
پاکستان ہاکی ٹیم کو آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست
وزیراعظم، وزیراعلی پنجاب و وزیر داخلہ کیخلاف کارروائی کا حکم

الیکشن نہیں ہوں گے: آصف زرداری

متحدہ عرب امارات کا انشورنس پروگرام کے تحت بیروزگاری الاؤنس دینے کا فیصلہ

پیپلز پارٹی پنجاب کے گورنر سمیت دیگر آئینی عہدوں سے دست بردار

قوم کی حقیقی آزادی کیلئے پرعزم ہیں، پسپا نہیں ہوں گے: عمران خان
پشاور اور مردان سے چاند کی رویت کی شہادتیں موصول، گواہوں کی جانچ جاری


واشنگٹن9اگست 2022: امریکی صدر جوبائیڈن نے نیومیکسیکو میں 2 پاکستانیوں سمیت چار ایشیائی نژاد مسلمانوں کے قتل پر تشویش اورافسوس کا اظہارکرتے ہوئے قاتلوں کو منطقی انجام تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ نیو میکسیکو میں یکے بعد دیگرے 4 مسلمانوں کے قتل پر رنج اور غم میں مبتلا ہوں اور لواحقین سے تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔
صدر جوبائیڈن نے مزید کہا کہ اگرچہ ہم مکمل تفتیش کے منتظر ہیں مگر میری دعائیں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں اور میری انتظامیہ مسلم کمیونٹی کے ساتھ پختگی سے کھڑی ہے۔ ان نفرت انگیز حملوں کی امریکا میں کوئی جگہ نہیں۔ خیال رہے کہ 26 جولائی کو 41 سالہ آفتاب حسین کو قتل کیا گیا تھا جس کے بعد یکم اگست کو 27 سالہ افضل حسین کو قتل کیا گیا تھا۔ ان دونوں کی تدفن سے واپس آنے والے نوجوان نعیم حسین کو پارکنگ ایریا میں دو روز قبل قتل کردیا گیا۔
پولیس تفتیش کاروں کا دعویٰ ہے کہ ان تینوں قتل کی کڑیاں گزشتہ برس نومبر میں افغانستان سے تعلق رکھنے والے محمد احمدی سے ملتی ہیں جو اسی علاقے میں اپنی دکان میں مارے گئے تھے۔ چاروں مقتولین میں سے دو کا تعلق پاکستان اور دو کا افغانستان سے ہے۔ ایک مقتول افضال حسین نیو میکسیکو کے ایک شہر کے لینڈ اینڈ پلاننگ ڈائریکٹر تھے۔ پولیس تاحال قتل کی ان چاروں وارداتوں کا سراغ لگانے میں ناکام رہی ہے۔
چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ارشد ندیم کو مبارکباد

راولپنڈی۔8اگست2022 (اے پی پی):چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ارشدندیم کی جانب سے کامن ویلتھ گیمز میں جیولن تھرو میں تاریخ رقم کرنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہےکہ وہ قوم کا فخر اور ہمارے قومی ہیرو ہیں۔
پیر کو ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کئے گئے ٹویٹ میں آرمی چیف نے کہا کہ ارشد ندیم نے اپنی شاندار کارکردگی سےکامن ویلتھ گیمز میں نئی تاریخ رقم کی اور نیا ریکارڈ قائم کیا۔ارشد ندیم قوم کے فخر اور ہمارے قومی ہیرو ہیں
شہداء کی قربانیوں کی توہین اور ان کا مذاق اڑانے والی مہم خوفناک ہے: وزیر اعظم

اسلام آباد۔7اگست 2022(اے پی پی):وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمارے شہداء کی قربانیوں کی توہین اور ان کا مذاق اڑانے والی مہم خوفناک ہے،خود پسند سیاسی بیانیے کا یہی نتیجہ ہوتا ہے۔ اتوار کو اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ ایسے سیاسی بیانیے نوجوانوں کے ذہنوں کو زہر آلود کرتے ہیں،خود پسند سیاسی بیانیہ سیاسی تقریر کو ہتھیار بنا دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں سوچنا چاہییے کہ ہم کس راہ پر چل پڑے ہیں۔یہ لمحہ گہرے غوروفکر کا تقاضا کرتا ہے۔
شہدا کے جنازے میں تنازعہ کھڑا کیا گیا: صدر مملکت

اسلام آباد(ایل پی پی): صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ہیلی کاپٹر حادثے کے شہدا کے نماز جنازوں میں میری عدم شرکت پر غیر ضروری تنازع کھڑا کیا گیا، مجھے ایک موقع ملا ہے کہ میں ان لوگوں کی جانب سے نفرت انگیز ٹویٹس کی مذمت کروں جو نہ تو ہماری ثقافت اور نہ ہی ہمارے مذہب سے واقف ہیں۔
انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ جن لوگوں نے وطن کی خاطر جان قربان کی ہم ان کی یاد کی توہین کیسے کرسکتے ہیں؟، قرآن کریم میں شہید کا مقام واضح ہے اور اللہ تعالیٰ نے انہیں حیات جاوداں بخشی ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے مزید کہا کہ پاکستانیوں کی طرح میں بھی ساری زندگی شہدا کا معترف رہا ہوں، جب سے پاکستانی عوام نے مجھے اس ایوان کی ذمے داری سونپی ہے تب سے میں سینکڑوں شہدا کے لواحقین سے بات کرچکا ہوں، جنازوں میں بھی شرکت کی اور خاندانوں سے ملاقات کی۔
صدر مملک نے کہا کہ میں قوم کی جانب سے ایسا کرنا اپنا فرض سمجھتا ہوں، اگرچہ خاندانوں کو قربانیوں پر فخر ہے مگر ہمیں اس دنیا میں ان کے غم اور شدید ذاتی نقصان کا احساس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان خاندانوں کے ساتھ تعزیت کرنا خاص طور پر مشکل ہے جنہوں نے ورثا میں کم عمر بچے چھوڑے ہیں، جب شہدا کے گھر والے روئے تو میں بھی رویا، میرے ذہن میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان ان کی لازوال قربانیوں کی وجہ سے ہی محفوظ ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ میرے لیے پاکستان کی یہی بات قابل فخر ہے۔
پی ٹی آئی پر ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہوگئی

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان کے 3 رکنی بینچ نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنا دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف پر ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہوگئی ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے 3 رکنی بینچ نے 21 جون کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، جو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے آج صبح پڑھ کر سنا دیا، جس کے مطابق پی ٹی آئی کو ممنوعہ ذرائع سے فنڈنگ موصول ہوئی۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کو ابراج گروپ سمیت غیر ملکی کمپنیوں سے فنڈنگ موصول ہوئی۔ پی ٹی آئی نے اپنے 16 اکاؤنٹس الیکشن کمیشن سے چھپائے۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے الیکشن کمیشن میں مس ڈیکلیریشن جمع کرایا۔ پی ٹی آئی چیئرمین کا سرٹیفکیٹ غلط تھا۔ عمران خان کے بیان حلفی میں غلط بیانی کی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن کے متفقہ فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے امریکا سے ایل ایل سی سے فنڈنگ لی۔ پی ٹی آئی نے آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی کی ہے۔ کمیشن مطمئن ہوگیا ہے کہ مختلف کمپنیوں سے ممنوعہ فنڈنگ لی گئی ہے۔ پی ٹی آئی نے شروع میں 8 اکاؤنٹس کی تصدیق کی۔ پی ٹی آئی نے 34 غیرملکی کمنیوں سے فنڈنگ لی۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو شوکاز نوٹس جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ کیوں نہ آپ کے فنڈز ضبط کرلیے جائیں۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے کی کاپی وفاقی حکومت کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا 70 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس کے مطابق تحریک انصاف نے دانستہ طور پر ووٹن کرکٹ لمیٹڈ سے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔ پی ٹی آئی نے دانستہ طور پر متحدہ عرب امارات کی کمپنی برسٹل انجینئرنگ سے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔ جاری کردہ تحریری فیصلے میں درج ہے کہ سوئزرلینڈ کی ای پلینٹ ٹرسٹیز کمپنی، برطانیہ کی ایس ایس مارکیٹنگ کمپنی سے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی گئی۔ الیکشن کمیشن کے متفقہ فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی کو یو ایس اے ایل ایل سی سے حاصل کردہ فنڈنگ بھی ممنوعہ ثابت ہوگئی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے فنڈنگ درست ہونے کے سرٹیفکیٹ درست نہیں تھے۔
تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کو ووٹن کرکٹ سے 21 لاکھ 21 ہزار 500 ڈالر فنڈز ملے۔ برسٹل انجینئرنگ سے 49 ہزار 964 ڈالر منتقل ہوئے۔ ای پلینٹ ٹرسٹیز اور ایس ایس مارکیٹنگ کمپنیوں سے پی ٹی آئی کو 1 لاکھ 17 ہزار سے زائد کی فنڈنگ ہوئی۔ فیصلے میں پی ٹی آئی کو یوکے سے ملنے والے 7 لاکھ 92 ہزار پاؤنڈز، پی ٹی آئی کینیڈا سے 35 لاکھ 81 ہزار 186 روپے، آسٹریلین کمپنی انور برادرز سے ملنے والے 6 لاکھ 79 ہزار روپے ممنوعہ قرار دیے گئے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے صرف 8 اکاؤنٹس ظاہر کیے تھے۔ جن اکاؤنٹس سے لاتعلقی ظاہر کی گئی تھی، وہ پی ٹی آئی کی سینئر قیادت چلا رہی تھی۔ پی ٹی آئی نے اپنی قیادت کے زیر انتظام چلنے والے مجموعی طور پر 16 اکاؤنٹس چھپائے۔ اکاؤنٹس ظاہر نہ کرنا پی ٹی آئی کی جانب سے آرٹیکل 17(3) کی خلاف ورزی ہے۔ متفقہ فیصلے کے مطابق سال 2008ء سے 2013ء تک عمران خان کے جمع کرائے گئے سرٹیفکیٹ صریحاً غلط ہیں۔ عمران خان کے سرٹیفکیٹ اسٹیٹ بینک ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتے۔ ممنوعہ فنڈنگ کا معاملہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء کی شق چھ (3) کے زمرے میں آتا ہے۔
الیکشن کمیشن نے پولیٹیکل پارٹیز رولز کی شق 6 کے تحت تحریک انصاف کو فنڈز ضبط کرنے کا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیوں نہ تمام ممنوعہ فنڈز ضبط کرلیے جائیں۔واضح رہے کہ دو روز قبل ممنوعہ فنڈنگ کیس سے متعلق الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سابق سیکریٹری کنور دلشاد کا کہنا تھا کہ فارن اور ممنوعہ فنڈنگ ایک ہی چیز ہے، اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں فارن فنڈنگ ثابت ہوچکی ہے، فیصلہ خلاف آنے کی صورت میں ممنوعہ فنڈنگ ضبط ہوجائے گی، سیکشن 215 کے تحت پارٹی کا نشان بھی واپس لیا جاسکتا ہے، ممنوعہ فنڈنگ پر پارٹی کی رجسٹریشن بھی منسوخ کی جاسکتی ہے۔
مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کا یوم پیدائش آج منایا جا رہا ہے

اسلام آباد: بانی پاکستان کی ہمشیرہ و مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کا 129 واں یوم پیدائش آج منایا جا رہا ہے۔مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کا 129 واں یوم پیدائش آج منایا جا رہا ہے تاہم اس حوالے سے ملک بھر میں مختلف سیاسی وسماجی تنظیموں کے زیراہتمام تقاریب ہوں گی جن میں مادرملت کی زندگی، ملک وملت کیلیے عظیم خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔
محترمہ فاطمہ جناح31 جولائی 1893 کو کراچی میں پیدا ہوئی تھیں، انھوں نے 1965 میں متحدہ اپوزیشن کے پلیٹ فارم سے منصب صدارت کیلیے ایوب خان کا مقابلہ کیا لیکن کامیابی سے ہمکنار نہ ہو سکیں، محترمہ فاطمہ جناح 9 جولائی 1967 کو انتقال کر گئیں۔
تاجروں کو فکس ٹیکس کی شرح کم کرنے کا عندیہ

اسلام آباد: چیئرمین ایف بی آر نے تیس ہزار روپے ماہانہ سے کم بجلی کے بلوں پر چھوٹے تاجروں کے لیے فکس ٹیکس کی شرح کم کرنے اور اس کے نئے سلیب بنا کر چھوٹے تاجر کو ریلیف دینے کی یقین دہانی کرادی۔ یہ بات انہوں نے مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری کی سربراہی میں ملاقات کے لیے آئے تاجروں کے وفد سے کہی۔ ملاقات میں مرکزی تنظیم تاجران پنجاب کے صدر شرجیل میر، ترجمان راجہ ضیاء احمد اور ایف بی آر کے ممبر آئی آر قیصر اقبال بھی مو جو د تھے۔
اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد نے کہا کہ ہم نے تاجروں کی سہولت کیلئے یہ فکس ٹیکس کا نظام متعارف کروایا ہے، البتہ ماہانہ تیس ہزار سے کم بجلی کے بلوں کیلئے ہم فکس ٹیکس کی شرح کو کم اور اس کے نئے سلیب بنا کر چھوٹے تاجروں کو ریلیف دینے پر غور کررہے ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ 30 ہزار روپے ماہانہ بجلی کے بلوں پر بھی فائلر کے لیے یہ ٹیکس چھ ہزار نہیں تین ہزار رو پے ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی چیئرمین ایف بی آر نے بجلی کمپنیوں کو ہدایت جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ بجلی کے میٹرز صرف ایک درخواست پر اور آن لائن فوری طور پر کاروبار کرنے والے افراد کے نام منتقل کیے جائیں تاکہ تمام فائلرز پر یہ ٹیکس کم ہو سکے۔
مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے اعلامیے کے مطابق تاجروں نے چیئرمین ایف بی آر کو بجلی کے بلوں میں شامل فکس ٹیکس واپس لینے کا کہا اور بتایا کہ ملک بھر کے گوداموں اور بجلی کے بند میٹرز حتی کہ ایک یونٹ بجلی استعمال نہ کرنے والے اور چند سو کے بلز پر بھی ماہانہ چھ ہزار سیلز ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔ تاجروں نے چیئرمین ایف بی آر سے کہا کہ بجلی کے بلوں پر تاجر پہلے ہی انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور دیگر ٹیکس ادا کر رہے ہیں، ان ٹیکسز کے ساتھ یہ اضافی ٹیکس عائد کرنا سراسر ظلم ہے، لہذا فکس ٹیکس کو فی الفور ختم کیا جائے بصورت دیگر ملک بھر کے تاجر بجلی کے بل جمع نہیں کروائیں گے۔
کاشف چوہدری نے کہا کہ تاجر قیادت ایف بی آر اور وزارت خزانہ سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن معاملات طے ہونے اور عملی اقدامات تک ہمارا احتجاج اور بجلی کے بل جمع نہ کروانے کا فیصلہ قائم رہے گا۔ شرجیل میر نے کہا کہ تاجروں کے لیے مہنگائی، بارشوں اور ملکی معاشی صورتحال میں اپنے اخراجات پورے کرنا ممکن نہیں ایسے وقت میں تاجر دوست پالیسیوں کی بجائے اس طرح کے ٹیکسز کا نفاذ نقصانات کا باعث بن رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بجلی کمپنیوں کو ہدایت دے رہے ہیں کہ بجلی کے میٹرز صرف ایک درخواست پر اور آن لائن فوری طور پر کاروبار کرنے والے افراد کے نام منتقل کیے جائیں تاکہ تمام فائلرز پر یہ ٹیکس کم ہوسکے۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ماہانہ تین ہزار دینے والے تاجر کو سیل ٹیکس اور انکم ٹیکس رجسٹرڈ تصور کیا جائے گا، ان تاجروں کو سیل ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کروانا پڑے گا جبکہ سال کے آخر میں سادہ انکم ٹیکس فارم جمع کروانا ہوگا اور وہ فائلر تصور ہو گا اور اسے فائلر کی تمام سہولیات حاصل ہوں گی۔
چوہدری پرویز الہٰی نے وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف اٹھا لیا

اسلام آباد:چوہدری پرویز الہٰی نے ایوانِ صدر میں وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف اٹھا لیا۔ اسلام آباد میں ایوانِ صدر میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پرویز الٰہی سے حلف لیا۔ حلف برداری کی تقریب میں فواد چودھری، پرویز خٹک، مونس الٰہی اور دیگر شریک تھے۔ چوہدری پرویز الہٰی حلف برداری کے لیے خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور سے اسلام آباد پہنچے تھے۔
قبل ازیں سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے چوہدری پرویز الہٰی سے وزارت اعلیٰ کا حلف لینے سے معذرت کرلی تھی۔ پی ٹی آئی پنجاب کے رہنما میاں محمود الرشید نے گورنر پنجاب کے انکار کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے رابطہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان نے چوہدری پرویز الہٰی کی درخواست منظور کرتے ہوئے وزیرِاعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی رولنگ کالعدم قرار دیدی تھی جبکہ پرویز الہٰی کو پنجاب کا وزیراعلیٰ قرار دیا تھا۔
حمزہ شہباز کا حلف کالعدم قرار، پرویز الہیٰ وزیراعلیٰ پنجاب قرار

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری کی رولنگ اور حمزہ شہباز کے حلف کو کالعدم قرار دیتے ہوئے چوہدری پرویز الہیٰ کو رات ساڑھے گیارہ بجے تک وزیراعلیٰ کا حلف اٹھانے کا حکم جاری کردیا۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی رولنگ کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے فیصلہ تاخیر کا شکار ہونے پر سب سے پہلے معذرت کرتے ہوئے فیصلہ سنانا شروع کیا، جس میں پرویز الہیٰ کی درخواست کو منظور کرنے، ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ق لیگ کے مسترد شدہ ووٹوں کو درست قرار دیا۔ ‘سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی نے سپریم کورٹ کے حکم کو غلط سمجھا اور رولنگ دیتے ہوئے ق لیگ کے درست ووٹوں کو مسترد کیا۔
عدالت نے حکم کی کاپی فریقین کو فوری فراہم کرنے کی ہدایت کی اور حمزہ شہباز سمیت پوری کابینہ کو فوری دفاتر خالی کرنے کا حکم دیا۔ فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ۔پنجاب اسمبلی میں حمزہ نے 179 ووٹ جبکہ پرویز الہیٰ نے 186 ووٹ حاصل کیے، اس اعتبار سے وہ ہی وزیراعلیٰ پنجاب ہیں۔ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے حمزہ شہباز کی بطور وزیراعلیٰ حلف برداری اور کابینہ کی تشکیل نو کو بھی کالعدم قرار دیتے ہوئے پرویز الہیٰ کو رات گیارہ بجے حلف اٹھانے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ اگر گورنر پنجاب دستیاب نہ ہوں تو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی پرویز الہیٰ سے حلف لیں۔
ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کے وکیل عرفان قادر عدالت میں پیش ہوئے اور حکومتی بائیکاٹ سے متعلق بتایا کہ مجھے کہا گیا ہے عدالتی کارروائی کا مزید حصہ نہیں بنیں گے، ہم فل کورٹ درخواست مسترد کرنے کے حکم کیخلاف نظر ثانی دائر کرینگے۔ یہ کہہ کر عرفان قادر سپریم کورٹ سے واپس چلے گئے۔ وکیل فاروق ایچ نائیک پیش ہوئے اور کہا کہ پی پی پی بھی عدالت میں پیش نہیں ہوگی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ فل کورٹ کی تشکیل کیس لٹکانے سے زیادہ کچھ نہیں تھا، ستمبر کے دوسرے ہفتے سے پہلے ججز دستیاب نہیں، گورننس اور بحران کے حل کیلئے جلدی کیس نمٹانا چاہتے ہیں، آرٹیکل 63 اے کے مقدمہ میں پارلیمانی پارٹی کی ہدایات کا کوئی ایشو نہیں تھا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عدالت کے سامنے 8 جج کے فیصلہ کا حوالہ دیا گیا، آرٹیکل 63 اے سے متعلق 8 ججز کا فیصلہ اکثریتی نہیں ہے، جس کیس میں 8 ججز نے فیصلہ دیا وہ 17 رکنی بینچ تھا، آرٹیکل 63 سے فیصلہ 9 رکنی ہوتا تو اکثریتی کہلاتا، فل کورٹ بنچ کی اکثریت نے پارٹی سربراہ کے ہدایت دینے سے اتفاق نہیں کیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ موجودہ کیس میں فل کورٹ بنانے کی ضرورت نہیں ہے، کیا سترہ میں سے آٹھ ججز کی رائے کی سپریم کورٹ پابند ہو سکتی ہے؟۔
چیف جسٹس نے پرویز الہی کے وکیل علی ظفر کو ہدایت کی کہ قانونی سوالات پر عدالت کی معاونت کریں، دوسرا راستہ ہے کہ ہم بینچ سے الگ ہو جائیں، عدالتی بائیکاٹ کرنے والے گریس (شائستگی) کا مظاہرہ کریں، بائیکاٹ کردیا ہے تو عدالتی کارروائی کو سنیں، دوسرے فریق سن رہے ہیں لیکن کارروائی میں حصہ نہیں لے رہے، اس وقت انکی حیثیت ایسے ہی ہے جیسے اقوام متحدہ میں مبصر ممالک کی ہوتی ہے۔
علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 21 ویں ترمیم کیخلاف درخواستیں 13/4 کے تناسب سے خارج ہوئی تھیں، اس کیس میں جسٹس جواد خواجہ نے آرٹیکل 63 اے کو خلاف آئین قرار دیا تھا، ان کی رائے تھی کہ آرٹیکل 63 اے ارکان کو آزادی سے ووٹ دینے سے روکتا ہے، ان کی رائے سے اتفاق نہیں کرتا۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا پارلیمنٹری پارٹی، پارٹی سربراہ سے الگ ہے؟ ۔ وکیل نے جواب دیا کہ پارلیمانی جماعت اور پارٹی لیڈر دو الگ الگ چیزیں ہیں۔
جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ پارلیمانی لیڈر والا لفظ کہاں استعمال ہوا ہے؟ ۔ وکیل علی ظفر نے جواب دیا کہ 2002 میں سیاسی جماعتیں کے قانون میں پارلیمانی پارٹی کا ذکر ہوا۔ جسٹس اعجازالااحسن نے کہا کہ پارلیمنٹری پارٹی کی جگہ پارلیمانی لیڈر کا لفظ محض غلطی تھی، کیا ووٹنگ سے پہلے چوہدری شجاعت کا خط پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پڑھا گیا یا نہیں۔
وکیل علی ظفر نے دلائل دیے کہ پارٹی سربراہ کا پارٹی پر کنٹرول کا کوئی سوال نہیں ہے، پارٹی کے اندر تمام اختیارات سربراہ کے ہی ہوتے ہیں، لیکن آرٹیکل 63 میں ارکان کو ہدایت دینا پارلیمانی پارٹی کا اختیار ہے، پارٹی سربراہ پارلیمانی پارٹی کو ہدایات دے سکتا ہے لیکن ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا، ووٹ کا فیصلہ پارلیمانی پارٹی نے کرنا ہے، عائشہ گلالئی کیس میں قرار دیا گیا کہ پارٹی سربراہ یا اس کا نامزد نمائندہ نااہلی ریفرنس بھیج سکتا ہے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ یہ تو واضح ہے کہ اگر کسی ممبر کو ضمیر کے مطابق پارٹی پالیسی کے مطابق ووٹ نہیں دینا تو استفی دے کر دوبارہ آ جائے، عائشہ گلالئی کیس کا فیصلہ تو آپ کے موکل کے خلاف جاتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اختیارات پارٹی ہیڈ کے ذریعے ہی منتقل ہوتے ہیں، لیکن ووٹنگ کیلئے ہدایات پارلیمانی پارٹی سربراہ جاری کرتا ہے، کل عدالت میں بھی الیکشن کمیشن کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا تھا، سپریم کورٹ کس قانون کے تحت الیکشن کمیشن کے فیصلوں کی پابند ہے؟۔
علی ظفر نے کہا کہ کوئی قانون سپریم کورٹ کو الیکشن کمیشن فیصلے کا پابند نہیں بناتا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے پوچھا کہ کتنے منحرف ارکان نے ضمنی الیکشن میں حصہ لیا؟۔ وکیل فیصل چوہدری نے بتایا کہ بیس میں سے 16 نے ن لیگ، دو نے آزاد الیکشن لڑا، جن 18 نے الیکشن لڑا ان میں سے 17 کو شکست ہوئی۔ جسٹس اعجاز الااحسن نے کہا کہ فریق دفاع کے مطابق منحرف ارکان کے کیس میں ہدایات پارٹی ہیڈ عمران خان نے دی اور اگر الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم ہوا تو 25 ارکان بحال ہو جائیں گے اور حمزہ کے ووٹ 197 ہوجائیں گے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا معاملہ طے ہو چکا، اب مزید تشریح کی ضرورت نہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ عدالت کی خدمت میں چند گزارشات پیش کرنا چاہتا ہوں۔ جسٹس منیب اختر نے پوچھا کہ کیا حکمران اتحاد کے بائیکاٹ کے فیصلے سے وفاقی حکومت الگ ہوگئی ہے؟ ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ آرٹیکل 27 اے کے تحت عدالت کی معاونت کروں گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کی معاونت کیلئے سب کو ویلکم کرینگے۔
عامر رحمان نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کے فیصلے میں واضح ہے ووٹ شمار نہیں ہوگا، ہدایات پارلیمانی پارٹی یا پارٹی صدر دیگا اس پر وضاحت نہیں۔ جسٹس منیب اختر نے ٹوکا کہ آرٹیکل 63 اے میں پارلیمانی پارٹی واضح لکھا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ 2015 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق پارٹی سربراہ ہدایت دے سکتا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے ہر عدالت کیلئے ماننا ضروری ہیں۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ہر فیصلے پر عملدرآمد لازمی نہیں۔ سپریم کورٹ میں وزیراعلی پنجاب کے الیکشن پر ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس کی سماعت مکمل ہوگئی۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو آج شام پونے 6 بجے سنایا جائے گا۔
علاوہ ازیں ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس میں سپریم کورٹ نے گزشتہ روز کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا۔ تحریری حکمنامہ تین صفحات پر مشتمل ہے جس میں فیصلہ سنایا گیا کہ دوران سماعت فریقین کے وکلا نے فل کورٹ کے حوالے سے گزارشات کیں، ہم نے وکلا کو فل کورٹ کے حوالے سے گھنٹوں سنا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ کیس میں صرف ایک ہی قانونی نکتہ شامل ہے، کہ آیا 63 ون بی کے تحت پارلیمانی سربراہ ہدایات جاری کر سکتا ہے یا پارٹی کا سربراہ، شجاعت حسین، پیپلز پارٹی اور ڈپٹی اسپیکر کے وکلا نے پارٹی ہیڈ کے ہدایات جاری کرنے کے حق میں دلائل دیے۔
تحریری حکمنامے میں کہا گیا کہ کیس تفصیلی سننے کے بعد فل کورٹ بھجوانے کی حد تک استدعا مسترد کرتے ہیں، دوران سماعت فریقین کے وکلا نے گزارشات کے لیے مذید مہلت کی استدعا کی جسے منظور کیا۔
حمزہ شہباز پیر تک بطور ٹرسٹی وزیراعلیٰ پنجاب رہیں گے: سپریم کورٹ

لاہور: سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کے خلاف کیس میں حمزہ شہباز کو بطور ٹرسٹی وزیراعلی پنجاب کام جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کیخلاف اسپیکر پرویز الہی کی درخواست پر سماعت کی۔
تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر نے دلائل دیے کہ گزشتہ روز وزیراعلی پنجاب کا انتخاب ہوا جس میں حمزہ شہباز نے 179 اور پرویز الہی نے 186 ووٹ حاصل کیے ، لیکن ڈپٹی اسپیکر نے چوہدری شجاعت حسین کے مبینہ خط کو بنیاد بنا کر ق لیگ کے دس ووٹ مسترد کردیے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جمہوری روایات یہی ہیں کہ پارلیمانی پارٹی ہی طے کرتی ہے کس امیدوار کو ووٹ ڈالنا ہے، ہم ڈپٹی اسپیکر کو ذاتی حیثیت میں سننا چاہتے ہیں، عدالت نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کو الیکشن ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ حمزہ شہباز کے حلف سے فرق نہیں پڑتا، آئین اور قانون کی بات کرنی ہے۔ سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کی خلاف درخواست کو قابل سماعت قرار دے کر تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔ عدالت نے حمزہ شہباز ،چیف سیکریٹری ، ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی ، ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سمیت دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کرکے آج 2 بجے طلب کرتے ہوئے وقفہ کردیا گیا۔
عدالت نے تحریری حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ بظاہر معاملہ کافی پیچیدہ ہے، ڈپٹی اسپیکر نے اپنی رولنگ میں لارجر بینچ کا حوالہ دیا، لیکن انہوں نے اس پیرا گراف کو پوائنٹ نہیں کیا جس کا حوالہ دیا گیا۔ وقفے کے بعد دوبارہ سماعت ہوئی تو ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوئے بلکہ ان کے وکیل پیش ہوئے۔ دوست مزاری کے وکیل عرفان قادر نے عدالت سے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگ لی۔ عدالت کے استفسار پر وکیل نے بتایا کہ آپ نے پچھلے آرڈر میں لکھا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر کیسے رولنگ دے سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ پڑھ کر سنا دیں کونسے پیرا میں لکھا ہے، ہمیں بتائیں کہ آپ نے کس طرح دس ووٹ نکالے ہیں؟ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ منحرف اراکین کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ پارٹی پالیسی کے برعکس ووٹ ڈالنے والوں کے ووٹ شمار نہ کئے جائیں، عدالتی فیصلے میں پارلیمانی لیڈر کا کردار واضح ہے، عدالت نے پارلیمانی لیڈر کی ہدایات پرعمل نہ کرنے والے کا ووٹ شمار نہ کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔ عدالتی ریمارکس پر کمرہ عدالت تالیوں سے گونج اٹھا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے کس حکم کی آڑ لے کر رولنگ دی، عدالت میں یہ حکم پڑھ کرسنایاجائے خاص طور پرمتعلقہ پیرا پڑھیں۔ عرفان قادر نے کہا کہ میری رائے یہی ہے کہ اسپیکر نے سپریم کورٹ کی رولنگ کو درست سمجھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت اس موضوع پر 17 مئی کو فیصلہ دے چکی ہے، بادی النظر میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ اس فیصلے کےخلاف ہے، اگر پارٹی سربراہ کی ہی بات ماننی ہےتو اس کا مطلب پارٹی میں آمریت قائم کردی جائے، ہم وہ خط دیکھنا چاہتے ہیں جو پارٹی سربراہ کی جانب سے بھیجا گیا، عدالت جائزہ لے گی کہ پارٹی سربراہ اور پارلیمانی سربراہ کی ہدایات میں کیا فرق ہے، سادہ سوال ہے کہ پارٹی سربراہ کی ہدایت چلنی ہے یا پارلیمانی سربراہ کی ہدایت چلنی ہے۔
حمزہ شہباز کے وکیل منصور سرور نے کہا کہ مجھے درخواست کے قابل سماعت ہونے پراعتراض ہے، انفرادی شخص کامعاملہ آئین کےآرٹیکل 184 کےسیکشن تین کےتحت قابل سماعت نہیں، اسے الیکشن کمیشن جانا چاہیے، اگر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کےخلاف فیصلہ آیا تو صوبے کے انتظامی امور متاثر ہوں گے۔ عدالت نے حکم دیا کہ ڈپٹی اسپیکر رولنگ کا ریکارڈ پیش کریں اور اس کی بنیاد پیش کرے، ہم صوبے کو خالی نہیں چھوڑسکتے۔
سپریم کورٹ نے حمزہ شہباز کو ٹرسٹی وزیراعلیٰ کے طور پر کام کرنے کا حکم دیتے ہوئے انہیں صرف رسمی اختیارات استعمال کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے قرار دیا کہ حمزہ شہباز معمول کے اختیارات استعمال کرسکیں گے، سپریم کورٹ وزیراعلی کے امور کی نگرانی کرے گی۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے درخواست میں کہا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر نے آئین کے آرٹیکل 4، 5 اور 63 اے کی خلاف ورزی کی ہے اور اکثریتی رائے کیخلاف فیصلہ دیا، چوہدری شجاعت کا اصل خط بغیر کسی تصدیق کے ڈپٹی اسپیکر نے قبول کرکے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا اور پارلیمانی لیڈر کی ہدایات نظر انداز کرکے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی۔مدعی نے استدعا کی کہ عدالت رولنگ معطل کرکے حمزہ شہباز کو حلف اٹھانے اور وزیراعلیٰ کے اختیارات استعمال کرنے سے روکے۔
حمزہ وزیراعلیٰ پنجاب منتخب

لاہور(ایجنسیاں) سابق صدر آصف علی زرداری کا آخری لمحات میں سرپرائز ‘ چوہدری شجاعت کو قائل کرنے میں کامیاب ‘سپریم کورٹ کے حکم پر منعقد ہونے والے وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے امیدوار حمزہ شہباز 179ووٹ لے کر دوبارہ وزیر اعلی ٰپنجاب منتخب ہو گئے جبکہ ان کے مد مقابل تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق)کے امیدوار چوہدری پرویز الہٰی نے 176ووٹ حاصل کئے.
ووٹنگ کے نتیجے کے مطابق پرویز الٰہی کو 186ووٹ ملے تھے تاہم ڈپٹی اسپیکر نے مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت کی جانب سے اراکین اسمبلی کو دی گئی ہدایات کے برعکس ووٹ دینے پر مسلم لیگ(ق) کے 10ووٹ مسترد کر دئیے اور حمزہ شہباز کی کامیابی کا اعلان کیا‘ تحریک انصاف اور مسلم لیگ(ق) نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف عدلیہ سے رجوع کرنے کا اعلان کر دیا‘ وزیر اعلیٰ پنجاب بر قرار رہنے پر مسلم لیگ(ن) کی جانب سے ایوان میں شیر شیر کے نعرے لگائے گئے اور تمام اراکین اسمبلی نے حمزہ شہباز کومبارکباد دی ۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت 4بجے کی بجائے2گھنٹے 55منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردا ر دوست محمد مزاری کی صدارت میں شروع ہوا ۔وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے سب سے پہلے ایوان میں پانچ منٹ کے لئے گھنٹیاں بجائی گئیں‘اس کے بعد ایوان کے تمام دروازے لاک کر دئیے گئے‘تحریک انصاف اور(ق) لیگ کے اراکین اپنے امیدوار کو ووٹ دینے کیلئے ڈپٹی اسپیکر کی بائیں جانب جبکہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے اراکین ڈپٹی اسپیکر کی دائیں جانب سے اپنے نام کے اندراج کرانے کے بعد لابی میں چلے گئے ۔ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے نتائج کا اعلان کیا گیا جس کے مطابق حمزہ شہباز نے 179جبکہ پرویز الہی نے 186ووٹ حاصل کئے تاہم شجاعت کے خط کی وجہ سے ق لیگ کے 10ووٹ گنتی سے نکال دیئے گئے جس کی وجہ سے پرویزالٰہی کے ووٹوں کی تعداد 176رہ گئی۔
راجہ بشارت کی جانب سے احتجاج پر دوست محمد مزار ی نے چوہدری شجاعت حسین کی جانب سے لکھے گئے خط کے حوالے سے ایوان کو آگاہ کیا جس کے مطابق مسلم لیگ (ق) کے تمام اراکین کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپنا ووٹ حمزہ شہباز کو کاسٹ کریں گے ۔ راجہ بشارت نے کہا کہ 63اے کے مطابق شجاعت پارٹی ارکان کو ہدایت دینے کے مجاز نہیں ‘پارلیمانی لیڈر اراکین کو ہدایات دینے کا اختیار رکھتا ہے‘ہم نے پارلیمانی پارٹی کے فیصلے پر ووٹ دیئے ہیں ‘اس حوالے سے راجہ بشارت نے آئینی شق پڑھ کر سنائی ۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ یہ پارٹی چیف کا اختیار ہے ، آپ عدالت کا حکم پڑھیں۔
دوست محمد مزاری نے کہا کہ میں نے خود چوہدری شجاعت حسین کو ٹیلیفون کال کر کے پوچھا انہوں نے تین مرتبہ کہاکہ یہ خط صحیح ہے ۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ میں نے سپریم کورٹ کی رولنگ کے مطابق فیصلہ دیاہے ‘راجہ بشارت نے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین اس کے مجازہے ہی نہیں ۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ آپ اس کو چیلنج کریں ۔ اس کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے حمزہ شہباز کے وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کی رولنگ دی اس کے ساتھ ہی ڈپٹی سپیکر نے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اجلاس کی کارروائی مکمل ہونے پر اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا ۔
ڈپٹی اسپیکر نے ایوان کو چوہدری شجاعت کا خط پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے کہا کہ ق لیگ کےتمام 10 ارکان حمزہ شہباز کو ووٹ دیں گے۔ اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا،اجلاس شروع ہوا تو گھنٹیاں بجائی گئیں جسکے بعد اسمبلی احاطے کے مین گیٹ کو تالا لگا دیا گیا ۔ڈپٹی اسپیکر نے راولپنڈی سے منتخب ہونے والے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رکن اسمبلی راجا صغیر سے رکنیت کا حلف لیا۔پنجاب میں وزارت اعلیٰ کے امیدوار حمزہ شہباز پنجاب اسمبلی پہنچے تو انہوں نے میڈیا سے مختصر گفتگو کی۔
صحافی نے متوقع نتائج کے متعلق سوال کیا تو حمزہ شہبازنے کہا کہ اللہ کی ذات بہتر کرے گی،انہوں نے کہا کہ سدا بادشاہی اللہ کی ہے۔مسلم لیگ (ن) کی جانب سے 10 اراکین پر مشتمل 18 گروپس بنا کر ہر گروپ کا ایک ہیڈ مقرر کیا گیا۔مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں جبکہ پی ٹی آئی اور ق لیگ نے گزشتہ رات اپنے اراکین کو ہوٹلز میں قیام کروایا ہے۔مقامی ہوٹل میں قیام پذیر تحریک انصاف اور مسلم لیگ(ق) کے اراکین اسمبلی پانچ لگژری بسوں میں سوار ہو کر ہوٹل سے پنجاب اسمبلی پہنچے۔
حکمت عملی کے تحت ہوٹل میں حاضری مکمل کرنے کے بعد پہلے دو بسوں کے ذریعے اراکین کو پنجاب اسمبلی کیلئے روانہ کئے گئے جس کے کچھ وقفے کے بعد باقی اراکین کی حاضری مکمل کی گئی اور انہیں بھی تین بسوں میں سوار کر کے پنجاب اسمبلی کی جانب روانہ کیا گیا ۔ تحریک انصاف کے مرکزی رہنما بھی اراکین اسمبلی کے ہمراہ بسوں میں موجود تھے۔ اراکین اسمبلی بسوںمیں سیلفیاں لیتے رہے اور ویڈیوز بناتے رہے۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں چار بجے کی بجائے اڑھائی گھنٹے سے زائد تاخیر کے ساتھ شروع ہوا، ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری اپنے چیمبر میں موجود رہے تاہم پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ قاف کے 186اراکین اسمبلی ایوان میں ان کا انتظار کرتے رہے۔
پی ٹی آئی رہنما میاں اسلم اقبال نے ایوان میں 186اراکین کی گنتی کی اور اعلان کیا جس پر اراکین اسمبلی نے زبر دست ڈیسک بجائے ، اس وقت ایوان میں مسلم لیگ نون کے چند ایک ہی ارکان موجود تھے۔ قریباً اڑھائی گھنٹے کے بعد ڈپٹی سپیکر نے رائے شماری کا طریقہ کار بتانے کے لیے سیکرٹری اسمبلی کو دعوت دی جس کے بعد ایوان کے دروازے بند کردیئے گئے اور دونوں امیدواروں کے حامی اراکین اسمبلی ایوان کے دائیں اوربائیں حصے میں چلے گئے ۔ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کو گاڑیوں کی طویل قطار کے باعث گاڑی دور پارک کرکے اسمبلی کے سکیورٹی سٹاف کے حصار میں پیدل ایوان تک پہنچایاگیا۔
خلیل طاہر سندھو اور وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کے سکیورٹی سٹاف کی اسمبلی کے سکیورٹی سٹاف سے تلخ کلامی بھی ہوئے جبکہ عطا اللہ تارڑ اسمبلی سکیورٹی کے روکنے کے باوجود حمزہ شہباز کے ساتھ زبردستی اسمبلی میں داخل ہوگئے۔ اجلاس میں تاخیر کی وجہ سے پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان سے توہین عدالت کے معاملے پر صلاح و مشورہ بھی کیاگیا ۔ اجلاس میں تاخیر کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان زمان پارک میں موجود تھے اور انہیں لمحہ بہ لمحہ صورتحال سے آگاہ کیا جاتا رہا۔
پاکستان تحریک انصاف اور قاف لیگ نے حکمت عملی کے تحت اپنے اراکین کو نماز جمعہ سے پہلے ہی پنجاب اسمبلی میں پہنچادیا تھا اس لیے دوپہر کا کھانا انہوں نے وہیں کھایا۔ ڈپٹی سپیکر کے فیصلے کے اعلان کے بعد دونوں جانب سے ایک دوسرے کے خلاف زبردست نعرے بازی کی گئی جبکہ اسمبلی کے باہر موجود پی ٹی آئی کے ورکرز نے زبردست احتجاج کیا اور اطلاعات کے مطابق نون لیگ کے بعض لوگوں کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔
ملک بھر میں پیٹرول پمپس 18 جولائی سے بند کرنے کا اعلان برقرار

اسلام آباد: پیٹرولیم ڈیلز ایسوسی ایشن نے حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں پیشرفت نہ ہونے کے بعد 18 جولائی سے ملک بھر میں پمپس بند کرنے کے فیصلے پر قائم رہنے کا اعلان کردیا۔ پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن اور حکومتی کمیٹی کے درمیان مذاکرات ہوئے، جس میں وفاقی وزیر پیٹرولیم، چیئرمین اوگرا اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی موجود تھے۔
مذاکرات میں ایک بار پھر پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے ٹیکس کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے ختم کرنے کا مطالبہ کیا جس پر حکومتی نمائندوں نے فوری جواب دینے سے انکار کیا۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبد السمیع خان نے بتایا کہ مذاکرات میں ڈیڈلاک برقرار ہے تاہم شاہد خاقان عباسی کی حکومتی کمیٹی میں شمولیت ہمارے لیے خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں ہم نے اپنے اخراجات اور آمدنی کا گوشوارہ حکومت کو پیش کردیا ہے، حکومت حالات سے باخبر ہے اور ہمارے مطالبات بھی جائز ہیں جنہیں قبول کرنا ہوگا۔ عبد السمیع خان نے کہا کہ حکومت آرڈینس جاری کرے یا مثبت پیش رفت کرے تو بات آگے بڑھ سکتی ہے، ہم پُرامید ہیں کہ جائز مطالبات کی سنوائی ہوگئی، جب تک کوئی نوٹی فکیشن جاری نہیں ہوتا ہم 18 جولائی سے پمپس بند کرنے کی کال واپس نہیں لے سکے۔انہوں نے کہا کہ 18 جولائی سے پیٹرول پمپس کی ہڑتال اعلان کے مطابق ہوگی۔
پاکستانبھر میں عید الاضحیٰ مذہبی جوش وجذبے سے منائی جا رہی ہے

اسلام آباد: ملک بھر میں عید الاضحٰی مذہبی جوش و جذبے کیساتھ منائی جا رہی ہے۔ ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں، قصبوں اور دیہات میں عید کی نماز کے اجتماعات منعقد کیے گئے، نماز کے بعد ملک کی سلامتی، ترقی، خوشحالی کے لئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔ اس کے علاوہ فلسطین و مقبوضہ کشمیر کی آزادی اور مسلم ممالک میں جاری فتنہ و فساد کے خاتمے کے لئے بھی اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا کی گئی۔
این سی او سی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ نماز عید الاضحی کی ادائیگی کے دوران ماسک کا استعمال کریں اورکورونا ایس او پیز پر سختی عمل کریں۔بارش کے باعث بیشتر عید گاہوں، میدانوں اور پارکوں میں پانی جمع ہے، اس جمع پانی کی نکاسی نہ ہونے کے سبب ان میں عید الاضحی کی نماز کی ادائیگی ممکن نہیں ہے اس لیے نماز عید کے اجتماعات کا انعقاد زیادہ تر مساجد میں ہوا۔
نماز عید الاضحی کے بعد تینوں ایام میں سنت ابراہیمی کی ادائیگی کے لیے جانور قربان کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا، شہری اللہ کی راہ میں انفرادی اور اجتماعی قربانی کریں گے، قربانی کا گوشت مساکین اور غربا میں تقسیم کیا جائے گا۔
پاکستان کی یوکرین کے عوام کیلئے مزید 7.5 ٹن کیامداد

لائلپور سٹی:پاکستان نے یوکرین کے جنگ سے متاثرہ عوام کے لیے مزید 7.5 ٹن امداد بھیجی ہے، یہ امداد لے کر پاکستان ایئر فورس کا ایک اور طیارہ آج پولینڈ پہنچا ہے۔ اس امدادی سامان میں بھی ادویات، کمبل اور خوراک سمیت ضرورت کی دوسری اشیاء شامل ہیں۔
ایئر فورس کا یہ طیارہ امدادی سامان لیکر جب وارسا کے چوپین ایئر پورٹ پہنچا تو اس کا استقبال پولینڈ میں پاکستانی سفیر ملک محمد فاروق، پولینڈ میں پاکستان کے دفاعی اتاشی برگیڈیئر قاسم، یوکرین کے پولینڈ میں سفارت خانے کے افسر اور دیگر نے کیا۔
یاد رہے کہ اس ہفتے میں پاکستان کی جانب سے انسانی بنیادوں پر یوکرین کے عوام کے لیے بھیجے جانے والے امدادی سامان کی یہ دوسری کھیپ ہے۔
سپریم کورٹ کا پی ٹی آئی قیادت کےخلاف کارروائی کا عندیہ

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک اںصاف (پی ٹی آئی) لانگ مارچ کے دوران کارکنوں کی گرفتاری اور راستوں کی بندش سے متعلق اسلام آباد بار کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے پی ٹی آئی قیادت کے خلاف کارروائی کا عندیہ دے دیا۔ 12 صفحات پر مشتمل اکثریتی فیصلہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیا جس میں کہا گیا کہ حقائق جاننے کیلئے واقعات کی تصدیق کی ضرورت ہے، عدالتی احکامات اور دی گئی یقین دہانیوں کو نظر انداز کرنے پر علیحدہ کارروائی کی ضرورت ہے۔
عدالت کی نیک نیتی سے کی جانے والی کوشش کی بے توقیری دیکھ کر مایوسی ہوئ۔ سپریم کورٹ نے اپنے عدالتی فیصلے میں کہا کہ عدالت کی نیک نیتی سے کی جانے والی کوشش کی بے توقیری دیکھ کر مایوسی ہوئی، سپریم کورٹ کا حکمنامہ فریقین کے مابین عوام کے حقوق کے تحفظ کیلئے تھا، سپریم کورٹ کا فیصلہ فریقین کے مابین ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے دیا گیا تھا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ موجودہ صورتحال میں فریقین کی اخلاقی بلندی میں کمی ہوئی ہے، توقع ہے کہ پی ٹی آئی قیادت اور حکومتی عہدیدارمنصفانہ ضابطہ اخلاق کی پاسداری کریں گی، پر امن احتجاج آئینی حق ہے، پرامن احتجاج کا آئینی حق ریاست کی اجازت سے مشروط ہے۔ ’آزادانہ کارروائی کے لیے قابل اعتماد مواد کی ضروت ہے۔‘
علاوہ ازیں عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ آزادانہ کارروائی کے لیے قابل اعتماد مواد کی ضروت ہے، تحریک انصاف کی قیادت اور مظاہرین نے احتجاج ختم کردیا ہے، آزادانہ نقل و حرکت میں کوئی رکاوٹ نہیں۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت درخواست دائر کرنے کا مقصد پورا ہوچکا، لانگ مارچ کے ختم ہونے کے بعد تمام شاہراوں کو کھول دیا گیا، احتجاج کے حق کو بغیر ٹھوس وجوہات کے نہیں روکنا چاہیے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیا کہ کسی بھی معاملے پر حقائق جاننے کیلئے شواہد ہونا ضروری ہے، اگر کوئی ہو تو اکسانے والوں کی شناخت ضروری ہے۔
علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے واقع پر ڈی جی آئی ایس آئی، آئی بی، آئی جی اسلا م آباد، چیف کمشنر اسلام آباد سے متعدد سوالات پر رپورٹ طلب کرلی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے طلب کی گئی رپورٹ میں استفسار کیا گیا کہ عمران خان نے کس وقت کارکنان کو ڈی چوک پہنچنے کی ہدایت کی؟ عوام کس وقت اور کیسے سیل کئے گئے زون میں داخل ہوے؟
کیا ریڈ زون میں داخل ہونے والا مجمع منظم یا کسی نگرانی میں تھا؟ کارکنان کے خلاف کیا واقع کے بعد حکومت کی جانب سے کوئی کارروائی کی گئی؟ کتنے کارکنان ریڈ زون میں داخل ہو ئے؟ سیکیورٹی اداروں نے کن انتظامات کو نرم کیا؟ کیا کارکنان نے کسی سیکیورٹی رکاوٹ کو توڑا؟ کیا کوئی کارکن جی نائن ایچ نائن گراونڈ میں پہنچے؟ واقع میں کتنے شہری زخمی یا ہلاک یا گرفتارہو ئے؟
عدالت عظمیٰ نے متعلقہ اداروں سے ایک ہفتے میں بیان کردہ سوالات پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔ سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ میں شامل جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی نوٹ بھی تحریر کیا کہ عمران خان نے مبینہ طور پر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی، عمران خان کے خلاف عدالت کے پاس مواد نہ ہونے کی آبزویشن سے متفق نہیں ہوں۔
جسٹس یحی خان آفریدی نے لکھا کہ تقریر میں عمران خان نے کارکنان کو ڈی پہنچنے کی ہدایت کی تھی، بادی انظر میں عمران خان کا بیان اور رویہ سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے لکھا کہ سپریم کورٹ مبینہ طور پر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی، عمران خان کو نوٹس جاری کر رہا ہوں کہ کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
پی ٹی آئی نے ملک کو دلدل میں پھنسایا: نواز شریف

لندن:پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے ملک کو مسائل کی دلدل میں پھنسایا۔ لندن میں مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کے سربراہ ساجد میر نے نوازشریف سے ملاقات کی، اس موقع پر مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ نواز شریف نے کہا کہ ایک جماعت مسائل کا حل نہیں نکال سکتی، پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں کے اشتراک سے ملک کو بحران سے نکالیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئندہ عام انتخابات میں اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے لائحہ عمل طے کریں گے۔ نواز شریف نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے پاکستان کو عالمی تنہائی کا شکار کردیا، دوست ممالک کو بھی دور کیا گیا۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ مہنگائی اور بیروزگاری کے طوفان کی ذمہ دار عمران حکومت ہے، ورثے میں ملے مسائل کو حل کرنے میں وقت لگے گا۔
بلیغ الرحمٰن نے گورنر پنجاب کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

لاہور:پنجاب میں دو ماہ سے جاری آئینی بحران کی شدت کم ہونے لگی۔ سب سے بڑے صوبے میں دو ماہ بعد آئینی سربراہ کا تقرر ہو گیا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما بلیغ الرحمٰن نے بطور گورنر پنجاب عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد امیر بھٹی نےگورنر سے حلف لیا۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے تقرری سے متعلق نوٹیفکیشن پڑھ کر سنایا، حلف برداری تقریب میں وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز بھی شریک ہوئے۔
حلف برداری کی تقریب میں پارلیمنٹیرینز، لاہورہائی کورٹ کےجج صاحبان نے بھی شرکت کی، صوبائی سیکرٹریز، مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے بھی تقریب میں شرکت کی۔ بلیغ الرحمٰن 21 دسمبر 1970 کو بہاولپور میں پیدا ہوئے۔ پہلی بار 2008 کے عام انتخابات میں ن لیگ کے ٹکٹ پر این اے 185 سے ایم این اےمنتخب ہوئے۔ میاں بلیغ الرحمن دوسری بار 2013 میں بہاولپور کے حلقہ این اے 185 سے ن لیگ کے ٹکٹ پر 88 ہزار ووٹ لےکررکن قومی اسمبلی بنے۔
نومبر 2013 میں انہیں نواز شریف کابینہ میں وزیر مملکت برائے داخلہ اور انسداد منشیات کا چارج دیا گیا۔ وہ جولائی 2017 تک اس عہدے پر رہے۔ اگست 2017 میں شاہد خاقان عباسی کے دور میں وفاقی وزیر تعلیم و تربیت کا قلمدان سونپا گیا۔ تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد ن لیگ نے بلیغ الرحمٰن کو گورنر پنجاب نامزد کیا اور 30 مئی 2022 کو صدر مملکت عارف علوی نے اسکی منظوری دے دی۔
انتشار پھیلانے والے جلسے جلوسوں کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ

اسلام آباد: حکومت نے اسلام آباد میں انتشار پھیلانے والے جلسے، جلوسوں پر مستقل پابندی عائد اور کسی بھی جلسے جلسوس کو انتظامیہ سے تحریری معاہدے کے بعد اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں سیکریٹری داخلہ سمیت آئی جی پولیس پنجاب، آئی جی پولیس اسلام آباد، ضلع راولپنڈی، سرگودھا، فیصل آباد، سرگودھا اور شیخو پورہ کے آر پی اوز نے شرکت کی۔
اجلاس میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے نتیجے میں ملک بھر میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی تفصیلات پیش کی گئیں۔ لانگ مارچ میں شامل شرپسند عناصر کی پولیس، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں، پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں اور گاڑیوں سے برآمد اسلحہ کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں۔
اجلاس میں سیاسی جماعت کے بہروپ میں پُرتشدد جلسے جلوسوں کو سختی سے روکنے کے لیے حکمت عملی تیار کرنے اور اسلام آباد میں فتنہ، فساد اور شر پھیلانے والے جلسے، جلوسوں کے داخلے پرمستقل پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں اسلام آباد کی انتظامیہ کو فسادی مارچ کا راستہ روکنے کے لیے مزید موثر اقدامات کی ہدایات کی گئی جب کہ ریاست کی طرف سے امن و امان کو ہاتھ میں لینے والے شر پسند عناصر کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنانے اور اسلام آباد میں جلسے جلوسوں کو انتظامیہ کے ساتھ تحریری معاہدوں کے بعد اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ فسادی جتھے اور شرپسند عناصر کے ہاتھوں ملک کو یرغمال بننے کی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی، مستقبل میں کسی بھی فسادی لانگ مارچ یا جلوس کو اسلام آباد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ فسادی جتھوں کے ہاتھوں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اہل کاروں پر تشدد کی اجازت نہیں دی جاسکتی، پولیس کانسٹیبل کمال احمد کی شہادت کا واقعہ بہت دلخراش ہے، شہریوں کے جان و مال کی ذمہ داری ریاست کی ہے اس لیے ریاستی ادارے امن وامان کو ہرصورت یقینی بنائیں۔
الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ سے متعلق ترامیم ختم

اسلام آباد: قومی اسمبلی نے انتخابات ترمیمی بل 2022ء کے ذریعے سابق حکومت کی الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق ترامیم ختم کرنے کی منظوری دے دی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے الیکشن اصلاحات ایوان میں پیش کیا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے الیکشن اصلاحات بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ای وی ایم سے متعلق قانون سازی پر کافی اعتراضات تھے، قانون میں بہتری کی گنجائش رہتی ہے، 2018ء کے انتخابات میں کچھ کمی بیشی رہ گئی تھی جسے دور کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں ںے کہا کہ الیکشن ریفارمز کی آڑ میں اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہ لے کر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا کہا گیا، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے الیکشن کمیشن، فافن اور پلڈاٹ کا بھی موقف دیا گیا، تحریک انصاف کی حکومت میں اس قانون میں بہت سی ترمیم کی گئیں، ای وی ایم مشین پر الیکشن کمیشن نے بہت سے اعتراضات اٹھائے۔
وزیر قانون نے کہا کہ بہت کم فرق سے اس بل کو قومی اسمبلی سے پاس کروایا گیا، یہ بل سینیٹ میں آیا تو اسے کمیٹی میں بھیجا گیا، ہم نے اس کے اوپر بہت سے اجلاس کیے لیکن رولز کو بلڈوز کرتے ہوئے اس بل کو منظور کیا گیا۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو کوئی بھی ووٹ کے حق سے محروم نہیں کرسکتا، اس حوالے سے ہمارے بارے میں افواہ ہے کہ شاید ہم اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ دینے کے حق میں نہیں ہیں، ہم ای وی ایم ٹیکنالوجی کے خلاف نہیں ہم صرف ڈرتے ہیں کہ جب آر ٹی ایس بیٹھ سکتا ہے تو کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جس میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہے صرف وہ لوگ شامل نہیں ہیں جو باہر درختوں اور املاک کو آگ لگا رہے ہیں۔وزیر قانون کے اظہار خیال کے بعد اسپیکر نے انتخابات ایکٹ 2017ء میں مزید ترمیم کرتے ہوئے انتخابات ترمیمی بل 2022ء کی ترامیم پیش کرنے کی اجازت دے دی بعدازاں اسے شق وار منظور کرلیا گیا اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین سمیت اوورسیز ووٹنگ کے حوالے سے سابق حکومت کی ترامیم ختم کردی گئیں۔
بل کے مطابق انتخابات ایکٹ 2017ء کے سیکشن 94 اور سیکشن 103 میں ترامیم کی گئی ہیں۔ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ضمنی انتخابات میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کے لیے پائلٹ پراجیکٹ کرے، الیکٹرانک اور بایو میٹرک ووٹنگ مشینوں کا بھی ضمنی انتخابات میں پائلٹ پراجیکٹ کیا جائے۔
آرٹیکل 63 اے: منحرف ارکان تاحیات نااہلی سے بچ گئے

اسلام آباد:منحرف اراکین سے متعلق آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ کا فیصلہ سامنے آگیا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے ججز کورٹ روم میں آگئے ہیں، صدارتی ریفرنس پرعدالت عظمیٰ کےچیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے اپنی رائے دینا شروع کردی ہے۔ صدارتی ریفرنس پرچیف جسٹس عمر عطابندیال ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجازالاحسن نے اکثریت رائے دے دی۔
پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کی درخواستیں خارج کردیں، جس کے بعد منحرف ارکان تاحیات نا اہلی سے بچ گئے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ منحرف رکن کا ووٹ کاسٹ نہیں ہو سکتا، انحراف پر نااہلی کےلیےقانون سازی کادرست وقت یہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کو اکیلے نہیں پڑھا جاسکتا ہے ،آرٹیکل 63 اے اور آرٹیکل 17 سیاسی جماعتوں کے حقوق کے تحفظ کےلیے ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتوں میں استحکام لازم ہے،انحراف کینسر ہے، سیاسی جماعتوں میں عدم استحکام پارلیمانی نظام جمہوریت کے خلاف ہے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ انحراف کرنا سیاسی جماعتوں کو غیر مستحکم اور پارلیمانی نظام کو ڈی ریل کرسکتا ہے۔ سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ صدارتی ریفرنس میں پوچھے گئے چوتھے سوال کو واپس بھیج دیا گیا ہے۔
جسٹس مظہر عالم اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اختلافی نوٹ لکھے اور اقلیتی فیصلے میں کہا گیا کہ وہ اکثریتی فیصلے سے متفق نہیں ہیں۔ اقلیتی فیصلے میں کہا گیا کہ آئین پاکستان پارلیمانی جمہوریت سے متعلق مکمل کوڈ دیتا ہے،آرٹیکل 63 اے میں دیے گئے نتائج کافی ہیں۔ اقلیتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ کوئی انحراف کرےتوڈی سیٹ ہونےکےبعد اس کی نشست خالی تصورہوگی۔ سپریم کورٹ نے صدر ڈاکٹر عارف علوی کےآرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلقہ ریفرنس پر 20 سماعتوں کے بعد رائے محفوظ کرلی ہے۔
صدر مملکت نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا ریفرنس 21 مارچ کو سپریم کورٹ بھیجا تھا ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لاجر بینچ نے کیس سنا۔ جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل لارجر بینچ کا حصہ ہیں۔ صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں 58 دن تک زیر سماعت رہا ، اٹارنی جنرل خالد جاوید کے دلائل سے ریفرنس کا آغاز ہوا ۔ اٹارنی جنرل اشتراوصاف کے دلائل پر لارجر بینچ میں سماعت مکمل ہوئی، سیاسی جماعتوں کے وکلاء نے بھی صدارتی ریفرنس پر دلائل دیے۔

کراچی: ایم اے جناح روڈ پر بولٹن مارکیٹ کے قریب دھماکےمیں خاتون جاں بحق اور 10 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ اس حوالے سے بتایا گیا کہ ایم اے جناح روڈ پر نیومیمن مسجد کے قریب دھماکا ہوا جس کے بعد آگ لگ گئی۔ پولیس نے کہا کہ دھماکے میں پولیس وین کو نشانہ بنایا گیا تھا اور دھماکے کی جگہ پر ساری کپڑے کی دکانیں ہیں۔
دوسری جانب ہنگامی صورتحال کے پیش نظر بم ڈسپوزل اسکواڈ کاعملہ بھی وقوعہ پر پہنچ گیا ہے۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق بم موٹر سائیکل میں نصب تھا۔ حکام نے بتایا کہ زخمیوں کو قریبی اسپتال میں منتقل کردیا گیا ہے جبکہ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا۔ ایم ایس سول ڈاکٹر روبینا نے دھماکے میں خاتون جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 4 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ حکام نے جاں بحق خاتون کی شناخت ثانیہ کے نام سے کی ہے۔
دھماکے کے حوالے سے بی ڈی ایس ذرائع کا کہنا ہے کہ دیسی ساختہ ایمپروائس ایکسپلوزیو ڈیوائس (آئی ای ڈی) موٹر سائیکل کی سیٹ کے نیچے نصب کی گئی تھی جس میں 2 کلو کے قریب دھماکا خیز مواد موجود تھا جبکہ اس میں بال بیرنگ بھی شامل کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس دھماکے میں تباہ ہونے والی موٹر سائیکل کے پارٹس جمع کر کے انجن اور چیسسز نمبر چیک کر رہی ہے تاکہ اس بات کا پتہ چلایا جا سکے کہ مذکورہ موٹر سائیکل کا چوری یا چھینے جانے کا کوئی مقدمہ درج ہے یا پھر وہ کلیئر ہے۔
سربراہ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کراچی دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے جاں بحق خاتون کی بلندی درجات اور اہل خانہ کےلیے صبر جمیل اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کےلیے بھی دعا کی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے بولٹن مارکیٹ کے قریب ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے خاتون سمیت 12 زخمی افراد اور ان کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کی ہے اور ملوث عناصر کی جلد گرفتاری کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے وفاق کی جانب سے سندھ حکومت کو مکمل معاونت کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ تمام صوبے امن وامان کی صورتحال اور عوام کے جان و مال کو یقینی بنانے کے لئے سکیورٹی انتظامات میں بہتری لائیں۔ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے دھماکے کا نوٹس لیا ہے جبکہ سول اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضی وہاب نے بتایا کہ سید مراد علی شاہ نے دھماکے سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔
خیال رہے کہ کراچی میں رواں ماہ کو یہ تیسرا دھماکا ہے۔ اس سے قبل 12 مئی کو صدر کے مصروف ترین مقام کے قریب زور دار دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور 5 گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں تھیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابتدائی معلومات کے مطابق پولیس موبائل کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افسوس ناک واقعہ ہے، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے امدادی کارروائیاں تیز کر دی ہیں جبکہ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے احکامات دے دیے ہیں۔شرجیل میمن نے کہا کہ تفتیشی ادارے اور سیکیورٹی ادارے دھماکے کی نوعیت کا جائزہ لے رہے ہیں، حتمی بات رپورٹ آنے کے بعد بتائی جا سکتی ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ کراچی کا امن دشمنوں کو ہضم نہیں ہو رہا، ایسی حرکتوں سے حکومت اور قوم کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔
فوری انتخابات اور نگراں حکومت پر مشاورت، اتحادی جماعتوں کا اجلاس طلب

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے مخلوط حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کا اجلاس پیر کو طلب کرلیا، جس میں فوری انتخابات اور نگراں حکومت کے معاملے پر مشاورت کی جائے گی اور حکومتی مستقبل کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔ حکومتی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کا اجلاس پیر کو ہوگا، جس میں ملکی کی موجودہ معاشی صورت حال، آئی ایم ایف سمیت دیگر معاملات کا جائزہ لے کر اتحادیوں کی حمایت و تائید سے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔
حکومتی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ فوری اسمبلیاں توڑنے کا کوئی آپشن زیر غور نہیں ہے تاہم شہباز شریف حکومت کے مستقبل سے متعلق آپشنز اور لندن دورے میں طے پانے والی چیزوں کو اتحادیوں کے سامنے رکھیں گے، حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ تین سے چار مہینے کے لیے سخت فیصلے کرنا ہوں گے۔ یہ تجویز بھی سامنے آئی کہ حکومت کی جانب سے لیے گئے سخت فیصلوں کو تمام اتحادی جماعتیں اون کریں کیونکہ اسمبلیاں توڑنے سے معاشی مسائل حل نہیں ہوں گے، اگر اسمبلیاں توڑ دیں تو نگران حکومت میں معیشت کا زیادہ برا حال ہوگا کیونکہ آئی ایم ایف شرائط کی وجہ سے سبسڈی نہیں دی جا سکتی۔
حکومتی ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ نیا معاہدہ طے پاتے ہی دوست ممالک پاکستان کی کھل کر مدد کریں گے، تین سے چار مہینے کی مشکلات کے بعد معیشت مستحکم ہونے کا امکان ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اتحادی جماعتوں کی حمایت و تائید کے بعد حکومت حتمی فیصلہ کرے گی، اگر اتحادی متفق ہوئے تو پھر انتخابات ہی واحد حل ہوں گے، کل اجلاس میں فوری طور پر انتخابی اصلاحات اور نگران سیٹ اپ پر مشاورت کی جائے گی، اس حوالے سے حکومت پاکستان تحریک انصاف سے بھی رابطہ کرے گی اور اگر پی ٹی آئی نے دلچسپی نہ دکھائی تو اپوزیشن لیڈر کا انتخاب کر کے معاملات کا فیصلہ کرلیا جائے گا۔
حکومتی ذرائع نے بتایا کہ حکومت فیصلے جلد بازی میں نہیں بلکہ حکمت کے ساتھ طے کرے گی جبکہ ملکی مستقبل سے متعلق ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے بھی بات کی جائے گی علاوہ ازیں ملکی مستقبل سے متعلق نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس بھی متوقع ہے۔
اقوام متحدہ نے پاکستان کو خشک سالی سے متاثرہ ممالک میں شامل کرلیا

نیویارک: اقوام متحدہ نے خشک سالی سے متاثر ہونے والی فہرست میں پاکستان کو بھی شامل کرلیا ہے جس میں امریکا سمیت دیگر 22 ممالک بھی شامل ہیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے کنونشن برائے انسداد بنجرپن کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ ’گلوبل لینڈ آؤٹ لک‘ میں پاکستان بھی ان 23 ممالک میں شامل ہے جو گزشتہ 2 برسوں سے خشک سالی کی ہنگامی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے ’’یو این سی سی ڈی‘‘ کی رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ گزشتہ صدی کے دوران خشک سالی سے سب سے زیادہ متاثر ایشیائی ممالک کے باشندے ہوئے تھے اور اب صورت حال یہی نظر آرہی ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ زمین کی 40 فیصد سطح تباہ حالی کا شکار ہے جو نہ صرف دنیا کی نصف آبادی بلکہ 44 کھرب ڈالرز کے نزدیک عالمی معیشت کے نصف کو بھی خطرے میں ڈال رہی ہے۔
رپورٹ میں 2050 تک درپیش ہونے والے خطرات کی پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2050 تک اضافی 40 لاکھ مربع کلومیٹر قدرتی علاقوں کو حیاتیاتی تنوع، پانی کے ضابطے، مٹی اور کاربن کے ذخیرے کے تحفظ، اور ماحولیاتی نظام سے متعلق بحالی اقدامات کرنا ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق جن ممالک کو خشک سالی کی ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے ان میں پاکستان کے علاوہ امریکا،افغانستان، انگولا، برازیل، برکینا فاسو، چلی، ایتھوپیا، ایران، عراق، قازقستان، کینیا، لیسوتھو، مالی، موریطانیہ، مدغاسکر، ملاوی، موزمبیک، نائجر، سومالیہ، جنوبی سوڈان، شام اور زیمبیا شامل ہیں۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین مذاکرات 18 مئی کو دوحہ میں ہونگے

اسلام آباد: پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین ساتویں جائزہ پر پالیسی سطح کے مذاکرات 18 مئی سے دوحہ قطر میں شروع ہونگے ، آئی ایم ایف کے مشن ہیڈ پاکستانی حکام کے ساتھ مذاکرات کریں گے، آئی ایم ایف کی کنٹری نمائندہ ایستھر پریز رویز نے تصدیق کر دی کہ18مئی سے مذاکرات کا آغاز ہوگا۔
ساتویں جائزہ مذاکرات کی کامیابی کے بعد آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ پاکستان کو 96کروڑ ڈالر کی اگلی قسط کی منظوری دے گا تاہم مذاکرات کی کامیابی کےلیے پاکستان کوآئی ایم ایف کی پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈیز کے خاتمے ، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ اور صنعتی ایمنسٹی سکیم ختم کرنے کی شرائط پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔
وزیراعظم اور نواز شریف کی ایک اور اہم ملاقات، ملکی معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال

وزیراعظم شہباز شریف اور ن لیگی قائد نواز شریف کی ایک اور اہم ملاقات ہوئی، ملک کی معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور بحالی کے اقدامات پر بھی مشاورت کی گئی۔وزیراعظم شہباز شریف سابق وزیراعظم نواز شریف سے تیسری ملاقات کے لئے حسن نواز کے دفتر میں پہنچے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ دورے میں ایک دن کی توسیع مزید مشاورت کیلئے کی گئی، اگر شہباز شریف کل عدالت نہ پہنچ سکے تو ایک دن کی غیر حاضری کی درخواست دے دیں گے، ڈالر کی بڑھتی قیمت گزشتہ حکومت کی معاشی تباہی کا نتیجہ ہے، عمران خان نوجوانوں کو گمراہ کر رہا ہے۔
حکومت تبدیلی مبینہ سازش کی تحقیقات: صدر کا چیف جسٹس کو خط

اسلام آباد:حکومت کی تبدیلی کی مبینہ سازش کی تحقیقات کے لیے صدر عارف علوی نے جوڈیشل کمیشن بنانے کے لیے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ دیا۔ صدر مملکت کے خط میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کی سربراہی ترجیحاً چیف جسٹس خود کریں، ملک کو سیاسی و معاشی بحران سے بچانے کی ضرورت ہے، صورت حال مزید بگڑنے سے روکنے کی ضرورت ہے۔
خط میں کہا گیا کہ ملک میں سنگین سیاسی بحران منڈلا رہا ہے، حالیہ واقعات کے تناظر میں عوام میں بڑی سیاسی تفریق پیدا ہورہی ہے، تمام اداروں کا فرض ہے ملک کو مزید نقصان سے بچانے کی بھرپور کوششیں کریں۔ صدر مملکت نے کہا کہ افسوس تبصرے سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیے جارہے ہیں، غلط فہمیاں بڑھ رہی ہیں، مواقع ضائع ہورہے ہیں، کنفیوژن پھیل رہی ہے، معیشت بھی بحران میں ہے۔
خط میں کہا گیا کہ جوڈیشل کمیشن نے 2013 کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی انکوائری کی، میموگیٹ معاملے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کیا گیا۔ صدر مملکت کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے ماضی میں قومی سلامتی، سالمیت، خود مختاری کےمعاملات میں کمیشن بنائے، سپریم کورٹ نے ماضی میں مفاد عامہ کے معاملات میں عدالتی کمیشن بنائے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم نے بھی کمیشن کے قیام کی خواہش کا اظہار کیا، قوم سپریم کورٹ کا احترام کرتی ہے، توقعات پر پورا اترنے کی امید کرتی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ کمیشن کو تحقیقات قانون کی تکنیکی بنیادوں پر نہیں انصاف کی اصل روح کے مطابق کرنی چاہیے، عالمی تاریخ میں سازشوں سےحکومت تبدیلی کی کارروائیوں کی بے شمار مثالیں ہیں۔ خط میں کہا گیا کہ ریکارڈ شدہ حالات و واقعات پر مبنی شواہد نتائج کی طرف لےجا سکتے ہیں، درخواست ہےجوڈیشل کمیشن مبینہ سازش کے معاملے کی مکمل تحقیقات کرے۔

بیجنگ: عالمی میڈیا کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ چین کے صدر شی جن پنگ ایک دماغی مرض ’سیریبرل انیوریزم‘ میں مبتلا ہوگئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ کی ایک پراسرار بیماری سے متعلق خبریں 2019 میں کورونا وبا کے دوران آنا شروع ہوئی تھیں جب اٹلی کے دورے میں صدر شی جن پنگ لنگڑا کر چل رہے تھے۔ اٹلی کے دورے میں صدر شی جن پنگ کو کرسی پر بیٹھنے کے لیے بھی سہارا لیتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ علاوہ ازیں چینی صدر نے بیجنگ میں ہونے والے سرمائی اولمپکس میں بھی غیر ملکی رہنماؤں سے ملنے سے گریز کیا تھا۔
علاوہ ازیں 2020 میں چین کے صدر شی جن پنگ کے شینزین میں عوام سے خطاب کے لیے تاخیر سے پہنچنے، آہستہ بولنے اور کھانسنے کی وجہ سے بھی ان کی خرابیٔ صحت کے بارے میں افواہیں گردش کررہی تھیں۔ تاہم اب عالمی میڈیا میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صدر شی جن پنگ ایک دماغی مرض’سیریبرل انیوریزم‘ میں مبتلا ہوگئے جس پر انھیں گزشتہ سال کے آخری ماہ میں اسپتال میں داخل بھی ہونا پڑا تھا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شی جن پنگ نے دماغی مرض کی سرجری کروانے کے بجائے روایتی چینی ادویات سے علاج کرانے کو ترجیح دی تھی جو خون کی نالیوں کو نرم کردیتی ہیں۔
سیریبرل انیوریزم دراصل دماغ کی شریان میں غیر معمولی طور پر پھیلنے والے غبارے نما غدود ہیں جو خون کی نالی کی دیوار میں اندرونی پٹھوں کی تہہ کے کمزور ہونے سے بنتے ہیں جس کے باعث دماغ کی خون کی نالی پھٹنے کا خدشہ رہتا ہے۔ واضح رہے کہ چین کی جانب سے صدر شی جن پنگ کی بیماری سے متعلق خبروں پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی لندن میں نواز شریف سے ملاقات

لندن: وزیراعظم شہباز شریف کی مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف سے ملاقات ہوئی۔ لندن میں مقیم مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے وزیراعظم شہبازشریف نے ملاقات کی۔ نواز شریف انتہائی گرم جوشی سے ملے اور شہباز شریف کو تھپکی بھی دی۔
اس موقع پر نواز شریف سے احسن اقبال، مفتاح اسماعیل، مریم اورنگزیب، خواجہ آصف شاہد خاقان اور سعد رفیق نے بھی ملاقات کی، اس موقع پر اسحاق ڈار عابد شیر علی اور سلیمان شہباز بھی موجود تھے۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شہباز شریف اور نوازشریف کی ملاقات کی تصویر شیئر کی اور لکھا کہ ’وہ کتنے خوش قسمت ہوتے ہیں جنہیں یہ عقیدتیں اور محبتیں نصیب ہوتی ہیں‘۔
پاکستان کے مفاد میں فوج کو سیاسی گفتگو سے دور رکھا جائے: آئی ایس پی آر

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ مسلح افواج کو سیاسی گفتگو میں گھسیٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ افواج کو ملکی بہترین مفاد میں سیاسی گفتگو سے دور رکھیں۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ توقع ہے سب قانون کی پاسداری کریں گے، غیر مصدقہ اشتعال انگیز بیانات انتہائی نقصان دہ ہیں۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاک فوج اور قیادت کو سیاسی معاملات میں گھسیٹنے کی دانستہ کوششیں کی گئی ہیں، کچھ سیاسی شخصیات، چند صحافی اور تجزیہ کار سوشل میڈیا اور دیگر فورمز پر افواج کو سیاست میں گھسیٹ رہے ہیں۔آئی ایس پی آر نے کہا کہ حقیقت کے برخلاف ہتک آمیز اور اشتعال انگیز بیانات نہایت نقصان دہ ہیں، ملک کے بہترین مفاد میں مسلح افواج کو ایسے غیر قانونی اور غیر اخلاقی عمل سے دور رکھا جائے۔
عمران خان کی حکومت بے فیض ہوتے ہی دھڑام گر گئی: مریم نواز

صدر عارف علوی سے گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کی ملاقات

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے ملاقات کی۔ ملاقات میں پنجاب کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق گورنر پنجاب نے عید سے قبل صدر مملکت کو ملاقات کی درخواست کی تھی۔یاد رہے کہ گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ دو روز قبل وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھا تھا۔
جس میں انہوں نے پنجاب میں تمام غیر آئینی عمل کا ذمہ دار حمزہ شہباز کو قرار دیا تھا۔ خط کے متن میں کہا گیا گیا تھا کہ عثمان بزدار کا بطور وزیراعلیٰ استعفیٰ متنازع ہے، ن لیگ نے پنجاب اسمبلی میں ڈی فیکٹو ممبران کی مکروہ حمایت حاصل کی، وفاداری تبدیل کرنے والے ارکان اسمبلی کو میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا۔
حکومت کا عمران خان کے بیرونی سازش کے الزام پر تحقیقاتی کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: حکومت نے عمران خان کے بیرونی سازش کے الزام پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان کردیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے خلاف کوئی بیرون ملک سازش نہیں ہوئی، جب اپنے اتحادی چھوڑ جائیں تب آپ کو یاد آیا کہ بیرونی سازش ہوئی؟ مریم اورنگزیب نے زور دیا کہ جلسوں کا شیڈول بھی اپنی بے نامی فرح کو بچانے کا بہانہ ہے، عمران خان درحقیقت فرح گوگی کو بچاؤ کی تحریک چلا رہےہیں۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ عمران خان کےدورحکومت میں نالائقی اورلوٹ مارکا بازارگرم تھا، افسران کے ذریعے پیسے کمائے گئے، ایک ایک تفصیل آ چکی ہے، صبح شام بیرون ملک سازش کا تماشا فرح گوگی بچاؤ تحریک ہے، آپ قوم کو بے وقوف نہیں بنا سکتے۔مریم اورنگزیب نے بتایا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اس صبح شام کے تماشے پر غیرجانبدار انکوائری کمیشن بنایا جائے، کمیشن آزاد ہوگا، تمام انکوائری عوام کے سامنے کی جائے گی، الزام تراشیاں فرح کو بچانے اور ملک کو نقصان پہنچانے کیلئے ہیں۔
اندازہ نہ تھا ادارے شہباز شریف کو وزیراعظم بنائیں گے: عمران خان

اسلام آباد: سابق وزیراعظم و چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ اندازہ نہ تھا ادارے شہباز شریف کو وزیراعظم بنانے کی اجازت دیں گے۔نجی ٹی وی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ زرداری اور نواز شریف کامقصد صرف پیسے بنانا ہے، جب بھی ان چوروں اور دو ڈاکو فیملیز کا دور آیا تو پاکستان بہت نیچے چلا گیا، اگر ہم نے ان کو رہنے دیا تو یہ ملک کی بدقسمتی ہوگی۔
سازش کی کامیابی سے متعلق غلط اندازہ لگانے کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ رپورٹس مل رہی تھیں مگر یقین نہیں تھا کہ یہ سازش کامیاب ہوگی، مجھے نہیں پتہ تھا اس معاملے میں مختلف فریق شامل ہوجائیں گے، شہباز شریف پر مقدمات ہیں، میں نہیں سوچ رہا تھا کہ ہمارے انصاف کے ادارے اس طرح کے آدمی کو وزیراعظم بنانے کی اجازت دیں گے، کیونکہ اگر کسی کو ہٹاکر دوسرے شخص کو لانا ہو تو ایسے شخص کو لایا جائے جو بہتری لے کر آئے۔
عمران خان نے کہا کہ اب نیب اور ایف آئی اے ان کے کنٹرول میں ہیں، آتے ہی انہوں نے ایف آئی اے کے سارے لوگ تبدیل کردیے، میں حیران ہوں کہ ہماری عدالتیں یہ تماشا دیکھ رہی ہیں لیکن اس پر کوئی از خود نوٹس نہیں لیا جاتا، نیب نے فرح پر کیس کردیا، مہینہ بھی نہیں گزرا انتقامی کارروائیں شروع ہوگئیں، فرح کا صرف یہ قصور ہے کہ وہ بشریٰ بیگم کے قریب ہے۔
چیرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میرے خلاف یہ کچھ کر نہیں سکتے، آمدن سے زائد اثاثہ جات کا کیس سرکاری عہدے دار پر ہوتا ہے، فرح تو سرکاری عہدے دار ہی نہیں ہے، آپ اس سے یہ سوال کیسے پوچھ سکتے ہیں، وہ 20 سال سے رئیل اسٹیٹ کا کام کررہی ہے، تین سال میں اس کام میں بہت پیسہ کمایا گیا ہے، اس کے خلاف ایف بی آر میں ٹیکس کا کیس ہوسکتا ہے لیکن نیب میں نہیں ہوسکتا، فرح بہانہ اصل نشانہ میں ہوں، بشریٰ کی دوست کے ذریعے ٹارگٹ کیا جارہا ہے، جس کا مقصد صرف کردار کشی ہے، انہوں نے عید کے بعد بھی میری کردار کشی کرنی ہے۔
گرفتاری سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چوروں کے خلاف جہاد میں جیل جانا چھوٹی چیز ہے، جان کی قربانی دینے کےلیے تیار ہوں، ان لوگوں کو کبھی تسلیم نہیں کروں گا، جب تک زندہ ہوں ان کے خلاف لڑوں گا، کوئی فکر نہیں مجھ پر آرٹیکل 6 لگائیں، غداری کا مقدمہ یا جو چاہے کریں۔
پاکستان میں عیدالفطر آج مذہبی جوش و جذبے سے منائی جا رہی ہے

اسلام آباد: ملک بھر میں آج عیدالفطر مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منائی جا رہی ہے، عید کی نماز کے بڑے اجتماعات منعقد ہوئے جس میں ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے لیے خصوصی دعائیں بھی کی گئیں۔ عیدالفطر آج مذہبی جوش وجذبے کے ساتھ منائی جا رہی ہے۔ اس موقع پر عید کی نماز کے بڑے اجتماعات منعقد ہوئے جس میں ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں جب کہ اجتماعات کی سیکیورٹی کے لیے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
عید کے اس پُرمسرت موقع پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قوم کو عیدالفطر کی مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہوں کہ وہ اس مبارک دن کو تمام پاکستانیوں اور عالم اسلام کے لیے خوشیوں اور آسانیوں کا سبب بنائے، اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ اس نے ہمیں بھرپور طریقے سے رمضان المبارک میں اجتماعی عبادت کرنے کا موقع اور توفیق عطا فرمائی۔ صدر مملکت نے کہا کہ آج عید الفطر کے پُرمسرت لمحات میں ہم اس توفیق پر اللہ تعالیٰ کا شکر بجالا رہے ہیں اور خوشی و مسرت کا اظہار کر رہے ہیں،
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ عید الفطر کا دن اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے بخشش، رحمت اور عفو و درگزر کا دن ہے، یہ دن خوشیاں بانٹنے اور اپنے معاشرے کے محروم طبقے کے لیے ایثار و قربانی کا دن ہے، ضرورت مندوں، ناداروں، غریبوں اور محتاجوں کی بھرپور مدد کرتے ہوئے انہیں بھی عید کی خوشیوں میں شامل ہونے کا موقع فراہم کریں۔ صدر مملکت نے کہا کہ عید کی حقیقی خوشی تب ہی مل سکتی ہے جب ہم دوسروں کو بھی اپنی خوشی میں شریک کریں۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ عبادت، ضبطِ نفس اور ایثار و قربانی کو ہماری شخصیت اور کردار کا حصہ بنائے، اللہ ہمیں نہ صرف اپنی ذات بلکہ ملک و قوم کی فلاح و ترقی کا سبب بنائے، اللہ ہمیں ملکی سالمیت و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اسلام آباد میں پکڑ دھکڑ کی توعدلیہ کیلئے چیلنج ہوگا :عمران خان

اسلام آباد: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہم مئی کے آخر میں عوام کو اسلام آباد میں جمع کریں گے ، اگر پکڑ دھکڑ کی گئی تو یہ عدلیہ کے لئے چیلنج ہوگا۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پر امن احتجاج کرنا ہمارا حق ہے ، ہماری 26 سال کی سیاست دیک لیں ہم نے کبھی تصادم نہیں کیا نہ عوام کو انتشار کا کہا ہے ، عوام کو اسلام آباد میں جمع کریں گے ۔
اگر پکڑ دھکڑ کی گئی و یہ عدالتوں کیلئے چیلنج ہے ، فیسلہ کر لیں کہ ملک میں جمہوریت ہے یا نہیں ہے ، کیا صرف پی ٹی آئی کی حکومت کوہی یاد دلانا تھا کہ جمہوریت ہے ؟، ہم فیک نیوز پر بھی ایکشن لیتے تو کہتے کہ آزادی صحافت پر قدغن ہے ، آج دیکھیں میڈیا پر جو دباو ڈالا جا رہا ہے ہم اس سے متعلق سوچ بھی نہیں سکتے تھے ۔ عابد شیر علی کا والد شیر علی کہتا تھا کہ رانا ثناء اللہ نے 18قتل کئے ہیں ، دیکھ لیں انہوں نے اسے وزیر داخلہ بنا دیا ہے ، لیکن اگر انہوں انہوں نے سختی کی تو حکومت کیسے چلائیں گے ؟۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ ان کے خلاف تین کیسز کے فیصلے ہو چکے ہیں ،پانامہ پیپرز میں انکشاف ہوا کہ ان کے لندن کے سب سے مہنگے علاقے مے فیئر میں چار اپارٹمنٹس مریم کے نام پر ہیں ، پہلی بار ان کو بتانا پڑا کہ یہ ہمارے اپارٹمنٹس ہیں ، انہیں مجبوری میں تسلیم کرنا پڑا ، سپریم کورٹ میں کیس چلا ، پھر جے آئی ٹی بنی اور پھر سپریم کورٹ نے سزا دی ۔نواز شریف کو ڈیڑھ ارب روپے ، بچیس ملین ڈالر ، اور آٹھ ملین پاؤنڈ کا جرمانہ ، 10سال قید کی سزا ہوئی پھر وہ بیماری کا بہانہ کر کے ضمانت پر باہربھاگ گیا۔ مریم نواز کو 8 سال کی سزا ور دو ملین پاؤنڈ کی سزا ہو چکی ہے جبکہ نواز شرف کے بیٹے حسن نواز اور حسن نواز ان کے ہی دور میں ملک سے مفرور ہو گئے ۔
کپتان نے کہا کہ انہوں نےاپنے گھروں کے ملازمین کے نام پر ٹی ٹیز منگوائیں جب ان کے پاسپورٹ چیک کریں تو علم ہوتا ہے کہ وہ بیچارے کبھی بیرون ملک گئے ہی نہیں ، انہوں نے پیسہ چوری کرکے پہلے بیرون ملک بھیجا اورپھر وہاں سے اپنے ملازموں کے اکاؤنٹس میں منگوایا ۔ شہباز شریف نے بطور وزیر اعلیٰ ، وزیر اعظم کا جہاز استعمال کیا ، انہوں نے 39 دورے بیرون لک اور 515 اندرون ملک اسی جہاز پر کئے ، اس طرح قومی خزانے کو 42 کروڑ کا نقصان پہنچا ، یہ سیدھا سیدھا نیب کیس ہے ۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ان کے ملازم گلزار چپراسی کے بینک اکاؤنٹ میں 50 لاکھ روپے آتے ہیں جو کوئی اورنگزیب بٹ دیتاہے ، اس ک بعد اورنگزیب بٹ چیئرمین بیوٹیفکیشن گجرات بنا دیا جاتا ہے اور ڈی سی ، ٹی ایم او ا س کے نیچے رکھ دئے جاتے ہیں تا کہ وہ اپنا پیسہ پورا کر سکے ۔ احسن اقبال کے بھائی کو قوانین میں نرمی کر کے ہارٹیکلچر کا کنٹریکٹ دیا جاتا ہے وہ ساڑھے چار کروڑ روپے کے پودے بیچتا ہے ، یہ بھی نیب کیس ہے ۔ جب نواز شریف 2013 میں اقتدار میں آتا ہے تو لاہور کا ماسٹر پلان تبدیل کر دیا جاتا ہے ، فوری طور پر مریم نواز 80 کرور روپے کی زمین رائیونڈکے قریب خرید کر براہ راست فائدہ اٹھا لیتی ہے ۔ چودھری شوگر ملز میں مریم نواز 12 ملین شیئرز خریدتی ہے جس کیلئے وہ 99 کروڑ روپے دیتی ہے مگر اس 99 کروڑ کی کوئی سورس آف انکم نہیں بتائی جاتی ۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کرپشن کیسز ختم کرا کر چوری کا بازار شروع کرینگے۔ یہ سارے کیسز ان کے دور کے ہیں۔ ہمارے دور میں بنایا گیا ایف آئی اے کا مقصود چپڑاسی والا کیس مضبوط ترین کیس ہے۔ لیکن ہمارا انصاف کا نظام ایسا ہے کہ تاریخ پر تاریخ دے دی جاتی ہے۔ کبھی بینچ ٹوٹ جاتا ہے۔ نیب میں جانا ہو تو جلسہ کر دیا جاتا ہے۔ ایونٹ فیلڈ کے سوا کسی کیس کو اختتام تک نہیں پہنچایا گیا۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کی جو کال دی ہے وہ تاریخ کی سب سے بڑی عوامی موومنٹ ہو گی ۔ عوام اس طرح کبھی گھروں سے نہیں نکلی ہو گی جس طرح اب نکلے گی ، میں چاہوں تو آج بھی عوام کو نکال سکتا ہوں لیکن چاہتا ہوں کہ ان کی ٹریننگ ہو ۔ رہی بات انتقامی کارروائیوں کی تو یہ عوام کو اور جوش دیں گی ۔ شریفوں نے ساری زندگی انتقامی کارروائی کی ۔ یہ ان کے ڈی این اے میں ہے۔ انہوں نےجب نجم سیٹھی کو بند کر کے ڈنڈے مارے ۔ آج ہماری عدلیہ آزاد بیٹھی ہے ، ایسی آزاد عدلیہ کبھی نہیں تھی ، پختونخوا میں 9 سال ہو گئے ، ہم نے ایک جھوٹا کیس نہیں کیا لیکن انہوں نے آتے ہی ہمارے خلاف جھوٹے کیسز بنائے جن کے ثبوت بھی نہیں ہیں ۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ ایف آئی آر درج کیسے ہو سکتی ہے مجھے سمجھ نہیں آتی۔
انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کی تیاریوں اور نئی حلقہ بندیوں سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ آئین الیکشن کمیشن آئین کو کہتا ہے کہ 90 دن میں الیکشن کرانے کی تیاری ہونی چاہئے یہ اگر نوے دن میں الیکشن نہیں کرا سکتے تو ان کے خلاف ایکشن ہونا چاہئے ، اس چیف الیکشن کمیشن پر ہمیں کوئی اعتماد نہیں ، اس نے ہر موقع پر ہمیں نقصان پہنچایا ، عدالتوں کو اسی وقت اسے برطرف کرنا چاہئے تھا جب اس نے کہا کہ ہم تو کئی مہینے تک الیکنشن نہیں کرا سکتے ۔
وقت گزر جاتا ہے ، 70 کی دہائی میں وقت اور تھا، یہ سوشل میڈیا کا ٹائم ہے۔ پہلے کبھی بھی ایک خبر اتنی تیزی سے نہیں پھیلی جتنی آج پھیلتی ہے ، آج دو تین گھنٹے میں ساری دنیا میں بات پھیل جاتی ہے ، آج جس کے پاس موبائل فون ہے ، اس کی آواز ہے ، اگر کوئی عوامی رائے کو کنٹرو ل کرنے کی سوچ رہا ہے تو وہ پرانے دور میں رہ رہا ہے ، میں عوام کو دیکھ رہا ہوں ،میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ عوام میں اتنا شعور ہوگا، اسلام آباد مارچ میں عورتیں بچے ، فیملیز نکلیں گی ۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 22 کروڑعوام کے خلاف اتنی بڑی سازش ہوئی ہے۔ کہ اگر وہ بنانا ریپبلک میں بھی ہوتی تو وہاں سے بہت بڑا رد عمل آتا ، ان کے اداروں نے بھی سنجیدہ لینا تھا۔ ایک منتخب وزیراعظم کی حکومت کو بیرونی سازش اور اندر موجود میر جعفر نے تبدیل کیا۔ عوام کو تکلیف ہے کہ بد ترین کرپٹ افیا کو ان پر مسلط کر دیا۔ اب اداروں کو بہتر کام کرنا چاہئے۔ ہم نے اداروں کو کال کیا ہے کہ وہ اپنی ساکھ کیلئے اس کو ایکسپوز کریں ۔
شہباز شریف پاکستان کیلئے 8 ارب ڈالرز کا پیکیج لینے میں کامیاب

اسلام آباد: پاکستان، سعودی عرب سے تقریباً 8ارب ڈالرز کا پیکیج حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مفتاح اسماعیل طریقہ کار کو حتمی شکل دے رہے ہیں، دستاویز تیاری میں دو ہفتے لگیں گے۔ تفصیلات کے مطابق، وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے موقع پر پاکستان، سعودی عرب سے تقریباً 8 ارب ڈالرز کے معقول حجم کا پیکیج حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے جس میں تیل فنانسنگ کی سہولت، اضافی رقوم چاہے وہ ڈپوزٹس کی صورت میں ہو یا سکوک اور موجودہ 4.2 ارب ڈالرز کے رول اوور کی صورت میں ہو، ملے گی۔
اعلیٰ حکام نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی نیوز کو تصدیق کی ہے کہ اس ضمن میں تکنیکی تفصیلات پر کام ہورہا ہے اور تمام دستاویزات تیاری میں دو ہفتے کا وقت لگے گا جس کے بعد اس پر دستخط ہوں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ان کا سرکاری وفد سعودی عرب سے روانہ ہوچکا ہے لیکن وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اب بھی وہاں ہیں اور اضافی مالی پیکیج کے طریقہ کار کو حتمی شکل دے رہے ہیں۔ عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاکستان نے تیل کی سہولت 1.2 ارب ڈالرز سے بڑھا کر 2.4 ارب ڈالرز کرنے کا کہا تھا، جسے سعودی عرب نے قبول کرلیا ہے۔ جب کہ 3 ارب ڈالرز کے موجودہ ڈپوزٹ کو بھی جون 2023 تک رول اوور کرنے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔
سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب نے 2 ارب ڈالرز کے اضافی پیکیج کو ڈپوزٹ یا سکوک کے ذریعے فراہم کرنے پر بات چیت کی اور ممکنہ طور پر مزید رقم پاکستان کو فراہم کی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ مجموعی پیکیج کے حجم کا اندازہ اس وقت لگایا جائے گا جب اضافی رقم کو حتمی شکل دی جائے گی، یہ رقم مجموعی طور پر 8 ارب ڈالرز کے قریب ہوگی۔ سعودی عرب نے دسمبر، 2021 میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں 3 ارب ڈالرز جمع کیے تھے۔ جب کہ سعودی تیل سہولت (ایس او ایف) مارچ، 2022 سے فعال ہوئی ہے، اس کے علاوہ پاکستان کو تیل کے حصول کے لیے 10 کروڑ ڈالرز کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔
یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ سعودی عرب نے 2013-18 میں ن لیگ دور حکومت میں 7.5 ارب ڈالرز کا پیکیج فراہم کیا تھا۔ جب کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں سعودی عرب نے 4.2 ارب ڈالرز کا پیکیج دیا۔ اب سعودی عرب، اسلام آباد کو اضافی مالی پیکیج دے رہا ہے، جب کہ پاکستان کو اس کی سخت ضرورت ہے۔ پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ ذخائر گزشتہ 6 سے 7 ہفتوں میں 6 ارب ڈالرز کم ہوکر 10.5 ارب ڈالرز پر پہنچ چکے ہیں۔ ابتدائی 9 ماہ میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ بڑھ کر 13.2 ارب ڈالرز تک پہنچ چکا ہے اور بیرونی قرض ادائیگی کا دبائو بڑھا ہے، ایسے میں پاکستان کو جون، 2022 تک 9 ارب ڈالرز سے 12 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے۔
پاکستان کو رواں مالی سال میں (اپریل سے جون کے درمیان) آخری سہ ماہی میں 3 ارب ڈالرز کے قرض واجبات ادا کرنا ہیں۔ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کو لازمی سمجھا جارہا ہے کیوں کہ مجموعی بیرونی مالی ضروریات کا تخمینہ آئندہ مالی سال 2022-23 کے لیے 35 ارب ڈالرز لگایا گیا ہے، جب کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر یہ بڑا مالی فرق ختم نہیں ہوسکتا۔تاہم، کچھ آزاد ماہر اقتصادیات بالخصوص ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے تجویز دی ہے کہ لگژری کاروں سمیت دیگر غیر ضروری اشیاء کی درآمدات پر پابندی لگانی چاہیے۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ایک پیغام میں کہا ہے کہ جدہ ایئرپورٹ پر ابھی وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر ساتھیوں کو خدا حافظ کہا ہے، وفدابوظہبی میں مختصر قیام کرتے ہوئے اسلام آباد پہنچے گا، ابو ظہبی میں ولی عہد محمد بن زاید سے ملاقات ہوگی، میں سعودی حکام سے ملاقات اور تکنیکی سطح کے مذاکرات شروع کرنے کیلئے سعودی عرب میں ہی قیام کرونگا۔