنت کشوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اس سال دن کا موضوع ہے''محفوظ اورصحت مندانہ ماحول کیلئے مل جل کر کام کرنا''.محنت کشوں کی بین الاقوامی تنظیم کے مطابق یہ دن دنیا بھر میں کارکنوں کی خدمات اور قربانیوں کی یاد میں اور کام کی جگہوں پر تحفظ اور صحت کیلئے منایا جاتا ہے تاکہ ان میں اپنے حقوق کا شعور اجاگر کیا جا سکے۔
افغانستان میں مسجد کے اندر زوردار دھماکا؛ 50 نمازی شہید

کابل: افغان دارالحکومت کی ایک مسجد میں زوردار دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں 50 نمازی شہید اور 20 زخمی ہوگئے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں مسجد خلیفہ آغا گل جان میں اُس وقت دھماکا ہوگیا جب وہاں نماز جمعہ ادا کی جارہی تھی اور سیکڑوں نمازی شریک تھے۔
دھماکا اتنا زوردار تھا کہ مسجد کے دروازے اور شیشے ٹوٹ گئے جب کہ آس پاس کی عمارتوں کے کھڑکیوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ دھماکے کے بعد بھگدڑ مچ گئی اور ہر طرف آہ و بکا کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔ ریسکیو ادارے نے امدادی کاموں کے دوران 30 سے زائد افراد کو اسپتال منتقل کیا جن میں سے 50 کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی گئی ہے جب کہ 20 شدید زخمی ہیں جن میں سے 6 کی حالت نازک ہے۔
دھماکے کے بعد طالبان اہلکاروں نے جائے وقوعہ کا محاصرہ کرلیا۔ تاحال دھماکے کی نوعیت کا تعین نہیں ہوسکا ہے۔ اس حوالے سے طالبان سیکیورٹی فورسز تفتیش کر رہی ہیں۔تاحال کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم گزشتہ برس اگست کے وسط میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے مساجد اور سیکیورٹی اہلکاروں پر حملے کی ذمہ داری داعش قبول کرتی آئی ہے۔
گزشتہ روز بھی افغانستان کے صوبے بلخ میں 2 مختلف مقامت پر بم دھماکے ہوئے تھے جس میں مجموعی طور پر 11 افراد جاں بحق اور 14 زخمی ہوگئے تھے جب کہ گزشتہ جمعے کو بھی قندوز کی مسجد میں بم دھماکے میں 33 افراد شہید ہوگئے تھے۔
روزنامہ "لائلپورپوسٹ" خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی ایک بڑی اوربہت زیادہ وزٹ کی جانے والی گلوبل ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق روزنامہ "لائلپورپوسٹ" محفوظ ہیں۔